“!2

خُدا کی طرف سے نشانات اوراتفاقات

ایک حقیقی کہانی جو مائیکل فلپ کی طرف سے بتائی گئی۔

آپکی سلامتی ہو:

امریکہ کی 9 کلیسیائیں جو صلیب کی طرح کے 9 نقاط ہیں۔ خُدا نے مجھے دیئے۔ یہ نقاط 39 عرض بلد اور 93 طول بلد پر ہیں۔ جو کہ امریکہ پر صلیب کی شکل کی طرح ہیں۔

یہ ایک روزنامچہ ہے۔ جو 2003 میں شروع ہوا۔ اس کی پہلی اشاعت 2008 میں ہوئی۔ اور جو سات کلیسیائیں دی گئی تھیں۔ وہ اب 9 ہیں۔ خُدا نے مجھے 2010 میں مزید 2 دو دیں۔ 7 سالوں کے قیمتی نشانات اور اتفاقات محفوظ ہیں۔ اور اب پہلی مرتبہ ایک کتاب کی شکل میں شائع ہوئے ہیں۔ اور یہ روزنامچہ مسلسل بڑھتا گیا۔ خُدا کی مرضی ہوئی تو مزید معلومات اس میں مسلسل شامل ہوں گی۔ویب سائٹ جس کا مقام ورلڈ وائیڈ ویب ہے http://www.two.cc جیسا کہ خُدا مجھے مزید نشانات دیتا ہے۔

اِس کتاب کی پیشہ ورانہ ترمیم نہیں کی گئی۔اور إس میں ہجوں اور گرائمر کی غلطیاں بھی درست نہیں کی گئیں۔ اس کو صرف میں نے ہی اپنی استطاعت کے مطابق کیا ہے۔ غالباًآپ اِس میں سے بہت سی غلطیاں پائیں گے۔ برائے مہربانی مجھے ای میل کریں،میرا ای میل ایڈریس [email protected]  یا مجھے فون کریں اور مجھے بتائیں کہ وہ غلطیاں کون سی ہیں۔ اورمیں درست کروں گا۔

دیباچہ

میں چاہتا ہوں کہ میں اِس کتاب کو خداوند یسوع مسیح کے نام سے منسوب کروں۔ کہ اُس کے علاوہ نہ یہ کتاب اورنہ میں ظاہر ہوں۔روح القدس کا بہت بہت شکریہ کہ اس نے میری راہنمائی کی ۔14مئی 2003 کو میں نے اپنی پہلی 22 نظمیں اور حمدیں ویب سائیٹ پر جاری کیں۔ اور 15نومبر 2003 کو میں نے یہ کتاب"2!" ہر کسی کے دیکھنے اور پڑھنے کے لیے ورلڈ وائیڈ ویب  پر جاری کی۔ اور میں نےاُسے خُدا کے ہاتھ میں دے دیا۔ وہ اِس سلسلے میں جو چاہے کرے گا۔ اور اُنہیں اسے دیکھنے دے گا ۔ جن کو اِسے دیکھنے کی ضرورت ہے۔ اے باپ تیرا شکریہ!

وہ نشانیاں جو میں نے خُدا سے حاصل کیں۔ وہ بڑے سادہ اور پُر لطف طریقے سے شروع ہوئیں۔اوریہ ابھی تک پُر لطف ہیں۔  لیکن جیسا کہ وہ مسلسل مجھ تک آتی رہیں۔وہ مزید حیران کن ہوتی رہیں۔ مزید نشان گرے۔ وہ آپ کو حیران کرنے کی طرف راہنمائی کرے گی۔ میں نے سوچا کہ کیا ہو گیا اور یہ صرف میرا ایک نقطہ نظر تھا کہ میں ایماندار ہو گیا۔ اور میں نے خُدا سے اِن نشانات کے متعلق پوچھا کہ کیا وہ بائبل میں ہیں؟ اور میں نے خُدا سے پوچھا۔ کہ ہم اُن حیران کرنے والے نشانات کو کیوں نہیں دیکھ سکتے؟ جو بائبل میں لکھے ہوئے ہیں۔ پہلے میں خُدا پر اور یسوع مسیح پر ایمان لانے والا بنا۔ اور یہ اُس وقت ہوا جب میں نے خُدا سے کہا۔ اَے خُدا میں نشان چاہتا ہوں۔ جس کو میں ایمان یافتہ لوگوں کو بتا سکوں تاکہ ایمان لانے میں اُن کی مدد کر سکوں ۔ اگر آپ مجھے نشان دیتے ہو۔ میں ہر کسی کو بتانے کی اپنی سی کوشش کروں گا۔ اور یہ کر سکتا ہوں۔  میں نے کہا میں انتظار کروں گا۔ اپنی آنکھیں اُس کی طرف لگاؤں گا اور میں نے انتظار کیا۔ اور جب نشان پُر لطف اور سادہ طریقے سے شروع ہوا۔ میرا خیال ہے۔ کہ خُدا مجھے موقع دے رہا تھا۔ کہ میں معاملے کے اختتام کو سنبھالے رکھوں۔اگر تم اُسے پکارتے ہو۔اور میں نے ایسا ہی کیا۔ میں نے اپنے خاندان والوں اور دوستوں کو بتایا۔ بہت سے ہنسے، بہت سوں نے سوچا۔  کنڈا گِٹن ،قابل نفرت تمہارا فلپ یہاں ہے۔لیکن اُس نے مجھے پریشان نہ کیا۔ کیونکہ میرا ایمان تھا۔ اور میں جانتا تھا۔ کہ کیا ہونے والا ہے۔ پس اِس کے بعد میں نے لوگوں کو بتانا شروع کیا۔ جو میں نے حاصل کیے تھے۔ جو ابھی تک بہت سادہ اور پُر لطف نشان تھے۔

میں نے اور زیادہ حاصل کرنے شروع کیے ۔اس سے کہیں زیادہ اور۔ اور پھر نشانات بہت دلچسپ اور پیچیدہ ہوتے گئے۔اور اچھائی اور نرالے پن میں عظیم تھے۔ لیکن میں لوگوں کو بتاتا رہا۔اور پھر میں نےاپنی ویب سائیٹ شروع کی۔ اور اپنی پوری گواہی اس پر جاری  کر دی۔ تاکہ تمام لوگ اُسے پڑھیں مجھے اس کی پرواہ نہیں تھی کہ لوگ اس کے متعلق کیا سوچتے ہیں۔ میرے پاس بہت سے گواہ موجود تھے کہ یہ باتیں واقع ہوئیں ہیں۔  صرف خُدا ہی ایسی باتیں ممکن کر سکتا ہے۔ میرے ذہن میں اس کے بارے میں کوئی شک نہیں تھا۔ جیسا کہ آپ یہ کہانی پڑھ رہے ہو تم ایک نئے ایماندار کے ساتھ چلو گے۔ اور دیکھو گے۔ کہ اپنی چال میں میں کیسے آگے بڑھا اور تم دیکھو گے کہ جیسے کہانی آگے بڑھے گی نشانات کیسےاور زیادہ حیران کن ہوتے گئے۔ خُدا نے مجھے اپنے ساتھ چلنے کا پُرشکوہ نشان دیا۔ کیونکہ وہ دیکھنا چاہتا تھا۔ کہ میرے دل میں کیا ہے۔ اور میں اُس کے بارے میں لوگوں کو بتانے میں کتنا دلیر ہوں وہ میرے خیالات تھے کہ اور کیوں نشانات ایسے ہوئے۔ لیکن میں نے پُر لطف اشارے کا پوچھا یہ اتنے دہشت ناک نہیں جیسا کہ تم پڑھو گے۔ خُدا نے یہ بالکل مجے ایسے ہی دیا تھا۔ وہ پُر لطف اور سادہ تھے۔ ابھی تک بڑے عجیب سے لگتے تھے۔ یہ ہمیں زمانی اور حیران کُن لگتے تھے۔ پہلے مجھے پینے کے لیے روحانی دودھ دیاگیا۔ جیسے جیسے کہانی آگے بڑھی تو نشانات مزید حیران کُن ہوتے گئے۔ اب ہم نے گوشت حاصل کرنا شروع کر دیا۔

خُدا نے مجھے جو دکھایا اُس کے لیے میں حلیم تھا۔ یہ ایک جذبہ تھا۔ جسے میں کھو نہیں سکتا تھا۔ اور وقتوں میں عقل و فہم پر یہ ایک بوجھ تھا۔ کہ خُدا ان نشانات کے ذریعے مجھے کیا دکھانا چاہتا تھا۔ اور پھر جیسا کہ میں تبدیل ہو گیا۔ اور خُدا میں آگے بڑھا۔ میں نے نئی آنکھوں کے ساتھ روشنیوں میں بہت سی چیزیں دیکھیں۔ کچھ تضحیک آمیز تھیں۔اور بائبل کہتی ہے۔ کہ وہ ہوں گی۔ لیکن جن لوگوں نے یہ کہانی بڑے کُھلے ذہن کے ساتھ پڑھی ہے۔ تم روشن ضمیر،حیران ،مغروری سے بیزار اور متحیر ہوسکتے ہو ۔ مجھے اُمید ہے۔ کہ یہ خُداوند یسوع مسیح کے جسم کی مدد کر تی ہے۔ یہی وہ سب کچھ ہے جو میں چاہتا ہوں۔ کہ خُدا کو اس کہانی کے وسیلے سے جلال ملے۔ برائے مہربانی اس کہانی کو موقع دیں۔ اور اس کہانی کے پہلے حصہ کو پڑھنے سے پہلے ہی کوئی نتیجہ اخذ نہ کر لیں۔ برائے مہربانی زیادہ سے زیادہ حیران کرنے والی چیزیں دیکھیں۔ جو وقوع پذیر ہوتی گئیں۔ جیسے جیسے میں چلتا ،بڑھتا اور مزید سیکھتا گیا۔ آپ بھی  حقیقت میں مجھ میں تبدیلی دیکھیں گے۔  میں جاتا ہوں اور اتفاقات کا راستہ حاصل کرتا ہوں۔ مزید حیران کُن اور شاندارراستہ، لفظی طور پر ۔ ۔ ۔ جبڑے گِرتے ہیں! صرف برائے مہربانی اس پوری کہانی کو پڑھے بغیر کوئی تبصرہ نہ کریں۔

نمبر2کے نشانات،چیزیں دوہرائی بلکہ لگاتار ہوتی ہیں۔

تقریباً 4 مہینے پہلے ، یہاں تک کہ مجھے یہ بھی معلوم نہیں تھا۔ کہ درست طریقے سے دُعا کیسے کی جاتی ہے۔ لیکن اتنا ضرور تھا۔ کہ میں نے اِس کے بارے میں سُنا اور پڑھا تھا۔ میں نے یہ نتیجہ نکالا کہ یہ دِل میں محسوس ہوتا ہے۔ اور صرف یہ پوچھتا ہے کہ خدا سے دُعا یسوع کے نام سے مانگنا ۔ میں نے حال ہی میں بہت سی باتوں کے لیے دُعا کی ۔ اور اُن میں ایک خدا سے نشان کے بارے میں تھی۔ میں نے اُسے پُر لطف نشان کے بارے میں پوچھا میں نہیں چاہتا تھا۔ کہ آسمانی بجلی کی لہریں میری آنکھوں کے سامنے ایک درخت کو چیر پھاڑ دیں۔اگرچہ میں جانتا تھا کہ وہ ایسا بڑے اچھے طریقے سے کرے گا۔ میں نہیں چاہتا تھا کہ میں کوئی ایسا نشان حاصل کروں۔ جو سمجھ سے باہر ہو۔ میں نے ایسا کیوں کیا؟ تم یہ سوال کر سکتے ہو۔ کیونکہ اُس وقت میں نے اپنے دِل میں محسوس کیا کہ وہ مجھے وہ دے گا جو میں نے اُس سے پوچھا ہے۔ میں نے ایک تازہ اور نیا ایمان پا لیا ہے۔ جو کہ وہ تھا۔ میں نہیں جانتا تھا۔ کہ یہ کب ہو گا۔ میں نے اُسے بتایا کہ مین ایک ہفتہ انتظار کروں گا۔ یا ایک ماہ یا ایک سال یا 2 سال ۔ لیکن میں انتظار کروں گا۔ پس میں نے ایسا ہی کیا۔ اور پھر یہ انتظار اور دیکھنے کے صرف دو ہفتوں کے بعد ہوا۔ اور نشان میری سوچ سے زیادہ بڑا تھا۔ اور یہ یقینی طور پر ایک مزے والا نشان تھا۔ میں نے صرف نشان ہی نہیں لیا۔ میں نے 2 حاصل کیا۔ پہلا نشان 1 جیسا تھا۔ جیسے کہ ایک ارب میں سے ایک گولی جو چلائی گئی۔ دوسرا نشان آیا۔ نہ صرف آیا بلکہ یہ نشان 2 کی شکل کا بھی تھا۔ اور حیران کُن با ت یہ تھی کہ نشانات ابھی آ رہے تھے۔ خاص طور پر 2 ایسے ظاہر ہو رہے تھے۔جیسے ایک ہی وقت میں جنگلی آگ ۔ یہ نہ صرف جوڑوں میں چیزیں اتفاقیہ ہو رہی تھیں بلکہ حقیقت میں نمبر 2 ، چیزیں دہرائی جا رہی تھیں۔ اور لگا تار ہو رہی تھیں۔ میں اِس پر یقین کرتا ہوں کہ مجھے یہ ضرور کہنا ہے۔ کہ میں اِس سے ہر منٹ میں لطف اندوز ہوا۔ یہ واقع ہی بہت شاندار ہے اور حیرت انگیز طور پر بہت اچھے۔ جو کہ مجھے ہر ایک سے شیئر کرنے چاہیں۔ لیکن میں کسیے کر سکتا ہوں؟ تو پھر ہر کسی کو کیا کرنا ہو گا۔ اگر وہ گواہ ہیں۔ کہ میں کیا تھا۔

پہلی بات جو شاید تم سوچو وہ یہ ہے۔ کہ کوئی بھی اِسکا یقین نہی کر رہا۔‘‘ لیکن اگر تمہارامشاہدہ کافی ہے۔ اور دوسرے ثبوت بھی ہیں ۔ تو میرا اندازہ ہے۔ کہ تم مخالفت نہیں کر سکتے۔ پہلی بار جب میں نئے ایماندار کے طور پر چرچ گیا۔ میں نے معجزانہ طور پر یہ دیکھا۔ کہ وہ پینتی کوست تھا۔ مجھے نہیں پتہ کہ اُس کا مطلب کیا تھا۔ لیکن اس دِن میں نےاِس بارے میں سیکھا ۔ اُس دِن بطور نئے ایماندار کے پہلی دفعہ چرچ جانے کی حقیقت بذاتِ خود اس کا نشان ہونا تھا۔

یسوع مسیح کواپنا نجات دہندہ قبول کرنےکےبعد

خداوند یسوع مسیح کے ساتھ چلنے کی ابتداء میں جب میں نے یسوع مسیح کو اپنا نجات دہندہ قبول کیا اور اپنے گناہوں سے توبہ کی۔ مجھے یقین ہے کہ گناہوں کی فہرست بہت لمبی تھی۔ آپ میں سے جو مجھے جانتے ہیں۔ اچھا بہت خوب۔ میرا نہیں خیال کہ کوئی بالکل کامل ہوتا ہے۔ لیکن آگے بڑھو اور ہنسو ۔ کیونکہ وہ فہرست بہت لمبی تھی۔ اور میں نے اُن تمام گناہوں سے توبہ کی ۔ سچی توبہ آپ کو اپنے گناہوں سے موڑ دیتی ہے۔ نہ صرف یہ کہ تم نے توبہ کی اور اپنے گناہوں کو سبھی کو بتا دیا۔ بلکہ یہ کہ دوبارہ ایسے گناہ نہیں کرنے۔ میں ٹوٹ گیا اور ایک رات رویا۔ ایک ایسی رات جس میں مجھے نہیں لگتا کہ رونے جا رہا تھا۔ اور اُس رات میں یقینی طور پر یسوع مسیح کو جانا۔ میں دوبارہ پیدا ہوا اور دوبارہ دھل گیا۔

20 اپریل 2003

مجھے یاد ہے۔ کہ جب ایسٹر آیا تو میں نے اپنے خاندان کے ساتھ گزارا۔ میری امی بھی ہمارے پاس آئیں اور میرے سُسر بھی ہمارے پاس کھانے پر تھے۔ یہ بہت پُر سکون دِن تھا۔اور ہم نے ایک بہت اچھا کھانا کھایا۔ میرا خیال ہے۔ کہ یہ ایک بہت اچھا دِن تھا۔ مجھے لگا کہ جیسے میں نے ایک نشان حاصل کیا۔ یہ بہت اچھا دِن تھا جب مجھ پر یہ ظاہر ہوا کہ یسوع مسیح نے ہم سب کے لیے کیا کیا ہے۔ یسوع مسیح تیرا شکریہ! لیکن اس دن میں نے کوئی نشان نہ دیکھا ۔ اور کچھ بھی غیر معمولی نہیں تھا۔ ہم نے اُسے دیکھا یا اس میں کچھ دیکھا اور یہی کچھ ہے جو اس اتوار کے بارے میں مجھے یاد ہے۔ یہ چار مہینے پہلے تھا۔ اس کے ایک ہفتے بعد اتوار کو،

اتوار27 اپریل 2003

تقریباً6:30  شام کو میں اور میرا بیٹا ہم مشرق کی طرف اپنی زمین سے تفریح سے واپس آ رہے تھے۔ یہ ایک بہت اچھا دن تھا۔ سورج چمک رہا تھا۔ اور سڑک پر کوئی دوسری کار نہیں تھی۔ مجھے لگا کہ میرے بیٹے اور مجھے سیٹ بیلٹ باندھ لینے چاہیے اورہم ہمیشہ ایسا ہی کرتے تھے۔ لیکن کبھی کبھار ہم سستی کرتے تھے ۔ میں نے اُس کے بارے میں مزید سوچا اور میں نے اُس علاقے میں د یکھا۔ میں گاڑی چلا رہا تھا۔ اور میں نے اپنے آپ سے اُن کے بارے میں بات کی اور جب میں نے اُس کے بارے میں سوچا کہ کتنا شاندار ہے کوئی بھی پاس نہیں تھا بنیادی بور پر ہم اکیلے تھے۔ اور میں حد رفتار میں ہی گاڑی چلا رہا تھا۔ ہم پہلے اچھے ہی ہوں گے۔ میں نے اپنے آپ سے کہا۔

عین اُس وقت جب میں نے یہ سوچا ۔ میں نے ایک سُرخ پک اپ ٹرک اپنی جانب آتے دیکھا۔ تقریباً ہمارے سامنے وہ چوتھائی میل کے فاصلے پر تھا۔ میں نے اپنے آپ میں سوچا۔ مجھے یقیناً اس ٹرک کو دیکھنے کے لیے جانا چاہیے۔اور اِس پر خاص نظر رکھنی ماہیے۔ پتہ نہیں میرے ذ ہن سےکیسے حفاظتی پٹی کا سبق ختم ہو گیا۔ میں جانتا تھا کہ میں اپنے ذہن میں اس ٹیسٹ میں ناکام ہو چکا ہوں۔ اِس ٹرک نے میری توجہ اپنی جانب مبذول کروالی۔ جب وہ ٹرک روڈ کے تارکول والے حصہ میں چلا گیا۔ اُس کے مسافروں کی طرف والے ٹائیر بجری کی ایک چھوٹی پٹی میں چلے گئے۔ جیسے کہ ایک سرحدی لائین جو مینوسوٹا کے دو ملکوں پائین اورکارلٹن کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا۔ اُس وقت ٹرک ہمارے سامنے تقریباً 100 یا 200 فٹ کی دوری پر تھا۔ اور ہماری طرف آ رہا تھا۔ جبکہ ہم اُس کی طرف 55 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے بڑھ رہے تھے۔

اب جو ڈرائیور بہت ہی اچھا ڈرائیور ہو اور حقیقت میں ماہر ہو۔ وہ یقیناً تار کول کی بجائے پہلی لائین میں سفر کر رہا ہوتا۔ کیونکہ ڈرائیور نے کار کو دوبارہ تارکول پر آنے کے لیے جھٹکا نہیں دیا۔ پک اپ ٹرک بڑے آرام سے تارکول پر آہستہ سے آ گیا۔ اور پھر اُتنے ہی آسانی سے جتنی کہ ہو سکتی تھی وہ دوبارہ سڑک پر آ گیا۔ ٹرک میرے پاس سے اور میں اُس کے پاس سے 55 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے گزرے۔ ٹرک مشرق کو جا رہا تھا۔ جبکہ میں مغرب کو۔ایک ہلکا سا خیال ! ہم سیدھے جا رہے تھے تب میں بہت مطمئن ہوا جب اُس ٹرک کے ڈرائیور نے سُرخ پک اَپ کو قابو کر لیا ۔ بعض اوقات آپ کو بالکل بھی پتہ نہیں ہوتا۔

اُس ٹرک کے پاس سے گزرنے کے بعد یقینی طور پر 2 یا 3 سیکنڈ گزرنے کے بعد میں نے اپنے ٹرک کی ونڈ سکرین پر کسی چیز کے زور سے ٹکرانے کی آواز سُنی۔ میں نے سوچااوہو یہ کیا ہے؟ میں نے اپنے سامنے ونڈ سکرین کودیکھا۔ لیکن وہاں پر کچھ بھی نہ تھا۔ لیکن یہ یقینی بات تھی کہ کوئی پتھر ہماری گاڑی کی ونڈ سکرین سے ٹکرایا تھا۔ لیکن میں نے کوئی نشان کوئی دراڑ یا کوئی نقش نہیں دیکھا۔ میں نے پیچھے دیکھنے والے آئینےکے ذریعے سے پیچھے ٹرک کو دیکھا۔ تو وہ ہم سے کوئی دو فٹ بال گراؤنڈ کے فاصلے پر تھا۔ میں نے اپنے اِرد گِرد نظر دوڑائی لیکن وہاں پر کچھ بھی نہیں تھا۔لیکن صرف کھیت اور لکڑیاں تھیں۔ میں نے اپنے بیٹے سے پوچھا۔ کہ کیا تم نے کسی چیز کو ونڈ سکرین سے ٹکراتے ہوئے دیکھا اوراُس نے کہا ہاں اور اُس نے ونڈ سکرین کے دائیں طرف نیچے کی طرف اشارہ کیا اور ونڈ سکرین میں لکڑی دکھائی ۔ جو سکے کے ناپ کا تھی۔

میں نے اندر ہی اندر سوچا، یہ تو بڑا ہی عجیب ہے ۔ ۔ ۔ بڑا ہی عجیب میں نے اپنے ذہن میں آنے والے واقعات کے متعلق دوبارہ سے سوچنا شروع کیا اور اُن کا درست نتیجہ  نکا لنے کی کوشش کی۔   میں نے منطقی لحاظ سے محسوس کیا۔ کہ چھوٹی سرخ پک اپ نے چٹان کو ٹھوکر ماری۔ جب یہ تارکول سے زور دار طریقے سے ٹکرایا۔ اِس نے چٹان کو اوپر بہت اوپر کی طرف ٹھوکرماری ۔ اور اُس سے بہت پیچھے جہاں میں گاڑی چلا رہا تھا۔ جہاں بالکل ہمارے اوپر چٹان آئی۔ میں نے بالکل اُس کے نیچے بلکہ اُس کے اندر گاڑی چلائی۔ میں تیز رفتار کے ساتھ ڈرائیونگ کر رہا تھا۔ اور چٹان میری طرف آ رہی تھی۔ جیسے ہی چٹان پک اپ سے ٹکرائی پک اپ 50 سے 100 فٹ اُس سے بھی زیادہ بلند ہوئی۔ چٹان تھوڑی دیر تک ہوا میں ٹھہری رہی۔ اور یہ اگلے 2 سے3 سیکنڈ تک 55 میٹر فی گھنٹہ تک جاری رہا۔ میں نے بالکل سانئسی مشاہدے کے طریقے سے صاف طور پر ٹائروں کے نیچے سے چٹان کو عجیب و غریب طریقے سے نکلتے ہوئے دیکھا۔ جو ہوا میں کِسی جھونکے کی طرح لہلہاتی ہوئی ہوا میں بہت اوپر تک گئی۔ اتنی تیز کہ اُس کے سامنے سکول میں سیکھی ہوئی میری تمام ورزشیں مانند پڑ گئیں۔ میں یہاں پر کِسی اور چیز کا اضافہ نہیں کروں گا۔ مجھے اُمید ہے۔ کہ جو آپ کو بتانا چاہتا  ہوں۔ آپ کو اُس سے واقفیت تو ہو گئی ہو گی۔ اِس جیسے نظارے جب کبھی زندگی میں آتے ہیں۔ تو وہ نظارہ میری آنکھوں کے سامنے آ جاتا ہے۔ یہ نشان چونکا دینے والا تھا۔ چٹان جیسے معجزات بہت کم ہوتے ہیں۔ دوسری عجیب بات یہ ہوئی کہ آسمان سے سیدھی میری گاڑی کی ونڈ سکرین پر گری۔ ایسے معجزات کبھی کبھار ہوتے ہیں۔ یہ آپ پر منحصر ہے کہ آپ اُسے کِس نظر سے دیکھتے ہیں۔

اِس کے بعد یہ تمام باتیں میرے ذہن میں بیٹھ گئیں۔ اور میں بار بار اُن کو یاد کرنے لگا۔ میں نے یہ سب کچھ اپنے بیٹے کو بتایا۔ اور کہا مائیک ہمیں اپنے سیٹ بیلٹ باندھ لینے چاہیے۔ یہ بہت عجیب تھی کہ یہ کیسے ہوا یہ ایک قسم کا نشان ہے۔ مائیک بغیر کوئی لفظ کہے راضی ہو گیا۔ وہ اوپر پہنچا تو اُس نے اپنے آپ کو سیٹ بیلٹ میں باندھ لیا۔ اورمیں نے بھی اپنا سیٹ بیلٹ  پکڑا اورباندھ لیا۔ ہم دونوں نے سیٹ بیلٹ بغیر کوئی دیر کئے باندھ لیے۔ اِسی دوران 3 جنگلی ہرن اچھلتے ہوئے کھلی گھاس میں سے ہوتے ہوئے لکڑیوں کی طرف سے سڑک کے کنارے پر آ گئے۔ تو میں اُن کی وجہ سے تھوڑا سا پریشان ہو گیا۔ لیکن وہ ہماری طرف آتے رہے۔ ہم نےایک دوسرے کو دیکھا اور کہا اووہ وہ تو بہت قریب تھا تب ہم دونوں بہت خوش ہوئے۔ کہ ہم نے تو پہلے ہی سیٹ بیلٹ باندھ لیے تھے۔

میں نے سوچتے ہوئے یاد کیا اے باپ مجھے پیغام مل گیا ہے۔ جب چیزیں ہمارے قابو سے باہر ہو رہی ہوں جو ہم پر اثر انداز ہوتی ہیں تو ہمیں اپنی سیٹ بیلٹ باندھ لینی چاہیے، یہ قانون ہے، ہمیں اُنہیں باندھ لینا چاہیے۔ اُن کی نشاندہی کا شکریہ لیکن میں نے سوچا نہیں تھا۔ کہ چٹان میرے ٹرک کی ونڈ سکرین سے ٹکرائے گی۔ حقیقت میں یہ ایک نشان تھا۔ جو میں نے خُدا سے مانگا تھا۔ اس کے عجیب طریقے سے ہونے کی وجہ سے یہ یقینی طور پر ایک نشان تھا۔ پھر میں نے سوچا کہ اِس میں بھی میرے لیے ایک سبق سے بہت زیادہ ہے۔ اِس کے ساتھ مجھے اپنے بیٹے کے لیے ایک اچھی مثال قائم کرنی تھی جو کہ اپنے اندر ایک اور سبق رکھتا تھا۔ ہم گھر پہنچے تو میں نے اپنی بیوی کو بتایا کہ کیا ہوا ہے۔

4 مئی 2003

ایسڑ کے بعد دوسرے اتوار کو (اس سال کے باقی دِن بھی ایسٹر کی سچائی کے دِن کہلاتے ہیں۔) مجھے 2 کے نشانات کا ایک اور سلسلہ ملا۔ شام تقریباً8:30 تک مجھے نہ کوئی چیز اور نہ ہی کوئی نشانی ملی تھی۔ جو میں نے پہلے کبھی محسوس کی ہو جو اب میرے ساتھ ہو رہی تھی۔

اُسی وقت میں ایک نزدیکی جنرل سٹور پر گیا۔ اور میں نے تھوڑا دودھ ایک اور اخبار خریدا۔ اور چییز اور اِسی قسم کی دوسری اشیاء خریدیں۔ میں دودھ والے حصے میں گیا مجھے یاد ہے کہ میں دودھ کو ڈھونڈ رہا تھا۔ میری بائیں طرف گائیوں کا ہارمون کے بغیر دودھ تھا۔ اور دائیں طرف گائیوں کا وہ دودھ تھا جو ہارمون کے ساتھ تھا۔ ( جو استعمال کے قابل تھا۔) میں نے سوچا کہ زیادہ پیسے دے کر ہارمون کے بغیر دودھ خرید لوں۔ میں اندر ہی اندر مُسکرایا۔ کیونکہ میں جانتا تھا۔ کہ ایسے ہارمون جوانوں اور عورتوں کے لیے ہوتے ہیں۔ میں کولر کے پاس پہنچا جو میں نے 1%ایک فی صد دودھ کا گیلن اُٹھا لیا۔ جو کم چربی والا تھا۔ میں ہمیشہ 1%ایک فی صد والا دودھ ہی پیتا تھا۔ ہم دس سالوں سے بلکہ اُس سے بھی زیادہ عرصے سے اپے خاندان کے لیے 1%ایک فی صد دودھ لیتے تھے۔ جب میں چھوٹا تھا بچہ تھا۔ تو میں اکیلا ہی 1% والا دودھ لیتا تھا۔ تب میری والدہ نے% والا دودھ لینا شروع کیا۔ اُس کے بعد میں نے چکنائی کے بغیر دودھ لینا شروع کر دیا۔ اور سوچا کہ دودھ بُری  چیز نہیں ہے۔ اور میں بالائی اُترا دودھ لینے کی کوشش کی جو میرے لیے پانی کے ذائقے جیسا تھا۔  اسِ لیے 1% والا دودھ ہی میرے لیے کافی تھا۔ یہ بھی دودھ کی ایک قسم ہے جس میں چکنائی  0 % ہوتی ہے۔ ( سالوں بعد میں نے یہ لکھا۔ اب میں مکمل دودھ لیتا ہوں۔ کچھ وجوہات کی بناء پر میرا معدہ اسے برداشت کر لیتا ہے۔)

میں نے کولر سے دودھ کا ایک گیلن نکالا اور ساتھ میں چییز بھی ( اور میرے خیا ل میں یہ چییز ہی تھا) اور میں بل ادا کرنے کے لیے کاؤنٹر کی طرف گیا۔ میں نے خزانچی کو بتایا کہ میں نے اپنے راستےسے اُن کے دروازہ کے باہر سٹاک سے اخبار خریدنا تھا جو کہ وہاں تھے۔ اِس لیے اُس نے اشیاء کو بیگ میں ڈال دیا۔ میں نے بل ادا کیا۔ ار اپنی چیزیں دائیں اور بائیں ہاتھ میں اُٹھائیں اور اخبار کے سٹور پر گیا۔ اور ایک اخبار اُٹھا لی۔ میں نے اُس کو ایسے دبایا جیسے میں اُس کو کھونا نہیں چاہتا تھا۔ اُس کو بیگ کے اندر رکھ لیا۔ میں چیزیں بیچنے والی کِسی بھی مشہوری کو کھو نہیں سکتا تھا۔ یہ ایک خاص وہ وجہ تھی۔ میں نے اخبار خریدا اور گھر پہنچا۔ گھر پہنچ کر میں نے ٹرک کا پیچھے والا دروازہ کھولا تو سب سے پہلے اخبار کو پکڑا تب میں نے نوٹ کیا کہ وہ ایک نہیں 2 دو تھیں۔ کہ اوہ ہو میں نے ایک اخبار چرا لیا ہے. ( یہ حادثاتی طور پرہوا) مگر حقیقت یہ ہے۔ کہ کِسی طرح میں نے دو 2 اخبار پکڑ لیے ہوں گے۔ اور میں نے پیسے ایک کے ہی دیے ہوں گے۔ جو اب میرے پاس ہے۔ میں نے سوچا میں مفت خور ہوں اگر خزانچی نے مجھے دو 2 اخبارات اُٹھاتے ہوئے دیکھ لیا ہوتا تو سٹور سے نکلتے ہوئے وہ مجھے کندھے سے پکڑ لیتا۔ یقیناً وہ سمجھتے ہوں گے کہ میں نے ایک اخبار چرانے کے لیے جلدی سے اخبار اُٹھایا۔ میں گھر گیا۔ اور باورچی خانے کے کاؤنٹر پر تمام کھانے کی اشیاء کا بیگ رکھ دیا۔ تب میں سونے والے کمرے میں چلا گیا۔ جہاں پر میری بیوی ٹی وی دیکھ رہی تھی۔ میں نے اُسے اخبار کے واقعہ کے بارے میں بتایا۔ جو میں نے حادثاتی طور پر فالتو اُٹھا لیا تھا۔ اور میں خود بہت بُرا محسوس کرنے لگا۔ کیونکہ میں نہیں چاہتا تھا کہ کوئی میری اخبار والی چوری کے متعلق جانے۔ میری بیوی نے مجھ سے اخبار کی قیمت کے بارے میں پوچھا۔ تو میں نے کہا تقریباً 40 یا اس سے زیادہ کہ وہ راتوں رات تمام اخبار نہیں بیچ سکتے بلکہ وہ سوموار کے اخبارات میں ڈال دیں گے۔ میں اُس بات پر راضی ہو گیا۔ مگر خود میں بُرا محسوس کرتا رہا۔ میں واپس سٹور پر جا کر اخبار واپس کرنا چاہتا تھا۔ یہ بات میرے لیے شرم ناک تھی۔ لیکن ایسا کرنے سے میرا ضمیرتو صاف ہوگا۔

تب اُسی وقت میرا بیٹا باورچی خانے سے چلایا۔ ڈیڈی! آپ 2%  والا دودھ کیوں لائے ہو۔ می نے اُس سے کہا کہ میں 2% والا دودھ نہیں لایا میں تو ہمیشہ 1% والا ہی دودھ لاتا ہوں اچھا اس بیگ میں تو 2%  والا دودھ ہے۔ اپنی یاداشت پر زور دو میں نے کہا۔ کہ میں آپ کو اِس کی وضاحت کیسے دوں میں خود یقین دہانی کے لیے باورچی خانے میں گیا۔ وہاں پر 2%  والا ہی دودھ تھا۔ میں وہیں بیٹھ گیا اور سوچنے لگا۔ کتنی عجیب بات ہے۔ میں اپنی سوچ پر قابو پاتے ہوئے بالکل اُسی جگہ پر گیا۔ سوچنے لگا کہ میں سٹور پر جاؤں ۔ میرے لیے یہ دونوں باتیں بڑی عجیب تھیں۔ میں سوچ رہا تھا۔ کہ یہ دونوں چیزیں واقع ہی عجیب تھیں کہ میں سٹور پر جاؤں۔ یہ دونوں باتیں جو ہوئیں یہ غلطی سے ہوئیں۔ میں نے سوچا کہ ایک بات تو غلطی سے ہوسکتی ہے۔ لیکن دو 2 اکٹھی چیزوں کا ہو جانا یہ غلطی بڑی عجیب بات تھی۔ تب میری بیوی نے کہا یہ مسلسل دوسرا اتوار ہے کہ آپ کے ساتھ عجیب و غریب باتیں ہو رہی ہیں۔ میں نے کہا ہاں تم ٹھیک کہتی ہو. پھر میں نے اپنے بیٹے سے کہا۔ ’’ آج ہم نے پورے دِن کیا کیا کیا؟ صبح ہوتے ہی ہم ٹیپ بال ٹورنامنٹ کے لیے کلوکیوٹ ایم این گئے۔ میں تو اپنے دوست مائیک ڈبلیو، جیف ، ڈِک اور روچی کے ساتھ سینٹ پاک کی ویسٹ سائیڈ والی اُس کی ٹیم میں تھا۔ جیف ونڈی کا شوہر تھا اور ڈِک ونڈی کا سسر تھا۔ میں نے ونڈی کے ساتھ جیل میں کام کیا تھا۔ روچی میری مقامی باؤلنگ ٹیم میں تھا۔ یہ دوسرا سال تھا جب میں نے ٹورنامنٹ میں باؤلنگ کی تھی۔  اور یہ میرے دوست مائیک ڈبلیو کا بھی دوسرا سال تھا۔ کہ اُس نے ٹورنامنٹ میں باؤلنگ کی تھی۔ میں نے ٹورنامنٹ کی 4 گیموں میں باؤلنگ کی تھی۔ یہ کوئی خاص بات نہیں تھی۔ میں نے انعام جیتنے کے لیے تو زیادہ سکور نہیں کیا تھا۔ میرے بیٹے نے کہا کہ یہ سب تو ٹھیک ہے لیکن حیران کُن طور پر اُس نے میری توجہ اُس جانب کی کہ آپ کی کچھ گیموں میں باؤلنگ 2 – 180 اور کچھ گیموں میں 2 – 230 کی۔ میں نے کہا ووو مائیک میرا اندازہ ہے کہ تم ٹھیک ہو۔ ہم نے آج اورکیا کیا کیا؟ پھر اُس نے مجھ سے کہا ہم پھر آئے اور ہم نے ڈبے والی ہاکی کھیلی۔ ہم نے دو 2 گیمیں کھلیں۔ پھر میں نے کہا، اور میں نے وہ دونوں جیتیں۔ اور میں اُسے تھوڑا سا ہنسنے کے لیے راضی کر لیا۔ اچھا ہاں، میرا اندازہ ہے کہ ہم نے یہ کیا، میں ہمیشہ تمہیں اُس گیم میں شامل کرتا تھا۔ تاکہ کچھ نیا نہ ہو ہا ہا ہا! میرے بیٹے نے میری طرف ایک ہلکی سی آواز ایک چھوٹی سی بد تمیزی کرتے ہوئے کہا، ابوکیا ہم نہیں؟ ٹھیک ہے ٹھیک ہے  میں نے کہا۔ ہم نے اُس کے بعد کیا کیا؟ اُس نے کہا، ابوآپ تھوڑا سا سوئے ، لیکن آپ ٹھیک دو 2 گھنٹوں تک سوئے‘‘ کیا واقع میں نے سوال کیا۔  تمہیں کیسے پتہ چلا کہ یہ ٹھیک دو 2 گھنٹے ہی تھے۔ اُس نے کہا ،’’ کیونکہ میں نے گھڑی دیکھی تھی اور مجھے یاد ہے کہ میں نے اُسے دوبارہ بھی دیکھا تھا۔ جب امّی رات کے کھانے کے ساتھ واپس گھر آئیں تھیں۔ اِس مرحلے پر چیزیں ٹویلائیٹ زون کی قسط کی طرح شروع ہوتی ہوئی محسوس ہو رہی ہیں۔ ہم نے صرف ایک دوسرے کو دیکھا اور سوچا کہ آگے کیا ہے؟ میں وہاں پر بیٹھ گیا اور ایک منٹ کے لیے چیزوں کے متعلق سوچا۔ ہم ڈنر کب کریں گے؟ میں نے اپنی بیوی اور بیٹے سے کہا ، امّی آربے کے گائے کے بُھنے ہوئے گوشت کے سینڈوچ لائی ہیں۔ وہ بِک رہے تھے 5 ڈالر کے5 ۔ انہوں نے 2 دو خاص خریدے اور 10 سینڈ وچوں کے ساتھ گھر آئیں۔اور آپ جانتے ہیں کیا؟  میں نے اُن میں سے 2 کھائے اور 2 پیکٹ آربے کی چٹنی استعمال کی۔ ہم سب ہنس پڑے۔ عام طور پر میں اُس طرح کے 3 یا 4 سینڈ وچ کھا لیتا ہوں ، لیکن آج، میں نے صرف دو 2 کھائے۔ وہاں ہم دوبارہ سوچنے لگے۔ ووو ، یہ واقع ہی بہت عجیب تھا۔ میرا سر اُس بچے کی طرح چکرا رہا تھا جو اپنے سالگرہ کے پیسوں کے ساتھ سٹورپر جو اُس نے اپنے دادا دادی سے ملےتھے لے کر  پر گیا۔اور کوئی بھی اُس کی مدد کرنے کےلیے وہاں نہیں تھا کہ وہ کیا خریدے اور کیا نہ خریدے۔ مجھے یاد ہے جب میں بچہ تھا۔ اور میرے پاس چوتھائی ڈالر تھا ، میں کومر سٹور پر گیا اور پینی کینڈی کا ایک پورا تھیلا خریدا۔ تم کینڈی کی بہت ساری مختلف اقسام لے سکتے ہو۔ میں نے اپنا تھیلا بھر لیا اور اپنے دوستوں کو تلاش کرنے نکلا۔ اور ہم دوستوں نے مل کر کینڈی کی دعوت اُڑائی! یہ بڑا پُر لطف تھا۔ میں سوچ رہاتھا۔ کہ میں کس طرح اپنے دوستوں کو یہ پُر لطف کہانی بتاؤں گا۔

اب میں اِس مرحلے پر تھا۔ کہ میں نے حقیقی طور پر کچھ روحوں کو تلاش کرنا شروع کیا۔ یہاں اور وہاں میں نے صرف یہ جانا کہ  میں کسی مافوق الفطرت قوت کے درمیان تھا۔ میں نے صرف یہ جانا کہ یہ خدا کی طرف سے میرے لیے نشان تھا۔ جو میں نے خُدا سے مانگا تھا۔ میں نے خُدا سے ایک پُر لطف نشان مانگا تھا۔ یہ بڑا خوف زدہ کرنے والا نہیں تھا، لیکن ایسا نشان جس کا شمار نہیں کیا جا سکتا۔ ایسے جیسے یہ بے مقصد عمل میں آیا۔ مجھ پر خوشی کے احساسات کے غالب آ جانا محسوس ہونا شروع ہو رہا تھا۔ میں نے اِس پر کچھ مزید سوچا اور میرا بیٹا میری طرف دیکھ رہا تھا۔ پھر میں نے کہا، یہ نشان لگتا ہے ! کیا ہوگا اگر میں نے اُس پر دھیان نہیں دیا ؟ کیا میں اِسے جان پایا؟ کیا میں اُس کی نشاندہی کر پایا؟ پھر میرے ذہن میں ایک خیال آیا۔ کہ میں اپنے جیبوں کا چیک تو کر لوں۔ ( اب میں نے جانا کہ جب یہ خیال اس طرح سے میرے ذہن میں آئے تو اِس کی کوئی وجہ تھی۔ اور کہ خُدا کا روح القدس کے ذریعے سے میرے ساتھ رابطہ کرنے کا ایک طریقہ تھا۔ میں انہیں خیالات میں بہتا گیا۔ اور اونچی آواز میں اپنے بیٹے اور اپنی بیوی کو بلایا، اِس وقت میری جیبوں میں کیا ہے؟ میں نے صرف یہ جانا کہ یہاں پر کچھ اور چیزوں کے 2 ہیں۔ انہوں یہ دیکھنے کے لیے بے تابی کے ساتھ انتظار کرتے ہئے مجھے دیکھا۔ کہ اب مجھے کیا ملے گا ؛ میں کرسمس کی صبح کو ایک پُر جوش بچے کی طرح اداکاری کر رہا تھا! میں نے اپنی بائیں طرف کی جیب میں دیکھا اور کچھ بھی نہ پایا۔ میں نے اپنی دائیں طرف والی جیب میں دیکھا ۔( بے شک یہ دوسری جیب تھی جس کو پکڑا) اور 2 کاغذوں کے کوپن نکلے۔ یہ وہ والے کوپن تھے جو مقامی جوئے خانے والوں نے باؤلنگ ٹورنامنٹ کے تعاون کرنے والوں کے طور پر ہر باؤلر کو دیے تھے۔ ہر باؤلر کو ایک کوپن ملا تھا۔ یہ کوپن جوئے خانے کا مفت چوتھائی لینے والا ایک کھلا کتابی کوپن تھا۔ اور کھیلنے کے میز پر یہ ایک میچ کھیلنے والا کوپن تھا۔ وجہ یہ تھی کہ میرے پاس 2 کوپن تھے۔ ایک روچی کا تھا۔ جس کے ساتھ میں نے اُس دن صبح کے وقت باؤلنگ کی تھی جسے میں لینا نہیں چاہتا تھا۔ اُس نے مجھے کہا کہ کیا میں اسے لینا چاہتا ہوں میں نے کہا یقیناً۔ میں نہیں جانتا تھا کہ میں وہاں جاؤں گا بھی ، لیکن میں نے ماضی میں ایسا کیا ہے، پس میں نے اُسے لے لیا اور اُسے اپنی جیب میں ڈال لیا۔ عام طور پر میں چابیاں، سانس کی سہولت کے لیے پودینہ ، اور جوش خون کے لیے دوسری اشیاء تبدیل کر لیتا ہوں۔ لیکن اب صرف یہ دو 2 کوپن ہی نہیں کیے۔ جیسا کہ ہم سب دوبارہنسے کہ یہ کس طرح عجیب ہو رہا ہے۔ میں سوچ رہا تھا۔  یہ کتنا پُر لطف تھا! کیا یہ ختم ہو گیا؟ کیا یہ مزید ہے؟ یہاں تک کہ میں نےکوپن استعمال بھی نہیں کیا تھا۔

میرا بیٹا باورچی خانہ میں گیا۔ اور جب وہ جا رہا تھا تو اُس نے کہا۔ ابو اب آپ پریشانی سےباہر ہیں اور ہم دوبارہ ہنس دئے۔  کیا تمہیں لگتا ہے کہ اچھا نہیں ہے میں نے اُس سے پوچھا اُس نے ایسے عمل کیا جیسے یہ سب کچھ عجیب ہے۔ میری بیوی بیڈ روم میں تھی جہاں پر وہ ٹی وی دیکھ رہی تھی۔ میں نے اُسے بتایا کہ میں نے اِس تمام کہے ہوئے پر محسوس کیا ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ حقیقی طور پر ایک نشان ہے۔ وہ سوچ رہی تھی۔ جی ہاں، صحیح ، ٹھیک ہے۔ جو بھی ہو۔ پھر میں نے اُس سے کہا کہ جلدی سے ٹی وی ریموٹ کنٹرول پکڑیں اور چینل نمبر 2 لگائیں ، اسی وقت۔ میں نے اُسے پُر جوش طریقے سے کہا کہ جیسے کہ اُس پر کچھ نیا آنے والا ہے۔ کہ یقینی طور پر 2 کے ساتھ کچھ ہونے والا ہے۔ اُس نے ریموٹ کنٹرول اُٹھایا اور اُسے ٹی وی کی طرف سیدھا کیا اور بٹن دبا دیا۔ میں بڑے شوق سے ٹی وی دیکھنے لگا۔ اور کچھ بھی نہ دیکھ سکا۔ لیکن پھرنے دیکھا کہ اوپر والے کونے میں 1 اُبھرا ۔ پھر میں نے اپنی بیوی سے کہا، ہنی چینل 1 نہیں بلکہ چینل نمبر 2 لگاؤ اُس سے غلطی ہو گئی تھی۔ کہ جلدی سے چینل تبدیل کرنے کی وجہ سے اُس نے چینل نمبر 1 لگا دیا۔ یہ دیکھ کر کہ چینل نمبر 1 پر کچھ بھی نہیں آ رہا چینل نمبر 1 نہ لگا اور ٹی وی کے خود کار نظام نے دوسرا چینل لگانا شروع کر دیا۔ اُس نے جلدی سے دوبارہ ریموٹ کنٹرول پکڑا اور پھر تیزی کے ساتھ دو دفعہ 1 کو دبا دیا اور چینل نمبر 11 لگ گیا۔ اب اگر وہ شاید آدھا سیکنڈ انتظار کرتی۔ تو پہلا 1 جو اُس نے دبا ہوتا تو وہ لگ جاتا۔ جب تم ریموٹ کنٹرول کا کوئی بٹن دباتے ہو اور تھوڑی دیر تک اگر تم اُس مخصوص وقت میں کوئی دوسرا بٹن نہیں دباتے تو یہ وہی چینل لگا دیتا ہے۔ اب د یکھیں کہ وہ کتنی تیز تھی اور اُس نے کتنی جلدی سے بٹن کودو دفعہ دبایا تھا۔ اسے ہم کہہ سکتے ہیں کہ حادثاتی طور پر ریموٹ کو غلط بٹن 1 کو دو دفعہ یا مسلسل دبا دینا۔

کیا میری بیوی اور میں نے دیکھا کہ ٹی وی ایک مزاحیہ پروگرام ہے جس کے لیے انگریزی میں اس کا نام معلوم نہیں لیکن میں اپ کو یہ بتاؤں گا جتنا  میں بہترین تفصیل سے یاد کرسکتا ہوں. اس اسٹیج پر  اداکاروں کے گروہ نے اس مرحلے پر ایک لیبارٹری کو ظاہر کیا. تمام اداکاروں نے ریسرچ لیب پوشاک ، حفاظتی چشموں اور سیفٹی دستانے پہنے ہوئے تھے۔ اور وہاں ہرطرف گانا بجانا تھا. وہاں پر 2 اداکار جو سب سے آگے تھےاور سکرین کے مرکز میں تھے۔ یہ دونوں اداکار خاص طور پر بڑے نمایاں دکھائی دے رہے تھے۔ اُن میں سے ہر ایک نے اپنے ہاتھوں میں بڑے ربڑ کے دستانے جو کہ دوسرے تمام اداکاروں نے پہن رکھے تھے کی بجائے 1 بڑا چمکدار رنگین دستانہ پہن رکھا تھا۔  2 دونوں عظیم اداکاروں نے 1 باقاعدہ رنگین دستانہ اور 1 چمکدار رنگین دستانہ پہن رکھا تھا۔ میرا یقین تھا کہ 1 زنانہ اور 1 مردانہ لیکن میں مثبت نہ تھا۔ جیسے کہ وہ پاس پاس کھڑے تھے، وہ اداکار جو بائیں میں کھڑا تھا اُس نے اپنے بائیں ہاتھ میں چمکدار دستانہ پہن رکھا تھا۔ اور جو اداکار دائیں طرف کھڑا تھا اُس نے اپنے دائیں ہاتھ میں چمکدار رنگین پہنا ہوا تھا۔ 2 چمکدار رنگین دستانے ایک دوسرے کے آگے تھے لیکن وہ 2 دو مختلف لوگوں کے ہاتھوں میں تھے۔ ایک اداکار کا دستانہ چمکدار سبز تھا اور دوسرے کا دستانہ چمکدار نارنجی تھا۔ ہم نے دیکھا کہ تمام اداکار بڑے اتفاق سے ناچ رہے تھے۔ اور تمام اداکاروں نے اپنے ہاتھ اوپر اُٹھائے ہوئے تھے۔ اور اپنا ایک ہاتھ سکرین کی آگے کو بڑھاتے تھے اور پھر واپس کر لیتے تھے۔ پھر جبکہ ایک بازو ہاتھ کو پیچھے کھینچ لیتا ہے جبکہ دوسرا بازو ہاتھ کو آگے سکرین کی طرف دھکیل دیتا ہے۔ پس تمہارے ہاتھ آگے پیچھے ہوتے رہتے ہیں۔ اور دایاں، بایاں، دایاں، بایاں اور پھر اسی طرح ہوتا رہتا ہے۔ اُن کے ہاتھ 2 کا یا اسی طرح کا نشان بناتے ہیں۔ جب تم اپنی نشاندہی کرنے والی اور درمیانی انگلی سے امن کا نشان بناتے ہو۔ تمام اداکار یہ کر رہے تھے اور 2 کا نشان مجھے اور میری بیوی کو بار بارتحریک دے رہا تھا۔ اور سکرین کے بالکل درمیان میں 2 غالب چمکدار دستانے بلا کم و کاست سکرین کے درمیان میں تھے۔ اور وہ ایک دوسرے کے درمیان میں تھے۔ 2 چمکدار رنگین دستانے اکٹھے حرکت کر رہے تھے۔ ایک اداکار کا ہاتھ دوسرے کے دستانے میں تھا اور وہ اکٹھے کامل حرکت کرتے ہوئے سکرین کی طرف آ رہے تھے۔ میں نے  ایک لفظ نہیں سُنا۔ کہ وہ گا رہے ہیں۔ میری بیوی اور میں نے صرف ایک اونچی آواز باہر نکالی۔ ووہ! اگر یہ 2 کا یہ واضح نشان نہیں تھا۔ جس کا میں اُس دِن گواہ تھا، میں یہ نہیں جانتا تھا کہ یہ اُس صحیح وقت مجھے پر واضح ہو سکا۔ خدا کا شکر ہو!

ٹھیک ہے اب میں کیا کروں؟ اس کا مطلب کیا ہے؟ یہ واضح طور پر ایک نشان ہے میں نے سوچا۔ یہ ایک واضح اشارہ ہے۔ لیکن اِس طرح کی ایک علامت ہے۔ جو اتفاقات کے تمام دِنوں پر مشتمل تھا۔ جن کو اب میں چھوٹے معجزات کا نام دیتا ہوں۔ جن کا بڑاعظیم مطلب ہے میں نے سوچا۔  یہ تھا۔ میں نے اپنی پوری زندگی میں اس طرح کے واقعات کے بارے میں نہیں سُنا میں نے دوبارہ سوچا اور باورچی خانے میں چلا گیا۔ جہاں سے میں اخباروں میں سے ایک اخبار لیا۔ میں نے پہلی چیز سے متعلق سوچا۔ میں نے تمام 2 کے بارے میں توجہ دی۔ جو اُس دن ہوئے پہلی چیز جس نے میرے لیے  رکاوٹ پیدا کی۔ اور جس نے 2 اخباروں پر روشنی کر دی۔ پس میں نے سوچا کہ شاید یہاں اخبار میں کچھ ہے۔ جس کو میں نے دیکھا اور پڑھا۔  میرے بیٹےاور میں نے صفحے دیکھنے اور اُن کی خاص سرخیاں دیکھنی شروع کیں۔ اور کسی بھی خبر نے ہمیں متاثر نہ کیا۔ میں نے دوسرے حصّے کو دیکھا اور کسی خبر نے متاثر نہ کیا۔ میں نے ہر حصّے کے دوسرے صفحے کو دیکھا۔ اور کوئی بات میرے ذہن کو نہ ہلا سکی۔ ہمممممم میں نے دوبارہ سوچا۔ اور میں نے مخصوص حصّے کو دیکھا۔ اور میں نے  اشتہار اور اسامیاں دیکھیں۔ میں نے ایک نوکری دیکھی جس کےلیے میں موزوں تھا۔ اور میں نے کمپنی کو ای میل کیا۔ وہاں اخبار کا آخر بھی تھا۔ اس کا کیا مطلب تھا؟ خدا نے 2 کا نمبر کیوں استعمال کر رہا تھا؟

میں دوسرے دِن کام کے لیے گیا۔ اور روب اور سٹیوو جن کے ساتھ میں کام کرتا تھا۔ کو بتایا۔ کہ کیاہوا ہے۔ اور اُن سے پوچھا۔ کہ اِس کا کیا مطلب ممکن ہو سکتا ہے؟ اُنہیں کچھ اندازہ نہیں تھا۔ سٹیوو کا خیال تھا،’’ہو سکتا ہے یہ دوسرا موقع ہو‘‘ میں نہیں جانتا تھا۔ اور پھر تقریباً 2 ہفتے بعد بہت زیادہ سوچا۔ میں اختتام کی طرف آیا۔ جو کہ ضرور 2 دوسرا نشان ہونا چاہیے۔ اور2 دوسرا نشان اور میرا نشان تھا ۔ یہ 2 دوسرا نشان تھا جو میں نے حاصل کیا۔ اور یہ مجھے ایسٹر کے بعد 2 دوسرے اتوار کو ملا۔ اور اِس کے تھوڑے عرصہ کے بعد میں نے سوچا کہ صرف میرا نشان ہے۔ جو میں نے مانگا تھا۔ اور میں اس وضاحت سے مطئمن تھا۔ جب میں نے دعا کی اور آن لان پڑھنے کے دوران میں خدا اور یسوع مسیح کے متعلق زیادہ پڑھا اور سیکھا۔ میرا خدا اور یسوع مسیح پر ایمان بہت زیادہ بڑھ گیا تھا۔ اُس وقت میرے پاس بائیبل بھی نہیں تھی۔ میں نے اپنے دوستوں کو بتایا کہ میں ایک حاصل کر لوں گا۔ خُدا مجھے کِسی نہ کِسی ذریعے سے دے ہی دے گا، پس اِس کے بارے میں مجھے فکر نہیں ہے۔

اس کے تقریباً ڈیڑھ مہینے بعد جب میں اور میرا خاندان میرے سالے جم کی شادی میں شریک ہونےکے لیے چھٹیوں پر کیلیفورینیا جا رہاتھا۔ ہمارے روانہ ہونے سے پہلے میں نے اپنے ساتھ کام کرنے والوں کےساتھ اپنے گھر کی دیکھ بھال کے لیے انتظامات کیے۔ اور میری 2 پالتو بلیاں لکی(کیونکہ میرا خیال ہے کہ ہم نے اُنہیں کوڑے کرکٹ کے پاس سے اُٹھایا تھا۔) اور سی سی ( کرس کارٹر کے نام سے جو مینوسٹا وکنگ کی فٹ بال ٹیم میں کھیلتا ہے اور اور یہاں پر کرس کارٹر کے متعلق بڑی دلچسپ بات جو میں آپ کے ساتھ شیئرکروں گا۔ 18 دسمبر 1994 کو کرس کارٹر کو جب سینٹ پال سیوک سنٹر کے سینٹ پال  اندرونِ شہر ہاکی کے میچ ہوا تھا۔ وہ وہاں پر اپنے خاندان کے ساتھ تھا۔ اور میں اپنے خاندان کے ساتھ وہاں تھا۔ ہوا یہ کہ میں نے مینوسٹا وکنگ کی شرٹ پہن رکھی تھی۔ اور میرا خیا ل ہے یہ بہت نفیس تھی اور میں نے کرس کارٹر سے دستخط کروانے کے لیے حاصل کی تھی۔ میں کالا مارکر ڈھونڈنے گیا اور وہ مجھےدوستوں جیسا پولیس افسر مل گیا۔ میں نیچے گیا جہاں پر میرے سامنے 6 قطاروں کے فاصلے پر کرس کارٹر بیٹھا ہوا تھا۔ اور میں نے اُسے دستخط کرنے کے لیے کہا۔ اور اُس نے بڑی خوشی سے قبول کیا۔ میں نے بُرا بھی محسوس کیا کیونکہ بہت سے لوگوں کی توجہ اُس پر ہو گئی۔ اور بہت سے لوگوں اُسے آٹو گراف کے لیے کہنے لگے۔ اتنا کہ وہ خود ہاکی کا میچ نہ دیکھ سکا جس کے لیے وہ آیا تھا۔ اُس کے ختم کرنے سے پہلے کھیل ختم ہو چکا تھا۔ 6 دِن بعد کرس کارٹر نے نے سنگل سیزن میں زیادہ سے زیادہ کیچ پکڑنے کا ریکارڈ قائم کیا۔ اُس نے سال کا اختتام 122 کیچوں کے ساتھ کیا۔ یہاں پر کچھ مستی ہے۔ 1995 میں بھی اُس نے 122 کیچ کیے تھے۔ لگا تار 2 دو سالوں اُس نے یکے بعد دیگرےسیزن میں244 کے ساتھ زیادہ سے زیادہ کیچ لینے کے ریکارڈ قائم کے۔ اور وہ دوسرا کھلاڑی تھا جس نے لگا تار دوسرے سال میں 100 سے زیادہ کیچ پکڑے۔ جب کرس کارٹر نے ٹچ ڈاؤن لکیر پر کیچ پکڑے ، تو وہ خُدا کی طرف اشارہ کرتا اور خُدا کا شکریہ ادا کرتا۔ اے خُدا اِن یادوں کو زندہ رکھنے کا شکریہ اور شکریہ کہ اُس کا آٹو گراف تو نے ٹھیک دوسرے سیزن سے 6 دن پہلے جس میں اس نے ریکارڈ بنایا مجھے دلایا۔ کرس کارٹر وہ وصول کرنے والا تھا جس نے جیری رائیس کے بعد دوسرا ریکارڈ ہولڈر ہے جس نے اپنے کھیل کے عرصے کے دوران ٹچ ڈاؤن ریکارڈ بنایا۔ کرس کارٹرنے جیک ریڈ کے ساتھ مل کر این ای ایل کی تاریخ میں ریکارڈ قائم کیا جن میں ہر ایک نے چوتھے سیدھے این ای ایل سیزن میں 1,000  گز کی دوڑجیتی۔ دوسری کوئی بھی جوڑی یہ حاصل نہ کر سکی۔ اُس میں اور بھی جوڑیاں تھیں لیکن وہ لگا تار دو ہی سیزن میں کامیابی حاصل کر سکے۔ کرس اور جیک نے دوسرے دونوں بہترین سے دوہری کامیابی حاصل کی۔

اب آئیں دوبارہ کیلی فورینیا کے ٹرپ کی طرف آئیں۔ اس سے پہلے کہ میں بھول جاؤں آئیں دعا کرتے ہیں۔ اگرچہ یہ سادہ سی دعا ہے، پس میں نے سوچا۔ جہاں تک میری مبالغہ آرائی اور اُس کے پھیلاؤ کا تعلق ہے۔ ایک سادہ دعا ایک اچھی سیریز کی چیزوں کو تبدیل کر سکتی ہے۔ میں ہمیشہ اس کا گواہ رہوں گا۔ وہ دعا یہ تھی اے میرے خُدا تو میرے باروچی خانے کی کھڑکی سے باہر پرندے کو کھانا مہیا کرتا ہے۔ اور اُسے برکت دیتا ہے۔ تاکہ جب میرے دوست میرے گھر آئیں اور میری بلیوں کو دیکھیں تو اُن کو پاس ٹھنڈے پوپ کارن کا موقع ہو۔ اور وہ باورچی خانے کی میز پر بیٹھیں جہاں سےلطف اندوز ہونے کے لیے بہت سے پرندے دیکھنے کو ملیں گے۔ میں پرندوں کو دیکھنا پسند کرتا ہوں خاص طور پر گانے والے پرندے۔ وہ میرے پسندیدہ پرندے ہیں۔

پھر ہم نے کیلی فورینیا کو چھوڑا اور میرے خیال ہے کہ دعا میں اور کچھ خاص نہیں تھا جو میں نے کی۔ کیلی فورینیا میں ہماری چھٹیا ں بہت اچھی گزریں۔ اور جم کی نئی بیوی جینی بہت پیاری اور صحت مند تھی۔ اوراُس نے ہمارے ساتھ بہت اچھا رویہ رکھا۔ اورہم اُس کے بہت سے رشتہ داروں سے اُدھر ملے۔ شادی بہت ہی شاندار شادیوں میں ایک تھی۔ جس میں میں آج تک شریک ہوا۔ وہ ایک پرانا تاریخی شراب بنانے والا تھا۔

جس دوران میں جم اور جینی کے گھر میں تھا۔ تو وہاں پر نیلے رنگ کا ایک بہت ہی خوبصورت پرندہ تھا۔ وہ ہمیشہ وہاں آتا اور اُن کے پچھلے صحن میں لٹکتا۔ اور وہ صحن میں بے فکراورخوف سے باہر ہوتا۔ میں روزانہ اُسے بار ہا وہاں دیکھتا۔ اِس کا ذکر کرنے کی وجہ یہ تھی۔ کہ اگلے دن جب ہم  کیلی فورینیا سے واپس آئے۔ توٹھیک اُس سے اگلے دن جب میں اور میری بیوی ہم باورچی خانے کے میز پر بیٹھے ہوئے تھے۔ تو ہم نے دیکھا کہ ہماری کھڑکی کے چھجے پر ایک چہچہانے والی چڑیا بیٹھی ہوئی تھی ۔ وہ اس چھجے پر چونچ سے ٹھونکیں ماررہی، چہچہا رہی اور ناچ رہی تھی اس سے پہلے میں نے کسی پرندے کو ایسا کرتے ہوئے نہیں دیکھا تھا۔ اُس نے چہچہانا اور چونچیں مارناجاری رکھا۔ پھر وہ برڈ فیڈر کے لیے وہاں سے اُڑ کر تھوڑی دور چلی گئی۔ ہماری گھر کی کھڑکی کا چھجا زیادہ بڑا نہیں تھا۔ وہ تھوڑا چھوٹا تھا۔ حقیقت میں میں اُسے چھجا کہنا بھی نہیں چاہتا وہ آدھی انچ کی پلاسٹک کی چپ تھی وہ کھڑکی کو بالکل بند کرتی تھی جب موسم خراب ہوتا تھا ۔ وہ کافی چھوٹا تھا پس اُسے چھجا تو برائے نام ہی کہا جا سکتا تھا۔ وہ چڑیا یہی کچھ کر رہی تھی۔ کیا آپ نے اس سے پہلے کسی پرندے کو ایسا کرتے ہوئے دیکھا تھا۔ اگر آپ اپنے اندر اس منظر کو محسوس کر سکتے ہو۔ کہ اگر وہ پرندہ آپ کی کھڑکی پر ٹھہرا ہو اور ایسا کر رہا ہو تو آپ کو یہ کتنا اچھا لگ رہا ہو۔ اور ہو سکتا ہو یہ ایک منٹ ، دو منٹ اوردس منٹ تک جاری رہے؟ اور یہ اس سے بھی لمبا ہوسکتا ہے۔ اگر یہ پورے دن پر چلا  جائےتو اُس کے بارے میں کیا خیال ہے۔ میری بیوی اور میں اُسے کافی دیر تک دیکھتے رہے جب ہم باورچی خانے میں کھانے کے میز پر بیٹھے ہوئےتھے۔ اور یہ ہم سے صرف چند فٹ کے فاصلے پر تھا۔ یہ واقع ہی ایک خوبصورت پرندہ تھا۔ جب میں اُس کو دیکھ رہا تھا تو اس چیز نے مجھے حیران کر دیاکہ خدا کیسا بھلا ہے کہ وہ چیزوں کو اتنی خوبصورتی سے بناتا ہے۔ میں نے خُدا کی طرف سے مجھے ایک اور نشان ملا۔ جو کہ اُس کی طرف سے میرے لیےایک تحفے کی طرح تھا۔ ہم اپنے روزانہ کے کاروبار کے سلسلے میں گئے اور ہم اکثر کھڑکی کی طرف دیکھتے اور ہم اُسے بار بار دیکھتے۔ ایک دفعہ میں نے سوچا کہ شاید یہ پرندہ حقیقی طور پر ہمارے گھر آناچاہتا ہو۔ میں نے جلدی سے رائے دیتے ہوئے کندھے اُچکائے۔ کہ اگر کوئی پرندہ اپنے آپ کو ایک گھر میں قید میں پکڑا ہوا پائے تو وہ خوف زدہ ہوجائے اور دیواروں کی طرف اوپر اُڑ جائے گا۔ میں نے اُسے ایک بچے کے طور پر دیکھا۔ یہ پرندے کے لیے واقع ہی بہت دباؤ کاباعث اور اُس کے لیے مضر ہوتا. لیکن میرے ذہن میں پھر ایک خیال آیا۔ تو میں کھڑکی کی طرف گیا۔ اور اُسے ایک فٹ تک اوپر کھولا۔ اور چہچہانے والی چڑیا اُڑ کرپندرہ فٹ دور چھوٹےانناس کےدرخت کی طرف چلی گئی۔ جب کبھی چڑیا اُڑ کر دور چلی جاتی تو وہ ایک یا دو منٹ کے بعد اُڑ کر کھڑکی کے چھجے کی طرف واپس آ جاتی اورمیں اُس کا انتظار کرتا رہتا۔ اِس بار میں نے اُس کا 5 منٹ تک انتظار کیا لیکن وہ چھجے پرواپس نہ آئی۔ میں نے کھڑکی بند کر دی اور وہ چڑیا ایک منٹ کے بعد واپس آ گئی۔ اچھا تو یہ اِس بات کا پیغام ہے کہ وہ اندر آنا چاہتی اور ہمارے گھر کا وزٹ کرنا چاہتی ہے۔ اصل میں آسانی کیا تھی۔ میں نہیں جانتا تھا۔ کہ جب وہ اندرآئے تواس کے ساتھ کیا کرنا ہے۔اور مجھے میری دو2 بلیوں کے ہوتے ہوئے اس کی حفاظت کا بھی فکر تھا۔ میرا خیال تھا کہ آخر کار یہ دوپہر تک گھر سے باہر چلی جائے گی۔ ہم تھوڑی دیر کے لیے سٹور پر گئے اور جب ہم شام ہونے پر واپس گھر آئے۔ تو وہ جا چکی تھی۔ اگلے صبح کو کام پر جانے سے پہلے میں نے دوبارہ دیکھا لیکن چڑیا وہاں پر نہیں تھی۔ میری خواہش تھی میں سارا دن وہاں بیٹھا رہوں اور اسے دیکھتا رہوں۔ وہ سارا عمل جب وہ چھجے کی طرف آتی پھر وہ اُڑ جاتی ، کھاتی اور کافی دفعہ واپس آتی۔ وہ انناس کے درخت کی طرف اُڑ کر جاتی اور کئی دفعہ واپس آتی۔ میں کہہ سکتا ہوں کہ یہ سب کچھ عجیب اور انوکھا تھا۔ حقیقت میں وہ جو یہ سارا دن کرتی وہ ایک معجزہ ہی تھا۔

میں اُس دن کام پر گیا۔ یہ بہت اچھا دن تھا۔ میں نے اپنی چھٹیوں کے بارے میں اور اپنے چھجے پر بیٹھنے والے اُس عجیب و غریب پرندے کے متعلق بات کی۔ اُس دن سب سے زیادہ  دلچسپ بات تھی جو کہ میرے کام پر ہوئی۔ لیکن کیا ہوا جب میں بریک ہونے پر اپنے گھر گیا۔ میں نے ایک اور پرندہ دیکھا۔ میں نے اپنے آپ کو راستے میں کیا۔ میں نےاپنے لان میں نظر ڈالی اور میں نے ایک پکے خاکستری رنگ کے پرندے کودیکھا۔ وہ پتلا اور لمبا تھا۔ تقریباً 9 یا 10 انچ لمبا۔ اور اُس پر کوئی خاص نشان نہیں تھے۔ وہ کبوتر کی طرح یا فاختہ کی طرح کا نہیں تھا وہ بہت ہی زیادہ پتلاتھا۔ اورتھوڑا گہرا خاکستری تھا۔ میں نے اِس طرح کا پرندہ اپنے صحن میں نہیں دیکھا تھا۔ اور ابھی تک نہیں جانتاتھا کہ وہ کِس قسم کا پرندہ تھا۔ لیکن اِس پرندے کے ساتھ جوعجیب بات تھی وہ یہ تھی۔ کہ نہ یہ مجھ سے اور نہ ہی میرے بڑے ٹرک سے ڈرتا تھا۔ جو میں چلاتا تھا۔ جب میں نے اُسے راستے پر چلایا۔ تو مجھے یقین تھا کہ یقیناً وہ اُڑ جاتا۔ لیکن وہ میرے ٹرک سے صرف 10فٹ کے فاصلے پر گھاس پر بیٹھا رہا۔ میں نے اُسے صرف تھوڑی دیر تک دیکھا۔ پھر میں نے سوچا کہ جب میں ٹرک کو باہر نکالوں گا اور دروازہ کو زور سے پٹخوں گا۔ میرا تو یہ یقین تھا کہ وہ اُڑ جائے گا۔ لیکن وہ تو بیٹھا رہا ۔ اور میرا خیال غلط ثابت ہوا۔ اورایسا کرنا  کِسی بھی پرندے کے لیے عام بات تو نہیں تھی۔ میں اپنے ٹرک کے آگے کھڑا ہو گیا۔ اور پھر اُسے تھوڑی دیرکے لیے دیکھا۔ اور پھر میں اپنے گھر کے اندر چلا گیا۔ اور اپنی بیوی کو اُس کے متعلق بتایا۔ اُس نے کہا کہ وہ باہر نہیں جا سکی اوراُسے نہیں دیکھ سکی۔ کیونکہ اُس نے اپنے کونٹیکٹ لینز نہیں پہنے ہوئے تھے۔ اور اپنی نظر کی عینک بھی نہیں پہنی ہوئی تھی۔ میں نے کہا،اور ہاں، تم نے توپھر اِس نظارے کو کھو دیا۔

میں نے باورچی خانے کے کاؤنٹر کو دیکھا۔ اور میری بیوی کے میل بکس میں کچھ ڈاک ڈالی گئی تھی۔ میں نے ڈاک باہر نکالی اور دوبارہ سے اُس پرندے کو دیکھنے لگا۔ وہ صحن میں نہیں تھا۔ جہاں میں نے اُس کو آخری باردیکھا تھا۔لیکن جب میں نے قریبی درخت پر نظر ڈالی تو میں نے اُسے درخت کی ایک شاخ پر بیٹھے ہوئے دیکھا۔ اور اُس نے مجھے دیکھا۔ میں نیچے گیا۔ اور میل بکس کی طرف چلا گیا، پرندہ درخت سے دوبارہ اُڑا اور دوبارہ گھاس والے حصّے می بیٹھ گیا۔ جہاں وہ پہلے بیٹھا ہوا تھا۔ میں دوبارہ ٹرک کے طرف جانے لگا جو میں نے پرندے سے کوئی 10 فٹ کے فاصلے پر کھڑا کیا ہوا تھا۔ اور رُک گیا۔ ہم نے ایک دوسرے کو دوبارہ دیکھا۔ میں نے دوبارہ میل بکس کی طرف جانا شروع کیا۔ تو پرندے نے مجھے حیران کیا اور میری طرف اُڑا اور مجھ سے 10 فٹ کے پر جا کر بیٹھ گیا۔ ہم نے دوبارہ ایک دوسرے کو دیکھا۔ اور میں نے پرندے کے ساتھ دینے جیسا تحفہ پر خُداکا شکر ادا کیا۔ لیکن کام سے آنے کاوقفہ میرے پاس زیادہ نہیں اور مجھے کام پر جاناتھا۔ پس میں میل بکس کے قریب جانے لگا۔ اور جب میں میل بکس سے 15فٹ کے فاصلے پر تھا۔ تو پرندہ اُڑا اور سیدھا میل بکس پر جا کر بیٹھ گیا۔ اور وہ کیا ہی خوبصورت منظر تھا۔ میرا خیال ہے کہ ناقابلِ یقین۔ یہ ایک سادہ سی بات تھی۔ لیکن میرے لیے اس میں بہت معنی تھے۔ میں حیرانگی سےوہاں بُت بنا کھڑا تھا۔ میں نے میل بکس کی طرف آہستہ آہستہ جانا شروع کیا۔ جو میں اُس سے صرف 10 فٹ کے فاصلے پر تھا۔ تو پرندہ گلی کی طرف اُڑ گیا۔ اور کسی دوسرے کے صحن میں جا بیٹھا۔ اور اُس نے وہاں سے مجھے ڈاک ڈالتے ہوئے دیکھا۔ میں نے اندازہ لگایا کہ 10 فٹ کے فاصلے پر وہ آرام دہ حالت میں ہوتا ہے۔ میں گھر میں واپس چلا گیا۔ اور اپنی بیوی کو اِس خوبصورت چیز کی متعلق بتایا۔ جو کہ اُس پرندے کے ساتھ ابھی ابھی ہوئی تھی۔ میں نے اپنے کام والے ساتھیوں کے ساتھ بھی یہ کہانی شیئر کی۔ یہ وہ واحد بات تھی جس کا کوئی گواہ نہیں تھا۔ اکیلا ہونا میرے لیے ایک تحفہ تھا۔

تین دِن بعد میں اپنے انکل جارج سے ملنے گیا۔ اور جب میں وہاں تھا تو میں نے اُنہیں اور اُن کی بیوی رونی کو اِس کہانی کے متعلق بتایا۔ کہ میں اس پرندے اور 2 کے معجزے کا گواہ ہوں۔ مختصراً جب ہم نے اپنا دیر رات کا کھانا کھا لیا۔ تو باہر کوئی بہت بڑی ہلچل تھی۔ کالے رنگ کے پرندوں کا ایک بہت بڑا جھنڈ اونچی آواز میں شور کر رہاتھا۔ کالے پرندے اور زیادہ آتے جا رہے تھے۔ یہ بڑا منظر تھا۔ جہاں میں اپنے انکل کے راستے پر اپنا ٹرک کھڑا کیا ہوا تھا وہاں سے یہ منظر بڑی آسانی کے ساتھ دیکھا جا سکتا ہے۔ میں نے گھومنے کے لیے اپنے انکل کا کتا ساتھ لیا۔ میں نے اور کتے نے پرندوں کودیکھا۔ جب پورے بلاک کے گرد چہل قدمی کر رہے تھے۔ میں نے سوچا۔ یہ سب کیا گڑ بڑ ہےاس طرح ایک بڑا ہنگامہ کیوں؟ اے پرندوں تمہیں خاموش رہنا چاہیے۔ جب ہم اُس بلاک کی مخالف سمت میں چل رہے تھے تو ایک لڑکی اپنے گھر سے نکلی اور پرندوں کو دیکھتے ہوئے مجھے دیکھا۔  اُس نے مجھے دیکھا میں جانتی ہوں کہ وہ پرندےایسا کیوں کر رہے تھے۔ وہ یہ سب کچھ اِس لیے کر رہے تھے کہ کِسی بڑے پرندے نے اُن کے بچوں میں سے ایک کو اُٹھا لیا تھا۔ اوہ میں نے اُسے کہا اور اُس کا مجھے بتانے کا شکریہ ادا کیا۔ اب میں نے اندازہ لگایا کہ اُن کے شور شرابے کی موزوں وجہ یہی ہے۔ یہ سوچتے ہوئے مجھے بہت بُرا لگا۔ کہ اُنہیں چپ ہو جانا چاہیے۔ کہ اُن کے شور شرابے کی اب کوئی ضرورت نہیں تھی۔ لیکن میرے پاس تمام حقائق نہیں تھے۔ جونہی میں کتے کو پھرا کر واپس لایا۔ میں گھر کے اندر گیا۔ اوراپنے انکل سے کہا۔ کہ کیا وہ جانتا ہے کہ اُن پرندوں کے ساتھ کیا ہوا ہے؟اُس نے کہا کہ یہاں پر ایک بہت بڑے الو نے اِن کالے پرندوں کے گھونسلے پر حملہ کیا تھا۔ میں نے الو کو کبھی نہیں دیکھا۔ میں نے جو کچھ بھی سُنا اور دیکھا وہ کوئی 50 کالے پرندے اُڑ رہےتھے جنہوں نے اس طرح کا شور مچا رکھا تھا۔ میں نے پڑوسیوں سے پوچھا جو یہ نظارہ دیکھ رہے تھے کہ کیا انہوں نے اِن پرندوں کو ایسا کرتے پہلے کبھی سنا یا دیکھا ہے۔ انہوں نے کہا نہیں، کبھی نہیں‘‘ جبکہ میں انہیں اپنےٹرک کے تختوں  سے دیکھ رہا تھا۔ تو رونی روڈ کے دوسری طرف آئی وہ پڑوسیوں سے شوروغل کے متعلق بات کر رہی تھی۔ اُس نے مجھے دیکھا اور کہا مائیک جب تم جاؤ تو یہ شورو غل بھی اپنے ساتھ ہی لیتے جانا۔ اُس نے یہ بڑے مزاحیہ انداز میں کہا تھا۔  جیسا کہ اُس نے سوچا تھا۔ کیونکہ میں نے اُسے اُن چیزوں کے متعلق بتایاتھا۔ جو میرے ساتھ حال ہی میں ہوئی تھیں۔ کہ مجھے اُس کے ساتھ کیا کرنا پڑا۔ ’’اوہ نہیں، میں نے اُن کے ساتھ کچھ بھی نہیں کیا اور حقیقیت یہ ہے۔ کہ میرا یہاں ہونا اور تماشائیوں کو دیکھنا ہو سکتا ہے کہ یہ خُدا نے کیا ہو۔ لیکن یقیناً میں نے اُن کے ساتھ کچھ نہیں کیا میں تو صرف یہ تماشا دیکھ رہاتھا۔

اگلے ہفتے جب میں جیل میں کام کر رہا تھا۔ تو میں وقفے میں گھر جا رہا تھا۔ اگر باہر موسم اچھا ہوتا۔ تو میں عام طور پر باہر کا راستہ ہی لیتا۔ ورزش گاہ کو چھوڑتا ہوا اور جیل کے کنٹرول سنٹر سے ہوتا ہوا میں گزرتا۔ میں نے نیچے والے علاقہ کی طرف چلنا شروع کیا۔ جس کے ایک سائیڈ پریونٹ کا ایک حصّہ تھا جو کہ چار منزلہ بلند تھا۔اور وہ عمارت اینٹوں کی بنی ہوئی تھی۔ اور اس راستہ کے دوسری طرف بہت اونچی باڑ تھی۔ اورباڑ کے اوپر کانٹوں والی تار تھی۔ یہ خاص طور پر 200 فٹ لمبا وہ حصّہ تھا۔ جہاں میں کام کرتا تھا۔ جب میں اُس علاقہ سے گزر رہاتھا۔ تو میں نے ایک چمکدارفنچ دیکھی۔ وہاں وہ تقریباً 8 تھیں۔ جیسے میں چل رہا تھا وہ میرے ساتھ ساتھ چل رہی تھیں۔ وہ میری دائیں طرف اینٹوں سے بنی ہوئی عمارت کے طرف چل رہی تھیں۔ وہ اپنے پاؤں کے پنجوں کے بل عمارت کی ایک سائیڈ پر اینٹوں سے عجیب انداز سے چمٹی ہوئی تھیں۔ وہ کھڑکی سے کچھ فٹ اوپر بھی استعمال کر سکتی تھیں۔ لیکن انہوں نے ایسانہ کیا۔ وہ تقریباً 10 فٹ اوپر اُڑ رہی تھیں۔ وہ توازن برقرار رکھنے کے لیے عمارت کی اینٹوں کی کھردری سائیڈ کو پکڑے ہوئی تھیں۔ اور میری بائیں چلنے والی فنچیں کانٹوں والی تار کی باڑکے ساتھ اُڑ رہی تھیں۔ اورباڑ والےحصّے کے اندرونی ہیرے کی طرح کے علاقے میں وہ ہر 10 فٹ پر وہ بیٹھتی تھیں۔ پس تصور کریں اگر تم کر سکتے ہو۔ جیسا کہ میں باہر چہل قدمی کر رہا تھا۔ تو میرے دائیں اور بائیں طرف والی فنچیں ہر 10 فٹ کے فاصلے پر اُڑتی اور بیٹھتی ، اُڑتی اور بیٹھتی اورمیں چلتا ہوا باہر چلا گیا۔ ایسے لگ رہا تھا. وہ کسی محافظ کی طرح تھا۔ یہ منظر دیکھنے کے قابل تھا۔ اِس وقت میں واقع ہی اکیلا تھا۔ اے باپ تیرا شکریہ۔

کچھ دنوں کے بعد ، ہیرئیٹ نے مجھے کام پر نشاندہی کی۔ کہ اُس کے دفتر میں پرندوں نے ائیر کنڈیشنر کے باہر بہت زیادہ شوروغل مچایا ہوا تھا۔ اُس نے اُس کو سنا اور وہ چاہتی تھی کہ میں بھی باہر جا کر ان کو چیک کروں اور دیکھوں کہ وہاں پر کیا ہونے والا ہے۔ تقریباً 4 فٹ اوپرکھڑکی کے چھجے کے ساتھ ائیر کنڈیشنر کے پاس روبن کاگھونسلہ تھا۔ اوراُس سے آگے روبن کے 2 انڈے تھے۔ 1 تواُسی وقت سییا جا رہا تھا۔ ووو میں نے سوچا کہ وہ کتنا خوبصورت تھا۔ جو کہ اُن کونیچے دیکھنے کے قابل تھا اتنا کہ بالکل زمین پر۔ میں نے اُن لوگوں کو بتایا جو میرے ساتھ کام کر رہے تھے۔ پس اُن سب سے میں اُس زندگی کے معجزے کے متعلق شئیر کر سکا۔ میرے ساتھ کام کرنے والےوہ پرندے جو ابھی سییے جا رہے تھے اُن کو دیکھنے جا رہےتھے۔ لیکن اُن کے نئے پرندےدیکھنے کے دوسرے دن بدقسمتی سے ایک بُرا واقعہ ہو گیا۔ وہاں ایک دوسرا گھونسلہ بھی تھا۔ میں مکمل طور پر دوسرے گھونسلے سے لاعلم رہا وہ یونٹ نمبر 1 کے پچھلے دروازے کے پیچھے تھا جہاں میں کام کرتاتھا۔ پچھلے دروازے کے باہر کی طرف ایک لٹکی ہوئی چھت تھی۔ اُس لٹکی ہوئی چھت کے آگے کو نکلےہوئے حصے پر ایک سویلو کا گھونسلہ تھا۔ وہ گھونسلہ مٹی سے بنا ہواتھا۔ جو اُس اینٹوں والی عمارت کے باہراُکھڑے ہوئے حصّے کے نیچے وہ گھونسلہ تھا۔ اور آگے نکلے ہوئے حصّے پر اِسے بنانے کی وجہ وہ بارش سے بچے رہتے۔ حقیقی طور پرمیں سویلو کے گھونسلے کے نیچے آنے کی وجہ سے بہت بُرا محسوس کر رہا تھا۔ میرا خیال ہے کہ میں نے بہت سے لوگوں کو روبن کے متعلق بتایا تھا۔ اور بار بار دروازے کے کھلنے اوربند ہونے کی وجہ سےشاید وہ اینٹوں پر ڈھیلا ہو گیا اور وہ نیچے گِر گیا۔ سویلو کے چار بچے اُس دِن مر گئے۔ اُس کودیکھ کر مجھے بہت دُکھ ہوا۔

تقریباً اِس کے ایک ہفتے بعد سویلو واپس آئے اور انہوں نے اپنا گھر دوبارہ بنایا۔ نہ صرف یہ کہ انہوں نے اپنا گھونسلہ دوبارہ سے بنایا ۔ بلکہ سویلو کے ایک اور خاندان نے آگے بڑھے ہوئے حصّے کے ایک طرف دوسرا  گھونسلہ بنایا۔ اس دفعہ یہ دیکھنے سے تعلق رکھتا تھا۔ میں اکثر باہر جاتا اور ماں باپ سویلوکواپنے چھوٹے بچوں کو خوراک دیتے ہوئے دیکھتا۔ میں نے کِسی بھی شخص کو سویلو کے دو نئے گھونسلوں متعلق نہیں بتایا۔ میں نے اچھی طرح اکیلے نے یہ سوچا۔ میں پچھلے ناخوشگوار واقعےکو دوبارہ نہیں دہرانا چاہتا تھا۔ میں نے اچھا کام کیا۔ تمام چھوٹے بچے بڑے ہوئے اور اُڑ گئے۔ اور 2 انڈے جو سیئے گئے امید ہے اُن میں سے بچے نکلے اور وہ بھی اُڑ گئے۔ اور ایک دِن میں بھی چلا گیا۔ میں نہیں جانتا تھا کہ نئے بننے والے سویلو کے گھونسلوں میں کتنے سویلو رہتے تھے۔ شاید 7 یا زیادہ سے زیادہ 10۔

چند ہفتے گزرنے کے بعد میں نے اپنی 2’s دو کی اور پرندوں کی کہانی اپنے ساتھ کام کرنے والوں اور کچھ مجرموں کے ساتھ شروع کی۔ لیکن میں نےاُسے پرندوں کے ساتھ ایک منفرد بات دیکھتے ہوئے روک دیا۔ مجھے یاد ہے ایک دن جہاں میں کام کرتا تھا۔ وہاں پر میں بہت بے چین تھا۔ وہاں پر کچھ چیزیں اورگھر پر اُس طرح سےنہیں ہو رہی تھیں جیسے عموماً ہوتی تھیں۔ اُس دِن میں وقفے میں گھر گیا۔ یہ بہت عمدہ بات ہوئی کہ میں تھوڑی دیر کے لیے وہاں سے ہٹا ۔ میں پارک لاٹ میں چلا گیا۔ میں اندر ہی اندر غمزدہ تھا کہ میں نے اور کچھ دیر سے کوئی پرندہ نہیں دیکھا۔ اور آج کتنا فالتو سا دن تھا۔ لیکن ٹھیک اُسی وقت ایک چڑیا اپنی چونچ میں پَر پکڑے اُڑی اور میرے ٹرک کے ہُڈ پر بیٹھ گئی میں نے  بڑی شیلڈ سے اُسے اُس کے بالکل مرکز میں غڑاپ کیا۔ میں نے اُسے اور اُس نے مجھے دیکھا۔ میں نے سوچا کہ اُس کی چونچ میں جما ہوا پَر بہت ہی پیارا لگ رہا تھا۔ یہ کتنی عجیب بات تھی کہ اُس پرندے نے میرے ٹرک پر بیٹھنا پسند کیا۔ اور اِس پَر کے ساتھ اُڑتے ہوئے اُس نے میرے ٹرک پر رُکنا پسند کیا۔ شاید اُس نے اُسے گھونسلہ بنانےمیں استعمال کرنا ہے۔ میں نے اُس کی سمت دیکھی جدھرسے وہ آیا تھا۔ اور تقریباً 1ایک منٹ بعد پرندہ مغرب کی طرف اُڑ گیا۔ جس سمت سے آ کر وہ میرے ٹرک پر بیٹھا تھا وہ اُس سے مخالف راستے پر گیا۔ میں نے وہ راستہ دیکھا جدھر سے وہ آیا اور جدھر کو وہ گیا۔ یہ کوئی 50 قدم میرے ٹرک سے دور کاراستہ تھا۔ وہ وہاں پر پارک کی گئی گاڑیوں میں سے کِسی پر بھی بیٹھ سکتا تھا۔ لیکن اُس نے میرے ٹرک پر بیٹھنا پسند کیا یہ خداوند کی طرف سے نشان تھا کہ وہ ابھی تک میرے ساتھ تھا۔ میں کام پر واپس گیا۔ اور اُس دن میرا رویّہ اچھا ہو گیااُس کی نسبت جب میں نے چھوڑا۔ یہ پرندے کا آخری نشان تھا۔ جو میں نے بالکل عجیب دیکھا۔ لیکن میں با لکل ٹھیک تھا۔ میں اب ٹھیک اورپُر سکون تھا۔ میں پرندوں کے اشاروں پر اب اپنی آنکھیں لگائے رکھوں گا۔

8 جولائی، 2003

میں نے اپنے دِل میں محسوس کیا کہ کچھ بہت ہی عظیم ہونے والا ہے۔ میں نے وہ کیا جو روب نے جو مسیح میں میرا بھائی ہے نے کہا ، دعویٰ کرو اور ایمان میں چھلانگ لگاؤ اور یسوع مسیح کے نام میں ایک نئی منسڑی قائم کرو۔ روب ہمیشہ کہتا کہ وہ محسوس کرتا ہے کہ یہ اُس کی بلاہٹ ہے۔ اور میں محسوس کرتا ہوں کہ اُسے میری مدد کی ضرورت ہے۔ پس میں نے اُسے بتایا کہ وہ مجھے خط لکھے اور ڈاک کا ایک نشان لے تاکہ تمہارے کچھ دستاویزات ہوں کہ تم نے اُسے کب شروع کیا۔ اور تمہاری منسٹری کِس نام سے کہلاتی ہے۔ روب نے اس تاریخ کو مجھےایک خط بھیجا۔ جسے میں نےبعد میں ڈاک سے وصول کیا۔ وہ خط آج تک میرے پاس ہے۔ وہ ابھی تک مہر بند ہے اور میں نے ابھی تک نہیں کھولا۔اس پر میرا ایڈریس تھا اور یہ اُس کے گھر سے بھیجا گیا تھا۔ جو کہ سول ہارویسٹ منسٹری کا نیا دفتر ہے۔ اور اِس طرح اِس منسٹری کا آغاز ہوا۔ خداکا شکر۔ اور خُدا سول ہارویسٹ منسڑی کو برکت دے۔ اور تمام تر برکتوں میں اُسے رہنمائی دے۔ اورکچھ بھی پیچھے نہ رکھے اور اپنی بے پناہ اورعظیم برکتیں اُسےدے۔ اور تمام شان و شوکت خدا کو اور اُس کے بیٹے خداوند یسوع مسیح کو ملے آمین! 2 کے آنے کے بعد اور 2003 کے ایسٹر کے دوسرے اتوار کے بعد جب یہ بند ہوا۔ حقیقی طور پر میں نے اُسے مزید نہیں دیکھا۔ جیسے کہ تم دیکھ سکتے ہو۔ کہ پرندوں کے ساتھ صرف 2 کے چند نشان ہیں۔ میں صرف اُن کو دیکھ رہا تھا اور پرندوں سے لطف اندوز ہورہا تھا۔ اور میں نے 2اور2 کو اکٹھے نہیں کیا۔ جیسا کہ پرانی کہاوتوں میں ایسا ہوا ہے۔ لیکن یہاں پر چیزیں کچھ مزید دلچسپ ہو رہی ہیں۔

ہر سال آج اور پچھلے 5 سال سے، میں اپنے ابواور اپنے دوستوں کے ساتھ مینوسٹا ، والکر مین ایک موسیقی کے پروگرام میں گیا ۔ یہ ایک موسیقی کا پروگرام تھا جس کا نام مون ڈانس جیم تھا۔ وہاں پر 1980کی دہائی کے کچھ روک بینڈ آئے اور انہوں نے وہاں پر اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔ وہاں پر کچھ بلیو بینڈ اور کچھ زیڈیکو بینڈ بھی تھے۔ میرے پاس ایک موقع تھا۔ کہ میں چار دن کے لیے اپنے آپ کو تھوڑا آزاد کر لوں۔  وہاں پر میرا تمام وقت بہت اچھا گزرا۔ لیکن یہ سال تھوڑا مختلف تھا۔ یہ اُس سے بہتر تھا۔ جتنا کہ میں معمولی طریقے سے تصورکر سکتا تھا۔ میں پریشان تھا اور نہ ہی اِس سال میں سکون میں تھا۔ مجھے اِس بات کا بالکل یقین نہیں تھا کہ کیا ہونے والا ہے۔ اور میں اُس آزمائش کے متعلق جانتا تھا جو میرے ساتھ ہوتی جب میں وہاں تھا۔ یہ ہر جگہ دیکھا جاسکتا ہے وہاں پر کم کپڑوں والی عورتیں تھیں جنہوں نے چار دِن کی پارٹی میں خوب اچھاوقت گزارا۔ اور پارٹی صبح 4 بجے تک چلی۔   یہ تو ایسے تھا جیسے میں ہائی سکول میں واپس چلا گیا ہوں۔ اور مجھے کِسی بھی چیز کا فکر نہیں ہے۔ اور صرف بے پناہ مستی ہے۔ میں اب پیچھے دیکھتا ہوں اور میں کہہ سکتا ہوں۔ میں اُن چیزوں کے بارے میں کوئی فخر نہیں کرتا جو میں وہاں کیا کرتا تھا۔ میں تمام پارٹیوں کی تصویریں لیا کرتا تھا۔ اور میری زیادہ تو تصویریں ایسی خوبصورت لڑکیوں کی ہوتی تھیں جو جسم کے ساتھ چپکے ہوئے لباس اور نہانے کے لباس میں ہوتی تھیں۔ میرا اندازہ ہے کہ کچھ خاص حقیقتیں مجھ سے غائیب ہی ہو گئیں۔ یہ بہت زیادہ پینے کے دِن تھے۔اور جب یہ ختم ہوا، تو یہ حقیقت کی طرف واپس آ گیا۔ اور مجھے خوشی ہے کہ میں نے اُن میں سے کوئی بھی چیز زیادہ عرصہ تک نہیں کی۔ اور جو اب ہیں وہ بھی میں کبھی کبھی کرتا۔ اور مجھے نہیں لگتا کہ میں اسے زیادہ مس کیا۔ مجھ میں آج بھی بہت سی مستی ہے۔ میں اُس وقت اِسے مکمل طور پر مختلف طریقے سے کیا کرتا تھا۔ لیکن گزری ہوئی کچھ چیزوں کے بارے میں کچھ پریشان تھا۔ عموماً جسطرح میں کیا کرتا تھا اُس طرح کا میں تھا نہیں۔ میں جانتا تھا کہ وہاں پر کچھ میرے لیے آزمائشیں تھیں۔ اور میں اُن کے ساتھ کیسے نبرد آزما ہوتا یہ میرے لیے ایک امتحان ہوا کرتا تھا۔ ٹھیک ،میں مکمل نہیں تھا میں ایسا نہیں ہو پاؤں گا۔ لیکن میں نے اِس سال وہ چیزیں کیں جو میں نے پچھلے سال نہیں کی تھیں۔ اور یہاں تک اِس سے پہلے اُن کو کرنے کے متعلق میں نے سوچا بھی نہیں تھا۔ میں نے اُن لوگوں سے بات کی جن کے ساتھ میں نے کبھی بات نہیں کی تھی۔ میں نے مدد کی پیشکش کی جب میں کر سکا۔ میں نے لوگوں کو اچھے اور حوصلہ افزا طریقے سے بتانے کی کوشش کی میں نے اُن کو ایسے طریقے تک برقرار رکھا جو نفرت انگیز نہیں تھا۔ اور نہ ہی بولنے میں انتہا تک گیا۔ کچھ گئے، کچھ نہیں گئے، لیکن میں نے اُن کو جاننے کی کوشش کی۔ کہ اُن میں زیادہ مستی ہے۔ اور وہ پہلی ہی بار بدمستی میں ہوجاتے۔کیونکہ جیم کے متعلق بہت سی چییزیں تھیں جو اچھی تھیں۔ وہ یہ کہ جب تم اپنے دوستوں میں گِھرے ہوتے تھے جب شو ختم ہو جاتا تھا اورتم کیمپ فائر کے ارد گرد بیٹھ رہے ہوتے تھے۔ اور باتیں کرتے اور ایک دوسرے کے متعلق جانتے تھے۔ ہر چیز کو ایک رکھتے ہوئے میں واقعی اُن چیزوں اور اُس حصے کو پسند کرتا تھا۔

مجھے اُس وقت تک کوئی اندازہ نہیں تھا کہ اِس سال چیزیں میرے لیے یاد گار ہونے جا رہی ہیں، مجھے بالکل اندازہ نہیں تھا کہ اِس دفعہ خدا وہاں ہو گا۔ نہ صرف یہ کہ وہ وہاں ہو گا۔ اُس نے مجھے کچھ چیزوں کے متعلق جاننے کا موقع بھی دیا۔ اور اُس نے مجھے پر کچھ چیزیں منکشف بھی کیں۔ جو  ہمیشہ میرے پاس ایک خزانے کی طرح رہیںگی۔ کیونکہ 2’s دو میرے پاس دوبارہ آئےاور وہ حیرانگی سے بھرے ہوئے تھے۔ میں یہ جان سکا کہ خدا نے بہت سی چیزیں ثابت کی ہیں۔ جو میں نے کیں یا جن کو کرنے کی میں نے کوشش کی۔ میں نے یہ بھی جانا کہ میں نے غلطیاں کیں۔ میں نے اپنی غلطیوں سے سیکھا، خدا ہمیں معاف فرمائے ۔ خُدا کی تعریف ہو۔

10 جولائی ،2003 مون ڈانس 12 کا 2 دوسرا دِن

اُس دن کے متعلق مجھے بتانے کی ضرورت کیوں ہے۔ کہ یہ وہ دِن تھا۔ کہ جس دِن اصل میں میں نے اِس کتاب کو لکھنا شروع کیا۔ پچھلے 3 مہینے جیسا کہ تم نے پڑھا ہے۔ 2 کے نشانات میرے طرف آئے۔ اور پھر میں نے سوچا، کہ وہ ختم ہوگئے۔ میں نے سوچا کہ 2 کے نشان صرف ایک دفعہ کا ہی واقع ہے۔ لیکن جب میں مون ڈانس جیم میں تھا۔ وہ دوبار آئے۔ اب اِس بات کو ذہن میں رکھیں۔ جب پہلی دفعہ 2 کے نشانات میری طرف آئے تو اُس وقت سے میں ان کے بارے میں بڑا آگاہ رہا۔ مثال کے طور پر پرندوں کے بارے میں۔ میں جانتا تھا کہ خدا پر ایمان رکھنے کے تعلق سے میں بالکل نیا ہوں۔  اور میرا اندازہ تھا کہ خدامیرے بارے میں کیا سوچتا ہے اِس بارے میں میں فکر مند تھا۔ اور یہ کہ میں کیسے عمل کرتا ہوں اور کیسا رویّہ رکھتا ہوں۔ لیکن 2 کے نشانات واپس آئے۔ اور یہی وہ چیز تھی جس نے حقیقی طور پر مجھے اِس کتاب کو لکھنے کے لیے اور اُن کے متعلق زیادہ سے زیادہ لوگوں کو بتانے کے سلسلے میں متاثر کیا۔ اب مجھے ایم این والکر میں مون ڈانس جیم کے متعلق آپ کو بتانے دیں۔ جب دوسری دفعہ 2 کے نشانات واپس آئے۔ نشانات اُس وقت بڑے عظیم طریقے اور ہلادینے والے طریقے سے آئے۔ جو حقیقی طور پر معجزاتی اور قابلِ دید تھے۔ میں نے اپنے ابو اورانکل کو اپنی تمام کہانی بتائی۔ پھر وہ 2’s دو کے اور پرندوں کے متعلق جانے ۔ اور جب میں جیم میں تھا۔ تو میں نے وہاں پر اپنے تمام دوستوں کو بھی اپنی کہانی بتائی اور یہ بھی بتایا کہ کس طرح میں نے یسوع مسیح کو اپنا نجات دہندہ قبول کیا۔اُن میں سے کسی نے بھی مجھے منفی انداز میں کچھ بھی نہیں کہا۔ میرا خیال ہے کہ وہ بہت زیادہ متجسس تھے۔ جیسا کہ وہ پچھلے جیم کے وقت سے جس میں حاضر ہوا مجھے جانتے تھے۔ اب اُن کی نظریں ذرا مختلف انداز کی تھیں۔ مجھے کچھ دوسرے خیالات کی توقع تھی۔ ’’ او لڑکے، ہم وعظ و نصیحت حاصل کرنے جا رہے ہیں کہ ہم کتنے ذمہ دار اور پارٹیوں میں جانے والے ہیں۔ لیکن اِس خیال پر میں نے کوئی توجہ نہ دی۔ یا یہ مجھ تک اونچی آواز میں نہیں آیا۔ میں نے اِس طریقے سے منادی کبھی نہیں کی تھی۔ لیکن میں نےاِس حقیقت پر زور دیا۔ کہ اُن کو پارٹیوں کے لیے دوسری جگہوں پر نہیں جاناچاہیے۔ تاکہ وہ یاد رکھ سکیں کہ سب کچھ کیا ہوا۔ اور تاکہ وہ اس قابل ہو سکیں کہ دیر رات تک کیمپ فائر کے لیے کیسے اچھی بات چیت، گٹار موسیقی کی جاتی ہے۔ اور کیا جو جانتا ہے۔ ہا ہا ہا! ہمیشہ اگلی صبح کے لیے اچھی گفتگو ہوتی ہے۔

جیسا کہ ہم نے کیمپ لگایا اور جیم میں دوستوں سے ملاقات کی۔ میں نے 2 دو کے متعلق اتفاقات کے بارے میں اپنے ابو اور انکل سے بات شروع کی۔ پھر میرے باپ نے اُس پر غور کرنا شروع کیا کہ میں کیابات کر رہا ہوں۔ یہاں تک کہ اُس نے اِس بات پر توجہ دینی شروع کی۔ پس جیم کے دوسرے دِن، جب انہوں نے پھر سے ہونا شروع کیا، میرے باپ نے کہا، تمہیں یہ چیزیں اپنے روزنامچے میں لکھنا شروع کر دینا چاہیے پھر اِس نے مجھے ضرب لگائی، یا اِس سےبہتر یہ کہ خُدا کے روح نے مجھے بتایا، لیکن میں نے اُس وقت جانا کی مجھے ان باتوں کو لکھنا شروع کرنا ہے۔ میں نے اپنے والد کو بتایا۔ کہ وہ 2 دوسرا شخص ہے جس نے مجھے اِس بارے میں کہا۔ پہلا شخص جس نے مجھے روزنامچہ لکھنے کے بارے میں کہا وہ ایک مسیحی بھائی ڈین تھا۔ وہ جہاں میں رہتا تھا اُس کے نزدیک کمپیوٹر پر کام کرتا تھا۔ جب میں ایم این ڈولتھ میں ایک مہینہ پہلے چرچ گیا تو میں نے اُسے اپنی گواہی بتائی۔ میرے باپ نے مجھے بتایا کہ صرف اِس لیےایک بغیر استعمال کیا ہوا روزنامچہ اُن کی ویگن میں پڑا ہوا ہے۔ جسے میں استعمال کر سکتا ہوں۔ انہوں نے یہ میرے لیے لیا اور پچھلے دِن اور اگلے تین دِن تک جو کچھ جیم میں ہوا اُس کولکھا۔

پس آپ آگے کیا پڑھیں گے۔ اور حقیقت میں پہلے کیا لکھا ہوا ہے۔ اور اب اُن واقعات کو ترتیب وار لکھتا ہوں جتنا کہ میں کر سکا کہ جیسے جیسے وہ ہوا۔ آج حقیقت میں 24 دسمبر ہے ۔ لیکن یہ ڈھائی مہینے پہلے لکھا گیا۔ ہم مون ڈانس جیم بارہواں کے 4 دنوں میں وہاں گئے۔

میری دستاویز اس طرح سے شروع ہوتی ہے۔

مون ڈانس جیم کے دوسرے دن میرے باپ نے یہ دستاویز مجھے دی۔ یہ 10 جولائی 2003 تھا۔ مجھے حالیہ منظر بیان کرنے دیں۔ ہم میں سے چھ کنوپی کے نیچے بیٹھے ہوئے تھے۔ تاکہ اپنے آپ کو بارش سے محفوظ اور خشک رکھ سکیں۔ بلوط کی لکڑی سے آگ جل رہی تھی۔ جو ایک ناقابل حرکت دائرے میں بڑھک رہی تھی۔ ہم شکر گزار ہیں اور ہم کچھ پُرامن بات چیت کرتے ہیں۔ دو 2 الگ الگ بات چیت ابھی ہونے والی تھیں۔ جبکہ میں یہ لکھ رہا ہوں یہ کوئی اتفاق نہیں ہے۔ تقریبا پچھلے 3 ماہ یعنی ایسٹر کے بعد دوسرے اتوار میں 2 کا نشان حاصل کیا اور اُسے بہتر ترتیب دیا۔ مجھے یقین ہے کہ یہ خُدا کی طرف سے تھا۔( میں نے اپنی دستاویز کا اوپر دیا گیا پہلا پیراگراف لکھا۔اور میں نے اسے اپنے انکل کو پڑھنے کے لیے دیا؟ تمام لوگ میرے ارد گرد اکٹھے ہو گئے۔ کہ میں کتاب لکھنا شروع کی دی ہے۔ وہ بہت متجسس تھے۔ میرے انکل نے خود وہ پیراگراف پڑھا۔ اور مجھے بتانے لگے ۔ کیا تم جانتے ہو؟ کہ آج بھی دو 2 ہے۔ میں نے اُن سے سوال کیا کہ انہیں یہ کیسے معلوم ہوا۔ اور انہوں نے میرا ایک بزنس کارڈ لیا اور اس کے پیچھے لکھا۔ جب وہ لکھ رہے تھے تو کہنے لگے۔  آج جولائی کی 10 تاریخ ہے۔ یہ 7 واں مہینہ ہےاور یہ اس مہینے کا 10 واں دن ہےان دونوں کو جمع کریں تو 17 آتا ہے۔اب اس میں 2003 کا 3 جمع کریں چونکہ یہ 3 تیسرا سال ہے۔ اور پھر مجموعہ 20 ہو جاتا ہے اب اسے جمع کریں2  2+0 =  تو 2 آتا ہے۔ میں نے سوچا یہ کتنا دلچسپ ہے ۔ میں اسے لکھ لوں گا۔ میں کسی ایسے ہندسوں کے علم پر یقین نہیں رکھتا۔ لیکن یہ دلچسپ ہے۔  پس میں نے وہ دستاویز اُن سے واپس لے لی۔  اور جو کچھ انہوں نے آج کی تاریخ کے بارے میں کہا تھا جو کہ 2 بنتی تھی سب کچھ ٹھیک ٹھیک لکھ لیا۔ کیونکہ یہ وہ کچھ تھا جس پر یہ کتاب مبنی ہے۔ اور 2003 کی دوسری تاریخیں جو کم ہو کر 2 بنتی ہیں وہ یہ ہیں۔ 16 جنوری، 15 فروری، 14 مارچ، 13  اپریل، 12 مئی،  11 جون،  9 اگست،  8 ستمبر، 7 اکتوبر، 6  نومبر، 5  دسمبر  اور 2004 میں یعنی اگلے سال ۔ ان مہینوں کی دی گئی تاریخوں میں 1 تفریق کریں۔ یہ تو عجیب ہے کہ ایک کتاب 2 لکھنا اور 2 کو اس طرح سے کم کر کے اس طریقے سے ثابت کرنا جو کہ صرف 365 دنوں میں 12 مرتبہ ہے۔

2 جس طریقے سے آج میرے پاس آیا ہے یہ تو بالکل احمقانہ ہے۔ یہ زیادہ سے زیادہ تسلسل کے ساتھ ہو رہا ہے۔ میرے ابو اور انکل اُن 6 میں سے 2 ہیں۔ جو اپنے دوستوں ایمی، میلیزہ اور ہولی کی بہن کے ساتھ یہاں بیٹھے تھے۔ کیونکہ اُس کا نام اِس وقت مجھے یاد نہیں آ رہا۔ میں نے اُسے پہلے متعارف کروایا ہے مجھے یاد ہے کہ اس کے شوہر لکڑی کاٹنے کا کام کرتے ہیں اور اُس نے بھی یہی کہا تھا۔ کہ وہ ہولی کی چھوٹی بہن ہے لیکن مجھے اُس کا نام یاد نہیں ہے۔ میں نےاندازہ کیا۔ کہ مجھے دو تعارف یاد کرنے ہوں گے۔ مجھے ہولی سے پوچھنا پڑے گا۔ کہ اُس کی بہن کا نام کیا ہے؟

آج جیم کا دوسرا دن تھا اور لگاتار دوسرے دِن بارش ہو رہی تھی۔ یہ دوسرا جیم تھا۔ کہ ہمارے انکل ہمارے پاس آئے۔ یہ بھی دوسرا جیم تھا۔ کہ ہماری دوست میلیزہ کی امی بھی آئیں ہوئیں تھیں میلیزہ کی امی کا نام جوڈی ہے۔ ایمی اُن کے ساتھ کیمپنگ کر رہی ہے۔ ایمی نے میلیزہ کے باپ کے ساتھ شادی کی ہوئی ہے۔ اِس طرح وہ اُن کی سوتیلی ماں ہوئی۔ پس اُس کے باپ کی دونوں بیویاں یہاں ہیں ۔ جن میں سے ایک میلیزہ ہے۔

کرٹ ، جوئے اور شان ہمارے ساتھ کنوپی کے نیچے ہیں۔ یہاں پر خشک رہنے والوں کی تعداد کافی زیادہ تھی۔ جیسے ہی نیلا آسمان ظاہر ہو تو اچانک اُن سب نے خوشی سے چیخ ماری ۔ اِس کے تھوڑی دیر کے بعد ایمی اور میلیزہ کیمپ کی طرف سے واپس آئیں۔ وہ بہت خوش تھیں۔ میں نے کوری سٹیونز کے پروگرام کی آواز سُنی۔ اور میرا دوست رچررڈ جس نے جیم کی تصاویر لیں تھیں اُس نے مجھے میٹ اینڈ گریٹ کے اسٹیج کے قریب کے دو پاس دیئے۔ وہ دونوں اسٹیج کے قریب چلے گئے۔ اور انہوں نے کوری اسٹیونز سے آٹو گراف لیے۔ بہت زبردست ۔ میں اور میرا انکل ابھی ابھی شاندار تھنڈر برڈ دیکھ کر واپس آئے تھے۔ یہ یقینی طور پر بہت اچھا پروگرام تھا۔ ہم نے مین اسٹیج سے 20 قطاریں پیچھے سے یہ پروگرام دیکھنا شروع کیا ۔اسٹیج کے سامنے ایک طرف کھڑے ہونے کی جگہ ہے اگر تم صبر اور آہستہ سے پروگرام کے شروع ہونے کا انتظار کرتے ہو۔ تو تم اسٹیج کی طرف آگے بڑھ سکتے ہو۔ بعض اوقات آپ اوپر، آگے اور بالکل قریب ہو سکتے ہو۔ لیکن بعض اوقات یہ سب نہیں ہو سکتا۔ یہ تو اُس بینڈ پر منحصر ہوتا ہے۔ جو فن کا مظاہرہ کر رہا ہوتا ہے۔ اور یہ کہ کتنے لوگ ہیں۔ جو قریب سے نظارہ کرنے کے خواہش مند ہیں۔ کئی دفعہ وہ وقت آ جاتا ہے۔ جب کچھ لوگ آپ کو دھکے دے رہے ہوتے ہیں۔اور آگے جانا چاہ رہے ہوتے ہیں۔ اور وہ لوگ جو یہ کر رہے ہوتے ہیں۔ ایسا لگتاہے اُن میں کوئی مروّت نہیں ہوتی۔  یہ سب کچھ اُن پر ہوتا ہے۔ لیکن اکثر یہ نہیں ہوتا ۔ بس چند لوگ ہی ہوتے ہیں جو ایسا کرتے ہیں۔ میں صرف انتظار کرنا پسند کرتا ہوں۔ کہ جلد ہی کوئی جگہ خالی کرے گا۔اورتم آگے حرکت کر سکو گے۔ میں اور میرا انکل ایک قطار سے دوسری قطار ہوتے ہوئے آگے ہوتے رہے۔ اور شو کے قریب ہوتے گئے۔ کچھ رنگین گیند ہجوم کی طرف پھینکے گئے۔ لوگوں کے ہجوم کے اندر اُن کا ادھر اُدھر اُچھلنا مجھے بہت ہی اچھا لگا۔ اُن کے لیے یہ پُر لطف نظارہ دیکھنے کے قابل تھا۔ وہاں پر بیک وقت اُن میں سے 3 تھے۔ جیسا کہ اب میں چوتھی 4 لائین میں تھا۔ ایک بہت بڑا رنگین ہوا سے بھرا ہوا گیند جس کا ڈایا میٹر 4 فٹ تھا۔ جومیرے سر پر اُچھلا میں نے بینڈ کی طرف دیکھا۔ انہوں نے اُس وقت گیند پر کوئی توجہ نہ دی تھی۔ جب پچھلی لائین میں سے کچھ لوگوں نے انہیں آگے دھکیلا تم حقیقی طور پر انہیں آتا ہوا نہیں دیکھ سکتے۔ اور کوئی گیند جیسی چیز جو تمہارے سر زور سے لگے یہ زخمی نہیں کرتی۔ لیکن یہ بال بہت ہلکے ہوتے ہیں۔ عام طور پر ایسا نہیں ہوتا۔ کیونکہ ارد گرد بہت سے لوگ ہوتے ہیں۔ جو رنگین بال کو اوپر ہوا میں ہٹ لگاتے ہیں۔ جو اپنے بازوؤں کو ہوا میں پھیلاتے ہوئے بال کو ہٹ لگاتے ہیں۔ اُس رنگین گیند کو سر سے کبھی نیچے نہیں ہونے دیتے۔ یہاں تک کہ وہ اُسے ضرب لگاتے ہوئے پنڈال سے باہر نکال دیتے ہیں۔ وہاں پر جو لوگ کھڑے ہوئے ہوتے ہیں حد یہ کہ وہ بھی اسے نیچے گرنے نہیں دیتے۔اُس کے کچھ منٹ بعد ہم حرکت کر کے آگے 3 تیسری لائین میں آ گئے۔ جب ہم نے یہ کیا۔ تو میں نے رنگین   گیند کا اسٹیج کی طرف سایہ دیکھا۔ جو میری پچھلی طرف اوپر اچھل رہا تھا۔ میں نے کچھ عجیب و غریب وجوہات کی بناء پر یہ جانا۔ اور خلافِ قیاس ایسا لگا جیسے وہ بال ایک بار پھر میرے سر سے ٹکرانے والا ہے۔ میں نے بال کے سایہ کو غور سے دیکھا۔ کسی نے اسے زور سے ضرب لگائی۔ کہ پیچھے کی طرف چلا گیا۔ اور میں نے دیکھا کہ اُس کا سایہ نیچے چلا گیا۔ میں نے اپنی آنکھوں بند کرلیں ۔ میں ادھر اُدھر نہیں مُڑا۔ اور وہ میرے سر سے زور سے اچھلا۔ میرے انکل نے مجھے کہا، کیا تم نے اسے ضرب لگائی میں نے کھسیانی سی ہنسی ہنستے ہوئے کہا ہاں یہ 2 دوسری بار تھا۔ اوراُس نے کہا تم نے یقیناً اسے درست راستے پر رکھا۔ میں صرف مُسکرایا اور فیبیولیس تھنڈر برڈ کو سننا جاری رکھا۔

میں نے اپنے دائیں طرف دیکھا کہ ایک لڑکا بڑا عجیب سا ہیٹ پہنے ہوئے ہے۔ وہ باڑ کی طرف آگے کو جھکا ہوا تھا۔ جتنا کہ تم سر کی طرف آگے کو ہو سکتے ہو۔ اُس کے ہیٹ نے میری توجہ اپنی جانب مبذول کروائی۔ وہ سرخ ، سفید اور نیلا امریکی جھنڈے کے رنگ والا ہیٹ تھا۔ جو کہ ہاتھ کی شکل کا تھا۔ ہاتھ کی شکل والا ہیٹ ایسی مشابہت رکھتا تھا۔ جیسے کہ وہ اشارہ کرنے والی اور درمیانی انگلی سے امن کا نشان بنا رہا ہو۔ یا اُس نے اپنی انگلیاں اُٹھائی ہوں اور 2 کا نشان بنایا ہوا ہو۔ میں نے آہستہ آہستہ اُس کی طرف جانا شروع کیا۔ کسی وجہ سے میں اُس سے بات کرنے پر مجبور ہو گیا۔ آہستہ آہستہ میں اُس کے قریب چلا گیا۔ میرا انکل میرے پیچھے پیچھے تھا۔ اس طرح تقریباً 5منٹ تک آہستہ آہستہ حرکت کرتا ہوا میں اُسکے بالکل پیچھے 2 دوسری لائین میں تھا۔ میں نے اُس کا کندھا تھپتھپایا اورکہا بہت عمدہ ہیٹ ہے. اُس نے کہا شکریہ میں نے اُسے کہا میرا نام مائیک ہے۔ تمہارا نام کیا ہے۔ اُس نے قہقہہ لگاتے ہوئے کہا میرا نام بھی مائیک ہے۔ کیا تم شو سے لطف اندوز ہورہے ہو. میں نے کہا او ہاں ! بہت اچھا وقت گزر رہا ہے۔ وہ آج پورے دِن سے یہاں کھڑا ہے۔ تاکہ اس عمدہ جگہ کو اپنے لیے برقرار رکھ سکے۔ ہمارے اوپر ابھی ابھی بارش ختم ہوئی تھی۔ اب وہ مشرق کی طرف اسٹیج کے پیچھے بہت دور ہے۔ اب قوس قزح نکل آئی ہے۔اور اُس کی قوس کے رنگ مشرق کی طرف اسٹیج سے پیچھے کافی دور ہیں۔ یہ کوئی عام قوس قزح نہیں ہے یہ دوہری قوس قزح ہے۔ جس میں دو قوسیں ہیں۔ اور یہ کبھی کبھار ہوتا ہے۔ میرے لیے یہ سوچنا تھوڑا مشکل تھا۔ کہ کیسے تیزی سے 2 کے نشانات ظاہر ہو رہے تھے۔ جب سے میں نے اس مائیک کو دیکھا ہے۔ جو یقیناْ بہت زبردست ہے سب سے پہلی چیز یہ تھی کہ میں نے اُس نئے مسیحی کے لیے دُعا کی کہ دنیا میں اس کے لیے امن ہو۔

دوسری قوس قزح یقیناً عمدہ تھی۔ میرے ابو نے ہمارے دوست ٹام کے ساتھ اس پس منظر میں تصویر بنوائی ۔ اُس نے یہ تصویر اس دفعہ جیم میں اپنی لمبی داڑھی کے ساتھ دکھائی۔ میں نے اُس پر تبصرہ کیا کہ وہ موسٰی کی طرح دکھائی دیتا ہے۔

پس یہ تصویر جو میرے باپ نے لی ایسے لگ رہی تھی جیسے موسٰی کے اوپر دو 2 قوس قزح ہیں۔ اگر آپ مجھ سے پوچھیں تو یہ ایک زبردست تصویر تھی۔ فیبولس تھنڈر برڈز شو کے دوران میں نے دیکھا کہ دو 2 گٹار بجانے والے ایک ہی وقت میں ایک ہی گٹار بجا رہے تھے۔ میں نے دیکھا کہ گٹار بجانے والوں کے لیڈر نے دو 2 رنگین گیندوں کو اسٹیج سے ضرب لگائی۔ بعض اوقات وہ ادھر اُدھر ضربیں لگاتے ہیں۔ اور عام طور پر بینڈ کے دوسرے ارکان اُس کے ساتھ مل کر بجاتے ہیں۔ ( کیا اس کے دو مطالب ہیں مثال کے طور پر کہ کیا گٹار بجانے والے گٹار بجاتے ہیں۔ اور رنگین گیند کو ضربیں لگاتے ہیں؟ شاید نہیں۔ میں نے تمام درستگیاں دیکھیں۔ کیونکہ میں نے بعد میں نہیں دیکھا۔ کہ کچھ اس میں اضافہ کیا گیا یا نہیں۔) فیبولس تھنڈر برڈز شو کے ختم ہونے کے بعد انہوں نے کہا۔ کہ وہ ایجنٹ کے ٹینٹ پر اپنے آٹو گراف لکھنے والے ہیں۔ پس میرا انکل اور میں وہاں آگے گئے۔ اور میں اُس ٹینٹ کی طرف گیا۔ اور دیکھا کہ وہاں10  8 x کی تصویریں ہیں ۔ جو آپ خرید سکتے ہیں۔ اور بینڈ کے ارکان نے اُس پر اپنے دستخط کیے۔ میں اپنے ساتھ جیم کے لیے صرف 12 ڈالر لایا تھا۔ میں نے تصویر خریدنے کے لیے 10 ڈالر دئیے چونکہ اُس کے پاس 5 ڈالر کا بل لینے کے بعد واپس  کرنے  5  ڈالر نہیں تھے ۔  پس میرے انکل نے میرے لیے اُسے  5 ڈالر دیے میرے پاس تصویر پر بینڈ کے پانچ ارکان کے دستخط ہونے تھے۔ لیکن ٹینٹ میں صرف 4 ارکان تھے۔ جب میں نے تصویر پر 5 ارکان کے دستخط کی جگہ دیکھی تو میں بینڈ کے پانچویں رکن  کو انتظار کرنے لگا۔ کہ اگر وہ آ جاتا تو تمام ارکان کے ساتھ میری تصویر مکمل ہو جاتی ۔

میرے انکل نے پھر مجھے کہا کیا آپ کو پتہ ہے تمہیں اِن تمام ارکان سے اپنی مون ڈانس جیم کی جین کی جیکٹ پر دستخط کروانے چاہیں. میں نے سوچا یہ ایک زبردست خیال ہے۔ پس اُن سے دستخط کروانے کے لیے جیکٹ میرے پاس تھی۔ یہ میری کڑھائی والی جیکٹ تھی۔ یہ میں نے اُس وقت خریدی تھی۔ جب میں فرسٹ جیم پر تھا۔ جیم کے اجتماع میں یہ میرا شاندار انعام تھا۔ جین کی جیکٹ پر دستخط کرنے کے دوران بینڈ کے ممبران میں سے ایک چلا گیا۔ پس اب وہاں پانچ میں سے صرف 3 رہ گئے تھے۔ جو کہ جین کی جیکٹ پر دستخط کر سکتے تھے۔ اور صرف 4 تھے۔ جنہوں نے میری جیکٹ پر دستکط کرنے تھے۔

اُس وقت میرے ذہن میں ایک خیال آیا۔ کہ مجھے اُنہیں دیکھنے کے لیے پچھلے دروازے کی طرف جانا چاہیے۔ اگر مجھے وہ دوسرے ارکان مل گئے تو اس طرح میرا سیٹ مکمل ہو جائے گا۔ (میں نے ماؤنٹین ایش ممبر سے پچھلے دروازے کا پاس حاصل کیا۔ جو بڑے اسٹیج کے شو کے عمل کو چلاتا تھا۔ اور بھی بہت سے کام کرتا تھا۔ لیکن ہمیشہ منظر کے پیچھے رہتا تھا۔ جب شو ہو رہا ہوتا تھا۔ میں نے اُنکی ویب سائیٹ کو بنانے میں اُن کی مدد کی تھی۔انہوں نے مجھے پچھلے دروازے کے ٹکٹ اور پاس دیئے۔ میں اُس کے بینڈ کے بہت سے فوٹو بھی لیے تھے۔ اُس لوکل بینڈ کو ترقی دینے میں بھی کردار ادا کیا تھا۔ جو اس وقت وہاں پر فن کا مظاہرہ کر رہاتھا۔ ) میں پچھلے دروازے کی طرف گیا۔ اور میں وہاں پر اُس لڑکے کودیکھا جس کو میں نےشو میں نہیں دیکھا تھا۔ میں نے اُس لڑکے کو بھی ڈھونڈ نکالا جو شو سے چلا گیا تھا۔ اب میرے پاس آٹو گراف کے دو سیٹ تھے۔ اور جیم میں کوئی بھی اس قابل نہ ہوا ۔ کیونکہ بینڈ کا ایک ممبر تو ٹینٹ میں آیا بھی نہیں تھا۔ باقی تمام جیمز کے پاس صرف 4 کے آٹو گراف تھے۔ جبکہ میرے پاس دو مکمل سیٹ تھے۔ دستخطوں کا ایک سیٹ جین کی جیکٹ پر تھا۔ جبکہ آٹو گراف کا دوسرا سیٹ تصویر پر تھا۔ یہاں تک کہ میرے پاس پچھلے دروازے کا پاس بھی تھا۔ اور میں اس قابل تھا کہ میری رسائی سائیڈ اسٹیج علاقہ تک بھی تھی۔ لیکن شو کے افتتاحیہ کے دوران برے فنکاروں کی وجہ سے سیکیورٹی تھوڑی زیادہ سخت ہو گئی تھی۔ جب میں نے ادھر ادھردیکھا کہ مجھے ایک فوٹو گرافر دوست رچررڈ نظر آیا۔ جو جیم میں فوٹو اُتارتا تھا۔ یہ وہ تھا۔ جس نے میلیزہ اور ایمی کو میٹ اینڈ گریٹ کے پاس دیئے تھے۔ اور میں نے اُس کی توجہ حاصل کرنے کے لے ہاتھ ہلایا۔ اور ہائے کہا۔ اُس نے بھی اپنا ہاتھ ہلایا۔ اور امن کا نشان بنایا اُس نے یہ انداز کیوں اپنایا۔ جب کہ وہ اِس کے بغیر صرف ہاتھ ہی ہلا سکتا تھا۔

میں کیمپ سائیٹ کی طرف واپس گیا۔ اور میں نے وہ ہر کسی کو دکھائے۔ راز رُک گیا۔ وہ ہمیشہ اپنے نام راز(Razz  ) پر زور دیتا تھا۔ جس میں دو زیڈ آتے ہوں۔ ہا ہا ہا۔ وہ ٹی بیگ کے مقامی مینوسٹا بینڈ میں گٹار بجاتا تھا۔ وہ بہت اچھے گیت لکھتا اور گاتا بھی تھا۔ مون ڈانس جیم کے لیے جو مون ڈانس اِن کہلاتا تھا۔ اِس گیت میں اُس نے اُس ویب سائیٹ کا بھی ذکر کیا تھا۔ اِن کی آخری آیت یہ تھی۔ ہم اب مینوسٹا بینڈ میں کچھ لطف کرنے جا رہے ہیں۔ راز نے حال ہی میں ہمیں بتایا کہ ٹی بیگ جیری کے بینڈ ممبران میں سے ایک نے مجھے بتایا ہے کہ اُس نے بینڈ کو چھوڑنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ کہ وہ اب اس بینڈ میں مزید کام نہیں کرے گا۔ پس ٹی بیگ بینڈ اس دفعہ جیم میں فن کا مظاہرہ نہیں کرے گا۔ اِس بارے میں وہ بڑا پُر جوش تھا۔ اُس نے کہا وہ ایک نئے بینڈ میں شامل ہونے جا رہا ہے۔ جس کا نام ہے مینوسٹا وسکی پگز دوبارہ پھر زیڈ آگئے۔ ہا ہا ہا ۔ میں نے اپنی نیک تمناؤں کو اظہار کیا کہ میں اگلے برس اُس  کے بینڈ کو سنوں گا۔ جہاں ہمارا کیمپ تھا وہاں سے ہم سب کو رات کے آسمان پر روشن ستارہ لگا۔ خدا نے آسمان کے شمالی افق پر شمالی روشنی رکھ دی۔ یہ دیکھنے میں بہت خوبصورت تھی جو کہ ماحول میں غائب ہونے والی گیسوں کا ڈانس تھا۔ یہ اکثر نہیں ہوتا۔ بلکہ یہ کبھی کبھار سردیوں کے درمیان میں ہوتا ہے۔ یہ گرمیوں کا درمیان تھا ہم نے اُسے کچھ وقت کے لیے دیکھا۔ اور وہ برباد ہوئے اور چلے گئے۔ میرے انکل نے کہا کہ وہ آج تو دوبارہ ظاہر نہیں ہوں گے۔ ہمیں کچھ دیر کے لیے بیٹھ جانا چاہیے میں نے دِل ہی دِل میں سوچا۔ لیکن یہ عام سی رات نہیں ہے۔ اور میرا دِل جانتا تھا کہ ہم اُسے دوبارہ دیکھیں گے۔ اور میں نے اپنے انکل کے ساتھ 2 دوسری دفعہ یہ شمالی روشنی دیکھی۔

اِس کے بعد شام کو اور اب تقریباً 3 بجے صبح۔ اب یہ رات کا وقت تھا۔ جو مجھے پسند ہے۔ جب ہم سب آگ کے گرد بیٹھے ہوئے تھے۔ اور باتیں کر رہے تھے۔ اُس وقت سے ہر کوئی بھاگ بھاگ کر کام کر رہا تھا۔ اور کچھ نہ کچھ کر رہا تھا۔ اور کام ختم کرتے ہوئے موسیقی سن رہا تھا۔ کافی دیر ہو چکی تھی۔ چیڈ اور جیسیکا نے سب کو روکا اور ہمیں زبردست کھانا دیا۔ چیڈ نے گٹاربجایا اورآگ کے گرد گانا گایا۔ جہاں تک میرا تعلق تھا۔ میرا ذہن مون ڈانس جیم کے حقیقی مزے کی طرف تھا۔ کہ یہ کب ہو گا۔ لوگ کیمپ کی آگ کے ارد گرد بیٹھے ہوئے تھے۔ جو پڑوسی کمپیر تھے وہ آگے ہوئے اور آگ کے گرد دائرہ بنا لیا۔ اور ہم نے اپنے دوستوں کے ساتھ میوزک کا پروگرام بنا لیا۔ اور ایک دوسرے کو سننے لگے۔ یہ دوسرا موقع تھا۔ جب چیڈ کے گیت اور گٹار سے مجھے برکت ملی۔ اُس نے بجانا شروع کیا۔ اور میں نے دیکھا کہ ایک امن و سلامتی کا منظر مجھ پر تھا۔ اُس نے جو دوسرا گیت گایا وہ خدا کا ہمیں معاف کرنے کے متعلق تھا۔ مجھے وہ گیت بہت پسند آیا۔ اُس کا اصل شروع کا مصرع  اس طرح تھا.تم مجھے معاف اور میں تمہیں معاف کروں گا۔ ہم ایک دوسرے کو معاف کریں جب تک کہ گائیں نیلی نہیں ہو جاتیں۔ ہم آسمان میں چلے جائیں گے۔ جب وہ گیت اپنے 2 دوسرے گیت کے طور پر گایا۔ اُس کے متعلق میرا کوئی خیال نہیں تھا۔ کہ اُس نے کون سا گیت گانا ہے۔ اور کس ترتیب میں گانا ہے۔ جونہی اُس نے گایا۔ میں اُڑتے ہوئے محسوس کیا۔ میں نے اپنی کُرسی سے اچھل کر چلاتے ہوئے کہا۔ خدا کی تعریف ہو ہم تمام خوشی سے ہنسنے لگے۔ میرے دائرہ میں بیٹھے ہوئے تمام لوگ 2 کے متعلق جانتے تھے۔ جن کا میں نے اپنی دستاویز میں ذکر کیا ہے۔ چیڈ کو اُن کے متعلق کوئی پتہ نہ تھا۔

جب چیڈ بجا رہا تھا۔ تو ہم نے ایک اور روشنی کو ظاہر ہوتے ہوئے دیکھا۔ ایک 2 دوسری شمالی روشنی ظاہر ہوئی ۔ یہ بہت بڑی تھی۔ بڑی شاندار اور سارے آسمان پر پھیلی ہوئی تھی۔ اور یہ تقریباً ہمارے بالکل اوپر چمکی۔ چیڈ بجاتا رہا۔ اور ہم نے اُسے کہا کہ کیا وہ کسی ایسے گیت کے متعلق جانتا ہے۔ جس میں صرف 2 کے بارے میں کچھ ہو۔ وہ بیٹھ گیا۔ اور کچھ دیر کے لیے سوچا لیکن اُس کے ذہن میں کچھ نہ آیا۔ پھر اُس نے اتنا ہی کہا۔  ٹھیک ہے میں نہیں جانتا کہ میں یہ گیت اس وقت گانے جا رہا ہوں۔ لیکن اگر کوئی گیت ہے۔ کہ جس میں 2 ہے تو بالکل یہی ہے۔ اُس نے اپنے گٹا ر پر اپنی انگلیاں پھیرنی شروع کر دیں۔ اور اُس کے منہ سے یہ گیت نکلا۔ ’’ گائے گائے ہر کوئی گائے‘‘ اور اِس گیت میں 2 ایک ہی دفعہ نہیں تھا۔ ہا ہا ہا ۔ یہ حقیقی طور ہر ایک نشان تھا۔ خدا کی تعریف ہو آج 2 قوس قزح دکھائی دیں اور 2 دفعہ مشرقی روشنی دیکھی۔ اگلے دِن اب 2:35 ہو رہے تھے۔ ماؤنٹین ایش 25 منٹ میں گانے والے تھے۔

میں نے اُن کو دوسرے جیم کے علاوہ نہیں جانتا تھا۔ میں نے اُن کی ویب بنانے میں اُن کی مدد کی تھی۔ کیون جو کہ اُن کے بینڈ کا رُکن تھا ویب صفحات بنانا جانتا تھا۔ اُس کو اب صرف ایچ ٹی ایم ایل کوڈنگ میں تھوڑی سہ مدد درکار تھی۔ یہ کہ ویب صفحہ پر فائیلیں کیسے لوڈ کی جاتی ہیں۔ سہولت فراہم کرنے والے کے ذریعے سے۔ پھر اُس نے خود اپنے سے بہت سی خوبصورت اور اچھی چیزیں بتائیں۔ اور اب جب ضرورت ہوتی ہے وہ اپ ڈیٹ کر لیتا ہے۔ ماونٹین ایش کے پروگرام کے دوران میں نے مارک سے بات کی۔ اور پوچھا۔ جب وہ اسٹیج پر فن کا مظاہرہ کر رہے ہوں تو مجھے کہاں سے تصویر لینا ہو گی۔ اُس نے کہا تم جہاں مرضی جا کر تصویر لے سکتے ہو۔ بس ذرا اُن کے سامنے نہ آنا۔ ہا ہا ہا ۔ بینڈ کے ممبران روجر، مارک ، گیرے اور کیون تھے۔ جب وہ اسٹیج پر تھے۔ تو میں سیدھی طرف گیا۔ اور تصاویر لیں۔ پھر میں اسٹیج پر سامنے کی طرف نیچے گیا۔ جب میں نے کچھ تصاویر لے لیں۔ تو میں لوگوں میں چلا گیا۔ تاکہ باقی پروگرام سے لطف اندوز ہو سکوں۔ اگرچہ میں اسٹیج کے ایک طرف سیدھے ہاتھ پر کھڑا ہو سکتا تھا۔ یا بالکل سیدھے ہاتھ پر اسٹیج کے نیچے ۔ بہترین نظارہ اور بہترین آواز تماشائیوں میں جا کر ہی محسوس کی جا سکتی ہے۔اور مزید یہ کہ لوگوں میں جا کر اورلوگوں کے ساتھ مل کر ڈانس کر کے ہی لطف اُٹھایا جا سکتا ہے۔ میں اِس وقت لوگوں سے باہر کھڑا تھا۔ اورماؤنٹین ایش کے فن کو دیکھ رہا تھا۔ میں نے محسوس کیا کہ آگے والے لوگ 2 ، 2 کے جوڑوں میں کھڑےہیں۔ یہ بڑا عجیب لگ رہا تھا۔ میں نے جدھر بھی دیکھا میں نے بہت بڑا ہجوم نہ دیکھا۔ سوائےمیرے صرف دودو لوگ کھڑے تھے۔ میں اکیلا کھڑا تھا ۔ باہر میں بالکل اکیلا کھڑا تھا۔ جب میں نے یہ سوچاہی تھا۔ ایک مکمل طور پر اجنبی شخص آیا۔ اور میرے آگے کھڑا ہو گیا۔ کوئی ایسا جس کو میں اپنے ماضی کے متعلق کچھ بھی نہیں بتا سکتا تھا۔ میں نے سوچا یہ کیسا شاندار ہے۔ میں اب مزید یہاں پر اکیلا نہیں ہوں۔ خدایا تیرا شکریہ پھر میں نے سوچا کہ اس کی ضرور کوئی وجہ ہے۔ کہ وہ میرے پاس آیا اور میرے پاس کھڑا ہو گیا۔ پس میں نے اپنا تعارف کروایا۔ اورکہا ہائے۔ میں نے اُس کا نام پوچھا۔ اُس نے جواب دیا۔ ٹونی، ٹونی کے ساتھ بات کرنے میں مجھے کافی دیر لگی۔ میں بیٹھا اور تھوڑی دیر کے لیے سوچا کہ میں جانتا ہوں کہ میں مزید اکیلا نہیں ہو سکتا۔ پھر مجھ پر گہرے جذبات چھا گئے۔ خُدا نے میرے دِل میں اپنا کلام ڈالا۔ اوریہ میری زندگی میں پہلی دفعہ تھا۔ خُدا نے مجھ سے واضح طور پر کلام کیا۔ یہ کوئی آواز نہیں تھی۔ یہ ایک زبردست خیال تھا جو مجھ میں آیا۔ اور میں نے صرف یہ جانا کہ یہ میں نے خود نہیں سوچا۔ اُس نے مجھے 5 الفاظ کہے،’’خُدا کیساتھ امن میں رہو‘‘ یہ روحانی طور پر میرے لیے مقدس تھا۔ میرا جسم اوپر اٹھتا ہوا محسوس ہو رہا تھا۔ اور خوشی سے بھرا ہوا تھا۔ جب میں نے یہ سوچا کہ اُس نے مجھے کیا کہا اور اِس کا پورا مطلب کیا ہے۔ میں مُڑا اور جہاں ٹونی کھڑا تھا  میں وہاں سے دور چلا گیا۔ میں رویا۔ خوشی کے آنسو میرے گالوں پر تھے۔ میں بہت خوش تھا۔ میں ابھی تک کھڑاتھا اور آنسو میرے چہرے پر بہہ رہے تھے۔ کیا خوبصورت تجربہ تھا۔ میں نے بہت عظیم محسوس کیا۔ ہمیشہ سے میرے ذہن میں تھا۔ کہ خدا میرے متعلق کیا سوچتا تھا۔ اور میں جانتا تھا۔ کہ اُس نے مجھ سے کہا ہے۔ خُدا کیساتھ امن میں رہو پھر میں نے اُسے لکھ لیا۔ اور کوئی چیز میرے پاس آئی اور کہا وہ چاہتا ہے کہ اُسے پیار کرو اور معاف کرو کچھ لوگ خُدا کو معاف نہیں کرتے۔ یا معاف کرنا نہیں چاہتے۔ اُس کے لیے جو ہو چکا ہوتا ہے۔ کچھ چیزیں ایسی ہیں۔ جن کو ہم کبھی سمجھ نہیں سکتے۔ کچھ لوگ کیوں مر جاتے ہیں؟ بہت زیادہ تباہی و بربادی کیوں ہوتی ہے؟ میں نہیں جانتا کہ خُدا نے کبھی کیا ایسا کیا ہو۔ جس کی وجہ سے اُسے معافی کی ضرورت ہو۔ لیکن میں کسی بھی چیز کے لیے اُسے معاف کرتا ہوں۔ اور میں اُس سے محبت کرتا ہوں۔

وہ میرے لیے کتنا معاف ہوا ہے؟ اور پھر میں نے اُسے یہاں لکھا۔ یہ حقیقت میں ایک مکاشفہ ہے۔ یہ ایک جواب کی طرح ہے۔ کیا یہ اختتام تھا؟ کیا 2  کا آنا اب رُک گیا ہے۔اوریہ تمام کچھ ماؤنٹین ایش کے پروگرام کے دوران ہوا۔ 2 کا آنا ابھی رُکا نہیں تھا بلکہ یہ اور بھی ناقابل  یقین طریقے سے آیا۔ میں کیمپ کی طرف واپس آیا۔ اور ہولی اور ٹام کے کیمپ کی طرف انہوں نے مجھے روک لیا۔ ٹام نے مجھے کہا، کیا مجھے نہیں معلوم کہ میں نے اِس سے پہلے جیم میں اس بارے میں بتایا ہو۔ لیکن اس پر ذرا ایک نظر ڈالو اُس نے اپنے ہاتھ پر اپنے انگوٹھے کے پاس ایک داغ دکھایا۔ پھر اُس نے مجھے بتایا کہ اُس کے پیدائشی دو2 انگوٹھے تھے۔ میں اِس کے بارے میں نہیں جانتا تھا۔ میں اُسے دیکھ کر پریشان نہیں ہوا۔ اور اُس کے انگوٹھے کے پاس داغ دیکھنے میں بد نما نہیں دکھتا تھا۔

شام کے 4:20 پر میں نے تمباکو نوشی چھوڑنے کی خواہش کی۔  یہ میرے کمپیوٹر کی گھڑی کے ساتھ ہوا۔ کسی نے اُسے 4:20 پر سیٹ کر دیا۔ اُس میں سیل نہیں تھا۔ میں کل 7:11 پر اُس کا وقت درست کر دیا تھا۔ اور پھر آج صبح اس کو 4:20 پر درست کیا۔ پھر میں نے اُسے دوبارہ 7:11 پر سیٹ کیا۔ برینٹ اور جوئے اُس کو تبدیل کر رہے تھے۔ میں نے یہ ایک مذاق ہی جانا۔ انہوں نے کہا۔ کہ لگتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 4:20 کو ایک سرگوشی کو پکڑنے کے لیے بین الاقوامی نشان کس قسم کا ہونا چاہیے۔ انہیں مذاق اچھا لگا۔ لیکن اُسی لمحے میں سگریٹ پینا چھوڑ دیا۔ جیم میں ایک پورا د ن ۔ 24 دِن اور 20 منٹ بعد میں نے ایک اور سگریٹ کا پیکٹ خریدا ۔ جیم میں ماضی میں گھڑی ہمیشہ 8:10 پر سیٹ ہوتی تھی۔ اور اس سال انہوں نے مجھے کہا،’’میں اتنا گِرا ہوا بھی نہیں ہوں میں گھڑی کی بیٹری خرید لوں گا۔ ہا ہا ہا۔ تب میں نے اُسے کچھ دن یہاں اور کچھ دن  وہاں چھوڑا لیکن میں اُسے مکمل طور پر نہیں چھوڑ سکوں گا۔  میں صرف اُس کے لیے کوشش کرتا رہا۔ اور دُعا کرتا رہا۔ جب میں نے گھڑی کو 7:11 پر سیٹ کیا۔ جو میرے پاس اِس کی کوئی وجہ اور تک بندی نہیں تھی۔ میں نے بس وہ کر دیا۔ میں نے گھڑی کو اوپر سے اُتارا اور چھوٹے پہیے کو گھُمانا شروع کیا اور اُس نے صرف 8:10 یا 4:20 نہیں کیا وہ تمام تھا جس کی میں نے کوشش کی۔ وہاں پر ایک سٹور تھا ۔ جس کا نام 7-11 تھا۔ اور یہ ملتا جلتا بھی تھا۔  پھر میں نے سوچا۔ اِس وجہ سے میں نے اُس وقت اُس کو درست کیا۔ لیکن اُس دِن جس پورے دِن میں نے سگریٹ کوچھوڑے رکھا۔ وہ 11۔ جولائی 2003 تھا۔ (7/11/2003 )۔ جب میں نے اُس تاریخ کےاور وقت کے اکٹھےہونے کا عجیب احساس کیا۔ کہ وہ وقت کے ساتھ دوہری تھی۔ جو میں نے حاصل کی تھی۔ اور وہ وقت گھڑی پر دو دفعہ تبدیل کیا۔ جب یہ وقت میرے ذہن میں ختم ہوا مجھے یہ پسند تھا۔ یہ ایسا تھا۔ جس کی اُس وقت اور وہاں کرنے کی ضرورت تھی ۔ میں نے ہر کسی کو بتایا۔ کہ میں نے صرف سگریٹ چھوڑنے کا ارادہ کیا اور پھر یہ کر لیا۔ اگلے دِن سبھی نے مجھے دوبارہ سگریٹ پیتے ہوئے دیکھا۔ اور اگرچہ میں نے یہ دوبارہ شروع کر دیا۔ اور یہ صرف ایک دِن کے لیے جب میں جیم میں تھا۔ جب وہ بہت معنی خیز لگ رہا تھا۔ مجھے محسوس ہوا کہ میں ناکام ہو گیا ہوں۔

لیکن صرف اُس کے بعد جب میں نے ایک دِن کے لیے سگریٹ چھوڑے ۔ 2 عورتیں چہل قدمی کرتے ہوئے ہمارے کیمپ کی طرف  آئیں۔ اور جیم کے آگ والے میدان میں جانے سے پہلے اپنی بوتلوں کو ختم کرنے کے لیے اور آرام کے لیے ٹھہریں۔ انہوں نے مجھے اپنی دستاویز پر لکھتے ہوئے دیکھا۔ اور مجھ سے پوچھا۔ کہ میں کیا لکھ رہا ہوں؟میں نے اُن کو بتایا۔ یہ ایک عمدہ دستاویز ہے جو آج تک تم نے دیکھی ہے۔ اِس نے اُن کی توجہ حاصل کی ۔ میں نے اُن سے پوچھا کہ میں نے جو کچھ لکھا ہے کیا وہ اس سے کچھ سننا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا ہاں مہربانی کر کے سنائیں۔ پس میں اپنی دستاویز کے اوراق پیچھے شروع کی طرف پلٹے۔ جب میں نے اُسے پڑھا تو کچھ ناقابلِ یقین ہوا۔ میں نے اُسے اونچی آواز میں پڑھنا شروع کیا۔

مون ڈانس جیم کے دوسرے دِن، میرے باپ نے یہ دستاویز مجھے دی۔ یہ 10 جولائی 2003 تھا۔ مجھے موجودہ منظر بیان کرنے دیں۔ جلتی ہوئی آگ کے ساتھ ہم چھ 6 لوگ کنوپی کے نیچے بارش خشک رہنے کے لیے بیٹھے ہوئے تھے۔جب میں نے یہ حصّہ پڑھا تو میرا باپ ، میرا انکل اور  دوسری 2 عورتوں نے ہنسنا شروع کر دیا۔ اور کہنے لگے  اووووووہ جب میں اُن کے لیے اپنی دستاویز پڑھ رہا تھا۔ میں نے سوچا کیا وہ خوفناک تھا۔ جو انہوں نے کیا ۔ بہت اچھا پھر جب وہ مڑا تو ہم دوبارہ 6  تھے ۔ اور بارش ہو رہی تھی۔ اور دوبارہ سے آگ جلائی۔ پھر یہ تھا جس کے لیے انہوں نے اوووووہ  کہا۔ میں مسلسل پڑھتا رہا۔ جب کہ ہر کوئی خاموش تھا۔ میرا باپ اور میرا انکل اُن چھ میں سے 2 تھے۔ اور وہاں میرے اور میرے دوستوں کے ساتھ تھا! جب میں نے یہ حصّہ پڑھا ۔ تو یہ دوبارہ بھی ایسا ہی سچا تھا جیسے میرا باپ اور میرا انکل اُن چھ 6 میں سے تھے۔ اُس گروپ کی طرف سے مزید اوووووز کیے گئے۔ میں پڑھتا رہا۔ ایمی ، میلیزہ اور ہولی کی بہن کے میں اُس وقت تک اونچا پڑھتا رہاتھا۔ اور میں نےکل لکھا کیاتھا۔ کیونکہ گزرے کل تو میں بالکل نہیں جانتا تھا۔ اور ہولی کی بہن کا نام یاد نہیں آ رہا تھا۔ کل میں نے صرف یہ لکھا تھا۔  ہولی کی بہن  اُس دن بعد میں ۔ میں نے اُس کا نام دوبارہ لیا۔ میں نےاُس کا نام پوچھا۔ پھر اب مجھے یاد آیا جیسا کہ میں اوپر لکھا ہے۔ میں نے ویسا ہی کیا ہے۔ جیسامیں نے اوپر لکھا ہے۔ جب میں نے یہ کہا کہ’’ ہولی کی بہن‘‘ تو وہ 2 مکمل اجنبی 2 بے تکی عورتیں جو ابھی ابھی تھوڑی دیر کے لیے بارش کی پھوہار سے بچنے اور اپنی بوتلیں ختم کرنے اور سستانےکے لیے رُکی تھیں۔ وہ بڑی سادگی سے ڈرتے ہوئے ٹکرائیں۔ اور پھر ابو ، انکل ،ایمی اور میں چھ کی بجائے میرے ابو، میرے انکل ،ایمی ، میلیزہ اور ہولی کی بہن کے میرے ساتھ ایک دِن پہلے بیٹھے ہوئے تھے۔ اورجو مکمل طور پر اجنبی تھیں اُن کے نام یہ تھے۔ ہولی اور دبورہ کے’’اووووہ‘‘ دونوں خواتین نے سوچا یہ جنگلی ہے۔ وہ جانے والے تھے اور آگ کے میدان میں چلے گئے۔          میں نے سوچنا شروع کیا۔ کیا میں چیزوں کی دوہرائی دیکھنے جا رہا ہوں جو میرے ساتھ کل واقع ہوئیں۔ بہت اچھا 2 زبردست چیزیں جو کل ہوئیں۔ وہ 2 قوس قزح اور 2 شمالی روشنیوں کا ظاہر ہوناتھا۔ اب تو مکمل روشن دِن تھا۔ اور پوری چمک تھی۔ ہمارے اوپر ایک بہت بڑا بادل تھا۔ اور تھوڑی سی بارش ہوئی جو زیادہ دیر تک جاری نہ رہی ۔ میں نے اُس کے متعلق سوچا اور میں کنوپی سے باہر آ گیا اور آسمان کو دیکھا۔ لیکن میں نے کوئی قوس قزح نہ دیکھی۔ پھرمیں نے اُس کے متعلق مزید سوچا۔ اور قوس قزح کے حساب سے بارش تو ہم سے بہت دور ہونی  تھی۔ کیونکہ قطروں پر روشنی پڑنے سے ہی قوس قزح بنتی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ ہم کوئی قوس قزح نہیں دیکھ سکتے کیونکہ وہ ہمارے بالکل اوپر تھی۔ ہر کوئی جو ہم سے ایک میل کے فاصلے پر ہوتا یا ہم سے مغرب میں جسے ہم دیکھنے کے قابل ہوتے ۔ اور مجھے یقین تھا کہ سلسلہ یہی ہے۔ اِس رات چیڈ گٹار بجانے دوبارہ آیا۔ اور ہم نے دیکھا کہ اُس رات بھی یعنی لگاتار دوسری رات بھی شمالی روشنی چمکی۔ اُس رات ابھی تک ہم نے 2 کی بجائے صرف 1 دفعہ روشنی دیکھی تھی۔ میں باہر کے حصّہ کی طرف گیا۔ اور لوگوں کا اندازہ لگایا۔ جس نے واکر کے قصبے سے آج قوس قزح کو دیکھاتھا۔ جو ہم سے تقریباً 3 میل کے فاصلے پر تھی۔ لوگ جیم کے آگ کے میدان کے اوپر صرف ایک قوس کی قوس قزح دیکھ سکتے تھے۔ مائیک نے ہمارے کیمپ کی طرف چہل قدمی کی۔ صرف وہی ایک لڑکا تھا جس نے امن کے نشان والا امریکی ہیٹ پہن رکھا تھا۔ میں نے اُسے برینٹ کے ساتھ متعارف کروایا۔ جو کیمپ سائیٹ میں میرے ساتھ تھا۔ اور اُس کی لڑکی دوست جیلیانہ بھی اُس کے ساتھ تھی مائیک نے کنوپی کی طرف چہل قدمی کی ۔ جس کے نیچے ہم تھے۔ اُس نے اے سی / ڈی سی کی شرٹ پہن رکھی تھی۔ جو کہ (روک اینڈ رول) بینک بیڈ ہے۔ دل چسپ بات یہ تھی کہ پچھلے سال جب میں برینٹ سے کسینو میں ملا تھا۔ میں نے بھی اے سی / ڈی سی والی شرٹ پہنی ہوئی تھی۔ مجھے اے سی/ ڈی سی گانوں کی بیٹ پسند تھی۔ لیکن اب میں ان الفاظ میں اتنی دلچسپی نہیں لیتا۔ کیونکہ یہ تو اب بہت سے گانوں میں استعمال ہوتے ہیں۔ میوزک میں میرا ذائقہ تبدیل ہوتا رہتا ہے۔ یہ اِس چیز کا عکاس بھی ہے ۔ کہ میں دوزخ کے راستے پر تھا۔ لیکن اب میں ایک مختلف راستے پر ہوں۔ اگر اِس کا موازنہ ہائی وے سے کیا جاتا۔ تو مجھے کہنا تو پھر اِس کا موازنہ جرمنی میں آڈوبون کی رفتارکی حد سے نہیں کیا جا سکتا۔ مجھے لگتا کہ میں اِس نئے راستے پر اتنی تیز رفتاری سے نہیں چل سکتا۔ لیکن اُسی وقت میں جانتا ہوں کہ میں اپنی طرف  آنے والی ہر چیز کا مشاہدہ اچھے طریقے سے نہیں کر سکتا۔ میں یسوع مسیح میں بالکل نیا ہوں وہ برداشت جس کی مجھے ضرورت ہے۔ تم ایک شیر خوار بچے کو گوشت، آلو اور گوشت کے قتلے کی خوراک سے شروع نہیں کر سکتے۔ تمہیں اُن کو خالص اُبلی ہوئی خوراک سے شروع کرنا ہو گا۔

جب میں کیمپ میں تھا۔ تو میلیزہ اور اُس کی امّی جوڈی میرے پاس ٹھہری اور مجھے کہا کہ تمہارے پاس کچھ چیونگم ہیں میں نے فوراً تحفہ کے تھیلہ میں سے جو ہم نے کولمن کے کیمپ کی نمائش سے لیا تھا۔ کچھ چیونگم نکا ل کر اُن کو دیں۔ میں نے اُن کے کہنے کے صرف 2 سیکنڈ کے بعد میں مُڑا اور جلدی سے اُن کو یہ دیں۔ پھر اُن غالب خیالات میں سے میرےذہن میں ایک دِن ایک خیال آیا۔ کہ میلیزہ کے مسلسل دو 2 دفعہ کہنے کے بعد میں نے یہ لکھ دیا تھا۔ یہ میں نے پہلی دفعہ کہا۔ کہ اُس کی آواز بہت اچھی تھی۔ پس میں نےیہ دوبارہ اونچی آواز میں کہا، تم حاصل کر لیتے ہو جب تمہیں ضرورت ہوتی ہے۔ جب حقیقی طور پر تمہیں اس کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہ تو ایسے لگتا ہے۔ کہ مجھے یہ سوچنے کے لیے دیا ہے۔ کہ خدا کیسے اپنے لوگوں کے ساتھ اکثر کام کرتا ہے۔ جب میں یہ لکھ رہا تھا۔ میرے ذہن میں بہت انتشار تھا۔ جس کا اندازہ کرنا بہت مشکل تھا۔اور اُن کو کسی مداخلت کے بغیر لکھنے کے قابل تھا۔ اگر میں اُسے تیزی سے نہ لکھتا تو میں جا نتا تھا کہ میں اُسے بھول جاتا۔ تو یہ بڑا اہم لگتا تھا کہ میں اُسے لکھ لیتا تھا۔ تھوڑی دیر پہلے میں کنوپی کے اندر بیٹھا ہوا تھا۔ اُس کے تھوڑی دیر بعد میلیزہ اور اُس کی امّی بھی میرے ساتھ بیٹھی ہوئی تھیں۔ میں کِسی چیز کی طرف متوجہ ہوا۔ کہ میں نے تمام دوسرے جیمز کو پہلے دیکھا ہے۔ بلکہ اب میں نے اُسے محسوس کیا تھا۔ 2 معذور جیمرز نے ہمارے نزدیک کیمپ میں آئے جو کہ چار پہیوں والی گاڑی جو کہ معذوروں والی کُرسی کی طرح دکھائی دیتی تھیں۔ اور کیمپ کے کیچڑاور مٹی  والے حصّے میں بھی بہت اچھے طریقے سے جا سکتی تھیں۔ ماضی کے جیم میں میں نے اُنہیں معذوروں والی کرسی پر دیکھا تھا۔ لیکن اُن کی نئی نمائشی معذوروں والی کرسیوں نے میری توجہ اپنی جانب مبذول کروائی۔ میں نہیں جانتا کہ کیوں؟ لیکن کِسی وجہ سے میں نے میلیزہ سے پوچھا کہ کیا وہ اُن لوگوں ایک لڑکے اور ایک لڑکی کو جانتی ہے؟ اُس نے کہا نہیں کیونکہ وہ اُن کے نام نہیں جانتی تھی۔ میں نے کہا،’’ اچھا اب، میں  شرط لگاتا ہوں کہ یہاں پر اُن 2 جیمرز کے ناموں کے ساتھ 2 معنی خیز انداز میں جُڑا ہوا ہے۔ وہ 2 جیمرز جو معذوروں والی کرسی پر تھے۔ وہ 2 مختلف جگہوں پر تھے۔ اور یہاں تک کہ وہ ایک دوسرے کو جانتے بھی نہیں تھے۔ لیکن وہ ہمیشہ ہماری طرف سے گزرتے اور تقریباً ہمارے علاقے کا ہرشخص جیم جانے کے لیے وہاں سے گزرتا تھا۔ میں نے محسوس کیا کہ مجھے بڑے زور کے ساتھ اُن کے پیچھے جانا چاہیے۔ اور اُن سے بات چیت کرنی چاہیے۔اور اپنا تعارف کروانا چاہیے پس میں نے معذوروں کی کرسی پر بیٹھے ہوئے آدمی کا پیچھا کیا وہ دونوں بہت تیز حرکت کرتے تھے۔ پہلے میں نے لڑکے کو جا لیا۔ اورمیں نے جان لیا کہ اُس کے لڑکے کا نام بل ہے۔ ہممممممم میں نے سوچا اِس میں تو کچھ بھی عجیب نہیں ہے۔  پھر میں معذوروں کی کرسی پر بیٹھی ہوئی اُس عورت کے پاس گیا۔ اور اپنا تعارف کروایا۔ اُس کا نام کے تھا۔ ایک اور کے لیکن اُس کے نام کے ہجوں میں آخر میں ای آتا تھا۔ پھر میں نے اُس پر ایک منٹ کے لیے سوچا۔ اور پھر وہ خیال مجھ سے ٹکرایا۔ جیسے ایک ٹن اینٹوں کا وزن ہوتا ہے۔ اور میرے چہرے پر ایک بڑی سی مسکراہٹ چھا گئی۔ میں کیمپ کی طرف واپس آیا۔ اور میلیزہ نے بڑی پُر جوش آواز میں مجھ سے پوچھا۔ ہاں اُن کے نام کیا ہیں؟ مجھے بتاؤ؟ میں قہقہہ لگایا اور اُسے بتایا۔ اُس نے تلاش کرنے کے لیے کتاب پڑھی ہو گی۔ لیکن یہ بہت دلچسپ تھی۔ تم نے دیکھا کہ وہ 2 لوگ جو مون ڈانس جیم کے مالک ہیں۔ اور اُسے چلاتے ہیں۔ وہ میاں اور بیوی ہیں۔ اور اُن کے نام بل اور کیتھی بائیلو ہیں۔ اگر تم دوسرے نام کیتھی سے دو ہجے نکال لیتے ہو۔ تو نیا نام کے ہو گا۔ مجھے خوشی ہے کہ میں تم سے ملا۔ اورخوشی ہے کہ تمہیں جاننے کے لیے زور دیا۔اِس سے پہلے سہ پہر کو چیڈ نے بوسٹن کی شرٹ پہننے کے لیے کام روکا۔ جو کہ اُس کا پسندیدہ بینڈ ہے۔ اور کہا کہ وہ نہیں جانتا کہ وہ آج کی رات گٹار بجانے کے قابل بھی ہو گا کہ نہیں۔ اُس نے اپنے ٹوٹے ہوئے انگوٹھے کو کھولا کہ وہ اِس کی مدد سے گٹار نہیں بجا سکے گا۔ میں نے اُسے بتایا کہ میں نے اُسے تلاش کیا میں جانتا تھا کہ ماؤنٹین ایش کے لڑکے مجھے اسٹیج کے پیچھے پانے کے قابل ہو جائیں گے۔اُس کو یہ بتانے کے تھوڑی دیر بعد ایک بہت بڑا مضبوط خیال میرے ذہن میں آیا کہ اٹھو اور اسٹیج کی پچھلی طرف بھاگو۔ اور اُسے لینے کے لیے تلاش کرو۔ میں نے واقع ہی ایک آواز سُنی  تیزی سے جاؤ. جو مجھ سے کہہ رہی تھی۔ چنانچہ میں نے جیم کے مرکز کی چھوٹی پہاڑی کی طرف بھاگنا شروع کیا۔پھر میں نے مشرق    کی طرف رخ کیا اور میں نے بڑے اسٹیج کی طرف بھاگنا شروع کر دیا۔ جہاں پر میں جانتا تھا کہ میں چیڈ کو وہاں پا لوں گا۔ اگر میں ماؤنٹین ایس کے لڑکوں میں ایک کو پالوں۔ جونہی میں مُڑا اور اُس راستے پر سیدھا ہوا تو ماؤنٹین ایش کا کیون سیدھا میری طرف آ رہا تھا۔ ووو میں نے سوچا ، وہ کیسا موزوں تھا؟ میں نے اُسے صورتِ حال بتائی۔ اور جو گٹار مجھے چاہیے تھا۔ اُسے حاصل کیا۔ اُس نے اپنی جیبوں کی طرف دیکھا۔ جیسے کہ اُسے یقین تھا۔ کہ وہ کچھ مونو گرام بنوانا چاہتے تھے جن پر ماؤنٹین ایش لکھا ہو۔ میں نے سوچا ، او  ووو جو کہ بہت اچھاہونا تھا۔ جو اُن میں سے ایک کے پاس تھا۔ جیسا کہ اُس نے اپنی جیبوں کے متعلق محسوس کیا۔ وہ ایک بھی حاصل نہ کر سکا۔ پھر اُس نے مجھے بتایا کہ اسٹیج کے پیچھے کے علاقہ کی طرف میرے پیچے آؤ ۔ سو وہ مجھ سے ایک حاصل کرسکے۔ اُس نے دو قدم لیے اور پھر رُک گیا۔ اُس نے کہا اووہ ایک منٹ انتظار کریں ! فلپسٹر میرے پاس تمہارے لیے کچھ نیا ہے اُس نے اپنا بٹوہ باہر نکالا اُس نے کونے میں ایک گہرے گڑھے کو گہرائی تک کھودا۔ اور مجھے ایک گٹار بجانے کے لیے انگلی پر چڑھانے کے لیے خود دیا۔ جو کہ اُس نے اسٹیج کے پیچھے سے بوسٹن بینڈ کے ایک رکن سے لیا تھا۔ جس نے رات پہلے ہی مظاہرہ کیا تھا۔ میں نےکیون کو شکریہ ادا کیا۔ اور چیڈ کو تلاش کرنے کے لیے دوبارہ اپنے راستے پر ہو لیا۔ نہ صرف مجھے ،اُسے اور ایک اور خود کو تلاش کرنے کی ضرورت تھی۔ حقیقت میں وہ میرے پاس ایک بہت ہی مکمل خود کے ساتھ آیا تھا۔ وہ یہ تھا کہ خدا کیسے کام کرتا ہے! کیا میں نے وہ حاصل نہیں کیا۔ جب میں نے خدا کو سُنا۔ اور کیا میں زیادہ تیز نہیں دوڑا۔ جب میں نے اُن کا احساس کیا۔ جو خیالات مجھ پر حاوی تھے۔ میں نے کیون اور موقع کو کھو دیا۔ یہ حیران کُن نشانات کو مجموعہ تھا۔ اُن مواقع کے لحاظ سے کہ جس طرح سے یہ ہوا۔ میں صرف کیون کے لیے دوڑا اور دوسرے کسی رُکن کے لیے نہیں دوڑا تھا۔ کیونکہ کیون ہی وہ واحد شخص تھاجس کے پاس بوسٹن کا خود تھا۔ اگر میں اسٹیج کے پیچھے جاتا بینڈ کے دوسرے ارکان وہاں ہوتے تو میں مختلف خود حاصل کرتا۔ اور مجھے کیون کے پیچھے اُس وقت بھاگنا بھی پڑا جب اُس کے پاس کوئی بھی خود نہیں تھا۔اورکوئی خود اُس کے قریب بھی نہیں تھا۔ جن کو آسانی سے اُن میں سے حاصل کرنے کے قابل ہوتا۔ اُس نے یقینی طور پر سوچا کہ اُس کی جیب میں اُن کا ایک گُھچا ہے، لیکن،اُس کے پاس تو کچھ بھی نہیں تھا۔ اور میں کہاں اُس کے پیچھے بھاگا ہم اسٹیج سے بہت دور تھے اور اپنے دوسرے خود آسانی سے حاصل نہیں کر سکا۔ پھر اُسے خیال آیا کہ بوسٹن خود اُس کے بٹوے میں ہے۔ ہا ہا ہا، اُس خیال کی طرح جو مجھے آیا کہ اٹھو اور ابھی جاؤ۔ ہی ہی ! خدا بہت ہی اچھا ہے!

چیڈ اپنے کیمپ سائیٹ کی طرف واپس چلا گیا۔ اور میں نے اُسے پا لیا۔ میں جانتا تھا کہ وہ اپنے گٹار بجانے والے خود سے بہت محبت کرتا تھا۔ جیسا کہ میں اُس کے کیمپ سائیٹ میں داخل ہوا تو میں دلیری کے ساتھ تمام جیمرز کو جو چیڈ کے گروہ کے لوگ وہاں ٹھہرے ہوئے تھے کہا کہ چیڈ کے لیے خدا کی طرف سے تحفہ ہے۔ تو اُن تمام لوگوں نے حیرانگی کے ساتھ میری طرف دیکھا لیکن وہ اُسے دیکھنے کے لیے راضی تھے۔ جس کے متعلق میں نے ابھی بات کی تھی۔ چیڈ کیمپ سے باہر آیا اور میں نے اُس کے ہاتھ پر خود رکھ دیا۔اور اُسے کہا یہ خدا کی طرف سے تحفہ تھا۔ اُس نے اُسے دیکھا ۔ اور اُسے اپنی آنکھوں پر یقین ہی نہ آیا۔ میں نے اُسے یہ کہا کہ تم بہت حیران اور خوشی سے بھر پور ہو۔ اُس نے اصل اور خاص وجہ بتائی۔ کہ وہ جیم اِس سال اِس لیے آیا ہے کہ بوسٹن بینڈ کو سُن سکے۔ اور بوسٹن کی ٹی شرٹ جو پہنی ہوئی تھی۔ اُس پر اُس کے 30 ڈالر خرچ ہوئے تھے۔ جو یہ چیز بتا رہا تھا کہ وہ کتنا سچا ہے۔ اُس نے خود کو دوبارہ دیکھا اور بوسٹن کا لوگو دیکھا۔ اور کہا کہ وہ اسے گٹار بجانے کے لیے استعمال نہیں کر پائے گا۔ اور وہ اِس خود کو بطور نشانی رکھے گا۔ اُس نے ہمارے کیمپ میں آ کر بہت زبردست فن کا مظاہرہ کیا۔ اور اُس رات اپنے سوجھے ہوئے انگوٹھے سے گٹار بجایا اگر اُس میں بہت درد ہو رہا تھا۔

کیمپ فائر کی آخری رات میرے راستے کی طرف سے دو شرابی آئے۔ میں نے مدد کے لیے اپنے بازو پھیلائے پہلا ایک پرانا امریکی تھا۔ جو ٹام اور ہولی کی کیمپ کے قریب جلائی گئی آگ کے پاس بے ہوش ہو گیا۔ میں نے اُس سے کئی دفعہ بات کی اور اپنی ہمدردی کا اظہار کیا تھا۔ اور اُس رات اُس سے دو دفعہ پوچھا کہ کیا اُسے کسی چیز کی ضرورت ہے۔ اُس نے مجھے بڑے مخلصانہ انداز سے دیکھا۔ وہ آگ کے پاس تھوڑی دیرآرام اور اپنے آپ کو گرم رکھنا چاہتا تھا۔ وہ کمر کے بل بالکل تیر کی طرح سیدھا لیٹ گیا۔ اور اپنے دونوں ہاتھ اپنے دِل پر رکھ لیے۔ میں وہاں گیا اور اُسے دیکھا کہ کیا وہ بالکل ٹھیک ہے۔ اور اُس نے مجھے یقین دلایا کہ وہ بالکل ٹھیک ہے پس میں نے اُسے سکون سے رہنے دیا۔ اور آخر کار وہ اُٹھا اور اپنے راستہ پر چلا گیا۔

دوسرا شرابی آدمی جو شمالی مینوسٹا کا بوڑھا آدمی تھا۔ جیسا کہ اُس نے بتایا کہ وہ ہمارے کیمپ سائیٹ کی طرف چہل قدمی کر رہا تھا۔ جیسا کہ میں اور میرے ابو آخر کار 4 بجے کے قریب جیم کے میدان میں سٹاف کے لیے پارٹی کی طرف جا رہے تھے۔ اُس وقت تقریباً 2:30 اور 3:00 کے درمیان ہوئے تھے۔ جب میں اور میرا باپ گیٹ کی طرف جا رہے تھے۔ ٹھیک اُسی وقت وہ شرابی بھی آیا۔ اور گیٹ کی طرف چلا گیا۔ جیم کا فائر گراؤنڈ اب خالی تھا۔ اور سیکیورٹی عملہ اس بات کو یقینی بنا رہا تھا۔ کہ کوئی رہ تو نہیں گیا۔ ہم تینوں شمالی گیٹ کی طرف آئے ۔وہ ہمیں اندر جانے نہیں دے رہے تھے۔ میں اور میرے باپ نے سیکیورٹی عملے سے بات کی۔ اور پھر بھی انہوں نے اندر جانے کی اجازت نہ دی۔ میں نےجلدی سے اپنے ذہن میں سوچا اور میں جانتا تھا۔ کہ خداکا خاص فضل ہمارے ساتھ تھا اور میں یہ بھی جانتا تھا کہ وہ میرے ساتھ ہے۔ اور میں جانتا تھا کہ ہم اندر چلے جائیں گے۔ اور میں نے صرف اپنے رویّے کو مثبت رکھا۔ اورمیرا ایمان بھی بہت تھا۔ کہ ایسا ہو گا۔ میرے والد نے اُنہیں بتایا کہ ہم فاؤنٹین ایش بینڈ میں اپنےدوستوں کودیکھنے کے لیے سٹاف پارٹی کی طرف جارہے ہیں۔ اُس نے اُنہیں بتایا۔ کہ وہ اُنہیں اپنے ریڈیو کے ذریعے سے بلائیں ، جانچیں اور دیکھیں ۔ میرے والد صاحب نے یہ بڑے اعتماد سے کہا۔ اور اُس نے ہمیں اندر جانے کی اجازت دے دی۔ لیکن اُس نے کہا کہ بوڑھا آدمی تمہارے ساتھ اندر نہیں جا سکتا۔ میں نے سوچا ہمممممممممم ۔ پھر بوڑھے آدمی نے کہا کہ اُسے فیئر گراؤنڈ سے اندر جانے کی ضرورت ہے۔ اور مشرقی گیٹ سے باہر جانے کی۔ سیکیورٹی کے لڑکے نے کہا کہ وہ اِس راستے سے نہیں جا سکتا۔ میں نے پھر اُن سے کہا۔ کہ میں اورمیرے ابو ہم تمام راستے میں اُس کی نگہبانی کریں گے۔ انہوں نے ہمیں سختی کے ساتھ کہا کہ کہ تم تمام راستے میں اُس کی نگہبانی کرو گے۔ تو پھر وہ ہمیں اندر جانے دیں گے۔ پس انہوں نے گیٹ کھولا اور ہمیں اندر جانے دیا۔ ہم مشرقی گیٹ کی طرف گئے۔ لیکن وہ بند تھا۔ پس ہم نے فائر گراؤنڈ کے اندر سے جانا جاری رکھا۔ اور جب ہم گئے تو ہم نے دیکھا کہ اسٹیج تو خالی ہے۔ صرف چند لائٹیں جل رہی تھیں۔  بیٹھنے کی جگہ پر صرف 3 کُرسیاں خالی تھیں۔ ہم تینوں اُن پر بیٹھ گئے۔ اور آپس میں بات چیت شروع کردی۔ میں اپنے والد اور اپنے نئے بوڑھے دوست کے درمیان میں بیٹھ گیا۔ ہم باتیں کرتے رہے باتیں کرتے رہے۔ جہاں پر ہم بیٹھے ہوئے تھے ایک لائیٹ کی روشنی پڑرہی تھی۔ اور بالکل مرکز میں ایک سٹول ایک لائیٹ کی وجہ سے روشن تھا۔ جب ہم باتیں کر رہے تھے تو بوڑھے آدمی نےکچھ باتیں کہیں۔ جو مجھے اچھی طرح یاد ہیں۔ لیکن میرا خیال ہے کہ وہ کچھ اچھی باتیں نہیں تھیں۔ ہم نے اُسے بتایا کہ ہم نے ویب سائیٹ کیسے بنائی۔  اور ہم اِس پروگرام میں ہر سال آتے ہیں۔ اور تصویریں لیتے ہیں۔ اور وہ ایسی ہی تھیں۔ بوڑھے آدمی نے مجھ سے کہا کہ جس ذریعےسے جیم کی آن لائین خبریں شائع ہوتی ہیں وہ اس کو بالکل پسند نہیں کرتا۔ اور اُس نے یہ بھی بتایا کہ وہ انٹر نیٹ پر فحاشی و عریانی کو بالکل پسند نہیں کرتا۔ وہ کمپیوٹر کو نہیں سمجھتے۔ اور مجھے یقین ہے کہ چھوٹے شمالی قصبے میں انٹرنیٹ تک رسائی بہت ہی محدود ہے۔ اور اُس کے لیے تو بہت ہی محدود رسائی اچھی بات ہے۔ اور یہ ہے بھی۔ لیکن یہ بوڑھا لڑکا انٹر نیٹ کے بارے میں کچھ چیزیں جاننا چاہ رہا تھا۔ انٹر نیٹ پر اور بھی بہت سے اچھی چیزیں ہیں۔ اور بہت سی بُری چیزیں بھی ہیں۔ پھر ہم اپنی کرسیوں پر سے اُٹھ بیٹھے اور شمالی گیٹ کے طرف چلےجہاں سے موسیقی کی آواز آ رہی تھی۔ ہم نے اُسے بتایا کہ ہم اُسے پارٹی میں لے جا سکتے ہیں اگر وہ ہم سےاچھا رویہ رکھے گا۔ میرے والد نے اُسے یہ کہا۔ یہ ایک مزاحیہ سی بات تھی۔ میں نے سوچا کہ ایک 60 سال کا بوڑھا آدمی ، میرا والد ، دوسرے تقریباً 60 سال کے آدمی کو بتاتا ہے۔ اور بالکل ایک بچے کی طرح بوڑھے آدمی نے کہا وہ بڑا اچھا ہوتا اور لائین سے باہر نہ ہوتا۔ پس ہم اندر گئے اور بینڈ کو سُنا۔ وہاں پر تمام مفت کھانے اور بہت ساری مفت ڈرنکس میز پر رکھی ہوئیں تھیں۔ ہم تمام بیٹھ گئے اور تھوڑی سی مزید باتیں کیں۔ اور ہر ایک نے ڈرنک کیا۔ میں ڈرنکس چھیننے جا رہا تھا۔ میں نے اپنے باپ اور اُس بوڑھے آدمی سے پوچھا۔ کہ وہ کیا چاہتے ہیں؟ میرا باپ شراب لینا چاہتا تھا۔ میں تو مکئی کے پُھلے لینے والا ہوں اور بوڑھے آدمی نے کہا کہ وہ بھی کوک لے گا۔ ہم نے اپنی بوتلیں پیں اور پھر اُٹھ گئے۔ جونہی ہم اُٹھے۔ تو میں نے دیکھنے کی ضرورت محسوس کی کہ بوڑھا آدمی جنوبی گیٹ کی طرف مسلسل جا رہا تھا۔ جیسا کہ ہم نے سیکورٹی سٹاف سے وعدہ کیا تھا۔ جب میں نے اُس پر غور کیا کہ میرے بغیر سیدھے گیٹ کی طرف جا رہے تھے۔ جہاں پر ہم نے کیمپ لگایا تھا۔ میں نے اپنے باپ سے کہا کہ وہ میرے بغیر سیدھے چلتے رہیں۔ میں بوڑھے آدمی کو جنوبی گیٹ کی طرف پیچھا کیا ۔ اُس نے مجھے دیکھا۔ اور تھوڑا پریشان دکھائی دے رہا تھا۔ اب وہ لڑکھڑا اور شرابی کی طرح چل بھی نہیں رہا تھا۔ وہ بڑی تیزی سے چل رہا تھا۔ میں نے اُسے پکڑ لیا۔ اور ہم دونوں نے راستے میں دو پورٹا پوٹیز استعمال کیں۔ پھر اُس نے مجھے بتایا کہ وہ باقی راستہ میں اُسے بنا سکتا ہے۔ میں نے اُسے الوداع کیا۔ تقریباً ایک گھنٹہ پہلے یہ لڑکا واضح طور پر بغیر لنگڑانے کے چل سکتا تھا۔ اور تقریباً گرنے والا تھا۔ اور اب بالکل سیدھا اور تیز چل رہا ہے۔ اِس میں شرابیوں والا کوئی نشان ظاہر نہیں ہو رہا تھا۔ وہ اپنے پرانے ساتھی کے لیے بہت اچھا چلا۔ ہم نے کچھ نہیں کھایاتھا۔ ہم نے صرف بوتلیں پی تھیں۔ اُس آدمی سے ملاقات اور اُس کی مدد اور اُس سے باتیں کرنا سب کچھ انوکھا تھا۔ کیا تم نے یہ کبھی سوچا ہے۔ کہ خدا تمہارے پاس ایک شخص کا بھیس بدل کرآیا۔ میں نے سوچا ۔ جب میں واپس آیا۔ تو میرے باپ نے مجھے کہا۔ کہ تم نے اُس کا پیچھا کیوں کیا۔ میں نے صرف یہ کہا۔ میں صرف یہ یقین کرنا چاہتا تھا۔ کہ کیا وہ جنوبی گیٹ سے باہر چلا گیا۔ اور وہ کونے میں سیدھا مشرق کی طرف جانے کے قابل تھا جیسا کہ وہ چاہتا تھا۔ اورمیں یقینی طور وہ تیزی سے آنے والاخیال بتانے نہیں جا رہا تھا ۔ جو میرے ذہن میں آیا۔ یہ پاگل پن ہوتا یا کیا ہو جائے گا؟ اُس نے بائبل میں کہا ہے۔ کہ جب یسوع مسیح دوسری دفعہ آئے گا۔ تو وہ مشرق کی طرف سے واپس آئے گا۔ یہ صرف ایک خیال تھا۔ جس نے اِس بات کو یقینی بنا دیا ہے کہ مجھے کچھ چیزوں کے بارے میں تھوڑا غور کرنا ہے۔

میں کیمپ سائیٹ میں واپس آیا۔ ۔ اور آسمان ہونا روشن شروع ہو گیا تھا۔ اور جلد ہو سورج نکلنے والا تھا۔ میلیزہ وہاں تھی۔ اور ایمی بھی تھی۔ وہ آگ کے گِرد خاموش بیٹھی ہوئی تھیں اور انہوں نے بتایا۔ کہ میلیزہ کی دو انگوٹھیاں گم ہو گئی تھیں۔ اور وہ کِسی جگہ گِر گئی ہیں۔ اور اُسے وہ نہیں ملیں ایسا لگتا ہے کہ وہ کہیں کھو گئی ہیں۔ میں ادھر اُدھر پھرا اور انہیں تلاش کرنے میں اُن کی مدد کی ۔ مجھے پورا یقین تھا۔ کہ وہ مجھے کہیں نظر آ جائیں گیں۔ لیکن سورج نکل آیا اور میری توجہ اُس کی طرف ہو گئی۔ میں انگوٹھیاں ڈھونڈنے میں اُن کی مدد کرنا چاہتا تھا۔ لیکن کوئی میرے پاس آ گیا۔ اور مجھے نکلتے سورج کو دیکھنے کی طرف متوجہ کر دیا۔ میں نے انگوٹھیوں کو گھاس میں ڈھونڈا اور پھر آسمان کی طرف دیکھا۔ اور انگوٹھیوں کو مزید ڈھونڈا اور آسمان کی طرف دیکھا۔ اور پھر میں نےنکلتے سورج کو آج کی صبح کے تحفہ کے طور پر دیکھا۔ یہ ایک اتفاق ہو سکتا تھا۔ یا نہیں۔ میں اپنے دِل میں جانتا تھا۔ کہ مجھے نشان دیا گیا ہے۔ جو کہ مون ڈانس میں دوسری مرتبہ آیا تھا۔ اور خُدا کی طرف سے آیاتھا۔ اُس صبح جب کہ سورج نکل رہا تھا۔ اور میلیزہ جس نے اپنی انگوٹھیاں کھو دی تھیں۔ وہ بھی وہاں کھڑی تھیں۔ اپنی انگوٹھیاں کھو جانے کی وجہ سے وہ بہت ناخوش تھی۔ میں جانتا تھا۔ کہ میری زندگی بڑے زبردست طریقی سے تبدیل ہوئی تھی۔

میں اپنے بستر کی طرف چلاگیا۔ میں بہت تھکا ہوا تھا۔اور میں دوپہر تک سویا۔ میں جاگا اورتمام جیمرز جا چُکے تھے۔ میرے والد اور میں نے بڑے آرام کو ساتھ کنوپی کو بند کیا۔ اور اُدھر جو چیزیں بکھری ہوئی تھیں۔ وہ بھی سمیٹیں۔ شمالی کیمپ کے علاقہ میں صرف 2 کیمپرز رہ گئے تھے۔ ہم اور ایک اور۔ جیسا کہ میں اور میرے والد بیٹھے اور سامان سمیٹنے میں تھوڑا وقفہ لیا۔ میں نے اُدھر دیکھا۔ اور 2 لوگ اُن کے کیمپ میں دیکھے۔ وہ ہمیں دیکھ رہے تھے۔ ہم وہاں تھے۔ جیم ختم ہو چکا تھا۔ ہم نے اُسے چھوڑا اور ہمارے بعد ایک رہ گیا۔

2۔اگست 2003

میں اور روب نے یوحنا کے 2 دوسرے خط کے بارے میں بات کی۔ میرے دوست نے آج مجھے بتایا کہ 2 کاروں میں سے ایک کی ونڈ سکرین پر پتھروں سے 2 دراڑیں2 ہفتے پہلے پڑیں۔ (ہوں ! میں ونڈ سکرین پر پتھروں سے پڑنے والی دراڑوں کے متعلق جانتا ہوں) میرے یونٹ کے 2 چوکیداروں میں سے ایک آگے ڈیسک پر آیا۔ جہاں پر میں بیٹھا تھا۔ 5 منٹ کے دوران حادثاتی طور پر2 دونوں کےآئی ٹیگ 2 مختلف واقعات میں زمین پر گِر پڑے۔ آج ایک اوربدعنوان مجرم سٹاف اسٹیشن کے سامنے آیا۔ اور مجھے بتایا کہ اُس کے کمرےمیں ابھی تک چیونٹیاں رینگ رہی ہیں۔ پس میں نے یہ کام کرنے کا دوسرا حکم جاری کیا۔ اور میں نے کیڑے مکوڑوں کے بارے میں رپورٹ لکھی۔ میرے یونٹ پر اِس فارم کے فولڈر کا نمبر2 تھا۔ 10 سالوں میں میں نے صرف 4 لکھے۔ معلوماتی یونٹ نے بدعنوان مجرموں کو آواز دینا شروع کی۔ کہ اُن کے خاندان ملاقات کے لیے آئے ہوئے ہیں۔ آج ایک کمرے میں اکٹھے رہنے والے بدعنوان مجرموں میں سےمسیحی مجرموں کے لیے آواز آئی۔ جن کے بارے میں مجھے بعد میں پتہ چلا۔ جو میرے ساتھی اسٹیوو کے اوپر سیڑھیوں کی طرف رہا کرتے تھے۔ جب وہ جیل میں نہیں تھا۔ اسٹیوو ویب سائیٹ http://www.2havefun.com پر میرا ساتھی تھا۔ کام کے بعد میں اور روب زمین دیکھنے گئے جو میں نے ایک دِن پہلے دیکھی تھی۔ جو میری2 زمینوں کے درمیان تھی۔ اس میں 2 شاندار عمارتیں اور2 پن چکیاں تھیں۔ جو بجلی پیدا کرتی تھیں۔ مین نے سوچا کہ چرچ بنانے کے لیے یہ بہترین جگہ ہے۔ یہ زمین 2 مختلف زمینوں پر مشتمل تھی۔ لیکن وہ ایک دوسرے سے آگے تھیں۔ لیکن 2 دونوں زمینوں کا رقبہ 200تھا۔ ہمیں یہ زمین خریدنے کے لیے بہت زیادہ برکت کی ضرورت تھی۔ یہ کاؤنٹی روڈ لائین پر کاؤنٹی روڈ نمبر 10 کے ایک طرف واقع تھی۔ جو مینوسٹاکے 2 شہروں پائین اور کارلٹن کوالگ کرتی ہے۔ جو میں اپنی ایک زمین سے دوسری زمین تک جانے کے لیے لی۔ جب یہ بکنے والی تھی۔ تو میں نے یہ ایک نشان کے طور پر لی۔ میرا بیٹا اُس شخص کے بیٹے کے ساتھ ایک کب سکاؤٹ میں تھے ۔ جس کی یہ زمین تھی۔اور موقع ملنے پر وہ وہاں کھیلا کرتے تھے۔ میں نے اپنی آنکھیں اُس پر لگائی ہوئی تھیں۔ یہ بالکل اُسی جگہ پر تھی جہاں پر میری ونڈ سکرین سے ٹکرانے والے پتھر کا پہلا نشان واقع ہوا تھا۔ یہ اُسی زمین پر تھا۔ جو ہماری زمین سے چند میل کے فاصلے پرتھا۔

6۔ اگست 2003

جیل نمبر 1 کا ایک قیدی میرے پاس آیا۔ وہ یہ جاننا چاہتا تھا۔ کہ کیا میں وہ کتاب دیکھنا پسند کروں گا۔ جس کا ابھی اُس نے حکم دیا اور پڑھی۔ میں یقینی طور پر بہت مصروف تھا ۔ میں نے اُسے بتایا کہ میں پہلے ہی جانتا ہوں کہ یہ کتاب کس کے متعلق ہے۔ یہ کتاب دہ یکی کے متعلق ہے۔ میں مصروف تھا۔ اور مجھے اُس وقت اُسے دیکھنے میں کوئی دلچسپی نہیں تھی۔ بعد میں وہ میرے پاس آیا۔ اُس نے وہ میرے حوالے کی۔ پس میں نے شروع والے چند صفحات جلدی جلدی پڑھے۔ یہ حیران کُن طور پر بہت اچھی تھی۔ میں نے وہ بطور نشان لی۔ اور میں نے پھر اُسے پڑھا اُس نے مجھے جو ترجمہ دیا وہ اِس کی 2 دوسری اشاعت تھی۔

اُس دِن میں گھر گیا اور باہر اپنے صحن میں آبشار کے پاس بیٹھا ہوا تھا۔ اور میں نے اُس کتاب کو یاد کیا۔ جو اُس بدعنوانی کے مرتکب مجرم نے مجھے دی۔ کتاب کا نام با برکت زندگی جس کے مصنف رابرٹ مورس ہیں وہ کتاب مجھےدکھائی تھی۔ پس میں جلدی سے گھر کے اندر گیا۔ اور کمپیوٹر کو آن کیا۔پھر نیٹ چلایا۔ اور ebay.com کھولی۔ ایک ایسی بہت بڑی ویب سائیٹ جہاں سے آپ ہر چیز خرید سکتے ہیں۔ میں نے تلاش خانے میں با برکت زندگی کے الفاظ لکھے۔اور وہاں پر بکنے کے لیے ایک کتاب تھی۔ صرف اور صرف ایک کتاب۔ جس بات نے مجھے حیران کیا ۔ کہ ٹھیک 2 دِن 22 گھنٹے رہ گئے تھے۔ جب میں نے یہ دیکھا تو میں نے جانا کہ میں اِس پوری کتاب کو پڑھنے جا رہا تھا۔ اور بولی میں شامل ہو گیا۔ اور یہ نیلامی 8/9/03 کو 2 بجے ختم ہوئی۔

8,9 اور 10 اگست 2003

میں مینیسوٹا کے شہر ڈیویلتھ میں ایک موسیقی کے پروگرام میں حاظر ہوا جو بےفرنٹ بلیوز فیسٹی ول کہلاتا تھا۔ یہ موسیقی کا 2 دوسرا پروگرام تھا۔ جو اِس سال میں ہوا۔ اِس سے پہلے ہونے والے دو سالوں کے پروگراموں کی میں نے ڈیجیٹل تصاویر کھینچیں۔ میں نے اِس پروگرام کے انتظامی دفتر سے دو ٹکٹیں لیں تاکہ میں اِس پروگرام کی زیادہ سے زیادہ قریبی تصاویر لے سکوں۔ میرے پاس ایک پاس میڈیا پاس تھا اور دوسرا پاس فوٹو پاس تھا۔ جو پاس مجھے جاری کیا گیا۔ اُس کا نمبر 2 تھا۔ میں نے دوسرا پاس رچرڈ کا دیا۔ اُس کے پاس کا نمبر 011 تھا۔ وہ بھی مون ڈانس میوزک فیسٹی ول کی تصاویر لیتا ہے۔ انہوں نے مجھے پاس بہت دیر سے بھیجے اور یہ بڑی عجیب بات تھی کہ میں نے 2 نمبر حاصل کیا۔ میں تے دوسری تصاویر دیکھیں اور اُن کا زیادہ سے زیادہ نمبر 33 تھا۔

19,20 اگست 2003

        میں نے دو کتابیں حاصل کیں۔ میں نے ebay  پر نیلامی میں یہ جیتیں بابرکت زندگیجو رابرٹ مورس نے لکھی ۔ پہلی رات میں 50 صفحات پڑھے ۔ یہ بہت اچھی تھی۔ عام طور پر میں کتابیں نہیں پڑھتا ۔ میں نے سکول کے بعد شاید کوئی دوسری کتاب نہیں پڑھی تھی۔ لیکن اِس کے بعد میں نےبائبل اور دوسری کتابیں اِس کتاب کے لکھنے تک پڑھیں۔اگلے دِن میں نے باقی کتاب پڑھی ۔2 دنوں میں میں نے یہ کتاب پڑھی۔ میرے اندر کیا ہو گیا ہے؟ ہا ہا ہا۔ زیادہ خدایا زیادہ! ۔ ابھی میں نےاِس کتاب کو ختم ہی کیا تھا۔ کہ 40 منٹ گزرنے کے بعد میرے دروازے پر کسی نے دستک دی۔ میں زور سے چلایا  آ جائیں ایک نوجوان عورت ایک ٹین ایجر لڑکے کے ساتھ اندر آئی۔ اور مجھے میوزک شو کا اشتہاری فلائیر دیا۔ ہمارے قریبی پارک میں مفت کھانا اور کھیل کھیلیں۔ میں نے اُس سے پوچھا کہ کیا وہ اِس شو کے لیے مدد مانگ رہی ہے۔ اُس نے کہا۔ نہیں میں نے دوبارہ فلائیر کو دیکھا اور پڑھا۔ وہ ہمارے گھر سے 7 میل دور ویسٹ سائیڈ چرچ سے تعلق رکھتے تھے۔ میں نے سوچا اس شو میں شرکت ایک فن ہو گا۔ کیونکہ وہ ترویج کر رہے تھے۔ اورمیں 2 نائب کام کرنے والے رے اورجیف کو جانتا ہوں جو اِس چرچ میں حاضرہوئے۔ میں نے محسوس کیا کہ مجھے اُسے کچھ دینا چاہیے۔ لیکن اُس وقت تک اُس نے اس بارے میں کچھ بھی نہ پوچھا۔

میں نہیں جانتا کہ میں کیا دیکھ سکتا تھا۔ پھر میں نے اُن میں ایک خیال حاصل کیا۔ اور خُدا نے مجھ سے کہا۔ کتاب! اُسے کتاب دو. وہ کتاب میرے آگے پڑی ہوئی تھی۔ جو میں نے ابھی پڑھی تھی۔ میں نے اُسے لیا۔ اورمیں نے اُسے کہا۔  فرض کیا میں یہاں یہ آپ کو دیتا ہوں۔ اُس نے اُسے دیکھا اور اُس کا عنوان پڑھا۔ اور کہا شکریہ اور پھر وہ نوجوان کے ساتھ چلی گئی۔

اب اِسے حاصل کریں۔ کچھ دِن یا میرے رابرٹ مورس کی کتاب لینے کے بعد کمپیوٹر پر ایک بہت بڑے وائرس کا حملہ ہوا۔ اُس وقت عموماً ایسے وائیرس کا حملہ ہوا کرتا تھا۔ اور اُس وقت اِن حاسدانہ کوششوں کا کوئی اختتام نظر نہیں آتاتھا۔ یہ یقینی طور پر ہاتھ سے نکل چکا تھا۔ جب میں مصنف کی کتاب کو انٹر نیٹ پر ڈھونڈ  رہا تھا۔ جو با برکت زندگی میں نے ابھی پڑھی تھی۔ تو میں ڈھونڈنے والی سائیٹ پر گیا۔ جسے گوگل کہتے ہیں۔ میں نے رابرٹ مورس لکھا اور تلاش کرنا شروع کیا۔ میں اُمید کر رہاتھا کہ میں اُسے تلاش کر لوں گا۔ کہ کِس چرچ سے اُس کا تعلق ہے۔ اور پھر میں ای میل کر کے اُس کا شکریہ ادا کروں گا۔ جو میں تلاش کیا وہ بہت ہی عجیب تھا۔ جو رابرٹ مورس مجھے ملا یہ وہ نہیں تھا۔ جس نے کتاب لکھی۔ بلکہ یہ اُس کا ہم نام کوئی اور تھا۔ کیا وہ جس نے وائیرس بنایا تھا وہ کیڑا کہلایا۔ وہ یہ تھا۔ کہ ہمارے ارد گرد کیا ہو رہا تھا۔ ایک کیڑا ! اُس نے کارنل یونیورسٹی میں حاضری دی۔  لیکن وہ ایم آئی ٹی سے فارغ ہوا۔ جو کہ ایک بہت اعلٰی پائے کا کالج جو ایڈوانس ٹیکنالوجی اور کمپیوٹر سےمتعلق تعلیم دیتا ہے۔ پس رابرٹ مورس نے پہلا وائیرس تیار کیا۔ اور دونوں مختلف رابرٹ کی کتابیں پڑھی ہیں۔ اسی اثناء میرا کمپیوٹر جب میں یہ کتاب لکھ رہا تھا۔ مجھے بہت سی آوارہ قسم سی ای میل اضافی ای میل آئیں۔ جس کی وجہ سے میرا کمپیوٹرایک بہت ہی نقصان پہنچانے والے وائیرس سے متاثر ہوا۔ اسے نیٹ ورک فراہم کرنے والی اورعام ای میل میں جاری کیا گیا۔ میں نے کبھی اتنی ای میل حاصل نہیں کیں تھیں۔ یہ تو حقیقی طور پر ایک قہر الہی تھا۔ رابرٹ مورس اب ایم آئی ٹی میں ایک ٹیچر ہے۔ یہ کتنی عجیب بات ہے؟ جب 1988 میں اُس نے وائیرس جاری کیا۔ اُس وقت سر رابرٹ ٹی مورس اور اُس کے والد ، اور دوسرے رابرٹ ٹی مورس جو ایک نیشنل سیکیورٹی ایجینسی کے چیف تھے۔ کیا جوان رابرٹ نے اپنے باپ کا سامان لیا۔ ہم ۔۔۔۔۔ ہا ہا ہا۔

21 اگست2003

میں معمول کے مطابق کام پر گیا۔ اور واپس آیا۔ تقریباً 5 بجے میں اپنی بیوی اور بیٹے کو ویسٹ وائیڈ کا پروگرام جو مقامی گراؤنڈ میں ہوا۔ جس کے بارے میں ایک دِن پہلے حاصل کیے گئے فلائر میں میں نے پڑھا تھا۔ اصل میں میرا بیٹا موٹر سائیکل پر اورہم کار پر وہاں گئے۔ جبکہ میں جب وہاں تھا تومیں نے تربوز کے بیجوں کو نکالنے کے مقابلہ میں حصّہ لیا۔ میں وہ مقابلہ جیت گیا۔ میں نے اندازہ لگایا۔ کہ ابھی تک کچھ گرم جوشی مجھ میں ہے۔ ہا ہا ہا وہاں پر مفت کھانا بھی تھا جوکہ تقسیم ہونے والا تھا۔ اور مقابلہ کے بعد میں پویلین میں چلا گیا۔ جہاں پر وہ کھانا پک رہا تھا۔ رے اور میں نے باتیں شروع کر دیں۔ اور میں نے بپتسمہ لینے کا عنوان چھیڑ دیا۔ میں نے اُسے بتایا کہ میں نے محسوس کیا  کہ بپتسمہ لینا چاہیے اور جلدی۔ صرف ایک رات پہلے میں یوحنا کی کتاب پڑھ رہا تھا۔ اور اُس وقت جب میں اُسے پڑھ رہاتھا مجھے عوامی بپتسمہ اُتنی ہی جلدی لینے کی  ضرورت ہے ۔ جتنی جلدی ہو سکے۔ رے نے اپنے دائیں طرف دیکھا۔ جہاں پر اُس کے چرچ کا پاسٹر کھڑا ہوا تھا۔ پھر رے نے اُس سے کہا۔ تم ابھی اِسے بپتسمہ دو گے۔ نوجوان پاسٹر نے مجھے یقین کے ساتھ کہا۔ کیا سچ مُچ! جھیل پر میرے ساتھ چلوہم ہر وقت لوگوں کو وہاں بپتسمہ دیتے ہیں۔ جب بھی تم چاہو وہاں ٹھہر سکتے ہو پھر میں نے اُسے دیکھا اور کہا، انتظار کِس بات کا؟ یہاں پر تقریباً دو میل کے فاصلے پر ایک جھیل ہے اور اُس نے مجھے دوبارہ دیکھا اور کہا، کیا تم چاہتے ہو کہ یہ ابھی ہو میں نے کہا، ہاں ابھی ہو جائے تو بہت اچھا ہواُس نے کہا ، ٹھیک ہے آؤچلیں میں نے اُسے بتایا کہ میں اپنے گھر والوں کو بتا دوں ۔ اور وہ اپنے سینئیر پاسٹر کے پاس گیا۔  جو ویسٹ وائیڈ چرچ سے تعلق رکھتا تھا۔ اور میں اپنی بیوی اور بچے کو بتانے گیا۔ تاکہ وہ میرے بپتسمہ کے گواہ ہوں۔ ہم تمام نیچے جھیل کی طرف گئے۔ دونوں پاسٹر صاحبان نے اپنا تعارف مجھ سے کروایا۔ ہم ٹم اور جم ہیں ہمارا تعلق ویسٹ وائیڈ چرچ سے ہے۔ میں نے سوچا اوہ میں نے اُسے یقیناً یاد کر سکتا ہوں۔ پانی گرم تھا اور20 فٹ جھیل کے اندر گئے اور پاسٹر جم نے مجھےکہا، میں تم کو صرف ایک بات بتا رہا ہوں کہ کیا تم خداوند یسوع مسیح کے اپنے نجات دہندہ ہونے کا یقین رکھتے ہو۔ میں نے بڑے پُر اعتماد لہجے میں کہا ہاں میں یقین رکھتا ہوں۔ اُس نے اُس وقت اور بھی الفاظ کہے تھے۔ جو اِس وقت مجھے یاد نہیں ہیں۔ میں بڑی خوشی کی حالت میں تھا۔ مجھے پورا یقین تھا۔ کہ اُس وقت وہ جو کچھ بھی کہہ رہے تھے وہ بالکل درست تھا۔ پھر میں پیچھے کی طرف جھُکایا گیا۔ اور پانی میں ڈبویا گیا۔ وہ پانی میرے چہرے تک آیا۔ لیکن میرا پورا چہرہ پانی میں نہیں ڈوبا ۔ تقریباً آدھا ڈوبا۔ اور پانی میری ناک کے نیچے تک بہہ رہا تھا۔ میں نے سوچا کہ کچھ مہینے پہلے جب ایک دِن میں گھر میں تھا۔ اور شاور سے نہا رہا تھا۔ تو میں نے خُدا سے کہا کہ مجھے روح القدس دے ۔ میں حیران تھا۔ کہ میں بھی کسی تقریب کے بغیر یہ مانگ رہاتھا۔ میں نے اُس سے دُعا کی کہ روح القدس مجھ میں آئے۔ اگر یہ اِس طریقے سے ہوا جیسا میں نے چاہا کہ صرف تھوڑاروح القدس آئے میں بولوں ۔ کیونکہ میں نے اُسے بتایا کہ میں صرف روح القدس کا بپتسمہ لینا چاہتا ہوں۔ کسی حد تک یہ سب قدرتی پانی میں عام لوگوں کے سامنے ہو۔ جیسا کہ یوحنا عارف نے یسوع مسیح کو دیا۔ اور بہت سے دوسرے لوگوں نے بھی دیا۔ پھر اس کے بعد پاسٹر ٹم اور جم نے مجھے جھیل کے پانی سے اوپر نکالا۔ جو کہ ایک دریا بھی تھا۔ موس ہیڈ جھیل اصل میں موس ہیڈ دریا کا ہی ایک حصہ ہے۔ میرے ذہن میں ایک خیال آیا، کہ مجھے دوسرے طریقے سے بپتسمہ دیا گیا ہے۔ آدھا بپتسہ  اپنے گھر جاتے ہوئے اور آدھا اب دیا گیا ہے۔ میرا خیال کہ یہ ذہن میں کچھ کہا گیا ہے۔ واوو کیسا شاندار خیال میرے ذہن میں آیا ہے۔ کیا تم آدھے بپتسمہ یافتہ ہوئے ہو؟ شاید نہیں اور شاید ہی کسی کے ساتھ ہوا ہو یا نہیں۔ لیکن میں نے اس بارے میں خُدا سے پوچھا اور جسمانی طور پر اس طریقے سے یقینی طور پر یہ ہوا۔ وہ جانتا تھا کہ میں قدرتی طریقے سے پانی میں بپتسمہ لینا چاہتا ہوں۔ اوروہ یہ بھی جانتا تھا کہ جب میں نے اُس سے کہا کہ مجھ پر اُتر آ ۔ جب میں گھر میں تھا۔ وہ جانتا تھا کہ میں سنجیدہ ہوں اُس نے مجھے تحفے سے نوازا روحانی طور پر ایک دفعہ اور جسمانی طور پر دو دفعہ۔

جب میں اپنے گھر میں نہا رہا تھا تو میں نے  خُدا سے پوچھا کہ مجھے روح القدس سے بھر دے۔ تو اُس وقت جو جذبات و احساسات تھے وہ بالکل انوکھے تھے۔ یہ 30 سے 45 سیکنڈ تک جاری ہے۔ میں نےاُڑتے ہوئے محسوس کیا۔ کہ میرے جسم پر ایک بہت ہی ملائم اور ہلکا سا دباؤ تھا۔اور ایک نہ بجھنے والی روشنی۔ مجھے بہت خوشی ہو رہی تھی اور میں جذباتی ہو رہا تھا۔ یہ ایسے تھا کہ جیسے خوشی سے پاگل ہو جانا یا تقریباً ایسے جیسے کسی نے نشہ کیا ہوا ہو۔ لیکن اُس سے مختلف۔ میرا پورا جسم پر جوش تھا۔ یہ بتانا بہت مشکل ہے لیکن قدرتی طور پر یہ بہت اچھے احساسات تھے۔ یہ بالکل اُسی طرح کے احساسات تھے جس طرح کے کہ اکتوبر 2003 میں تھے۔اور یہ کافی دیر تک رہے تھے۔ لیکن یہ اُس وقت ختم جب میں اس کتاب کے اس حصے کو ختم کیا۔ پس اس کے متعلق میری اگلی کتاب میں پڑھ سکتے ہیں۔ یا اسی کتاب کی اضافے میں۔

اُس دِن کے بپتسمے کے بارے میں ایک مزے دار حصہ یہ ہے۔ اِس کے گواہ میرے خاندان کے2 دو ممبران ہیں۔ اور اس کے گواہ میرے 2  دو رفیق کار رے اور جیف بھی ہیں۔ مجھے جن 2 پاسٹر صاحبان نے بپتسمہ دیا ان کے 2 دو ہم نام میرے دوست وہ دونوں بھی سینٹ پال ایم این کے ویسٹ سائیڈ چرچ کے بھائی ہیں۔ تو جب ویسٹ سائیڈ چرچ کے   پاسٹر جم اور پاسٹر ٹم نے اپنا تعارف مجھ سے کروایا۔ ہائے ہم پاسٹر جم اور پاسٹر ٹم ہیں اور ہمارا تعلق ویسٹ سائیڈ سے ہے۔ یہاں تک کہ انہوں نے چرچ کا نام بھی نہیں لیا۔ چرچ اس واقعہ کا حصہ ہے جیسا کہ شاید مجھے دیا گیا۔ لیکن یہ بالکل ایسا ہے جیسا کہ مجھے بتایا گیا تھا۔ جب میں نے کہا،’’میں اسے یاد کر سکتا ہوں‘‘ یہ یاد رکھنا آسان تھا کیونکہ یہ قافیہ ردیف میں تھا۔ جب میں نے اُن سے بپتسمہ حاصل کر لیا۔ تو یہ ایسا تھا جیسے مجھے اینٹوں کی دیوار سے ٹکرا دیا ہو۔ ڈو، ووو۔ جم اورٹم کا تعلق ویسٹ وائیڈ سےاو مائے یہ کیسا عجیب ہے۔ خُدا نے شاید ایک دفعہ اس کا جواب دیا، لیکن میرے پاس یہ بہت پُر لطف تھا۔ میں نے یہ ٹھیک طور پر سُنا نہیں کہ وہ کیسا عجیب تھا۔ ہا ہا ہا۔ میں نے جم اور ٹم کے ساتھ دُعا کی۔ 2 میکسیکن بھائی جن کاتعلق کافی سالوں سے ویسٹ سائیڈ چرچ سے تھا۔ وہ بالکل ہمارے قریب میں رہنے والے پڑوسی تھے۔ میں یہ بھی جانتا تھا کہ مجھے کس چرچ میں جانا چاہیے۔ ویسٹ وائیڈ چرچ جو کہ موس جھیل کے ویسٹ میں ہے۔  مجھے لگتا ہے کہ آپ کو یہ قسمت کی بات لگےگی کہ یہ کیسے ہوا۔ میں نے بہت سے لوگوں کے روح القدس حاصل کرنے کی گواہیاں پڑھی ہیں۔ کہ تم کیا محسوس کرتے ہو جب روح القدس تم میں آتا ہے۔ اور وہ حیران کُن ہیں۔ اور اُن میں کوئی بھی حقیقی طور پر ایک جیسی نہیں ہے۔ لیکن تقریباً ہر ایک شخص کی ایک جیسی ہے۔ پھر بھی بہت سے میری گواہی کے ساتھ ملتی جُلتی ہیں۔ خاص طور پر کوئی بھی اُمید نہیں ہے اگر یہ تم ہو۔ اور پھر بھی ہر چیز پر اُمید ہونی چاہیے۔ اور ہر چیز واقع ہوسکتی ہے۔ کیونکہ ہو سکتا ہے کہ تم اُسے درست طور پر حاصل کر سکو۔  کسی بھی طریقے سے جب روح القدس تم پر اُترے گا۔ تو تم تبدیلی دیکھو گے یہ کئی طریقوں سے ہو سکتا ہے۔ اوراس کے یہ کئی مختلف نتائج اور اثرات دکھا سکتا ہے۔ اور روح القدس کے کئی تحائف بھی ہیں۔ اور تم ان تمام کو دیکھو گے۔ میں تمہیں ترغیب دیتا ہوں کہ اگر دوسرے لوگوں کے پاس کوئی تجربہ ہو یا انہوں نے اس بارے میں سنا ہو تو انہیں کہیں کہ وہ بتائیں۔ تم نے یقینی طور پر دوسرے لوگوں کی لکھی ہوئی ایسی گواہیوں کو پڑھا ہو۔

4 ستمبر 2003

ریڈر ڈائجسٹ میں چھپنے والی کہانیوں کے متعلق بات ختم کرنے والا ہوں جو کچھ میں نے اُس میں پڑھا لکھ رہا ہوں۔ (اگست 2003 ریڈر ڈائجسٹ میں)

صفحہ 122 پرایک مضمون ہے جس کا عنوان ہے زندگی کے بعد After Life اس میں انسانی روح کا معاملہ سانئسی انداز میں بتایا گیا ہے۔ کہ کیسے سا نئسدانوں اور ڈاکٹروں نے اسے واضح کیا ہے۔ لیکن حقیقی طور پر یہ وضاحت نہ کر سکے کہ وہ لوگ جن کے دماغ کا آپریشن کیا جاتا ہے۔ وہ آپریشن کے دوران کیوں مر جاتے ہیں۔ وہ جسم پر تجربے تو کر سکتے ہیں اور اُسے دوبارہ تازہ بھی کر دیتے ہیں۔ جب اُن کوذہن کوئی حرکت نہیں کر رہا ہوتا ہے تو اُن کی زندگی کی لائین بالکل سیدھی ہو جاتی ہے۔ تو اس طرح جسم پر تجربہ تو ہو جاتا ہے۔ اور وہ اُن باتوں کویاد کرتے ہیں جو سرجری کرنے کے دوران واقع ہوئیں۔ یہ انسانی روح کا ثبوت ہے۔ وہ اسے واضح کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ لیکن مشاہدات کرنے والوں نے یہ پایا ہے کہ جسم کے بارے میں جو تفصیلات بتائیں گئیں ہیں وہ باکل ٹھیک ہیں۔ اور حقیقت یہ ہے کہ جسم کی کوئی سرگرمی نہیں تھی یہ ناممکن لگتا ہے۔ لیکن یہ ہوا ہے۔ اور اب سرچ کرنے والے کہتے ہیں کہ وہ ان حقائق کی بنیاد پر احاطہ نہیں کر سکتے کہ جب دماغ کام کرنا چھوڑ دیتا ہے تو زندگی کا خاتمہ کیوں ہو جاتا ہے۔

ایک عورت نے بتایا کہ کس طرح اُس کے ذہن کی سرجری ہوئی اور غور کیا کہ سرجن اُس کی گروئین کے قریب کچھ کررہے ہیں اوراُس نے سوچا کہ کوئی غلطی بھی ہو سکتی ہے۔ (الف) اُس نے جو کچھ سوچا آخر کار یہ کیسے ہو سکتا تھا۔ جبکہ (ب)جب اُس وقت اُس کا ذہن بالکل سُن یعنی سویا ہواتھا؟ وہ ڈاکڑ جنہوں نے اُس کی کہانی سُنی عمل جراحی کے ریکارڈ کی ٹائم لائین کی طرف واپس گئے۔ کہ اُس نے کیادیکھا کہ ڈاکٹر اُس کی ٹانگ کی شریان کاٹ کر اُس کو سر کی طرف سے استعمال کرنا شروع کیا۔ اور پھر اُس نے جو بتایا وہ بالکل درست تھا۔ اُس شریان کے ہٹائے جانے کی ٹائم لائین کے مطابق تشخیصی طور اُس کا ذہن کچھ وقت کے لیے بالکل بے جان ہو گیا۔ اُس نے دیکھا کہ ایک سفید روشنی یا سرنگ ہے جس کے بارے میں ہم نے دوسری بہت سی گواہیوں میں سنا ہے۔ اور اُس نے کہا کہ اُس نے دیکھا کہ اُس کے خاندان کے افراد نے اُسے سلام کیا۔ اُس کے انکل نے اُسے بتایا کہ وہ واپس آ جائے کہ یہ ابھی اُسکا وقت نہیں ہے۔ پس اُس نے یہ کیا۔ جب وہ اپنے جسم میں واپس آئی تووہ بہت ہی زیادہ ٹھنڈا تھا۔

مجے لگتا ہے یہ بہت ہی زبردست اور دلچسپ مضمون ہے جو میں نے آپ تک پہنچایا ہے۔ خاص طور پر اُس کے مطمئن ہو نے پر۔ اور حقیقت جو صفحہ نمبر 122 پر واقع ہوئی۔ لگتا ہے کہ اُس نے میری توجہ کو جکڑ لیا۔اور اسی مہینے کے ریڈر ڈائجسٹ کی اشاعت میں ایک اور کہانی ایک لڑکے کے متعلق ہے۔ جو ایک ہی دن میں 2 فضائی حادثوں میں محفوظ رہا۔ 1 طیارہ تھا اور 1 ہیلی کاپٹر تھا۔ اور یہ کتنا انوکھا ہے؟ میں اس طرح کے واقعے کا ہونا کبھی بھی پسند نہیں کروں گا۔

11 ستمبر،2003

یہ امریکہ پر حملہ کی دوسری برسی تھی۔ اب اسے حُب الوطنی کا دن مانا جاتا ہے۔ نیو یارک میں ٹوئین ٹاور اُس وقت تباہ ہوئے جب دو طیارے اُڑتے ہوئے اُس میں گُھس گئے ۔ تیسرا طیارہ پینٹا گون میں گُھس گیا ایک پینٹاگون عمارت جو متحدہ امریکہ کے فوجی ہیڈ کوارٹر کی عمارت ہے۔ چوتھا طیارہ راستے میں تباہ ہوا جس کے نشانہ کے بارے میں کوئی نہیں جانتا ۔ لیکن لوگوں کو یقین ہے کہ اُس کا نشانہ کیا ہو سکتا تھا۔ کچھ لوگوں کو شک ہے کہ اُس کا نشانہ وائیٹ ہاؤس تھا۔ جہاں پر صدر امریکہ رہتے ہیں۔ یا وہ پینٹا گون پر حملہ کرنے والا دوسرا طیارہ ہو سکتا تھا۔ یا اُس کا کوئی دوسرا نشانہ بھی ہو سکتا تھا۔9/11 کے متعلق کچھ مزید معلومات

wحملہ کی تاریخ 9/11 ، 9+1+1=1

11w ستمبر سال کا 254 واں دِن تھا جو کہ 2+5+4=11 بنتا ہے۔

11w ستمبر کے بعد سال کے ختم ہونے میں 111 دِن باقی رہ جاتے ہیں۔

119w ایران کا علاقائی کوڈ نمبر ہے جو کہ 9+1+1= 11  ہے۔

wٹوئین ٹاور اِس طرح سے کھڑے ہیں کہ وہ 11 کی طرح دکھائی دیتے ہیں۔

wنیو یارک کی ریاست 11ویں ریاست ہے جوامریکہ میں شامل ہوئی اور نیو یارک شہر (New York City) کے ہجوں کی تعداد بھی 11ہے۔

wافغانستان (Afghanistan) کے ہجوں کی تعداد بھی 11ہے

wدی پینٹاگون( The Pentagon) کے ہجوں کی تعداد بھی 11ہے ۔

wپرواز 11 ، حملہ کرنے والی پہلے پرواز تھی اوراِس میں 92 مسافرسوار تھے۔ جوکہ 9+2=11 بنتا ہے۔

wاور پرواز 77، میں 65 مسافر سوارتھے۔ جو کہ 6+5=11 بنتا ہے۔

کل میں نے خُدا سے دُعا کی کہ 11ستمبر میں اور کوئی ناگہانی مصیبت نازل نہیں ہوئی میں نہیں چاہتا ۔ کہ میں ایسے کسی حملے کو دوبارہ ہوتے ہوئے دیکھوں جیسا 2 سال پہلے ایک حملہ میں بہت سے معصوم لوگ ہلاک ہوئےتھے۔ لیکن خُدا کا شُکر ہے کہ آج ایسا نہیں ہوا۔ لیکن یہ ایک غمزدہ دن تھا۔ کیونکہ 2 بہت مشہورومعروف جان ہلاک ہوئے۔ ایک بڑا مشہور ملکی سنگر جان کیش تھا جبکہ دوسرا ٹی وی کا مزاحیہ اداکار جان ریٹر تھا۔ وہ بیماری کی وجہ سے ہلاک ہوئے۔

14 ستمبر، 2003

میں راب کو مینوسٹا کے سیزن کی 2 دوسری گیم سے لیا۔ جو کہ شکاگو بیئیر کے خلاف اُن کے گھر کا افتتاحیہ تھا۔ ہماری طرف مجھےاورراب کو خُدا کی حمایت کی ضرورت تھی ہمیں دیر ہو چکی تھی۔ اور ضرورت اِس بات کی تھی کہ کہیں کوئی ٹریفک جام نہ ہو جائے اور اس بات کی بھی ضرورت تھی کہ ہمیں پارکنگ ایریا میں جگہ مل جائے۔ ہم نے بریک لائٹیں آتی ہوئی دیکھیں میں نے کہا، یو ایچ اور ایچ جو ہمیں مائل نہ کر سکا۔ اور تھوڑی دیر کے لیے ساتھ جُڑ گیا۔ راب نے جلدی سے دُعا کی اور ہم رُکے نہیں لیکن آہستہ ہو گئے اور سیدھے چلتے گئے ۔ کچھ میل چلنے کے بعد یہ پھر ہوا۔ بہت سی بریک لائیٹیں آئیں میرے ذہن میں خیال آیا کہ یہ وہی ہے۔ اگر ہم یسوع مسیح سے جو کچھ مانگتے ہیں اُس پر یقین رکھیں تو یہ کبھی ناکام نہیں ہو گا۔ یہاں تک کہ ہمیں دوسرے پر رُکنا نہ پڑا۔ ہم تھوڑا سا آہستہ ہوئے اور آگے بڑھ گئےحقیقیت میں دائیں سائیڈ جہاں پر ہم چل رہے تھے وہ بائیں سائیڈ سے تھوڑی سی تیز تھی۔ جو کہ عام طور پر ایک عام بات تھی۔

اب ہمیں خُدا کی مدد کی ضرورت تھی کہ ہمیں پارکنگ میں جگہ مل جائے کیونکہ اب ہم منی ایپولس میں میٹروڈم کےقریب تھے۔ اگر تم نے وہ علاقہ 3گھنٹے پہلے کر لیا ہوتا تو ہمیں ایک پارکنگ کے لیے ایک اچھی جگہ مل سکتی تھی۔ اور بہت زیادہ جگہ جو کہ تمہاری پسند کی ہو اوروہ تمہارے دوستوں کے پاس بھی ہو۔ یا تم اس قابل بھی ہو سکتے ہو کہ تمہیں سستی پارکنگ مل جائے۔ اور تمہاری کچھ رقم بچ  سکتی ہے۔ فٹ بال میچوں میں پارکنگ فیس 25 ڈالر تک پہنچ جاتی ہے۔ میٹر چلے گا۔آپ جتنی دیر تک گاڑی کھڑی کریں گے۔ اُتنے ہی پیسے بنیں گے 4 ڈالر سے 6 ڈالر تک۔ وہ اِنہیں لینے میں بہت سخت ہیں۔اکثر میں نے پورا ادا کیا ہے۔ جس لائین میں میں نے گاڑی کھڑی کی وہ بھری ہوئی ہوتی تھی۔ اور دوسری لائین جس میں میری برائے نام پک اپ کھڑی تھی۔ وہ بھی بھری ہوئی تھی ۔ وہاں پر کوئی میٹربھی دستیاب نہیں تھا۔ ٹیل گیٹنگ میں اس دفعہ کچھ زیادہ ہی قلت تھی۔ کیونکہ یہاں پر 2 بہت ہی بڑے منصوبوں کی تعمیر چل رہی تھی۔ 2 بہت ہی بڑی عمارتیں بن رہی تھیں۔ جنہوں نے پرانی پارکنگ کا بہت بڑا حصہ لے لیا تھا۔ لیکن کسی نہ کسی طریقے سے مجھے پتہ چلا تھا۔ کہ کچھ نہ کچھ ہو جائے گا۔ اور میں جانتا تھا کہ خدا میرے ساتھ تھا۔ میں نے مائیک ڈبلیو اور سکاٹ سی کو بلایا جن کے بارے میں میں جانتا تھا کہ وہ دونوں گیم میں ہیں۔ اور ان سے پوچھا کہ انہوں نے کہاں پارک کیا ہے؟ اُن دونوں نے کہا کہ جہاں انہوں نے گاڑیاں کھڑی کی ہیں وہ لائین بھری ہوئی ہے۔ اُن دونوں کی ایک دوسرے سے تقریباً 2 بلاکوں کا فاصلہ تھا۔ میں نےصرف ایک چکر لگایا اور دیکھا اور میں نے یہ بھی سوچا کہ میرے پاس دینے کے لیے 25 ڈالر نہیں ہیں۔ لیکن ہمیں پارک کرنے کی بہت جلدی تھی تاکہ ہم اپنے دوستوں کے ساتھ میچ کے شروع ہونے سے پہلے مل سکیں۔ پھر ہم نےایک لائین دیکھی جو کہ ابھی خالی تھی۔ اور میں ایک لڑکے سے پوچھا کہ یہاں پارک کرنے کا کیا ادا کرنا پڑے گا؟ اُس نے کہا ، کچھ بھی نہیں میرااندازہ ہےکہ آج یہاں پر کرایہ لینے کے لیےکوئی بھی نہیں ہے۔ جیسا کہ مجھے شک پڑ رہا تھا مجھے لگ رہا تھا کہ یہ ایک نشان ہے کہ خدا ہماری مدد کر رہا ہے۔ ہم وہاں تھے۔ اب آپ سوچیں اگر آپ پکڑیں جائیں کہ آپ نے وہاں گاڑی پارک کی ہوئی ہے جہاں کھڑی نہیں کرنی چاہیے تھی۔ یا تو آپ کو بھاری جرمانہ ادا کرنا پڑے گا یا آپ کی گاڑی کو انتظامیہ اُٹھا لے گی۔ پس یہ ہلکا سا خیال میرے ذہن میں آیا۔ اگر میری کار اُٹھا لی گئی یا جرمانہ ہو گیا توکیا ہو گا؟ پھر میں نے اپنے خیال کو خود ہی جواب دیا اور اپنے آپ سے کہا، ایمان رکھو سب کچھ ٹھیک ہی ہوگا میں نے جلدی سے کہا، اے خدا شکریہ اور پھر میں دوبارہ اِدھر اُدھر نہیں پھرا۔ میچ ختم ہونے کے بعد میرے پاس کوئی ٹکٹ نہیں تھا اور کار بدستور وہاں تھی۔ کیا یہ لائین ہمیشہ مفت ہوتی ہے۔ مجھے اِس بات کا شک تھا۔ میں وہاں آیا میں اگلی دفعہ۔ دوبارہ اسے چیک کروں گا۔ لیکن میں دوبارہ اِسے اُسی صورت میں ہی استعمال کروں گا۔ اگر مجھے دیر ہو جائے گی۔ یا میرے پاس پیسے کم ہوں گے۔ میں اِس سہولت سے ناجائز فائدہ نہیں اُٹھانا چاہتا تھا۔ اور میں جانتا تھا کہ مجھے کس کا شکریہ ادا کرنا ہے۔

ہم اپنے دوستوں سے دو مختلف جگہوں پر ملے۔ پہلے ہم سکاٹ سی کی طرف دوڑے ( وہ جو دو دن پہلے میرے گھرپر دوہرے شاور پر کام کرنے کے لیے آیا جو اُس نے پچھلی گرمیوں میں میرے لیے بنایا تھا اورمیں نے اُس کے لیے جیل میں کام کیا تھا۔) وہ اپنے دوست کرس کے پاس تھا۔ کرس برائین کا بھائی تھا جس کے ساتھ میں نے جائیداد کی خریدوفروخت کا فارغ وقت میں کام کیا تھا۔ سکاٹ نے مجھے لیبٹ بلو کی ٹھنڈی بوتلیں پیش کیں۔ اُس نے کہا کہ امریکہ میں بکنے والی یہ بیئر نہیں ہے۔ بلکہ یہ کینڈا سے منگوائی گئی ہے۔’’الکوہل کی ترکیب مختلف ہے‘‘ سکاٹ نے مسکراتے ہوئے کہا۔ میں نے اُسے چکھا اور پسند کیا۔ یہ خستہ اور خالص تھی اور ذائقہ چکھنے کے بعد یہ انہونی نہیں تھی۔ سکاٹ کے ساتھ بیئیر ختم کرنے کے بعد ہم نے اُسے چھوڑا   اور اپنے دوسرے دوست سے ملنے کےلیے گئے جس کا نام مائیک تھا۔ میرا پہلا نام بھی مائیک ہے جو مائیکل کو مختصر شکل ہے۔ میرے 2 بہت اچھے دوست ہیں جن کے نام مائیک اور مائیک ڈبلیو جو ویسٹ وائیڈ سے ہیں اور مائیک ٹی کومو پارک سے ہیں؟ مائیک ڈبلیو کے ساتھ اس کا دوست گریگ تھا۔ میں 9 سال پہلے اُس کے ساتھ اورمائیک کے ساتھ پیا کرتا تھا۔ اوراُس کے بعد میں نےگریگ کو نہیں دیکھا تھا۔ میں مائیک ڈبلیو کو اُس وقت سے جانتا ہوں جب 9 سال کا تھا اور تیسری جماعت کے سال کے درمیان میں تھا۔ اور یہ اب سے 28 سال پہلے کی بات ہے۔ ہم اپر ویسٹ وائیڈ کے چیریکی ہائیٹس ایلیمینٹری سکول کی مسٹر ٹروجی کی کلاس میں ملے تھے۔ آج مائیک ڈبلیو کی سالگرہ بھی تھی۔ میں نے اُسے سالگرہ مبارک کہا۔ہم چاروں نے تختوں کی لائینوں کے ارد گرد چہل قدمی کی۔ اور ہم نے دیکھا کہ کس طرح تمام پرستار پکا رہے اوربھون رہے تھے۔ اورکس طرح انہوں نے اپنے آپ کو اور اپنے ٹرکوں سجایا ہوا تھا۔ کم سے کم کہنے کے لیے یہ ایک منفرد توجہ ہے۔ اُن ٹرکوں کے تختوں کی پارٹیوں میں بہت سے شرابی تھے۔ میں یہ جانتا تھا کہ میں نے پارٹیوں میں بہت دفعہ شراب پی ہے۔ اب میں وہاں جا سکتا ہوں اور میرے پاس دو بئیر ہیں اور صرف اسی کے ساتھ ٹھیک ہو جائے گا۔ چہل قدمی کے بعد ہم مائیک ڈبلیو کے پاس گئے۔ اوراُس کے دوستوں نےوہاں گاڑیاں کھڑی کی تھیں۔ میں نے اُن سے کہا کہ کیا اُن کے پاس کوئی ٹھنڈی بئیرباقی بچی ہے۔ گریگ جو کہ مائیک ڈبلیو کے ساتھ تھا نے اپنا صندوق کھولا اور مجھے اور روب کا ایک ایک ٹھنڈی لیبٹ بلو کی بوتل دی۔ مائیک کے دوست نے کہا کہ یہ امریکی بئیر نہیں ہے بلکہ یہ کینڈا سے منگوائی گئی ہے۔ جو امریک لیبٹ بلو ہے وہ اتنی اچھی نہیں ہے۔‘‘میں نے روب کو اور روب نے مجھے دیکھا۔ اور کہا ، تم جانتے ہو، میرا خیال ہے کہ یہ بڑی مضحکہ خیز ہے کہ ان دونوں لڑکوں کے ہاتھ میں بئیر ہے۔ ہم نے صرف سکاٹ پر ختم کیا تھا۔  میں روب پر صرف مُسکرایا۔ ہم نے دِن کی اپنی دوسری بئیر ختم کی۔ اورپھر ہم لوگوں کو بھوک لگنا شروع ہو گئی۔ میں پارکنگ کے اُس طرف سے چلایا۔  کیا کسی کے پاس کچھ کھانے کو ہے جو کہ انہوں نے نہ کھانا ہو؟ اورہم سے آگےجو لڑکا بیٹھا ہواتھا۔ اُس نے کہا بالکل ہے۔ اور میں نے اورروب نے پکے ہوئے بڑے مزیدار برگر کھائے۔ اَے خدا تیرا شکریہ۔ میں نے اُن کا بھی شکریہ ادا کیا۔ ہم کھیلیں دیکھنے کے لیے گئے۔ ہم نے وکنگ کی جیت دیکھی جو انہوں نے 2-0 سے جیتی۔

اب اِس کا کیا موقع تھا؟ میں نے اپنی زندگی میں ایک دفعہ لیبٹ بلو کی کوشش کی تھی۔ شاید دو دفعہ یا شاید کبھی بھی نہیں۔ میں نے اپنے پچھلے دِنوں میں بئیر کی بہت دفعہ کوشش کی ہے۔ لیکن خاص طور پر لیبٹ بلو کے بارے میں میری پسندیدگی مجھے یاد نہیں ہے۔ جو مجھے بتاتی کہ یہ بڑی انوکھی ہے۔ یا کہ میں نے خود پی ہو یا میں نے اپنے لیے خریدی ہو۔ میں نے کینڈا کی دوسری بہت سی بئیر لی ہیں۔ جنہیں میں پسند کرتا تھا۔ حقیقت یہ ہے۔ کہ مجھے 2 مختلف جگہوں پر 2 مختلف لوگوں کے ذریعے سے 2 ملیں اور اُن میں سے ہر ایک نے مجھے خاص طور پر بتایا۔ کہ انہوں نے یہ کینڈا سے لی ہیں۔ یہ وہاں سے واپس آئی ہے۔ شراب کی یہ قسم امریکہ کی نہیں ہے۔ اور یہ ایک اتفاق تھا۔

بنیادی طورپر یہی کچھ ہے۔ جو میں آپ کو اِس پوری کتاب میں بتانے کی کوشش کر رہا ہوں۔ یہ چھوٹے چھوٹے نمبر غیر متوقع طورپر کے اتفاقات محض اتفاقات نہیں ہیں۔ بلکہ یہ چھوٹے چھوٹے معجزات ہیں۔ جنہیں خُدا ہمیں کچھ بتانے کے لیے استعمال کر رہا ہے۔ اور اُس نے مجھے “2” کے بارے میں بتایا اور وہ مجھے “2!” کے بارے میں بتاتا رہا ہے۔ آپ فرض کر سکتے ہیں۔ کہ وہ کیوں مجھے یہ بتا رہا ہے؟ ہو سکتا ہے کہ آپ کے پاس اِس بارے میں کوئی رائے ہو۔ کیا آپ اِس بارے میں کوئی اندازہ لگا سکتے ہیں؟ وہ جانتا ہے کہ میں یہ کتاب لکھ رہا ہوں۔ کہ وہ مجھے نشانات اور معجزات دینا جاری رکھتا ہے۔ تاکہ میں اُس کے بارے میں اور بھی لکھتا رہوں۔ ممکن ہے۔ اِس کے بارے میں صرف وہ ہی جانتا ہو۔ لیکن اگرمعاملہ یہ ہے۔ تو خُدا یہ کرنے کے لیے صرف 2 کا ہی استعمال کیوں کرتا ہے۔ وہ کچھ اور کیوں استعمال نہیں کرتا۔ جیسا کہ پرندہ جو میں نے پہلے دیکھا تھا؟ اُس نے انہی کا استعمال کیوں جاری رکھا؟ رنگ، خاص پیغام یا آواز اور پورے لفظ کے بارے میں کیوں نہیں۔ میں اُمید کرتا ہوں۔ تم دیکھ سکتے ہو کہ میں کِس طرف کو جا رہا ہوں۔ جیسا کہ یہ وہ ہے۔ جس کا مجھے یقین ہے۔ میں یسوع مسیح پر ایمان رکھتا ہوں۔ میں ایمان رکھتا ہوں کہ اُس کی دوسری آمد بہت جلد ہونے والی ہے۔ مجھے کتاب کو ختم کرنے اور شائع کرنے کی بہت ضرورت ہے۔ خُدا کی راہنمائی کے ساتھ اِس کو درست طریقے سے کرنے کی آگاہی ہے۔ خُدا کے بغیر کچھ بھی ہونا ممکن نہیں ہے۔ مجھے مزید صبروبرداشت کی ضرورت ہے۔ کیا صبروبرداشت ملتی ہے۔ کمائی جاتی ہے یا سیکھی جاتی ہے۔ خُدا کے ساتھ یہ سب کچھ ممکن ہے۔ اور میرا خیال ہے کہ یہ تینوں ہی ممکن ہیں۔

18 ستمبر 2003

میں نے خُدا سے پوچھا کہ مجھے اِس سلسلے میں اور راہنمائی دو کہ کِس طرح تم اپنے لیے اِس “2” کو بالکل ٹھیک طور پر استعمال کرو گے۔ یہ میری طرف سے ایک بڑی بہادرانہ درخواست تھی۔ کیونکہ میں اُس کے جلال میں رکاوٹ ڈالنا شروع کر رہا ہوں۔ میری بے صبری ہی مجھے بہتری دے رہی ہے۔ مجھے مزید صبر کی ضرورت ہے۔ میں یہ جانتا ہوں ابھی تک یہ بہت مشکل ہے۔ کرسمس کی شام کو ایک بچے کی طرح وقت سے پہلے ہی اپنے تحفے کو کھولنے کی خواہش رکھنا۔ میں نے خُدا سے پوچھا کہ مہربانی کر کے 2 کے استعمال کی وجہ مجھے پر روشن کر۔ اور مہربانی کر کے 2 دِنوں  میں یہ کر۔ کیا یہ یسوع مسیح کی دوسری آمد سے متعلق ہے؟ یا کہ یہ اِس کتاب کو مکمل کرنے کے لیے مزید معلومات ہیں۔ میں خواہش میں جل رہا تھا۔ اِس کے ساتھ ساتھ میں کھو رہا ہوں۔ پریشان اور خوش ہو رہا ہوں۔ اور حیرانگی سے پھر پور ہوں ۔ مجھے مزید صبروتحمل کی ضرورت ہے۔

خُدا نے اُسی رات مجھ پر ظاہر کیا اُس نے زیادہ دیرانتظار نہیں کروایا۔ 2 یہاں تک کہ ایک دِن بھی نہیں۔ بلکہ بالکل اُسی شام ہی۔

اور میرے سوال کا جواب یہ تھا۔ یہ ایک معجزہ ہے، یہ ایک بہت بڑا معجزہ ہے یہ بالکل اُسی طرح کا جواب تھا جس کی مجھے توقع تھی۔ لیکن یقینی طور پر اچھا تھا!

اَےخُدا تیرا شکریہ

کیا آج کے معاشرہ میں ایک بڑا معجزہ جاری رہے گا۔ میں بائبل کے عالم فاضل لوگوں سے اِس بارے میں سننا چاہوں گا۔ کہ وہ اِس کے ہونے کے بارے میں کیا سوچتے ہیں۔ مجھے لگتا ہے۔ خُدا کے پاس اِس طرح کے کام کرنے کے عظیم طریقے ہیں۔ اور اُس سے بھی بڑے ہیں جس طرح کا آپ کا تصور ہو سکتا ہے۔ وہ اپنے طریقے سے کرتا ہے۔ اور اُس کا طریقہ ہمیشہ جیسا ہم سوچتے ہیں اُس سے مختلف ہوتا ہے۔ جب میں نے اِس کتاب کو لکھنا شروع کیا تو میں نے لکھا۔ کہ خُدا اپنے معجزات کو پُرشکوہ طریقے سے کرتا ہے۔ جیسا کہ وہ کرتا رہا ہے۔ (جیسا کہ میں جانتا ہوں کہ بحر قلزم کو 2 ٹکڑے کرنا۔ اگرچہ اِس کوبہت لمبا عرصہ گزر چُکا ہے خُدا نے یہ معجزہ ایک بہت بڑے پیمانہ پر کیا۔ (جس کے بارے میں میں جانتا ہوں) میں دیکھتا ہوں کہ اب کیا کرتا ہے۔ کہ معجزہ جو اُس نے مجھے “2” کی شکل میں دیا۔ آپ کے ساتھ شئیر کرنے کے لیے حقیقت میں یہ ایک بہت ہی عظیم تقریب تھی۔

23 ستمبر 2003

سوفٹ بال ٹیم جس میں میں اِس سال کھیلا صرف یہ ہوا انہوں نے اپنے آپ کو چیمپئین شپ کے لیے آج رات کی کھیل کے لیے لیا۔ وہ جیتنے والے بریکٹ میں مزید ہارنے کے لیےکھیلنے۔ اور ہارنے والے بریکٹ میں وہ جیتنے کے لیے کھیلے۔ تقریباً 4 ہفتے پہلے میری ٹانگ کا پٹھا پھٹ گیا۔ جس نے مجھے سو فیصد دوڑنے اور بھاگنے نہ دیا۔ اور مجھے آج یہ دیکھنے کے لیے بلایا گیا۔ کہ کیا میں کھیلنے کے قابل ہوں گا۔ لیکن میں نے یہ چُنا کہ میں نہ کھیلوں۔ کیونکہ میں دوبارہ سے اِس پٹھے کو زخمی کرنا نہیں چاہتا تھا۔ لیکن میں نے اُن کو بتایا۔ کہ میچ دیکھنے اور اُن کو داد دینے کے لیے وہاں ہوں گا۔ میرا مسیحی دوست روب اور میں اِس سال اکٹھے دو سوفٹ بال ٹیموں میں کھیلےوہ میرے ساتھ میری ٹیم میں کھیلا۔ جس میں میں سال تک کھیلا اور میں اُس کی ٹیم کلوکویٹ، ایم این میں کھیلا۔ دونوں ٹیمیں جن کے لیے ہم کھیلے اُن کے نام عجیب سے ہیں۔ میری ٹیم کا نام روور اِن تھا وہ ڈیکویٹ، ایم این میں مقیم تھی۔ روب کی ٹیم کلوکویٹ، ایم این سے تھی۔ اوراُس کا نام روسٹر تھا۔ پچھلے سال اُس کا نام رچرڈ تھا۔ بار کے نئے مالک نے اِس سال بار کا نام رچرڈ سے روسٹر رکھ دیا۔ ایسا آدمی جس کا نام رچرڈ ہو اُس کا مختصرنام یا لقب کیا ہوتا ہے۔ روسٹر کا مختصر نام یا لقب کیا ہوتا ہے۔ اب گھٹیا آواز میں مردانہ عضو تناسل کے متعلق 2 جنسی اشارے کرنا۔ جب اِس کو مختلف سیاق وسباق میں اورالگ استعمال کیا جائے۔ تو اُن الفاظ کے ساتھ کچھ بھی غلط نہیں ہے۔ لیکن اُن کو اِس سیاق و سباق میں اکٹھا کریں۔ اور یہ بڑا مضحکہ خیز ہے۔ ایسے لڑکے کا ڈک کہنا جس کا نام رچرڈ ہے۔ یہ بالکل ٹھیک ہے۔ روسٹر کو کوک کہنا یہ بھی ٹھیک ہے۔ اُن کی ٹیم کا نعرہ تھا۔ ڈکس سے کوکس کی طرف یہاں تک کہ روب اپنی دلکشی کے لیے کچھ بھی نہ پہن سکا۔ میں نے بھی کچھ نہ پہنا لیکن یقینی طور پر جب میں نے وہ سُنا تو میں بے ساختہ ہنس دیا۔ میرا خیال ہے۔ کہ وہ بہت عجیب تھا۔ اورایک طرح کا اتفاق بھی۔ اِس کو لکھنے کی صرف ایک ہی وجہ ہےوہ یہ کہ 2 ٹیموں او قصبوں کے 2 ناموں کے درمیان 2 کا واضح نشان اُن میں تھا۔ حقیقت یہ ہے کہ میں اور روب ایک ہی ٹیم میں کھیلے۔ اور یہ اُن میں اتفاق تھا۔ اب میں جانتا ہوں کہ تم میں سے کچھ اِس کو پڑھتے ہوئے ہنستے ہوں گے۔ ٹھیک ہے۔ آگے بڑھتے ہیں۔اگر میں کوشش بھی کروں تو اِس طرح کی بڑی غلطی نہیں کر سکتا۔ اِس تمام کے سچا ہونے کی حقیقت یہ ہے۔ کہ یہ اِسے مزید زندہ دِل بنا دیتا ہے۔ میں سوچتا ہوں کہ جب خُدا ہنستا ہو گا تو کِس طرح کی آواز آتی ہو گی۔

میرا پہلا میچ جو نے روب کی ٹیم کے ساتھ کھیلا۔ تو میں نے ایک انفرادی ہوم سکور لیا۔ میں عام طور پر ہوم سکور کے لیے ضرب نہیں لگاتا۔ ہم یہ میچ 21-1 سے ہار گئے۔ اور دوسری طرف روب نے ہوم رن باقاعدگی سے بنائے۔ شاید اِس سال کےایک یا دو میچوں کے علاوہ روب نے ہر میچ میں 2  سے 3 ہوم رنز بنائے ہیں۔ اِس طرح کا معیاری ٹریک میں نہیں بنا سکا۔ ہماری ٹیم میں ہم اتنے اچھے نہیں رہے۔ ہمارا یہ سیزن بڑے بُرے طریقے سے اختتام پذیر ہوا۔ لیکن میری ٹیم میں میں نے 2 ہوم رنز بنائے۔ روب کا بیٹا کرسچئین وہاں مجھے دیکھ رہا تھا۔ وہ چار سال کا تھا۔ اور اُس نے یہ میچ شروع ہونے سے پہلے میرے لیے دُعا کی تھی۔ اورمیرا خیال ہے کہ یہ بہت ہی اچھی چیز تھی۔ میں اِس دُعا کے بعد جب بیٹنگ کے لیے گیا۔ تو میں نے 2 بڑے زبردست شاٹس کھیلے ایک درختوں میں گیا اور دوسرے نے باڑ کو توڑ دیا۔ ووو خُدا کا شُکر ہو۔ آخری باقاعدہ سیزن میں میں نے روب کی ٹیم میں بھی ایک ہوم رن لیا تھا۔ اوریہ اِس سیزن کا میرا آخری میچ بھی تھا۔ اور یہ وہی میچ تھا۔ جب میں زخمی ہوا تھا۔ جب میں نے یہ ہوم رن لیا۔ تو ٹیم کے مینجر کورے نے کہا،فلپ تم نے اپنے آخری میچ میں بڑی عزت کمائی ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ یہ بہت زبردست ہے۔ اور حقیقت یہ ہے۔ کہ دونوں ٹیموں کے لیے اپنے آخری میچ میں میں نے جو ہوم رن لیا تھا وہ واقع ہی بڑا زبردست تھا۔ کیا اب یہ عجیب لگتا ہے؟ یا اتفاق ہے؟ اب مزید کھلینا تھا۔ اورمیں کھیلنے کے قابل نہیں تھا۔ لیکن ٹیم بہترین کھیلی۔ اُس کے نئے طاقتور اور پُر اعتماد کھلاڑی مائیک الٹرا نےدوسرے بیٹ سے خوب بیٹنگ کی۔ روب کی ٹیم نے ایک بیٹ خریدا تھا لیکن وہ ناکارہ بم ثابت ہوا وہ انہوں نے واپس اندر بھیج دیا اور دوسرا لیا۔ اور اُس مضبوط بیٹ کے ساتھ زیادہ تر سیزن کھیلا۔

چیمپئین شپ کا میچ اُن کےسامنے تھا۔ میں وہاں تھا۔ اور میں نے اپنے آپ کو پیش کیا۔ کہ میں اپنے ٹیم کے سکور بک میں کھیل کے ہٹ، رنز کا اندراج کرتا ہوں۔ اگر وہ جیتتے ہیں تووہ سب کچھ جیتتے ہیں۔ اگر وہ ہارتے ہیں۔ تو دیکھیں کہ کِس طرح دو چیزوں کا اسقاط ہوتا ہے۔ اِس کے بعد اُنہیں فوراً دوبارہ کھیلنا پڑتا۔ کھیل تقریباً 30 منٹ دیر سے شروع ہوا۔ کیونکہ ہارنے والوں کی بریکٹ توقع سے زیادہ لمبی ہو گئی تھی۔ یہاں تک کہ یہ کوشش نہیں تھی۔ دوسری ٹیم نے ہمیں 30-8 پرمارا۔ اور ہمیں 22 رنز سے ہرا دیا۔ میں روب کے پاس گیا۔ اور روب سے کہا، تم ٹھیک 22 رنز سے ہارنا اِس سکور کے متعلق کیا سوچتے ہو۔ میں اور روب ایک دوسرے کی طرف دیکھ کر مُسکرائے۔ ہم دونوں ایک لفظ کہے بغیر بھی جانتے تھے۔ کیونکہ یہ حقیقت تھی۔ کہ ٹیم 22 رنزسے ہاری ہے۔ جو ایک اتفاق نہیں تھا۔ اب ہمیں اُن سے دوبارہ کھیلنا پڑا۔ میں سو فیصد مثبت تھا۔ اور روب سے کچھ نہیں پوچھا۔ میں میچ سے پہلے ہی جانتا تھا۔ کہ اُس نے دُعا کی ہے اور میں نے بھی کی۔

دوسری گیم زیادہ شدید تھی۔ میں نے قریب سے شروع کیا۔ ہم ایک سکور سے آگے تھے۔ پہلی اننگز کے بعد سکور3-2 تھا۔ اِس کے بعد دوسری ٹیم نے برتری حاصل کی۔ اور اُس کو برقرار رکھا۔ دوسری ٹیم نے چھ اننگز میں سکورکو بڑھا کر19 تک ترتیب دے دیا۔ اور ساتویں اننگز میں انہوں نے کوئی وکٹ نہ گِرا کر بیس کو لوڈ کیا۔ ہم 2 رنز پیچھے تھے۔ اور ایسا لگ رہا تھا۔ کہ وہ اپنی برتری کو بڑھا لیں گے۔ میرا مطلب ہے کہ بیس لوڈ ہو گئے تھے۔ اور یہ تمام بغیرآؤٹ ہوئے تھا۔ ایسے لگ رہا تھا۔ کہ وہ اپنی اِس صورتِ حال سے فائدہ اُٹھانے کے لیے زبردست حالت میں آ گئے تھے۔ لیکن پھر ایک زبردست چیز ہوئی۔ کہ ایک خراب سا تہرا کھیل ہوا۔ میرا نہیں خیال کہ میں نے کِسی انسان میں اِس طرح پہلے ہوتے ہوئے دیکھا ہے۔ لیکن غلطیوں کے الجھاؤ میں اپنے دفاع کے حصّے کے بارے میں برق رفتار خیالات آئے۔ پہلے بیس کے لیے میرے دوست روب کو گراؤنڈ بال لگا۔ اوراُس نے رن لینے کے لیے گیند کو بھگا دیا۔ پکڑنے والے نے اِس کو تیسرا داغا۔ جو کہ تیسرے کا بہت قریبی کھیل ہوا۔ ایمپائر نے اُسے آؤٹ قرار دے دیا۔ جس نے دوڑنے والے کے لیے پریشانی پیدا کردی۔ ایک طرح سے وہ پہلے اور دوسرے کے درمیان ٹھہر ہی گیا تھا۔ اور حیران تھا۔ کہ یہ کِس طرح کا بلاوا ہے۔ ایک طرح سے ہر کوئی کھڑا تھا۔ تیسرے بیس مین نے دوسرے کی طرف بال پھینکی اور دوسرا لڑکا تیسرے کی طرف بھاگا۔ جو 2 (دوسرے) بیس کی طرف اپنی غلط فہمی کی وجہ سے دیر سے دوڑا تھا۔ یہ ہوم کے پہلے آؤٹ کے علاوہ کوئی اچھی بات نہیں تھی۔ جس نے ایک صاف ستھرا سکور کیا تھا۔ دوسرا تیسرے کے بالکل قریب تھا۔ اور تیسرا آؤٹ اُس دوڑنے والے کی غلطی تھی۔ جو کِسی قسم کی غلط فہمی کا شکار ہو گیا تھا۔ کہ وہ کیا کرے۔ کیا تم جانتے ہو کہ یہ تہرا کھیل کیسا عجیب ہو گیا تھا۔ وووو

ہم بیٹنگ میں پورے اُترے اور ہمیں برابر کرنے کے لیے1 اورجیتنے کے لیے 2 سکور کی ضرورت تھی۔ سکور اُن کی حمایت میں 21-20 تھا۔ ہمارے پہلے آدمی نے اپنے مختصر پڑاؤ کی طرف گیند کو ہٹ لگائی۔ اور ایک غلطی کر بیٹھا۔ ہم نے پہلے کی جگہ پر لڑکا بھیجا۔ ہمارے اگلے بیٹر سے بال کو پہلے بیس مین کی طرف اُچھال دیا۔ اِس بات نے پہلے لڑکے کو مشکل میں گرفتار کر دیا۔ وہ دوڑ نہیں سکا۔ کیونکہ اگر پہلے بیس والا لڑکا گیند کو کیچ کر لیتا تو وہ یقینی طور پر آؤٹ ہو جاتا۔ اگر وہ کِسی وجہ سے بھی وہ خطرے سے باہر نہیں تھا۔ پہلے بیس مین نے بال کو پکڑنے کی بجائے، اور بیس کو چھونے کی بجائے یا اُس لڑکے جو آگے کھڑا تھا کی طرف پھینکنے کی بجائے اُسے گرا دیا۔ اُس سے بال نہیں پکڑا گیا۔ اور اُس وقت ہمارے دوڑنے والے نے دوسرے بیس کی طرف دوڑ لگا دی۔ وہ بال کو پکرنے کے لیے دوڑا۔ اور دوسری بار بھی نہیں پکڑ سکا۔ جس نے بیٹر کو حفاظت سے پہنچنے کا موقع دیا۔ اور دوڑنے والا دوسرے بیس کی طرف آگے بڑھا۔ ووو۔ میں نے سوچا یہ تو ناقابلِ یقین ہے۔ میں خوش تھا۔ میں چلایا اور روب کو دیکھ کر مُسکرایا۔

دوسرے آدمی نے صاف ستھری ہٹ لگائی اور بیس کو لوڈ کردیا۔ پھر ہم پہلے آؤٹ کے لیے تیار ہوگئے۔ پھر ایک اور ہٹ نے رَن لینے کی کوشش کروا دی۔ مختصر پڑاؤ کے لیے اگلا گراؤنڈ بال کھیل کی آخری باری تھی۔ اُس نے دوسرے کی طرف پھینکا اور پہلے کی طرف سے بھاگ گیا۔ لیکن دوسرے بیس مین نے ڈبل پلے مکمل نہ کیا۔ اور ہمارا دوڑنے والا کھیل کے دوران تیسرے سکور کے لیے دوڑا۔ اِس طرح اُس نے 22-21 پر کے فائنل سکور پر کھیل کو ختم کیا۔ 22 نمبربڑے با معنی طریقے سے آیا۔ اِس تمام واقعہ نے مجھے واپس 1980 کے سال میں پہنچا دیا۔ کہ کِس طرح امریکہ کی ہاکی ٹیم نے اولمپک گولڈ میڈل لیا تھا۔ اور انہوں نے روس کی فائنل میں پہنچنے والی ٹیم کو ہرایا۔ اعلان کرنے والا مائیکل چلایا اے ون ، کیا تم معجزات پر یقین رکھتے ہو؟!!!!!!!! یہی وہ سب کچھ تھا۔ جس کے متعلق میں سوچ سکا۔ اور میں نے خوشی اور بابرکت آوازکے ساتھ بڑی اونچی آواز میں کہا۔ میں نے روب کی طرف دیکھا اور اُسے کہا، ہاں یقیناً میں یہ کرتا ہوں اور میں نے یہ کیا بھی۔ یہ بہت عظیم اور دلچسپ سوفٹ بال گیم تھی۔ جو میں نے آج تک دیکھی۔

یہ میری کتاب کا بڑا زبردست اختتام نظر آ رہا تھا۔ اگرچہ میرا نہیں خیال تھا۔ کہ 2 کا آنا بند ہو گیا تھا۔ میں حقیقی طور پر اِس حصّے کا دلچسپ اور بہت اچھا اختتام دیکھ رہا تھا۔ مجھے اِس بات کی ضرورت تھی۔ کہ میں یہ کہانی لوگوں کے پڑھنے کے لیے جاری کروں۔ اگر میں لکھنا بند کرتا ہوں تو یقیناً یہ پڑھی نہیں جائے گی۔ میں اِس بات پر حیران تھا۔ کہ کچھ بہت عظیم کام ہونے والا ہے۔ میرے یہ احساسات تھے۔ کہ کچھ بہت ہی پُر شکوہ کام ہونے والا ہے۔ اورجس کا میں گواہ بننے جا رہا تھا۔ اور میں اِسے ایسے لکھنے جا رہا ہوں۔ کہ جیسے یہ کِسی اوپیرا کا بہت بڑا ایکٹ ہو۔ اور پھر میں نے اپنی بائبل لی۔ اور بائبل کی 66 کتابوں میں آخری کتاب جو یوحنا رسول نے لکھی ہے اور جس کا نام مکاشفہ ہے۔ مکاشفہ مقدس بائبل کی آخری کتاب ہے۔ پس اگر تم بائبل کو کھولتے ہو۔ اور دیکھتے ہو کہ بائبل کا اختتام کیسے ہوا؟ تو تم دیکھو گے۔ کہ مکاشفہ میں 22 ابواب ہیں۔ اور 22ویں کی 21 آیات ہیں۔

مکاشفہ   22:21خداوند یسوع کا فضل مقدسوں کے ساتھ رہے۔ آمین

6 اکتوبر 2003

میں نے پچھلی رات دُعا کی۔ کچھ عجیب و غریب واقع ہوا۔ میں ابھی تک سگریٹ نوشی کے خلاف جنگ لڑ رہا تھا۔ اور اپنے اندر محسوس کر رہا تھا۔ اور میں جانتا تھا کہ میں خداوند کا اچھا گواہ نہیں بن سکتا۔ اور خُدا کے لیے میری گواہی بھی اچھی نہیں ہو گی۔ اگر میں سگریٹ پینا جاری رکھتا ہوں۔ میں نے دُعا کی اور وہ دُعا کچھ اِس طرح کی تھی۔

اَے باپ میں سگریٹ کا عادی نہیں رہنا چاہتا۔ اِس طرح تو میں اچھا گواہ نہیں بن پاؤں گا۔ میری زندگی میں بہت سی باتیں اچھی ہیں۔ لیکن میں ہر بات میں اچھا نہیں ہوں۔ میں جانتا ہوں۔ کہ یہ سب کچھ لمبا ہو سکتا ہے۔ اور میں کچھ چیزوں میں اچھا بننا چاہتا ہوں اور تم میں بنے رہنے کے لیے اِس کی ضرورت بھی ہے۔ یہ سگریٹ کی عادت ختم ہونی چاہیے۔ اَے باپ اِس کو چھوڑنے میں میری مدد کر۔ مجھ میں ایک بد روح ہے۔ جو مجھے سگریٹ نوشی کی عادت میں قید رکھنا چاہتی ہے۔ اَے بدروح میں تمہیں قید کرتا ہوں۔ میں تمہیں اتھاہ گڑھے میں پھینکتا ہوں۔ جہاں تم روزِ قیامت تک رہو گی۔ یسوع مسیح ناصری کے نام سے میں یہ دُعا مانگتا ہوں آمین!

کل رات تک عام طور پر جب بھی میں نے دُعا کی۔ میں نے یسوع کے نام میں یا یسوع مسیح کے نام میں دُعا کی۔ اِس سے پہلے میں نے کبھی نہیں کہا، یسوع مسیح ناصری کے نام میں. میں نے کچھ پڑھا ہے۔ میں نے ایک مبلغ کے بارے میں پڑھا کہ اُس نے اپنی عبادت میں کچھ بدروحوں کو نکالا۔ اُس کا نام جارج جے آسٹن ہے۔ میں نے اُس کی کتاب پڑھی ہے۔ دی ایوکننگ اینیونٹنگ کتاب نمبر1 http://www.nrn.net/austin/books/1.pdf میں وہ یہ والی دُعا کرتا ہے۔ یسوع ناصری کے نام میں نتائج زبردست ہوتے ہیں۔ اور میں نے یہ بھی پڑھا۔ کہ اُس نے کچھ بدروحوں کو قید کیا اور اُن کو نکالا۔ میں نے کل رات ایمانداری سے، کچھ طاقت سے، فوری ضرورت کے احساس، عاجزی و انکساری اور بہت سارے جذبات کے ساتھ جو مجھ میں سے بہہ رہے تھے کے ساتھ دُعا کی۔ جب میں یہ دُعا کر رہا تھا۔ میں اِس معاملے پر نہیں سوچتا۔ کہ آپ یسوع کا کون سا نام لیتے ہو۔ لیکن اصل بات یہ ہے۔ کہ جب تم دُعا کر رہے ہوتے ہو تو تم یہ کہتے کیسے ہو؟ تمہارے دِل میں اِس کے مطلب کی گہرائی کیا ہے؟ میں نے اندازہ کیا کہ اِس کو پڑھنے سے مجھے حوصلہ ملا اور اِس کا اظہار بھی ہوا۔

آدھی رات کو دُعا کے ختم کرنے کے 30 منٹ بعد روح القدس مجھ میں آیا۔ جو میں نے محسوس کیا وہ 100 تہوں میں بند تھا۔ جو میں نے محسوس کیا کہ اپریل 2003 کو حاصل ہونے والے روح القدس کے متعلق میں نے خُدا سے پوچھا۔

پچھلی رات کو میں بہت اچھی نیند سویا۔ اور میں تقریباً صُبح 9 بجے جاگا۔ اب تقریباً بعد دوپہر کے 1:30 ہو رہے تھے اور میں نے نہ سگریٹ پینے اور نہ رکھنے کی ضرورت محسوس کی۔ میرے ذہن میں خیال آیا کہ میں اُسے لے آؤں لیکن میں نے اُسے آسانی سے رَد کر دیا۔ میں نے اپنے پھیپھڑوں میں سکون محسوس کیا جہاں سے بلغم آتی تھی۔ بلغم کو نکالا۔ لیکن یہ بالکل صاف ہے۔ عموماً صُبح کے وقت پھیپھڑوں سے آنے والی بلغم سخت اور گہرے بھورے رنگ کی ہوتی ہے۔ اور اب یہ بالکل صاف ہو گئی تھی۔ میں بھورے رنگ کی بلغم والی کوئی کھانسی محسوس نہیں کی۔ اور میں نے سانس لینے میں بہت آسانی محسوس کی۔ اَے خُدا تیرے تعریف ہو!

میں نے سوچا کہ آج کون سا دِن ہے۔ میں نے دیکھا کہ آج جو یہودیوں کے ایک تہوار یومِ کپور(یومِ حساب) کی چُھٹی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ یہ اُن بہت اہم اور مقدس چُھٹی ہے۔ میں یہودی نہیں ہوں۔ لیکن یہودی آج کے دِن کیا کرتے ہیں۔ وہ خُدا کو اپنے گناہوں اور کئے گئے وعدوں کے توڑے جانے کی معافی کے متعلق کہتے ہیں۔ پیشتر اِس کے کہ زندگی ختم ہو جائے۔ ایسے لگتا ہے یہ اُن کے لیے خُدا کے ساتھ چیزوں کودرست رکھنے کا ایک راستہ ہے۔ تاکہ وہ اپنے لیے ایک اوراچھا سال ممکن بنا سکیں۔ وہ پورا دِن دُعا اور روزہ میں رہتے ہیں اور ازدواجی تعلقات کو قائم نہیں کرتے اور چمڑے کے جوتے نہیں پہنتے اور خوشبو یا لوشن یا اُبٹن نہیں لگاتے۔ وہ کہتے ہیں۔ کہ وہ یہ فرشتوں کی طرح کرتے ہیں۔ کیونکہ وہ بھی فردوس میں یہ سب کچھ نہیں کرتے۔ کِسی حد تک، کیا ہم اپنے جسم کو بے حرمت کر کےگناہوں کی معافی کے سلسلے میں مدد کے لیے خُدا کو کہہ سکتے ہیں۔ اور یہ یہودی قوم کے لیے اِس مقدس دِن کو ہوتا ہے۔ میں نے یہ آخری رات آدھی رات سے پہلے دُعا کی تھی۔ لیکن میں وقت کے متعلق زیادہ پُر یقین نہیں ہوں۔ آدھی رات کے بعد صُبح سویرے روحِ خُدا کی جُنبش مجھ پر ہوئی۔

میں نے یہ دُعا5  اکتوبر 2003 کو رات کے 11:30 پر کی۔ اور تقریباً

اِس کے آدھے گھنٹہ بعد میں نے یہ محسوس کیا۔ بعض اوقات وہ مجھ پر آتا ہے اور میرے اندر بھی آتا ہے اور باہر جاتا ہے اور میرا احاطہ کرتا ہے۔ میں جسم کے اندرونی دباؤ کی وجہ سے اُٹھتا ہوا محسوس کرتا ہوں۔ لیکن میرا ذہن صاف اور غیر متاثر تھا۔ ایسا لگ رہا تھا جیسے احساسات کا سر میں ایک ہجوم ہے۔ لیکن بہت تیز گرمائیش اور دباؤ صرف میرے جسم میں تھا۔ یہ حالت تقریباً 2 یا 4 منٹ تک رہی۔ پھر میں نے اسے اپنے جبڑوں اور دانتوں کے گِرد محسوس کیا۔ میں ایک بار پھر اِسے اپنے جسم میں محسوس کیا۔ لیکن یہ لہر پہلی لہر کی طرح سخت نہیں تھی۔ اور میں نے سانس لینے میں آسانی محسوس کی۔ جب یہ ہو رہا تھا۔ تو میں سیدھا کھڑا ہو گیا۔ اور جو کچھ میرے جسم کے ساتھ ہو رہا تھا اُس کو میں نے قبول کیا۔ میں نے اپنے سر میں اِس کو بار بارکیا۔ اَے باپ تیرا شکریہ، اَے باپ تیرا شکریہ، اَے باپ تیرا شکریہ

اُس صُبح اور اُس رات میں نے سگریٹ نہیں پکڑی۔ اگلے دِن 7 اکتوبر کی صُبح کو، سگریٹ پینے کی ایک مضبوط لہر نے مجھے اپنے غلبے میں لے لیا۔ اِس بار میں نے اپنے آپ کو کمزور محسوس کیا۔ میں کمزور ہونا نہیں چاہتا تھا۔ جلد ہی میں دُعا کروں گا اور جلد یہ لہریں مجھے چھوڑ جائیں گی۔ میں نے دوبارہ سگریٹ نوشی کی اور میں نے شرمندگی محسوس کی۔ یہ میں نے کیا کر دیا؟ میری مدد کریں مجھے معاف فرما دیں۔ ( آخر کار میں 17 اکتوبر 2007 کو میں نےسگریٹ نوشی چھوڑی۔ اِس عادت سے لمبا عرصہ جنگ کرنے کے بعد، آخر کار میں ٹوٹ گیا اور میں خُدا کے سامنے گِڑگِڑانے لگا اور اُسے کہا۔ کہ میں اپنے طور پر یہ نہیں کر سکتا، کیونکہ میں ایسا کرنے میں مسلسل ناکام ہوا ہوں۔ اور یہ مجھے نیچے ہی نیچے لیتی جا رہی ہے۔ اِس دُعا کے چند منٹ بعد فون کی گھنٹی بجی۔ یہ بلو کراس تھا۔ اور انہوں نے مجھ سے پوچھا۔ کہ کیا میں سگریٹ چھوڑنا چاہتا ہوں۔ میں نے اُن سے وعدہ کیا کہ میں کچھ تفصیلات لیں۔ اور 8 دِن اُن پر صَرف کیے۔ اور میری 22 سالوں کی سگریٹ نوشی کی عادت چھوٹ گئی۔ خُدا کی تعریف ہو۔)

14 اکتوبر2003

ریاست مینیوسٹا کے 2 مجرموں یا قیدیوں نے بطور کام کرنے والے یا بطور جمعدار میرے یونٹ میں دوبارہ سے کام شروع کیا۔ لیکن اُن 2 مجرموں کا میرے یونٹ تعین ہوا۔ جو ایک عام ذریعے سے ہوا۔ عموماً ایک مجرم ایک نوکری دینے والی کمیٹی کے ذریعے سے بطور یونٹ کے کام کرنے والا مقرر ہوتا ہے۔ یہاں پر کچھ خاص حالات تھے جس کی وجہ سے اِس مجرم کو عام طریقے سے ہٹ کراِس جگہ کام کے لیے متعین کیا گیا۔ میں بھی پہلےاُسے کِسی اور یونٹ میں یونٹ کی نوکری دیتا اور دوبارہ سے اُس کی تقرری کر کے اُسے اپنے یونٹ میں رہنے دیتا۔ اِس طرح کی صورتِ حال سال میں چند مرتبہ ہی ہوتی ہے۔ اور جب یہ ہوتا ہے۔ تو مجھے یونٹ میں اُس شخص کے لیے ایک اور جگہ بنانی پڑتی ہے۔ جب تک کوئی کام کرنے والا نہیں جاتا اور جگہ نہیں بنتی۔ ایک اور راستہ ہے کہ ایک مجرم بطور کام کرنے والے کی تقرری ہوتی ہے۔ جب کوئی انتظامیہ کا کوئی فیصلہ انتطامی ٹیم ، صحت کی سہولت یا جسمانی خدمت میں سہولیات بہم پینچانے کے لیے بھیجا جاتا ہے۔ مجرم یا دونوں میں اِس طرح کی صورتِ حال بہت کم ہوتی ہے۔ اُس دِن بھی بس یہی کچھ ہوا۔ اوپر والے ہر کیس کے لیے میں نے 2 اضافی عہدے پیدا کئے۔ لیکن اِس نے اِن دونوں مجرموں کی نچلے والے تختے میں مزید بہتری اور عمدگی پیدا کی۔ اور جیل کی بیرک کی حد بندی کے اندر رہتے ہوئے نچلے تختے میں بہتری پیدا کرنے کے لیے خاص تقرری تھی۔ یہ واقعہ اُس وقت عمدگی لایا جب آپ نے دوسرے مجرم کے شناختی نمبر کو دیکھا۔ ریاست مینیوسٹا ہر مجرم کو ایک خاص نمبر دیتی ہے جب وہ اُسے سسٹم لاتےہیں۔ واپس 1970 میں جائیں تو پہلے مجرم کو100001 نمبر مِلا۔ پھر اِس کو 100002 تک بڑھا دیا گیا۔ حال ہی میں کِسی کو سسٹم میں آنے سے 212500 کا نمبر ملتا یا اِس سے آگے۔ وہ 2 مجرم جن کے لیے میں نے خاص حالت میں 2 اضافی جگہیں نکالی جو سلسلے وارعجیب طریقے سے شروع ہوتے ہیں۔ ہر نمبر 135*** سے شروع ہوتا ہے۔ جو اُس وقت بِلا تفریق پرانے نمبروں نے اِن دونوں کی نشاندہی کی جو سسٹم میں لمبے عرصہ تک رہے۔ نمبر سلسلہ وار تھے۔ اور حقیقت یہ تھی کہ وہ پرانے نمبر تھے۔ اور نئے سسٹم میں نہیں آئے تھے۔ یہ واقعہ بہت، بہت، بہت، بہت، بہت انوکھا ہے۔ اِس کا کیا مطلب ہے؟ میں نہیں جانتا، ہو سکتا ہے کہ اِس کا بعد میں اضافہ ہو جائے گا۔ یہ بڑی انوکھی اور عجیب حالت تھی۔

3 نومبر2003

میری بیوی کو ایک بہت بُرا حادثہ پیش آیا۔ اور اُس کا ٹرک پھسلنے والی برف سے پھسل گیا۔ ٹرک مکمل طور پر تباہ ہوگیا۔ لیکن وہ اُس میں سے باہر آ گئی۔ اُس کے سر پر ہلکا کو گومڑ بنا اور ہاتھ پر خراش آئی۔ میرا خیال ہے کہ یہ معجزہ تھا۔ کہ وہ بُرے طریقے سے زخمی نہیں ہوئی۔ وہ ریاست مینیوسٹا کے ساتھ الیکشن میں دوبارہ ووٹ کے لیے ہڑتال پر چلی گئی۔ پچھلے ستمبر کے رَد ہونے والے ووٹوں کے بعد ، ایک نیا معاہدہ ہوا۔ جس کے بارے میں ابھی تک لگ رہا تھا کہ یہ کوئی اچھا معاملہ نہیں تھا۔ یونین کے ممبرز دوسری دفعہ دوبارہ ووٹ ڈالیں گے۔ میرے یونٹ کے افسر دوبارہ ووٹ نہیں ڈالیں گے۔ کیونکہ ہم ایک غیر جانبدار ثالث کے ذریعے سے پہلے ہی ووٹ ڈالنے کا فیصلہ کر ووٹ ڈال چُکے تھے۔ پس میں نے دوبارہ ووٹ نہیں ڈالا لیکن میری بیوی نے دوبارہ ووٹ ڈالا۔ میری بیوی نے حادثے کی وجہ سے ووٹ نہیں ڈالا تھا۔ جو اُسے پیش آیا تھا۔ جس گاڑی کا حادثہ پیش آیا تھا یہ وہ والی گاڑی تھی جو ہم نے ایک مہینہ پہلے ہی پچھلے حادثے کے وجہ سے خریدی تھی۔

اُسی رات میں پہلی 600 کی لڑی میں اپنی باؤلنگ کی لیگ میں 602 کی باؤلنگ کی۔ پچھلے سال میں لیگ کے ممبران کے ذریعے سے نائب صدر کے لیے چُنا گیا تھا۔ سیزن کے خاتمے پر دعوت کے منصوبے کے لیے میں نے مدد حاصل کی۔

اُس دِن میں نے چوتھے ہفتے کے لیے لگا تار فینٹسی فٹ بال کی دونوں گیمیں جیتیں۔ جس نے مجھے لگا تار 8 جیتیں دینے میں تحریک دی۔ میں وہ پہلا شخص تھا جس نے اپنی تمام لیگ میں 1000 پوائنٹ بنائے تھے۔ اب میرا کُل میزان 1021 ہو گیا تھا۔ میری سالگرہ 10/21 ہے۔ یہاں تک کہ میرے پاس بہت سے پوئنٹ ایسے تھے جو دوسرے تمام سے اوپر تھے۔ میری تقسیم میں میں دوسرے درجے میں تھا۔ اور دوسری ٹیم کے ساتھ منسلک ہو گیا۔ ہا ہا ہا۔  میرے پاس اِس سال وقت نہیں تھا کہ میں کھلاڑیوں کا مطالعہ کر سکتا۔ میں نے پچھلے سال والے کھلاڑیوں میں سے 5 کھلاڑیوں کو چُنا میں نے روب کو ناموزوں سے چناؤ کی فہرست دے دی۔ اور پھر میں نے دُعا کی۔ اور روب کو اپنے لیے ٹیم کے چناؤ کا اختیار دے دیا۔ جیسا کہ میں خود کھلاڑیوں کی لِسٹ چیک نہ کر سکا۔ میرے پاس وقت نہیں تھا۔ میں اُس طرح وقت صرف نہیں کرنا چاہتا تھا جس طرح میں نے پچھلے سال کیا تھا۔ اور میں صرف ایک اچھی ٹیم چاہتا تھا۔ اور میں ایک اچھا اظہار چاہتا تھا۔ اورمجھےاُمید تھی کہ میری خوش قسمتی ساتھ ہو گی۔ ہم نے شروع میں کچھ میچز ہارے لیکن میرا ایمان تھا۔ اور ابھی تک کچھ مستی تھی۔ ہم تقریباً سیزن کے درمیان میں تھے۔ میں نتائج سے لطف اندوز ہوں گا، کوئی مسلہ نہیں کہ اِس کا اختتام کیسا ہو گا۔ لیکن میں ٹیم کو دیکھ کی لطف اندوز ہوا۔ اِس ہفتہ میں نے اپنی لیگ میں تمام ٹیموں سے زیادہ سکور کیا۔ میری ٹیم کے لیے یہ پہلا موقع تھا کہ یہ ہوا۔

23 نومبر2003

میری بیوی میرے ساتھ پہلی دفعہ چرچ میں آئی۔ جو کہ بڑی عمدہ بات تھی۔ میں اپنی بیوی کے ساتھ چرچ میں شامل ہونے کے قابل تھا۔ کیونکہ میں نے پیشکش کی تھی کہ اپنی مشترکہ دوست کیتھ کو اپنی وکنگس فٹ بال ٹکٹیں فروخت کی جا سکیں۔ ہم اُسے ڈک کہتے ہیں۔ اُس نے حادثاتی طور پر 2 ڈالر کا چیک کاٹ کر دیا جواُس کے چہرے کی قدروقیمت سے زیادہ تھی۔

30۔ نومبر2003

میرا بیٹا ، میری بیوی اور میں پہلی دفعہ چرچ گئے۔اَے باپ تیراشکریہ!

خبروں کے سیکشن سے رپورٹ دی جا رہی تھی۔ کہ ایک عورت جو شمالی ڈیکوٹا کے شاپنگ مال سے اغواء ہوئی تھی۔ ابھی تک نہیں مِل سکی۔ وہ 22 نومبر کو اغواء ہوئی تھی۔ اور اُس کی عمر 22 سال تھی۔ میں نے غور کیا کہ 22 کے دو واقعات ہوئے ہیں۔ میں نے کچھ محسوس کیا۔ میں نے دعا کی کہ جو شخص اِس کا ذمہ دار ہے۔ اُس پر روشنی چمکے اوروہ پکڑاجائے۔ اور وہ عورت مِل جائے۔ اور مجھے یقین تھا کہ اور بھی بہت سے لوگوں نے یہی دُعا کی تھی۔ میں نے اُس کے لیے دُعا کیوں کی۔ اور ہو سکتا ہے۔ کہ کچھ نے ایسے نہ کی ہو۔ وہ شخص ضرور شیطان کے ہاتھ میں ہو گا۔ جس نے یہ کیا ہے۔ اور وہ یقیناً اتھاہ گڑھے میں ہو گا۔ جہاں پر وہ قیامت کے دِن تک رہے گا۔

یکم دسمبر2003

باؤلنگ کی ایک بڑی زبردست رات نہ تھی۔ لگا تار دوسرےہفتہ میں میں نے تسلسل کے ساتھ باؤلنگ کی تھی۔ میری پہلی گیم 269 کی تھی۔ اور مسلسل 2 دوسرے ہفتےمیری دوسری گیم 224 کی تھی۔ اور میری تیسری گیم 181 کی تھی۔ اِس طرح میرا ٹوٹل 674 کا ہوا۔ اور 269 میری سب سے اچھی گیم تھی۔ جو میں نے آج تک کھیلی تھی۔ پس اُس رات میں نے 2 دو ریکارڈ قائم کیے۔ جو کہ سب سے پُر لطف بات تھی۔ اُس رات میں نے تاش کی 2 دو گیمز جیتیں۔ اور 269 کا سکور انفرادی طور پر سب سے زیادہ سکور تھا۔ اُس رات کو بھی مسلسل 2 دو ہفتوں میں مجھے مالی برکت مِلی۔

جب میں نے باؤلنگ ختم کی۔ تو میں اپنے جوتے تبدیل کرنے کے لیے جوتوں کی مارکیٹ میں گیا۔ اور میں نے دیکھا کہ کِسی نے میرے ٹینس کے کالے جوتے لے لیے ہیں۔ اور وہاں پر دوسرے کالے جوتے پڑے ہوئے تھے۔ اور میں نے اندازہ لگایا کہ وہ غلطی سے میرے جوتے لے گیا ہے۔ لیکن وہ بڑے عمدہ طریقے مجھے پورے آ گئے۔ اور وہ بڑے آرام دہ بھی تھے۔ ہا ہا ہا ۔ نہ صرف یہ کہ وہ صرف باؤلنگ کے لحاظ سے بہت زبردست رات تھی۔ بلکہ مجھے بہت شاندار قسم کے جوتے بھی مِل گئے۔ جو منافع میں تھے۔ ( میں اُنہیں دوسری رات بھی لے کرآیا۔ کہ شاید میرے والے جوتے بھی واپس آئے ہوں۔ لیکن بڑی مزے کی بات تھی کہ میں کِسی اور کے جوتوں میں پورا ہفتہ چلتا رہا۔ ہا ہا ہا۔ میں حیران تھا کہ وہ کون تھا؟

میں باؤلنگ کے بعد گھر واپس آیا۔ اور میں نے سُنا کہ اُس وقت یہ ٹی وی پر یہ خبر چل رہی تھی۔ وہ عورت جس نے ڈکوٹا کے شاپنگ مال کے علاقہ سے اغواء کیا تھا۔ وہ گرفتار ہو گیا ہے۔ اور اُس پر اغواء کو مقدمہ درج ہو گیا ہے۔ اُن کو عورت کا ابھی تک کوئی پتہ نہیں چلاتھا۔ اب یہ کوئی ناقابلِ فہم بات لگ رہی تھی۔ اِس اغواء کا ذمہ دار 6 مہینے پہلے میرے پاس قید تھا۔ اور یکم مئی کو ہی رہا ہوا تھا۔ نہ صرف یہ کہ وہ وہاں قید میں تھا۔ جہاں میں سیکیورٹی آفیسرتھا۔ بلکہ چند سال پہلے وہ میرے یونٹ نمبر 8 میں تھا۔ جہاں میں کام کرتا تھا۔ میں نے اُس آدمی کی تصویر ٹی وی پر دیکھی تھی۔ اور میں اُس لڑکے کےمتعلق جانتا تھا۔ اووہ یہ بڑی پُر اسرار بات تھی۔ میں نے دوبارہ دُعا کی کہ وہ زندہ ہے۔ اور اچھا ہے کہ وہ زندہ ہے۔ آمین!

23 دسمبر2003

روب، مائیک سی اور میں جمعہ کو پہلی بائبل کے مطالعہ میں مِلے۔اور اِس سے پہلےسوموار کو ملناچاہتے تھے۔ لیکن کچھ واقعات ہوئے اور دوسرا کچھ ممکن نہ ہو سکا۔ ہم جمعہ کو ملے۔ اور ہم نے اِس سلسلہ میں ایک منصوبہ ترتیب دیا۔ کہ یہ عام بائبل کا مطالعہ نہیں تھا۔ بلکہ یہ ایک کلیسیاء کو سنگِ بنیاد تھا۔ روب اور 2 مائیک خُدا کو جلال مِلے۔ ہم دیکھیں گے کہ وہ ہمیں خدمت کے لیے کہاں بھیجتا ہے۔

24 دسمبر2003

کرسمس سے ایک دِن پہلے کام پر جب ہم بائبل کا مطالعہ کر رہے تھے تو ایک ای میل آئی اور میں نے بھی ایک ای میل بھیجی۔ میں خُدا کی قوت پر مکمل یقین رکھتا ہوں۔ کہ وہ ہماری دعاؤں کا جواب دیتا ہے۔ پس میں تمہارے ساتھ یہ دعا شئیر کرنا چاہتا ہوں۔ جو میں نے ابھی ابھی کی ہے۔ میں نے اُس کرسمس والے دِن یہ دعا کی تھی۔ہو سکتا ہے ۔ تم میں سے ہر کوئی یا کوئی کوئی کرسمس کے معجزات کا گواہ ہو گا۔ یا اُس نے سُنا ہوگا۔ جس کو تم کِسی کے ساتھ شئیر کے قابل ہو گے۔ کیا ہو گا۔ میں نہیں جانتا۔ کب وہ ٹھیک طور پر ہو گا۔ لیکن جب تم کِسی کو سُنتے ہو۔ یا کچھ دیکھتے ہو۔ یاد رکھو ہمیں تمام کے ساتھ یہ شئیر کرنا ہو گی۔ اگر تمام ایک ہو کر یا ایک دِل ہو کر دُعا کرتے ہیں۔ تو خُدا بھی اُس کی طرف متوجہ ہو گا۔ کیا تم میرے ساتھ مِل کر یہ چھوٹی سی دُعا پڑھو گے؟ خُدا تمہیں اپنے بہت زیادہ سکون میں رکھے۔ یہ کرسمس ہمیشہ کے لیے ایک اچھا کرسمس ہو۔ اور چُھٹی کے موسم میں خُدا تم پر اپنی خوشیاں انڈیلے۔ خُداوند یسوع مسیح کے نام میں تمہیں برکت مِلے۔ جس میں تمام چیزیں ممکن ہوں۔ تمام بادشاہوں کا بادشاہ پیدا ہوا ہے۔ تمام لوگوں کو جاننے دو کہ کیوں؟ خُدا کا شکر ہو۔ خُداوند یسوع مسیح کے نام میں آمین! مائیک فلپ۔

26۔ دسمبر 2003

میں نےتمام کو یہ ای میل بھیج دی۔اورکرسمس کےدِن یہ کچھ رونما ہوا۔

میری پچھلی ای میل میں جو میں نے تم سب کو بھیجی۔ میں نے آپ سب کو بتایا تھا۔ میں نے دُعا کی کہ تم کرسمس معجزہ کے گواہ ہو یا سنو یا دیکھو۔ اور تم سب سے پوچھوکہ تم کچھ دیکھنے کے لیے اپنی آنکھیں کُھلی رکھو۔ میں نے نہیں جانا کہ کیسے، کب اور کِس ماحول میں ۔ لیکن ہر بات کے لیے اپنے آپ کو تیار رکھو۔ پس میں نے یہ کیا۔ پس میں نے حاصل کیا ۔ یہ کرسمس کے معجزہ کی کہانی ہے جو میں سب سے شئیر کرتا ہوں۔

میں نے یونٹ نمبر 10 میں حسبِ معمول کام کیا۔ میں خُدا کے کلام کے متعلق کچھ مجرموں اور کچھ مسیحی قیدیوں اور کچھ مُسلم مجرموں سے بات کرنے کے قابل تھا۔ اور اُن میں ایک کافی دِلچسپ تھا۔ جس سے میں اِس سے متعلق بات کی۔ اب وہ خُدا کے کلام کو سننے کے لیے راضی تھا۔ جو خُدا نے اُس کے لیے محفوظ کیا تھا۔ اوراُس نے کہا وہ اِس کو کھُلے ذہن سے لے گا۔ اور اُس کا ایمان جو کچھ ہفتے پہلے تھا وہ اُس پر مضبوطی سے کاربند اور ثابت قدم ہے۔  یہ بہت حوصلہ افزاء نشان تھا۔

جب میں گھر آیا تو میں نے سی ڈی پر ایک پیغام سُنا پھر میرے سُسر نے مجھے بلایا۔ اور مجھے ڈنر کے لیے اپنے گھر مدعو کیا۔ میرا بیٹا اور میری بیوی کرسمس کے سلسلے میں اپنی انٹی کے گھر گئے ہوئے تھے۔ پھر میں اپنے سُسر کے گھر ڈنر کے لیے گیا۔ اور میں نے اُنہیں بتایا۔ کہ میں دیکھنے کے لیے معجزات کے متعلق اپنےساتھ دوفلمیں لایا ہوں۔ اور اُن کا عنوان معجزات اور حقیقت ہے۔ اور اُنہیں ٹائم لائیٹ ویڈیو نے جاری کیا ہے۔ کچھ ہفتے پہلے میں ebay پر پڑھنے والا کچھ اچھا مواد تلاش کر رہا تھا۔ اور مجھے شفا اورمعجزات کے متعلق 4 کتابوں کا ایک سیٹ ملا۔اور مجھے ویڈیو کےدو سیٹ بھی ملے۔ میں بولی کے ختم ہونے سے بہت پہلےجلدی سے اُس میں شامل ہو گیا۔ اور میں نے دُعا کی کہ میں اُنہیں حاصل کر سکوں۔ اور اُنہیں مناسب قیمت پر حاصل کر سکوں۔ خدا کے فضل سے دوسروں کی طرح میں بولی سےباہرنہیں ہوا۔ اور دونوں بولیاں جیت گیا۔ چار کتابوں کی قیمت 1.99 ڈالر تھی اور اُسی قیمت پر میں نے اُنہیں حاصل کیا۔ اور دونوں ویڈیو جو ٹائم لائیٹ ویڈیو کی جانب سے آئی تھیں۔ اُن کی بولی 0.01 ڈالر تھی۔ جو میں اُن کے لیے ادا کردی۔ پس میں دونوں بولیاں جیت گیا اور دونوں کی مجموعی قیمت 2 ڈالر بنتی تھی۔ اور میں نے اُن دونوں کا ڈاک کا خرچہ 5 ڈالر ادا کیا۔ میں اُن میں سے دو پہلے ہی پڑھ چُکا تھا۔ جوبڑی دلچسپ تھیں۔ اور اُن میں خُدا کی شفائیہ طاقت پر بحث کی گئی تھی۔ لیکن میں ابھی تک ویڈیو نہیں دیکھی تھیں۔ پس میں اپنے سُسر کے گھر گیا۔ اور فلمیں ابھی تک ڈبے میں سیل بند تھیں۔ میں نے اُن سے کہا کہ مجھے اپنا چاقو دو۔ اُس نے وہ نکالا اور میں نے نئی فلمیں کھولیں۔ اور ہم دوپہر کے کھانے کے بعد اُنہیں دیکھنے کے لیے بیٹھ گئے۔ لیکن دوپہر کے کھانے سے صرف تھوڑی دیر پہلے اُنہوں نے مجھے وہ کہانی سنائی۔ جو کہ اُن کے ساتھ پچھلے ہفتے چرچ میں ہوئی۔ اُنہوں نے مجھے بتایاکہ وہ مجھے کہانی اِس لیے بتانا چاہتے ہیں۔ کہ میں نے دو کے نشان مے متعلق لکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ حقیقی طور پر بالکل عجیب ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ کِسی کو بھی کہانی بتاتے ہوئے بڑی پریشانی محسوس کر رہے تھے۔ اُنہوں نے بتایا کہ وہ کیسے چرچ میں ممبر کے پیچھے اوپر تیزابی نقش و نگار والی لکڑی کے پاس بیٹھے ہوئے تھے۔ جو کہ ڈھالی ہوئی قسم کی تھی۔ اوراُس حصّے میں اُس نے ایک سبز روشنی دیکھی۔ ہممممممممم اُس نے اپنے آپ سے کہا۔ اور اُس نے سوچا کہ شاید اُس کا دماغ کوئی چال چل رہا ہے۔ وہ وہاں پر بیٹھا رہا اور دیکھتا رہا۔وہاں پر اُس کے پاس یا قریب کوئی بھی نہیں بیٹھا ہوا تھا۔پھر چھت کی طرف سے آدھا انچ چوڑا اور آدھا انچ لمبا ایک کاغذ کا ٹکڑا تیرتا ہوا نیچے آیا۔ اور وہ بالکل اُس کےسامنے چرچ کے بینچ پر گِرا۔ اور وہ بالکل اُس کے سامنے تھا۔ تاکہ وہ اُس کے اوپر لکھے ہوئے دو ہجوں کو پڑھ سکے۔ اور دونوں ہجے ایم اے تھے۔ جو کہ وہ اپنی ماں سے کہتا تھا۔ ماں اور دادی ماں سارہ اُن سب سے زیادہ مزہبی لوگوں میں سے ایک تھی۔ جن کو میں جانتا تھا کہ وہ ہمیشہ چرچ آتی تھی۔اور وہ بڑی سرگرمی سے دُعا کرتی تھی۔ وہ دو سال سے فوت ہو چُکی تھی۔ وہ سبز  روشنی کیا تھی۔ اور کاغذ کا ٹکڑا کہاں سے آیا تھا۔ کیا وہ خُدا کی طرف سے آیا تھا؟ اُس نے مجھے وہ کاغذ کا چھوٹا ٹکڑا دکھایا۔ میں نے صرف یہ سوچا کہ کِس طرح وہ کاغذ کا ٹکڑا پھڑپھڑا سکا۔ اور اِس طرح گِرا کہ اُس کی توجہ حاصل کر گیا۔ واہ خُدا کا شکر ہو۔

شام کے کھانےکے بعد ہم نے معجزات اورحقیقت کی ویڈیوز دیکھیں۔ دوسری ویڈیومیں ایک کہانی یہ تھی۔ کہ کیسے 13 لوگ ویسٹ وائیڈ چرچ میں کوائر کی پریکٹس کے لیے گئے۔اووہ میں نے سوچا یہ وہی ہے۔ جس چرچ میں میں گیا تھا۔ پس میں نے بڑی خاص توجہ دی۔ یہ دوسری ریاست میں تھی۔ لیکن پھر بھی اُس کا وہی نام تھا۔ وہاں پر کیا ہوا فرض کیا وہ 7:30 پرکوائر پریکٹس کے لیے گئے۔کوائر لیڈر ہمیشہ کی طرح تھوڑا دیر سے آیا۔ تقریباً ایک فرلانگ دور اُس نے اپنی گاڑی پارک کی۔ اور جب وہ چرچ کے قریب آیا تواُس نے دیکھا۔ کہ تمام روشنیاں جل چکی ہیں۔ اُس نے سوچا یہ بڑا عجیب ہے۔ کیونکہ کچھ تو واقع ہی بہت جلدی آ جاتے ہیں۔ اور صرف 2 دو باقاعدہ لوگ ہیں جو جلدی آتے ہیں۔ جونہی وہ چرچ کے نزدیک پہنچا تو اُس نے بہت ہی بلند چرچ کا اوپر والا حصّہ گِرچُکا ہے۔ اور وہاں پر چرچ کے ساتھ ملبے کو بہت بڑا ڈھیر لگا ہوا ہے۔ پورے چرچ میں صرف یہ شور اُٹھا۔ اووہ نہیں۔ اُس نے سوچا! ریسکیو کا عملہ وہاں آ گیا ہے۔ اور ہجوم بڑھنا شروع ہو گیاہے۔ وہ وہاں پراندر پھنسے ہوئے لوگوں کے جسموں کی شناخت کرنا چاہتے تھے۔ پس جونہی انہوں نے جمع کرنا شروع کیا تو کوائر کے ممبران بھی جمع ہو گئے۔ جلدی ہی اُنہیں احساس ہو گیا کہ چرچ کے اندر کوئی نہیں ہے۔ کوائر کے ہر ممبر کو دیر ہو چکی تھی۔ اور دیر سے پہنچے تھے۔ وہ اُن سب سے پہلے آیا۔ اور اُس نے اپنی گھڑی دیکھی 7:27 تھے۔یہ اُس کے لیے دیر تھی۔ میں نے وقت کی طرف توجہ دی۔ جب اُس نے ویڈیو پر ظاہر کیا۔ اور میں نے گھڑی پرنظر ڈالی کہ اصل وقت کیا ہے۔جب میں اِس ویڈیو کو دیکھ رہا تھا۔ ڈان کے والد کی دیوار پر اُس لمحے جو وقت ظاہر ہو رہا تھا۔ وہ 7 بجنے میں 5 منٹ باقی تھے۔ میرے ذہن میں ایک خیال آیا۔ آج 7:27 منٹ پر کیا ہو گا اب سے آدھ گھنٹہ پہلے میں نے اُمید کی تھی۔ کہ ویسٹ وائیڈ چرچ میں کچھ نہیں ہو گا۔ ہم نے فلم دیکھنا جاری رکھا۔ (ہم مسلسل فلم دیکھتے رہے) فلم ختم ہونے والی تھی۔ آخری کہانی ایک وزیر سے متعلق تھی۔جو اپنے گلے کی مصیبت کے ساتھ وہاں آیا تھا۔ اُس کا بول چال بہت ہی بھدا معلوم ہو رہا تھا۔ وہ تین سالوں میں ڈاکٹر کے پاس گیا تھا۔ لیکن ریکارڈ کے مطابق اُس کے گلے کے اندر زخمی ریشے بڑھتے گئے۔ اور ڈاکٹرنے اُسے بتایا کہ ایک سال کے اندر اندر اُس کا بول چال بند ہو جائے گا۔ اور وہ مکمل طور پر خاموش ہو جائے۔ اُس کی پاسٹر کی نوکری ختم ہو گئی۔ کیونکہ وہ چرچ میں پیغام دینے کے قابل نہیں رہا تھا۔ جس چرچ میں وہ خدمت سر انجام دیتا تھا۔ اُس کے ممبران کی تعداد 24000 تھی۔ وہ ابھی تک وہاں تھا۔ اگر اُس کی آواز مرجھائی ہوئی اور سرگوشی والی تھی۔ وہ ہیڈ فون استعمال کرتا تھا۔ اِس کے ذریعے سے وہ اتوار کو 13 سال سے لے کر 19 سال کے نوجوانوں کو بائبل کا مطالعہ کروانے کے قابل تھا۔اُس نے اپنی ویڈیومیں یہ بتایا تھا۔ کہ بائبل کا مطالعہ کئی چیزوں میں سے ایک تھا۔ جو ٹیپ پر مسلسل محفوظ ہوتا رہا۔ جب وہ بتا رہا تھا۔ تو وہ حقیقی طور پر بہت بھدی تھی۔ اور تم اُس کی براہ راست ریکارڈنگ سُن سکتے ہو۔ لیکن اُس کو سننا بہت مُشکل تھا۔ اور وہاں پر کافی سرگوشی جیسی آوازیں تھیں۔ لیکن وہ صرف وہ آواز سُن سکا جس کو مائیکرو فون بڑھا کر اُسے سنا جا رہا تھا۔ جو اُس کے سر پر لگا ہوا تھا۔ اُس نے زبور 103 کی تبلیغ شروع کی۔ جب وہ آیات نمبر 3 اور4 پر پہنچا جو کی براہ راست ریکارڈنگ ہو رہی تھی۔ اور وہ اصل ریکارڈنگ وڈیو پر دیکھ رہے تھے۔ تو اُس کی آواز واپس آ گئی۔ جب میں نے یہ دیکھا اور اُس کی براہ راست ریکارڈنگ سُن کر جس کے کئی گواہ تھے تو میں حیران رہ گیا۔ میں نے گھڑی دیکھی۔ جب خُدا نے اُسے شفا بخشی جب میں وہ ٹیپ دیکھ رہا تھا۔ تو اُس وقت پورا1 بج رہا تھا۔ اور کرسمس والے دِن معجزے کو سننا اور دیکھنا خُدا کی طرف سے تصدیق تھی۔ وزیر ڈاکٹر کے پاس گیا۔ اور جب ویڈیومیں گلے کو ٹیسٹ کرنے والا سکوپ اُس کے گلے کے قریب آیا جس نے اُس کے پچھلے سالوں کے ٹیسٹ محفوظ کیے ہوئے تھے۔ اب اُس کے گلے میں خراب ریشوں کا کہیں پرایک بھی ٹکڑا نہیں تھا۔ خُدا کا شُکر ہو۔

اِس کی کوئی حد نہیں ہے۔ کہ خُدا کب کیا کر دے۔ اور ہم سب کے بارے میں اُس کا خیال یہ ہے۔ کہ ہم اُسے محبت کریں۔ اور تم ایمان کے عمل کے سوئچ کو دبائیں۔

خُدا کے جلال میں اضافہ ہو۔اپنی آنکھیں اُس پر رکھیں۔ اور ہر کِسی اور سب سے جو بھی آپ کو سُن سکتے ہیں اُس کا جلال بیان کریں۔ ان چھٹیوں کے موسم میں تمہیں سکون مِلے۔ آمین

مائیک فلپ

2 جنوری 2004

کیا تم نے کبھی استعمال شُدہ کار خریدی ہے؟ میں نے کئی دفعہ خریدی ہے۔ یہ کوئی بہت ہی اچھی بات نہیں ہے۔ جو کہ میں  کرنا پسند کروں۔یہ تو ایسے ہے کہ جیسے غسل خانے کے فرش کو رگڑ رگڑ کر صاف کر کے درجہ بندی کی گئی ہے۔ چاہے آپ کو کار کی ضرورت ہو۔ اورجو آپ کو پریشان کر سکتی ہے۔ اورتمہیں وہ سب کرنا پڑے جو تم پسند نہیں کرتے۔ یا تم کو وہ قائم کرنا پڑے جسے تم کرنا پسند نہیں کرتے۔ یا تم ایک سے زیادہ چیزیں خریدو جن کی تم ادائیگی کر چکے ہو یا ادا کر سکتے ہو۔ پھر جب تم کار خریدنا چاہتے ہو۔ اور شاید وہ استعمال شُدہ ہو۔ لیکن ہمیشہ ایسا نہیں ہوتا۔ اِس طرح کے کاروبارکے کچھ خاص گر ہوتے ہیں۔ پس جب تم نئی کار خریدتے ہو تو حقیقت میں تم ذہن کا سکون خریدتے ہو۔ پھر وہ کہتے ہیں۔ لیکن تم فوراً کچھ ہزار ڈالر کھو دو گے۔ جب تم اُسے سٹور سے باہر لاؤ گے۔

لیکن پھر بھی ہمارا حال ہی میں ایکسیڈنٹ ہوا جس میں معجزانہ طور پر میری بیوی محفوظ رہی۔ اِس لیے ہمیں ایک دوسری کار کی ضرورت پیش آئی۔ اِس وقت میرے پاس ایک پرانی کار تھی۔ جسے میں نے اپنے بیٹے کے لیے بچا کے رکھا ہواتھا۔ تاکہ وہ استعمال کرے۔ لیکن حقیقت میں وہ کار ہماری ضرورت کے لیے مایوسی کی حد تک ناکافی تھی۔  یہ پرانی کار بہت اچھی تھی۔ اور آنے جانے کے لیے بہت معقول تھی۔ لیکن پرانی کار ہونے کی وجہ سے اُس کا کاربوریٹر بھی پرانا تھا۔ اِس لحاظ ہمیں راستے کے درمیان میں اِس میں گیس ضرور بھروانہ پڑتی تھی۔ تاکہ یہ چلتی رہے۔ میری بیوی کو اِس کی جسامت اور اِس کے اسٹارٹ ہونے کی صورتِ حال پسند نہ تھی۔ وہ میری پک اپ چلاتی اور میں وہ پرانی کار۔

ہم دوسری کار تلاش کر رہے تھے۔ ہم نے حساب کتاب لگایا کہ ہم کتنی رقم کی گاڑی خرید سکتے ہیں۔ اور ہم نے شمار کیا کہ ہم 7000 ڈالر تک کی گاڑی خرید سکتے ہیں۔ تقریباً تین ہفتے پہلے ایک دِن ہم نے اخبار میں دیکھا۔ ہم نے ایک کار دیکھی جو میرے خیال میں میری بیوی کے لیے بہت ہی مناسب ہوتی۔ پس میں نے خاتون کو بلایا۔ اور کار کے متعلق بتانے کے لیے کہا۔ اور یہ کہ اُس کی حالت کیسی ہے۔ ہم پہلے اُس کی قیمت پر راضی ہوئے۔ میں نے اُس کی قیمت کا فیصلہ کرنے سے پہلے مدد کے لیے کیلی بلو بُک کو استعمال کیا۔ کہ کیا مناسب قیمت ہو گی۔ کار کو چیک کرنے کے لیے میں نے اُسے 45 میل تک اُسے چلایا۔ اور جب ہم پہنچے تو اُس کی ونڈ سکرین ٹوٹ گئی۔ اُس کا آئینہ جھول رہا تھا۔ اور اندر وہ پھٹ کر ردی ہو گئی۔ مجھے یقین نہیں آ رہا تھا۔ کہ میں نے اِس کار کو دیکھنے کے لیے تمام راستے چلایا ہے۔ اور وہ کار کوئی اچھی کار نہیں تھی۔میں نے اُسے چلا کر چیک کیا تھا۔ اُس کے ایک ہفتہ بعد میری بیوی نےایک اخبار میں ایک کار کی ایک مشہوری دیکھی۔ جس کی قیمت ہماری پہنچ میں تھی۔ لیکن اُس میں اُس کی فی گھنٹہ رفتار میں پیٹرول کی کھپت نہیں بتائی گئی تھی۔ پس میں نے ڈولیتھ میں ڈیلر کو فون کیا۔ اور اُنہیں پوچھا کہ اُن کو پاس کار ہے۔ اور اُس نے کہا نہیں۔ کیونکہ وہ بِک چُکی تھی۔ لیکن ہم نے اُس مشہوری میں ایک اور کار بھی دیکھی تھی۔ اور ہم نے ان سے پوچھا کہ کیا وہ ابھی تک دستیاب ہے۔ اُس نے مجھے فون پر انتظار کرنے کے لیے کہا۔اور پھر کچھ منٹ بعد وہ واپس آیا۔ اور اُس نے مجھے بتایا کہ وہ ابھی تک ہے اور وہ صرف ابھی 32000 میل چلی ہے۔ میں نے کہا زبردست! میں نے اُن سے پوچھا کہ تم کتنی دیر تک شو روم کھولے ہوئے ہو۔ ہم اُسے دیکھنے کے لیے آپ کی طرف آ رہے ہیں۔ جب ہم وہاں پہنچے تو وہ گیا اور کار لے آیا۔ اور اُس میں گیس بھروائی اور بتایا کہ جیسا مشہوری میں بتایا گیا تھا۔ اِس میں مون روف نہیں ہے۔ لیکن پھر بھی ہم اُسے چیک کرنے کے لیے گئے۔ اور اُسے چیک کیا۔ ہم نے مون چھت کی اتنی پرواہ نہ کی۔ وہ ایک آپشن  تھا۔ ہم اُس چھت کے بغیر بھی رہ سکتے تھے۔ اُس کو چلانے کے بعد ہم نے غور کیا کہ اُس میں کچھ جلا ہے۔ اور کچھ دوسری چھوٹی چھوٹی باتیں بھی ہوئی ہیں۔ لیکن اُس کی کم قیمت اور تھوڑے پیٹرول میں زیادہ چلنے کی وجہ سے ہم اُسے خریدنے جا رہے تھے۔ جب ہم ڈیلر کے پاس سے واپس آئے ہم کار کے بارے میں اپنی پیش کش لے کر اندر گئے۔ اُس نے ہمیں بتایا کہ وہ مون چھت والی کار جس کا مشہوری میں ذکر تھا۔ تقریباً ایک ہفتہ پہلے بِک چُکی تھی۔ اور ہم نے مشہوری میں ابھی تک اُس کی بجائے دوسری کار نہیں بتائی۔ اور وہ کار جسے ہم نے چلا کر دیکھا تھا۔ اُس کی قیمت ہمارے اندازے کی قیمت سے تقریباً 1300 ڈالر زیادہ تھی ۔ آہ ہم دوبارہ حوصلہ ہارے ہوئےتھے واپس آ گئے۔ اُس کار کو 45 کلومیٹر چلانے کے بعد۔ ہم نے خُدا سے دُعا کی ۔ کہ وہ ہمیں اچھی سی کار دلانے میں ہماری مدد کرے۔ جسے ہم پسند کرتے ہوں اور اُس کی قیمت بھی اچھی ہو۔ میں نے یہ تمام خُدا کے ہاتھ میں دے دیا۔ تم جانتے ہو کہ وہ ہماری مدد کرتا ہے۔ ہم کچھ پاتے نہیں کیونکہ ہم کچھ پوچھتے نہیں۔

نئے سال کی پہلے والی رات میں ہم نے ڈان کے ابو کو اُس کے گھر سے اپنے ساتھ لیا۔ جو ہمارے گھر سے تقریباً ایک میل دور تھا۔ اُس کے گھر کے پاس ایک استعمال شُدہ کاروں کا ایک ڈیلر تھا۔ اور اُس قطار کے آخر پر ایک کار تھی وہ بڑی واضح دکھائی دے رہی تھی۔ تاکہ ہر کوئی اُسے دیکھ سکے۔ وہ کچھ قطاروں کے درمیان اور پیچھے سے دیکھی جا سکتی تھی۔ ہم اُسے دیکھ نہیں سکے کیونکہ وہ بالکل آخر میں کھڑی تھی۔ میں اور میری بیوی اُس کے پاس پہنچے اور اُسے دیکھا۔ اوووہ دیکھو یہ بہت زبردست کارہے! پھر ہم پریشان ہوئے کہ پتہ نہیں یہ کتنے کی ہو گی؟ پس ہم آہستہ آہستہ نیچے اُترے اور بہت آہستہ سے گاڑی چلائی تاکہ ونڈ سکرین پر اُس کار کی قیمت دیکھ سکیں۔ اور ہم نے اُس کی قیمت والا اسٹکر دیکھ لیا۔ اُس کی قیمت 6995 ڈالر تھی۔ ہم نے سوچا وووہ۔ میں نے اپنی گاڑی روکی اور باہر نکلا اور اُسے دیکھا۔ یہ بند ہوئی بڑی اچھی لگ رہی تھی۔ یہ وہی کار تھی۔ جس کے متعلق میں نے سوچا تھا۔ بلکہ اُس سے تھوڑی بہتر ہی تھی۔ اِس میں کچھ زیادہ سہولتیں تھیں۔ اور یہ 30 ویں سالگرہ کا ایڈیشن تھا۔

نئے سال کو دیکھتے ہوئے ڈیلر کا یہ شو روم بند تھا۔ اور اگلے دِن یکم جنوری ہونے کی وجہ سے بھی یہ بند ہو گا۔ پس میں جلدی سے اُس پر ایک نظر ڈالی اور سوچا کہ 2جنوری کو اُسے چلا سکوں گا۔ پس میں اگلے 2 دِن کافی بے چین رہا۔ میں نہیں جانتا کہ کیوں؟ لیکن میں بے چین تھا۔ میں خُدا کی طرف سے یہ جاننا چاہتا تھا۔ کہ اگر یہ کار تو نے مجھے دینی ہے۔ تو مجھے اس کا کوئی نشان دے۔ تاکہ مجھے یقین ہو جائے۔ کہ یہی وہ کار ہے۔ میرے پاس کچھ بھی نہ آیا۔ لیکن میں نے اپنے دوست سے پوچھا۔ کہ اس قسم کی کار کے ڈیلر کے دفتر میں کون کام کرتا ہے۔ اور اُن میں کچھ کا مالک کون ہے۔ میں نے اُس کے متعلق اُسے بتایا۔ اور اُس نے اُس کے متعلق سوچا کہ یہ بہت اچھا سودا ہے۔ اُس نے مجھے بتایا۔ کہ وہ اُس ڈیلر سے ایک سیلز مین کے ذریعے سے چیک کروائے گا۔ اور اُنہیں کہے گا۔ کہ وہ اس بارے میں سوچ بچار کرے اور پھر واپسی پر مجھے بتائیں۔ جب میں نئے سال کے دِن کام ختم کیا۔ تو میں نے اپنے ایک دوست سے بات کی۔ کہ کیا اُسے قصبے میں کِسی اور کار ڈیلر کے بارے میں پتہ ہے۔اور اُس نے مجھے بتایا کہ اُسے کِسی ایسے نام کا پتہ نہیں ہے۔ لیکن جیسا کہ وہ اپنی گاڑی لے رہا تھا۔ اُس نے کہا کہ وہ اپنی جیپ وہاں پر بیچی تھی۔ اور یہ کہ انہوں نے اُس کے ساتھ بڑا اچھا سلوک کیا تھا۔ اور یہ کہ وہ اُسے خرید کر بہت خوش ہوا تھا۔ میں نے اُسے ایک اچھے نشان کے طور پر لیا۔

اگلے دِن 2 جنوری کوجس دِن کام سے میری چُھٹی تھی۔ میں وہاں پر گیا۔ اور کار کے متعلق پوچھا۔ جس کو میں پسند کرتا تھا۔ اُس نے بتایا کہ انہوں نے ابھی چند دِن پہلے ہی یہ لی ہے۔ اور کار کو یہاں پر زیادہ لمبا عرصہ نہیں گزرا۔ اور اُس نے اِس بات کا بھی ذکر کیا۔ کہ اِس سے پہلے اِس طرح کی کار اُن کے پاس کبھی بھی نہیں تھی۔ میں نے اُسے چیک کرنے کے لیا۔ میں نے اُس میں صرف ایک ہی خرابی دیکھی۔ جہاں تک میرا تعلق تھا۔ مجھے یہ سودا بہت مہنگا لگ رہا تھا۔ پس جب میں واپس اندر گیا۔ تو میں نے پوچھا کہ وہ کہاں تک اِس کی قیمت کو نیچے لائیں گے۔ اُس نے کہا کہ وہ اسے دیکھتا ہے اور اگر وہ کام سے واپس آتے ہوئے مِل لے تو وہ اُسے بتا دے گا۔

میں کام پر واپس گیا۔ اور میں ابھی تک اس کے بارے میں پُر یقین نہیں تھا۔ میں جانتا تھا۔ کہ میں کار کو پسند کرتا ہوں۔ لیکن میرے خریدنے کے چند دِن بعد یہ خراب ہو گئی۔ تو کیا ہو گا۔ اگر کچھ بھی اِس کے ساتھ ہو گیا۔ تو کیا ہوگا۔ یہ خیالات میرے ذہن میں آئے۔ میں نہیں جانتاتھا۔ کہ کیوں میں صرف اسی وجہ سے استعمال شُدہ کا خریدنے کے حق میں نہیں تھا۔ میں ابھی تک تسلی بخش نشان دیکھ رہاتھا۔ پھر میرے دوست نے مجھے بلایا۔ اور اُس نے مجھ سے پوچھا کہ تم ابھی تک کار نہیں خریدی۔ میں نے اُسے بتایا کہ میں نے اُسے چلایا اور میں اُس کو خریدنے کے متعلق سوچ رہا ہوں۔ لیکن مجھے ابھی تک یقین نہیں ہو رہا۔ اُس نے مجھے بتایا۔ کہ ایک ڈیلر شپ جہاں پر وہ کام کرتا ہے۔ اگر اُن کے پاس اِس طرح کی کار ہوتی تو وہ اُسے 10,000 ڈالر یا 12,000 ڈالر میں فروخت کر دیتے۔ اوووہ کیا واقع ہی۔ میں نے کہا۔ میں نے اِس ماڈل کی قیمت کیلی بلو بُک میں دیکھی ہے۔اور دیکھا کہ اگر کوئی عام آدمی بیچے گا۔ تو کتنے کی بیچے گا۔ بہ نسبت ایک ڈیلر اگر اُسے بیچے جو کہ ہمیشہ کم ہو گی۔ ڈیلر نے تو وہی قیمت لگانی ہے جس میں اُس کا منافع بھی شامل ہو گا۔ کیونکہ اُنہیں منافع چاہیے ہوتا ہے۔ قیمت جو وہاں تھی۔ وہ 8065 ڈالر تھی جو کہ 6995 ڈالر سے 1070 ڈالر زیادہ تھی۔

میں نے آخری فیصلہ کیا کہ کام کے بعد ڈیلر کے پاس جاؤں گا۔ اور دیکھوں گا کہ وہ کیا قیمت لگاتا ہے۔ میں نے اپنے ساتھ چیک بُک لے لی۔ اور خاص پیدائشی لائسینس بھی لیا جو میری بیوی نے پچھلی کار کے ساتھ خریدا تھا۔ ہم نے وہ نکال لیا جب کار جنک یارڈ تک گئی۔ میں ڈیلر کے پاس گیا۔ اور پوچھا کہ تم اِس کا کیا لو گے۔ اور اُس نے اِس کا پہلے ذکر کیاتھا کہ وہ اِس کی پوری قیمت لے گا کیونکہ یہی اُسے پوری قیمت دلوا سکتی ہے۔ اُس نے سارا معاملہ میری طرف کر دیا۔ جیسا کہ اکثر ڈیلر کرتے ہیں۔ اور اُس نے مجھے کہا تم اِس کا کیا دو گے؟ مجھے اِس سے نفرت ہے میں نے جانا کہ وہ مجھے کچھ کہنے جا رہا ہے۔ میں چاہتا تھا کہ پہلے وہ اپنی مطلوبہ قیمت بتائیں۔ اچھا میرے پاس ایک متبادل پروگرام ہے۔ میں نے اپنے آپ سے کہا کہ یہی وہ کار ہے جو میں پسند کرتا ہوں۔ ٍاور ہم کیا دیکھ رہے تھے۔ یہ اُس قیمت کے اندر تھی جو ہم دے سکتےتھے۔ میں پہلے ہی جانتا تھا کہ یہ کتاب میں لکھی ہوئی قیمت سے کم تھی۔ پس میں نے اُس سے کہا کہ میں 6995 ڈالر میں خریدتا ہوں۔ اگر وہ تمام ٹیکس ادا کرتے ہیں۔ اُس نے اپنا کیلوکولیٹر لیا اور اور کچھ بٹن دبانے کے بعد اُس نے وقفہ لیا اورایک سیکنڈ کے لیےسوچا اور کہا۔ٹھیک ہے بیچ دی۔ پھراُس نے مجھے کہا۔   پھر اُس نے مجھ سے کہا کہ کاغذات تیار کرنے کی ضرورت ہے۔ اورہمارے لیے نمبر پلیٹ کی ضرورت ہے۔ پھر میں نے اُسے  بتایا کہ اتفاق کیاہے: کیونکہ ہمارے پاس پہلے ہی ہماری اپنی لائسنس یافتہ پلیٹیں ہیں۔ جو کہ ہم چاہتے ہیں کہ اِس پر لگا دی جائیں۔ ایک اور نشان میں نے سوچا۔ صرف ایک چیز کہ اُس نے مجھ سے کار کی قیمت سے زیادہ جو پیسے لیے وہ 5 ڈالر تھے جو اُس نے نمبر پلیٹوں کی تبدیلی کے لیے۔ کار کی جو کل قیمت بنی وہ 7000 ڈالر ہوئی۔اگر آپ 455 ڈالر کو ٹیکس تفریق کر دیں تو میں نے کار کے لیے 6545 ڈالر ادا کیے۔ یہ ویسی ہی کار تھی جیسی ڈیولتھ کے ڈیلرکے پاس تھی۔مجھے اِس سے 4000 ڈالر زیادہ ادا کرنا حقیقت یہ ہے کہ یہ کار ہمارے قصبے میں بنی اور وہاں رکھی جہاں سے ہم اُسے دیکھ سکتے تھے۔ یہ بڑی عجیب بات تھی۔ حقیقت یہ کہ اُس کی کوئی نمبر پلیٹ نہیں تھی۔ اور ہماری اپنی اُسے لگی۔ اس چیز نے اُسے اتفاق بنا دیا۔ حقیقت یہ کہ یہ ویسی ہی کار تھی جیسی ہم لینا چاہتے تھے یہ بھی ایک اتفاق تھا۔ حقیقت یہ کہ کار کی ونڈ سکرین پر چپ تھی جیسی کہ میرے ٹرک کی ونڈ سکرین پر تھی یہ ایک جیسی بات تھی۔ ہمارے ساتھ کئی اتفاقات ہوئے۔ کار لے کر گھر آنے کے بعد ہم نے اُس کا مینول دیکھا۔ ہمیں وہ رسید مِلی کہ اِس کے اصل مالک نے کار خریدتے ہوئے کیا قیمت ادا کی تھی۔ تو اِس کی قیمت 22717.20 ڈالر تھی۔ ہمممممم بائیس ہزار ڈالرکی کار؟ ایک اور اتفاق؟ یہ جنوری کی 2 تاریخ تھی۔ یہ سال کا 2 یعنی دوسرا دِن تھا۔ کارخریدنے کے بعد میں بائبل مطالعے کے لیے دوبارہ روب اور مائیک سے ملا اوراُس دن 2 اور لوگ ہمارے ساتھ شامل ہو گئے۔ اُن نئے بھائیوں میں سے ایک کی بائبل کا کیس بالکل مائیک کی بائبل جیسا تھا جو چمڑے کی طرح دکھائی دیتا تھا۔ یہاں تک کہ وہ ٹوٹ پھوٹ میں بھی ایک جیسے تھے۔ مطالعے کے دوران کسِی نے یہ ذکر کیا کہ دیوار پر لگی ہوئی گھڑی ٹھیک طور پر کام نہیں کر رہی۔ اور اِس گھڑی کے مطابق میٹنگ میں آج کوئی بھی لیٹ نہیں ہے۔ یہ صرف ایک مزاحیہ لطیفہ تھا۔ لیکن میں نے گھڑی کی طرف دیکھا۔ اور پوچھا تو اُس نے 2 بجے کا بتایا۔ اُس نے کہا کہ وہ بیٹریوں کے بغیر کام کر رہی ہے اور اُس میں سے ایک نکال لی گئی ہے۔

مجھے یہ سب شامل کرنے دیں۔ ہماری دوسری بائبل سٹڈی پر، جو کی سال کے دوسرے دِن مقرر ہوئی۔ میں دو نئے بھائی شامل ہوئے۔ دونوں کا نام مائیک تھا۔ جن دونوں نے ملاقات کی۔ دونوں کی بائبل کے کوّر پھٹے ہوئے تھےاور ایک جیسے لگتے تھے۔ گھڑی نے 2:00 بجا دیے۔ میں نے ایک کار خریدی جو جب وہ نئی تھی تو 22000 ڈالر کی تھی۔ اُس کی ونڈو میں ایک چپ تھی جیسے کہ میرے ٹرک میں بھی اُسی جگہ چپ تھی۔ (میرا پہلا نشان میرے جاگنے کا نشان) کئی میل چلنے کے بعد ہم نے دو کاریں دیکھیں۔ پہلی کار سوبیرو تھی جبکہ دوسری کار اولڈزموبائیل تھی۔ میں نےایک دوسری سوبیرو اپنے گاؤں میں دیکھی تھی۔ جس کے بارے میں وہ کہتے تھے۔ کہ اِس قسم کی گاڑی اور نہیں ہے۔ اور ایسی کہیں بھی نہیں چلائی تھی۔ میں نے کتاب کی قیمت سے نیچےاُس کی بہت اچھی قیمت دی تھی۔ اور میری بیوی بہت ہی زیادہ خوش تھی۔ ہمممممم میرا خیال ہے کہ یہاں پر کوئی اتفاقات نہیں ہوئے۔ میرا ایمان ہے کہ خُدا ہمارے لیے یہ کار یہاں لایا۔ ہم نے وہی حاصل کیا جو ہم چاہتےتھے کہ ہمیں ملے۔ حقیقت میں صرف خُدا پرزیادہ سے زیادہ ایمان رکھنے کی ضرورت تھی۔ اور اُسے اپنی مدد کرنےدینا تھی جیسا کہ وہ چاہتا تھا۔ صبر، برداشت، کہ سب کچھ مِل گیا ہے۔ صرف وہی ہونے دیں کہ جو کچھ اُس نے اپنے کلام میں فرمایا ہے۔ اور جواب دے گا۔

27 فروری 2004

آج میں اپنی بیوی کے ساتھ میل گبسَن کی فلم  دا پیشن آف کرائسٹ دیکھنے گیا۔ اُس کے بارے میں میرا معائنہ یہ ہے۔ جانے سے پہلے میں نے روح القدس سے دُعا کی کہ وہ فلم سیکھنے کے دوران مجھے تحریک دے۔ اور تھیٹر میں بیٹھے ہوئے تمام لوگوں پر چھا جائے۔ اورمیں نے دُعا کی کہ بڑ کے درخت کے بیج کی طرح ہر دیکھنے والے پر وہ فلم اثر کرے۔ میں نے کثرت سے فصل کے پک جانے کی دُعا بھی کی ۔ کیونکہ وہاں پر بہت زیادہ مزدور تھے۔

مووی تھیٹر پوری طرح لوگوں سےبھرا  ہوا تھا۔ اور جو جوڑے دیر سے آ رہے تھے۔ اُنہیں الگ الگ بیٹھنا پڑ رہا تھا۔ فلم کے دوران جہاں پر خداوند یسوع مسیح پرغداری کا مقدمہ اور مارا گیا۔ اور صلیب پر چڑھایا گیا۔ میں نے اِس غمزدہ ماحول کے متعلق سوچا۔ میں خیالات میں ایک منٹ میں میلوں دور چلا گیا۔ اوردوسرے لمحوں میں میرا ذہن فوراً یسوع کا ہم گناہ گاروں کے لیے اِس طرح مر جانے کی طرف چلا جاتا۔ میں بہت شُکر گزار ہوں کہ وہ مرا۔ورنہ ہم تمام نجات نہ حاصل نہ کر پاتے۔ فلم کے دوران بہت دفعہ میرا جسم سرد پڑ گیا۔ اور اُس پر انگور کی طرح کے دانے نکل آئے۔ اور فلم میں دو جگہوں پر میری آنکھیں آنسوؤں سے بھر گئیں۔ پھر فلم کے اختتام کے قریب آسمان سے ایک آنسو گِرا۔ اور اُس سے مجھ پر سرد پن کا جذبہ غالب آ گیا۔ اور میرا جسم دانوں سے ڈھک گیا۔ یہ اُن کے بڑے مضبوط احساسات تھے۔ میں نے اِس طرح پہلے کبھی محسوس نہیں کیا تھا۔ یہ وہ لمحہ تھا۔ جب خُدا کا اکلوتا بیٹا صلیب پر مرا تو آسمان سے زمین کی طرف آنسو گِرا۔ یہ بہت متحرک اور قوت والا تھا۔ میں اس سے زیادہ کچھ دے نہیں سکتا۔ یہ بڑی شاندا فلم ہے میں کہتا ہوں کہ آپ اِسے ضرور دیکھوں۔

6 مارچ 2004

میں نے اپنے ساتھی ہیچ کے ساتھ جیل میں کام کیا۔ کچھ بھی غیر متوقع نہیں ہوا۔ اُس نے ذکر کیا کہ پچھلے ہفتے جب اُس نے دوسرے ساتھی کے ساتھ کام کیا۔ تو اُس نے اوہ ، اوہ کی طرح کی آواز کا شورسُنا۔ یہ بہت اونچی چیخ کی طرح کی آواز تھی۔ یہ 1970 کی دہائی کے ایک پرانے گانے سے نکلی تھی۔ جب یہ آواز آئی تو میرے ساتھ کام کرنے والے نے پوچھا کہ ہیچ یہ آواز کہاں سے آرہی ہے۔ تو ہیچ نے کہا کہ حقیقت میں اُسے بھی پتہ نہیں ہے۔ وہ اِس طرح کرتا اور اِس طرح کی آواز اُس وقت نکالتا ہے۔ جب وہ خوش ہوتا ہے۔ دوسرے کام کرنے والے ساتھی کا نام جیف تھا۔ اُس نے بتایا کہ اُس کے بچے گھر میں اِس طرح کا شور کرتے ہیں۔ وہ کچھ اِس طرح سے پریشان تھا جس کا میں نے اندازہ لگایا۔ ہا ہا ہا جیف نے مجھ سے پوچھا۔ کہ کیا ہیچ نے جان لیا کہ آواز کہاں سے آ رہی ہے؟ ہیچ کا ابھی تک معلوم نہیں تھا۔ لیکن اُس نے یہ ایک چھوٹی سی کہانی مجھے بتائی۔ جو کہ بہت شاندار لگتی تھی۔ اور یہ صرف ایک معصومانہ بات چیت تھی۔

باقی دِن گزر گیا۔ اورمیں نے ہیچ کو بتایا اور میں اُمید کر رہا تھا کہ میں جلدی نکلوں۔ کیونکہ میں جلدی ہی سفر پر جانا چاہتا تھا۔ کیونکہ میں اپنے سُسر کے لیے بجلی سے چلنے والی کُشمین گاڑی لانے کے لیے انڈیانا جانا چاہتا تھا۔ جو ebay سے آن لائین خریدا گیاتھا۔ تاکہ وہ گاؤں میں سبزی، سامان اور دوسری چیزیں لانے کے اُسے کام میں لا سکیں۔ میں نےدُعا کی کہ جلدی نکلنے میں خُدا میری مدد کرے۔ لیکن یہ نہ ہو سکا۔ اور اُس دِن مجھے جلدی نکلنے کی پیشکش نہ ہو سکی۔ میں اچھی اُمید رکھنے والا شخص ہوں۔ لیکن جب یہ نہ ہوا۔ تو میں نے سوچا ٹھیک ہے اِس میں بھی کوئی وجہ ہو سکتی ہے۔ میں اُس وقت انڈیانا جاؤں گا۔ جب میں جا سکا۔ خُدا نے میرے لیے کچھ سوچ رکھا ہے۔وہ یہ تھا کہ میں سوچ رہا تھا۔ کہ آج میں اپنے بیٹے کے ساتھ انڈیانا جاؤں۔

تقریباً گھر سے تین گھنٹے کے فاصلے پر وسکنسن میں 1-94 کے ساتھ سڑک کے ایک کنارے پر میں نے ایک کار کو کھڑے ہوئے دیکھا۔ ایک عورت اُس کے آگے کھڑی ہوئی تھی۔ اُس کے آگے تقریباً 100 قدموں کے فاصلے پر ایک آدمی بھاگ رہا تھا۔ وہ ایک گیس کی گیلن اُٹھائے ہوئے تھا۔ ایمانداری کے ساتھ میں نے سڑک کے کنارے کِسی کو گیلن اُٹھا کر بھاگتے ہوئے کم بار ہی دیکھا ہے۔ اپنی پوری زندگی میں میں نے تقریباً 6 لوگوں کو دیکھا ہے۔ تم نے کتنے لوگوں کو دیکھا ہے۔ یہ سوچنا مشکل ہے ہو سکتا ہے بہت سارے۔ کچھ، ایک، دو یا تم نے زندگی میں دس دیکھے ہوں۔ پس اُس نے اپنے بیٹے کو بتایا۔ میں اُسے پکڑنے کو جا رہا ہوں۔ اور اُسے اپنے ساتھ گیس اسٹیشن تک لے جاؤں گا۔ ہم نے اُس اجنبی کو اپنے ساتھ بٹھایا۔ اور 2 میل تک اپنے ساتھ لے کر سفر کیا۔ ہم نے آپس میں کچھ بات چیت کی۔ اور آدمی نے کہا۔ میرے ساتھ کچھ بدقسمتی ہے کہ میں اِسی ہفتے گیس کے لیے دوسری بار بھاگا ہوں۔ کیا واقع! یہ تو بڑی عجیب بات ہے۔ پھر اُس نے کہا ہاں پہلی بار مجھے جمعرات کو بھاگنا پڑا۔ یہ 2 دِن پہلے کی بات ہے۔ میں نے اپنے آپ میں سوچا! پس وہ 2  مختلف دنوں میں 2 دفعہ گیس کے لیے بھاگا۔ اور پہلی دفعہ 2 دن پہلے وہ گیس کے لیے بھاگا۔ میں یقینی طور پر بہت خوش ہوا میں نے اُس کی مدد کی۔ بہت سے لوگ اپنی حفاظت کی خاطر اجنبیوں کو لفٹ نہیں دیتے ۔ لیکن میں جانتا تھا کہ میں مدد کرنے کے قابل ہوں۔ میں نے اُس کو اِس ویب سائیٹ کے متعلق بتایا۔ لیکن جب اُس نے پوچھا تو میں واقع اُس کو یہ نہیں بتایا کہ یہ کِس کے متعلق ہے۔ میں نے اُس سے صرف اتنا پوچھا کہ کیا اُسے انٹر نیٹ تک رسائی حاصل ہے۔ اور اُسے ویب سائیٹ کا ایڈریس بتایا۔ www.two.c.c اُس نے اُس ایڈریس کو دہرایا۔ پھر میں نے اُسے گیس اسٹیشن پر چھوڑا اور اُسے دوبارہ کہا کہ وہ اُسے یاد رکھے۔ اُس نے دوبارہ اسے بالکل ٹھیک ٹھیک دہرایا۔ جب اُس نے اسے پڑھا تو وہ حیران ہوا ہو گا۔ خُدا کا شکر ہو۔

ہم نے سفر جاری رکھا، جب رات ہوئی تو بارش ہونا شروع ہونے لگی۔ میں جنوب مشرقی راستے پر جا رہا تھا۔ میں نے ایک موڑ لیا اور مینوسٹا کی طرف واپس ہو لیا۔ اووہ میں نے آخر کار اندازہ لگایا۔ کہ میں غلط راستے پر جا رہا ہوں۔ میں تو صیحیح راستے پر تھا۔ حادثاتی طورپر میرا 1-90 مشرق کی بجائے 1-90 مغرب کی طرف ہو گیا۔ میں ہوسٹن کی طرف سے نکل آیا تھا۔ پھر میں مینوسٹا کی طرف سے نکلا اور واپس 1-90 مشرق کی طرف ہو گیا۔ میں نے اپنے بیٹے سے کہا۔ ’’ یہ حیران کن بات ہے کہ میں اصل کی طرف جاتے جاتے مینوسٹا کی طرف کیوں مُڑا؟ جب ہم ٹھیک راستے پر آ گئے تو میں نے ایک بورڈ دیکھا جس پر لکھا تھا لاکروز وسکنسن 22 میل( جو کہ مینوسٹا اور وسکنسن کی سرحد پر تھا) ووو میں نے سوچا 22میل پر مینوسٹا کی طرف واپس یہ کیسا عجیب تھا۔ میں نہیں چاہتا تھا کہ اِس طرح واقعہ ہو۔ میں نے ڈرائیونگ کرتے ہوئے کافی وقت ضائع کر دیا تھا۔ میں پریشان نہ ہوا۔ میں نے صرف یہ جانا کہ اِس کی کوئی وجہ ہے۔ یا کوئی دوسری وجہ جس کے بارے میں میں نہیں جانتا یا کوئی وجہ جس کے بارے میں میں نہیں جانتاہوں گا۔

میں نے اور میرے بیٹے نے انڈیانا کی طرف اپنا سفر جاری رکھا۔اور دیر تک گئے ایلینز میں ٹرکوں کے ایک اسٹاپ پر ہم رُکے۔ تاکہ کمر سیدھی کر سکیں۔ گیس بھروا سکیں اور کچھ کھانے کے لیے لے سکیں۔ میں اسٹور میں ادھر اُدھر گھوما۔ اور پرانی سی ڈیز کی شیلف دیکھی۔ جو بیچنے کے لیے رکھی ہوئی تھیں۔ 9 ڈالر کی تین سی ڈیز کی واقع ہی یہ کم تھی۔ پس میں نے اُن سے تین خریدیں۔ اُن میں سےدو میں فلم لائین کنگ ٹو کے ساؤنڈ ٹریک تھے۔ ایک فلم جس کو میں پہلے کبھی نہیں سُنا تھا۔ وہ تھی بیسکٹ بال ایک ایسا نام جو بیس بال اور باسکٹ بال کو جوڑ کر بنایا گیا تھا۔ تیسری سی ڈی ایک گروپ کی تھی۔ جس کا نام شوگر ہل گینگ تھا۔ جنہوں نے پہلا اصل ریپ گیت ریپرز ڈیلائیٹ گایا تھا۔ جو مجھے اُس وقت سے یاد ہے۔ جب میں بچہ تھا۔ میرے بیٹے نے اور میں نے ٹیکو بیل کھانا کھایا اور اپنا سفر دوبارہ شروع کیا۔

7 مارچ 2004 کو ٹھیک 2:00 صبح

2:00 بجے صبح ہم نے شوگر ہل گینگ کی سی ڈی میں ایک گانا آٹھواں عجوبہ سُن رہے تھے۔ اور ہم گانے کے بالکل اختتام پر تھے۔ تو میں نے بڑی جانی پہچانی آواز اوہ ، اوہ  سُنی۔ یہ بالکل وہی آواز تھی۔ جو ہیچ اور اُس کے بچے نے اپنے گھر کے پیچھے سُنی تھی۔ جس کی حقیقت کے بارے میں نہ وہ اور نہ ہی میں جانتا تھا۔ لیکن میں نے اب جانا ووہ میں نے اپنے اندر ہی اندر سوچا یہ کیسی عجیب بات تھی۔ علمِ ہیت سے متعلق میں نے باہر نکل کر اُسے لیا ورنہ میں اُس شخص کو اپنے ساتھ سوار کرنے کے قابل بھی نہیں ہوتا۔ اور نہ ہی میں اس آواز کو 2:00 بجے اُس گانے میں سے سُننے کے قابل ہوتا۔ اَے خُدا تو حیران کرنے والا خُدا ہے۔ میرا تجھ پر ایمان ہر نئے دِن نئی بلندیوں کو چھوتا ہے! نشانات اور متحیرات کی نبوت۔ میں ابھی تک 2 کے نشانات حاصل کر رہا تھا۔ اور یہ تازہ نشان مجھے اِس گانے آٹھواں عجوبہ میں مِلا۔ یہ کتنا شاندار تھا میں اُس کی وضاحت نہیں کر سکتا۔ پس اگر تم خُدا پر دھیرج رکھتے ہو۔ وہ مجھ پر ظاہر کر رہاتھا کہ وہ مجھے استعمال کر سکتا ہے۔ اگر تمہاری ہر دعا کا جواب نہیں ملتا تو پریشان نہ ہوں۔ ہو سکتا ہے کہ خُدا نے تمہارے لیے کچھ بہت رکھا ہوا ہے۔ اور یہ کہ تم اُس کے بارے میں سوچتے کیسے ہو۔ پھر اُن چیزوں کے بارے میں دیکھو جو تیزی سے گزر گئی ہیں۔ اپنا بھروسہ خُدا پر رکھو۔ تو ہر چیز اچھی ہو گی۔ کیا اُس شخص کو نہیں روکا گیا۔ جو گیس لینے کے لیے بھاگا جا رہا تھا۔ تمہارا اپنے حواس کھونا اور غلط راستے پر چل نکلنا۔ ٹرکوں کے اڈے پر رُکنا اور یہ سب کچھ ٹھیک 2:00بجے یہ ایسے ہی نہیں ہو گیا۔

میں اور میرا بیٹا انڈیانا میں اپنے باپ کے گھر پہنچے۔ میں وہاں پر چار گھنٹے سویا۔ وہاں پر دوپہرکا کھانا کھایا۔ اورہم شمالی انڈیانا کی طرف کارٹ لینے چل پڑے۔ ہم راستے کے ساتھ ساتھ بہت سے حصّوں سے گزرے۔ اور انڈیانا کےساتھ بہت سے گاؤں کو دیکھنے کے قابل ہوئے۔ ہم نے اس روٹ پر ہونے کی وجہ سے 2 جگہوں کے کچھ موڑ مِس کر دیے۔ لیکن ہم واپس ہوئے اور ٹھیک راستے پر ہوئے۔ اور ہم سمتوں سے رجوع کیا اور مختلف راستےسے روانہ ہوئے۔

ہم بالکل قریب تھے۔ جہاں سے ہم نےالیکٹرک کارٹ لینا تھا۔ ہم انڈیانا کی پچھلی سڑکوں پر ہوتے ہوئے چوک نمبر 2 میں آئے جہاں پر اہمش گھوڑوں کی طرز کی بگھیاں تھیں۔ میں نے سوچا کہ یہ تو بہت خوبصورت ہیں۔ وہ چمکیلےکالے تھے۔ اور وہ تمام ملفوف تھے۔ اور اہمش لوگ موسم سے بچنے کے لیے اُس کے اندر بند ہو گئے تھے۔ باہر برف کا ایک طوفان تھا۔ ہم اپنی منزل پر پہنچے۔ اور کارٹ کو لادا۔ یہ میری پک اَپ میں بہت اچھے طریقے سے پوری آ گئی۔ اور کوئی بھی جگہ باقی نہ بچی۔ اگراُس کا سائز ایک انچ بھی زیادہ ہوتا تو گاڑی میں پوری نہ آتی۔ جس لڑکے نے میرے ساتھ وہ لدوائی اُس نے مجھے ساتھ دو بیٹریاں مفت میں دے دیں۔

9 مارچ 2004

آج میں نے کلوکویٹ تک گاڑی چلائی اور 1-35 پر مشرق کی طرف جانے والے داخلے پر ایک اجنبی جو لفٹ کے لیے کھڑا تھا دکھائی دیا۔ میں نے اُسے لفٹ دی اور پوچھا کہ وہ کہاں جا رہا ہے؟ اُس نے کہا ڈیولتھ میں نے اُسے بتایا کہ میں اُسے کلو کویٹ کے درمیان تک لے جا سکتا ہوں۔ انہوں نے امید کا اظہار کیا۔ ہم نے یسوع مسیح کے بارے میں بات چیت کی۔ ہم نے اُس کی موت اور بچائے گئے یا نہیں کے متعلق باتیں کیں۔ ہم نے ایمان اور شفاء کے متعلق باتیں کیں۔ یہ بہت اچھا تھا۔ ایک دوسرا اجنبی سڑک کے کنارے، ایک اتوار کو ایک منگل کو، دو مختلف دِنوں میں دو واقعات ہوئے؟ یہ بہت کم ہوتا ہے۔ کہ تم اِن دِنوں میں کوئی لفٹ لینے والا دیکھو۔ اکثر اوقات تم کوئی خراب گاڑی دیکھتے ہو۔ یا مزید کوئی انوکھا واقعہ جیسے گیس کا ختم ہو جانا یا مزید یہ کہ کوئی لفٹ لینے والا۔ بہت، بہت، بہت، بہت کم ہوتا ہے۔ کہ راستے میں دو ایک جیسے واقعات ہوں۔ میں نے اُسے کلوکویٹ کے داخلہ پر ڈیویلتھ جانے کے لیے اُتارا۔ اُس نے مجھے کہا ’’ایمان میں قائم رہنا‘‘اُس نے دروازہ بند کیا۔ اور میں نے سوچا۔ اوہ ہاں بھائی۔ میں یقیناً ایسا ہی کروں گا۔ میں نے دُعا کی کہ اُسے ڈیویلتھ کے لیے جلد ہی کوئی سواری مِل جائے۔ میں سٹور میں گیا۔ اور جب میں اُس جگہ واپس آیا۔ جہاں میں نے اُسے چھوڑا تھا۔ تو وہ جا چُکا تھا۔ کِسی شخص نے اُسے لفٹ دے دی تھی۔ اَے باپ میری دُعا سننے کا شکریہ۔

11 مارچ 2004

میں نے ہنٹر منسٹریز کی طرف سے ڈاک کے ذریعے سے ایک خط موصول کیا۔ وہ شفائیہ منسٹری تھی میں اُن کی کتاب پڑھی تھی۔ کہ کسیے ایک بیمار کچھ مہینے پہلے شفایاب ہواتھا۔ اور اُس کے ساتھ یہ سب کچھ بڑے حیران کُن طریقے سے ہوا۔ اُن کا ایمان تھا کہ آج کل کے ایمانداروں کو یسوع مسیح کے نام میں بیماروں کو شفاء دینے کے لیے خُدا کی قوت کو استعمال کرنا چاہیے۔  جیسا یسوع مسیح اور اُس کے شاگردوں نے پہلی صدی میں کیا تھا۔ جیسا اُن کا ایمان تھا ویسا ہی میرا بھی تھا۔ اور بچایا ہوا مسیحی بننے کے بعد سے لے کر اب تک میرا اِس پر ایمان مضبوط ہے۔ مجھے صرف مزید علم ، مزید سیکھنے،عقل اور صبر کی ضرورت ہے۔ ہاں میں خُدا کی طرف سے ایک بہت بڑا مکاشفہ حاصل کیا۔ اور جب بھی میں نے یہ کیا تو میں ہر بار بلکہ بار بار اُس کا شکریہ ادا کیا۔ میں نے محسوس کیا کہ مجھ پر خوشی کا جذبہ غالب آ چُکا ہے۔ کہ خُدا نے مجھے یہ مکاشفہ دیا ہے۔ اور میں ہر کِسی کو اِس کے بارے میں ضرور بتاؤں گا۔ میں اپنی سی بہترین کوشش کروں گا۔ کہ میں خُدا کی طرف سے آنے والے مکاشفہ کی اہمیت کے متعلق آپ کو بتاؤں گا۔

14۔ مارچ 2004

انڈیانا کے دورے کے دوران میں نے جو نشان حاصل کیا۔ میں نے 2 کے اور نشانات بھی حاصل کیے۔ جن کو میں نے اپنی کتاب میں شامل کیا ہے۔ لیکن حال ہی میں اگر آپ نے توجہ دی ہوتو نشانات بہت تیزی کے ساتھ اور ایک دوسرے کے ساتھ ساتھ آ رہے ہیں۔ جیسے جننے کے درد ہوتے ہیں۔ میں نے آپ کو بتایا کہ کیسے؟ انڈیانا روانہ ہونے سے ایک دِن پہلے میرا ساتھی دو حروف کی ٹکڑے، الفاظ کے دو بول اووہ ، اووہ جو وہ گُنگنا رہا تھا۔ جو اُس نے اپنے ساتھی سے سُنے تھے۔ جس کے بچے اپنے گھر میں یہ گا رہے تھے۔ یہ اُن کے باپ تک پہنچے جو نہیں جانتا تھا۔ کہ اُس کے بچے کیوں گا رہے ہیں؟اور یہ الفاظ کہاں سے نکلے یا آئے ہیں۔ میں جانتا تھا کہ میں نے اِنہیں پہلے بھی سُنا ہے۔ اور میں یہ بھی جانتا تھا۔ کہ یہ الفاظ 1970 کے عشرے کےایک پرانے گیت سے آئے ہیں۔ مجھے حقیقت میں اِس کا کوئی اندازہ نہیں تھا۔ کِسی نہ کِسی طور پر کِسی نے مجھے ہدایت دی۔ کہ میں ایلنز سے کچھ چیزیں لینے کے لیےٹرک اڈے پر رکوں۔ پہلی بات کہ میں نے گیس بھروانی تھی۔ دوسری بات کہ میں بھوکا تھا۔ اور تیسری بات یہ کہ میں تھک گیا تھا۔ اور اپنی ٹانگوں کی اکڑ دور کرنے کے لیے تھوڑی دیر چہل قدمی کرنا چاہتا تھا۔ کیا میں مینیوسٹا سے ہوسٹن آتے ہوئے راستے سے بھٹک کر دوسرے راستے پرنہیں آ گیا تھا۔ جہاں پر یہ گاؤں مینیوسٹا سے واپس 22 میل کے فاصلے پر تھا۔ میں یہ نشان حاصل نہ کرتا میں اُس کو گیس کے لیے بھاگتے ہوئے نہ لیتا اور اُس کی ضرورت پوری نہ کرتا جب میں نے یہ کیا میں نہیں رُکا اور اُس آدمی کو لفٹ نہیں دی جو گیس لینا چاہتا تھا۔ میں وہ گیت اور اووہ ، اووہ کے الفاظ نہ سُن پاتا۔ میں نے ٹھیک 2:00 بجے صُبح گیس اسٹیشن 2 سی ڈیز لیں جو پرانی تھیں اور بکنے والی نہیں تھیں۔ وہ اتنی سستے میں برائے فروخت نہ ہوتیں۔ میں اُنہیں پہلی ہی جگہ پر نہ خریدتا۔ میں نے یہ بھی سوچا کہ آپ کوشوگر ہل گینگ کی سی ڈی ملتی جو بہت سی جگہوں پر نہ مِل پاتی۔ یہ بہت پرانی تھیں اور وقت کےمطابق نہیں تھیں۔ میں نے کبھی ریپ میوزک نہیں سُنا تھا۔ لیکن پہلا ریپ گانا ریپرز ڈیلائیٹ جو 1970 کے عشرے میں آیا۔ اور وہ بہت پرانا تھا۔ جس کے بہت سے الفاظ مجھے یاد تھے۔ اُس وقت میں بچہ تھا۔ اور جن کو میں دوبارہ کِسی وجہ سے سُنا۔ حقیقت میں اُس وقت کے ریپ گانوں میں بے حیائی نہیں ہوتی تھی۔ جتنی آج کل کے گانوں میں ہوتی ہے۔ چلو جیسا بھی ہے۔ میں نے یہ سی ڈی اور اُس کے ساتھ 2 اور سی ڈیز خریدیں۔ اور اُن کی قیمت 3 ڈالر فی سی ڈی تھی۔ پہلے ہم نے ’’بیسکٹ بال‘‘ سی ڈی سُنی اور اُس کے بعد ہم نے شوگر ہل گینگ سی ڈی سُنی۔ جب سی ڈی ختم ہونے والی تھی۔ تو بالکل اختتام کے قریب جب گانا ختم ہونے تھا تومیں نے غیر معمولی طور پراووہ ، اووہ  کے الفاظ سُنے۔ میرے بیٹے نے میرے لیے سی ڈی کا کور دیکھا۔ اور بتایا کہ اِس گانے کا نام آٹھواں عجوبہ ہے۔ یہ انوکھا، سحر سے بھر پور اور عجیب تھا۔ اور حقیقت یہ کہ جب میں اسے صبح کے 2 بجے سُنا تو یہ بہت ، بہت ، بہت ، بہت عجیب تھا۔ لیکن اِس کتاب میں اِسے بیان نہیں کرتا رہا۔ اگر آپ پیچھے دیکھیں تو جو کچھ بھی عجیب ہوا میں نے ان کے بارے میں لکھا۔ جس بھی طریقے سے ہوا میں نےاُس کا ذکر کیا۔ ایسڑونیمیکل جب میں نے یہ لفظ لکھا تو میں کچھ لمحوں کے لیے رُکا اورمیں نے سوچا کہ میں بالکل یہی لفظ ہی کیوں لکھنا چاہتا ہوں۔ اور سوچا ، اچھا یہی تناسب ہے اور میں دورے کے اور 2 کے بارے میں لکھتا رہا۔

رات دیر گئے میں نے یہ دیکھنے کے لیے ہنٹر منسٹریز کی ویب سائیٹ کو تلاش کیا۔ کہ ہوسٹن ایسٹروڈم پر شفاء کے متعلق کیا تلاش کر سکتا ہوں۔ اور میں اُن کی ویب ساتئیٹ کی تلاش کر لی۔ اُن کی ویب سائیٹ ایک  دوسری ویب سائیٹ کا لنک تھا۔ جس کو ہیلنگ ایکسپلوشن ایٹ دی ایسٹروڈم کا نام سے بتایا گیا تھا۔ جب میں نے اُس ویب سائیٹ کا کا صفحہ کھولا۔ تو میں نے اپنے آپ کوخوشی اور حیرانگی سے صوفہ پر گِرا دیا۔ اور جب میں نے ویب پیج کھولا تو میں نے دیکھا۔ کہ میں نے حال ہی میں جو نشانات دیکھے ہیں اُن کی تصدیق ہو گئی ہے۔ وہاں پر اُن کے پورے اور مکمل مطالب بیان کیے گئے ہیں۔ جو تو نے میرے لیے کیے میں اُن سب کے لیے خُوشی سے بھرا ہوا ہوں۔ اَے خُدا تیرا بار بار شُکریہ۔ جو میں نے دیکھا وہ یہ ہے۔ ہوسٹن ایسٹروڈم کی ایک بہت بڑی تصویر تھی جس کا عنوان تھا۔ ہیلنگ ایکسپلوشن یعنی شفائیہ گرج اور اُس کے نیچے صداقت نامہ تھا۔  دی ہوسٹن ایسٹروڈم ، دنیا کا آٹھواں عجوبہ وووہ اب تمہارے لیے یہ ایک حیرت انگیز تھا۔ میں اپنے راستے سے ہوسٹن کی طرف 22 میل چلا۔ یہ نہیں جانتا تھا کہ کیوں؟ میں وہاں پر رُکا اور میں نے سی ڈی خریدی جس میں گانا تھا  آٹھواں عجوبہ جو میں نے ٹھیک صبح 2 بجےسُنا۔ کیونکہ اُس میں اووہ ، اووہ کے الفاظ تھے۔ جس کے بارے میں ہم نے 12 گھنٹے پہلے بات کی تھی۔ یہ کیسی عجیب ہیں؟ اَے باپ تیرا شکریہ کہ تو نے اِس کو جس طریقے سے واضح کیا ہے وہ کتنا پُر لطف ہے۔ پہلے تو یہ ایک بھید ہی لگ رہا تھا۔ اور پھر تم نے اِس کو میرے لیے کتنا واضح کر دیا ہے۔ اب میں تیرا شُکریہ ادا کرتا ہوں کہ تو نے اِسے اُن لوگوں کے لیے بالکل واضح کر دیا ہے۔ جو لوگ اِسے پڑھیں گے۔ یہ دُعا میں یسوع مسیح کے نام سے مانگتا ہوں آمین! کچھ اور چیزیں جن کی طرف میں متوجہ ہوا وہ بھی بہت معنی خیز تھیں۔  شفائیہ گرج 30 ستمبر کو شروع ہوگا۔ پہلے 2 دِن اِس کی تیاری ہو گی۔ پھر 2 اکتوبر 2004 کو اِس کی ہیلنگ ہنٹر منسٹری کے لیے شفائیہ عبادت ہو گی۔ اور تم جانتے ہو کہ اِس کے ٹھیک 22 دِن بعد  میری سالگرہ ہو گی۔ اور 2 اکتوبر کو میں 2 کا اِس طرح ہونا پسند کرتا ہوں۔

پس اب میں اِس طرح کی چیزوں پر حیران ہورہا ہوں۔ کہ کہاں ٹھہرنا ہے اورکِس ہوٹل میں کمرہ محفوظ کروانا ہے۔

15 مارچ 2004

اِس کے بعد ایک جوڑے نے مجھے اور میری بیوی کو چرچ میں دعوت دی۔ اور یہ پہلی دفعہ ہوا تھا۔ یہ ایک انہونی بات تھی۔ جب ہم وہاں پہنچےتو اُن کا داماد اینڈریو(اینڈریو نے سارہ سے شادی کی تھی۔ یہ وہ تھا جس نے میرے دروازے پر اگست میں دستک دی تھی اور میں نے اُسے دہ یکی اور بابرکت زندگی کے بارے میں رابرٹ مورس کی کتاب دی تھی۔ ووو ہا) اُس نے ہمیں بتانا شروع کیا کہ اُس نے ٹیکساس میں نوکری کے لیے انٹرویو دینے جانے کا پروگرام کیسے بنایا ہے۔ میں نے تھوک نگلا اور کہا تم اِس انٹرویو کے لیے ٹیکساس کی کِس جگہ جا رہے ہو؟ اُس نے کہا، ہوسٹن میں نے صرف یہ جانا کہ وہ کہنے جا رہا تھا۔ کہ میں نے جلدی سے اُسے اُن نشانات کے متعلق بتایا جو میں حاصل کیے تھے۔ اینڈریو نے کہا، اگر میں وہاں پر ہوا تو میں ضرور جاؤں گا۔

فرض کریں اگراینڈریو ٹیکساس انٹرویو دینے کے لیے جاتا ہے۔ اورفرض کریں اُسے نوکری بھی مِل جاتی ہے۔ (میں اینڈریو کی مدد کے لیے خُدا سے پہلے ہی دُعا مانگ چُکا تھا۔) لیکن فرض کریں اگر وہ یہ کرتا ہے۔ کہ وہ ہوسٹن میں اپنی نئی رہائش لے لے اور پھر میں وہاں جاؤں تو میں وہاں رہنے والے کِسی ایسے شخص کو جانتا ہوں گا۔ جس کا تعلق ہمارے چرچ سے ہو۔ ووو  یہ کیسا زبردست ہے! اَے میرے باپ تو نے میرے اُن خوابوں سے بھی بہتر میرے لیے کیا جو میں نے دیکھے اوریہ تمام حقیقی زندگی میں ہوا۔

پس خُدا کی طرف سے آسٹروڈم میں شفاء کے لیے تمہیں ہوسٹن میں مدعو کرنے کے لیے مجھےکچھ کرنا چاہیے۔میں جانتا ہوں کہ خُدا کی طرف سے مجھے مسَح کیے ہوئے نشانات مِلے۔ میں مکمل طور پر پُر یقین نہیں ہوں کہ خُدا کیسے ہنٹر پر ظاہر ہوتا اور اُن سے بات کرتا ہے۔اور کب اور کہاں یہ وقوع پذیر ہوتا ہے۔ لیکن 2 اکتوبر 2004 کویقیناً یہ اِس کہانی سے زیادہ ہوگا۔ کیا تم جانتے ہو کہ کوئی ایمان بیماروں کے شفاء پانے میں مدد گار ثابت ہو۔ اور خُدا اُن کی مدد کرے۔ مہربانی کر کے اُنہیں اِس بارے میں بتائیں۔ وہ 10,000 رضا کاروں کو دیکھ رہے ہیں۔ اگر تم کِسی ایسے شخص کو جانتے ہو جِسے شفاءکی ضرورت ہو۔ مہربانی کر کے اُن کو ایسے نشانات اور معجزات کے متعلق بتائیں۔ جو اِس شفائیہ گھن گرج اور خُدا کی طرف سے مسَح کی طرف اُن کی راہنمائی کرے۔ اور یہ سب کچھ وہاں پر ہو۔ میں نہیں جانتا کہ کیسے تمہیں یہ بتایا جائے۔ لیکن ایماندار تمام دُنیا سے یہاں آئیں گے۔ اور اِس طرح کے اور نشانات ظاہر ہوں گے۔ اور لوگ خُدا کی طرف سے روح القدس کو جانیں گے۔ پھر ریلا آئے گا۔ مہربانی کر کے اپنی جگہ سے ایک پَل کے لیے بھی نہ کِھسکیں۔ میں آپ کی منت کرتا ہوں۔ ہم سب کِسی نہ کِسی کو جانتے ہیں۔ جس کو نجات یا شفاء کی ضرورت ہے۔ ہم تمام ایسے مسیحیوں کے متعلق جانتے ہیں۔ جنہیں بحالی کی ضرورت ہے۔ اور جو بڑے شوق سے خُدا کی طرف سے سچے نشان کا انتظار کر رہے ہیں۔ میں اپنے دِل میں جانتا ہوں میں یہ جانتا ہوں کہ وہاں پر کچھ معجزات دیکھنے اور محسوس کرنے کو ملیں گے۔ میں وہ ہر کِسی کو بتانا چاہتا ہوں۔ میں اِس طرح کی کِسی عظمت کو اپنے تک محدود نہیں رکھنا چاہتا۔ میں نے شفاء کے متعلق اِس کتاب میں جہاں تک پڑھا ہے۔ یہ اِس بات کی تصدیق کرتی ہے۔ کہ وہاں پر ایسے ایماندار تھے۔ جو ایمان رکھتے تھے۔ جو کچھ بھی ہے وہ بائبل ہی ہے۔ یہ آج بھی ویسی ہی ہے جیسی 2000 سال پہلے تھی۔ بائبل خُدا کا کلام ہے۔ پس اِس پر ایمان رکھیں۔ اور یہ یقین رکھیں کہ خُدا لوگوں کو شفاء دے گا۔ جیسا کہ ماضی میں ہوتا رہا ہے۔ جب بھی یسوع مسیح کے پاس لوگ شفاء کے لیے آئے یسوع نے کِسی کو بھی واپس نہیں بھیجا۔ جب بھی وہ کثرت کے ساتھ اُس کے پاس آئے تو اُس نے تمام کو شفاء بخشی۔ اُس کی شفائیہ خدمت مُردہ نہیں ہے۔ وہ زندہ ہے اوراچھی ہے۔ اور وہ اُس کے نام میں ہے۔ تم شفاء ، نشانات ، اور متحیرات کو دیکھو گے۔

متی 24:4 اور اُس کی شہرت تمام سوریہ میں پھیل گئی اور لوگ سب بیماروں کو جو طرح طرح کی بیماریوں اور تکلیفوں میں گرفتار تھے اور اُن کو جن میں بدروحیں تھیں اور مرگی والوں اور مفلوجوں کو اُس کے پاس لائے اور اُس نے اُن کو اچھا کیا۔

متی 15:12یسوع یہ معلوم کر کے وہاں سے روانہ ہوا اور بہت سے لوگ اُس کے پیچھے ہو لئے اوراُس نے اُن کو اچھا کر دیا۔

لوقا 40:4اور سورج کے ڈوبتے وقت وہ سب لوگ جِن کے ہاں طرح طرح کی بیماریوں کے مریض تھے اُنہیں اُس کے پاس لائے اور اُس نے اُن میں سے ہر ایک پر ہاتھ رکھ کر اُنہیں اچھا کیا۔

لوقا 17:6 اور وہ اُن کے ساتھ اُتر کر ہموار جگہ پر کھڑا ہوا اور اُس کے شاگردوں کی بڑی جماعت اور لوگوں کی بڑی بھیڑ وہاں تھی۔ جو سارے یہودیہ اور یروشلیم اور صور اور صیدا کے بحری کنارے سے اُس کی سننے اور اپنی بیماریوں سے شفاء پانے کے لیے اُس کے پاس آئی تھی۔

لوقا19:6اورسب لوگ اُسے چھونے کی کوشش کرتے تھے۔ کیونکہ قوت اُس سے نکلتی تھی اور سب کو شفاء بخشتی تھی۔

میں نہیں جانتا کہ ہوسٹن میں آپ کے ساتھ کیا ہو گا۔ میں صرف یہ جانتا ہوں کہ جو کچھ بھی ہو آپ کو وہاں ہونا چاہیے۔ اوپر والے حوالوں کا لُبِ لباب یہی ہے۔ کہ وہ بیماروں کو اُس کے پاس لائے اور تمام لوگ شفاء پا گئے۔ کِسی کو بھی انکار نہیں کیا گیا! اُنہوں نے سُنا کہ یسوع مسیح قصبہ میں ہے۔ تو وہ تمام دوڑتے ہوئے آئے! وہ بیمار کو لائے ۔ بیمار لایا گیا۔ سورج غروب ہو رہا تھا۔ (ایسے ہی رات کی عبادت ہوسٹن میں ہے) پس مہربانی کر کے خود آؤاور اپنے دوستوں کو بھی لاؤاور اپنے پیاروں کو لاؤ تاکہ خداوند یسوع کے جلال کو وہ دیکھ سکیں۔ تاکہ یہ واضح طور پر محفوظ رہے۔ میں ہنٹرز کو ذاتی طور پر نہیں جانتا۔ میں اُن سے کبھی نہیں مِلا۔ میں نے خُداوند یسوع مسیح سے زیادہ کبھی اُن کی ترویج نہیں کی۔ میں نے اُن کے لیے کچھ نہیں کیا۔ اور نہ ہی میں نے کبھی اُن سے کچھ حاصل کیا۔ میں نے تو صرف خُدا سے نشان حاصل کیا ہے۔ اور میں یہ ہر اُس شخص کو بتاتا ہوں جو اِسے سُنے گا۔ میرا انعام صرف یہی کافی ہے۔ کہ میں خُدا کی قوت اور جلال کا گواہ ہوں۔ میرا انعام صرف یہی ہے۔ کہ یسوع مسیح کے نام میں بہت سارے لوگ شفاء پائیں۔ میرا انعام صرف یہی ہے۔ کہ میں شفاء پاؤں ۔ میرا انعام صرف یہی کافی ہے۔ کہ میں خُدا کی بادشاہی کی مدد کروں اور یسوع مسیح کے ذریعے سے روحیں لاؤں۔ جو اُس میں ہمیشہ تک رہیں۔ اور دوزخ میں نہ جائیں۔ برائے مہربانی یسوع مسیح کو فضول میں صلیب پرکام نہ کرنے دیں۔ وہ ہمارے لیے ایک دفعہ مر چُکا ہے۔ تاکہ ہم ہمیشہ تک خُدا میں زندہ رہ سکیں۔ اُس نے ہمارے لیے بہت کچھ کیا ہے۔ کیونکہ وہ ہم سب سے بہت زیادہ محبت کرتا ہے میرا انعام یہ ہے کہ میں یسوع کے پیار میں تم سب کو شریک کروں۔

10 اپریل 2004

ایسٹر کے اتوار سے ایک دِن پہلے میری امّی میرے پاس آئیں۔ اور ایک دِن بعد ہمارے نزدیک زمین کا ایک ٹکڑا دیکھنے کے لیے گئیں۔ وہ حقیقتاً ایسا نہیں سوچ رہی تھیں کہ وہ واقع اُسے خریدنے جا رہی ہیں۔ لیکن ہم کِسی بھی صورت میں دیکھناچاہتے تھے۔ نئے علاقے میں انہوں نے خرید لیا۔ انہوں نے 11000 ہزار ڈالر ادا کیے۔ اُس آگے لائین میں بوڑھوں کا گھرتھا۔ سب سے عجیب بات یہ تھی۔ کہ جب ہم نے 9 سال پہلے مووس جھیل گئے تھے۔ تومیں نے اور میری بیوی نے 11000 ڈالر کا پلاٹ گھر بنانے کے لیے لیا تھا۔ اور ہمارے ساتھ بوڑھے لوگوں کا گھر تھا۔ میں تائید کرنا چاہتا ہوں کہ یہ کیسا اتفاق ہے۔ ہے نا؟ میں ذاتی طور پر تو ایسا نہیں سوچتا۔

20 اپریل 2004

اب یہ عجیب اتفاقات تھوڑے مختلف ہیں میں ہیں جانتا کہ اِس نے تمام کیا کر دیا۔ لیکن میں بہت متجسس تھا۔ اِس کا مطلب ہے کہ بہت ساری چیزیں یا پھر کچھ بھی نہیں لیکن میرا خیال ہے کہ اِس کا کچھ مطلب ہے۔ لیکن مجھے پورا پتہ نہیں ہے۔ کہ اِس کا مطلب کیا ہے۔ پھر میں خُدا سے دُعا کرتا ہوں۔ اور وہ اِس سلسلے میں میری مسلسل راہنمائی کرتا ہے۔اَے باپ تیرا شکریہ۔

آدھی رات سے تھوڑا پہلے اور اُس وقت تک جب تک کہ صُبح کے 4:15 نہیں ہوئے میرے سر میں بہت شدید درد رہا۔ عموماً مجھے اتنا درد نہیں ہوتا تھا۔ لیکن یہ کچھ حیران کُن طریقے سے عجیب تھا! میں سو نہیں سکا۔ میں نے لیٹنے کی کوشش کی۔ لیکن لیٹ نہیں سکا۔ ایسا لگتا تھا کہ یہ میرا پہلا آدھے سر کا درد تھا۔ میں نے بہت سے لوگوں سے اِس بارے میں سُنا تھا۔ لیکن خُدا کے فضل سے مجھے اپنی پوری زندگی میں اِس کا تجربہ نہیں ہوا تھا۔ خاص طور پراِس طرح کے بہت ہی شدید درد کا۔ اب یقیناً مجھے اُن سے ہمدردی ہے جو اس میں لگا تار مبتلا رہتے ہیں۔ اووچ ! نہ ہی یہ کوئی مستی ہے اور نہ ہی ایسی بات جس کوکوئی کرنا چاہتا ہے۔ یا جس کے لیے کوئی خواہش یا اُمید کرے۔ دوسرے دِن میں نے کوئی کام نہ کیا۔ اور یہ خُدا کا فضل تھا ۔ کہ اِس طرح ہونے کے بعد میں سو سکا۔ اور کچھ آرام کر سکا۔ جب یہ ہوا میں نے دُعا کرنے کو کوشش کی۔ لیکن میں نے خُدا کے نام پر ملامت کرنے کی کوشش کی۔ جب تک مجھے اِس سے چھٹکارا حاصل نہ ہوا میں اِس کی کوشش کرتا رہا۔ اور پھر آخر کار میں گہری نیند سو گیا۔ میں خُدا کا شُکر گزار ہوں کہ آخر کار اس کا زور کم ہو گیا۔

دوسرے دِن جب میں ایک ملزم کے ساتھ جیل میں کام کر رہا تھا۔ تو دوپہر کے بعد اُسے خوفناک سر درد ہوا۔ اور اُس کی دماغ کی رَگ پھٹ گئی۔ اور اُسے فوراً ہسپتال پہنچایا گیا۔ اُس  کے بارے میں مجھے جمعرات کی صبح کو پتہ چلا تھا۔ 2 دِن پہلے ہونے والی اپنی سر درد کے بارے میں نے کِسی کو نہ بتایا۔ میرے ساتھ کام کرنے والی ڈیانا اُس صبح میرے پاس آئی اُس نے مجھے اس بارے میں بتایا۔ کہ اُس دِن اُس نے بڑے شدید سر درد کی وجہ سے ٹھیک طور پر کام نہ کیا۔ اُس نے بتایا کہ پچھلی آدھی رات سے تھوڑا پہلے یہ درد شروع ہوا۔ اور صبح کے 4:15 تک جاری رہا۔ میں نے سوچا ووو! مجھے بھی اِسی طرح کا سر درد تھا۔ اور میرا سر درد بھی اتنی دیر تک ہی جاری رہا۔ میں نے اُسے پوچھا کہ یہ کتنا شدید تھا۔ اُس نے بتایا کہ بہت بُرا درد تھا۔ اور پچھلے دس سالوں میں مجھے اتنا شدید درد کبھی نہیں ہوا۔ ووو یہ تو واقع عجیب اور اتفاقی ہے۔ میں نے دوبارہ اپنے ذہن میں سوچا کہ اس کا کیا مطلب ہے؟ کام پر چند گھنٹوں کے بعد مجھے ایک کام کرنے والے کی ایک فون کال موصول ہوئی جس کی آج چُھٹی تھی۔ اُس نے مجھے فون کیا اور بتایا کہ اُس کی بیوی کا دادا فوت ہو چُکا ہے۔ اچانک پچھلی رات اُس کی دماغ کی شریان پھٹ گئی۔ او کے ے ے ے  ووو میں نے سوچا کہ یہ تو واقع ہی بہت عجیب ہے میں نے دُعا کی اور اُس ملزم کے بارے میں میرے ذہن میں بہت سے خدشات تھے۔ جو کل دماغ کی شریان پھٹنے کی وجہ سے ہسپتال میں بڑی نازک حالت میں تھا۔ میں نے کچھ ملزموں سے پوچھا۔ کہ جو مسیحی ایمان رکھتے ہیں۔ وہ دعا کریں۔ اوریہ بات پھیلائیں تاکہ دوسرے بھی اُس کے لیے دُعا کریں۔

میں ابھی تک نہیں جانتا تھا۔ کہ اِس کا مطلب کیا ہے کیا یہ ایک حملہ تھا؟ کیا یہ سیکھنے کے کوئی پیغام ہے؟ یہ کوئی بے ترتیب واقعہ نہیں ہے۔ یہ مجھے اور ڈیانا کو کوئی چار گھنٹے کا شدید درد تھا۔ اور یہ جان لیوا  درد تھی۔ جیسے کہ 2 افراد کے ساتھ یہ ہوا۔ اگر کِسی کے پاس اِس بارے میں کوئی رائے ہو تو مہربانی کر کے مجھے ضرور ای میل کریں۔ کیا کچھ ختم ہو گیا ہے جس کے بارے میں میں جانتا ہوں۔ کیا بہت سی دعاؤں نے یہ موت روک دی۔ اگر دوبارہ کبھی ایسے ہوا تو مجھے کیا کرنا چاہیے؟ بہت سے سوالوں کا ابھی تک جواب نہیں تھا۔ اور بہت سارے سوال ابھی پوچھنے کےلیے ہیں۔ یہ بائبل میں کہا گیا ہے۔ تم پاتے نہیں کیونکہ تم مانگتے نہیں میں پوچھوں گا شکریہ باپ۔

2 مئی2004

لگا تار دوسرے اتوار میں نے ٹیپ کے بغیر نائین پِن ٹورنامنٹ میں باؤلنگ کی۔ یہ باؤلنگ لائین میں تھوڑی واجبی سی تھی۔ جوسوموار کی رات کو اپنی لیگ میں میں نے باقاعدگی سے کی۔ اِس سال ہماری ٹیم نے لیگ کا دوسرا ہاف جیتا۔ اور پہلا ہاف جیتنے والی ٹیم کے خلاف ہم نے غلطیاں کیں۔اور ہم ہار گئے۔ تصور کریں ۔ میری ٹیم نے دوسری پوزیشن حاصل کی۔ اور ہم نے بڑی عزت کے ساتھ بڑی عمدہ ٹرافی جیتی۔ میں نے سوچا یہ تو بڑی مستی ہے۔ اور یہ سیزن کامیاب رہا۔ لیکن میری نظریں اگلے سال کی چیمپئین شپ پر تھیں۔ ہم دیکھیں گے! دوسرے سال میں نے اپنی لیگ کے لیے نائب صدر کے لیے ووٹ دیا۔ جیسا بھی ہو اِس سال کے ٹورنامنٹ جوکہ دوسرا سالانہ نو- ٹیپ نائین پِن ٹورنامنٹ تھا کی فیس 22 ڈالر تھی۔ میرا دِن بہت اچھا گزرا۔ اور میں نے ٹورنامنٹ جیتا۔ جب میں نے ٹرافی حاصل کی۔ تومیں نے پڑھا کہ یہ 2 سالانہ ٹورنامنٹ تھا۔ یہاں تک کہ مجھے معلوم ہی نہیں تھا۔ کہ یہ ایسا ہے۔ لیکن خدا جانتا تھا۔ اَے باپ اِس فضل، اِس مزے اور اِس پُرجوش دِن کے لیے شکریہ۔ میں نے باؤلنگ کرنے سے پہلے یہ دُعا کی تھی کہ ہر کِسی کو بہت مزہ آئے۔ پچھلے سال ٹورنامنٹ میں باؤلنگ کرتے ہوئے جب 2 کا آنا شروع ہوا۔ اُس کی برسی کے دوسرے دِن میں نے ٹرافی کو جیتا۔ انعام 200 ڈالرتھا۔ اور میں نےاِس سال دوسری چھوٹی ٹرافی حاصل کی۔ جبکہ میں نے 4 کھیلوں میں حصّہ لیا۔ میں نے کارڈ کی بھی 2 باریاں جیتیں۔ آج میں نے بہت مزہ کیا۔ خداوند یسوع مسیح تیرا شکریہ، روح القدس نے میری راہنمائی جاری رکھے۔ مجھے روح القدس دینے کا شکریہ میرا خیال ہےکہ روح القدس ہی کافی تھا۔ اور میں بہت سی برکات کا صلہ اُسے ہی دیتا ہوں۔ آج میں چرچ میں بہت پُرجوش تھا۔ میں نے پرستش اور تعریف کے وقت کے دوران خُدا کی حضوری کویقینی طور پر محسوس کیا۔ اگلے دو دِن کیا لائیں گے؟ سال کیا لائیں گے؟ خُدا کا میرے بارے میں مکمل پروگرام یہ ہے کہ میں کیا سوچتا ہوں۔

22 مئی2004

میری امّی نے اُس دِن جو زمین خریدی تھی۔ اُس سلسلے کو ختم کیا۔ اُس کی قیمت اُتنی ہی تھی۔ جتنے کی میں نے خریدی تھی۔ 22 مئی کے سلسلے کو جب ختم کیا رہاتھا۔ بہت دلچسپ تھا۔ میری امّی نے زمین بیچنے والے سے کہا۔ کہ وہ اِس کا کتنی دیر تک مالک رہا۔  اُس نے کہا کہ اُسے یاد نہیں ہے۔ پھر اُس نے کتاب کھولی اور دیکھا کہ اُس نے یہ زمین 22 مئی 1989 کو خریدی تھی۔ میری امّی نے مجھے دیکھا اور میں مُسکرا دیا۔ میں جانتا تھا کہ کیا ہونے جا رہا ہے۔ لیکن میری امّی ابھی تک اِس تمام کام کے متعلق بہت سوچ رہی تھی۔

10 جولائی 2004

ڈیل روز منسٹری کے ڈیل روز نے مجھے اپنی منسٹری کے لیے بائب صدر کے عہدے کے لیے کہا۔ ووو کیسی عاجزانہ پیشکش تھی۔ اور کیسا موقع تھا۔ یہ کِسی تنظیم کے نائب صدر کا عہدہ سنبھالنے کا یہ میرا 2 (دوسرا) موقع تھا۔ یہ موقع تھا۔ کہ میں اپنے پیغام کی تبلیغ کروں۔ اور کِسی کے لیے بھی اُسے انٹرنیٹ پر جاری کروں تمام لوگ سُنیں۔ اور برکت پائیں۔ خُدا کے کلام سے جو تبلیغ کے لیے مجھے دیا گیا۔ اَے باپ تیرا شکریہ۔

27 اگست 2004

جیسا کہ میں پال ٹاک میں اپنے دوسرے پیغام کی منادی کر رہا تھا۔ میرے والد صاحب آڈیو چیٹ روم میں آئے۔ اور میرے ساتھ بات کی۔ ووو میں اُسے دوسری دفعہ واپس کر کے سُنا پس میرا دوسرا پیغام 2 دفعہ چلایا گیا۔ جب میرے والد صاحب نے پہلی دفعہ میری منادی سُنی یہ دوپہر سے پہلے کا وقت تھا۔ اور یہ وہ وقت تھا جب میں عام طور پر آن لائین نہیں ہوتا اور نہ ہی وہ ہوتے ہیں۔ یہ ایک الہی ملاقات تھی۔ اَے باپ تیرا شکریہ۔

26 ستمبر2004

آج کفارے کا اتوار تھا۔ چارلس اورفرانسس ہنٹر کے ساتھ ہوسٹن ایسڑوڈم میں بہت بڑے شفائیہ گھن گرج میں شرکت کرنے کے لیے میں ہوسٹن کی طرف اپنا سفر شروع کیا۔ شاید آپ کو یاد ہو کہ مجھے وہاں جانے کے لیے نشان مِلا اور میں وہاں گیا۔

وہاں جاتے ہوئے راستے میں وہ سڑک کے ساتھ ساتھ میرے پاس دوسری جگہوں پر ٹھہرنے کا موقع تھا۔ میں نے راہنمائی کی۔ جون 2004 میں میں نے آسٹن کے لفظ کے متعلق بہت سے نشانات حاصل کیے۔ میں نہیں جانتا تھا۔ کہ اصل میں اِس کا مطلب کیا ہے۔ لیکن ایک خیال میرے ذہن تھا کہ میں ہوسٹن ٹیکساس جلدی جاؤں گا۔ تو کیا اِس کا یہ مطلب ہو سکتا ہے۔ کہ میں آسٹن ٹیکساس میں بھی رُک سکتا ہوں۔ میں نے صرف اسے یاد کیا اور آگے بڑھتا گیا۔ جولائی میں جب میں اپنے باپ کے ساتھ مون ڈانس جیم میں تھا۔ تو میرے پاس ایک موقع تھا۔ کہ میں اپنی رویا دوسروں کو بتاؤں یہ ایک بہت عمدہ مسیحی پروگرام تھا جس میں وہاں پر آنے والے کے لیے موسیقی اورمنادی ، نمائش، بہت سے خوراک کے فروخت کنندہ ، شفائیہ عبادات ، قریبی پانی میں بپتسمے ، بشارتی عبادات ، بہت ساری کھیلیں اور خاندانوں کے کرنے کے لیے بہت ساری مستی بھی تھی۔اور باہر سے آنے والوں کے لیے کیمپ گیت سنگیت یا آگ کے پاس بیٹھ خُدا کی پرستش اور گواہیاں اور کہانیاں کہ کیسے خُداوند یسوع مسیح نے اُن کو اور اُن کی زندگیوں کو تبدیل کیا۔ جس لڑکے کے ساتھ میں بات کر رہا تھا۔ اُس نے فوراً اِسے حاصل کیا۔ اور ہاٹ سپرنگز آرکنساس کے بارے میں بات کرنا شروع کر دی۔ کہ کِس طرح انہوں نے وہاں پر مصائبِ مسیح کے متعلق ڈرامے پیش کیے۔اور وہ اُس لڑکے کو جانتا تھا۔ کہ جس کا ہوٹل تھا۔ اور ایریا اِس طرح کے واقعات کے لیے بہت اچھا تھا۔ جب وہ اِس واقعہ کی وضاحت کر رہا تھا۔ تو میں نے کہا۔ کہ یہ امریکہ کے گرد دورہ لگتا ہے۔ اور یہ مُلک کے گِرد جنگی جگہوں میں واقع ہوتا۔ تاکہ لوگ ملک میں کِسی بھی جگہ رہتے ہوئے بہت زیادہ سفر کیے بغیراِس کو حاصل کر لیتے۔ اور یہ کہ وہ اپنی کِسی قریبی جگہ پر جانے کے قابل ہوں۔اچانک میرے والد صاحب نے اُس وقت آ کر مجھے حیران کر دیا۔ آکراس صلیب کی شکل۔ میں پیچھے ہو کر بیٹھ گیا۔ اورایک منٹ کے لیے اِس کے بارے میں سوچنے لگا۔اور میں نے سوچا ووو! میں شمالی مینیوسٹا میں ہوں۔اور میں شرط لگاتا ہوں کہ آرکنساس سیدھی لائین کے قریب بالکل مینیوسٹا کے نیچے ہے۔ ووو! زبردست ، لیکن مجھے کوئی اندازہ نہیں ہے کہ میں کب گھر جاؤں گا۔

اگر تم نے یہ پوری کتاب پڑھی ہو تو آپ کو یاد ہو گا۔ کہ میں نے 2 گنبد نما گھروں کی بات کی تھی۔ جس کے بارے میں میں نے سوچا تھا۔ کہ وہ چرچ کے لیے بہترین جگہ ہے۔ جس کے ساتھ 220 ایکڑ زمین تھی۔ میری پہلی رویا یہ تھی۔ کہ میں اِس جگہ کوئی تقریب منانا چاہتا تھا۔ شمالی مینیوسٹا میں ایک جگہ، لیکن یہ جگہ بک گئی۔ اور میرا خواب بکھر گیا یا پورا ہو گیا؟ میں نے سوچا اب یہ دوسرے بیجوں کی طرح یہ ایک بیج ہے جو بو دیا گیا۔ اور مرگیا۔ اور پھر اُگتا ہے۔ اب وہاں ایک تقریب منانے کی بجائے خُدا نے وہاں صلیب کی شکل کی 7 تقاریب منانے کو پروگرام دیا۔ جو بہت حیران کُن بات ہے۔ اِس نے مجھ پر یہ انکشاف کیا کہ عام سا لڑکا جو یسوع مسیح کے لیے اور خاندانوں اور نوجوان نسل کے لیے مزےدار کام کرنا چاہتا تھا۔ اگلے کچھ مہینوں میں مجھ پر کیا انکشاف ہوا کیا پُر شکوہ !

میں مینیوسٹا جیم سے اپنے والد کے ساتھ آیا۔ اور جلدی سے نقشے والی کتاب نکالی۔ اور یہ میرے ذہن میں تھا۔ اور گیا نہیں تھا۔ جب میں نے مینیوسٹا اور ارکنساس کو تقریباً ایک دوسرے کے بالکل اوپر دیکھا۔ تو میں بہت خوش ہوا۔ میں نے سکیل نکالا۔ اور اُسے ہاٹ اسپرنگ کے اوپر رکھا اور جب میں شمال سے مینیوسٹا کی طرف سیدھا چلا جہاں پر میں رہتا تھا۔ تو میں نے ایک لکیر لگائی۔ یہ بالکل سیدھی نہیں تھی۔ میں نے سکیل کو بالکل سیدھی لائین میں حرکت دی۔ اور مینیوسٹا کے شہروں کو دیکھا۔ جو کہ سکیل کی لائین کو کاٹ رہے تھے۔ جو میں نے ابھی لگائی تھی۔ وہاں پر آسٹن تھا۔ ٹیکساس آسٹن نہیں بلکہ مینیوسٹا آسٹن تھا۔ ووو بہت زبردست۔ اب دِل نے اُچھلنا شروع کر دیا۔ اور میرے والد کے احساسات بھی پُرجوش تھے۔ میں نے محسوس کیا کہ یہ تو مافوق الفطرت ہیں۔ یہ دونوں قصبے شمال اور جنوب میں بالکل سیدھی لائین میں ہیں۔ میں نے سوچا کہ صلیبی تہوار تو واقع زندگی لا رہا ہے۔ پھر میں نے آسٹن اور ہاٹ اسپرنگ میں فاصلہ کی پیمائش کی اور میں ایک جگہ جس کا نام ایروراک میسوری تھا۔ اُس پر آیا۔ ہممممممممم میں نے اور میرے باپ نے سوچا ایرو، ایک سیدھی لائین یا راستہ، راک ، یسوع مسیح کی بنیاد ایک چٹان پر ہے۔ ووو، مکمل نام اور جب میں نے سکیل کو اور قریب سے دیکھا تو میں نے کِسی چیز پر توجہ دی۔ شمال اور جنوب کی لکیرجومیں نے ابھی نقشہ پر لگائی تھی۔ بالکل 93 طول بلد لکیر پر تھی۔ ووو زبردست اب یہ کتنا اچھا تھا۔ جب تم ایرو راک میسوری کو دیکھتےہو۔ 39 عرض بلد لائین پر تو دونوں کا مرکز 39 عرض بلد اور 93 طول بلد تھا۔ اچھا، اب تو یہ بہت ہی زبردست ہو گیا تھا۔ اب تو یہ مجھے وہاں تک لے گیا۔ جہاں تک میرے تاثرات لے جاتے۔ صلیب کے تصّور کا اب مجھے پتہ چل گیا۔ اور میں نے اُسے دوسروں کو بتانا شروع کر دیا۔ پہلے میں نے اپنے دوستوں ، خاندانوں ، مسیحی بہنوں اور بھائیوں کو بتایا جو میرے زیادہ قریب تھے۔ اور جیسے ہی نئی چیزوں کا مجھے پتہ چلا۔ اور میں نے اور لوگوں کو اِس کے متعلق بتایا۔ پھر میں نے جانا کہ اِس صلیبی تہوار کا کوئی نام ہونا چاہیے۔ اور یہ ڈومین کا نام ہو گا۔ جِسے مستقبل میں حاصل کرنا ہو گا۔ میرے ذہن میں بہت سے نام آئے اور میں نے تمام کو چیک کیا۔ تمام نام لیے ہوئے تھے۔ پھر ایک رات بستر پر ایک نام میرے ذہن میں آیا۔ یا جہاں تک ممکن ہے مجھے دیا گیا۔ پس میں اگلے دِن جاگا۔ میں نے اُس کو دیکھا۔ تو وہ دستیاب تھا۔ پھر میں نے اُسے خریدا یہ سادہ اور میرے سامنے بالکل صحیح تھا۔ تمام وقت کراس فیسٹ امریکہ کے گِرد ٹور کے لیے یہ نام اچھا تھا۔crossfest.com  وہ جگہ ہے۔ جہاں آپ یہ جان سکیں گے۔ کہ واقعات کِس طرح ہوئے۔ اورانہوں نے اپنے آپ کو ایسے ظاہر کیا جیسے خداوند یسوع مسیح نے میری راہنمائی کی۔ یہ اُس کی تقریب تھی۔ اوراِس کے اجر کا حقدار بھی وہی ہے۔ میرا یقین ہے کہ میں نے اُسے پا لیا ہے۔ صلیب کے ساتھ کی یہ جگہیں شروع وقت سے تھیں۔ جب میں اِس کی وضاحت کروں گا۔ تو تم دیکھوگے۔ ہمارا خداوند یسوع مسیح ہمارے لیے صلیب پر موا۔ تاکہ ہم اپنے گناہوں سے دُھل کر صاف ہوسکیں۔ تاکہ ہم توبہ کریں اور اپنے باپ کے ساتھ ہمیشہ کے لیے رہیں۔ یہ اُس کام کی پہچان کرائے گا۔ جو خداوند یسوع مسیح نے صلیب پر کیا۔ میں اُمید کرتا ہوں۔ کہ مستقبل قریب میں یہ آسٹن مینیوسٹا میں کفارے کے اتوار کو شروع ہو گا۔ اور صلیب کے ساتھ پورے امریکہ میں شروع ہو گا۔

پس میں نے جنوب میں ہوسٹن ٹیکساس کی طرف اپنا سفر شروع کیا۔ ایک مسیحی بہن کرسٹائین نےمجھے اپنے ساتھ سفر کی پیشکش کی۔ ہم نے صبح کے 3 بجے مینیوسٹا کی موس جھیل سے اپنا سفر شروع کیا۔ اور آسٹن مینیوسٹا کی طرف 5 گھنٹے کا سفرکیا۔ اِس قصبے میں ہم نے ایک رات پہلے انٹرنیٹ پر اِس چرچ کو سُنا ۔ اور جب ہم نے فہرست کو دیکھا تو وائین یارڈ نامی ایک چرچ تھا۔ جب ہم اُس چرچ کے پاس آئے۔ ہم رُکے اور گیس خریدی اور ایک مفت سفرکے خواہشمند کو لفٹ دی۔ ہم نے اُسے لفٹ دی اور اُس نے کہا کہ وہ اُس چرچ کے متعلق جانتا ہے۔ جِسے ہم دیکھ رہے ہیں۔ کہ وہ کہاں ہے۔ اور اُس نے ہمیں راستہ دکھایا۔ ہم نے اُسے بتایا۔ کہ ہم ہوسٹن میں شفائیہ گھن گرج کی طرف جا رہے تھے۔ اور ہم نے اُسے کراس فیسٹ کے متعلق بتایا۔ جو اِس قصبے میں آ رہی ہے۔ اُس نے بتایا کہ وہ ایک مناد کا بیٹا ہے۔ اور کوئی دوسراایسا مناد  نہیں جواُس کے باپ کی طرح منادی کر سکے۔ میں نے اُس سے پوچھا۔ کہ کیا وہ پاسٹر برین ذیہنڈ کی سی ڈی سننا پسند کرے گا۔ اُس نے کہا ہاں۔ وہ اُسے بہت پسند کرتا ہے۔ اوروہ ہنسا اور ٹرک کی پچھلی سیٹ پر بیٹھ گیا۔ ہم نے اُسے اُتارا اور جس چرچ کو ہم تلاش کر رہے تھے۔ اُس نے بتایا کہ وہ سامنے ہے۔ ہم نےعجیب سی ڈانس ہال عمارت میں چرچ کو پایا۔ کرسٹائین کو خیال تھا کہ وہ ہوسٹن کے راستے میں ہمارے ساتھ ایک بڑی عمارت میں ہم کلام ہو گی۔ اُسے نے پہنچنے سے پہلے ایک عمارت دیکھی۔ اُس نے کہا وہاں پر صلیب تو ہے لیکن چرچ کی عمارت پر نہیں ہے۔ اُن کے پارکنگ میں لکڑی کی ایک بہت بڑی صلیب نصب ہے۔ وہاں پرپہنچنے کے بعد ہم نے چرچ کے کُھلنے کو انتظار کیا۔ کیونکہ ہم بہت جلدی آ گئے تھے۔ جلدی ہی ہمیں ایک آدمی نظر آیا۔ اور اُس نے دروازے کھولنے شروع کیے۔ اور کمروں کی ہوا باہر نکلی۔ چرچ کی حالت سیلاب کی وجہ بڑی خراب تھی۔ جو کہ 10 دِن پہلے وہاں آیا تھا۔ یہ تقریباً 4.5 فٹ اونچا پانی تھا۔ تقریباً ہر چیز تباہ ہو گئی تھی۔ لیکن اِس چرچ کے لوگوں نے اَس کو بہت اچھے طریقے سے صاف کر دیا تھا۔ اُنہیں دوسرے چرچوں کے لوگوں کی مدد بھی حاصل تھی۔ اور اُن کا یہ خواب تھا۔ کہ وہ آگ بجھانے والے لباس کا استعمال کرتے ہوئے تہہ خانہ کو صاف کریں گے۔ جو پچھلی بار کے سیلابوں میں صاف نہیں کیا گیا تھا۔ وہاں پر بہت سا کوڑا کرکٹ اور کاٹھ کباڑ تھا۔ جس کے بارے میں اُن کا کہنا تھا کہ اُسے صاف تھا۔ اُن میں سے بہت سوں کے ساتھ خُدا نے بات کی تھی۔ کہ پرانے ڈانس ہال کا طریقہ جو کہ ٹریپ کہلاتا تھا اُسے ہٹانے کی ضرورت ہے پس انہوں نے اُسے ہٹایا اور تمام چرچ کو صاف کر دیا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ بلی سنڈے نے 1906 میں وہاں منادی کی تھی۔ جو اِس قصبے میں بیداری کا سبب بنی تھی۔ جو بہت سے دوسرے چرچوں میں شروع ہوئی تھی۔ اوراب اُسی کے نتیجہ میں اِس علاقہ میں بھی ہے۔ انہوں نے مجھے یہ بتایا کہ دوسرے چرچوں کے ارکان نے بھی یہ نبوت کی ہے۔ کہ مستقبل میں یہ وائین یارڈ چرچ کچھ بڑا اور عظیم کام کرے گا۔ انہوں نے یہ نبوت کی کہ یہاں پر ہزاروں لوگ آئیں گے۔ اور روئیں گے۔ اور چھت سے فرش کی طرف سنہری مٹی گرے گی۔ اورانہوں نے اور بھی بہت سی حیران کُن باتیں مجھے بتائیں میں نے اپنے اندر روح کو محسوس کیا کہ مجھے اِس رویا کو یہاں بیان کرنا چاہیے۔ پس میں نے پاسٹر شینینڈر سے بات کی۔ کہ میں اپنی رویا دوسروں کو بتاسکتا ہوں۔ میرے پاس صلیب کے متعلق یہ بات تھی۔ کہ اُن کا چرچ اُس پر شمالی نقطہ پر ہے۔ اُس دِن ہم نے خداوند کی پرستش اورتعریف کی۔ اور تقریباً 30 کے قریب لوگ جو کہ بیمار اور بیکٹیریا کی وجہ سے اُن کو کھانسی تھی۔ جو کہ حالیہ سیلاب کی وجہ سے ہوئی تھی۔ بہت سے دوسرے ممبران بھی وہاں نہیں تھے۔ کیونکہ وہ بیمارتھے اور چرچ نہیں آئے تھے۔ پاسٹر شیننڈر نے ہم کو مسح شُدہ پیغام دیا۔ اُس نے کوئی اور پیغام تیار کیا ہوا تھا۔ لیکن مکمل طور پر اُن کی راہنمائی اِدھر کو ہو گئی۔ اور اِس کے بعد وہ بولے۔ اِس کے بعد بھی وہ اپنے اوپر مسح محسوس کرتے رہے۔ پرستش کے دوران میں نے اُن کے لیے دُعا کی۔ اور انہوں نے کہا۔ کہ انہوں نے روح القدس کی قوت اور حضوری بڑی شدت کے ساتھ محسوس کی ہے۔ میری طرف سے روح القدس کی قوت بہی۔ میں کچھ بھی محسوس نہ کر سکا۔ جو کچھ انہوں نے محسوس کیا تھا۔ وہ حیران کُن تھا۔ میں نے صرف گیت گایا۔ اور یہ موقع ملنے کے متعلق شُکرگزاری کی۔ اور جب میرے لیے دُعا کی جا رہی تھی۔ تو ایک نوجوان آدمی نے کہا۔ کہ مجھے کچھ شک ہے۔ کہ یہی وہ جگہ ہے یا کہ نہیں۔ مجھے سیکنڈ کے چھوٹے حصّے میں شک ہوا۔ لیکن یہ زیادہ دیرتک نہ رہا۔ لیکن اُسے اِس بارے میں علم کا کلام موصول ہوا۔ اور اُس نے مجھے بتایا۔ کہ آپ کو شک ہے۔ لیکن مجھے تو نہیں ہے۔ میں نے آپ کی راہنمائی کی تھی کہ یہی وہ جگہ ہے۔ جیسا کہ آپ نے ایک شخص کو لفٹ دی تھی۔ میں وہاں تھا۔ اور وہاں پر خداوند کا کلام مجھے مِلا۔ میں اپنے باپ کو سیل 2 سے فون کیا۔ جب میں وائین یارڈ چرچ کے باہر کھڑا تھا۔ میرے ابومِسی سِپی کے شہر ٹوپیلو کے رامادہ اِن میں ٹھہرے ہوئے تھے۔ میں نے اُنہیں چرچ اور صلیب کے بارے میں جب میں اُن سے اُس کے متعلق باتیں کر رہا تھا تو اُن کو بتایا۔ اور میں بہت خوش تھا۔ اور کِس طرح یہ تمام احساسات درست تھے۔ اُس نے مجھ سے کہا، تم جانتے ہو کہ کیا؟ تیرے ہوٹل کی کھڑکی کے باہر آسمان پر صلیب تھی! میں نے کہا۔ ووو کیا  تم سنجیدہ ہو؟ اُس نے کہا، میں مکمل طور پر سنجیدہ ہوں میں اِن بادلوں کو دیکھ رہا تھا۔ جب یہ آسمان پر اِدھر اُدھر گھوم رہے تھے۔ اور یہ وہ بادل تھے جو آئیون طوفان سے اُٹھے تھے۔ اور وہ ابھی ابھی اِس علاقہ کے پاس سے گزرے تھے۔ پھر میں نے اپنے والد کو بتایا کہ اُن کی تصویریں لیں اور انہوں نے فلیش کے ساتھ لی۔ اور اُن کا خیال تھا۔ کہ کھڑکی کے عکس کی وجہ سے یہ سفید سفید سی ہوگی۔ تو پھر1 تصویر انہوں نے بغیر فلیش کے لی۔ جب میں نے وہ دونوں نکالی تو اُن دونوں میں صلیب نظر آ رہی تھی۔ اور دونوں صلیبوں کے درمیان کھڑکی پر ہیرے کی طرح کا ایک نشان تھا۔ مزید حیرانگی کے ساتھ میرے والد صاحب یہ دیکھنے کے لیے باہر گئے۔ کہ وہ صلیبیں کِدھر کو جا رہی ہیں۔ اور خُدا ہمیں یہ دکھانا چاہتا تھا۔ اور صلیب مِلی تھیں۔ ایک لمبی سائیڈ کا رُخ مغرب کی طرف اور دوسری لمبی سائیڈ کا رُخ مشرق کی طرف تھا۔ اور اِس صلیب کی دو چھوٹی سائیڈوں کا رُخ شمال اور جنوب کی طرف تھا۔ وووو زبردست۔ صلیب کی اُن تصویروں کو دیکھنے کے لیے معجزاتی تصاویر دیکھنے کے لیے یہاں پر کلک کریں   یہاں کلک کریں۔ ہم خُدا کی طرف سے خوشی سے بھرے ہوئےآسٹن مینیوسٹا کو چھوڑا یہ تمام کفارے کے اتوار2004 کو ہوا۔

دیر گئے شام کو ہم ایروراک میزوری پہنچے ہمیں یہ پتہ نہیں تھا۔ کہ ہم نے کہاں اور کِس کے پاس جانا ہے۔ لیکن یہ جانتے تھے۔ کہ خُدا ہماری راہنمائی کرے گا۔ پس خُدا پر خالص ایمان رکھتے ہوئے ہم نے عمل کرنا ہے۔ کہ وہ ہماری راہنمائی کرے گا۔ مکمل اندھیرا تھا کچھ بھی دکھائی نہیں دے رہا تھا۔ ہم کیمپ گراؤنڈ کے طرف گئے اور ہم نے کتے کے ساتھ چہل قدمی کرتے ہوئے ایک آدمی کو دیکھا۔ ہم وہاں رُکے اور اُس کے ساتھ بات کی۔ میں نے اُس سے پوچھا۔ کہ کیا تم اِس علاقہ کےکِسی چرچ کے متعلق جانتے ہو۔ کہ جہاں میں ایک اہم پیغام دے سکوں۔ اُس نے بڑے عجیب و غریب طریقے سے حیران ہوتے ہوئے ہمیں دیکھا۔ پھر میں نے اُس سے پوچھا۔ کہ کیا تم یسوع مسیح کے متعلق جانتے ہو۔ اُس نے کہا ہاں بالکل میں جانتا ہوں۔ میں ایک مناد ہوں ووو میں نے کہا پھر میں نے اُسے اپنی رویا کے متعلق  بتانا شروع کیا۔ اور جس کے بارے میں اِس قصبے میں بتانے کی ضرورت ہے۔ اُس نے اُس طرف کے بارے میں بتایا۔ جہاں چرچز تھے۔ قصبے میں دو چرچز تھے۔ اور میں نہیں جانتا تھا۔ کہ کِس چرچ میں جاؤں۔ اُس نے مجھے بتایا کہ وہ ایک پاسٹر کے متعلق جانتا ہے۔ جس کا نام وین ہارن ہے۔ میں نے کہا اچھا اور وہاں سے چل دیا۔ میں ایک بستر پر گیا۔ اور ناشتہ کیا۔ انہوں نے میری راہنمائی کی کہ ایک اور عورت ہے جس کا بستر اور ناشتہ ہے۔ میں نے اُس کو اپنی رویا کا  بتایا۔ اور وہ نہیں جانتی تھی۔ کہ اِس کے ساتھ کیا کرے۔ لیکن اُس نے کہا کہ وہ اسے دوسرے لوگوں کو دے گی۔ پھر میں نے اُس سے سُنا کہ اِس قصبے میں دو تاریخی چرچز بھی ہیں۔ اور اُن میں ایک کا پاسٹر سویٹ سپرنگ میں رہتا ہے۔ پھر اُس نے مجھے ایروراک میسوری کا نقشہ دکھایا اور مجھے اِس قصبے کی تاریخ کے متعلق بتایا۔ اُس نے مجھے بتایا۔ کہ ویگن ٹرین کے دِنوں میں امریکہ کے مغربی سفر کے وقت کے شروع سے ایروراک، کراس ووڈ کے طور پر ہمیشہ جانا جاتا ہے۔ اور یہ اِس لیے تھا۔ کہ لوگ ویگن ٹرین سے سفر کرتے تھے۔ اور ایروراک میں لوگ گھوڑوں پر بیٹھ کر میسوری دریا عبور کرتے تھے۔ اور لوگ شمال سے جنوب کی جانب إس دریا  کے ذریعے سے اپنا سامان لاتے اور لے جاتے تھے۔ اور یہاں پر تجارت ہوتی تھی۔اور اُس نے مجھے بتایا کہ یہاں پر ایک بہت بڑی نمک کی پہاڑی تھی۔ اور یہی خاص ہے جس نے وہاں پر توجہ مبذول کروائی۔ اور تمام جانور اُس نمک کو چاٹتے تھے۔ اور شکاریوں کے لیے یہ ایک بہت اچھی جگہ تھی۔ کیونکہ وہاں پر بہت سے جنگلی جانور تھے۔ ہندوستان تجارت کرتے تھے۔ اور وہاں پر سفید لوگوں سے ملتے تھے۔ اور ہماری تاریخ میں اَس کراس ووڈ پر بہت بڑا رَش ہوتا تھا۔ ایروراک سیلان کاؤنٹی میں واقع تھا۔ زمین کا نمک ! ووو! کیا زبردست مکاشفہ ہے! ہم نے اُس کا شکریہ ادا کیا۔ اور اپنے راستے پر ہو لیے۔ جب ہم دوبارہ ہائی وے پر آئے۔ تو ہم نے ایک سائن بورڈ دیکھا۔ جس پر لکھا تھا۔ سویٹ سپرنگ 22 میل میں کہنا چاہوں گا۔ ووو اِس کا کچھ مطلب ہے۔ وہ پاسٹر سویٹ اسپرنگ میں رہتا ہے۔ اور اُس کے ایڈریس میں بکس نمبر 222 اور روٹ نمبر 2 ہے اب مجھے سکون میں آجانا چاہیے۔ اب میں نے رابطے کو کنفرم کر لیا ہے۔ میں صلیب پر اُس نقطے کے ساتھ ہوں۔ پاسٹر تھامس ایرو راک کے فیڈریٹڈ چرچ کے ساتھ تھا۔

پھر میں شمال کی طرف آکنساس کے ہارٹ سپرنگ کی طرف روانہ ہوا۔ میں سوموار 27 دسمبر2004 کوپہنچا۔ پھر سے میں نہیں جانتا تھا کہ میں نے کہاں جانا ہے۔ میں صرف ایمان کے مطابق عمل کرتا ہوں۔ اور خُدا میری راہنمائی کرتا ہے۔ جب میں قصبے میں آیا۔ تو میں نے ایک بہت بڑا سائین بورڈ دیکھا۔ جس پر لکھا تھا۔ کرسچئین منسٹری پس میں مُڑا اور چرچ کی طرف گیا۔ اِس کی طرف میری راہنمائی کی گئی۔ جونہی ہم اُس چرچ کے اندر داخل ہوئے ایک آدمی لائیٹوں پرکام کررہا تھا۔ اُس نے کہا ہیلو۔ آپ کہاں سے آئے ہیں۔ میں نے کہا میں مینیوسٹا اور کرسٹائین کینڈا سے آئے ہیں۔ اُس نے کہا کہ اُس کی بیوی مینیوسٹا سینٹ پال سے تھی۔ میں نے کہا کہ میں سینٹ پال میں پیدا ہوا تھا۔ اُس نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ وہ نیو برائین میں رہتی تھی۔ میں نے اُسے کہا۔ کہ میں بھی نیوبرائین میں رہتا رہا ہوں۔ ہممممممم میں نے سوچا یہ تو اتفاق ہے۔ اُس نے کہا کہ میری بیوی اپنے کچھ ساتھیوں کے ساتھ ہوسٹن ٹیکساس میں ہیلنگ ایکسپلوشن یعنی شفائیہ گھن گرج میں جانے کا پروگرام بنا رہی تھی۔ بہت اچھا دو دفعہ وووو! میں نے کہا بالکل ہم بھی وہاں ہی جا رہے ہیں۔ میں نے کہا ہم نے پاسٹر سے بات کر لی ہے۔ وہ اُسے ہماری اطلاع دینے گیا۔ جب میں نے پاسٹر سے بات کی۔ تو میں نے امریکہ پر صلیب کی رویا کے متعلق اُسے بتایا۔ اوراُس نے دلچسپی لی۔ پھر اُس نے کہا تمہیں یہ رویا یا نبوت کب ملی؟ انہوں نے بولتے ہوئے اُسے شیلف میں رکھا۔ اور کب تمہیں ان چیزوں کے متعلق تصدیق ہوئی اور پھر اِن چیزوں پر عمل کے قابل ہوئے۔ میں نے کہا ٹھیک ہے۔ یہ عقلمندانہ بات لگتی ہے۔ لیکن پھر میں نے اُس سے ایک سوال پوچھا۔ اور اُسے بتایا کہ مجھے تصدیق کی ضرورت ہے۔ کہ کیا یہی وہ جگہ ہے یا نہیں جس کی مجھے ضرورت ہے۔ میں نے اِس ٹاؤن میں شروع میں آنے کی راہنمائی کے متعلق تمام کچھ جانا جو کہ وہاں پر اُن کا دنیا کا بہت بڑا خداوند یسوع مسیح کے دکھوں کا ڈرامہ تھا۔ اور وہ سب سے زیادہ دیر چلا۔ پس پاسٹر نےوہاں پر مجھے اطلاع دی۔ کہ یہ ٹھیک ہے۔ اُس نے کہا کہ یہ ’’گواہ‘‘ کے نام سے جانا جاتا رہا ہے۔ لیکن پھریہ تبدیل ہوگیا۔ لیکن اُس نے بتایا۔ کہ یہ اصل میں اِس چرچ کی تخلیق تھا۔ اور یہاں ہوا تھا۔ میں نےکہا ٹھیک ہے یہ تو بڑا زبردست ہے میں نےتصدیق کے لیے یہ لیا۔ اور مجھے اپنا پیغام دینے کے لیے کِسی اور چرچ کو ڈھونڈنے کی ضرورت نہیں ہے۔ ہم نے اُنہیں خدا حافظ کہا اور ہوسٹن ٹیکساس کی طرف ایسٹروڈم میں ہیلنگ ایکسپلوشن کے لیےروانہ ہوئے۔ اور میرے پاس اُس کے متعلق گواہی تھی۔ ووو! جب ہم ٹیکساس کی ریاست میں داخل ہوئے۔ ہم سفر کر رہے تھی اور سڑک کے درمیان میں کوئی بھی نظر نہیں آ رہا تھا اور پھر ہمارے سامنے روڈ پر ایک شخص چمکیلے سفید چوغے میں ملبوس میری طرف آ رہا تھا۔ جِسے میں نے دیکھا۔ میں نے دوبارہ اُسے بڑے غور سے دیکھا۔ اورسوچا یہ تو یسوع ہے۔ اورمیں نے مزید قریب ہو کر دیکھا۔ وہ یسوع ہی تھا۔ پس میں کرسٹائین کی طرف چلایا۔ ہائے یہاں پر یسوع ہے۔ کرسٹائین نے کھڑکی کے باہر آسمان کی طرف دیکھا۔ ہا ہا ہا ! پھر میں نے سامنے سے آنے والی شکل کی طرف اشارہ کیا۔ ہم دونوں نے واقع ہی بڑے غور سے دیکھا۔ میں نے دیکھا کہ اُس کے بال لمبے بھورے اور اُس کی لمبی داڑھی بھی تھی۔ اُس کی پوشاک سفید چمکیلا چوغہ تھی۔ اور اُس پر مٹی کا کوئی داغ بھی نہیں تھا۔ اور اُس کی چھاتی پر سونے کی پٹی تھی۔ جو اُس کے گِرد لپٹی ہوئی تھی۔ تاکہ چوغے کو مضبوط رکھے۔ جونہی ہم اُس کے پاس پہنچے اُس نے ہاتھ ہلایا۔ میں نے فینی سے کہا کہ ہاتھ ہلاو۔ اور ہم نے ہاتھ ہلایا۔ پھر اُس نے اپنا ہاتھ ہماری طرف کیا اور پھر اپنی پچھلی طرف لہرایا۔ جیسے کہ وہ ہماری اِس طرح راہنمائی کر رہا ہو۔ جیسےکہ ایک دربان کرتا جب تم حویلی میں داخل ہوتے ہو۔ جیسے وہ یہ کہہ رہا ہو یہ راستہ ایسٹروڈم کی طرف جاتا ہےاور یہ تمام صرف 20 سیکنڈ میں ہوا۔ جب ہم اُس کے پاس سے گزرے اور کونے تک پہنچے۔ تو میں نے اور کرسٹائین نے سوچا کہ کیا ہمیں واپس مڑنا چاہیے۔ کہ اُس کی تصدیق کرنے کی ضرورت تھی کہ واقع ہی وہ کون ہے۔ پھر میں نے کہا کہ کیا یہ واقع ہی کوئی ہیولا ہے۔ جب میں نے کہا تو کرسٹائین نے بھی اُسی وقت کہا۔ جہاں ہم نے اُسے دیکھا تھا۔ کیا وہ وہاں ہو گا۔ ہم نے ڈرائیونگ جاری رکھی۔ یہ دِن واقع ہی ہمارا تھا۔ ہم نے تقریباً 2 گھنٹے سفر کیا۔ اور کرسٹائین نے کہا کہ ہم نے یسوع کو دیکھا ہے۔ اور ہم دونوں ہنسے اور سوچا کہ کوئی بھی اِس پر یقین کرنے والا نہیں ہے۔ اچھا کیا وہ واقع یسوع تھا یا نہیں؟ کیا یسوع کی طرح کا چوغہ پہنے ہوئے کوئی لڑکا تو نہیں تھا۔ اچھا میں نے تمہیں کیا بتایا۔ یہ جانتے ہوئے کہ ہم ابھی کِس حالت میں سے گزرے اور ہم نے پورے راستے میں کیا نشانات حاصل کیے کراس فیسٹ ٹاؤن ، ہیلنگ ایکسپلوشن یعنی شفائیہ گھن گرج کی جگہ آنے والی ہے۔ اِس سب کے بارے میں تم سوچ سکتے ہو کہ تم کیا چاہتے ہو۔ لیکن میں نے اور کرسٹائین نے یسوع مسیح کو دیکھا۔ اور یہ کہ ہم نے اُسے کہاں چھوڑا۔ کرسٹائین کیونکہ ٹرک کی اُسی جانب تھی اِس لیے اُس نے اُسے قریب سے دیکھا۔ اوروہ کہتی ہے کہ اُس نے اُسے مُسکراتے ہوئے دیکھا۔ وہ اِس کی وضاحت نہیں کر سکتی۔ کیونکہ اُس وقت تک اُس نے ایسا نہیں سوچا تھا۔ کِسی نے بعد میں مجھے کہا، تم نے اُس کی تصویر کیوں نہ لی۔ ہاں اگر ہم اُس کے بالکل پاس پہنچتے اور میں کور سے اپنا کیمرہ نکال لیتا تولیتا۔ لیکن میں نے وہ تمام منظر کھودیا۔ اور جب یہ ہائی وے کے درمیان ہو رہا تھا تو اُس وقت اُس کے ساتھ اور کچھ بھی نہیں تھا۔ ہممممم اور میں نے اپنے ایک سنجیدہ خیال میں اُٹھائے۔ میں نے اندازہ لگایا کہ میں اِسے بھول پاؤں گا۔ (کچھ سالوں کے بعد جب میں اِس پورے واقعہ کے متعلق سوچ رہا تھا۔ میں نے سوچا کہ یہ ایک اتفاق تھا۔ واضح طور پر میں یقین نہیں رکھتا کہ یہ واقع ہی یسوع تھا۔ کیونکہ جب یسوع مسیح آئیں گے۔ تو ہم تمام اُسے ضرور دیکھیں گے۔ یہ بڑا عجیب تھا۔ لیکن ایک یاد گار تجربہ تھا یقیناً یہ میری خواہش کہ میں وہاں رُکتا اُس کے پاس جاتا۔ اور اُس آدمی سے بات کرتا۔ اگر اِس طرح کا واقع ہوا اور یسوع نے چاہا تو میں دوبارہ اِس طرح کے موقع کو ضائع نہیں کروں گا۔

30 ستمبر،2 اکتوبر2004

شفائیہ گھن گرج شروع ہو گئی۔ میری بیوی کو میری ساس نے فون کیا کہ اُس کو گلے کا کینسر ہے۔ اور اُس کے گُردے فیل ہو چُکے ہیں۔ میں نے سوچا اوہ نہیں۔ میں نے اور وہاں پر موجود ہر شخص نے دُعا کی کہ اِس کینسر سے اُس کے جسم کو چھٹکارا مِل جائے۔ میری بیوی نے کہا کہ فوراً گھر واپس آ جائیں۔ لیکن میں یہ نہ کر سکا۔ میں دوہری مشکل میں پھنس گیا۔ میں نہیں جانتا تھا کہ کیا کروں۔ میں نے محسوس کیا۔ کہ شیطان مجھے اُس سے دور کرنا چاہتا ہے۔ جو یہاں پر کچھ زبردست ہونے والا ہے۔ پھر میں یہ جانتا تھا۔ کہ میری بیوی کو میری وہاں پر اشد ضرورت ہے۔ میں نے یہ سخت فیصلہ لیا کہ مجھے خداوند یسوع کی فرمانبرداری کرناچاہیے۔ میں دُعا کرتا گیا۔ دُعا کرتا گیا۔ اور میری مایوسی کی دعا میں خُدا نے میرے ساتھ کلام کیا۔ مجھے یہ بتایا گیا۔ تم وہ کرو جو تم یہاں کرنے آئے ہو اورباقی کو میں دیکھ لوں گا۔ یہاں تک کہ خُدا کی طرف سے یہ کلام ملنے کے بعد بھی میں الجھا رہا کہ میں کیا کروں۔ اِس قسم کا فیصلہ کرنا آسان نہیں تھا۔ یہ میرے لیے بہت مُشکل تھا۔ اور میں اِس پر رو دیا۔ پھر ایک آدمی گلین جس سے میں ابھی ابھی مِلا تھا۔ نے کہا کہ اُسے محسوس ہوا ہے۔ کہ اُسے خُدا نے بھیجا ہے کہ وہ مجھے اپنی کہانی بتائے۔ اُس نے مجھے بتایا کہ کچھ سال پہلے اُس کے پیٹ میں ایک بہت بڑی رسولی بن گئی۔ اُس نے بتایا کیونکہ وہ جسامت میں ایک بڑا آدمی تھا۔ اِس لیے اِس رسولی کا پتہ نہ چلا۔ اُس نے اُس کے بارے میں کِسی کو نہ بتایا۔ یہاں تک کہ اپنے خاندان کو بھی نہ بتایا۔ اورایک دِن خداوند یسوع مسیح نے اُسے بتایا کہ جاؤاوراِس مبشر سے ملو۔ کیونکہ وہ بڑا ضدی تھا اِس لیے اُسے اپنے اِرد گِرد کا ماحول پسند نہ آیا۔ یہ تمام بہت بڑی کوششیں تھیں۔ اور وہ خُدا کے ساتھ بڑی آسانی کے ساتھ بات کر سکا۔ لیکن خُدا نے پھر اُسے بتایا۔ پھر خُدا نے اُسے بتایا کہ جاؤ اور مبشر سے مِلو اور وہ تمہارے لیے دُعا کرے گا۔ گلین نے دوبارہ انکار کیا۔ اورخُدا سے کہا کہ کیوں؟ ہماری رشتہ داری ہے اور مجھے اُس سے دُعا کی ضرورت نہیں ہے۔ میں نہیں جانتا میرے لیے اَے خُدا تو ہی کافی ہے۔ اور گلین نے کہا کہ اُسے لینے کے لیے خُدا سے اجازت مِلی اور خُدا نے اُسے کہا کہ جاؤ اور گلین چلا گیا۔ اور جب مُبشر نے تقریباً 50 یا اُس سے زیادہ لوگوں سے بھرا ہوا کمرہ دیکھا۔ اور تیزی سے مُڑا اور کمرے میں گلین کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بولا کہ تم ! خُدا نے مجھے کہا ہے۔ کہ تمہارے لیے دُعا کروں پس گلین مُبشر کی طرف گیا۔ اُس نے کہا کہ خُدا نے اُس کے دِل کو شفا بخش دی۔ گلین کو دِل کا مرض تھا۔ پھراُس نے کہا۔ خُدا نے تمہاری شوگر کی بیماری کو ٹھیک کر دیا ہے۔ لیکن جیسا کہ اُس کو ہپو گلیسیمیا بھی تھا۔ اور اُس نے خُدا سے کہا کہ اب اِس سے بھی شفاء دے دے۔ اور پھر اُس مُبشر نے اُس کے پیٹ کو چھوا جس کے بارے نہ ہی گلین اور نہ گلین کا خاندان جانتا تھا۔ اور اُس نے کہا کہ خُدا تمہیں ابھی شفاء دے رہا ہے۔ اور فوراً اُسی وقت اُس کی پینٹ نیچے فرش پر گِر گئی۔ اور اُس کے پیٹ کا سائز تقریباً 3 انچ کم ہو گیا! گلین کو اُس رسولی سے نجات مِل گئی۔ اور دوسری دو بیماریوں سے بھی نجات مِل گئی جس کا اُس مُبشر نے روح القدس کی ہدایت سے اشارہ دیا تھا۔ اور گلین نے مجھے بتایا کہ اِس کہانی کا لُبِ لباب یہ ہے کہ خُدا نے مجھے راہنمائی دی ہے۔ کہ میں تمہارے ساتھ اِس کہانی کو شیئر کروں کہ فرمانبردار بننا چاہیے۔ اور میں نے وہ پیغام حاصل کیا اور میں نے اپنے دِل میں جانا کہ مجھے بھی فرمانبردار ہونا پڑے گا۔ اب میرا بھروسہ مکمل طور پر خُدا پر تھا۔ مجھے سمجھ تھی اور وہ یقیناً ہر چیز کی دیکھ بھال کرے گا۔ اور یہی اُس نے کہا تھا۔ میں نے اپنی بیوی کو بتایا کہ جونہی یہ پروگرام ختم ہوگا میں آؤں گا۔

اب میرے ذہن سے بہت سے خیالات چلے گئےتھے۔ یہ تقریباً میری توقع کے عین مطابق تھا۔ اُیسے اوقات شیطان کی پیشن گوئی متوقع ہوتی ہے وہ جھوٹ بولنے کے لیے آتا ہے۔ وہ دھوکہ دیتا ہے۔ وہ چور ہے وہ ایسا ہی کرتا ہے۔ وہاں پر کوئی بھید نہیں ہے۔ لیکن میں یہاں پر ایک وجہ سے راہنمائی کرتا ہوں۔ مجھے اِسے آخر تک دیکھنا پڑتا ہے۔ مجھے فرمانبردار رہنا پڑتا ہے۔ مجھے یہی کرنا ہے کیونکہ اِس کے علاوہ کوئی چارا نہیں ہے۔ وہ خیالات جو میرے ذہن میں ہیں۔ میں اُن کی وضاحت کر سکتا ہوں۔ ہم نے اُن واقعات کو براہ راست انٹر نیٹ پر ویب پر جاری کرنا شروع کیا۔ ہم میں سے 5 ہوسٹن ٹیکساس میں آئے تھے۔ اورہم سب نے اِس مشن کی مدد کی۔ ہم ڈیل روز، کرسٹائین، فریڈ ، میرے ابو اور میں تھا۔ اورہم نے اپنا عمل جاری رکھا۔ جو ہم کرنے آئے تھے۔ ہم لوگوں کے لیے دُعا کر رہے تھے۔ شفائیہ کلاسز میں شریک ہو رہے تھے۔ ہم میدان میں چلے گئے۔ اوردُعائیں وصول کیں۔ یہاں تک کہ بہت سے لوگوں نے حقیقی بڑے پروگرام سے دو دِن پہلے شفاء حاصل کی۔ صرف ایک شخص نے حاصل نہیں کی بلکہ ہم نے بہت سے لوگوں کو دیکھا۔ جنہوں نے شفاء حاصل کی تھی ہم نے اُن سے بات چیت بھی کی۔ ایک عورت وہیل چیئر پر آئی اور اُس نے اسٹیج کے قریب کچھ قدم اِس کے بغیر چل کر دکھایا۔ یہ واقع ہی بہت عمدہ طریقے سے ہوا۔ پھر ہم نے اُس سے بات چیت کی۔ اور وہ چلی بلکہ کچھ قدم بھاگی! ووو خُدا کو جلال مِلے ایک عورت کا بالکل ایک نیا دانت مِل گیا۔ اُس کا دانت مُسلسل خراب ہوتا جا رہا تھا۔ اوراُس میں بھرائی کی ہوئی تھی۔ اور اب اُس کی جگہ پر نیا دانت تھا۔ وہ بالکل نیا سفید دانت تھا۔ وہ اور اُس کا خاوند ششدر رہ گئے۔ اور وہ اِس پر یقین نہ کر سکے۔ لیکن خُدا کی قوت بے پناہ پُرجلال ہے۔ یہاں تک انٹرنیٹ پر بہت سے لوگوں نے شفاء پائی اور انہوں نے خداوند یسوع مسیح کو اپنا ذاتی نجات دہندہ قبول کیا۔ میرے باپ کے دوست جوڈی نے آخری بڑے دِن فائبرو مائیلیجیا سے شفاء پائی۔ خُدا کو جلال مِلے جب جوآن ہنٹر نیچے میدان میں آئی تو ہر کوئی جس کو کوئی نہ کوئی بیماری تھی۔ جب اُس نے اُن لوگوں کے لیےدعا کی جو ایسٹروڈم میں تھے۔ یہاں تک کہ وہ لوگ بھی جو انٹرنیٹ پر برائے راست سُن رہے تھے۔ اُن سب نے شفاء پائی۔ خُدا کا شُکر ہو۔ اب میں دیکھ سکتا ہوں کہ شفاء کا مُستقبل کہاں پر ہے۔ اورمیں دیکھ رہاتھا۔ کہ ہزاروں لوگ پوری دنیا میں اپنے کمپیوٹر کے سامنے بیٹھے ہوئے اِس پروگرام کو سُن رہے ہیں۔ اورشفاء پارہے ہیں اور اپنی گواہیاں کمپیوٹر پر لکھ رہے ہیں! اور میں دیکھ سکتا ہوں کہ خُداوند یسوع مسیح کے جسم کا حصّہ بننا کتنا اہم ہے۔ اور میں جانتا ہوں کہ ایک وقت ہو گا۔ کہ جب یہ اِس سلسلے میں مقدسین بنیں گے۔ اور پوری دُنیا کے لیے مبشر بنیں گے۔ کیا تم تصور کر سکتے ہو۔ کہ خُدا کی زبردست قوت اِس طریقے سے کام کر رہی ہے؟ ووو، اِس نے میرے رونگٹے کھڑے کر دئیےکہ میں اُن لوگوں کے متعلق سوچوں جنہوں نےدُنیا کے ہر کونے میں لوگوں کو شفاء دی۔ جب ہم نشریاتی بوتھ میں تھے۔ اورشفائیہ گھن گرج کی وڈیو پر کام کر رہےتھے۔ تو 2 عورتیں ہمارے پاس رُکیں۔ اور ہمیں پوچھا کہ آپ کیا کر رہے ہیں؟ ہم نے انہیں بتایا اور انہوں نے دِلچسپی لی۔ پھر ہم نے اُن سے پوچھا کہ کیا اُنہیں شفاء کی ضرورت ہے تو بوڑھی عورت نے کہا کہ ہاں اُسے اپنی مالی حالت کے لیے دُعا کی ضرورت ہے۔ اور اُس کے پاس خوراک نہیں ہے۔ اور اُس کے جسم کی توانائی ختم ہوتی جا رہی ہے۔ پس ڈیل، فریڈ اور میں نے اُس کے کندھے، سر پر ہاتھ رکھااور اُس کی مالی حالت کےلیے دعا کی۔ جب ہم نے دُعا ختم کی۔ تو اُس نے مجھے دیکھا۔ اورآنسو اُس کے چہرے پر بہہ رہے تھے۔ میں نے دیکھا کہ یہ یسوع مسیح کی محبت کی وجہ سے تھے۔ اور اُس کا دِل شُکر گزاری سے بھرا ہوا تھا۔ جو کہ مافوق الفطرت طریقے سے تبدیل ہو گیا تھا۔ جو کچھ خدا نے اُس کے لیے کیا تھا۔ اِس کے لیے وہ بہت متاثر تھی۔ دوپہر کے بعد میں نے اُسے دوبارہ ہال کے راستے پر دیکھا۔ میں نے اُس تحفہ کے بارے میں پوچھا جواُس نے حاصل کیا تھا۔ اُس کے بارے میں مزید بات کرنا شروع کی۔ میں نے اِس بات کا تذکرہ کیا۔ کہ جب تمہیں خُدا نے تحفہ دیا تھا۔ توتم نے اِس کا ذکر دوسروں سے کیا تھا۔ اور کیا خُدا جانتا ہے۔ کہ جو تحفہ اُس نے تمہیں دیا ہے۔ وہ تم دوسروں کو بتاؤ گی۔ وہ تم پر مزید بھروسہ کرسکتا ہے۔ میں نے اُسے بتایا کہ وہ لوگوں کو بتائے کہ کیا ہوا ہے۔ میں نے اُسے بتایا کہ اپنے خاندان اور دوستوں کو بتائے، میں نے اُسے بتایا کہ اپنے ساتھ کام کرنے والوں کو بتائے۔ سبزی کے سٹور پر لوگوں کو بتائے کہ خُدا نے اُس کے لیے کیا کیا ہے۔ وہ بڑے شوق سے میری بات سُن رہی تھی۔ میں نے اُسے اُس تمثیل کے متعلق بتایا جو یسوع مسیح نے سکھائی کہ ایک مالک اپنے نوکروں کو 5 ،2  اور 1 توڑا دیتا ہے۔ اور اُن میں ہر ایک نے اُن کے ساتھ کیا کیا۔ جس کو 5 مِلے تھے۔ اس نے اُسے 10 میں تبدیل کر دیا۔ جس کو 2 مِلے تھے اُس نے اُسے 4 میں تبدیل کیا۔ لیکن وہ جس کو 1 مِلا تھا۔ اُس نے اُسے اِس خوف سے دبا دیا۔ کہ کہیں وہ کھو نہ جائے اُس نےاُس کے ساتھ کچھ نہ کیا۔ یہاں تک کہ اُس نے اُسے بینک میں بھی جمع نہ کروایا۔ تاکہ اُس پر سود لےلیتا۔ اگرچہ اُس کے پاس صرف ایک ہی توڑا تھا۔ اُس سے یہ بھی لے لیا جائے گا۔ کیونکہ اُس نے اپنی ذمہ داری کو اچھے طریقے سے نہیں نبھایا۔ میں نے اُس جوان عورت کو بتایا۔ اگر وہ خُدا سے مزید تحائف لینا چاہتی ہے تو پہلے اُسے اُس تھوڑے پرجو اُس کے سپرد کیا گیا ہے دیکھے کہ اُس کے ساتھ کیا کرنا ہو گا۔ میں نے اُسے سب سے اچھی چیز یہ بتائی کہ وہ اِس کے بارے میں دوسروں کو بتائے اوراِس کے لیے خُدا کی تعریف کرے۔ اُس نے اِس بات کو مکمل طور پر سمجھ لیا۔ اور میرا شکریہ ادا کیا۔ اورچلی گئی۔ وہ مجھ سے 20 قدم دور گئی ہو گی۔ کہ رُک گئی۔ اور مُڑی اور میری طرف تیزی کے ساتھ چلنا شروع کیا۔ جب وہ میرے پاس پہنچی تو اپنا ہاتھ آگے بڑھایا اور کہا، خُدا نے مجھے ابھی بتایا ہے کہ میں تم سے ہاتھ ملاؤں۔ میں حیران ہوا اور کہا، کیا واقع؟ اُس نے کہا، ہاں واقع میں نے اُسے اونچی آواز میں بولتے ہوئے صاف سُنا، جاؤ اور اُس آدمی سے ہاتھ ملاؤ میں نے اپنا ہاتھ نکالا اور اُس کے ساتھ ملایا اور اُس کے چہرے کی طرف دوبارہ دیکھا۔ اور اُس کی آنکھوں میں خوشی کے آنسو تھے۔ اور وہ مُڑی اور دوبارہ چلنے لگی۔ اور جیسا اُس نے کہا میں ابھی تک اُس کی کہی ہوئی بات سُن رہا تھا۔ ، خُدا نے مجھے کہا اور میں نے اُسے سُنا۔ اُس نے مجھے کہا کہ اُس آدمی سے ہاتھ ملاؤ۔ ۔ ۔ ۔ میں ابھی تک رُعب و دبدبے میں تھا۔ تم نہیں جانتے۔ کہ یہ سب کچھ سُننے کے بعد میرے لیے اِس کا مطلب کیاتھا۔ یہ خُدا کی طرف سے تھا۔ یہ ایک شخص کے لیے میرے خالق کی طرف سے ایک عظیم خُدا کی طرف تھا۔ اوراُس عورت سے کہا۔ کہ وہ میرے ساتھ ہاتھ ملائے۔ مجھے ایسے محسوس ہوا کہ مجھے اِس وقت یہاں چلانا چاہیے۔ یہ بالکل ٹھیک تھا۔ یہ سیدھا خُدا کی طرف سے تھا۔ ووو۔ میں نے حلیمی محسوس کی۔ میں نے محسوس کیا کہ میں دوسروں سے الگ ہوں اور کچھ صیحیح کیا ہے۔ اور میں نے محسوس کیا کہ میں نے کچھ اچھا کیا ہے۔ میں نے بہت کچھ محسوس کیا۔ لیکن ووو!  یہ تو ایسے ہی تھا کہ جیسے خُدا نے ایک شخص کے ساتھ ہاتھ ملایا ہے۔ کچھ معصومانہ اور سادہ تھا۔ جس نے مجھے پگھلا دیا۔ اِس نے میرے دِل کو نرم کردیا۔

اب جہاں تک کراس فیسٹ کی بات جاتی ہے۔ میں آپ کو باقی کے متعلق بتاتا ہوں جتنا کہ میں جانتا ہوں۔ ایک رات جب ہم پال ٹاک میں اپنے گفتگو کے کمرے میں ہم تمام دُنیا کے لوگوں سے گفتگو کر رہے تھے جیسا کہ ہم لوگوں کے لیے دعائیں کرتے اور انجیلِ مقدس پھیلا رہے تھے۔ 2 لڑکے کمرے میں آئے۔ میں نے اپنے حلقہ احباب سے باہر زیادہ سے زیادہ لوگوں کے ساتھ صلیب کی رویا کے متعلق بات نہیں کی تھی۔ لیکن میں نے ضرورت محسوس کی کہ میوزک کی خدمت میں خدا کی راہنمائی کی ضرورت پر جب ایک شخص بات کررہا تھا۔ تو میں نے اُن کے ساتھ کراس فیسٹ کی رویا کے متعلق بات کی تھی۔ وہ منسٹری کو چھوڑ چُکا تھا۔ اور واپس نہیں آنا چاہتا تھا۔ لیکن خُدا نے اُس کے دِل پر دباؤ ڈالا کہ وہ خود پسند کرے۔ اُس کو 53 فٹ کا لمبا ٹرک حاصل کرنے کا موقع مِلا۔ اور اُس نے اُسے پروگرام کرنے کے لیے ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جانے والے اسٹیج میں بدل دیا۔ لیکن وہ اِس بارے میں پُر یقین نہیں تھا۔ وہ منسٹری میں آنا چاہتا تھا۔ اور خُدا کے لیے مزید کام کرنا چاہتا تھا۔ جب میں نے اُسے کراس فیسٹ کی رویا کے متعلق بتایا۔ تو وہ اندر سے ٹوٹ گیا۔ اور اُس نے چلانا شروع کردیا۔ جو کچھ اُس وقت اُس کمرے میں ہو رہا تھا۔ اُس کو سُن کر ہر کوئی جذباتی ہو رہا تھا۔ اور میں نے صلیب کے متعلق اُس کو تفصیل سے بتایا جو میں اُس کے متعلق جانتا تھا۔ لیکن 39ویں متوازی کے علاوہ اور کِسی نقطہ کےمتعلق نہیں جانتا تھا۔ میں نے کہا میرے پاس ایک خم ہے جو کہ واشنگٹن ڈی سی ہوسکتا ہے۔ جو کہ 39ویں متوازی میں ہے۔ اور جب میں نے یہ کہا۔ تو دوسرا آدمی جو مسلح افواج میں پادری تھا۔ اورجو ہمارے ملک کے حکمرانوں کے لیے دُعا کیا کرتا تھا۔ نے مجھے بتایا۔ کہ اُسے وہ کرنا پڑا۔ میں نے کہا یہ ایسا کیوں ہے؟ اور میں اِس کی تصدیق کیسےکر سکتا ہوں۔ اُس نے کہا کہ وہ واشنگٹن ڈی سی ہے اور اُس سے جو عظیم کام ہوئے اُس نے خُدا سے اُن کے متعلق کلام حاصل کیا۔ مستقبل میں اِس  قصبے میں بہت سی چیزیں ہونے والی ہیں۔  اور ہمارے مُلک کے حُکمران اور دوسری بہت سی چیزیں  محفوظ رہیں گی۔ یہ بالکل ٹھیک تھا تم صرف اُسے محسوس کر سکتے ہو۔ تمام مسلسل ہونے والے واقعات خُدا سے بھرپور ہیں اور ہم تمام کے متعلق جانتے ہیں۔ یہ خُدا کی طرف سے الہامی تقرریاں ہیں۔ پس واشنگٹن ڈی سی کا کراس پر مشرقی نقطے کے طور پر اضافہ ہوا۔ اور یہ آدمی واشنگٹن کے بہت سے لوگوں کا جانتا تھا۔ اور کچھ چیزوں کو کرنے کے لیے وہ اُن سے رابطہ کر سکتا تھا۔ لیکن میں نے جہاں تک کراس کوتعلق تھا۔ اُس کے بارے میں کوئی بات نہ کی۔ اب جبکہ ہم ایسٹروڈم میں تھے۔ تو ہم نے لوگوں کے لیے کچھ ٹی شرٹ دیں۔ کہ وہ انٹرنیٹ کو سُنیں اور دیکھیں۔ ڈیل نے اُن میں سے زیادہ تر لوگوں کو ماضی کے کچھ پچھلے دِنوں میں دیں۔ مجھے یہ موقع دیا گیا کہ میں ٹی شرٹ کو دور رکھوں۔ پس میں نے ایک سوال پوچھا۔ ایک سادہ سا سوال۔ کہ چارلس اور فرانسس ہنٹر کی بیٹی کون تھی؟ اور وہ آدمی جو انگلینڈ سے تھا۔ اُس نے بڑا درست اور پہلے جواب دیا۔ پھر یہ سوال کیا کہ وہ حقیقی طور پر کِس جگہ کا رہنے والا ہے۔ تو اُس نے کہا کہ مانچیسٹر کے قریب کا۔ اور جب میں نے سُنا پھرمیں نے جانا کہ یہ تو بالکل ایسا ہے جیسے مجھے صلیب کا مغربی نقطہ دیا گیا تھا۔ کیونکہ میں نے نقشہ کا مطالعہ کیا تھا۔ اور میں جانتا تھا۔ کہ 39 اِس قصبے کے ساتھ چلتی ہے۔ جس کا نام مانچیسٹر ہے اورجب اِس آدمی نے کہا۔ کہ مانچیسٹر کے قریب ہے تو اِس بات نے مجھے جھنجوڑا۔ میں جانتا تھا کہ تمہیں پتہ ہے۔ کوئی اچھی بات ہونے والی ہے۔ میں نے محسوس ہی نہیں کیا۔ ہم 5 میں سے 2 ہیں۔ فریڈ اور کرسٹائین مانچیسٹر انگلینڈ میں رشتہ دار ہیں۔ ہممممم یہ تو بالکل غیر متوقع طور پر تھا۔ لیکن میں نے جو اُنہیں بتایا شاید وہ ہو جائے۔ میں اِس قصبے کے متعلق تصدیق چاہ رہا تھا۔ لیکن میں اُس پر زیادہ زور نہیں دے رہا تھا۔ میں چاہ رہا تھا۔ کہ خُدا اپنے طریقے سے یہ مجھ پر ظاہر کرے۔ ایک اور چیز جس کو اُس وقت میں نے محسوس نہیں کیا تھا۔ وہ یہ تھی۔ کہ اب صلیب مکمل ہونے والی تھی۔ اِس بات نے مجھے زیادہ نہیں چُھوا۔ کہ ایک علاقہ سے میں خود اپنے آپ کو تھوڑا دور رکھ رہا تھا۔ میرے خیالات قصبے کے مغرب میں گئے۔ جہاں پر ایک تیر کی مانند ایک چٹان تھی۔ اور مغربی ساحل کا نقطہ ووڈ لینڈ پارک کولوریڈو بھی ہو سکتا ہے۔ لیکن میں نے اِس قصبے کے متعلق ابھی تک تصدیق حاصل نہیں کی تھی۔ پھر جب میں گھرآیا۔ اور کچھ وقت گزرنے کے بعد میرے ذہن میں آیا کہ کہاں پر صلیب ظاہر ہو گی۔ میرا یہ بھی خیال تھا کہ مشرقی وسطی نقطہ اوہویو میں کہیں ہوسکتا ہے۔ ممکن ہے ڈیٹون کے جنوب میں ہو۔ لیکن دوبارہ مجھے تصدیق حاصل نہیں ہوئی تھی۔ پھرایک سیدھا سادھا خیال میرے ذہن میں آیا۔ کہ جیسا کہ خُدا ہمیشہ کرتا ہے۔ چیزوں کو ماپنے کے لیے خُدا نے میرے ذہن میں کچھ بہت اچھے خیالات کا ایک آلہ دیا ہے۔ پس میں نے ایسا کیا۔ اور میں آسٹن اور ہاٹ اسپرنگ کے متعلق 2 نقاط حاصل کرنے کے قابل بھی ہوا۔ اور ایروراک کو بالکل درمیانی پایا۔ میں نے واشنگٹن ڈی سی اور ایروراک حاصل کیا۔ اوراوہویو اور آکسفورڈ کے قصبے پانے میں کامیاب ہوا۔ پھر میں نے مانچیسٹر کیلیفورنیا اور ایروراک لیا اور فرق کوالگ کیا۔ اور ایک قصبہ جِسےآرچرڈ میسا وائیٹ واٹر کیلوریڈو کہتے ہیں مِلا۔ ہممممممم اب یہ بہت دلچسپ تھا اور یہ بہت بھدے طریقے سے کیا گیا تھا۔ جیسا 39 چپٹے نقشے پر بالکل سیدھا نہیں تھا۔ جیسا کہ زمین نقشے کو ٹیڑھا کر کے سیدھا کر دیتی ہے۔

39 مساوی ایک قوس کی طرح زمین کے محور پر ٹیڑھا ہو کر چلتا ہے۔ پس اِس خم پر بالکل سیدھی لائین لگائی۔ میں یہ کرنے کے قابل نہیں تھا۔ لیکن اُس مہارت کی وجہ سے جو مجھ میں تھی میں نے وہ بالکل قریب قریب کردیا۔ اور آکسفورڈ، اوہویو اور آرچرڈ میسا وائیٹ واٹر، کیلوریڈو کے متعلق ایک حیران کُن بات تھی۔ اچھا میں سینٹ پال مینیوسٹا میں آکسفورڈ اور آرچرڈ کے کنارے تقریباً 100 فٹ دور آکسفورڈ سٹریٹ میں رہا کرتا تھا۔ کیا یہ ایک اتفاق نہیں ہے؟ اب میں اُن سات نقاط جو صلیب کے 7 نقاط کے ساتھ 95% پُر یقین ہوں لیکن میں اِن 7 نقاط کی آخری تصدیق کے سلسلے میں انتظار کروں گا۔ اور میں کِسی قسم کی کوئی غلطی نہیں کرتا چاہتا۔ خداوند میری راہنمائی کرے گا۔ جیسا کہ میں پہلے ہی کرتا رہا ہوں۔ میں ناقص سے اندازے لگاتا ہوں۔ لیکن اچھی بات جو میں نے ہمیشہ سے کی وہ تصدیق ہونے کا انتظار ہے۔ پس اِس کے ساتھ یہ کہا۔ میں نے آپ کو صلیب دی جو خداوند یسوع میسح نے مجھ پر ظاہر کیا۔ یہ 7 نقاط کہاں ہیں 3 نقاط 93 طول بلد ہیں۔ آسٹن ، ایروراک اور ہاٹ اسپرنگ اور 5 نقاط 39 عرض بلد (ایروراک ) کے ساتھ متوازی ہیں۔ مانچیسٹر، آرچرڈ میسا وائیٹ واٹر، کولوریڈو، آکسفورڈ، اوہویو اور واشنگٹن ڈی سی ہیں۔ اب کراس فیسٹ جو مجھ پر ظاہر ہوئی تھی۔ اِن خاص قصبوں کے ساتھ ہی بند ہو جائے گی۔ لیکن قرینِ قیاس سے تھوڑا زیادہ اِن قصبوں کے ساتھ بڑے میدانوں میں قائم ہو جائے گی۔ اب اِس کام کے لیے 400 سے لیکر 1000 ایکڑ کی ضرورت ہو گی۔ تاکہ لوگوں کو اور  کیمپوں والوں کو  سنبھالا جا سکے۔ جو اِن نقاط کے ساتھ جمع ہوں گے۔  یہ کیسے اور کہاں پر ہو گا؟ میں نہیں جانتا تھا۔ میرا یہ ایمان تھا کہ یہ صلیب یسوع مسیح کے ایمانداروں کے لیے استعمال کی جائے گی۔ کہ وہ اِن نقاط پر آئیں اور اکٹھے ہوں۔ اور اُس کی پرستش اور تعریف کرسکیں۔ خاندان آئیں اور وہاں پر اُن کے بچوں کے لیے مستی اور کھیلیں ہوں گی۔ وہاں پر تمام دُنیا سے مناد اور مُبشر ہوں گے۔ وہاں پر بہت سے لوگ شفاء پائیں گے۔ میرا ایمان ہے کہ 39 کے برابر کوڑوں کو ظاہر کریں گے۔ جوخداوند یسوع مسیح نے ہمارے لیے کھائے۔ یہ وہ کوڑے ہیں جن کے وسیلے سے ہم نے شفاء پائی ہے۔ وہاں پر اِس پروگرام میں بہت سے مسیحی بینڈ بھی ہوں گے۔اورانجیلی گلوگار بھی اور بہت سے مقامی اور علاقائی بینڈ جن کاتعلق اِن نقاط کے ساتھ والی بہت سی کلیسیاؤں سے ہوگا ہوں گے۔ وہاں پر قریب ہی بہتے پانی میں بپتسمہ کی رسم بھی ادا کی جائے گی۔ وہاں پر لوگ ایک دوسرے کا ہاتھ پکڑ کر گائیں گے۔ اورلوگ کیمپ فائر کے اِرد گِرد بیٹھیں گے۔ اور یسوع مسیح کے متعلق کہانیاں اور گواہیاں ایک دوسرے کو بتائیں گے۔ وہاں پر مختلف قسم کی بہت سی خوراک ہو گی۔ اور وہاں رحمدلی ہو گی۔ اور دوسروں کو بتانے کے لیے بہت کچھ ہو گا۔ اِن نقاط اور معجزات کے متعلق پیار و محبت ہو گا۔ نشانات، عجائبات بہت زیادہ دیکھنے اور تجربات کرنے کو ملیں گے۔ یہ پروگرام انٹرنیٹ پر براہ راست نشر کیا جائے گا۔ اورتمام دُنیا کے لوگ اِس کو دیکھنے کے قابل ہوں گے۔ اور اِن پروگراموں کے دوران لوگ اپنی دعاؤں کی درخواستیں انٹرنیٹ کے ذریعے براہ راست بھیجیں گے۔ اور خُدا انہیں چھوئے گا اور شفاء بخشے گا۔ میں نے خُداوند یسوع مسیح سے دُعا کی کہ وہ باقی رویا مجھ پرظاہر کراور یہ بھی کہ ہر مقام حقیقی طور پر کہاں ہے۔ میں جانتا تھا کہ صلیب کا پہلا نقطہ جو میں نے حاصل کیا وہ آسٹن، مینیوسٹا تھا۔ اور جب میں نے 26 ستمبر2004 کو وہاں کا دورہ کیا۔ جو کہ کفارے کا اتوار تھا۔ اور یہ کِسی نہ کِسی طریقے سے بہت شاندار تھا۔ اور کہ یہ کراس فیسٹ مستقبل میں کفارے کے اتوار کو شروع ہوگی۔ ہو سکتا کہ اگلے سال یا اُس سے اگلے سال یا اُس کے ایک سال بعد۔ لیکن مجھے یقین نہیں ہے۔ کہ جس وقت میں لکھ رہا ہوں۔ اِس وقت مجھ پر جتنے بھید آشکارہ ہوں گے۔ اوراُن کا یقین کرنے کے بعد وہ ویب سائیٹ پر ساتھ ساتھ دیتا رہوں گا۔ یسوع مسیح اُن سب کے لیے تیرا شکریہ! اَے باپ تیرا شکریہ! روح القدس تیرا شکریہ! یہ کتنا شاندار تحفہ ہے۔ جس کو میں نے دُنیا کے ساتھ شریک کرنا ہے۔ اِس تمام کے حجم کی وجہ سے میں حلیم ہو گیا۔ بحرِ قلزم کی طرح یہ پُر شکوہ ہے۔ میں نے اِس کتاب کے شروع میں لکھا تھا۔ بحرقلزم کی علیحدگی کی طرح عظیم معجزات کیوں نہیں دیکھتے؟ ٹھیک ہےاب، صرف وہ دیکھیں جو خُدا اب کرنے والا ہے۔ کیسے یہ پُر شوکت ہونے کے علاوہ کچھ نہیں ہو سکتا! اَے خداوند یسوع مسیح تو آ۔ آ! تو جب میں آسٹروڈم میں تھا تو خدا نے مجھے آخری ٹکڑا دیا۔ جس کی مجھے صلیب کو مکمل کرنے کی ضرورت تھی۔ رویا کو شروع کرنے کے لیے موسیقی کا پروگرام کرناچاہتا تھا۔ اُس سے کچھ زیادہ ہونے جا رہا تھا۔ اُس سے تقریباً 7 گنا زیادہ وہ خُدا کی طرف سے پورے طور پر مسح تھا۔ یہ نقاط جوصلیب کی شکل کے تھے۔ وہ 93 اور39 طول بلد اور عرض بلد لائینوں کے ساتھ ساتھ جا رہے تھے۔ جو سچی بات ہے حیران کن تھے۔ ووو میں کچھ نہیں کہہ سکتا کہ وہ یہاں پر کافی ہو گا۔ میں اُس کے فضل اورقوت سے تازہ ہو گیا ہوں۔ میں خوشی سے رونا اور نعرہ لگانا چاہتا تھا۔ میں جنت کے لیے چلانا چاہتا ہوں۔ اور یہ کہنا چاہتا تھا کہ وہ کتنا قابلِ احترام ہے۔ میں خداوند میں خوشی میں بازو اوپر اُٹھانا چاہتا ہوں۔ لیکن میں جانتا ہوں کہ ابھی کافی کچھ کرنے کو ہے۔ جب مستقبل میں کفارے کے اتوار کو یہ سفر شروع کیا جائے گا۔ میں اوپربیان کیا گیا تمام کام کروں گا۔ یسوع مسیح تیرا شکریہ! اِس کو لکھنے کے لیے تقریباً 4 سال بعد، یہ تو بالکل درست نقاط واقع ہو گئے۔ جو اوپر بیان کیا گیا تھا اُس سے تھوڑا سا مختلف۔ اور یہ تبدیل ہو گیا۔ اور شاید یہ کچھ سادہ سی موسیقی کی تقریب ہونے جا رہی تھی۔ لیکن خُدا کا شاید اِس سے بھی بڑا منصوبہ تھا۔ مجھ کو صرف سوچنے میں راہنمائی ملی۔ کہ یہ موسیقی کی تقریب بھی ہو سکتی ہے۔ جبکہ میں بطور نئے مسیحی روحانی دودھ پی رہا تھا۔

31 اکتوبر2004

تقریباً 10 بجے شام میں کتاب پڑھ رہا تھا۔ جس کا نام تھا کیا ہم آخری دور کی دُنیا میں رہ رہے ہیں جو کہ ٹم لیہے اور جیری۔ بی۔ جیکنز نے لکھی تھی۔ اور جیسا کہ میں یہ خاص پیراگراف پڑھ رہا تھا۔ تو مجھے دو دفعہ چھینکیں آئیں ۔ اچھا عام طور پر یہ نہیں ہوتا جو کہ ایک معنی خیز بات ہے۔ لیکن مجھے آپ کے ساتھ یہ شئیر کرنے دو۔ کہ میں کیا پڑھ رہا تھا۔ یہ بات ذہن میں رکھیں کہ نہ تو مجھے زکام لگا ہوا تھا۔ اور نہ ہی مجھے کِسی قسم کی الرجی تھی۔ میں یہاں پر وہ الفاظ لکھ رہا ہوں جو میں نے پڑھے ۔ نومبر 1997میں امریکہ کی سٹاک مارکیٹ ایک دِن میں 100 پوائنٹ نیچے گِرگئی۔ وال سٹریٹ تقریباً خوفزدہ ہو گئی تھی۔ کیونکہ اُسے خطرہ تھا۔ کہ وہ بہت بڑا ڈراؤنا خواب واپس آنے والا ہے۔ کہ 1929 والی تباہی 1930 والی کھائی کا پیچھا کر رہی تھی۔ (اور میں نے تقریباً اِس مقام پر دو چھینکیں ماریں) خوش قسمتی سے یہ نہ ہوا۔ اگلے دِن مارکیٹ 300 پوائنٹ کے بعد اوپر اُٹھ گئی۔ تاہم اُسی وقت ہانگ کانگ کی مارکیٹ شدت کےساتھ بیٹھ گئی۔ لیکن اِسی طرح سے دوبارہ اُٹھ گئی۔ اِس حادثہ نے یہ ثابت کر دیا کہ ہم بین الاقوامی مارکیٹ میں آزاد ہیں۔ اگر وال سٹریٹ کو زکام ہوتا ہے۔ تو دوسری مارکیٹیں جیسے ہانگ کانگ، لندن، برلن وغیرہ کو چھینکیں آنا شروع ہو جاتی ہیں۔ اِس طرح سے اُس صفحہ کو اختتام ہوا۔ پس دو دفعہ چھینکوں کا آنا۔ پیراگراف میں آنے والی چھینکوں پر غور کریں۔ پھر میں نے سوچا کہ جب میں پڑھ رہاتھا۔ تو مجھے کیوں چھینکیں آئیں۔ میں نے خُدا سے دعا کی ۔کہ کیا یہ چھینکیں اِس بات کی علامت ہے کہ موجودہ سٹاک مارکیٹ میں کچھ ہونے والا ہے۔ میں نے اِس پر مزید سوچا اور پوچھا کہ کیامجھے مارکیٹ کی اِس غیر یقینی صورتِ حال کے پیشِ نظر اپنے مؤخرمعاوضے کی رقم کو نکال لینا چاہیے۔اور اِس کو کِسی کم خطرے والے کاروبار میں لگا لینا چاہیے۔ میں نے تصدیقی نشان کے متعلق پوچھا۔ میں اِس طرح کی وجہ پر بہت حیران تھا۔ کہ اِس کا کیا مطلب ہے میں نے اُس کے مطلب پر سوچا۔ پھریقینی طور پر سٹاک مارکیٹ میں نومبر میں کچھ ہو جائے گا۔ پس میں نے کتاب کو دوبارہ لیا۔ میں نے وہ صفحہ دیکھا۔ جو میں پڑھ رہا تھا۔ وہ صفحہ نمبر 202 تھا۔ ووو اَے میرے خُدا مجھے اِس سے پہلے اِس طرح سے نشان نہیں ملا تھا۔ اور یہ یقینی طور پر مستقبل کی پیشنگوئی سے متعلق تھا۔ میں نہیں جانتا تھا۔ کہ کیا ہونے جا رہا ہے۔ مجھے افسوس ہوا۔ کہ جیسے سٹاک مارکیٹ گرنے جا رہی ہے۔ اور ایک بہت بڑی گراوٹ۔ کتنی بڑی گراوٹ میں نہیں جانتا تھا۔ نومبر میں کِس وقت میں نہیں جانتا تھا۔ خُدا نے مجھے اِس کا کوئی مطلب نہیں بتایا۔ اور خُدا نے مجھے یہ دکھایا۔ کہ میں کتنا تنہا ہوں۔ کیا میرے لیے اِس کا مطلب یہ تھا۔ کہ میں اپنے پیسے منتقل کر لوں۔ ( اور میں نے اپنے پیسوں کے محفوظ رہنے کے لیے دُعا کی۔) میں نہیں جانتا تھا۔ کہ اگر اِسی طرح ہوا جس طرح کتاب میں تھا۔ جہاں تک کہ اُس نے 500 پوائنٹ گرائے اور پھر اگلے دِن 300 پوائنٹ اوپر اُٹھی۔ یہ صرف وقت ہی بتائے گا۔ اور ہم دیکھیں گے کہ یہ کیسے ہوگا۔ کیا اِس نومبرمیں ہوگا۔ یا اُس نومبر میں جو بعد میں آئے گا؟ اِس نشان کے لیے اَے باپ تیرا شکریہ۔ لیکن اگر اِس کا کوئی اور مطلب ہے ۔۔۔۔۔۔ تو وہ کیا ہے۔

9 نومبر2004

آج جو واقع ہوا وہ کِسی حد تک فن تھا۔اور یہ میری قرعہ اندازی کے ساتھ ہوا۔ میں نے کبھی کبھار قرعہ اندازی کے نمبروں کے ڈرا کو ٹی وی پر براہ راست نہیں دیکھا۔ لیکن آج یہ میں نے کہا اور روزانہ 3 کا نمبر ڈرا ہو رہا تھا۔ میں نے دیکھا۔ جب اُنہوں نے آنا شروع کیا تو میں نے اپنے آپ میں سوچا “222” اور وہ آ گئے۔ پہلا نمبر 2 تھا۔ میں نے سوچا ہمممممم وووو دوسرا نمبر آیا تو وہ بھی 2 تھا۔ اب میں نے دوبارہ مزید دلچسپی کے ساتھ سوچا۔ تو دوہرا وووو جب تیسرا نمبرباہر آیا۔ تودوبارہ وہ ایک اور 2 تھا۔ میں حیران ہوا۔ اب اِس کا کیا مطلب تھا؟ اِس دِن کے لیے میں نے ایک دِن کے 3 ٹکٹ نہیں خریدے تھے۔ میں دِن کے 3 ٹکٹ نہیں خرید سکتا تھا۔ سال میں میں نے شاید کوئی براہِ راست قرعہ اندازی دیکھی ہو۔ یا شاید ایک سال میں دو دفعہ۔ پس یہ کبھی کبھار ہی ہوا کہ میں نے اُسے شروع ہوتے ہوئے دیکھا۔ میرے لیے عجیب بات یہ تھی۔ میں کبھی کبھار ہی براہِ راست کوئی شو دیکھتا۔ میرے لیے یہ بھی عجیب بات تھی۔ کہ میرے ذہن میں 222 آتا۔ اب یہ کوئی کبھی کبھار ہونے والی بات نہیں تھی۔ میں 2 ہوتے ہوئے دیکھ رہا تھا۔ لیکن 1 سے لے کر 1000 تک میں سے اُس نمبرکو ہونا عجیب بات تھی۔ لیکن یہاں پر عجیب بات یہ تھی کہ میں نے اُسے براہِ راست ہوتے ہوئے دیکھا۔ جب وہ قرعہ اندازی ہوئی۔ کیا اِس کا کوئی خاص مطلب ہے؟ نہیں میرا خیال ایسا نہیں ہے۔ لیکن صرف ایک اور تصدیق کہ نشانات خُدا کی طرف سے مسلسل آ رہے تھے۔

11 نومبر2004

اورزیادہ تردِن میں جب میں تمہیں ویب سائیٹ پر آن لائین ملوں گا۔ وہ پالٹاک کہلاتے ہیں۔ یہ وہ جگہ ہے جہاں تم پوری دُنیا کے ساتھ ایک کمرے میں ایک کمپیوٹر پر گفتگو کرسکتے ہو۔ اور پیغام لکھ سکتے ہو۔ یہ کیسا ہی طاقتور ذریعہ ہے اگر اِسے مناسب طور پر استعمال کرتے ہو۔ کیا تم تصّور کر سکتے ہو۔ جیسا کہ آج ممکن ہے صرف دس سال پہلے یہ بالکل ممکن نہیں تھا۔ میں ایک ہی وقت میں فلوریڈا، اوہویو، کیلی فورینیا، مینیوسٹا، یروشیلم، انڈیا، پاکستان اور دُنیا کے اور بہت سے مقامات پر ایک ہی وقت میں بات کر سکتا ہوں! میں اکثر اِس ویب سائیٹ پر دُعا اور منادی اور میل ملاپ کرتا ہوں۔ میں نے ضرورت مند خاندانوں کی مدد کی ہے، اور میں جانتا ہوں کہ لوگ انٹر نیٹ پر شفا یاب ہوئے۔ جس کے انہوں نے مجھے سے ہزاروں میل دور دُعا کی ہو گی! یہ خداوند کی قوت ہے! اُس کی شفائیہ قوت کے لیے کوئی حدود نہیں ہیں۔ تمہیں صرف یسوع مسیح پر ایمان رکھنے کی ضرورت ہے۔ اور وہ (یسوع) یہ چیزیں کر سکتا ہے۔ اور ہم تو وہ برتن ہیں جن کے ذریعے سے یسوع مسیح کی قوت سرگرم ہوتی ہے۔ سچی بات یہ بہت ہی حیران کُن ہے۔ اِس صلاحیت کے ہونے کے برعکس ہم اپنی عمر اور دور میں کبھی نہیں دیکھا اور نہ ہی تاریخ کے کِسی دوسرے دور میں

پس خاص اُس دِن، میں نے خُدا سے دُعا کی کہ وہ جس کمرے میں چاہتا ہے کہ میں ہوں اُس کی طرف میری راہنمائی کرے۔ کیونکہ پالٹاک پر مسیحی درجہ کے بہت سے مکانات تھے۔ خاص طور پر میری ایک کمرے کی طرف راہنمائی کی گئی۔ اِس کمرے میں میری توجہ اُس جانب گئی کہ کمرے میں لوگ کیا باتیں کر رہے ہیں۔ میں نے خُدا کے روح القدس کے ذریعے سے اندازہ لگایا۔ اور وہ چیزیں جن کے بارے میں وہ باتیں کر رہے تھے اُن کا تعلق خُدا کے کلام سے تھا۔ اور میں اُس کمرے میں ٹھہر گیا۔ اور اُس کمرے کے لوگوں کے لیے دُعا کی۔  اُس پیغام کے لیے بھی جو اُن کو بتایا گیا تھا۔ جس نے وہاں پر پیغام دیا تھا اُس کا نام برائین تھا۔ برائین نے کمرے میں موجود کچھ لوگوں تک علم کا پیغام پہنچانا شروع کیا۔ اور میں نے سوچا اور اندازہ لگایا۔ کہ میں اِس کمرے میں نشان یا کلام بھی حاصل کرتا۔ لیکن 3 گھنٹے بعد بھی وہ میری طرف تیزی اور صاف صاف طریتے سے نہ آیا۔ لیکن میں پریشان نہ ہوا۔ میں نے صرف یسوع مسیح کے روح القدس کے لیے دُعا کی۔ کہ وہ اُن لوگوں میں آئے جو اُسے حاصل کرنے کے لیے تیا ر ہیں۔ اور اُس کمرے میں خُدا کی مرضی پوری ہو گی۔ اور پھر ایک رویا میرے دماغ میں آئی۔ کہ میں نے اِس کمرے میں آنے سے صرف 15 منٹ پہلے کچھ کیا ہے۔

اِس سے پہلے کہ میں کمرے میں آتا۔ میں ایک پرانی کار کے لیے کچھ کار کی چابیاں دیکھ رہا تھا۔ میں نے گیراج کے باہر گاڑی پارک کی ہوئی تھی۔ یہ کار کچھ مہینوں سے رُکی ہوئی تھی اِس لیے یہ اس وقت سٹارٹ نہیں ہو رہی تھی۔ اِسی وجہ سے اِس کار کے لیے میں چابی تلاش کر رہا تھا۔ تاکہ اِسے سٹارٹ کروں اور کچھ دیر کے لیے چلاؤں۔ جیسا کہ میں نے چابیاں تلاش کیں اور اُنہیں نہ پایا۔ اس چیز نے مجھے ٹوکری کی طرف جانے کے لیے مجبور کیا جس میں کافی فالتو چابیاں پڑی ہوئی تھیں۔ میں نے اُس کار کے لیے فالتو چابیوں کا کوئی گُچھا دیکھنے کے لیےاُس ٹوکری کے سامان کو باہرانڈیلا۔ میں نے پرانی چابیوں کے ایک گُچھا دیکھا۔ جس کے ساتھ میری بیوی کے ہاتھ کا اپنےبھتیجے کے نام لکھا ہوا ایک ٹیگ تھا۔ جو ہمارے ساتھ رہا کرتا تھا۔ اور ٹیگ پر لکھا تھا برائین کی چابیاں۔ اُن پرانی چابیوں کا گُچھا دیکھنے کے بعد میں نے وہ چابیوں کو گُچھا ڈھونڈ لیا تھا۔ جو میں نے ڈھونڈ رہا تھا۔ میں نے وہ نکالا اور اُس کار کو سٹارٹ کرنے لگا۔ اِس کمرے میں آئے ہوئے تین گھنٹے، اور شوق سے نشان یا خُدا کے کلام کا انتظار کے بعد، میرے خیالات میں رویا کا ظہور ہوا، بہت بڑی رویا اور رویا ٹوکری پر لگے ہوئے ٹیگ کے متعلق تھی جس پر لکھا ہوا تھا۔ برائین کی چابیاں۔ میں نے برائین کوجو ٹیگ پر زیادہ واضح تھا دیکھا۔ پھر میں نے ادراک کیا۔ کہ جوآدمی کمرے میں بول رہا تھا اُس کا نام برائین تھا! آہ ہ ہ  یہاں پر کچھ ہے۔ پھر میں نے سوچا۔ ایک اتفاق جس کو میں نے کھو دیا۔ پھر میں نے جانا کہ اب میں خُدا کی طرف سے نشان حاصل کروں گا۔ پھر مجھ پر دوسرا حصّہ آیا۔ جب پہلا آیا اُس وقت میں کمرے میں تھا۔ اور اُس وقت میں نہیں جانتا تھا کہ جو آدمی بول رہا ہے اُس کا نام برائین ہے۔ یہ میں نے اُس کمرے میں رہنے کے تھوڑی دیر بعد جانا۔ جب اُس کو جاننے والے لوگوں نے اُسے اُس کے اصل نام سے پُکارا۔ پالٹاک میں لوگ بلانے کے لیے کوئی لقب  وغیرہ چُن لیتے ہیں۔ یہ اُس وقت تک نہیں ہوگا۔ کہ جب تک کوئی کِسی کو بہت دیر سے نہ جانتا ہو۔ اور مجھے یاد ہے کہ جب میں پہلی دفعہ اِس کمرے میں آیا۔ اورجس خاص کمرے میں میں پہلے کبھی نہیں آیا تھا۔ یہ آدمی چابیوں کے متعلق تبلیغ کر رہا تھا۔ وہ آدمی چابیوں کے متعلق منادی کر رہا تھا۔ جو خُدا نے اُس پر ظاہر کیے۔ وہ7 تھیں اور بہت مختلف قسم کی اُس میں شامل ہو رہی تھیں۔ اصل چابیاں، برائین کی چابیاں (کُلیدیں) یہ تھیں۔ پچھتاوا، بحالی، صف بندی، ترتیبِ نو، ضبطِ نو، تجدید اور چھٹکارا اور پھر اُس کے پاس ایک اور سیٹ تھا مکاشفہ، عظیم فضل، خُدا میں رکاوٹ کا خوف اور آخری کُلید جو اُسے 2 ہفتے پہلے دی گئی۔ ایک بار جب میں نے 2 کے نشان کی اہمیت کو محسوس کر لیا، جیسا کہ برائین کی چابیاں 2 دفعہ آئیں اور لگاتار آئیں۔ اور میں جانتا تھا کہ خُدا جس نے برائین کو یہ کلیدیں دی ہیں۔اب وہ مجھے پر بھی ظاہر کرے گا۔ اور وہ مجھ سے چاہتا ہے کہ میں اُنہیں کتاب میں شامل کروں۔ میں نے صبر سے 3 گھنٹے گزارے اور میں نے تقریباً نشان کھو ہی دیا تھا۔ کیونکہ میں پیغام دینے والے کا نام نہیں جانتا تھا۔ اور اُس کا نام میں نے چابیوں کے ساتھ جوڑا بھی نہیں تھا۔ جس کے بارے میں وہ بولا۔ اور جب میں نے یہ احساس کیا کہ اُس کا نام برائین ہے۔ تو میں اِس قابل ہوا کہ میں چیزوں کو اکٹھا کر سکوں۔ لیکن اُس وقت تک نہیں جب تک کہ خُدا نے اُنہیں میرے ذہن میں رویا اور ٹیگ کی فالتو چابیوں کی یاد اکٹھی نہیں ڈالی۔ ایک دفعہ ہمیں ہمارا بھتیجا ماضی بعید میں ہمارے ساتھ رہنے کے لیے مِلا۔ برائین نے مجھے اُن کُلیدوں کے اصل مطالب کے بارے میں مجھے ای میل کی۔ اب ضرورت اِس امر کی تھی۔ کہ میں اُنہیں کتنی جلدی ویب سائیٹ پر دیتا ہوں۔ کیونکہ میں ایمان رکھتا ہوں کہ وہ بہت اہم ہیں۔ اور یہ چیزیں بھی کہ جو خُدا نے مجھ پر ظاہر کیں اور نشانات کی صورت میں مجھے دیں ضرورت اِس بات کہ میں اُنہیں دوسروں کو بتاؤں۔ تاکہ وہ میری یاداشت سے کہیں محو نہ ہو جائیں۔ اور خُدا کے دئیے ہوئے نشانات اگر مجھے یاد نہ آئیں تو یہ بہت ہی خوفناک بات ہو گی۔ میں یہ محسوس کرتا ہوں۔ اور یہ تمام نشانات جو مجھے دیے جاتے ہیں یا دیے جائیں گے تمام بہت اہم ہیں۔

14 نومبر 2004

آج چرچ میں، میں حقیقی طور پر محسوس کر سکا کہ روح القدس وہاں لوگوں پر نازل ہوا۔ خاص طور پر وہاں کی کچھ عورتوں پر۔ ہم خُداوند کی تعریف کر رہے تھے۔ اور اُس کے گیت گا رہے تھے۔ وہ خاص گیت جو کہ مجھے بہت پسند تھا اور جس کو ہم سب نے مِل کر ایک ہی آواز میں خُداوند کی تعریف میں گایا۔ اور وہ گیت کہلاتا تھا۔ شفاء کی بارش جس کو مائیکل سمتھ نے لکھا۔ اور اِس کے بعد ہم نے ایک اور گیت گایا جس کا عنوان تھا بارش ہونے دو، آسمان کے طوفانی دریچوں کو کھول دو اور بارش ہونے دو۔ ۔ ۔ جیسے ہی الفاظ ختم ہوئے۔ تو ایک عورت جو پرستش کر رہی تھی اپنے ہی پاؤں میں گِر گئی۔ اور اونچی آواز میں رونا شروع کر دیا۔ پھر پاسٹر صاحب اُن دوسروں کو اوپر آنے کا کہا جو دُعا کروانا چاہتے تھے۔ اور مزید عورتوں نے زور زور سے رونا شروع کر دیا۔ یہ بہت جذباتی منظر تھا۔ جب خُدا نے اُن عورتوں کو چھوا تو میں نے روح میں اپنی دُعا جاری رکھی۔ میں نے اِس گیت شفاء کی بارش کے ساتھ تعلق محسوس کیا۔ جو کہ آگ کے ساتھ آتا ہے۔ میں دوسرے دِن باہرگیا اور سی ڈی خریدی۔ مجھے اِس کی سمجھ تھی کہ ہم پر اور اِس قوم پر شفاء آ رہی ہے۔ لیکن شفاء آگ کے ساتھ آئے گی۔ اور اِس گیت کا گانا جاری رہا۔ ۔ ۔ ڈرو نہیں۔ میں نے 2 سی ڈیز خریدیں۔ جن میں ایک کام پر دوستوں کے لیے تحفے کے متعلق تھی، اور میں نے اُسے موقع دیا کہ وہ کون سے لے گی۔ اُس نے دوسری لے لی اور میرے لیے وہ چھوڑ دی جس میں گیت شفاء کی بارش تھا۔ اور جس نےاُس دِن مجھے چرچ میں چُھوا تھا۔

21 نومبر 2004

آج میں اپنے ابو کے ایک پرانے دوست کے ساتھ جو پچھلے 20 سال سے مینیوسٹا وکنگز فٹ بال کے میچ میں نہیں گئے تھے فٹ بال کے میچ میں گیا۔ وہ 66 سال کے ہیں۔ میں نے بغیر کِسی خوش قسمتی کے کچھ لوگوں کو میچ کے لیے جانے کا کہا۔ لیکن میں نے اُس کے لیے دُعا کی کہ کِسے لینا چاہیے۔ اور روح القدس نے میری راہنمائی کی کہ میں نوئیل کو دعوت دوں۔ یہاں پر کچھ دلچسپ سی چیزیں ہوئیں اور کچھ حصّوں میں نشان 2 کا آنا ہوا۔ اور2 نقاط کھیل میں فٹ بال کا سکور غیر معمولی تھا۔ یہ 2 مختلف طریقوں سے سر انجام ہو سکا۔ مجھے علم تھا کہ آج 2 نقاط کھیل محفوط کہلاتا ہے۔ لیکن میرا خیال تھا۔ کہ یہ میری ٹیم حاصل لیتی۔ لیکن کچھ مخالفت میں ہوا۔ دوسری ٹیم جو شیر کہلاتی تھی اور دیٹریوٹ سے تھی، حصّہ کے آخر میں ہمارے کوارٹر بیک کو برخواست کر دیا۔ اور انہوں نے اِس کھیل میں 2 غیر معمولی پوائنٹ حاصل کر لیے۔ اوہ میں نے سوچا کہ یہ کیسی لوٹ مار ہے! ہا ہا ہا ۔ لیکن میں نے کھیل سے لطف اندوز ہونا جاری رکھا۔ کھیل کے دوسرے ہاف میں میری اپنی ٹیم، دی وکنگز نے 2 پوائنٹ سکور کیے۔ یہ مخالف ٹیم کی گول لائین پر ہمیں متبادل مِلا تھا۔ جو عام طور پر ایک پوائنٹ کے لیے ہوتا ہے۔ لیکن انہوں نے 2 پوائنٹ کی کوشش کی اور وہ اِس میں کامیاب ہوئے۔ ووو دیکھنے میں پُرلطف! میری ٹیم نے اِس کھیل کا اختتام 22-19 سے کیا۔ یہ فٹ بال کے لیے بڑا عجیب سا سکور ہے۔ یہاں پر کچھ اور پُر لطف چیزیں ہیں جو کہ واقع ہوئیں۔ نوئیل نے میرے لیے 2 ڈنر خریدے۔ اور اُس نے میرے لیے لاٹری کی ٹکٹ خریدی۔ اور اِس ٹکٹ پر پاور بال نمبر کے ساتھ 2 نمبر آیا تھا۔ جب ہم ڈوم میں کھیل دیکھنے کے لیے آئے تھے۔ انہوں نے وکنگز کے تمام کھلاڑیوں کو ٹیم کی تصویریں مفت دیں۔ میں نے اُس پر نظر ڈالی اوراُسے دیکھا۔ کہ اُس میں پہلی لائین میں کھلاڑیوں کے نمبر 2 تا 22 تھے! ووو دِلچسپ! اور دوسری لائین میں میں نے دیکھا کہ پہلے کھلاڑی کو نام مائیکل تھا۔ اور میں نے دیکھا کہ دوسری لائین میں آخری کھلاڑی کا آخری نام سمتھ تھا۔ اور میں نے تقریباً ایک ہفتہ پہلے جو سی ڈی خریدی تھی اُس میں مسیحی گلوکار کا نام مائیکل سمتھ تھا۔ یہ کچھ مزید پُر لُطف نشان آئے۔ کیا ہی شاندار دِن تھا۔ اَے باپ تیرا شکریہ۔

یکم دسمبر2004

جیسا کہ نومبر آیا اور اب وہ چلا گیا۔ میں اُس نشان کی طرف واپس آتا ہوں جو مجھے 31 -اکتوبر کو مِلا۔ اور میں اُس کے متعلق حیران تھا۔ کہ جو مطلب میں سمجھا ہوں اگر وہ ٹھیک نہیں ہے تو اُس کا ٹھیک ٹھیک مطلب کیا ہے۔ یہ دوبارہ سے اِس طرح کا اور اِس انداز کا پہلا ایسا نشان تھا۔ جو میں نے مستقبل کے واقعات کے لیے لیا۔ پس میرا اِس کے متعلق تجربہ بڑا محدود تھا۔ میرا خیال تھا۔ کہ اِس کتاب میں لکھنے کی وجہ سے میں اِسے پڑھ رہا تھا۔ کہ نومبر میں سٹاک مارکیٹ جُھکتا ہوا نظر آ رہا تھا۔ میں سٹاک مارکیٹ کی طرف کِس طرح متوجہ ہوا تھا کہ امریکہ میں صارف کا اعتماد نیچے جا رہا تھا۔ اور اِس طرح ایشیاء کے تجارتی ادارے اور جاپان کے برقی آلات بنانے والے تجارتی ادارے بھی نیچے چلے گئے۔ کیونکہ اُن کی مصنوعات کا سب سے بڑا صارف امریکہ تھا۔ پس میں نے جو پڑھا وہ ٹھیک ہوا۔ کہ جب امریکہ کی مارکیٹ کو نزلہ ہوتا ہے تو دوسرے ملکوں کو چھینکیں آنا شروع ہو جاتی ہیں۔                    لیکن میرا خیال ہے کہ اِس کا مطلب کچھ اِس سے زیادہ ہے۔ کیونکہ ہم سب جانتے ہیں کہ آج کل پوری دُنیا کی سٹاک مارکیٹیں کِس طرح ایک دوسرے سے جُڑی ہوئی ہیں۔ ہم کب اور کیا ڈرامائی حرکت سٹاک مارکیٹ میں دیکھیں گے؟ میں نہیں جانتا۔ مجھے لگتا ہے کہ خُدا مجھے یہ بتا رہا ہے۔ لیکن ہو سکتا تھا کہ میں بندوق کی طرح اُچلتا لیکن میں اِس سے حلیم ہو گیا۔ اِس نشان کے مطلب کا غلط نتیجہ نکالنا میرا اشتیاق نہیں تھا۔ اور نہ ہی یہ کوئی ڈر لایا تھا۔ لیکن جیسا کہ میں نے اوقات کے نشانات دیکھے۔ میرا خیال ہے کہ کوئی اِسے بھی دوبارہ سے کرے گا۔ بالکل اِسی وقت ڈالر دُنیا کی دوسری کرنسیوں کے مقابلہ میں اپنے سب سے نچلے درجہ پر تھا۔ سونے کی قیمت بڑھ رہی ہے اور لوگ دوسری کرنسیوں میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔ بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ امریکی سٹاک مارکیٹ غیر یقینی ہے۔ اور کچھ لوگ پریشان ہیں۔ کیا اب ہمارے مُلک کی مارکیٹ بیٹھ جائے گی۔ میں نہیں جانتا۔ مجھے اندیشہ ہے کہ یہ اچھا نہیں ہو گا۔ اور ہمارے ملک کی معیشت پردباؤ ممکن ہے۔ لیکن کیا اِس کا مطلب اِس کے برعکس ہے۔ اِسی وجہ سے ہم اوپر جا رہے ہیں اور دوسرے بھی۔ میں صرف یہ نہیں سوچتا یہی وہ نشان ہے جس کی وجہ سے یہ نشان مِلا۔ میرا خیال ہے کہ ہمیں اِس گراوٹ کے لیے اپنے آپ کو حقیقی طور پر تیار کرنا ہے۔ اور خُدا نے ہمیں یہ کرنے کے لیے بہت زیادہ وقت دیا ہے۔ کیا میں اِس معاملے میں غلط ہوں ہاں! میں کِسی کی مزید مدد نہیں کر سکتا کہ میں تمہیں وہ حالات دے سکوں جو مجھے مِلے اور تم سوچو کہ اِس کا مطلب کیا ہے۔ میں تو صرف پیغام رساں ہوں۔ اَے باپ تیرا شکریہ اور آپ کا شکریہ کہ آپ کی  راہنمائی اور لامحدود رحم  جاری رہا، آپ ہماری اِن تمام اوقات میں دیکھ بھال کرتے رہیں۔

13دسمبر2004

میری بیوی اور اُس کے ابو نے میرے سالے کو دیکھنے کے لیے کیلیفورینیا کی پرواز لی۔ اور اُسی دِن وہ واپس آئے اور جب وہ جہاز سے اُترے، تو وہ رَن وے نمبر 22 پر اُترے اور وہ گیٹ نمبر 22 سے باہر آئے۔ اور اُس فلائیٹ کے آنے ترتیب کا وقت 2:22 تھا۔ جب میری بیوی نے کیلی فورینیا میں روانہ ہونے سے پہلے یہ دیکھا۔ جب وہ گھر واپس آئی تو اُس نے کہا۔ میں جانتی تھی کہ میری فلائیٹ جانے کے لیے تیار ہے۔ اَے خُدا تیرا شکریہ کہ بحفاظت واپس آ گئے۔

27 دسمبر2004

15 نومبر کو میں تھوڑی دیر کے لیے واپس گیا۔ یہ وہ دِن تھا جب میری راہنمائی کمپیوٹر روم کی طرف کی گئی۔ جو مسیحی طرز کا نہ تھا۔ پس اُس رات میں اپنے مسیحی دوستوں کے ساتھ باقاعدہ بات چیت نہ کر سکا۔ میں نے صرف محسوس کیا اُن کوکہیں جانے کے لیے بلا سکوں، میں نے سوچا کہ یہ بڑا اہم ہےکہ ہمیں اپنےآرام دہ حصّوں سےکچھ دیرکے لیے باہر نکلنا چاہیے۔

میری راہنمائی میرے خاندانی کمرے کی طرف کی گئی۔ اور تھوڑی دیر انتطار کرنے بعد مجھ سے ایک سوال کیا گیا۔ کیا تم اپنا حسب نسب جانتے ہو؟ تم کہاں سے آئے ہو؟ میں نے ردِعمل ظاہر کیا۔ ہاں میں جانتا ہوں۔ کہ میں آدم سے آیا۔ اور پھر نوح، لیکن نوح اور اپنے پڑدادا کے درمیان کے متعلق میں کچھ نہیں جانتا۔ ہی ہی۔ اور جہاں تک میرے عظیم دادا کا تعلق ہے اُس کے متعلق میں زیادہ یقینی نہیں ہوں۔ پالٹاک۔کوم کے کمرے میں میں مکمل آزاد تھا۔ اِن لوگوں نے میرے عظیم پڑدادا کے متعلق 1910 سے مردم شماری کا ریکارڈ ڈھونڈنے میں میری مدد کی! انہوں نے 2:02 اے ایم پر اصل مردم شماری کا سکین مجھے ای میل کیا۔ ووو، جوزف اور کلیر فلِپ۔ جوزف کا تعلق سوئٹزرلینڈ سے تھاْ اور میری ماں نے اِس بات کی تصدیق کر دی کہ میرے دادا فلِپ کو تعلق سوئٹزرلینڈ سے تھا۔ میں نہیں جانتا تھا کہ خُدا مجھے میرے حسب نسب کے متعلق کیوں سکھانا چاہ رہا تھا، مجھے صرف یہ اچھا لگا۔ یہ ایک طرح سے نفیس تھا، کِسی نہ کِسی طور میں یہ جانتا ہوں کہ اِس کا مستقبل میں استعمال ہو گا۔ میں یہ نہیں جانتا کہ کب اور کسیے ہو گا۔ پس یہ چیز اب تک میرے دماغ میں بیٹھی ہوئی ہے۔ مجھے لگتا ہے اِس کو واقع ہوئے ابھی کچھ ہی ہفتے ہوئے ہیں، اور جیسا کہ میں نے اپنی پرانی ای میل میں دیکھا کہ کب انہوں نے مجھے مردم شماری بھیجی۔ میں نے دیکھا کہ یہ تقریباً 6 ہفتے پہلے بھیجی گئی۔ آج مجھے ایک ای میل آئی۔ کِسی کی طرف سے ناگہانی طور پرجس نے اپنے آخری نام فلپ لکھا ہوا ہے۔انہوں نے اپنے آپ کو اِس ویب سائیٹ پر پایا۔ اور میری کچھ نظمیں پڑھیں۔ انہوں نے مجھے ای میل کی اور پوچھا کہ کیا آپ کِسی اور فلپ کو جانتے ہو۔ یہ بہت غیر معمولی نام ہے۔ اور ہو سکتا ہے ہو، کِسی نہ کِسی طور پر ہو سکتا ہے کہ ہم رشتہ دار ہوں۔ میں نے اُنہیں جوابی ای میل کی۔ اور جو میں 1910 کی مردم شماری کے متعلق جانتا تھا وہ سب کچھ اُنہیں بتایا۔ کہ میرے عظیم پڑ دادا جوزف کا تعلق سوئٹزرلینڈ سے تھا۔ اور اُس نے مجھے واپس جواب دیا۔ کہ اُس کے ماضی کے رشتہ دار کا تعلق بھی سوئٹزرلینڈ سے تھا۔ اُس شخص نے مجھے یہ کہا۔ کہ مسیحی ہیں اور میری نظموں سے لطف اندوز ہوئے ہیں۔ ووو۔ یہ بڑا عجیب ہے خُدا کِس طرح لوگوں کو اکٹھا کرتا ہے۔ کچھ ہفتے پہلے میری امی نے مجھے بتایا۔ کہ اُس کا ابو جس کا نام بھی جوزف (جونئیر) تھا۔ بالکل اُسی دِن پیدا ہوا تھا جس دِن میرا بیٹا مائیکل جونئیر 4 دسمبر کو پیدا ہوا تھا۔ یہ پانے کی غرض سے کہ ہمارا ایک دوسرے سے تعلق ہے، تو ہمیں کچھ پرانے سوئیس ریکارڈ میں تلاش کرنے کی ضرورت ہے کہ کیا کوئی فلپ وہاں تھا۔ شاید مجھے سوئٹزرلینڈ میں بلایا بھی جا سکتا ہے؟ جیسا کہ ہم ہمیشہ دیکھیں گے۔ مجھے وہاں جانے میں پیار ہے۔ اِس موقع پر، میں ہر جگہ اور ہر چیز کے لیے بالکل کُھلا دماغ رکھتا ہوں۔ لیکن میں یہ بھی جانتا ہوں کہ صبرو برداشت کا مظاہرہ کرنا ہے۔ اور خُدا کو ہر کام کرنے دینا ہے۔ میں کِسی اور نتیجے کی طرف چھلانگ لگانے کی کوشش نہیں کرنے والا تھا۔ لیکن تم حیران ہو گے کہ یہ حقیقی طور پر حیران کُن تھا۔ اِس سب کچھ کا کیا مطلب تھا؟ یہ یقینی طور بڑے شاندار پیمانے کا سفر تھا۔ جس شخص نے مجھے ای میل کی تھی وہ جلد ہی اِسے چھاپنے جا رہے تھے۔ تاکہ اِسے پڑھیں اور مجھے اُمید ہے کہ یقیناً اُن کے پرنٹر کی بہت ساری روشنائی ختم جائے گی! یہ چیز بہت لمبی ہو جائے گی۔ خُدا کا جلال مِلے۔

24۔ جنوری 2005

میں نے اپنے ایک نئے دوست کے لیے ایک منصوبے کام کر رہے تھے۔ مجھے لگتا ہے کہ ہمیں اکٹھا رکھنا چاہتا ہے۔ اور یہ کہ یہ کہانی کیسے آگے بڑھتی ہے۔ فلوریڈا کے پاسٹر ایک کتاب پر کام کر رہے تھے۔ وہ اور اُن کی بیوی دونوں یہ لکھ رہے تھے۔ جس کا نام تھا.عورت کے مرد اور مرد کے عورت کے متعلق خواب اور اِس کتاب کی ترویج کے لیے انہوں کے ارد گرد پوچھا۔ کہ کوئی اِس کی ویب سائیٹ کو دیکھ سکا اور اگر دیکھا تو وہ کچھ تجاویز دے سکیں۔ ڈیل روز کی ہنٹر منسڑی کے ذریعے سے خُدا کا کلام پورا ہوا۔ اورپھر انہوں نے وہ مجھ تک پہنچایا۔ میں نے اُس ویب سائیٹ پر ایک نظر ڈالی۔ جیسا کہ میں اُن کے بارے میں تھوڑا بہت جانتا تھا۔ اور میں نے اُن کے لیے کچھ بہت اچھی تجاویز کی پیش کش کیں۔ اور اُس کتاب کے لیے سرِورق بنانے کی پیش کش کی۔ میں نے اِس کے لیے زیادہ دیر نہیں لگائی میں اُن کی مدد کر کے بہت خوش ہوا اور تھوڑی سی جگہ لے لی۔

اچھا ایک چیز نے دوسری چیز  کی طرف راہنمائی کی۔ اور کچھ ہفتوں کے بعد وہ چاہتے تھے کہ وہ اپنی کتاب کی دوبارہ ترویج کریں اورانہوں نے بہت سی ای میل بھیجیں اور وہ بہتر ڈیزائین کے کچھ مزید سرِورق چاہتے تھے۔ اور میں نے اُس پرکام کرنا شروع کر دیا۔ اُن کے لیے ڈیزائین کو مکمل کرنے کے بعد انہوں نے اُسے بہت پسند کیا۔ اور انہوں نے ایک نئے سرِورق کو اُن کی نئی کتاب کے کور کے لیے جو وہ چھاپنا چاہ رہے تھے استعمال کرنے کا پروگرام بنایا۔ پس میں اُن کے لیے اِس نیت کے ساتھ کہ یہ اُن کی کتاب کے لیے ہے سرِورق بنانے کا کام شروع کیا۔ اور اُن کے ناشر مجھے ایک میل کے ذریعے سے سرِورق کی ایک فائل بھیجی اُس میں 2 دِل بنے ہوئےتھے جس کو انہوں نے پسند کیا تھا۔ میں نے اُن کو نئے کورکے لیے اکٹھا کرنا تھا۔ میں نے کور کے لیے اُسے ختم کر لیا۔ اور صرف اُس فائل کو بھیجنے کا انتظار کر رہا تھا۔ میں نے فائل 8 جنوری کو موصول کی تھی۔ اوراُس ای میل میں 2 دِلوں والے 2 تصویری گرافکس تھے۔ اور میں نے اُس پورے 2:22 بعد از دوپہر کو وصول کیا۔ اب اِس طرح کی چیزوں نے میری توجہ کو قابو میں کر لیا تھا۔ میں نے صرف یہ محسوس کیا کہ خُدا کا ہاتھ ہر طرف ہے۔ لیکن یہ مجھے بڑے پُر لطف راستے پرلے گئے تمام راستہ بڑا ہموار نہیں تھا۔ لیکن سڑک پر گڑھے بھی تھے۔ سڑک بند تھی اور اِرد گِرد، اوپر اور بیچ میں دوسری رکاوٹیں بھی تھیں۔ سب سے پہلی بات کہ میں نے سرِورق زیادہ بڑا نہیں بنایا تھا۔ جس کا چھاپے کے پروگرام کے لیے ایک انچ میں نقاط کی تعداد جس کی اُنہیں ضرورت تھی کا ٹھیک طور پر تبادلہ ہو سکے۔ میں اپنے کمپیوٹر کی سکرین پر اُس سرِورق کا صرف سائز اور پیمائش دیکھ رہا تھا۔ پیمائش 300 ڈی پی آئی کافی تھی۔ لیکن پرنٹر کو بھیجنے کے لیے فائنل کاپی تھی۔ انہوں نے اُسے اپنے سوفٹ وئیرکے پروگرام میں ڈالا۔ یہ جب باہر آیا تو اِس کا سائز 2×2 تھا۔ اوہ نہیں! واپس ڈرائینگ بورڈ کی طرف گیا۔ میں نے خُدا سے دُعا کی کہ اِس چیز کو حل کرنے میں میری مدد، راہبری اورمیری راہنمائی کر۔ مجھے مدد بھیج۔ جیسے کہ تو نے پہلے کئی دفعہ بھیجی ہے۔ اُسی طرح سے جب رکاوٹیں مجھے پر آ پڑتی ہیں۔ اب میں نے جانا کہ خُدا میری اور ہم سب کی مدد کرنا چاہتا ہے۔ اگر ہم اُسے کہیں اور ایمان رکھیں تو وہ مدد کرے گا۔ پس میں نے کہا پھر میری راہنمائی اُس جواب کی طرف کی گئی جس نے مشکل کا حل کر دیا، لیکن اِس کا مطلب یہ تھا کہ میں پورے سرِورق کو دوبارہ بناؤں اور دوبارہ اُس کو خاکہ بناؤں۔ میں پہلے ہی اِس پر دو ہفتے سَرف کر چُکا ہوں۔ اور اب مجھے دوبارہ سے تمام کام کرنا تھا۔ اِس بات نے مجھے مایوس کر دیا۔ لیکن یقینی طور پر میں نے ایمان پر عمل کرنے کے بارے میں اور قریبی مسلے پر صبرکرنے کے بارے میں بہت کچھ سیکھا۔

9 مارچ 2005

میں نے کتاب کا سامنے والا سرِورق دوسری دفعہ بنانا ختم کیا۔ اور جب میں نے یہ کیا۔ میں نے پبلشر کی ویب سائیٹ پر وہ فائل اَپ لوڈ کی۔ اب اِن تمام کے متعلق سب سے نفیس چیز یہ تھی۔ فائل بہت بڑی تھی۔ اور اُسے ٹی آئی ایف ایف فارمیٹ میں محفوظ کیا گیا۔ وہ جس میں پرنٹر اُسے محفوظ کرنا چاہتا تھا۔ وہ بالکل 22.2 میگا بائیٹ میں تھا۔ ووو، میں نے سوچا، کیا یہ حیران کُن نہیں تھا۔ بالکل نہیں! مجھے پھر خیال آیا، یہ سو فیصد خُدا تھا۔ اِس فائل کے بہت بڑا ہونے کی وجہ سے میں اُسے ای میل نہ کر سکا۔ میں نے اُسے براہ راست پبلشر کی ویب سائیٹ پر اَپ لوڈ کر دیا۔ اور جب میں نے فائل اَپ لوڈ کی تو میرا بھیجنے والا بکس کمپیوٹر پرظاہر ہوا۔ بھیجے جانے میں 22 منٹ رہ گئے ہیں۔ ووو! مجھے سو فیصد یقین تھا۔ کہ حقیقت میں پرنٹر ابھی اس فائل کو استعمال کرنے کے قابل ہو رہا تھا۔ لیکن مجھ پریقینی طور پر نشان ظاہر ہو گیا تھا۔ صرف یہی ایک خم تھا ہم اُس لمبے پراجیکٹ کو ایک باراور ہمیشہ کے لیے آخر کار ختم کر رہے تھے۔ اگلے دِن ہم نے ایک اچھی خبر سُنی! جو فائل میں نے اُن کو بھیجی وہ اُسے استعمال کر سکے۔ واہ ہووو! خُداوند یسوع مسیح تیرا شکریہ! پاسٹر جوئیل جس نے یہ کتاب لکھی تھی، کو انہوں نے بتایا کہ انہوں نے ایک پیشہ ور کو حاصل کیا۔ اور شاید وہ اُسے اِس کو کرنے کی بہت ہی اچھی فیس دیں۔ اس پروجیکٹ کے لیے جو کام میں نے کیا تھا شاید وہ بہت اچھے معیار کا نہیں تھا۔ ہم نے ایمان رکھا۔ اور خُدا کو اپنی راہنمائی کرنے دی۔ میں نے کتاب کی پچھلی سائیڈ بندھن سائیڈ کومکمل کیا۔ اور وہ فائلیں بھی لوڈ کر دیں۔ سامنے والا کور اور پچھلی سائیڈ والا کور دونوں کا سائز 22.2 ایم بی ہوا۔ خُدا کے ہوتے ہوئے تمام باتیں ممکن ہو جاتی ہیں! بس اُن کو برقرار رکھنا پڑتا ہے اور اُنہیں ترک نہ کرو۔

10مارچ 2005

آج اُن فائیلوں کو مکمل کرنے سے پہلے میں نے جیل میں کام کیا۔ کچھ عجیب سی بات ہوئی۔جس کا مطلب مجھے اب تک معلوم نہیں۔ جو کچھ ہوا وہ یہ ہے۔ میرا ایک ساتھی کام کرنے والا ایک اخبار لایا۔ اخبار میں ایک پُر لطف اُلجھیڑا یعنی پزل تھا جس کا نام جمبل تھا۔ آج کے اُلجھیڑے میں عجیب کیا تھا۔ وہ یہ تھا کہ ڈیولتھ اخبار نے ایک غلطی کی تھی۔ اور انہوں نے پرچے میں اِس کو دو دفعہ چھاپ دیا تھا۔ ایک ہی کالم ایک دوسرے کے بالکل اوپرتھے۔ انہیں ایک اُلجھیڑا چھاپنا چاہیے تھا انہوں نے اِس کے نیچے ایک اور مختلف اشاری اُلجھیڑا چھاپ دیا۔ جیسا کہ عنوان سے ظاہر ہے۔ لیکن کچھ وجوہات کی بناء پر اِسے دو دفعہ چھاپ دیا۔ میرا اندازہ ہے کہ کِسی نے بھی یہ غلطی نہیں پکڑی تھی۔ اور چھپنے کے بعد ہر کِسی نے یہ غلطی دیکھی۔ اِسی طرح کی چیزیں بہت عجیب اورکم دیکھنے کو ملتی ہیں۔ یعنی بہت ہی کم۔ میں نے تو اِسے ایک نشان کے طور پر لیا۔ جب ایسی انوکھی چیزیں ہوتی ہیں۔ خاص طور پر جب چیزیں دو ہوتی ہیں یا دہرائی جاتی ہیں وغیرہ وغیرہ۔ ۔ ۔ پس میں نے اپنے آپ میں سوچا، میں نے اِس اُلجھیڑے پر کام کیا اور مجھے اُس کا جواب مِل گیا۔ ایک اور غیر معمولی بات یہ ہوئی کہ جو میں نے پہلی دفعہ دیکھی۔ میں نے مشکل سے ہی اِس اخبار کو پڑھا تھا، میرا مطلب ہے ہر سال میں 365 دِن ہوتے ہیں اور20 لمبے سالوں کو دیکھتے ہوئے میں شرط لگاتا ہوں۔اور میں نے یہ صرف کام کرنے والے ساتھی کی وجہ سے کیا کیونکہ وہ لایا۔ اور میں نے اُسے پہلی جگہ پر دیکھا۔ اور اُسے اِس بہت بڑے غیر معمولی پن کی وجہ سے شامل کیا۔ پس میں نے اُس اُلجھیڑے کو اپنے ساتھی کی مدد سےحل کرنا جاری رکھا۔ اور ہم نے اُسے حل کر لیا۔ اشارہ کچھ اِس طرح کا تھا۔ اگر گاؤں میں سیلاب آ جائے تو تمہیں مدد کرنے کے لیے کِس چیز کی ضرورت ہو گی۔ ایک حوالہ بھی تھا جِس میں کہا گیا تھا۔ ہمیں ادا کرنے کے لیے ٹیکس ڈالر کی ضرورت ہو گی۔ اُلجھیڑے میں اُس کا جواب تھا۔ “A LEVEE LEVY” لے وِی LEVEE ایک دیوار ہے جو اونچے پانی کو واپس روکتی ہے; اور لَے وِی LEVY ایک ٹیکس ہوتا ہے جو قانون ساز ادارہ نافذ کرنے کے لیے پاس کرتا ہے۔ ووو ہوہو دو الفاظ جن کا تلفظ لے وی ایک ہی ہے لیکن اِن کے ہجے مختلف ہیں۔ اور اِن کے مطالب بھی مختلف ہیں۔ اِس وجہ سے وہ بہت عجیب تھا۔ کہ اِس طرح کا اُلجھیڑا اُس دن آیا۔ جس دن 2 اُلجھیڑوں کے چھپنے کی بہت بڑی غلطی ہوئی۔ جو اُس دِن تمام کتاب کے کور کےمتعلق دوسرے 2 کے نشانات واقع ہوئے۔ میں نے وہ پرنٹر پر پرنٹ کرنے کے لیے بنائے۔ اب میں نہیں جانتا کہ اگر لے وی کی تمام چیزوں کا مطلب یا وہ صرف پُر لطف اتفاقات جو خُدا نے مجھے دیئے جو پچھلے واقعات کی بطور ایک دعوت تھی۔ مجھےاِس کا کوئی اندازہ نہیں تھا۔ ایک سیلاب؟ کیا ہمیں levee یعنی اونچی دیوار کی ضرورت ہے؟ کیا ہمیں levy یعنی ٹیکس کی ضرورت ہے؟ کیا اِس قصبے میں ایک اونچی دیوار بنانے کی ضرورت ہے؟ کیا خُدا کے تحائف ایک سیلاب کی مانند باہر نکلنے والے تھے؟ یہ سوالات یا اِس طرح کے اور سوالات تھے جن کے جوابات میرے پاس نہیں تھے۔ میں یہ جانتا تھا کہ خُدا جانتا ہے۔ اور وقت بتائے گا۔ کہ کیا اِس لےوی کا کچھ مطلب ہے۔ یا یہ صِرف ایک شغل ہے۔ میں ایک چیز جانتا ہوں، میرے لیے، کہ میرے پاس ایک آواز ہے۔ میں اپنی بائبل روزانہ پڑھتا ہوں، اور ایک ہفتہ یا تھوڑا پہلے، میں نے آخر کار پوری بائبل کی پڑھائی پہلی دفعہ ختم کی۔ اب میں دوسرے حصّے دوبارہ پڑھ رہا ہوں۔ میں نے مزید چیزیں حاصل کیں۔ اور نئے معانی اور نئی سمجھ حاصل کی۔ جو میں نے پہلی دفعہ حاصل نہیں کی تھی۔ خُدا کی کتاب دی بائبل زندہ ہے۔ جب ہم خُدا کے متعلق پہلی دفعہ جانتے ہیں تو وہ ہمیں پینے کے لیے دودھ دیتا ہے، جیسے نئے پیدا ہونے والے بچے کو۔ کیونکہ وہ گوشت اور سبزیاں ہضم نہیں کر سکتے ، اُن کو دودھ کی ضرورت ہوتی ہے۔ جب ہم یسوع میسح میں بڑھتے ہیں، تو وہ ہمارا دودھ چھڑوا دیتا ہے۔ اور گوشت خوراک کے طور پر دیتا ہے۔ یہ عمل ہر ایک کے لیے مختلف ہوتا ہے کہ کیسے وہ بڑھتے اور بالغ ہوتے ہیں۔ میں 2 کے نشانات کو دیکھتا ہوں کہ وہ کیسے میوے دار شیرینیوں کے ساتھ جُڑے ہوئے ہیں۔ میں میوے دار شیرینیوں کو پسند کرتا ہوں۔ کیک، آئیس کریم، پیسٹری۔ اوہ میں پیسٹری کو پسند کرتا ہوں چاکلیٹ کیک، چھوٹا میٹھا کیک، اور تمہارا نام بھی۔ لیکن خُدا کے راستے میں وہ سکھاتا ہے اور مجھ پرچیختا ہے کہ میں صرف میوے دار شیرینیوں سے نہ صرف یسوع مسیح کے قریب رہ سکتا ہوں اور نہ زندہ رہ سکتا ہوں۔ اگر میرے حاصل کیے ہوئے تمام نشانات اور عجوبے (میوے دار شیرینیاں) ہیں۔ تو پھر میں اچھے طریقے سے خوراک نہیں لے رہا۔ اور نہ ہی یہ متوازن ہے۔ اور نہ ہی اُس نے اچھے گہرائی تک جڑ پکڑی ہوئی ہے۔ جیسی کہ مجھے ضرورت ہے۔ پس یقینی طور پر میں نے خُدا کے کلام کے گوشت کے بارے میں کچھ سیکھا ہے۔ یسوع  مسیح زندگی کی روٹی ہے۔ روح القدس کے پھل اور سبزیاں بھی۔ تقریباً ایک مہینہ یا اِس سے پہلے، میں روحانی خوراک اور دوسری خوراک کے متعلق خُدا  سے دُعا کر رہا تھا۔ میں کام پر تھا اور جب میں دوپہر کا کھانا کھا رہا تھا۔ تو میں اِس خوراک کے متعلق خُدا سے دعا کر رہا تھا۔ میں نے خُدا کو بتایا کہ میں جانتا ہوں کہ گوشت کیا ہے۔ اور میں یہ بھی جانتا ہوں کہ یسوع مسیح ہماری روٹی ہے۔ اور یہاں تک کہ میوے دار شیرینیوں کے متعلق جانتا ہوں۔ اِن نشانوں، عجوبوں، شفاؤں، معجزات اوراحساسات کو جو روح القدس متحرک کرتا ہے۔ لیکن میں نے خُدا سے پوچھا۔ سبزیاں کیا ہیں؟ میں نے پوچھا اور اِس کے جواب کے لیے خُدا سے 10 منٹ تک دُعا کی۔ پھر میں نے خُدا کی طرف سے ایک ہلکی سی آواز سُنی اُس نے مجھے بتایا۔  گواہیاں ووو میں نے سوچا۔ یہ واقع ہی بہت عمیق تھا! اُس نے کیا ہی دانائی کی بات مجھ سے شئیر کی تھی! اِدھر اُدھر کی بہت سی کھانے کی چیزیں ہوتی ہیں۔ جنہیں ہم کھاتے ہیں۔ اور اِرد گِرد لاکھوں گواہیاں ہوتی ہیں جن کو دوسروں کو بتانے کی ضرورت ہوتی ہے۔ جب ہم گواہی دوسروں کو بتاتے ہیں۔ تو خُدا کی بھیڑوں کو خوراک دیتے ہیں جیسا کہ کہا گیا ہے کہ یہ ایک روحانی خوراک کا حصّہ ہے جس کی اُن کو ضرورت ہے۔ جیسے کہ بچے کرتے ہیں۔ ہم اکثر سبزیاں کھانے سے انکار کر دیتے ہیں کیونکہ اُن کا ذائقہ زیادہ اچھا نہیں ہوتا۔ اور بچے کاؤنٹر میں سجی ہوئی پیسٹریوں کو دیکھتے رہتے ہیں۔ کیونکہ وہ اپنے رات کےکھانے کو ختم کرنا نہیں چاہتے۔ وہ پیسٹریوں کی طرف چھلانگ لگانا پسند کرتے ہیں۔ خُدا نے مجھے ایک لفظ میں یہ بتا دیا۔ کہ ہم گواہیاں دوسروں کوبتائیں تاکہ یسوع مسیح کے بدن کو سبزیوں سے سیر کیا جا سکے۔ جو کچھ خُدا نے تمہارے ساتھ کیا ہے۔ اُسے اپنے اندر نہ رکھیں۔ دوسروں کو بتائیں، بتائیں، بتائیں! یہ وہ ہے جو مفت میں دوسروں کو دینا چاہیے جو خُدا سے تم کو مفت میں مِلا ہے! اگر خُدا نے تمہاری زندگی میں کچھ کیا ہے۔ تو اُسے دوسروں کو بتائیں۔ اور اپنی گواہی دیں۔ ہم تمام کو بہترین متوازن غذا کی ضرورت ہے یہاں تک کہ پاسٹر کو بھی ضرورت ہے کہ وہ اچھی گواہی سُنے تاکہ وہ سیر ہو۔ زیادہ گواہیوں سے پاسٹر کو جسم کو بتانے کی ضرورت ہے۔ یہ ایک پیمانہ ہے، جسم کو خوراک دی جائے گی۔ اور ایک دفعہ جب جسم کو اچھی طرح خوراک مِل جاتی ہے۔ اور بہتر تقویت مِل جاتی ہے۔ تو ہم مزید میوے دار شیرینیوں کی طرف دیکھتے ہیں! ہیلیلویاہ!  یہ کتاب جو میں لکھ رہا ہوں یہ ایک بہت بڑی عظیم گواہی ہے! خُدا نے مجھے یہ بالکل مفت دیا ہے۔ اور میں اپنی حتیٰ المقدور کوشش کر رہا ہوں کہ میں بھی اِسے مفت دوں۔ جب ہم گواہیوں کو سُنتے ہیں۔ تو یہ ہمارے ایمان کی تعمیر کرتی ہیں۔ ہم نے ایمان کے ساتھ کیا کرنا ہے؟ خُدا کے ساتھ ممکنات اور اُس میں ایمان غیر مختتم ہے! بزرگی اور جلال خُدا کے لیے ہے۔

جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں۔ 23 اگست 2005 کو ایٹلانٹک میں منطقہ حارہ کو دباؤ بنا۔ اور 29 اگست 2005 کو یہ ایک 5 ویں درجے کا  طوفان بن گیا۔ اور یہ نیو آرلینز سے ٹکرایا اِس نے اونچی دیوار کو بہا دیا۔ یا اصل میں اُسے توڑ دیا۔ اور گاؤں مکمل طور اِس سیلاب میں ڈوب گیا۔ اور یہ ہمارے ملک کی تاریخ کو بد ترین قدرتی تباہی والا طوفان تھا۔ کیا ہمیں دُعا کے لیے آگاہی مِلی تھی؟میں نہیں جان پایا۔ کہ اِس نشان کا یہ مطلب یہ ہے۔ لیکن کِسی حد تک اِس کے آنے کا شک تھا۔ لیکن اِس اتنے بڑے حجم کا مجھے اندازہ نہیں تھا۔ مجھے سے پوچھا گیا تھا۔  کیا ہمیں اونچی دیوار کی ضرورت ہے؟ کیا اونچی دیوار کے لیے ٹیکس لگانے کی ضرورت ہے؟میرا اندازہ ہے کہ تھی۔ لیکن ہمیں اِس کی نسبت بہت زیادہ کی ضرورت تھی جو کچھ ہمارے پاس ہے۔ میرا نہیں خیال مجھے بتایا گیا کہ اِس طرح کے واقعہ کے لیے دُعا کیسے کی جاتی ہے۔ میں نے اِس کے لیے دُعا کی تھی۔ میرا خیال ہے کہ اِس طرح کی بہت بڑی چیز کے لیے بہت زیادہ لوگوں کی طرف سے بہت زیادہ دُعا کی ضرورت ہوتی ہے۔ ہمارے ملک کے راہنماؤں اور قوانین کی طرح جو پاس ہو گئے ہیں۔ ہم سب کو دُعا کرنےکی ضرورت ہے کہ سب کچھ اچھے طریقے سے سرانجام پائے۔ اور حکمرانی کے اِس  منصب پر راستباز لوگ آئیں۔ یا ہم ہی وہ لوگ بن جائیں کہ جو کچھ ہو رہا ہے اُس پر اپنے آپ کو قصوروار سمجھیں۔ اعلیٰ عدلیہ کے مُنصفوں کے لیے دُعا کریں کہ وہ ایسے مردوخواتین کو نامزد کریں جو راستباز ہوں۔ اپنے صدرِ مملکت اور دوسرے تمام افسران کے لیے دُعا کریں کہ وہ راستباز مرد اور عورتیں بنیں۔ اگر ہم یہ کرتے ہیں، تو بطور مُلک ہمیں دوبارہ سے برکت مِلے گی۔ بالکل اِسی وقت اگر جلدی ہم اپنے راستے تبدیل نہیں کرتے، تو ہم جوابدہ ہوں گے، تو یہ ایک بہت بڑی اور خوفناک بات ہو گی۔ تم اِس کا تجربہ نہیں کرو گے۔ امریکہ توبہ کرو اور اپنا راستہ سیدھا کرو۔

14 مارچ 2005

میں 7 مارچ سے 6 دِن پیچھے جانا چاہوں گا۔ میں چاہتا ہوں کہ آپ یہ سب کچھ جانیں۔ میں نے اپنی سب سے اچھی سیریز کے لیے باؤلنگ کی۔ میرا سکور 221،224 اور 238 تھا جو کہ 683 کی ایک بہت بڑی سیریز ہے۔میں ایک دوسرے آدمی کے خلاف باؤلنگ کر رہا تھا۔ جس نے کچھ مہینے پہلے مجھے کچھ بُرا بھلا کہا تھا۔ جس کی میں نے اُسے معافی دے دی تھی۔ اور خُدا سے اُس کےلیے دُعا کی تھی۔ مجھے اُس رات کِسی بھی دوسری رات کے مالی برکت بھی زیادہ مِلی۔ خُدا کا کلام سچا ہے! اپنے دشمنوں کو معاف کرو، اور خُدا کو کام کرنے دو۔ 2 سال پہلے اگر میرے ساتھ یہ ہوا ہوتا۔ اور اُس نے یہ باتیں کہی ہوتیں۔ تو میں اُسے زمین پر گِرا لیتا۔ یا کم از کم اُسے نظارہ ضرور کرواتا۔ اور اُسے کچھ رنگدار، گندے اور ذلیل الفاظ سے تو ضرور نوازتا۔ میں خُدا کو شکریہ ادا کرتا ہوں کہ اُس نے مجھ پرعقل اور امن کو ظاہر کیا ہے۔ میں اِس قسم کی دوسری بہت سی گواہیاں دے سکتا ہوں۔ خاص طور کام کو وقت کی، جہاں پر چیزوں کے لیے میرا نام آ جاتا ہے۔ اب میرا خُدا پر سچا ایمان ہے۔ لیکن کِسی پر بھی کیچڑ اُچھالنے کی بجائے میں صرف اُن کے لیے اور اُن کے خاندانوں کے لیے دُعا کرتا ہوں۔ میں جانتا ہوں کہ خُدا نے بھی ایسا ہی کام کیا ہے۔

آج میں نے اور بھی بہت سی نظموں کا اضافہ کیا ہے جو میں نے پچھلے 3 ماہ میں لکھی ہیں۔ خُدا نے واقع ہی مجھے کچھ پُر جلال الفاظ دیئے جن کو میں نے نظموں کی صورت میں لکھا۔ جس میں ایک کہانی ہے اوروہ اُن کے لیے ایک پیغام ہے۔ میں اُمید کرتاہوں کہ تم کِسی وقت اِن نئی والی نظموں کو پڑھو گے۔

18مارچ 2005

جیسے زندگی میں چیزوں کی ترقی جاری رہتی ہے۔ تو اکثر ہماری زندگیوں میں نمایاں چیزیں ہوتی ہیں۔ کیا ہم اُن کو ہمیشہ یاد رکھیں گے، اور پھر روزانہ کے زندگی میں ہونے والے واقعات جو مستقبل میں ہماری یاداشت میں نہیں رہتے۔ مثال کے طور کیا آپ مجھے بتائیں گے کہ 2 منگل پہلے تم نے رات کے کھانے میں کیا کھایا تھا؟ کیا تمہیں یاد ہے کہ تم نے پچھلے سوموار کو کیا پہنا تھا۔ لیکن زندگی میں نمایاں چیزیں جیسے کہ شادی، بچوں کی پیدائش، کوئی نئی ملازمت ملنا، نئے گھر میں منتقل ہونا۔ کوئی بڑا زبردست دورہ یا چُھٹیاں۔ اِس طرح کی بہت ساری نمایاں چیزیں ہماری یادوں میں ایک گہرا مقام بنا لیتی ہیں۔ میرے ساتھ، میں نے دیکھا ہے کہ جب کوئی نمایاں کام ہونے والا ہوتا ہے۔ تو 2 مزید اُبھر کر سامنے آ جاتا ہے۔ اِس طرح میں اُنہیں یاد کر سکتا ہوں اور پھر میں دوبارہ یاد کر لیتا ہوں۔ نہ صرف یہ کہ 2 کے نشان اور اتفاق  کے ہونے کی حیران کُن حقیقت کے ساتھ، بلکہ یہ نمایاں واقع کے ساتھ بڑھتاہے۔ ایسا ہی اگلے 2 کا واقعہ ہے۔ 4/18/05 کو میں نے ایک نیا کاروبار ڈیجیٹل اے ڈی فورس اپنے ساتھ کام کرنے والے اپنے دوست کے ساتھ شروع کیا۔ اگر تم نے اِس تمام کہانی پردھیان لگایا ہو۔ تو تم جانو گے کہ یہ میرا  دوسرا کاروبار ہے۔ جو دوسرے شخص کے ساتھ کاروباری شراکت کے ساتھ ہے۔ 4/18/05 کو میں اپنے کاروبار جمانے اور وفاقی اور ریاستی ٹیکس کا شناختی نمبرحاصل کرنے کے سلسلے میں گیا۔ پہلے میں وفاقی ویب سائیٹ پر گیا۔ اور ٹیکس کا شناختی نمبر حاصل کیا۔ پھر آن لائین مینیوسٹا کی ویب سائیٹ پر اُن کے لیے فارم پُر کرنا شروع کیا۔ وہ کرنے سے پہلے میں نے اُن کو سینٹ پال ڈاؤن ٹاؤن میں ایک فون کال کی، اور اُن سے ٹیکس کے بارے میں کچھ سوالات کیے جو میرے پاس تھے۔ اِس کے بعد جب میں فارم پُر کرنے کے لیے گیا۔ تو مجھےکچھ مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ اور تھوڑا سا پریشان ہوا۔ جب فارم کا ایک حصّہ مجھ سے پُر نہیں ہو رہا تھا۔ پس ایک بار پھر دیر ہوئی، میں نے 4 یا5 دفعہ کوشش کی۔ اور ابھی تک یہی مشکل تھی۔ میں نے سینٹ پال کو دوسری دفعہ فون کیا اور اُن سے دوبارہ بات کی، اور اُن کو بتایا کہ یہ کیا آزمائش ہے۔ اور کیا مُشکل ہے۔ انہوں نے میری راہنمائی کی؛ میں نے ایک غلطی کو درست کیا۔ اور عمل کو جاری رکھنے کے قابل ہوا۔ جب آخر کار میں نے تمام درجوں کو مکمل کر لیا۔ تو میں ریاست مینیوسٹا میں نئے کاروبار کے لیے سرکاری طور پر قابل ہو گیا۔ مکمل ہونے کا منظرکمپیوٹر پر ظاہرہوا اور یہ وقت مہر لگانے کا تھا۔ 4/18/05 اور وقت 4:18 ۔ میں نے اُسے دیکھا اور وہاں سے باہر آیا، ووو! تھوڑی دیر کے بعد میں نے شروع کیا۔ اور میں نے سوچا کہ خُدا کیسے کام کرتا ہے۔ اور تمام عمل میں مجھے دیکھ رہا تھا۔ یہاں پر بنیادی بات یہ تھی کہ وہ کون سے ابتدائی راستے ہوں گے جہاں سے کاروبار شروع کیا جا سکے۔ میں نے کچھ دعائیں کیں اوراپنے مقامی تھیٹر کی طرف واپس آ گیا۔ موس لِیک میں یہ بہت پرانا تھا۔ یہ 1900 صدی کے شروع کی بات ہے میرا خیال ہے کہ 1919۔ جب تم اِس کے اندر جاتے ہو تو لگتا ہے کہ وقت سمٹ گیا ہے۔ لیکن تھیڑ کو کچھ نرمی اور محبت سے دیکھ بھال کی ضرورت تھی۔ چھت ٹپکتی تھی۔ جو چھت پر پانی کے پڑنے والے داغ سے ظاہر ہو رہا تھا، جس سے ایک بوسیدہ سے بو آ رہی تھی جو ہمیں 1922 میں واپس لے جاتی ہے۔ پس جب میں نے قصبے کے تھیٹر کے لیے دُعا کی۔ کہ اُس کی مالی حالت بہتر ہو تاکہ وہ اُس کی ضروری مرمت کر سکیں اور اُس کی حالت کو سُدھار سکیں۔ میں جانتا تھا کہ خُدا نے میری دُعا سُن لی ہے۔ میں کچھ نہیں جانتا تھا، وہ شاید مجھے ذاتی طور پر اُس کی مدد کی طرف لا رہا تھا۔ میں چھوٹا تھیڑ پسند کرتا تھا؛ میں اُسے دیکھنا پسند نہیں کرتا تھا۔ میں وہاں پر فلمیں دیکھنا پسند کرتا تھا۔ یہاں تک کہ کچھ ہفتوں کے بعد کہ نیا تھیٹر نئی فلم کے ساتھ شروع ہوتا۔ ہم نے بھی کچھ ڈالر بچا لیے۔ پچھلے 3 سالوں میں میں نے فلم کے شروع ہونے سے پہلے دوسرے لوگوں کے تھیٹروں کے بارے میں کچھ اشتہار دیکھے۔ جب میں اشتہار کو چلتے ہوئے دیکھا۔ میں ہمیشہ اپنے اندر سوچتا، میں بھی ایسا کر سکتا ہوں۔ میں بھی ایسا مزے سے کر سکتا ہوں۔ کچھ ہفتے پہلے، ایک خیال نے میرے ذہن میں ہلچل مچا دی۔ اور میں نے اپنے کچھ دوستوں کے ساتھ یہ خیال شئیر کیا۔ انہوں نے اُس میں دلچسپی ظاہر نہ کی۔ 2 دِن بعد یہ خیال پھر میرے ذہن میں آتا رہا، اور میں نے پال تک رسائی حاصل کی۔ میرا نیا کاروباری شراکت دار۔ اِس وقت وہ اِس کام کے لیے بالکل صحیح شخص تھا۔ جس نے کمپیوٹر کی پیش کشوں میں کچھ میڈلز جیتے تھے۔ اور پس منظر میں اشتہار بازی میں مہارت رکھتا ہے۔ اور وہ کاغذ  پر ایک پیشہ ور کی طرح الفاظ لکھنے کا ماہرہے۔ میں نے اِس خیال کو پسند کیا جیسا کہ مجھے مشہوری کے لیے آواز اور مہارت کی ضرورت تھی تاکہ سارا کچھ مکمل طور پر ہو جائے۔ اُس نے اِس منصوبے کو قبول کیا اور اِسے بہت پسند کیا۔ اُس کی رائے یہ تھی۔ میں یقین نہیں کر سکتا کہ میں نے یہ پہلے کیوں نہ سوچا۔ ہم نے بطور نمونہ ایک ڈی وی ڈی ساتھ لی اور تھیٹر کے مالک سے ملاقات کا وقت لیا۔ ایک دفعہ جب انہوں نے نمونہ دیکھ لیا، انہوں نے کہا کہ یہ ایک پیشہ ورانہ ہے اور بہت اچھے طریقے سے بنائی گئی ہے۔ ووو، اب ہم کاروبار میں ہیں،اور وہ دِن 4/18/05 تھا۔ پس میری دوسری شراکت 4/18 کو ہوئی۔ اور وہ باضابطہ 4:18 پی ایم پر بنی۔ چیزیں 2 دفعہ ہو رہی تھیں اور باقاعدگی سے ہو رہی تھیں۔ دروازے صیحیح وقت پر کُھلتے ہوئے نظر آ  رہے تھے۔ ہم نے ایک صیحیح منصوبہ ایسی قیمت پر حاصل کیا تھا جسے ہم برداشت کر سکتے تھے۔ اور اکاؤنٹ پہلے ہی حاصل ہو رہے ہیں۔ 2 دِنوں میں میں نے 4 پکی تشہیریں حاصل کیں تھیں۔ میرا مطمع نظر 20 تھا اور میرے پاس 30 دِن تھے جب تک کہ ہم مشہوریوں کو بڑی سکرین پر دکھانا شروع نہ کرتے جس کو اِس چھوٹے گاؤں نے پہلے کبھی نہیں دیکھا تھا۔ ہم پوری کمیونٹی کے لیے اِن مشہوریوں کے ساتھ پیش کش کو بہت زیادہ پُر لطف بنانا چاہ رہے تھے۔ وہ قصبوں کے متعلق معلومات، فلموں کے متعلق معلومات، پُر لطف حقیقتیں، مقامی ہائی سکول کی کھیلوں کی تصویریں اور یہاں تک کہ اپنی تصویر بھی بھیجی جا  سکتی تھی۔ جو پُرلطف ہو یا مقامی واقعہ کی ہو۔ یہ واقعہ ہی کچھ اضافی ڈالروں کے ساتھ بڑا زبردست ہونے جا رہا تھا۔ میں واقع ہی کچھ بہترین قسم کی پیش کش کے متعلق سیکھنے جا رہا تھا، جس کے بارے میں پہلے ہی بہت کچھ جانتا تھا۔ لیکن میں یہ جانتا تھا کہ میں اُس کو مزید بہتر کر سکتا ہوں۔ تھیٹرتشکیلِ نو اور مرمت کے لیے رقم جمع کرنے کے قابل ہو جائے گا۔ اور پوری کمیونٹی اِس کا حصّہ ہو گی۔ خُداوند کا شکر ہو۔ ہم کچھ پاتے نہیں کیونکہ ہم کچھ مانگتے نہیں۔ میں نے اِس میں امیر ہونے کے لیے نہیں کہا۔ لیکن یقینی طور پر یہ مدد کرے گی اور بھی زیادہ دَر کھولنے میں جن کے بارے میں میں جانتا ہوں۔ کیا میں ویب سائیٹ میں دیر تو نہیں کر گیا۔ اور غلطی کر بیٹھا ہوں۔ جس وقت میں نے کام ختم کیا وہ 4:18 نہ ہوتا۔ کیا میں تھیٹر کے مالک سے کِسی مختلف دِن کی ملاقات کا وقت مانگا تھا، پھر کیا ہوا؟ تمام کام اِس طریقے سے ہوا۔ میرے اختیار میں یہ سب کچھ نہیں تھا۔ لیکن پورے وقت میں میرا بھروسہ خُدا پر رہا۔ خُدا کے ساتھ تمام چیزیں ممکن ہیں۔ رویا حاصل کریں۔ اپنے خوابوں کا پیچھا کریں۔ ہمیشہ دُعا کریں۔ اور خُداوند میں مزے کریں۔ تھوڑا عرصہ پہلے میں نے ایک ویب سائیٹ خریدی جس کا نام تھا christianITV.com ۔ یہ ایک انٹر  نیٹ کا ایک مسیحی اسٹیشن ہو گا۔ میں اِس میں ایک بہت عمدہ ترقی دیکھ سکتا ہوں۔

 26اپریل2005

پچھلی پوسٹ سے لیکر مزید دو 4:18 اتفاقات ظاہر ہوئے۔ میں کوشش کروں گا کہ اُن کی تفصیل بتاؤں کہ اُس وقت سے کیا وقوع میں آیا۔ 25 اپریل کو دیر گئے رات، مجھے پاسٹر جوئیل کی طرف جواباً ای میل آئی۔ جس کی کتاب کا میں سرِورق بنایا تھا۔ انہوں نے مجھ سے پوچھا تھا۔ کہ کیا میں سرِورق کو اُن کی ویب سائیٹ کے لیے تھوڑا بہتر کر سکتا ہوں۔ اورنیا سرِورق وہاں پر رکھ سکتا ہوں۔ پس میں نے اُن کے لیے ایک بالکل نیا سرِورق بنایا۔ اور اُنہیں ای میل کے ذریعے سے بھیج دیا۔ اور میں نے اُنہیں تازہ ہونےوالے واقعات کے متعلق جو دو بار یا مسلسل ہوئے بھی بتایا۔ جس میں 4:18 منٹ کے دو ہونے والے واقعات بھی تھے۔ جواباً ای میل میں اُس نے مجھے بتایا کہ واقع ہی اُس نے نہیں دیکھا یا اُسے اُس کا مطلب نہیں مِلا۔ لیکن اُس کا خیال تھا کہ کتابِ مقدس میں اِس کا ہونا ممکن ہے۔ میں نے اُس سے زیادہ خیالات شئیر نہیں کیے لیکن جواباً اتنا کہا کہ یہ سادہ سی بات ہے کہ یہ بہت عجیب تھا کہ میں نے اپنا دوسرا کاروبار شروع کیا ہے،2  لوگوں کے درمیان ایک اور شراکت جو 4/18 کوہوئی۔ یہ 4:18 منٹ پر ریاست کے ساتھ باقاعدہ سرکاری ہوا۔ لیکن کِسی بھی طرح سے، کتابِ مقدس سے جو حوالہ اُس نے مجھے دیا تھا وہ لوقا 4:18 تھا میں واقع ہی 4:18 کا اتفاق کتابِ مقدس کے حوالہ کے ساتھ مِلا کر غوروخوض نہیں کیا تھا۔ لیکن بائبل کی 66 کتابوں میں سے کِس طرح لوقا 4:18 کا موازنہ سب کے ساتھ کیا جا سکتا تھا؟ پس میں نے لوقا 4:18 نکالا اور یہ دیکھا۔  خُداوند کا رُوح مُجھ پر ہے۔ اِس لِئے کہ اُس نے مُجھے غرِیبوں کو خُوشخَبری دینے کے لِئے مسح کِیا۔ اُس نے مُجھے بھیجا ہے کہ قَیدیوں کو رہائی اور اندھوں کو بِینائی پانے کی خَبر سُناؤں۔ کُچلے ہُوؤں کو آزاد کرؤں۔ اور خُداوند کے سالِ مقبُول کی منادی کرؤں۔ پھِر وہ کِتاب بند کر کے اور خادِم کو واپَس دے کر بَیٹھ گیا اور جِتنے عِبادت خانہ میں تھے سب کی آنکھیں اُس پر لگی تھِیں۔ متوجہ ہوں یسوع مسیح کتابِ مقدس کی آیت کو ختم نہیں کر رہے۔ ہمارے خُداوند کے قہر کا دِن اُس نے یہ کِسی وجہ سے کیا۔ کیونکہ یہ دِن ابھی تک نہیں آئے جب تک کہ اُس کی دوسری آمد نہ ہو۔

اچھا کہانی کی طرف واپس آتے ہیں۔ میں نے پاسٹر جوئیل کی ای میل حاصل کی اور لوقا 4:18 پڑھا، اِس نے مجھے اِس بارے میں تھوڑا سا حیران کیا۔ خاص طور پر  4:19وہ حصّہ جو خداوند کے سالِ مقبول کے متعلق ہے۔ لیکن میں نے یہ سوچا کہ کیا خُدا مجھے یہ آیت بتا رہا تھا؟ کیا یہ میرے لیے تھی؟ پھر میں واپس جیل میں گیا۔ جہاں میں کام کرتا ہوں۔ تقریباً ڈیڑھ گھنٹہ بعد ہم کھانے کے لیے بیٹھے اور میں نے اپنی بائبل نکالی۔ یہ منگل 26 اپریل کا دِن تھا۔ اور میں نے اُس بائبل کو دیکھا جو تقریباً ایک ہفتہ پہلے میں نے اپنے کوٹ کی جیب میں رکھی تھی۔ میں نے اِسے کام کے لیے اپنی جیب میں رکھا تھا، میں جب گھر میں ہوتا ہوں تو میں دوسری بائبل پڑھتا ہوں۔ میں نے بائبل کھولی اور وہاں سے نکالی جہاں سے میں نے پچھلے ہفتے کو پڑھنا چھوڑا تھا! میرے دوست روب نے اور میں نے سبت کے متعلق مطالعہ کیا۔ مجھے یاد تھا کہ میں 4:16 کو پڑھا ہے میں نے فکر کرنا بند کیا اور اُس آیت پر غور کرنا شروع کر دیا۔ یہ کیا ہی عجیب تھی۔ کہ میں نے یہ آیت جمعہ کا حاصل کی تھی۔ اور اِس صفحہ کو چھوڑ نہ سکا۔ میں  اِس صفحہ پراور اِس آیت پر 2 دِن تک ٹھہرا رہا، بعض اوقات یہ میرے لیے عام بات نہیں ہوتی۔ لیکن میں نے اندازہ لگایا کہ اِس پر ٹھہرے رہنے کی مجھے راہنمائی ملی ہے! اب میں نے سوچا کہ یہ خُدا کی طرف سے ہیں۔ کہ اِس صفحہ پر 2 دِن تک ٹھہرا رہا۔ کیونکہ جب میں منگل کوکام پر واپس آیا۔ 2 آئیتوں کے بعد میں مشہور آیت لوقا 4:18  پرمیں رُک گیا۔ یہ میری طرف دیکھ رہی تھی! ووو، اچھا میں نے سوچا۔ جس کا مطلب تھا کہ یہ بہت ہی زبردست تھی! پس میں گھر آیا اور باب4 کی آیت 18 اور 19 کا مطالعہ کرنا شروع کر دیا۔ جیسا کہ وہ سُرخ تھیں جیسا کہ یسوع مسیح نے بائبل میں اُن سے کہا تھا۔ جونہی میں نے صفحہ اُلٹا۔ تو میں نے وہاں پر کیا پایا کہ خُداوند کا سال اسرائیل کے جوبلی سال سے متعلق ہے۔ اور جوبلی سال سبت سے جُڑا ہوا ہے۔ جس کا مطالعہ میں اور روب کر رہے تھے۔ اچھا میں نے سوچا، یہ واقع ایک اتفاق کی طرح لگتا ہے! میں نے دیکھا کہ جوبلی سال کتنا اہم ہے، وہ زمین کو ساتویں سال فصل سے آزاد چھوڑ دیتے ہیں۔ جیسے کہ سبت کا کوئی کام نہیں کیا جاتا، پس وہ زمین کو سات سبت کی باری میں کچھ نہیں بوتے جب 49 سال ہو جاتے ہیں۔ جو کہ جوبلی سال ہوتا ہے وہ زمین کے گِرد صور پھونکتے ہیں۔ اور جو اسیر یا غلام ہوتے ہیں اُن کو آزاد کر دیتے ہیں! قیدیوں کو رہائی دی جاتی ہے! اور بہت زیادہ خوشی منائی جاتی ہے۔ اور کوئی بھی زمین جو بیچ دی گئی ہوتی ہے وہ واپس کر دی جاتی ہے۔ تمام لیے ہوئے قرضے معاف کردیے جاتے ہیں! اوہ یہ کیسا ہی زبردست وقت ہوتا ہو گا۔ پس جس خُداوند یسوع مسیح جس یسعیاہ نبی کے صحیفے سے 61 باب کو پڑھ رہے تھے، تو وہ اُنہیں کیا بتا رہے تھے کہ اُن کے لیے ہمیشہ کی جوبلی ہے! اُسے کے آنے سے یہ کلام پورا ہو گیا تھا۔ وہ اُسے سمجھ نہ سکے۔ یسوع مسیح سبت کا خُداوند ہے۔ نہ یہ کہ وہ سبت ہے بلکہ سبتوں کا سبت ہے! \  سات دفعہ کا سات بار۔ اب اُس نے اُن کو آزاد کر دیا ہے۔ قیدیوں کو رہائی دی ہے اور کھوئی ہوئی زمین واپس دلا دی۔ اور جو کچھ بھی انہوں نے لیا تھا۔ اُن کو واپس کر دیا۔ لیکن انہوں نے اُس کو اِس طریقے سے نہ دیکھا۔ جو میں نے اِس میں سے پایا وہ یہ تھا۔ جو وہ اپنی ہیکل میں 3.5 سال  سبت سکھاتے رہے۔ یہ وہ تھا جو وہ لمبے عرصے سے توریت بائبل کی پہلی پانچ کتابوں میں سے اِن سبت کے دِنوں میں کتابِ مقدس سے تعلیمات لیتے اور سیکھتے آ رہے تھے۔ وہ سات سال کے عرصے میں پرانے عہد نامے کی پانچ کتابوں کو جوتوریت کہلاتی ہیں دو بار پڑھتے تھے۔ یا سالوں میں سے سبت کا سال۔ پھر یسوع مسیح آئے انہوں نے بھی سبتوں کے متعلق بتایا۔ لیکن یسوع مسیح تعلیمات کے بعد چلے گئے۔ اور وہ کیا جو انہوں نے تعلیمات دی تھیں۔ وہ کہتے! نہ ہی وہ ایسا کرنا پسند نہیں کرتے تھے۔ اور نہ ہی وہ سبت کے دِن کام کرتے تھے۔ اور انہوں نے یسوع مسیح کو اِس بات کی سزا دی۔ یسوع مسیح کے سبت کے دِن کے کام کے بارے میں اُن کے خیالات کیسے بُرے تھے! لیکن اُس نے سبت کی متعلق تمام تعلیمات کو اِن سالوں میں پورا کیا۔ اور اب اُن سے کہا۔ اب تم مجھ میں روزانہ! اور ہمیشہ! تک دیکھتے ہو۔ نہ کہ صرف 50 سالوں میں جوبلی سال ایک بار! سبت یسوع مسیح کو ذریعے سے پورا ہوا۔ اور انہوں نے اِس کو نہیں دیکھا۔ اِس سے کوئی غرض نہیں ہے۔ کہ وہ سبت کے دِن کتنی سخت ریاضت و عبادت کرتے تھے۔ وہ ایسا نہ کر سکے، اور مذہب کی سخت قسم کی طرف آگئے۔ جس پر عمل کرنے سے اُن میں کوئی بھی مقدس نہیں رہ سکتا تھا۔

یہاں پر جہاں پر واقع ہی بہت اچھا حاصل کرتا ہے! اِس جوبلی کے مطالعہ کے لیے میں نے تلاش کی۔ میں واضح طور پر دیکھ سکا قدیم دور میں جوبلی سال بالکل ایسے تھا جیسے کہ مسیح کی دوسری آمد ہو! صور پھونکنا، قیدیوں کو رہائی دینا، یہ بھید سے بھرا ہوا تھا۔ یہ ایک مکمل جوڑ تھا۔ پس ہم نے ایک دوسرے کو بتانا شروع کر دیا۔ کہ ہم نے کام پرساتھ رہنے والے کے ساتھ کیا سیکھا۔ جو میں نے اُسے ابھی ابھی جوبلی سال کے متعلق بتایا تھا وہ واقع ہی مسحور کر دینے والا تھا۔ لیکن پھر میں نے اُن کو بتایا، مجھے کوئی اندازہ نہیں ہے کب جوبلی سال آتا ہے۔ یا اگلا جوبلی سال کب آئے گا۔ پھر اُس نے کہا صبر کرو۔ وہ گیا اور اپنے کمرے سے ایک کتاب لے آیا جس کا نام بائبل کی تاریخ تھا۔ اور جو فرینک آر۔ کلیسن نے 1975 میں لکھی تھی۔ اُس ساتھی کو یہ کتاب ٹیکساس کی منسٹری سے اُسے بھیجی گئی تھی۔ یہ منسٹری ریویلیشن منسٹری کہلاتی ہے، مجھے لگتا ہے کہ یہ اُس مکاشفہ کا ایک نشان تھا جو مجھے دیا گیا تھا۔ تاریخ کی کتاب کو دیکھتے ہوئے میں نے دیکھا کہ مصنف نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ حقیقت میں یسوع مسیح یکم اپریل کو پیدا ہوئے تھے۔ ہمممممممم میں نے سوچا، میں نے تو یہ پہلے کبھی نہیں سُنا۔ میری امی بھی اُسی دِن پیدا ہوئی تھی۔ اُس نے عبرانی کیلنڈرکے مطابق اور گریگورین کیلنڈرکے مطابق جوبلی سال کے ساتھ بڑے کامل طریقے سے ظاہر کیا تھا۔ ووو، یہ کیا ہی کامل کتاب ہے۔ جس میں بڑے کامل طریقے سے واضح کر دیا ہے۔ اور جو میں نے سوچا تھا میرے لیے ظاہر کر دیا ہے۔ پھرمیں نے 69 ویں جوبلی کے متعلق کچھ دیکھا۔ جو 2029 میں ہو گا۔ اِس نے ظاہر کیا ہے کہ 2026 میں جو کہ 6000 واں سال ہو گا۔ ہمیں ساتویں ملینیم میں داخل کرے گا۔ ہممممم، میں یقینی طور پر اِس کا کچھ نتیجہ نکالنے کی کوشش کروں گا۔ میں نے سوچا، خداوند، کیا اب تو مجھے خداوند کے سالِ مقبول کے متعلق کچھ آگاہی دے گا؟ اوہ میرے، میں نے دوبارہ سوچا۔ اِس پر جانے کے لیے بہت سے راستے ہیں۔ لیکن یہ لو۔ جو میرے ساتھی کی دی ہوئی کتاب میں ظاہر کیا گیا ہے۔ کہ اُس نے مجھے کتاب تقریباً دو دفعہ بھیجی اور کچھ وجوہات کی بناء پر اِس کا انتظار کیا۔ یہ ساتھی میرے پہلے کاروباری شراکت دار کی اوپر والی منزل میں رہتا تھا۔ یہ میرا دوسرا کاروباری شراکت دار تھا جس نے پہلی جگہ میں اِن تمام چیزوں کی طرف میری راہنمائی کی! یوزا! اُس ساتھ رہنےوالی ساتھی کا نام دانی ایل تھا۔ دانی ایل کی کتاب آخری وقت کے متعلق کیا کہتی ہے؟ اوہ میرے! تم مجھے بچہ بنا رہے ہو۔ میرے نہیں خیال کہ خُدا سبھی کو فرزند بنائے گا۔ میں تھا اور اب تک دہشت زدہ ہوں!

اب کچھ منظر ناموں کا دیکھو:

1۔ اِس کتاب میں 2029  کا سال یسوع مسیح کی وفات سے پورے 2000 سال بعد کا سال ہے۔ وہ جوبلی سال میں جی اُٹھا اور ایسا دکھائی دیتا ہے کہ اُس کی واپسی کا سال بھی جوبلی سال ہو گا۔ جوبلی کا دِن کفارے کا اتوار یا یومِ کیپور ہو گا۔ یہی وہ دِن ہے جس دِن میں پہلے اور امریکہ پرصلیب کے شمالی نقطے پر تھا۔ جو خداوند نے مجھےپر ظاہر کیا۔ جہاں پر میرے والد نے آسمان پر سے  صلیب کی تصویر لی تھی   جب میں آسٹن ایم این میں چرچ کے باہر تھا۔

2۔ اِس تاریخ کی کتاب میں 2026 کا سال وہ سال تھا جب 6000 سال پورے ہوتے ہیں۔ یا ساتویں ملینیم کا پہلا سال ہو گا۔

3۔ یہ کتاب 2033 تک جاتی ہے جو 6000 سال کے بعد کا ساتواں سال ہے۔ اذیت کے سات سال؟ ووو!

 

4۔ اِس کا مطلب ہو سکتا ہے۔ کہ یہ کِسی طرح سے چرچ کے آسمان پر اُٹھائے جانے کا درمیانی ہے اگر یہ سچ ہے۔ تو دانی ایل 9:27 دیکھیں۔ تو وہ بہت سارے ہفتوں کے عہد میں سے ایک ہفتے کی تصدیق کرے گا۔ اور ہفتے کے درمیان میں وہ قربانی کوسبب بنا۔ اور قربانی کا خاتمہ ہوا۔ اور کراہیت کے پھیل جانے سے جو سنسان ہو جائے گی، یہاں تک کہ خاتمے تک، پھرسونے پن میں مستقل مزاجی ڈالی جائے گی۔ اور یوحنا کے باب نمبر 6 میں ہم دیکھتے ہیں۔ جہاں پر شاگِرد کشتی میں تھے، وہ طوفانی اور پُرجوش سمُندرمیں 3.5 میل دور یا اُس کے وسط میں کشتی چلا رہے تھے۔( میرے لیے مصیبت کا شور) تھا۔ اور جب یسوع مسیح اُن کے سامنے ظاہر ہوئے۔ وہ اُن کے ساتھ کشتی میں داخل ہوا۔ وہ فوراً اُس طرف چلے گئے جہاں وہ جانا چاہتے تھے۔  یہ میرے لیے اُٹھائے جانے کا شور تھا! خُداوند یسوع مسیح نے ایسا کیوں کیا؟ انہوں نے باقی راستے میں کشتی چلانا بند کیوں کر دی؟ میرا ایمان ہے کہ یسوع مسیح نے اُن کے سامنے کچھ بھی ظاہر نہیں کیا تھا، وہ ہمیں کچھ بتانا بھی چاہتے تھے۔ یہ بھی دیکھیں۔ دانی ایل 12:11 اورجِس وقت سے دائمی قربانی موقوف کی جائے گی۔اور وہ اُجاڑنے والی مکروہ چیز نصب کی جائے گی۔ ایک ہزار دو سو نوے دِن ہوں گے۔ مُبارک ہے وہ جو ایک ہزار تین سو پینتیس روز تک انتظار کرتا ہے۔

3.65 سالوں میں 1335 دِن ہیں۔ یہ 3.5 سال کے متعلق ہے۔ یوحنا کے 6  باب میں شاگرد اندازہ لگاتے ہیں۔ کہ وہ کتنی دیر تک کشتی چلا سکتے ہیں۔ یہ بیان کرتی ہے۔ کہ اُن کا اندازہ تھا کہ کہیں درمیان میں 25 سے 35 فرلانگ کا فاصلہ تھا۔ ایک فرلانگ 1/8میل ہوتا ہے۔ اگر ہم اِس کو اِس تناظر میں دیکھیں تو ہمارے پاس 3 1/8 سے لیکر 4 3/8 سال ہیں۔ 3.65 بالکل اِن میں سے ہے۔ لیکن یہاں پر اشارہ درمیان میں ہے۔ بالکل پورا پورا نہیں۔ لیکن تقریباً، لیکن اِس کے مطلب اور دورانیے میں استحکام ہے۔

5۔ یا وہ سال 2029 جب خُداوند یسوع مسیح آتے ہیں۔ اُس میں سے اگر مصیبت کے7 سال نکال لیے جائیں تو 2022 آتا ہے۔ ہائیں اِس میں 2 کو دیکھو اگر یہ

2016 میں ہوتا ہے۔ یا عبرانیوں کے کیلنڈر کے مطابق 6000 بالکل درمیانی نقطہ بنتا ہے۔ پھر اِس کا کیا مطلب ہے؟

میں مکاشفہ کو کتاب کو پورے طور پر جاننے کے لیے مطالعہ میں اتنا اچھا نہیں ہوں۔ لیکن میں یہ جانتا ہوں ۔ کہ اِس کا کچھ مطلب ہے۔ مجھے صرف تھوڑی مدد، عقل وفہم اورعلم کی ضرورت ہے۔ میں خُدا سے دُعا کرتا ہوں۔ کہ مسلسل میری مدد کرتا رہے۔ لیکن یہاں پر کچھ مسیحی ہیں جو اِس بات کا علم رکھتے ہیں۔ میں دُعا کرتا ہوں کہ وہ اِسے استعمال کریں۔ اور وہ اِس کا ذکر گرم جوشی سے کریں۔ مہربانی کرکے یوئیل، دانی ایل اورمکاشفہ کا مطالعہ کریں۔

ایک اور حیران کُن بات یہ ہے۔ کہ یسوع مسیح اپنی کلیسیاء سے شادی کرنے کے لیے دولہا بن کر واپس آ رہے ہیں۔ وہاں پر شادی ہوگی۔ خُداوند کی تعریف ہو اب اِس سب میں حیران کُن بات یہ ہے۔ کہ تمام واقعہ میں 2 موجود ہے۔ 26 اپریل کو میں نے آخری دِنوں کے متعلق نشانات کا سیٹ حاصل کیا۔ اور اِسی دِن 26 اپریل کو دوسری دفعہ چرچ میں میری شادی ہوئی۔ پہلی دفعہ میری شادی جسٹس آف دی پیس کی طرف سے ہوئی اورساڑھے تین ماہ بعد دوسری دفعہ میری شادی میرے گھر میں میرے دوستوں اور خاندان والوں کے سامنے ہوئی۔ کیا یہ آواز جانی پہچانی ہے؟ یسوع مسیح کی شادی کا دِن!۔ ۔ ۔ ۔ ۔ جب وہ اپنے تمام چُنے ہوئے لوگوں کے سامنے دوسری دفعہ آئے گا۔ یہ بہت حیران کُن ہو گا! اِس کے ساتھ کیا ہی عجیب چیزیں ہیں! خُدا کو جلال مِلے.

ایک اور حیران کُن چیز پاسٹر جوئیل وہ واحد شخصیت تھی۔ جس نے لوقا 4 باب 18 تا 19 آیات کی طرف توجہ دلائی۔ پس جب تم نبی کے صحیفہ کا باب دیکھتے ہو تو آیت کتابِ مقدس کا حصّہ کو دیکھو گے۔ ووو! اور یہ حیران کُن بات ہے۔یُوایل باب نمبر2 آیت.1صِیُون میں نرسِنگا پھونکو۔ میرے کوہِ مُقّدس پر سانس باندھ کر زور سے پھونکو۔ مُلک کے تمام باشِندے تھرتھرائیں۔ کِیونکہ خُداوند کا روز چلا آتا ہے بلکہ آ پہنچا ہے۔

ووو، خُداوندا!

اوپر تمام میں پوری دستاویز/ کہانی/ گواہی پورے 2 سالوں پر پھیلی ہوئی ہے۔ یہ تمام ایسٹر20 اپریل 2003 کے پہلے اتوار کو شروع ہوا اور2 کے نشانات دوسرے اتوار کو شروع ہوئے۔ ایسٹر2003 ، 27 اپریل کے بعد، 2 سال بعد ٹھیک 2 سال بعد 26 اپریل 2005 کو یہ شاندار نشان مجھے دیا گیا۔ یسوع آ رہا ہے! میں اِس سے حلیم و عاجزہوا ہوں۔ میں کامل انسان نہیں ہوں اور نہ ہی میں اِس جیسا ہونے کا دعویٰ کرتا ہوں۔ میں خاص نہیں ہوں۔ لیکن میرا دِل صحیح جگہ پر ہوں۔ اور یسوع مسیح میرا خُداوند اور نجات دہندہ ہے۔

تمام واقعات کو دہراتے ہیں۔ اِس کے بعد بھی کچھ چیزیں تصدیق کے لیے ہوئیں۔

w میرے دوسرے شراکت دار نے میری توجہ تازہ ترین 2 کے نشانات کی طرف دلائی اور لوقا 4:18 کا مطلب کہ 2 بڑے عجیب طریقے سے ہوا۔ 4:18 کا 2 دفعہ ہونا۔ جہاں پر میں نے جوبلی کو پایا تھا۔ اور اگلی آیت میں خُداوند کے سالِ مقبول کی طرف عجیب طریقے سے پاسٹر جوئیل کی طرف سے دو دفعہ میری راہنمائی کی گئی۔ اور میری اپنی بائبل میں بھی دو آیات پہلے وہی صفحہ پر مسلسل دو دِن دفعہ نکلی۔

wمیرا ہم مسکن جو عجیب طریقے سے میرے پہلے کاروباری شراکت دار کے متعلق جانتا تھا نے مجھے ایک کتاب دکھائی جو اُس نے ٹیکساس کی ریویلیشن منسٹری سے لی تھی۔

wمیرے نئے کاروبار کے ٹیکس آئی ڈی نمبر جو میں نے 4:18 پر شروع  کیا۔ وہ اِس طرح سے تھا۔ 20-26xxxxx اِس کتاب میں لکھا تھا۔ کہ اگلا جوبلی سال 2029 کو ہو گا۔ اور وہ 6000 واں سال ہوگا۔ اور وہ خاص عبرانی کیلنڈر کے مطابق تھا۔ اورہمارے کیلنڈر کے مطابق 2026 تھا۔

wاُس میں یہ بتایا گیا تھا۔ کہ یسوع مسیح یکم اپریل کو پیدا ہوئے اِس دِن میری امّی بھی پیدا ہوئیں۔         

wاور اُس ہم مسکن کا پہلا نام بھی دانی ایل تھا۔ جس کے پاس یہ کتاب تھی۔

wدانی ایل نے69 ہفتوں کے بارے میں بات کی ہے۔ جیسے کہ مکاشفہ میں پیشنگوئی کی گئی ہے۔

w 2029 والا جوبلی سال 69 واں جوبلی سال ہو گا۔ جوبلی سال کو صور بہت زور سے اور دیر تک پھونکا جاتا ہے۔

wجوئیل اُس پاسٹر کا نام تھا۔ جس نے کتاب کے کور کے ڈیزائن کی تخلیق کے سلسلے میں میری راہنمائی کی

wیوایل باب نمبر2 یہاں سے شروع ہوتا ہے۔  صِیُون میں نرسِنگا پھونکو۔ میرے کوہِ مُقّدس پر سانس باندھ کر زور سے پھونکو۔ مُلک کے تمام باشِندے تھرتھرائیں۔ کِیونکہ خُداوند کا روز چلا آتا ہے بلکہ آ پہنچا ہے۔

wیوایل کے باب نمبر2 کے اتفاقات کا مسلہ پر پاسٹر جوئیل سے بات کرنے سے  پہلے اُس نے مجھے ای میل میں اِن الفاظ میں ایک نوٹ بھیجا،  خُدا نے میری امّی سے کہا۔ کہ جب تم حاملہ ہو گی۔ اور اُسے بتایا کہ خُدا تمہیں ایک بیٹا دے گا۔ اور تم اُس کا نام جوئیل رکھنا اور پھراُس نے کہا کہ تم یوایل 2 باب 28 تا 32 آیات دیکھو۔ میری امّی تو یہ تک بھی نہیں جانتی تھی کہ بائبل میں یوئیل نبی کے نام سے کوئی کتاب بھی ہے۔

w 2 کےنشانات جو کہ اِس کتاب میں محفوظ کیے گئےہیں۔ جوایسٹر2005 کے دوسرے اتوار کو شروع کئے۔ جو ویسے اپریل 2003 میں آنا شروع ہوئے تھے۔

w ٹھیک 2 سال بعد 26 اپریل 2005 کو خُداوند کی واپسی کے اعلان کا یہ نشان شاندار انداز میں ہوا۔ ٹھیک 2 سال بعد، ووو۔

w خُدا دولہا کی شکل میں اپنی دُلہن یعنی کلیسیاء کے لیے آئے گا۔ 26 اپریل وہ دِن تھا۔ جس دِن میری بیوی کے ساتھ دوسری دفعہ میری شادی ہوئی۔ پہلے جسٹس آف پیس کی طرف سے تھی۔ پس ہماری دوسری دفعہ شادی ہوئی لیکن اصل نقطہ یہ ہے۔ کہ دوسری دفعہ چرچ میں ہوئی۔

w 26 اپریل کے بعد اتوار کو جو یکم مئی 2005 کو تھا۔ چرچ میں اُس صبح میں اِس مسلہ پر خُدا کی طرف سے موقع پر ہی کچھ توقع کر رہا تھا۔ خُدا کی تعریف میں اُس دِن ہم نے جو پہلا گیت گایا۔ اصل میں وہ جوبلی سال کے متعلق تھا۔ اور صور پھونکے جانے کے متعلق تھا۔ گیت یہ تھا۔ یہ ایلیاہ کے دِن ہیں۔ اگرتم اِس گیت کے الفاظ کو جانتے ہو۔ تو تمہارے بال کھڑے ہو جائیں گے۔ یہ میرے ساتھ ہوا ہے۔

wمیں نے اپنے دوست روب کو ای میل کی اُس نے کہا کہ ہاں ہم نے بھی ایک دوسرے چرچ میں یہی گیت گایا تھا۔ جو انہوں نے لمبے عرصے سے نہیں گایا تھا۔

کیسے یہ یک دم آ گیا؟ یسوع مسیح کے یسعیاہ کو پڑھنے کے بعد اُس نے  قہر کے دِن کے بارے میں حصّے کوختم نہیں کیا۔ اُس نے کتاب کو بند کیا! جو کچھ اِس کتاب میں لکھا ہوا ہے۔ میں ہوں۔ وہ حال ہی میں بہت حیران  ہوئے۔ کب یہ ختم ہو گا۔ کیا یہ ایک بہت بڑا پروگرام ہو سکتا ہے؟ خاص طور پرآخری وقت کا، یسوع مسیح دوسری آمد کا یہ واقع  ہی ایک بہت بڑا نشان ہے۔ جو اِس تمام نشانات کے سچے مطالب کی آخر کار تشریح کرے گا۔ خُداوند یسوع مسیح کی دوسری آمد کے متعلق بہت کچھ کہا اورلکھا گیا ہے۔ لیکن وہ یہ عنوان ہے۔ جو کے بارے میں ہم سب جاننا چاہتے ہیں۔ میں نے اِس کے بارے میں بہت سے غلط خیالات، نبوتوں اور اندازوں کو دیکھا ہے۔ جن کے بارے میں کچھ کہتے ہوئے میں بے وقوف لگوں گا۔ میں محسوس کرتا ہوں۔ کہ وہ غلط ہیں۔ 2 کے نشانات کے 2 سال تک حصول، لکھنے اور اِس کتاب میں محفوظ رکھنے کے بعد میرا حوصلہ اورایمان خداوند پر ہو گیا۔ کہ اُس نے مجھ پر کیا ظاہر کیا ہے۔ اور وہ کیا چاہتا ہے۔ کہ تم سے اُن کے متعلق بات چیت کروں! کیا میں غلط ہوسکتا ہوں؟ ایک دفعہ پہلے ایسا ہوا تھا۔ میں نے ایک نشان حاصل کیا۔ اور سوچا کہ میں اِس کا مطلب جانتا ہوں۔ پس میں تھوڑے عرصے کے لیے فکرمند ہوا پھر مجھے سمجھ آئی۔ کہ جب میں کوئی نشان حاصل کرتا ہوں۔ تو شاید صرف میرے اکیلے کےلیے ہوتا ہے۔ میں نے دُعا بھی کی کہ یہ نہ ہو۔ میری دُعا کا کوئی بھی جواب ہو سکتا تھا۔ پس یہ ایک سخت آگاہی تھی۔ جس کو میں نے چھاپا اور آپ نے یہ تمام پڑھا جو کچھ میرے ساتھ ہوا۔ بہت سے حیران کُن نشانات اور معجزات جو کہ متنازعہ نہیں ہو سکتے جس میں بہت سے لوگ ملوث ہو سکتے ہیں۔ جو کہ مکمل طور پر میرے بس میں نہیں تھے۔ میں نہیں جانتا کہ یہ نشانات کا اختتام ہے۔ مجھے یقین ہے۔ کہ اِن کو حاصل کرنے اور اپنی کتاب میں شامل کرنے سے مجھے پیار ہے۔ لیکن ہم دیکھیں گے کہ آگے کیا ہوتا ہے۔ اگر یہ اتفاقات کو مجموعہ میری کتاب کو بند کر ے گا۔ یسوع مسیح نے بھی کتاب کو بند کردیا تھا۔ جب اُس نے یسعیاہ کا باب نمبر61 پڑھا تھا۔ جس کا حوالہ لوقا باب نمبر4 میں بھی دیا گیا ہے۔ جب میں نے اپنے سرور پر یہ کتاب لوڈ کرنا ختم کی۔ کہ اِس کو انٹر نیٹ پر جاری کروں۔ کتاب کے اِس دوسرے حصّے کو جو2 کہلایا تو یہ پورے 202 کے بی کے سائز کا تھا۔

آپ دیکھ سکو گے کہ یہ تمام کتنا حیران کُن ہے۔ میں ہوں۔ 2029 اتنا دور نہیں ہے۔ ہم دِن کے بارے میں گھنٹے کے بارے میں نہیں جان پائیں گے۔ لیکن ہم یقیناً سال کے بارے میں جانتے ہیں۔ ہم یقیناً وقتوں کے نشان بھی دیکھیں گے۔ اور میرا ایمان ہے۔ کہ یہ سب کچھ بتانے کے لیے میری راہنمائی کی گئی ہے۔ کیونکہ لوقا 4 باب 18 تا 19 آیات کی وجہ سے، اتفاقات کے حیران کُن گروہ کا پیچھا کیا گیا۔ عاموس 3:7 کہتا ہے۔ یقیناً خُداوند کچھ نہیں کرتا جب تک کہ اپنا بھید اپنے خدمت گذارنبیوں پر پہلے آشکارا نہ کرے میں اِس مواد کو بنا نہیں سکا۔ یہ حقیقتاً خُدا کی طرف سے متاثر کیا گیا تھا۔ یہاں پر بہت سے اتفاقات نے اِسے متنازعہ بنا دیا تھا۔ یہ کیا ہے میں نہیں جانتا۔ کیا یہ اُٹھایا جانا مصیبت کے زمانہ کے وسط میں ہو گا۔ یا مصیبت کے پورے 7 سال کے بعد یہ ہو گا۔ اور پھر اُٹھایا جانا ہو گا۔ لیکن میں یہ جانتا ہوں۔ کہ مصیبت سے پہلے اُٹھایا جانا نہیں ہونے جا رہا۔ ہم آخر تک برداشت کریں گے۔ اور وقت بہت نزدیک ہے۔ توبہ کریں۔ اور خداوند یسوع مسیح کی تلاش کریں۔ اپنے راستوں کو سیدھا بنائیں۔ وہ تمہیں ابھی قبول کرے گا۔ تم جس راستے پر بھی ہو۔ اگر تم حلیمی اور نیک نیتی سے کہتے ہو۔ اور اُس پر ایمان رکھتے ہو۔ وہ کنواری سے پیدا ہوا۔ وہ مُردوں میں سے زندہ ہوا۔ اور اگر تم عاجزی و انکساری سے اُسے کہتے ہو۔ تو وہ تمہارے تمام گناہ معاف کر دے گا۔ یہ بالکل آسان اور سادہ ہے۔ وہ تمہیں بچائے گا۔ کیونکہ وہ تم سے محبّت کرتا ہے۔ مہربانی کر کے اِس آگاہی کا دھیان کرو۔ میں آپ سے منت کرتاہوں کہ اِس کے لیے دُعا کرو۔ اور خُداوند کی تلاش کرو۔ میں اپنے الارم کی آواز سُن رہا ہوں۔ یہ ایک اور وارننگ ہے۔ یہ الہامی پیغام غلط بھی ہوسکتا ہے۔ انتظار نہ کریں۔ کیا ہوا اگر آج کی رات تمہارا یہ آخری دِن ہے؟ کیا ہوا اگر تمہیں چوٹ لگ جائے، دِل کا دورہ پڑ جائے، کار کا حادثہ ہو جائے، یا کچھ اور عجیب ہو جائے؟ یہ بھی کہا جاتا ہے۔کہ یسوع مسیح رات کے وقت چور کی طرح آئے گا! یہ مت سوچیں کہ تم نے 20 سال پہلے توبہ کی تھی۔ اور اپنا راستہ بدلہ تھا۔ یہ خوفناک اور بہت بڑی غلطی ہے۔ قمار باز نہ بنو۔ آخری وقت نزدیک ہے۔ اور ہو سکتا ہے۔ اِس سے بھی زیادہ جتنا تم سوچ رہے ہو۔ میں وارننگ دیتا ہوں۔ کہ آپ دوبارہ پیدا ہوں،

آمین! یسوع مسیح تیرا شکریہ۔

3 مارچ2005

میری سوچ میں پچھلی دفعہ فطرت کا نشان بہت ہی شاندار تھا۔ میں بہت حیران ہوں کہ اگر2 کے نشانات جاری رہتے ہیں۔ آج کے دِن پوری دُنیا سے بےشمار ای میل مجھے آئی ہیں۔ کہ 2029 کے بارے میں کہ وہ سالِ مقبول ہے کی منادی کے سلسلے میں مجھے ابھی کیا مِلا ہے۔ مجھے ایک اور نشان مِلا۔ میں نے انٹرنیٹ پر ویب سائیٹس پر دیکھا۔ لیکن ہمیں ایک کے ساتھ جُڑے رہنا ہو گا۔ کہ اخیر وقت کے مطابق بہت سی نبوتیں کی گئیں ہیں۔ اور جب میں یسوع کی دوسری آمد کے متعلق بہت سی ویب سائٹس کو دیکھا کہ کہاں پر یہ مضمون ہے۔ میں نے تلاش کیا کہ متعلقہ شخص کا ای میل ایڈریس مجھے مِل جائے۔ تاکہ میں اُس کے ساتھ ویب سائیٹس کے بارے میں تسلی کے لیے رابطہ کرسکوں۔ میں نے ایسا کیا۔ میں بہت سے لوگوں کے ساتھ رابطہ کرنے میں کامیاب ہوا۔ میں نے اِن ویب سائیٹس کے مالکوں سے 2 دِن پہلے حزقی ایل کی کتاب کی آیات کے بارے میں رابطہ کرنا شروع کیا جن میں وارننگ دی گئی تھی۔

حزقی ایل باب نمبر33

(1)پِھر خُداوند کا کلام مُجھ پر نازِل ہُؤا۔ (2) کہ اَے آدم زاد تُو اپنی قَوم کے فرزندوں سے مُخاطِب ہو اور اُن سے کہہ جِس وقت مَیں کِسی سرزمِین پر تلوار چلاؤُں اور اُس کے لوگ اپنے بہادُروں میں سے ایک کو لیں اور اُسے اپنا نِگہبان ٹھہرائیں۔(3) اور وہ تلوار کو اپنی سرزمِین پر آتے دیکھ کر نرسِنگا پُھونکے اور لوگوں کو ہوشیار کرے۔(4) تب جو کوئی نرسِنگے کی آواز سُنے اور ہوشیار نہ ہو اور تلوار آئے اور اُسے قتل کرے تو اُس کا خُون اُسی کی گردن پر ہو گا۔(5) اُس نے نرسِنگے کی آواز سُنی اور ہوشیار نہ ہُؤا ۔اُس کا خُون اُسی پر ہو گا حالانکہ اگر وہ ہوشیار ہوتا تو اپنی جان بچاتا۔   (6) پر اگر نِگہبان تلوار کو آتے دیکھے اور نرسِنگا نہ پُھونکے اور لوگ ہوشیار نہ کِئے جائیں اور تلوار آئے اور اُن کے درمِیان سے کِسی کو لے جائے تو وہ تو اپنی بدکرداری میں ہلاک ہُؤا لیکن مَیں نِگہبان سے اُس کے خُون کی بازپُرس کرُوں گا۔(7) سو تُو اَے آدم زاد اِس لِئے کہ مَیں نے تُجھے بنی اِسرائیل کا نِگہبان مُقرّر کِیا میرے مُنہ کا کلام سُن رکھ اورمیری طرف سے اُن کو ہوشیار کر۔(8) جب مَیں شرِیر سے کہُوں اَے شرِیر تُو یقِیناً مَرے گا اُس وقت اگر تُو شرِیر سے نہ کہے اور اُسے اُس کی روِش سے آگاہ نہ کرے تو وہ شرِیر تو اپنی بدکرداری میں مَرے گا پر مَیں تُجھ سے اُس کے خُون کی بازپُرس کرُوں گا۔(9) لیکن اگر تُو اُس شرِیر کو جتائے کہ وہ اپنی روِش سے باز آئے اور وہ اپنی روِش سے باز نہ آئے تو وہ تو اپنی بدکرداری میں مَرے گا لیکن تُو نے اپنی جان بچالی۔(10) اِس لِئے اَے آدم زاد تُو بنی اِسرائیل سے کہہ تُم یُوں کہتے ہو کہ فی الحقِیقت ہماری خطائیں اور ہمارے گُناہ ہم پر ہیں ۔ اور ہم اُن میں گُھلتے رہتے ہیں ۔ پس ہم کیونکر زِندہ رہیں گے؟۔(11) تُو اُن سے کہہ خُداوند خُدا فرماتا ہے مُجھے اپنی حیات کی قَسم شرِیر کے مَرنے میں مُجھے کُچھ خُوشی نہیں بلکہ اِس میں ہے کہ شرِیر اپنی راہ سے باز آئے اور زِندہ رہے ۔ اَے بنی اِسرائیل باز آؤ ۔ تُم اپنی بُری روِش سے باز آؤ ۔ تُم کیوں مَرو گے؟۔

استثناء 18 باب 22 آیت )22) تو پہچان یہ ہے کہ جب وہ نبی خُداوند کے نام سے کُچھ کہے اور اُس کے کہے کے مُطابِق کُچھ واقع یا پُورا نہ ہو تو وہ بات خُداوند کی کہی ہُوئی نہیں بلکہ اُس نبی نے وہ بات خُود گُستاخ بن کر کہی ہے تُو اُس سے خَوف نہ کرنا۔

پس تم نے دیکھا کہ میں نے پیغام بھیجا یہ بھیجنے کے لیے مجھے حکم دیا گیا۔ 2 دِن کی جانفشانی کے بعد میں نے دیکھا۔ کہ کچھ ویب سائیٹس سے میری ویب سائیٹ پر ردِ عمل آنا شروع ہوا۔ ایک نامعلوم ویب سائیٹ سے یہ پیغام آیا۔ کہ جس کے بارے میں میں ناآشنا تھا۔ میں اِس چیز کی تفتیش کرنے میں لگ گیا۔ کہ وہاں سے ردِ عمل کیوں آیا؟ وہاں پر2 ملاقاتی تھے۔ جواُس ویب سائیٹ سے آئے تھے۔ جب میں اُس ویب سائیٹ پر پہنچا تو میری سکرین پر ایک مضمون کا بڑا عنوان ظاہر ہوا۔ جس کی سُرخی کچھ یوں تھی۔  دُنیا کے اختتام کے متعلق22 نبوتیں، پیشن گوئیاں کہ دُنیا 2010 میں ختم ہو جائے گی‘‘ میں رُکا اور اِس کے متعلق سوچا۔ اب مجھے یاد آیا۔ کہ جب میں نے اِس ویب سائیٹ کا دورہ کیا۔ تو اِس ویب سائیٹ کا نام religioustolarance.org تھا۔ انہوں نے ایک فہرست دی تھی۔ جن میں آخری وقت کے متعلق سات درجن کے قریب ایسی ناکام الہامی پیشن گوئیاں تھیں۔ جو غلط ثابت ہو چُکی تھیں۔ اُن میں زیادہ تر 1998 سے 2000 تک کے دور کی تھیں۔ جب صدی آئی تو اُس کے اندر ایک وارننگ تھی۔ اور اچھے مقصد کے لیے تھی۔ لیکن الارم ہر صورت میں بجنا تو تھا۔ اب ہزاروں درجن سال ہمارے پاس ہیں۔ اورایک دِن ایک سال کے برابر ہے۔ انہوں نے ایک چیز کو واضح نہیں کیا۔ خُداوند یسوع مسیح 29 م میں فوت ہوئے نہ کہ 0 میں اور0 کو ایک سال کے طور پر شمار نہیں کرتے۔ وہ 1 بی سی سے 1 اے ڈی سے چلتے ہیں۔ اگر تم صدی کے خوف کو ساقط کر دیتے ہو۔ تو بہت سی پیشن گوئیاں تھوڑی ناکام ہو جاتی ہیں۔ اِس ویب سائیٹ نے 22 پیشن گوئیاں صرف 1998 تک کی تھیں۔ لیکن یہ کتنا عجیب ہے۔ کہ جب میں نے اِس ویب سائیٹ کے مینجر کو ای میل کی۔ تو وہاں پر صرف21 نبوتیں تھیں۔ اور مجھے اندازہ نہیں تھا۔ کہ انہوں نے میری والی کو بھی فہرست میں دیا تھا۔ میں صرف اُن کو نشان بتانا چاہتا تھا۔ میں نے حاصل کیا اور اپنے راستے پر ہولیا۔ پس میری کہانی یا پیشن گوئی 2029 کی طرف راہنمائی کرنے والے نشانات تھے۔ اور جن کا میں صرف پیغام رساں تھا۔ جو خُدا نے مجھے دیئے تھے۔ حقیقت میں ویب سائیٹ پر22 کی فہرست تھی۔ انہوں نے صرف  1988 تک 22 کی ناکامی دکھائی تھی۔ اور آخری وقت کے متعلق 22 نبوتیں تھیں۔ فہرست میں میری22  نمبرپرکیوں تھی۔ میں نے مذہبی برداشت کی ویب سائیٹ کے مالک کو یہ سوال بھیجا۔ کہ اُسے عجیب لگا ہے۔ کہ 2 کے نشانات اور اتفاقات کے متعلق میری ویب سائیٹ اور لنک اب اُس کی فہرست میں 22 ویں نمبر پر تھی۔ اور اُس نے اپنی ای میل میں مجھے پھر حوالہ دیا۔  میرا اندازہ ہے کہ صرف وقت ہی بتائے گا۔ بد قسمتی سے میری زندگی کی اُمید دس سال یا بیس سال کی ہوگی۔ پس مجھے توقع نہیں ہے۔ کہ 2029 تک زندہ بھی رہوں گا یا نہیں۔ یہ اتفاق نہیں۔ کہ فہرست میں میرے رابطہ کا نمبر22 واں ہے۔ اور نہ یہ کہ 22 نامکمل کے ساتھ ایک اور صفحہ ہو گا۔ میرا رابطہ (لنک) 22 شامل کیا گیا ہے۔ 16 واں اُن کی فہرست میں تاریخ سے متعلق ہے۔ انہوں نے 2010 سے شروع کیا۔ اوربہت سی پوری نہ ہونے والی پیشن گوئیوں کے ساتھ 2076 تک گئے۔ اور اِس کے علاوہ بہت سی جو خداوند کے سالِ مقبول سے متعلق ہیں۔ میں نے آپ کے فکر کرنے کے لیے اِسے چھوڑ دیا ہے۔ اور تاریخیں کیسے پہنچی تھیں۔ اور اُن کے مصنفین نے کیسے تاریخوں کو انجام تک پہنچایا۔ کیا کِسی اور پیش بین نے کوئی اِس طرح کی تاریخی نشان یا اتفاقات کے متعلق کہانی لکھی ہے؟ مزید براں سب سے حیران کرنے والے نشان یا معجزات کِسی کے چہرے کے بالکل سامنے لٹک گیا۔ یا کچھ ایسا ہے۔ جو کِسی نے بھی نہ دیکھا ہو۔ اُن کی آنکھوں بند ہوں اور اُن کے کان بھی بند ہیں۔ لوگوں کی روحانی آنکھوں کے کُھلنے کے لیے دُعا کرو۔ کہ وہ نشان دیکھیں جو آج کے آخری میں دیئے جا رہے ہیں۔ آمین!                        

7 مئی 2005

آج 4:10 پی ایم کو میں نے ایک بہت زبردست کام کیا۔ میں نے 17 اپریل پر ایک نظم لکھی۔ وہ نظم یہ ہے۔

4/17/2005 اُمید کا ایک غبارہ                                       

چیزیں کِسی وجہ سے ہو گئی ہیں۔

اکثر موسم کے بغیر وقت نہیں آتا۔

پس ایک خوبصورت دِن کو۔

تم صرف اپنے راستہ پر تھے۔

اُس غبارے کی تلاش میں جس نے تمہارا راستہ کاٹا۔

چاہے وہ درختوں پر ہو یا جھاڑیوں میں یا پرندہ نہان میں ہو۔

چاہے وہ کھیتوں میں سڑکوں پر رینگ رہا ہو۔

یا اون کی بڑی خوبصورتی سے کاٹی ہوئی گھاس میں ہو۔

میں آپ کو کہنا چاہوں گا کہ اگر آپ کو یہ خزانی مِلے۔

کیونکہ وہ خُدا کو جانچنے کی اُمید اور ایمان ہے۔

کیونکہ خُدا اُس غبارے کی راہنمائی کرتا ہے اور اُسے راستے پر رکھتا ہے۔

پس ہو سکتا ہے کہ کِسی دِن آپ اُسے دیکھ لیں۔

شاید تم کِسی اور چیز کو کرنے یا اُس کا منصوبہ بنا رہے ہو۔

ہو سکتا ہےکہ تم اُسے پول کی وجہ اُسےایک، دو یا کچھ دیرکے لیے روک دو۔

اگر تم اُسے روک دیتے ہے یا سوچتے ہو تو ہر ایک کی ایک وجہ ہے۔

میں ہر دفعہ دیر ہی کیوں کرتا ہوں۔ صرف دیکھو اور آنکھ نہ جھپکو۔

اُس وقت کے بارے میں کیا ہے جب تم بالکل بے نمک ہو جاتے ہو۔

تم دیر کر دیتے ہو اور اُس کے بارے میں سوچتے بھی نہیں۔

اُس حادثے کی وجہ سے جو ٹل گیا۔

جب کیل آہستہ آہستہ گاڑے گئے۔

اور یہ صرف تمہاری وجہ سے تاکہ تمہیں اُس سے ملایا جائے جِسے تم جانتے ہو۔               

یا ہمیشہ رہنے والا دوست جو کہتا ہے۔ ووو تم یقینی طور پر بڑھ رہے ہو۔

بعض اوقات ہم اُن تمام وجوہات کو نہیں جانتے جو خُدا رکھتا ہے۔

ہم چٹان، ملک یا موسیقی کی طرح کیوں ہیں۔

تو اِس کی چیزیں ہر روز نہیں ہوتی۔

لیکن کچھ عجیب باتیں۔ میں یہ نطم آج لکھ رہا ہوں۔

پس میں اُس کو آسمان پر بھیج سکا۔ اور خُدا کے پاس ہمیشہ کے آرام میں۔

پس آئیں نشان کو خُدا کی طرف سے بہترین بیج کو طور پر لیں۔

وہ تمہارے دِل کو چھوئے اور تمہیں سوچ بچار کرنے والا بنائے۔

تمام لوگوں میں سے صرف تم کیوں۔ تھوڑی دور اوپر دیکھتے ہوئے۔

لٹکتی ہوئی ٹوکری میں سے اِس خوبصورت غبارے کو دیکھو۔

تمہاری اُس دِن کی طرف راہنمائی کی گئی ہے۔ اور یہ بڑی حیران کُن ہے۔

میں ایمان رکھتا ہوں کہ خُدا نے تمہیں اِس نظم کو لینے کے لیے بھیجا ہے۔

چاہے تم اُس پر ایمان رکھتے ہو یا نہیں جانتے۔

تم نے دیکھا کہ خُدا نے مجھے خوبصورت نشان دیئے ہیں۔

2 کے نشانات، چیزیں 2 دفعہ واقعہ ہوئی ہیں۔ اور اِس کے ساتھ ساتھ۔

وہ ایسٹر 2003 کے بعد دوسرے اتوار کو ظاہر ہوئیں۔

یہ 2 سالوں تک محیط رہا۔ اور وہ ابھی تک مجھے تلاش کر رہے ہیں۔

اِن تمام کو کرنے کے لیے دُعا کی ضرورت ہے۔ اور پھر دیکھنا۔

اور ایمان رکھیں کہ یہ ہو گا۔ اور ایمان ہی اُسے کرے گا۔

پہلے میں نے ایمان رکھا اور پھر میں نے نشان کودیکھا۔

میں نے دیکھا اور لمبے عرصے تک دیکھا۔

اور پھر یہ ہوا، اور نشان آیا۔

میں کوئی خاص نہیں ہوں۔ یہ ہر کِسی کے ساتھ ہو سکتا ہے۔

یہاں پر اُس کی طرف سے آپ کے لیے نشان ہے۔

اور خُدا خوفناک نہیں ہے۔       

وہ تمام بچوں کو بہت پیار کرتا ہے۔

وہ اُن کو دیکھتا اور چھوتا ہے۔

آج اُن کے دِل کو، تاکہ وہ اُس کو جانیں۔

بعض اوقات خُدا مددگار بھی بن جاتا ہے۔

میں نے تمہاری توجہ حاصل کی۔ اور کہا ہائے میں یہاں ہوں۔

یہ غبارہ مھبت کے ساتھ آیا ہے۔ کوئی خوف نہیں ہے۔

آپ اُس غبارے کو ڈھونڈتے ہو یا اُسے ڈھونڈ لیا ہے۔

2چیزیں حرکت میں ہیں۔ لیکن حقیقت کیا ہے؟

جس طرح وہ کرتا ہے اِس طرح چیزیں واقع ہوتی ہیں۔

اِس طرح کیوں ہوتا ہے۔ خُدا نے تمہیں کیوں چُنا۔

جیسے جیسے میری کہانی آگے بڑھی میں نے سوچا کہ کوئی وجہ ہے۔

خُدا نے تمہیں کیوں چُنا جیسا کہ یہ بڑا خُوش کُن ہے۔

میں تمہیں دعوت دیتا ہوں کہ کِسی دِن مجھے ای میل بھیجنا۔

میں جانتا ہوں کہ تمہارے پاس بھی بتانے کے لیے کہانی ہوگی۔

کیسے تم نے غبارے کو ڈھونڈا یا اُن نے تمہیں ڈھونڈا۔

میں راضی ہوں کہ میں بھی مددگار کے طور پر باہر جاؤں گا۔

اور میں نے دیکھا کہ یہ بہت زبردست ہے کیونکہ اُس نے تمام قافیے دیئے۔

مجھے اُمید ہے کہ تم سمجھ چُکے ہوکہ اِس تمام کو مطلب کیا ہے

کیونکہ اُمید کا یہ غبارہ ایمان کے ساتھ چھوڑا گیا ہے۔

معجزات ہوتے ہیں۔ اور وہ حقیقی ہیں۔ یہ حادثاتی یا اتفاقی نہیں ہیں۔ کہ آپ نے اِس غبارہ کو پایا۔ یہ کوئی چال یا دھوکہ نہیں ہے۔ یہ مقرر ہے اور مجھے اِس کے لیے راہنمائی مِلی ہے۔ اور مجھے اِس کا کوئی اندازہ نہیں تھا۔ کہ میں کیوں اور کِس سے مِلوں گا۔ اور نہ ہی میں یہ جانتا ہوں کہ کِس وجہ سے لیکن یہ بات کُھلے گی۔ اور یہ حیران کُن ہو گی۔ بعض اوقات تمہیں ٓصرف خُدا پر ایمان اور بھروسہ رکھنا ہوتا ہے۔ تاکہ وہ ہو جو میں کر رہا ہوں۔ مجھے ای میل کرنا اور میں آپ کو باقی کہانی بتاؤں گا۔ خُدا کی محبت میں میں تمہیں امن و سکون میں آنے کی دعوت دیتا ہوں۔

مائیکل

اور یہ نظم ایک پلاسٹک کے غلاف میں لپٹی ہوئی ہے۔ یہ نم نہیں ہے۔ میں اِس پر خُدا سے دُعا کرنے کے بعد اِسے دُنیا میں بھیج دوں گا۔ کہ وہ اِس کی راہنمائی کرے۔ اور اِس پر برکت دے۔ میں نے 4:10 پر بھیجا۔اور یہ صرف ایک منٹ میں میری نظروں سے دور ہو گئی۔ یہ دیکھنے میں بہت پُر لطف اور پُرجوش تھی۔ خُدا اِسے دور لے گیا! اب میں دُنیا کے ردِعمل کا انتظار کررہا ہوں۔ اور میں یہ سب کچھ تمہیں بتاؤں گا۔ جب دُنیا اِس بارے میں مجھے آگاہ کرے گی۔ اورجو مجھ سے رابطہ کریں گے میں اُن کی ایک میل بھی شامل کروں گا۔ غبارہ اوپر کی طرف اُٹھ گیا۔ اور وہ اپنے راستہ پر نہ گیا۔ میرا خیال تھا کہ یہ اُڑے گا موس کی جھیل سے یہ جنوب مشرقی سمت چلا گیا۔ یہ دیکھنے میں بڑا پُر لطف ہو گا۔ کہاں پر یہ اُترے گا۔ اور کِس کو یہ مِلے گا! میں بہت پُرجوش ہوں! اُمید کا غبارہ کیا لاتا ہے۔ یہ دیکھنے کے لیے مجھے صبروبرداشت کی ضرورت ہے۔

اُس دِن کچھ ہوا۔ یہ 2 کا واقع تھا۔ یا چیزیں دوبارہ ہوئیں یا تسلسل کے ساتھ ہوئیں۔ دوپہر سے پہلے کے وقت میں میرے ایک دوست نے مجھے پوچھا۔ کہ کیا میں اُسے 5 ڈالر اُدھار دوں گا۔ میری جیب میں تمام 2 اور 1 ڈالر کے اشتہارہیں۔ اور میری ٹرک میں صرف 10 ڈالر کا اشتہار ہے۔ پس میں نے یاد رکھنے کے لیے اپنے دائیں ہاتھ پر 10 کا نمبر لکھا۔ میں نے اُسے اُس گاڑی میں چھوڑا۔ جب میں اُس دِن کام سے فارغ ہوا۔ جب میں کام سے نکلا تو میں نے 10ڈالر کا اشتہار اُس کی گاڑی میں رکھا اور پھر روانہ ہوگیا۔ اور 4:10 پر میں نے غبارہ چھوڑا تقریباً 1 گھنٹے یا اُس کے بعد میں ٹی وی دیکھ رہا تھا۔ تو کین ٹکی کی ڈربی ریس اُس وقت ٹی وی پر دکھائی جا رہی تھی۔ ریس گیکمو گھوڑے نے جیت لی۔ جس نے 10 نمبر پہنا ہوا تھا۔ دلچسپ۔ میں نے سوچا اپنے ہاتھ پر لکھا ہوا 10 نمبردیکھوں۔ وہ ابھی تک وہاں لکھا ہوا تھا۔ مزید 1 گھنٹے یا اِس سے زیادہ دیر بعد میرے بیٹے نے بتایا۔ کہ اُس نے بلڈ ڈرائیو کے لیے اپنے خون کا عطیہ دیا ہے۔ میں نے اُس سے اور اپنی بیوی سے بات چیت کی۔ پھرمیری بیوی نے حیرانگی کو ختم کیا اور کہا ہمارے بیٹے کے خون کی قسم کون سی ہے۔ میں نے سوچا کہ یہ اُس کی برتھ ڈے سرٹیفکیٹ پر لکھی ہو گی۔ میری بیوی فائل لینے گئی اور اُن کاغذوں کو ڈھونڈنے لگی۔ پھر وہ میرے برتھ سرٹیفکیٹ کے ساتھ آئی۔ اور کہا۔ کہ میں کِس وقت پیدا ہوا؟ میں نے جواب دیا۔ نہیں مجھے کوئی اندازہ نہیں ہے میری بیوی نے کہا آپ 4:10 پر پیدا ہوئے تھے کیا واقع؟ میں نے بڑی آہستگی سے تھوک نگلا اور حیرت سے دیکھا۔ پس مجھے ابھی ابھی 2 کے بارے میں 2 جوڑے مِلے۔ 10 کا نمبر 2دفعہ ظاہر ہو۔ اور پھر 4:10 کا نمبر بھی 2 دفعہ ظاہر ہوا۔ مجھے کوئی اندازہ نہیں تھا کہ مجھے 2 کے جوڑے کِس طرف لے جا رہے ہیں۔ لیکن یہ تھوڑا عجیب تھا کہ یہ تمام کیسے ہوئے؟ اوریہ کہ جب اِس طرح کا کچھ ہوتا ہے تو میں کیا کرتا ہوں۔ تومیں اُسے روزنامچے میں محفوظ کر لیتا ہوں۔ اور دیکھتا ہوں کہ اب کیا ہوتا ہے۔ اُس وقت مجھے کوئی اندازہ نہیں تھا۔ کہ یہ 2 دفعہ10 کا ہونا اور2 دفعہ 4:10 کا ہونا کِس طرف اور کیوں میری راہنمائی کرے گا۔  میں بائبل کی کچھ کتابوں میں سے 4 باب کی 10 آیات پڑھیں۔ کہ لوقا کی4:18 میں کیاہوا تھا۔ لیکن کِسی آیت نے مجھے نہیں چُھوا۔ میری بیوی نے سوچا کہ یہ عجیب ہے۔ جب میں نے اُسے اپنے ہاتھ پر10 کا نمبر لکھاہوا دکھایا۔ پھر اُس کے بعد 10نمبر کے گھوڑے نے دوڑ جیت لی۔ اُس  نے کہا تم نے اِس گھوڑے کا انتخاب کیسے کیا۔ اِس پر سوچو تم نے یہ دیکھنے کے لیے کہ گھوڑا جیتتا ہے یا کہ نہیں تم نے یہ نمبر اپنے ہاتھ پر لکھ لیا۔ میں نے کہا، میں نے ایسا نہیں کیا۔ یہ تو اتفاقات میں سے صرف ایک تھا۔ جو وہاں پر ہوئے۔ میں جانتا ہوں کہ اِس کا کچھ مطلب ہے لیکن یہ نہیں جانتا کہ ہم کیا جانتے ہیں۔ اَے خداوند یسوع اِس کو مجھ پر روشن کر۔

3 جون 2005

آخری 2 دِن میں نے جیل میں کام پر اور منسٹری میں جہاں میری مدد کی گئی بڑی دلیری کے ساتھ خُدا کا کلام سنایا۔ اور یہ بھی بیان کیا کہ اُس کا مطلب کیا ہے۔ آج میں نے ڈیل روز منسٹری کی نائب صدارت کے عہدے سے خُدا کئ گھر کو مارکیٹ کی جگہ میں تبدیل کرنے کی وجہ سے استعفیٰ دے دیا۔ میں نے اندازہ لگایا کہ کہ مجھےتمام تفصیلات سے آگاہ نہیں کیا گیا۔ لیکن خُدا نے میرے دِل میں یہ رکھا کہ میں بولوں اور میں نے ایسا کیا۔ مجھے جلدی سے نکال دیاگیا۔ دوسرے ابھی معاہدے میں تھے۔ ہم اِس منسٹری کے لیے دُعا کریں گے۔ اور یہ دیکھنے کی اُمید رکھتے ہیں۔ کہ اُس کے راستے درست ہوں۔ لیکن جیل میں جہاں میں کام کرتا تھا۔ مجھے دروازے پر اپنے مذہب کو چیک کرنے کے لیے کہا گیا۔ مجھے کہا گیا کہ میں فوراً اپنے ساتھیوں کے ساتھ خُدا کے متعلق باتیں کرنا بند کر دوں۔ میں نے اُنہیں کہا کہ نہیں میں یہ نہیں کر سکتا۔ میں نے جیل، اُس کے ملازموں، ہم مسکنوں اور انتظامیہ کے لیے دُعا کی۔ میں اکثر اُن کے لیے خُدا کا کلام استعمال کرتا ہوں جن کو مدد کی ضرورت ہوتی ہے۔ میں  نے اِس کے لیے فہم و فراست کو استعمال کیا۔ جو بات اچھی نہیں تھی اُس کے بارے میں میں نے بالکل اُن کی ہاں میں ہاں نہیں ملائی۔ میں نے یہ اُس وقت کیا جب مجھے اِس کی راہنمائی مِلی۔ اور خاص طور پر اُس وقت جب میں نے دیکھا کہ ہم مسکن مسیحی ہے۔ لیکن میں نے یہ واضح کر دیا کہ اگر کوئی ہم مسکن خُدا کے متعلق بات کرنا چاہتا ہے۔ تو میں ایسا ضرور کروں گا۔ میں اِس سے بھی آگاہ تھا۔ کہ مجھے ایسا کرنے کے لیے فہم و فراست کی ضرورت ہے۔ میرا خاص مقصد تھا۔ کہ میں ملنے والی سہولت وہاں موجود ملازموں اور ملزموں کی خُدا کے کلام کو استعمال کرتے، مدد کرتے ہوئے حفاظت اور سیکیورٹی کا خیال رکھوں گا۔  اور تعلقات کی کُھلی لائین برقرار رکھوں۔ تاکہ ملزمان کے ذہن کی اندرونی تبدیلی اور بحالی میں اُن کی مدد کروں۔ میں نے ہم مسکنوں کے دِلوں میں مثبت نتائج اور بہتر راستے کی طرف تبدیلی دیکھی۔ اِس کے لیے خُدا کا تعریف ہو۔ اگر یہ اچھی بات نہیں ہے۔ تو پھر عمارت کی بجائے جیل کیا مقصد ادا کرتی ہے۔ اور آخر کار وہ جیل سے باہر چلے جائیں گے۔ اور پھر آپ کے یا ہمارے پڑوسی بن جائیں گے۔ ہمیں اُن کے ساتھ عزت کے ساتھ پیش آنا چاہیے۔ اور اُن کو عزت دینی چاہیے۔ اور میں اُن میں تبدیلی دیکھتا ہوں۔ یہ ایک اچھی چیز ہے۔ آمین!

9 جون 2005

ہم نے 2 ہفتے پہلے ایک کشتی خریدی اور آج اُسے دوسری دفعہ باہر نکالنے کی کوشش کی۔ میں اُسے گیس اسٹیشن پر کھینچ کر لے گیا۔ تاکہ کشتی کا اوپر والا ٹینک بھروا سکوں۔ اور چھوٹی مچھلیاں خرید سکوں۔ میں نے قصبے کے ایک آدمی کی طرف توجہ دی۔ جس نے سٹور کے باہر کاروباری نشان دیا۔ ہم اندر جارہے تھے۔ ہم نے گیس بھروائی۔ اور چھوٹی مچھلیاں لیں۔ اور 2 میل دور جھیل کی طرف چلے۔ وہاں پر ایک گزرگاہ تھی۔ جہاں سے تم جھیل کی طرف مُڑتے ہو۔ اور میں نے دیکھا کہ انہوں نے باہر سڑک پر ایک نشان لگایا ہوا ہے۔ یہ آدمی کو بنایا ہوا اُس نشان کی طرح کا تھا جو ہم نے گیس اسٹیشن پر دیکھا تھا۔ جب ہم مُڑتے ہوئے جھیل کی سڑک پر پہنچے۔ تو ہم نے وہی آدمی دوبارہ دیکھا۔ وہ بہت خوش تھا وہ سڑک جس پر ہم مُڑے تھے مجھے ایک خیال آیا۔ ہممممممم اِس کا کچھ مطلب ہو سکتا ہے۔ وہ آدمی جس نے نشان بنایا تھا۔ ہم نے اُسے 2 مختلف جگہوں پر دیکھا تھا۔ دونوں جگہوں میں 2 میل کا فاصلہ تھا۔ گزرگاہ کا نیا نشان تھا۔ اِس نے مجھے سوچنے پر لگایا۔ میں نے اپنے آپ میں سوچا خُداوند کیا میں کوئی نیا نشان لینے جا رہا ہوں۔

پھرہم نے اپنی کشتی کو جھیل کی زمین پر دھکیلا اور اُسے جھیل میں لے جانا شروع کیا۔ اُسے ٹھیلے کے ذریعے سے پانی میں لے گئے۔ میں نے ٹھیلےکو کھینچ کر پارک کر دیا۔ ہمیں جلدی تھی۔ وہاں پر ایک اور کشتی بھی تھی۔ جو پانی میں جانے کا انتظار کر رہی تھی۔ پھر میرا بیٹا دوڑتا ہوا میرے پاس آیا۔ اُس کے چہرے پر پریشانی تھی۔ اُس نے مجھ سے کہا، اَے تم کشتی کا سوراخ بند کرنا بھول گئے ہو۔ اور کشتی میں پانی بھر رہا ہے۔ اوہ نہیں۔ میں نے سوچا میں اتنا بھلکڑ کیسے ہو گیا ہوں! اچھا ہوا میں پاگل نہیں ہوا۔ یہ ہمارے ساتھ دوسری دفعہ ہوا تھا۔ ہم نے ٹھیلے کو واپس کیا۔ اور کشتی کو واپس کھینچا۔ پھرکشتی کا سارا پانی باہر نکالا۔ اور دوبارہ سے پلگ لگایا۔ لیکن ہر صورت میں یہ کام جلدی کیا۔ پھر ہم نے کشتی کو کھاڑی میں کھینچا۔ ہم نے کنارے کے ساتھ ہو کر اُس کشتی کے جانے کو ترجیح دی۔ جو ہمارے آگے جانے کا انتظار کر رہی تھی۔ اُس جوڑے نے کشتی کو جھیل میں لے جانا شروع کیا۔ اور جب انہوں نے یہ کام کر لیا۔ تو انہوں نے دیکھا کہ وہ پلگ لگانا بھول گئے ہیں۔ ووو! میں ہنسا۔ کیا زبردست اتفاق ہے۔ قطار میں دو کشتیاں۔ اور ہم دونوں ہی اُن کا پلگ لگانا بھول گئے تھے۔ ہی ہی ہی! میں بے ساختہ ہنس دیا۔ اب دونوں کشتیاں باہر ساحل پر نکالی گئیں۔ اور اُن میں سے پانی باہر نکال کر اُن میں پلگ لگایا گیا۔ کیا ہی مزاحیہ صورتِ حال تھی۔ پس اُس آدمی نے جو دوسری کشتی میں تھا۔ ہم سے کہا تمہاری کشتی کِس قسم کی ہے؟ کیا یہ مائیرو کرافٹ ہے؟ ہم نے جواب دیا۔ ہاں۔ اُس نے کہا ووو! میرے پاس گھر میں ایک دوسری کشتی ہے۔ جو بالکل ایسی ہی ہے۔ اور اُن میں نسان کی 40 ہارس پاور کی موٹر ہے۔ یہاں تک کہ اُس کا سائز بھی وہی ہے۔ کیا واقع میں نے اُسے کہا ووو اب یہ عجیب نہیں ہے کیا؟ میرے بیٹے نے پلگ لگانے میں اُن کی مدد کی۔اُن کے پانی باہر نکالنے والا پمپ تھا۔ جس کی مدد سے انہوں نے پانی باہر نکالا۔ اوراِس طرح وہ مچھلیاں پکڑنے کے لیے گئے۔ ہمارے پاس پانی باہر نکالنے والا پمپ نہیں تھا۔ اِس لیے ہمیں کِسی اور کشتی کے لانچ ہونے کا انتظار کرنا پڑا۔ پھر ہم اپنی کشتی کو دوبارہ ٹھیلا سے لانے کے قابل ہوئے۔ ہم نے تمام پانی باہر نکالا اور پلگ لگا دیا۔ ہم نے اپنی کشتی کو ٹھیک طریقے سے دریا میں ڈالا۔ اور کچھ مچھلیاں پکڑنے کے لیے گئے۔ یہ دوپہر اور شام بہت خُوبصورت تھی۔ ہم نے تقریباً 15 مچھلیاں پکڑیں لیکن 3 بڑی اور اچھے سائز میں تھیں۔ میں نے اُن میں سے صرف 2 پکڑیں اُن میں سے ایک صرف ناردرن پاٹیک تھی۔ اور ایک بلک کریپی تھی۔ یہ مچھلیاں پکڑنےکا ایک پُر لطف دِن تھا۔ اور خُدا کی طرف سے کچھ نشانات کا دِن۔ اوہ کیسا خوشگوار دِن تھا۔ یسوع مسیح تیرا شکریہ۔ اگلی دفعہ تم کچھ غلط کرو یا کچھ بُرا ہو جائے۔  اپنے آپ کو ہوش میں رکھنا۔ ہر چیز خُدا کے کنٹرول میں ہے۔

20 جون 2005

آج میں نے بلاگ کے متعلق جانا میرا اندازہ ہے کہ وہ کیا ہیں۔ یہ بنیادی طورآن لائین دستاویزی سسٹم ہے۔ جو کہ ایک کتاب/ روزنامچہ یا گواہی ہو سکتا ہے۔ میں یا میری کوئی تحریر ہو۔ یہ انٹر نیٹ پر واقعی ہی بہت مشہور چیز ہے۔ لوگ اپنے بلاگ میں ہر چیز لکھتے ہیں۔ روزانہ اِس میں دستاویزات شامل ہوتی ہیں۔ وہ ہر چیز کے متعلق کیا سوچتے ہیں۔ اوراُن کا ہر دی ہوئی چیز کے متعلق نقطہ نظر بھی ہوتا ہو۔ اگر تم نے کِسی کا بلاگ پڑھا ہوتو شاید آپ نے سیکھا ہو۔ اور بہت کچھ جانا ہو۔ کہ کون اور کیسے لوگ مختلف چیزوں کے متعلق سوچتے ہیں۔ پس کِسی وجہ سے میری بلاگ کی طرف راہنمائی کی گئی۔ اور یہ میں نے کیا۔ اِس ویب سائیٹ پر بلاگ کے متعلق ایک بہت ہی اچھی چیزجس نے مجھے متاثر کیا اور میں اُس پر گیا۔ وہ یہ تھی کہ وہ بالکل مفت تھی۔ اور یہ کہ آواز کی آڈیو ریکارڈنگ کے متعلق فون کی اجازت بھی دے گا۔ یہ ایک آڈیو فائل کی طرح ریکارڈ کیا ہوا تھا۔ یہ خود کار طریقے سے ویب سرور کے اپ لوڈ کرے گا۔ اور تمہارے بلاگ کی سائیٹ پر جاری بھی کر دے گا۔ جلدی ہی چند ہی منٹوں میں، میرا خیال ہے۔ کہ یہ ایک بہت ہی اچھا اور مفید ٹول ہے۔ ہرآڈیو ٹکڑے کےلیے لمبے فاصلے کی کال میں تم پانچ منٹ تک بات کر سکتے ہو۔ اگر میں سڑک پر کام کر رہا ہوں اور فون کرنا چاہوں، اپ ڈیٹ کرنا، نئی نظم یا کوئی بھی چیزجومیں دوسروں کو بتانا چاہوں تو میں دُنیا کے کِسی بھی فون کے ذریعے سے فوراً وہاں پر بھیج سکتا ہوں اب یہ کتنا خوبصورت ہے۔ اگر آپ میرا بلاگ لنک چیک کرناچاہیں تو میں نے ایک نئی نظم اپنی آواز میں نشر کی ہے۔ اب میرے پاس نشان کے لیے 2 ویب سائیٹس ہیں۔ خُدا کا شُکر ہو۔

بلاگ سائیٹ کی دوسری اچھی باتیں یہ ہیں۔ کہ لوگ اپنی جاری کی ہوئی چیزوں کے جوابات بھی جاری کر سکتےہیں۔ یہ اچھے بھی ہو سکتے ہیں اور بُرے بھی۔ مجھے اُمید ہے کہ مجھے بھی جاری کی ہوئی چیزوں کے متعلق رائے موصول ہوں گی۔ یہ یقین نہیں ہے۔ کی کِس طرح کی۔ لیکن جو لوگ اپنی رائے دیتے ہیں۔ وہ بلاگ پر پہلے اپنے آپ کو رجسٹرڈ کرتے ہیں۔ اور یہ کہ تم تمام چیزوں کی فہرست بھی بنا سکتے ہو۔ جیسے پسندیدہ فلمیں، کتابیں اور مشغلے۔ اور جب تم یہ کر لیتے ہو۔ تو تم ہر ایک کو کِلک کر سکتے ہو۔ اوربلاگ سائیٹ جوکچھ اُس پر ہے۔ اُس کو ظاہر کر سکتی ہے۔ یہ اُس چیز کی بھی فہرست بتا دیتی ہے۔ جو پہلے سے بلاگ پر ہوتی ہے۔ آپ بالکل اُسی جیسا بند بھی تیارکر سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر اگرآپ اپنی پسندیدہ کتابوں کی فہرست میں بائبل کو کلِک کرنا چاہتے ہیں۔ تو آپ اپنی پروفائل دی بائبل کو کِلک کریں گے۔ اور کِسی کی بھی فہرست میں اگر دی بائبل ہے تو اُس کی ایک لمبی فہرست کُھل جائے گی۔ تم وہاں پر اپنے پسندیدہ بلاگ پر جا سکتے ہو۔ تم وہاں پر اپنے پسندیدہ بلاک پر جا سکتے ہو۔اور جانچ کر سکتے ہو۔ آپ بھی بالکل ایسے کر رہے ہو۔ جیسے لوگ آ کر مطالعہ کرتے ہیں۔ ایک چیز جو میں نے کی۔ میں نے موس لیک کو کلِک کیا کہ وہاں کا کوئی ہے جہاں میں رہتا ہوں۔ اوریہ کہ اُس کے پاس آن لائین بلاگ بھی ہو۔ تو یہ میرے لیے حیرانگی کی بات تھی کہ وہاں پر ایک شخص تھا جس کا تعلق موس لیک سے تھا۔ اور اُس کے پاس آن لائین بلاگ بھی تھا۔ اور مجھے دوسرا ملا۔ ایک اور! دلچسپی کی حد تک کافی تھا۔ وہ میرے چرچ کے پاسٹر کا بیٹا تھا۔ اب وہ چرچ میں نوجوانوں اور اُدھیڑ عمر کو لوگوں کے ساتھ کام کر رہا تھا۔ میں نے سوچا یہ دلچسپ ہے۔ پس میں نے سوچا کہ میں اُس کے ساتھ یہ بلاگ کہانی شئیر کروں گا۔ اور ہو سکتا ہے کہ تم اپنی کہانی یا گواہی کہ جو کچھ تمہاری زندگی میں خُدا نے کیا بتانے کے متعلق یہ بلاگ استعمال کرو۔ اور ہو سکتا ہے کہ تم اپنی کوئی دستاویز ہی شروع کرلو۔ جیسی کہ یہ میری والی ہے۔ میں نے کچھ وجوہات کی بناء پر محسوس کیا کہ تمہیں بتاؤں مجھے لگتا ہے۔ کہ باہر کِسی کی ضرورت ہےکہ وہ اُسے دیکھے۔ خُدا کی تعریف ہو۔

26 جون 2005

آج چرچ میں ایک بڑا پُر لطف دِن تھا۔ پاسٹر جم اور اُس کی بیوی رینا دومنیکن ری پبلک کے ایک مشنری دورے سے واپس آئے۔ انہوں نے ایک پُرجلال گواہی ہمیں سنائی۔ کہ خُدا نے اُس مُلک میں اُن کے ساتھ کیا کیا۔ اُس کام کے بارے میں جو انہوں نے وہاں کیا۔ اور جو لوگوں کی مدد کی۔ تصویریں دکھانے کے دوران تقریباً آدھا وقت گُزرا ہو گا۔ ایک تصویر ظاہر ہوئی جس میں پاسٹر ایک شخص کو بپتسمہ دینے کے لیے پانی میں اُس کے ساتھ کھڑے تھے۔ اُس لمحے میں نے ٹھنڈک سی محسوس کی اور وہ میرے جسم میں نیچے کی طرف چلی گئی۔ جو میں نے پہلے کبھی محسوس نہیں کی تھی۔ اُس نے میرے جسم کے ہر حصّے کو زور سے لرزش دی۔ میں نے محسوس کیا کہ خُدا نے اِس سے پہلے بھی کئی دفعہ مجھے اِس طرح چُھوا ہے۔ لیکن اِس بار کچھ زیادہ ہی مضبوطی سے چُھوا ہے۔ اُس نے اِس بار تقریباً مجھے میری نشست سے اُچھال ہی دیا تھا۔ مجھے لگا ووو۔ خُدا کے حوالے سے اِس کا مطلب کیا ہے؟ چرچ کے ختم ہونے کے بعد میں پاسٹر جم کے پاس گیا۔ اوراُس سے کہا کہ میں نے تصویروں کو دیکھتے کیا محسوس کیا۔ خاص طور پر اُس تصویر کے وقت جب وہ کِسی کو بپتسمہ دے رہے تھے۔ (اب یاد آیا کہ پاسٹر جم اور ٹم نے مجھے بپتسمہ دیا تھا) پھر میں نے پاسٹر جم سے کہا کہ میرا خیال ہے کہ خُدا مجھے بتا رہا تھا۔ کہ آپ دومنیکن ری پبلک میں بہت سے لوگوں کو بپتسمہ دیں گے۔ میں نے اُنہیں یہ بتایا۔ اور پھر بتایا کہ آخری وقت قریب ہے۔ اِس کو آگے بڑھانے کی بہت ضرورت ہے۔ اُس وقت میرے جسم میں ایک بار پھر سرد لہر دوڑ گئی۔ بازو کے بال کھڑے ہو گئے۔ اور پاسٹر جم نے مجھے دیکھا۔ اورکہا کہ جو کچھ تم نے کہا میں نے حاصل کر لیا۔ میں نے کہا کہ اگست میں دومنیکن ری پبلک کی طرف واپس جا رہے ہو تو وہاں پر پہلے ہی سے بہت سے بپتسموں کو ترتیب دیا گیا ہو گا۔ خُدا کا شُکر ہو۔ میں نے کہا کہ مجھے پکا یقین ہے۔ کہ آپ اِن بپتسموں کے دوران کچھ بہت ہی حیران کُن چیزیں دیکھنے جا رہا ہو۔ اور پھر اِس کے بارے میں ایک مضبوط دھکا لگایا کہ یہ جلدی ہونے جا رہا ہے۔ پس مجے یقین ہوا۔ کہ یہ سب جلدی ہونے جا رہا ہے۔ پس مجھے یقین ہوا کہ وہ جانتے ہیں۔ کہ یسوع مسیح کے نام میں مزید بپتسمے ہونے جا رہے ہیں۔ تاکہ وہ جلدی سے روح القدس کے بپتسمے لے سکیں۔ میں نے دُعا کی  کہ وہ اِس معاملے میں خُدا کی خواہش کو پورا کرنے کے قابل ہوں۔ اور یسوع مسیح کے نام سے روح القدس کے بپتسمے توقع سے بہت زیادہ ہونے کی اُمید تھی۔ بائبل کہتی ہے کہ روح القدس حاصل کرنے کے لیے یسوع مسیح کے نام پر بپتسمہ لینے، ایماندار ہونےاور اپنے گناہوں پر پشیمانی کی ضرورت ہے۔ پس اگر آپ نے بپتسمہ کو ملتوی کر دیا ہے۔ تو مہربانی کر کے فائدے کے لیے جتنی جلدی ہو سکتا ہے کریں۔ یسوع مسیح کے نام میں یہ دُعا مانگتا ہوں۔ اِن الفاظ کے سُنے، پڑھے اور سمجھے جانے پر یسوع مسیح کے نام میں آمین۔ اِس کو بہت عظیم اہم ضرورت ہے۔

مرقس1:5 اور یہُودیہ کے مُلک کے سب لوگ اور یروشلم کے سب رہنے والے نِکل کراُس کے پاس گئے اوراُنھوں نے اپنے گُناہوں کا اِقرار کر کے دریایِ یَردَن میں اُس سے بپتِسمہ لِیا۔

مرقس 16:16 جو اِیمان لائے اور بپتِسمہ لے وہ نِجات پائے گا اور جو اِیمان نہ لائے وہ مُجرم ٹھہرایا جائے گا۔        اعمال 2:38 پطرس نے اُن سے کہا کے تُوبہ کرو اور تُم میں سے ہر ایک گُناہوں کی مُعافی کے لئِے یِسُوع مسِیح کے نام پر بپتِسمہ لے تو تُم رُوحُ القدُس اِنعام میں پاو گے ۔

13جولائی 2005

آج میں اگلے چار دِنوں کے لیے اپنے باپ کے ساتھ دوسرے سال کےلیے مون ڈانس جیم میں موسیقی کے پروگرام کے لیے روانہ ہوا۔ میں نے ایک بہت بڑا بینر بنوایا تاکہ لوگ 2 کے نشانات اور اتفاقات جو خُدا نے کیے اُس کے متعلق جان سکیں۔ پہلی چیز جس کی طرف میں نے توجہ دی ایسا لگتا تھا۔ کہ یہ اتفاق ہوا ہے۔ ہم نے گیٹ کے پاس 2 موٹر سائیکلوں کے ساتھ اپنی گاڑی کھڑی کی۔ اکثر لوگ ہمیں پوچھتے ہیں۔ کہ وہ اپنی گاڑی یا موٹر سائیکل عارضی طور پروہاں کھڑی کر لیں۔ پھر ایک موٹر سائیکل والے نے وہاں موٹر سائیکل کھڑی کرنے کے لیے پوچھا۔ ہم نے اُسے ایسا کرنے کے کہہ دیا۔ ہم اُس کی موٹر سائیکل کی طرف دیکھ رہے تھی۔ اور ہم نے دیکھا۔ کہ اُس کے گیس ٹینک کے بائیں طرف نشان پڑا ہوا تھا۔ اُس نے بتایا کہ وہ اِس ٹرک کے پیچھے موٹر سائیکل کو باندھ کر آ رہا تھا۔ کہ یہ رسی کُھل گئی جس کی وجہ سے پِک کی ایک طرف موٹر سائیکل گِر گیا۔ اور ڈینٹ پڑ گیا۔ تھوڑی دیر بعد ایک اور موٹر سائیکل والا لڑکا آیا۔ اور اُس نے ساتھ والے کیمپ میں ہمارے آگے موٹر سائیکل کھڑا کر دیا۔ اُس کا نام جیف تھا۔ اور وہ کئی سالوں سے اِس موٹر سائیکل پر جیم میں شرکت کے لیے آ رہا تھا۔ اور وہ ہمیشہ  ہماری جگہ پر یا ساتھ والی جگہ پر موٹر سائیکل کھڑی کیا کرتا تھا۔ اور میں نے جیف کی موٹر سائیکل دیکھی۔ میں نے دیکھا کہ اُس کی موٹر سائیکل پر اتنا ہی بڑا ڈینٹ تھا۔ اور اُسی سائیڈ والے ٹینک کے اوپر۔ دونوں موٹر سائیکلوں کا رنگ کالا تھا۔ اور بعد میں مجھے پتہ چلا کہ وہ فروخت کیے جانے والے اسٹینڈ پر مرغیوں کی ٹانگیں بیچا کرتا تھا۔ وہ درجہ میں نیم ڈرائیور تھا۔

اپنا کیمپ سائیٹ لگانے کے بعد ہم نے دیکھا کہ ہمارے ساتھ شامل ہونے والے دوستوں کے لیے تین مزید ٹکٹوں کی ضرورت تھی۔ وہ ہمارے کیمپ سائیٹ میں لوگوں کے گانے کے لیے بجانے والا سازوسامان کاروکےسامان لا رہے تھے۔ ہم نے پچھلے سال یہ پہلی دفعہ کیا تھا۔ اور یہ بہت پُر لطف تھا۔ اور مجمع میں یہ بہت مشہور ہوا۔ اور یہ دوسرا سال ہوتا۔ کہ کاروکے سامان ہمارے ساتھ ہوتا۔ اسٹیو 2havefun.com کا مالک تھا۔ اورجنوب طرف کے کیمپ ایریا میں کچھ لوگوں کے ساتھ بات کرنے گیا۔ جس کو معلوم تھا۔ کہ وہاں کچھ لوگ ٹکٹیں بیچ رہے تھے۔ ہمیں تین چاہیے تھیں اُسے 2 ملیں۔ ابھی تک ہمارے پاس 1 کم تھی۔ پس میں نے ایمان پر عمل کیا۔ اور دُعا کی۔ میں اِس قابل ہوا۔ کہ میں شمالی حصّے کی طرف جاؤں جہاں پر ہم کیمپنگ کر رہے تھے۔ کہ 1 ٹکٹ کی تلاش کروں۔ میں ہر جگہ گھوما پھرا۔ اِس سال مون ڈانس کیمپ میں بہت گرمی تھی۔ کافی لوگوں کے ساتھ بات کرنے کے بعد ایک شخص ہمیں مِلا۔ جس کے پاس ایک فالتو ٹکٹ تھا۔ اور پھر ہم نے وہ خرید لیا۔ جب میں ٹکٹ کے ساتھ واپس آیا۔ ایک شخص ہمارے حصّے کی طرف آیا۔ اور ہم سے سیدھی اُس ٹکٹ کے بارے میں بات کی جو ابھی ہم نے تلاش کی اور خریدی تھی۔ اور کہا۔ اَے ہمارے پاس بیچنے کے لیے کچھ ٹکٹیں ہیں۔ اور اُس نے اُس کی قیمت بتائی۔ پھر میں کِسی بات کے متعلق کچھ سوچا۔ مجھے لگتا ہے۔ کہ اگر میں صبروتحمل کا مظاہرہ کرتا۔ تو خُدا مجھے پر کچھ ظاہر کرنے والا ہے۔ اور خُدا ہماری ضرورت کے متعلق جانتا تھا۔ پھر ایمان میں میں انتظار کرتا اور ٹکٹوں کے لیے اِدھراُدھرنہ پھرتا۔ یہ میں نے اپنی مرضی سے کیا۔ ہمممممم مجھے لگا کہ مجھے سبق حاصل کرنا چاہیے۔

دوسری مشکل یہ آن پڑی کہ تین آنے والے لڑکے کیمپ سائیٹ اپنے سامان کے ساتھ وقت پر نہ آئے۔ اور انہوں نے گیٹ بند کر دیئے۔ اور آگ کے میدان میں کِسی کوبھی جانے کی اجازت نہ دی۔ میں نے گیٹ کے چوکیدار سے کہا۔ کہ کیا کوئی صورتِ حال بن سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اب ایسا نہیں کر سکتے۔ صرف جیم کا مالک یہ اجازت دے سکتا ہے۔ ہممممم میں نے سوچا۔ میں بِل سے بات کرتا ہوں جو جیم کا مالک ہے۔ اور دیکھتا ہوں کہ اگر وہ مجھے استثنا دیتا ہے۔ ہمیں ضرورت تھی کہ ہمارے دوست کئی گھنٹوں کے بعد اندر آئیں۔  میں  نے دُعا کی کہ مجھے یہ رعایت مِل جائے۔ میں واپس دفتر کے علاقہ کی طرف آیا۔ میں وہاں پر پہنچا ہی تھا۔ کہ جیم کا مالک بِل ٹھیک اُسی وقت باہر آیا جب میں وہاں پہنچا۔ میں نے اُسے اپنی مُشکل کے بارے میں بتایا۔ کہ ہمیں اپنے دوستوں کو اندر لانے کے متعلق اُس کی تھوڑی سی حمایت چاہیے۔ اُس نے کہا کہ وہ اپنی گاڑیاں اندر نہیں لا سکتےلیکن وہ اُن کے لیے آستین پر باندھنے والی پٹی حاصل کرتا ہے۔ پھر وہ فائر گراؤنڈ میں اندر آنے کے قابل ہوں گے۔ میں نے کہا شُکریہ۔ اور واپس سامنے والے گیٹ کی طرف آیا۔ ہم نے رات کے لیے اپنی گاڑیوں کو باہر چھوڑا۔ ہم نے تمام سازوسامان اپنے والد کی گاڑی میں رکھا۔ اور گانے بجانے کا سامان اندر لے آئے۔ پھر ہم نے کام بند کیا اور اُن کے لیے آستین کی پٹیاں لینے چلے گئے۔ اِس طرح وہ تینوں اندر آنے کے قابل ہوئے۔

اگلی صبح وہ گاڑیوں کو فائر گراؤنڈ کے اندر لانے کے قابل ہوئے۔ اور کیمپ سائیٹ میں کھڑی کر دیں۔ ہم نے ایک اور مُشکل پر قابو پا لیا۔ کیروکے پلئیر جس میں چک تھا۔ وہ ٹوٹ گیا۔ بجانے کے لیے ہمیں دوسری کیروکے مشین کی ضرورت تھی۔ جس پر ہم گیت بجا سکتے۔ ہم اُسے جانتے تھے۔ اوراپنے لیے ایک دوسرا پلئیر خرید لائے۔ لیکن ہم نے دوسرا پلئیر خریدا اُس نے وہ فارمیٹ نہ چلایا۔ جو سی ڈی چک کا تھا۔ میں دوبارہ دُعا کی کہ ہمیں قصبے میں سے پلئیر مِل جائے۔ ہم قصبے  کے مقامی سٹوروں پر گئے۔ اور وہاں پر کوئی بھی پلئیر (ایس سی ڈی جی) فارمیٹ کی کیروکے سی ڈی چلانے کے قابل نہ تھا۔ ایک آدمی نے 30 میل دور ایک قصبے کی طرف راہنمائی کی اور وہاں پر بھی کوئی ایسا پلئیر نہ مِلا جو اِس طرح کی سی ڈی چلا سکے۔ میں نے سوچا کہ اِس سال ہم تہوارپرکیروکے نہیں چلا پائیں گے۔ جب ہم کیمپ سائیٹ میں واپس آئے تو میرے والد نے کہا کہ وہ اپنے ساتھ اپنا لیپ ٹاپ کمپیوٹر لائے ہیں۔ یہ بالکل ویسا ہی کمپیوٹر تھا جو وہ اپنے ساتھ لائے تھے۔ اِس طرح سے ہم انٹرنیٹ سے ہوسٹن ٹیکساس کے ہیلنگ ایکسپلوشن کے لیے وڈیوچلانے کے قابل ہوئے۔ ہم نے اُسے لیپ ٹاپ کے ساتھ جوڑا اور (ایس سی ڈی جی) سی ڈی چل پڑی۔ اور پھر ہم نے جانا کہ گیتوں کی فہرست کی درجہ بندی کی جا سکتی ہے۔ اور ہر چیز نے بہت اچھے طریقے سے کام کیا۔ پھر میں حیران ہوا۔ اور سوچا دوبارہ ہمممممم ایک اورسبق! ہمیں کِسی چیز کی ضرورت تھی۔ ہم پورے قصبے میں گئے۔ اور پھر اُسے دیکھنے کے لیے دوسرے قصبے میں گئے۔ جس کی ہمیں ضرورت تھی۔ اور خُدا نے یہ یقینی بنا دیا۔ کہ وہ تو ہمارے پاس ہی تھا! خُدا کا شُکر ہو۔ ہمیں کِسی بھی جگہ پر جانا نہ پڑتا۔ وہ تو پورا وقت ہماری ناک کے نیچے تھا۔ لیکن ہم ہی اُسے نہیں دیکھ پائے۔ میں نے اندازہ لگایا کہ کیا مجھے سیکھنے کی ضرورت ہے۔ کہ صبروبرداشت رکھیں تو اجر مِلے گا! لیکن صرف وہی نہیں۔ اگر ایمان ہے تو یہ مُشکلات قابو میں آ جاتی ہیں۔ یہ مسلہ نہیں کہ کیسے ختم ہو جاتی ہیں۔ وہ ایماندار اور میرے والد صاحب جو وہاں پرمیرے ساتھ تھے۔ انہوں نے بھی کام پر خُدا کی قدرت کو دیکھا۔ جب ایمان نےکام کیا۔ جب مشکل پر قابو نہیں تھا۔ تو میں پریشان نہیں ہوا۔ میں نے صرف ایمان رکھا۔ اور اپنے آپ کو یہ دیکھنے کے لیے تیار رکھا۔ کہ خُدا مجھے پر کیا ظاہر کرتا ہے۔ اور خُداوند کا شُکر ہے۔ میں نے اُسے دیکھا۔ اور انہوں نے خُدا کو کام کرنے ہوئے دیکھا۔ بیج بوئے جا چُکے تھے۔ میں نے دُعا کی کہ اب اُنہیں پانی مِلے اور جلد ہی خُدا کی فصل تیار ہو جائے آمین!

اور دوسری چیز جس کی طرف جیم میں میں نے توجہ دی کہ خُدا کی طرف سے پودے کے بیج کی طرف کوئی حرکت ہوئی۔ اُن تہواروں میں جہاں پر بہت سے غیرایمان یافتہ اکٹھے ہوئے تھے۔ میں نے کچھ چیزیں دیکھیں جو میں نے پہلے کبھی نہیں دیکھیں تھیں۔ یہی ہے وہ جس کی طرف خاص طور پر میرا اشارہ تھا۔ پچھلے سالوں میں جیم ایک بہت بڑا موسیقی کا فنکارتھا۔ جو خُدا کے لیے نہیں گاتا تھا۔ وہ ایک نئے گیت کے ساتھ آیا۔ جو یسوع سفید ٹریش کو بھی پیار کرتا ہے کہلایا۔ اُس کا نام رِک سپرنگ فیلڈ تھا۔ میں جانتا ہوں کہ وہ خُدا کو جانتا تھا۔ اُس کے بازو پر صلیب کا ایک گودا ہوا نشان تھا۔ وہ ایمان میں اچھا چلتا تھا۔ اوراچھی دوڑ دوڑتا تھا۔ میں پُر یقین نہیں تھا۔ لیکن آخر کار وہ ایمان لاتا ہے۔ میں نہیں جانتا کہ اُس نے بپتسمہ لیا ہے کہ نہیں۔ میں دُعا کرتا ہوں کہ اگر اُس نے ایسا اب تک نہیں کیا۔ تو آئیندہ کرے۔ میں واقع ہی بہت حیران تھا۔ کہ وہ یسوع مسیح کے متعلق روک اینڈ رول گیت کے ساتھ آیا۔ اور پھر دوبارہ اِس سال میں نے دیکھا۔ کہ ایک اور بینڈ جس کا نام جرنی تھا۔ وہ وہاں پر تھا۔ انہوں نے اعلان کیا۔ کہ اُن کی نئی سی ڈی کا نام دِل کی زمین میں ایمان ہو گا۔  ووو! میں نے سوچا پھر ایک اور بینڈ جو وائیٹ سنیک (سفید سانپ) کہلاتا تھا۔ میں نے اُسے بغور دیکھا۔ میں نے نوٹ کیا کہ اُن کے سب سے بڑے گلوکارنے سفید شرٹ جس پر بہت سی صلیبیں بنی ہوئی تھیں۔ ہممممم دوبارہ میں نے سوچا۔ ڈرم بجانے والے نے ایک بہت بڑا ڈرم اکیلے بجایا۔ جب اُس نے ختم کیا۔ اُس نے اپنی دونوں ڈرم بجانے والی لکڑیاں اوپر اُٹھائیں اور اُن سے صلیب کا نشان بنایا۔ اور ہجوم نے زوردار شور مچایا۔ ہممممم میں نے دوبارہ اِس کے متعلق سوچا۔ میں نے اِس قسم کے روک اینڈ رول بینڈ کے لیے دُعا کی۔ کہ وہ آئیں۔ اور خداوند کے لیے گائیں۔ اور یہ بالکل ممکن بھی ہے۔ اور ہو سکتا ہے۔ کہ اِس کا آغاز ہو گیا ہو۔ میں نے خُدا کے اِس عمل پر اپنی نظریں رکھیں۔ کہ یہ کیا ہوتا ہے۔ کیا یہ سامنے ہوتا ہے؟ یہ ابھی تک بہت غلطیاں کر رہے تھے۔ لیکن میں ہر چیز میں اچھائی دیکھنے کی کوشش کر رہا تھا۔ میں بھی گانے سے پیار کیا کرتا تھا۔ اور اِس طرح کی موسیقی خود سُنا کرتا تھا۔ پس کیا میں اُن کا مُنصف ہو سکتا ہوں۔ جس طرح کا کام میں کیا کرتا تھا۔ کیا میں اُن سے بہتر ہوں کیونکہ میں نے یسوع کی روشنی دیکھی ہے۔ اور انہوں نے نہیں دیکھی؟ ایسا نہیں ہے۔ میں اُن پر مُنصف نہیں بن سکتا۔ کیونکہ میری آنکھ اُن کی آنکھ سے پہلے کُھل گئی ہے۔ میں بھی ویسا ہی تھا جیسے وہ تھے۔ میں نے روشنی دیکھی اور تبدیل ہو گیا۔ تبدیلی تیز بھی ہو سکتی ہے اور آہستہ بھی۔ جیسا خُداوند بہتر سمجھتا ہے۔ اِس لیے میں مُنصف نہیں بن سکتا۔ کیونکہ وہ کیا کہتے اور کرتے ہیں۔ میں اُن کے لیے صرف دُعا کر سکتا ہوں کہ اُن کی آنکھیں کُھل جائیں۔ وہ یسوع مسیح کو بطور اپنا نجات دہندہ پائیں۔ وہ اُسے قبول کریں۔ اور پھر روح القدس کو اُن کو تبدیل کرنے دے۔ تاکہ وہ دیکھیں اور غور کریں۔ کہ وہ لوگ جو تبدیل ہو چُکے ہیں اُن کے کام کیسے ہیں۔ میں نے خُدا کی یہ تحریک دیکھی۔ اور یہ دیکھا کہ انہوں نے سینکڑوں ہزاروں اور لاکھوں سامعین تک رسائی کی۔ ہو سکتا ہے۔ کہ خُدا اُن کو بڑی عقلمندی سے استعمال کر رہا ہو۔ اور اُن کے راستے میں یہ تبدیلی لایا۔ کہ وہ عقلمندی کے ساتھ دیکھیں۔ اگر بیج بونے کا عمل سُست ہوتا۔ پھر خُدا کی تعریف ہو اگر خُدا اُن میں تیزی سے تبدیلی لاتا۔ پھربھی خُدا کی تعریف ہو۔ چاہے سُست چاہے تیز تبدیلیاں آ رہی ہیں۔ اور اِس تمام کے لیے خُدا کا بہت شُکر ہو۔ لگتا ہے کہ تبدیلی آ رہی ہے۔ اور یہی ہے جس کی طرف میں چاہتا ہوں کہ آپ متوجہ ہوں۔ اگر آپ نے اپنے طور پر اُسے نہیں دیکھا۔

میں نے اُن لوگوں کے ساتھ جو یسوع پر ایمان نہں رکھتے بہت مُشکل وقت   گزارا ہے۔ وہ لعن طعن کرتے، قسمیں اُٹھاتے اور بہت سے قابلِ اعتراض کام کرتے ہیں۔ یہ اُمید ہے۔ کہ یہ مشنری علاقہ تھا۔ جب میں گیا۔ مسیحیوں کے درمیان میرا مذاق بھی اُڑایا گیا۔ جیسا کہ وہ اِن چیزوں پر ایمان نہیں رکھتے۔ جو میں کہتا ہوں۔ میں اُن پر کوئی مُنصف نہیں ہوں۔ میرے پاس صرف بتانے کے لیے پیغام ہے۔ یہ وہ ہے جسے کرنا میں جاری رکھوں گا۔ چاہے ایمانداروں یا غیر ایمانداروں میں میرا مذاق ہی کیوں نہ اُڑایا جائے۔ خُداوند یسوع مسیح کا پیغام بہت اہم ہے۔ اور بہت قریب ہے۔ میں نے اُس کی، توبہ کی اور بپتسمہ کی منادی کی۔ اور اُتنے لوگوں تک پہنچا جتنے لوگوں تک پہنچنا ممکن تھا۔ اور خُدا نے مجھے بچایا اور جب میں اُس جگہ پر تھا۔ تو اُس نے مجھ سے بات کی۔ اور اِس جگہ بیج بونے کے لیے اُس نے مجھے استعمال کیا۔ میں وہاں جاؤں گا۔ جہاں خُدا مجھے بھیجے گا۔ اور یہ میں ابھی سے کرتا ہوں۔ میں کِسی نئی جگہ نہیں بھیجا گیا۔ جو میں کر رہا تھا۔ صرف اُس کو جاری رکھنے کی ضرورت تھی۔ اور وہاں پر منادی کرنی تھی۔ جہاں پر میں ہمیشہ سے تھا۔ میں اور آگے نئے علاقے دیکھتا تھا۔

جب ہم نے سامان باندھا اور جیم چھوڑا تو میں ایک قصبے ہِل سٹی میں رُکا۔ میں جیف کی طرف گیا۔ جو دوسرے موٹر سائیکل کا مالک بنا۔ جس میں اتفاقیہ ڈینٹ تھا۔ جس کا میں نے پہلے ذکر کیا تھا۔ اُس نے بتایا کہ وہ دوبارہ فروشندہ بننا چاہتا ہے۔ اُس نے مجھے بتایا کہ وہ خراب گاڑیوں کو رسی سے کھینچ کر لانے والا عارضی ڈرائیور ہے۔ میں نے اُسے کراس فیسٹ کی رویا کے متعلق بتانا شروع کیا۔ اِس بات نے اُسے متوجہ کیا۔ جب میں نے اُسے نشانات کے معجزات کے متعلق بتایا۔ جو خُدا نے اِس کے متعلق مجھے دیا وہ اِس کے بارے میں بہت پُرجوش تھا۔ یہاں تک کہ اُس نے کتابِ مقدس کے بارے میں کچھ جانا۔ یہ اُس موٹر سائیکل چلانے والے کی طرف آنے والا کچھ عجیب تھا۔ جو کہ اُس نے اِس سے پہلے مجھے کبھی نہیں بتایا تھا۔ جیسا کہ میں وہاں کھڑا تھا۔ اور اُسے کراس فیسٹ رویا کے متعلق بتا رہا تھا۔ تو میرے بازو کے بال کھڑے ہو گئے۔ پھر میں نے اُسے پوچھا۔ کہ کیا اُس نے بپتسمہ لیا ہوا ہے۔ اور اُس نے کہا ہاں اُس نے لیا ہوا ہے۔ اور پھر اُس نے کہا کہ کراس فیسٹ کی رویا اُسے بہت اچھی لگی۔ یہ تو کِسی لحاظ سے بحالی اور جگانے کے احساس کی طرح ہے۔ اور یہ چیزیں کب مجھ سے رابطہ کرنے والی ہیں۔ میں نے کہا کہ میں کیا کروں گا۔ اُس نے میرے باپ کے ساتھ ساتھ مجھے بتایا۔ کہ اُس نے اپنی گاڑی ہماری گاڑی کے ساتھ پارک کی ہے۔ اُن پر ایمان رکھنے کے بارے میں اور2 کہاں اکٹھے ہوں گے بائبل میں اِس بارے میں نہیں کہا گیا۔ میں نے کہا اچھا ہاں تم قریب ہو۔ لیکن بائبل اِس بارے میں کہتی ہے۔ متی 18:18-20 (18) مَیں تُم سے سَچ کہتا ہُوں کہ جو کُچھ تُم زمِین پر باندھو گے وہ آسمان پر بندھیگا اور جو کُچھ تُم زمِین پر کھولو گے وہ آسمان پر کھُلے گا۔(19) پھِر مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ اگر تُم میں سے دو شَخص زمِین پر کِسی بات کے لِئے جِسے وہ چاہتے ہوں اِتفاق کریں تو وہ میرے باپ کی طرف سے جو آسمان پر ہے اُن کے لِئے ہو جائے گی۔(20) کِیُونکہ جہاں دو یا تِین میرے نام پر اِکٹھّے ہیں وہاں میں اُن کے بِیچ میں ہُوں۔ پس ہل سٹی میں میں، میرا باپ اور ایک موٹر سائیکل چلانے والا جیف تھے۔ ہم تینوں نے ایک دوسرے کا ہاتھ پکڑا اور کراس فیسٹ کے اظہار کے لیے دُعا کی۔ کہ اِس کے ذریعے سے خُداوند یسوع مسیح کی انجیل پھیلے۔ اور اسیر رہا ہوں اور ہمارے مُلک کو شفاء مِلے۔ ہمارے دُعا کرنے کے بعد جیف نے اپنے بازو کو دیکھا۔ اور کہا ووو میرے بازو کے تو بال کھڑے ہو گئے ہیں۔ یہ تو بالکل 92 ڈگری پر کھڑے ہیں۔ اور بہت گرم بھی ہیں۔ اُس نے بالوں کو ٹھنڈا کیا۔ پس اُس نے اپنے بازو پر غوروخوض کیا۔ جو تم اُن میں سے ہر ایک پر دیکھ سکتے تھے۔ اور اُس کے بازو کے بال بالکل سیدھے کھڑے ہو گئے۔ جیف بہت حیران تھا۔ اور پھر میں نے اپنا بازو دیکھا اور میرے بازو پر بھی بال بالکل سیدھے کھڑے تھے۔ میں نے ابو کی طرف دیکھا۔ اور ہم میں سے ہر ایک نے ایک دوسرے کو دکھایا۔ اور ایک بہت بڑے ہونے والے واقعے کے متعلق جانا۔ اور پھر خُدا کا شکریہ ادا کیا۔

14 اگست 2005

آج کیسا زبردست دِن تھا۔ آج کا پورا دِن برکتوں سے بھرپور تھا۔ میں نے اپنے دِن کا آغاز چرچ سے کیا۔ جہاں پرستش میں ہمیں ایسے لگا۔ کہ جیسے ہم ایک وعدے کے تحت خُدا کی حضوری کو بڑے زور سے محسوس کیا ہے۔ جب ہم خُداکی تعریف کر رہے تھے۔ پھرہم میں سے ایک شخص نے اپنے خواب کے متعلق بتایا۔ جو خُدا نے اُسے دکھایا تھا۔ خواب بھیڑیوں ، خونخوار درندوں اور دانت پیسنے کے بارے میں تھا۔ اور پھر لوبیوں کی بارش شروع ہو گئی۔ اور وہاں پر بہت سے لوبیے تھے لگتا تھا جیسے لوبیوں کا سُمندر ہے۔ جس میں لہریں اُٹھ رہی تھیں۔ آدمی نے خُدا سے خواب اور اُس کے مطلب کے متعلق پوچھا۔ اور یہ کہ اُس کو کیا دیا گیا ہے۔ کہ بھیڑیے بد روحیں ہیں اور لوبیے  کھیتی ہیں۔

پھرایک عورت کھڑی ہوئی۔ وہ بہت گھبرائی ہوئی تھی۔ جیسے کہ اُس نے پہلے کبھی بھی خُدا کی طرف سے علم کا کلام حاصل نہیں کیا تھا۔ لیکن وہ آگے آئی۔ اور کچھ الفاظ کہے جو اُسے پرستش کے دوران مِلے تھے۔ اور وہ یہ تھے۔ کہ ہمیں ڈرنا نہیں چاہیے۔ اور ہمارے اندر کھولنے اور بند کرنے کی طاقت ہے۔

2 اشخاص جن کوکلام مِلا تھا۔ اُس دِن خُدا کی طرف سے دونوں کے آنسو جاری تھے۔ جیسے کہ اُنہیں خداوند نے چھوا ہے۔

اُس دِن بعد میں ڈیولتھ میں بے فرنٹ بلووز فیسٹی وَل میں گیا۔ میرا اور ایم این کا میری انٹی اور انکل کے ساتھ بہت اچھا وقت گزرا۔ میں اپنے دوست جیف کی طرف گیا۔ جس نے ہمارے ساتھ ہل سٹی کے پارکنگ لاٹ میں کراس فیسٹ میں دُعا کی تھی۔ اور ہم دونوں نے بازو پر بال کھڑے ہونے کا واقعہ حاصل کیا تھا۔ جب میں نے یہ کیا تھا۔ پس جیف کے ساتھ مزید بات کرتے ہوئے میں نے اُسے کہا۔ کہ میں نے ایک کمپنی ڈھونڈی ہے۔ جو کراس فیسٹ کے لیے اسٹیج تیار کرے گی۔ میں نے اُسے بتایا کہ بینڈ اسٹیوو میں سے ایک پر سب سے اوپر شامیانے میں نشان کو پڑھے۔ اور اُس نے کہا ووو مخالف اُس نے کیا پڑھا۔ سینٹ پال کے باہر اندرونی سسٹمز، ایم این ۔ دوبارہ ہمارے بال کھڑے ہو گئے۔ پھر ہم نے اُس کے متعلق بات چیت شروع کی۔ کہ کِس طرح کے بینڈ وہاں پر اپنے فن کا مظاہرہ کریں گے۔ اور میں نے کہا ہر قسم کے۔ جتنا بھی ہو سکا وہ گیت گانے کو دوران خُدا کی تعریف کریں گے۔ ہمیں تو صرف کلام حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔ جب ایک آدمی ڈبلیو سی کلارک اسٹیج پر اپنے فن کا مظاہرہ کر رہا تھا۔ تو میری طرف دیکھا۔ جیف میری طرف مُڑا۔ اور کہا ڈبلیو سی فن کا مظاہرہ کرتا ہے۔ میں نے کہا، ہاں بھئی وہ ایک عظیم دِل کے ساتھ ایک عظیم لڑکا ہے۔ ہممممم میں نے کہا۔ لیکن میں کِسی انجیلی آواز کو یا اِن میں کِسی میوزک میں یسوع میسح کے متعلق بمشکل ہی سُنا تھا۔ اور پھر جب میں نے پروگرام کو دیکھا۔ اور کہ اُس نے ڈبلیو سی کلارک کے متعلق کیا کہا ہے۔ اور پھر میں نے دیکھا کہ وہ آسٹن ٹیکساس کے علاقہ میں بڑا جانا پہچانا ہے۔ لیکن مضمون میں اِس بات کا ذکر نہیں تھا۔ کہ آیا اُس  کی پرورش مسیحی ہوئی یا نہیں۔ لیکن میرے ساتھ مسلسل اتفاق ہوا۔ پس میں نے اپنے انکل سے ڈبلیو سی کلارک کے متعلق کہا۔ کہ وہ اُس کے متعلق کیا جانتا ہے۔ میرے انکل نے کہا کہ وہ انجیل کے متعلق کچھ نہیں گاتا۔ وہ ایک اچھا لڑکا ہے۔ اور میرا خیال ہے۔ کہ تم اُس کے متعلق کراس فیسٹ کے تعلق سے راستہ سے ہٹ گئے ہو۔ میرے انکل کے پاس ایک سی ڈی تھی۔ جس کے بارے میں وہ چاہتے تھے کہ ڈبلیو سی کلارک اِس پر دستخط کرے۔ اورمیں ابھی تک اُس کے آسٹن کے ساتھ تعلق کی وجہ سے اُس کے ساتھ بات کرنے میں مجبوری محسوس کر رہا تھا۔ اور دیکھیں کہ کراس فیسٹ بھی اِسی قصبے میں ہونے والی تھی۔ جِسے آسٹن کہتے ہیں۔ لیکن مینیوسٹا میں میں نے صرف اُس کے پاس جانے، اُس سے بات کرنے اور بیج بونے کے راہنمائی محسوس کی۔ پس میں نے ایسا کیا۔ میں شامیانے میں گیا۔ اور ڈبلیو سی کلارک سے دستخط کروانے کے لیے قطار میں لگ گیا۔ میں نے خُدا سے دُعا کی۔ اور کہا کہ اگر اُس کی کراس فیسٹ کی طرف راہنمائی کرنی ہے۔ تو اُسے اِس بیج کو حاصل کرنے دے۔ اور اگر ایسا نہیں ہے تو پھر ٹھیک ہے۔لیکن اگر آپ اُسے چُھوئیں۔ کہ وہ سُنے تو یہ بہت اچھی بات ہو گی۔ خُداوند یسوع مسیح کے نام میں آمین! ڈبلیو سی کلارک میرے سامنے ایک عورت سے 1968 کی ایک پرانی وین کے متعلق بات کر رہا تھا۔ جواُس کے پاس  تھی۔ اور وہ واقع ہی ایک بہت اچھا بولنے والا تھا۔ جو بات کی اہمیت کو بڑھا دیتا تھا۔ اور لوگ اپنے سر اُس کی طرف گُھما دیتے تھے۔ وہ اسٹیو رے ووگھن کے ساتھ گایا کرتا تھا۔ ایک دِن اُس نے مذاق میں اسٹیو کو لیا اسٹیو فٹ بال کا ہیلمٹ پہنے ہوئے آیا۔ اور وہ یہ یاد کرکے مُسکرایا۔ اُس کے بعد اُس کے پاس میں تھا۔ اور میں نے کہا، ’’ ڈبلیو سی کیا تم میں کچھ مسیحی جڑیں ہیں؟‘‘اوہ ہاں اُس نے جلدی سے کہا۔ میں چاہتا ہوں کہ میں اُس کے کان میں ایک سکّہ گراؤںاور اگر ہو سکے تو ایک بیج بوؤں۔میں نے کہا میں محسوس کرتا ہوں کہ میری خُدا نے راہنمائی کی ہے۔ کہ میں تم سے بات کروں اور تمہیں ایک چیز کے متعلق بتاؤں جِسے کراس فیسٹ کہتے ہیں۔ یہ اُن سات نقاط پر موسیقی کا پروگرام تھا۔ جو بالکل صلیب کی مانند دکھائی دیتے تھے۔ جو خُدا نے مجھ پر 39 طول بلد اور 93 عرض بلد پر ظاہر کیے تھے۔ صلیب پر کی جگہوں میں سے ایک میں سے ایک جگہ آسٹن مینیوسٹا کہلاتی تھی۔ اور دیکھیں کہ آپ آسٹن ٹیکساس نہ کہ مینیوسٹا کو آپ کتنا اچھا جانتے ہیں۔ میں یہ آپ کو بتانے پر مجبور ہوں اور آپ میں یہ بیج بونا چاہتا ہوں۔ تاکہ یاد رہے۔ ڈبلیو سی کلارک نے ایک انداز کے ساتھ مجھے دیکھا۔ اُسے کچھ حیران کُن خبروں کا سامنا تھا۔ ایسے جیسے کہ وہ اِس سے دُور ہونے جیسا ہے۔ پھر اُس نے مجھ سے کہا، اگر تمہارے دِل میں کوئی خوشخبری ہے تو اُسے اپنے دِلوں سے باہر نکالو۔ اور جب میں یہ کہہ رہا تھا۔ تو میں نے اُس کے دِل کی طرف اشارہ کیا۔ میں نے کہا اب اُسے باہر نکالنے کا وقت ہے۔ پھر اُس نے میری طرف دیکھا۔ اور خُدا کے لیے گانا شروع کیا۔ اور لوگ اپنے دِلوں میں یسوع مسیح کو نہیں جانتے تھے۔ کہ وہ وہاں پر ہے۔ اور وہ یہ نہیں جانتے تھے۔ یہ واقع ہی بہت شاندارلمحہ تھا۔ پھر میں نے اُسے کہا۔ اب کراس فیسٹ کو نہ بھولنا اُس نے کہا، اوہ نو میں اُسے نہیں بھولوں گا۔  میں وہاں سے ہٹا اور چلا گیا۔ اور اپنے انکل کو بتایا۔ کہ کیا ہوا۔ میرے انکل کے لیے سب کچھ بہت حیران کُن تھا۔ کِسی قدر میرے انکل نے میرے ساتھ بات چیت کی۔ اور کہا کہ اگر یہ خاص مسیحی لوگ نیلی آنکھوں والے کو گاتے ہوئے نہ سُنیں تو، وہ خاص طور پر مائل کرنے والے خیالات رکھتے ہیں۔ کہ اُنہیں کِس قسم کی مسیحی موسیقی سُننی چاہیے۔ اور وہ اِس طرح کے پروگراموں میں جانا پسند نہیں کرتے۔ پھر میں نے کہا،اچھا وہ مسیحی نہیں ہیں۔ اور وہ گھوم سکے۔ اور وہ واپس چلے گئے۔ جہاں سے وہ واپس آئے تھے۔ کیونکہ کراس فیسٹ میں ہر قسم کے سٹائل کے ساتھ بہت ہی زیادہ بینڈ تھے۔  پوپ موسیقی کے مسیحیوں کی طرف سے، بلووز، ملکی، ریپ اور دوسری بہت سی اقسام کے اور یہ بھی ممکن کہ کچھ تبدیل شُدہ روکرز تھے۔ جہاں تک ممکن تھا۔ وہ اُس سے متعلق گا رہےتھے۔ اُس کے نام کو بلند کر رہے تھے۔ اور صلیب پر یسوع مسیح کے کیے گئے کام کی تعریف کر رہے۔ اگر مخصوص مسیحی لوگ اُس میں نہیں ہوں گے۔ تو وہ اُنہیں خوش آمدید بھی نہیں کہہ سکیں گے۔ میرے انکل نے صرف ہاں میں سر ہلایا۔

(اب جیسا کہ امریکہ پراُس صلیب کے تمام نشانات میں نے دیکھےتھے۔ میں جانتا تھا۔ کہ خُدا صلیب کے سات نقاط پربڑے عظیم کام کے گا۔ میں نہیں جانتا تھا۔ کہ خُدا کی کراس فیسٹ کی قسم کیا ہو گی۔ ہمارے مخصوص لوگوں میں کراس فیسٹ کیا تھا۔ موسیقی یا اِس طرح کے تجربات کے ساتھ مسیحی موسیقی کے پروگرام کو پسند کرنا۔ اور وہ پہلے ہی ایسا کر رہے ہیں۔ ہم جانتے تھے کہ کراس فیسٹ مختلف ہو گا۔ کافی بڑا، اور عظیم اور بہت سے نشانات اور عجائب وہاں پر ہوں گے۔ لیکن تم کیا دیکھنا چاہتے ہو، اور خُدا کی کراس فیسٹ پر تم کیا تجربہ کرنا چاہتے ہو۔ جو کہ ہم نے آج کے اِس مسیحی موسیقی کے پروگرام میں نہیں کیا ہے۔ کیا سچی توجہ ہو گی۔ اور کلیسیاء کی سچی بیداری ہو گی۔ بےفرنٹ بلووز پروگرام کے ختم ہونے کے ساتھ ہی میری راہنمائی کی گئی اور ہم ڈیولتھ کی مشرقی سمت پائیک لیک میں ایک چھوٹے سے قصبے میں گئے۔ جہاں پر تین میسحی بینڈ کا ایک کنسرٹ تھا۔ مجھے کچھ اندازہ نہیں کہ میں وہاں سے کیا حاصل کروں گا۔ لیکن مجھے لگتا تھا کہ میں اِس قابل تھا کہ میں وہاں پر وقت پر ہوں گا۔ اور ہو سکتا ہے۔ کہ آخری گیت سُن پاؤں۔ اور سب سے اچھے بینڈوں کرسٹل اور مائیرز کو سُن سکوں۔ میں یہ جانتا تھا کہ 53 ہائی وے پرڈرائیورکی تھی۔ میں نہیں جانتا تھا کہ کہاں سے مُڑنا ہے۔ اور میں نے خُدا سے راہنمائی کے لیے کہا۔ کہ مجھے اُس سے مِلنے دینا جس سے مجھے مِلنے کی ضرورت ہے۔ یا خُدا کے بارے میں کچھ گیت اور اُس کی تعریف سننے کو مِلے۔ مجھے کچھ اندازہ نہیں تھا۔ کہ کیا متوقع ہے۔ میں نے صرف محسوس کیا۔ کہ میری اُدھر راہنمائی کی گئی ہے۔ جب میں گاڑی چلا رہا تھا۔ تو مجھے کچھ احساسات مِلے۔ میں نے اُنہیں اُبھرنے دیا۔ اور گیس اسٹیشن کی طرف جانے کا کہا گیا۔ ایک نوجوان نے اندر سے کہا تم نے ایک موڑ چھوڑ دیا ہے۔ پیچھے جاؤ اوراِس گلی کی بالکل آخر پرسیدھے ہاتھ پر ہے۔ ووو! بہت اچھا۔ میں نے کہا شکریہ۔ میں چرچ میں گیا۔ اور میں نے دیکھا کہ وہ ختم کر رہے ہیں۔ میں نے کچھ نوجوانوں سے پوچھا۔ کہ کیا موسیقی ابھی چل رہی ہے۔ اورانہوں نےکہا کہ یہ تقریباً ایک گھنٹہ پہلے ختم ہو گئی ہے۔  بے حد نفیس شخص تم تھوڑی دیر سے آئے ہو۔ اوہ اچھا میں نے کوشش کی تھی۔ میں نے کہا لیکن جب میں نے وہاں سے جانے کے لیے گاڑی چلانا شروع کی۔ تو میں نے فیصلہ کیا کہ مجھے گاڑی کو پارک کرنا چاہیے۔ اور شاید مجھے کِسی سے مِلنے کا موقع مِل جائے۔ جو سامان کو کھولنے میں مدد کررہا ہو۔ یا ہو سکتا کہ کوئی بینڈ کا رُکن چلتا پھرتا مِل جائے پس میں نے گاڑی کھڑی کی۔ اور میں پائیک لیک کے اِس چرچ کے پیچھے پروگرام کے بالکل چھوٹے سے حصّے کی طرف گیا۔ میں نے وہاں کا چکر لگایا۔ اوربینڈ کے ارکان میں سے کوئی بھی شخص نہ مِلا۔ صرف چرچ کے لوگ چیزوں کو کھول رہے تھے۔ اور سامان لاد رہے تھے۔ وہاں پر اندھیرا تھا۔ میں بات کِس سے کروں یہاں پر تو کوئی بھی نہیں ہے۔ جس کو میں دیکھ سکوں۔ اور مجھے مِلنے کی ضرورت ہے؟  پھر میں نے اپنے دائیں طرف دیکھا۔ وہاں پرایک بڑی سفید وین تھی۔ جس کے ساتھ ایک سفید ٹریلر بھی تھا۔ پس میں اُس کی طرف گیا۔ اور ڈرائیور کے دروازے کو کھٹکھٹایا اور میں نے ڈرائیور سے پوچھا، آپ کے ساتھ لڑکے کون ہیں۔ اُس نے کہا وہ اولیویا بینڈ کے ساتھ ہیں۔ پھر میں نے اُس کو بتایا۔ میری یہاں کی طرف راہنمائی کی گئی ہے۔ کہ میں یہاں کراس فیسٹ کے بیج بوؤں۔ میں نے تھوڑا بہت کراس فیسٹ کی تفصیل بتائی۔ میں نے بتایا کہ میں نہیں جانتا کہ یہ کب ہو گی۔ لیکن میں صرف اُس کے لیے بیج بو رہا ہوں۔ مجھے خُدا کی طرف سے راہنمائی مِلی ہے کہ میں ایسا کروں۔ میں اُس کا ماتحت ہو گیا تھا۔ جب میں نے اُسے پایا تو یہ پہلے ہی بند ہو چُکا تھا۔ لیکن یہ خُدا نے مجھ پر رکھا۔ کہ میں یہاں پر کِسی بھی طریقے سے آؤں۔ اور اِس کے متعلق کِسی سے بھی بات کروں۔ ووو! انہوں نے بہت اچھے طریقے سے یہ حاصل کیا۔ اور انہوں نے کہا کہ وہ اسے یاد رکھیں گے۔

پھر میرے دائیں طرف مجھے ایک سفید وین کی طرف اشارہ کیا گیا۔ جس کے ساتھ ٹریلر جُڑا ہوا تھا اور اولیویا بینڈ کے ایک آدمی کی طرف سے کہا گیا۔ جو اُس وین میں تھا۔ اُس نے کہا کہ اُن کا ایک اور بینڈ  ہے جو ویگنوں کے جانے کا انتظار کر رہی تھیں۔ لیکن جا نہیں سکیں۔ کیونکہ باڑ ابھی تک اوپر تھی۔ اور اُن کے راستے میں تھی۔ پس یہ دونوں بینڈ ابھی تک اپنی ویگنوں میں وہاں تھے۔ بڑے صبر کے ساتھ جانے کا انتظار کر رہے تھے۔ میرا ایمان تھا کہ خُداوند نے اُن کو وہاں روکا ہوا تھا۔ اُس پیغام کے لیے جو اُن کو دیا جانے والا تھا۔ یہ بڑی حیران کُن بات تھی۔ یاد رکھیں صبر کریں۔ اگر آپ کِسی جگہ انتظار کر رہے ہیں۔ ہو سکتا ہے کہ خداوند کام کر رہا ہو۔ پس میں دوسری وین کی طرف گیا۔ اور پوچھا، لڑکو تم کون ہو؟ انہوں نے کہا کہ وہ کرسٹل مئیر بینڈ کے ساتھ ہیں۔ میں نے اُن کو بتانا شروع کیا۔ کہ مجھے خُداوند کی طرف سے راہنمائی مِلی ہے۔ کہ میں آپ سے کراس فیسٹ کے متعلق بات کروں۔ اور اُس کے متعلق بیج بوؤں انہوں نے بھی اِسے بڑے اچھے طریقے سے حاصل کیا۔ میں نے اُنہیں بتایا کہ میں نےکِس طرح آگے بڑھ اُسے دیکھا کہ یہ بند ہو گیا ہے۔ اور مجھے یہاں پر کِسی سے بات کرنے کی ضرورت تھی۔ میں نے اُنہیں 2 کے متعلق اتفاقات بھی بتائے۔ اور یہ بھی کہ میں پروگرام کی جگہ کے بالکل درمیان میں کھڑا تھا۔ اور دُعا کر رہا تھا۔ کہ کِس سے بات کروں۔ اور وہاں پر میں نے 2 ایک جیسی ویگنوں کو لوگوں سے بھرا ہوا دیکھا۔ اور دونوں میں سفید ٹرالر لگے ہوئے تھے۔ اور وہ باہر جانے کا انتطار کررہی تھیں۔ پس میں نے اُن سے بات کی۔ میں صرف بیج بو رہا تھا۔ میں نے اُنہیں کروانے کے لیے کراس فیسٹ کا دورہ کرنے کے لیے کہا۔ جو متحدہ امریکہ میں 7 مقامات پر ہے۔ میں نے اُن کو 93 طول بلد اور39 عرض بلد لائینوں پر سات مقامات کی صلیب کے متعلق بتایا۔ اور پھرمیں نے اُن کو خُدا حافظ کہا کہ اُن پر خُدا کی برکت ہو۔ اور اُسی وقت وہ باڑ نیچھے ہوئی۔ اور دونوں ویگنیں موسیقی کی دونوں گروپوں کے ساتھ روانہ ہوئیں۔ووو میں نے کہا اَےخداوند تو پُرجلال ہے۔ ایسا لگتا تھا۔ کہ وہ صرف وہاں پر کافی دیر تک میرے لیے ہی ٹھہرے تھے۔ تاکہ میں اُن سے بات کر سکوں۔ اور یہ بیج بو سکوں۔ یہ بالکل مکمل تھا۔ کیا مجھے وہاں جلد جانا چاہیے تھا۔ اگر میں جلدی جاتا تو میں اُن سے اِس طریقے سے بات کرنے کے قابل نہ ہوتا۔ جس طرح میں نے ملاقات کی۔ میں نے اُن کی پوری توجہ حاصل کی۔ کیونکہ وہ ویگن میں بیٹھے انتظار کر رہے تھے۔ اور میں اُسی وقت 2 بینڈوں سے بات کرنے کے قابل ہوا۔ جو بالکل کامل طریقہ تھا۔ کہ وہ اسے حاصل کرنے اور کراس فیسٹ کا بیج یاد رکھنے کے قابل ہوئے۔ ووو۔ اے خُداوند یسوع تیرا شکریہ مجھے پورا یقین ہے کہ وہ اپنے موسیقی کے حلقہ احباب میں دوسرں کے ساتھ اِس کا تذکرہ کریں گے۔ اور بیج بڑا ہو کر تمام زمین میں بکھر جائے گا۔ یہ خُدا کی طرف سے ایک بہت عظیم مذہبی تقریب ہو گی۔ صلیب پر اُس کے کام کی تعریف، ہمارے ملک کی شفاء میں مدد، اسیروں کو انجیل کی منادی کے لیے آزاد کرنے، لوگوں کو بچانے کے لیے، میوزک کے بہت سے اندازکو جمع کرنے میں، خداوند کے لیے تمام شان وشوکت کے سلسلے میں اب تک ہونے تمام مذہبی تقریبوں میں یہ سب سے مختلف ہو گی۔ یہ ممکن ہے۔ کہ اب تک ہونے والی تقریبوں میں یہ سب سے عظیم ہو گی۔ خُدا کے کھیت میں اِن دِنوں ہونے والی یہ کیا زبردست موقعے والی تقریب ہو گی۔

26 ستمبر2005

اُس رات جب میں سونے کے لیے گیا۔ تو میں نے خُدا سے اِس طرح دُعا کی، اَے خُدا میری راہنمائی کر کہ حیوان کا اصل میں نشان کیا ہے؟ کیا وہ حقیقی نشان ہے۔ یا وہ نقلی نشان ہے۔ جو لوگوں کے ذہنوں میں ہے۔ یا اُن کے ہاتھوں کا کام ہے۔ یا یہ حقیقی جسمانی ہے۔ یا کوئی چیزاُن کے سیدھے ہاتھ یا ماتھے پر کھودی جائے گی۔ اور اَے باپ جب تم مجھے یہ مکاشفہ دیتے ہو۔ تو مجھے عقل اور فہم بھی دینا کہ میں کِس طرح اِس کلام کو پھیلاؤں اوراِس سلسلے میں میرے ساتھ کام کرنے والوں کی بھی مدد کرنا۔ اَے خُدا آپ کو یہ عزت اور جلال مِلے۔ یسوع مسیح کے نام میں آمین۔

میں سونے کے لیے چلا گیا۔ اور 27 ستمبر کی صبح کو میں 4:30 پر جاگ گیا۔ اور میری زندگی میں میرے ساتھ یہ دوسری دفعہ ہوا۔ مجھے بچپن سے لیے کر 36 سال تک 2 خواب یاد ہیں۔ اور جب میں دوبارہ پیدا ہوا ہوں۔ اب میرے چار خواب ہو گئے ہیں۔ اور2 خوابوں نے مجھے گہری نیند سے جگایا۔ اور وہ خواب جنہوں نے مجھے گہری نیند سے جگایا آگاہی کے خواب تھے۔ یہ خواب بہت ذاتی نوعیت کے خواب تھے۔ جس میں پیغامات تھے۔ اور اُنہیں اپنے خاندان کو دینے کی ضرورت تھی۔ جو اُس شخص کے لیے تھا جو غلط راستے یا طریقے سے باتیں کرتا تھا۔ اور خواب میں 2 اور لوگ بھی شامل تھے۔ جن کے بارے میں میں نے کِسی وقت دُعا کی تھی۔ یہ جانتے ہوئے کہ اُس خاندان کی ذاتی فطرت کیا تھی میں نے یہ خواب تفصیل سے نہیں بتائے۔ میں نے صرف یہ بتایا۔ کہ مجھے 2 اشخاص دوزخ کے بالکل مرکز میں موجود قید خانہ میں دکھائے گئے ہیں۔ وہاں پرایسا کچھ نہیں تھا۔ جِسے تم دیکھنا چاہو یا جس کا تجربہ کرنا چاہو۔ جیسا کہ میں نے دیکھا تھا یہ بہت ہولناک اور بھیانک تھا۔ ۔ جس وقت میں نے اُسے دیکھا میں پریشان نہیں تھا۔ یہ اُس وقت ہوا جب میں جاگا۔ کہ خواب کی سنجیدگی کیا ہے؟ میری دعاؤں کے سلسلہ میں تین لوگوں کے لیے خواب بھیجا۔ اگلے دِن میں اِس قابل ہوا۔ کہ میں سنجیدہ پیغام اپنے خاندان کے افراد کو بتاؤں جنہیں اِس دُعا کی اور مداخلت کی ضرورت تھی۔

28 ستمبر2005 کو میں جیل میں کام پر تھا۔ اور میرے ساتھی کام کرنے والے نے بتایا۔ کہ میں نے ممنوع اشیاء کو دیکھنے کے لیے ایک مکین کے کمرے کی مکمل تلاشی لی۔ جب وہ ہال کی ایک سائیڈ کی تلاشی لے رہی تھی۔ تو میں نے معمول کے مطابق ہال کی دوسری سائیڈ کی تلاشی لینا شروع کر دی۔ ٹھیک اُس جگہ پر جہاں وہ تلاشی لے رہی تھی۔ میں اپنے دوسرے مکین کے کمرے میں تھا۔ اور اُس کا بھی آخری نام بھی یہی تھا۔ جِسے میرا ساتھی کام کرنے والا ڈھونڈ رہا تھا۔ اب یہ ایک اتفاق تھا۔ کہ اُن کے ناموں کا آخری حصّہ ایک جیسا تھا۔ اور یہ کمرے ایک دوسرے کے آمنے  سامنے تھے۔ مکین نمبر1 کا نام جو تلاش کیا جا رہا تھا دانی ایک تھا۔ یہ وہ والا دانی ایل نہیں تھا۔ جس نے تاریخ کی کتاب میرے ساتھ شئیر کی تھی۔ لیکن وہ مختلف تھا۔ جب پہلے کی تلاش کی جا رہی تھی۔ تو تین ناجائز چیزیں ہمیں ملیں۔ جنہیں مکینوں کو رکھنے کی اجازت نہیں تھی۔ کیونکہ وہ جیل کی کینٹین کے طریقے سے نہیں بلکہ غیر قانونی طریقے سے خریدی گئیں تھیں۔ وہ ٹی۔وی، پنکھا اور ریموٹ کنٹرول تھے۔ تمام چیزیں اصل میں الیکٹرونک تھیں۔ اور ناجائز چیزیں رکھنے کی سزا رہائی میں 6 دِن کی سزا ہے۔ یہ ایک نئی پالیسی تھی۔ جو تین سال کے لیے یا اِس سے  تھوڑے کم وقت کے لیے جاری کی گئی تھی۔ ہو سکتا ہے۔ تھوڑی تھوڑی سزا لگاتار کاٹ کر بہت سے دِن بن جاتے ہیں۔ جوایک شخص 6 دِن میں کرتا ہے۔ مطلب یہ کہ اگر تم مسلسل یہ کرتے ہو۔ توتم کم از کم ایک دِن کے لیے چھوٹ حاصل کرسکتے ہو اور پھرواپس آ سکتے ہو۔ اِس مکین کے لیے معاملہ اب 3 الیکٹرونکس رکھنے کا تھا۔ 6 دِن  جست نمبر1، 6 دِن جست نمبر1، 6 دِن جست نمبر1۔ کاٹ کے ٹوٹل 18 دِن ہوئے۔ لیکن انہوں نے مسلسل ایک دفعہ یہ نہیں کیا۔ یہ الگ الگ کر کے کیے ہیں۔ تم نے دیکھا میں کیا دیکھا۔

اُس دِن میں نے یہ وقفہ لیا میں نے خُدا سے دُعا کی۔ اورمیں نے خُدا سے کہا۔  باپ یہاں پر تو حیوان کا نشان ہے۔6-6-6  بالکل اِس طرح اِس کا خداوند مطلب کیا ہے؟ پھر میں نے سوچا کہ شیطان چور ہے۔ اگر یہ سامان چُرایا گیا ہے۔ تو اِس کا مطلب ہے کہ چوری کو دیکھنا ہو گا۔ لیکن سامان چُرایا نہیں گیا تھا۔ وہ صرف خریدا گیا تھا۔ یا اُس کے پیسے ادا کیے گئے تھے۔ یا اِسی طرح کا کچھ طریقہ اپنایا گیا تھا۔ اُن چیزوں کا مالک 2 دِن ہوئے جیل چھوڑ چُکا تھا۔ اور یہ چیزیں دوسرے مکین کو دیں۔ یا غیر قانونی طریقے سے بیچ دیں۔ جس کے کمرے سے میں نے یہ چیزیں ڈھونڈیں تھیں۔ پس یہ چوری نہیں تھی۔ پھر مجھے خیال آیا۔ کہ خداوند، شیطان جھوٹا اور دھوکے باز بھی تو ہے۔ لیکن مجھے کچھ پتہ نہ چلا۔ پھر میرے خداوند نے مجھے وہ کچھ دیکھایا جودرست تھا۔ اور ہروقت میرے سامنے ہوتا رہا۔ اُس 6 دِن کی کاٹ میں تم نے کیا حاصل کیا؟ میں نے جواب دیا، کچھ بِلا اجازت رکھی ہوئی الیکڑونکس کی چیزیں میرے ذہن میں بہت زور سے گھنٹی بجی۔ ٹن، ٹن، ٹن تم نے درست کہا! اور دو دِن پہلے کی میری دُعا کا جواب یہ تھا۔ حیوان کا جواب جو ہو گا۔ میں تمہیں آگاہی دیتا ہوں۔ کہ وہ الیکٹرونکس کی شکل میں ہوگا۔ اگرتم وہ لیتے ہوتو تمہارا نام کتاب میں نہیں لکھا جائے گا۔ وقفہ۔ اُس نشان کو مت لو۔ یا وہ الیکٹرونکس کی چیزیں جو استعمال ہوتی ہیں۔ نہ لواُسے اپنے سیدھے ہاتھ کی طرف رکھواور بھول جاؤ۔ تمہیں دھوکا دیا جائے گا یا اُسے لینے پر زور دیا جائے گا۔ یا ورنہ تم کچھ بھی خریدنے یا بیچنے کے قابل نہیں ہوگے۔ آج کل کی معاشی دُنیا میں ایک جدید شہری کے لیے یہ کرنا مُشکل ہو جائے گا۔ لیکن تمہیں یہ نشان نہیں لینا ہے۔ پتہ نہیں کیسے۔ جنت میں تمہارا ہمیشہ رہنا اِس کے متوازی ہے۔ میں آگاہ ہو گیا۔ کہ حیوان کا نشان الیکٹرونکس ہے اُسے نہ لو۔ وقفہ۔ کِسی بھی حالت میں۔ خداوند ہمارا بچانے والا اِن تمام کوششوں میں کِسی بھی وقت ہماری مدد کرے گا۔ آمین!

7 اکتوبر2005

میرے ساتھ کام کرنے والا ساتھی جومیرا دوست بھی ہے۔ نے مجھے دیکھنے کے لیے کچھ فلمیں اُدھاردیں۔ میں کام سے اُنہیں گھر لے گیا۔ جب میں گھر پہنچا مجھے میرے ایک دوسرے دوست کی ای میل آئی جس نے اپنی بیٹی کے لیے ضروری اور فوری دُعا کے کہا تھا۔ میں نے اُس کے دِل سوزی سے دُعا کی۔ اُس چھوٹی لڑکی جس کا نام سارہ تھا۔ وہ ڈاکٹر کے کلینک میں ٹیسٹ کے لیے گئی تھی۔ جِسے خون چوسنے والے ایک کیڑے کے کاٹنے کی وجہ سے لیمز کی بیماری ہوگئی تھی۔ انہوں نے شروع میں اِس پر وہ کیڑا دیکھا تھا۔ پھر وہ اِس وجہ سے پریشان ہوئے۔ اُس کی ماں اُسے لوگوں کے ایک متعلقہ گروہ سے رابطے کے بعد اُن کے پاس لے گئی۔ جنہوں نے شفائیہ دُعا شروع کردی۔ میں اُن میں سے ایک تھا۔ جس سے اُس کی ماں نے رابطہ کیا تھا۔ سارہ بہت بددِل ہوئی تھی۔ وہ بہت تکلیف اور دُکھ میں تھی۔ اور تکلیف اتنی تھی کی جُھک بھی نہیں سکتی تھی۔ میں نے بڑے شوق اور دلسوزی سے دُعا کی۔ اورخُدا کی طرف سے انتظار کرنے لگا۔ کہ وہ مجھے بتائے کہ میں اُس کی ماں کو کیا جواب دوں عام طور خُدا کی طرف سے چیزیں بہت تیزی سے مِل جاتی ہیں جب میں یہ دوسروں کے لیے کرتا ہوں۔ لیکن آج کچھ مختلف ہوا۔ میں نے کچھ بھی حاصل نہ کیا۔ اور میں حوصلہ افزائی کا ایک لفظ بھی اُسے نہ کہہ سکا۔ بعد میں میں نے ایک فلم دیکھی۔ کہانی کا پلاٹ ایف۔ بی۔ آئی کے ایک ایجنٹ کے متعلق تھا۔ اور ٹریننگ مشن کے دوران ایک عورت جس کا نام سارہ نے حقیقی طور پر ایک کام خراب کر دیا۔ اور کہا کہ کہ منظر میں بہت پہلے سب کچھ صاف ہو گیا۔ اور اِس کی وجہ سے ٹریننگ کے ساتھ بہت بُرا ہوا۔ ٹرینر نے سارہ سے کہا۔ کب تمام صاف ہوا کب ہوا؟ پھر اُس نے ردِ عمل کا اظہار کیا۔ سب کچھ صاف نہیں ہے۔ جب تک گھر نہ جائیں. فلم کے وسط میں ایف۔ بی۔ آئی کے دوسرے ایجنٹوں نے اُسے دِق کرنا شروع کردیا۔ اور یہ جملہ دوبارہ کہا۔ اُس وقت تک سب کچھ صاف نہیں ہے جب تک گھرنہ جائیں. اب اِس فلم کے اختتام کے بالکل قریب سارہ ہی واحد ٹرینی تھی جو بچی رہی۔ اورجب اُسے لینے ہیلی کاپٹرآیا۔ تو یہ جملہ واضح ہوکر دوبارہ ظاہر ہوا۔ جب سب کچھ صاف ہو  گیا؟ تو اُس کو جواب تھا۔ تو وہ گھر چلے گئے.

سارہ بچ گئی اور اِس فلم میں باقی سارے مر گئے۔ فلم ختم ہو گئی۔ اور پھر اُس نے مجھے جھنجھوڑا۔ ووو کی طرح، چھوٹی سارہ آج ہسپتال جا رہی ہے۔ اور اُس کے کچھ ٹیسٹ ہوئے ہیں۔ میں نے اُس کی ماں کو ای میل کی۔ اور پھر اُس کو بتایا۔ کہ میرے ساتھ ایک اتفاق ہوا ہے۔ اور میں نے محسوس کیا ہے۔ اور یہ اُس کے جاننے کے لیےہے۔ میں اُسے بتایا، سارہ کے ساتھ سب کچھ ٹھیک ہے۔ وہ گھرکی جانے کے لیے گاڑی چلانا شروع کر دی۔ پھر میں نے ای میل میں یہ بھی لکھا۔ کہ مجھے بتائیں کہ ڈاکٹر کے دفترسے گھر جا رہے تھے تو راستے میں کچھ ہوا تو نہیں۔ اُس نے مجھے جواب دیا۔ کہ جب وہ ڈاکٹر کے دفتر سے گھر جا رہی تھی۔ تو ڈاکٹر نے اپنے موبائل فون سے فون کیا۔ کہ ٹیسٹوں میں سے 2 ٹیسٹ تو اُس سے بھی بہت زبردست آئے ہیں۔ جس کی ہم توقع کر رہے تھے۔ جو کہ بڑی اچھی علامت ہے! ہم ایک اور ٹیسٹ کا انتظار کر رہے ہیں۔ اور ہم اُمید کرتے ہیں۔ کہ اُس کا رزلٹ بھی بڑا زبردست آئے گا۔ یسوع مسیح تیرا شکریہ۔

29 نومبر 2005

خُدا نے میری باؤلنگ میں مجھے بڑی برکت دی۔ پچھلے سال کو میں نے 194 کی اوسط کے ساتھ ختم کیا۔ پچھلے سالوں میں میری اوسط 180,179 اور181کی رہی اور تقریباً 5 سال پہلے میری اوسط 169 تھی۔ اِس سال کے پہلے 9 ہفتوں میں باؤلنگ میں میری 211 سے آسمان کو چھو رہی تھی۔ میں جانتا ہوں کہ یہ خُدا تھا جو بڑی سادگی اور واضح طریقے سے کرتا ہے۔ خُدا کے ساتھ تمام چیزیں ممکن ہوجاتی ہیں۔ لیکن میں ایسی لین میں باؤلنگ کے لئے جدوجہد کر رہا تھا۔ جو بہت زیادہ تیل والی تھی۔ پس میں نے خُدا سے دُعا کی۔ کہ نیا گیند حاصل کرنے کے لیے میری مدد کر جو اِس تیل والی لین میں میری کچھ بہتر مدد کر سکے۔ اب سے دس دِن بعد میں ملووکی میں پہلے پرو اے ایم ٹورنامنٹ میں باؤلنگ کے لیے جا رہا ہوں۔ ڈبلیو آئی اور زیادہ تر دوسری لین تیل والی ہی ہوں گی۔ تو میں تیار ہوناچاہتا ہوں۔ اگر وہ یہ کریں۔

آج کی ڈاک میں میں نے ایک نیا گیند حاصل کیا۔ میں نے 500 مختلف قسم کی گیندیں دیکھیں۔ اور جب میں نے یہ گیند اور اِس کی قیمت دیکھی۔ تو میں نے قیمت ادا کی۔ اور میں نے اندر ہی اندر ارادہ کرلیا۔ اور یہ خریدا۔ یہ ایبو نائیٹ کا بنا ہوا تھا۔ اُسی کمپنی کا بال جس کا بال میں ابھی استعمال کر رہا تھا۔ اور جس سے میں پچھلے 7 سال باؤلنگ کی۔ لیکن یہ نئے اجزاء کورسٹاک سے بنی ہوئی تھی۔ اور اِس بال کا نام بڑا وقت تھا۔ میرا بیٹا سکول سے واپس آیا۔ اور اُس نے اپنے پلے اسٹیشن 2 کے ساتھ اُسی دِن گولف کی کھیل کھیلنا شروع کی۔ ایک یا دو ہفتے پہلے ہم دونوں نے اُسے اکٹھے کھیلا تھا۔ اور اُس کے بعد بھی۔ میں نے اُسے خود کھیلا اور حادثاتی طور پر میں نے چوائس میں اُس کا نام دوبارہ لکھ دیا۔ پس فہرست میں ڈیڈ دو دفعہ آ گیا۔ پس وہ دِن جس دِن میں نے ای میل کے ذریعے باؤلنگ کے لیے نیا گیند لیا۔ میں نے دیکھا کہ میرا بیٹا ایک نئے نام کے ساتھ گولف کی کھیل کھیل رہا تھا۔ جو اُس نے خود ہی تخلیق کیا تھا۔ کیونکہ حادثاتی طور پر میں نے اُس کا نام کے ساتھ کچھ چھیڑ خانی کر دی تھی۔ جو اُس نے گیم کے سسٹم میں رکھا تھا۔ جو نیا نام اُس نے چُنا تھا وہ بگ ٹائم تھا۔ میں نے واقع ہی یہ دونوں نام اکٹھے نہیں رکھے تھے۔ یہ واقعی ایک پل میں ہوا۔ لیکن جب وہ کھیل کھیل کر آیا تو اُس نے میرا نیا گیند دیکھا اور جب اُس نے دیکھا کہ اُس کا نام بگ ٹائم ہے۔ وہ ہنسا اور کہا۔ کہ اُس کا ایک سینئیر کلاس کا ساتھی یہی سلوگن استعمال کرتا ہے۔ بطورکلاس دستور کے اِسی وجہ سے وہ اکثر کہتے ہیں۔ اور اُسے باقاعدگی سے استعمال کرتے ہیں۔ میں نےاُس سے نام کے متعلق پوچھا۔ جو اُس نے پلے اسٹیشن 2 کی گیم میں دیا تھا۔ تو اُس نے یہ تصدیق کر دی کہ اُس نے یہی نام استعمال کیا ہے۔ اور یہی نام اُس نے لیا ہے۔ کیونکہ یہ کلاس کا موٹو یا  سلوگن ہے جو وہ کلاس میں ہمیشہ استعمال کرتے ہیں۔ میں نے دیکھا کہ یہ نشان یا اتفاق جو مسلسل واقع ہوا۔ گیند جس کے متعلق میں نے خُدا سے کہا تھا۔ کہ وہ مجھے براہ راست مِلے۔ اُس کی تصدیق ہو گئی۔ اور اصل میں یہی وہ بال تھا۔ جس کو میں حاصل کرنا چاہتا تھا۔ پھر میں چلا گیا۔ اوراُس رات میں نے اُس میں سوراخ کرواے۔ اور میں نے اُسے پال نام کے آدمی کو دیا۔ جس نے سات سال پہلے میرے آخری گیند کو بھی سوراخ کیے تھے۔ پھر میں نے باؤلنگ کے لیے گیند کو لیا اور کچھ آزمائشی گیمز کے لیے گیند کو پھینکا اور یہ بڑا زبردست طاقتور گیند تھا۔ اِس قسم کے نئے گیند سے میں نے جو دوسری گیم رول کی وہ 202 تھی۔ خُدا کو جلال! تصدیق کے لیے کیسا زبردست نشان ہے۔

11 نومبر2005

میری بیوی نے رات کو مجھے بلایا وہ بہت ڈری ہوئی تھی۔ اُس نے بتایا کہ ایک ہرن سڑک پر تھا۔ اوراُس نے اُسے ٹکر سے بچانے کے لیے گاڑی دوسری طرف موڑ دی۔ وہ کھائی کی طرف جا رہی تھی۔ میں اُس کی مدد کے لیے یکدم چلا گیا۔ اُس نے کہا کہ وہ بالکل ٹھیک ہے۔ خُدا کا شُکرہے! ہم وہاں آئے جہاں پر وہ کھائی میں چلی گئی تھی۔ اوروہ ٹھیک تھی۔ اور ہرن کو ٹکر نہیں لگی تھی۔ اور وہ ٹھیک تھی۔ ہم لمبی گھاس سے گاڑی کو موڑنے کے قابل تھے۔ اور صرف ڈرائیو کر کے باہرآ گئے۔ ہمیں کِسی کھینچنے والا ٹرک کی ضرورت نہیں پڑی۔ جو ہماری گاڑی کو باہر کھینچ سکتا۔ لیکن ہم صرف تھوڑی سی رسی لے آئے جس کی ہمیں ضرورت پڑ سکتی تھی۔ کار کے ساتھ کچھ بھی غلط نہیں ہوا تھا۔ وہ ٹھیک تھی خُدا کا شُکر ہے! یہ دوسری دفعہ ہوا تھا۔ کہ میری بیوی اپنی کار کے ساتھ کھائی میں چلی گئی تھی۔ آخری دفعہ کار پوری تباہ ہو گئی تھی۔ لیکن میری بیوی کو کوئی چوٹ نہیں آئی تھی۔ اور یہ تقریباً 2 سال اور8 ماہ پہلے کی بات ہے۔ اور تقریباً شام کے اِسی وقت ہوا تھا۔ مجھےکوئی اندازہ نہیں تھا۔ کہ اِس کا کیا مطلب ہے؟ لیکن خُدا کا ہاتھ اِن دونوں واقعات میں اُسے مسلسل بغور سے دیکھ رہا تھا۔

14 نومبر2005

کل میں یوحنا کی کتاب کا ورژن پڑھا۔ جس نے مجھے پریشان کر دیا۔ اِس کتاب کا وہ ورژن ایک کتابچے کی شکل کی کتاب میں پاس ہوا ہے۔ اور یہ لوگوس21 کا ورژن ہے۔اوراِس کا عنوان ہے بہتا پانی یوحنا 5 باب کی41 ویں آیت میں اِس ورژن کا بیان ہے۔ مَیں آدمِیوں سے عِزّت نہِیں چاہتا۔ میں نے اِس کے متعلق سوچا۔ اور یقینی طور پر یہ درست نہیں ہے۔ میرا مطلب ہے۔کہ جھوٹا بیان کِس طرح واضح ہے۔ میں نے خُدا سے دُعا کی۔ کہ یہ ایسے کیوں کہی گئی ہے۔ میں خُدا کی تعریف کرتا ہوا سونے کے لیے چلا گیا۔ کیونکہ میں جانتا تھا کہ یہ درست نہیں ہے۔ آج میں جاگا اور میں نے اپنی بائبل پڑھی اکثر میرے پاس بہت سے سوالات ہوتے ہیں۔اور وہ اکثراِسی طریقے سے جواب دیتا ہے۔ میں نے وہاں سے اپنی بائبل کھولی جہاں سے وہ کُھلنا چاہتی تھی۔ میں نے صرف اُسے پکڑا ہوا تھا۔ اور سلائی کی سائیڈ سے پکڑا ہوا تھا۔اور پھر کتاب کو کُھلنے دیا۔ جہاں سے وہ قدرتی طورپرکُھلنا چاتی تھی۔ یہ زبور34 پر کُھلی اور وہاں پر میرا جواب تھا۔ خُدا نے ہماری پرستش اور تعریف کو پسند کیا تھا۔ یہ لوگوس21 ورژن نے یقیناً اِس کی تشریح بہت کمزور کی تھی۔ زبور34 آیت نمبر1 کہتی ہے۔ میں ہر وقت خُداوند کو مبارک کہوں گا۔ اُس کی ستائش ہمیشہ میری زبان پر رہے گی۔ آہ اِس سے بھی زیادہ یہ آیت کِنگ جیمز ورژن سے تھی۔ میں نے این آئی وی کو بھی دیکھا۔ اور یہ کتاب بھی جھوٹی تھی اُس میں وہی کچھ دہرایا گیا تھا۔ جو لوگوس21 ورژن میں یوحنا 5 باب 41 آیت کی تشریح تھی۔  وہ یہ تھی کہ میں آدمیوں سے عزت حاصل نہیں کرتا۔ اور اے ایس وی ورژن کہتا ہے کہ میں آدمیوں سے جلال حاصل نہیں کرتا۔ میں یہ اِس لیے لکھ رہا ہوں۔ کہ بائبل کے بہت سے جھوٹے ترجمے اور بہت سی کمزور تشریحات اِس وقت سامنے ہیں۔ میں کِنگ جیمز ورژن استعمال کرتا ہوں۔ شیطان ہمیں دھوکہ دیتا ہے۔ کیا تم فرض کرتے ہو کہ وہ آہستہ آہستہ، باقاعدگی سے اور وقت کے ساتھ ساتھ اِدھر اُدھر کی کچھ چیزوں کو بدلنے کی کوشش کرتا ہے۔ اور وہ یقیناً یہ کرتا ہے۔ اِس سب کے بارے میں تمہیں بتانا کیوں ضروری ہے۔ کیونکہ جب تمہارے پاس واقعی کوئی سوال ہوتا ہے۔ اور تم اِس کا جواب خُدا سے چاہتے ہو۔ تو تمہیں تلاش کے لیے بائبل کی طرف ہی جانا پڑتا ہے۔ اور تمہارا دِل مطمئن ہوتا ہے۔ اور سوال کے پیچھے تمہارے خیالات درست اور سچائی پر مبنی ہوتے ہیں۔ خُدا تمہیں جواب دیتا ہے۔ اور تمہیں جواب تلاش کرنے کے لیے کِسی اور کی طرف نہیں جانا پڑے گا۔ بلکہ وہ خود تمہاری طرف آتا ہے۔ تمہیں اِس کے لیے دُعا کرنے کی ضرورت ہے۔ اورخُدا کو کہنے کی ضرورت ہے۔ جوتمہیں ہمیشہ اور ہر صورت میں کرنا چاہیے۔ یہ وہ ہے۔ لیکن تمہیں اپنی بائبل روزانہ پڑھنے کی ضرورت ہے۔ اور میں اُمید کرتا ہوں کہ وہ کنگ جیمز ورژن ہو۔ اب اگر آپ کے پاس بائبل کا کوئی دوسرا ترجمہ ہو تو تمہارے ہاتھ میں کنگ جیمز ورژن بھی ضرور ہونا چاہیے۔ تاکہ تم جانچ کرسکو۔ کہ کیا باتیں مختلف تو نہیں ہیں۔ جب تمہاری روح تم سے کہے۔ کیا یہ درست ہے؟ یا کیا یہ درست نہیں ہے؟ اگر تمہیں کِسی بات کی سمجھ نہ آئے۔ تو اِس کے لیے دُعا کریں۔ اور خُدا تمہیں جواب دے گا۔ خُدا کو آزمانے کے لیے یہ نہ کریں۔ وہ جانتا ہے کہ تمہارے دِل میں کیا ہے۔ اگر تمہارا سوال پہلے ہی مقام پرجائز ہے۔ اور میں تمہیں یہ بھی بتانا چاہتا ہوں۔ کہ میں جب اتفاقیہ اپنی بائبل کھولتا ہوں تو بالکل صحیح صفحہ کُھلتا ہے۔ جہاں پر میرے سوال والی آیت ہوتی ہے۔ میرے ساتھ تو یہ ہمیشہ ہوتا ہے۔ اور دوسرے ایمانداروں کے ساتھ بھی یہ اکثر ہوتا ہے۔ ہمارے چرچ میں سینٹ پال مِنیاپولِس کی کوائر آئی ہوئی تھی۔ جس کا نام ٹِین چیلنج تھا۔ اُن کا تعلق مسیحی منسٹری سے تھا۔ وہ لوگوں کی مدد کرتے تھے۔ تاکہ وہ نشہ، دوائیوں اور الکوحل کی عادت سے چُٹکارا حاصل کریں۔ ایک آدمی میرے سامنے اپنی بائبل کھولے ہوئے بیٹھا تھا۔ اور اُس نے اپنے بیٹے سے کہا۔ کہ آج کے لیے آیت چُنوتو بچے نے اپنے انگوٹھے سے اپنے والد کے لیے آیت چُنی۔ اور وہ چھوٹا بچہ تھا اور پڑھ نہیں سکتا تھا۔ بچے نے بغیر سوچے سمجھے اشارہ کیا۔ اور جس کی طرف اشارہ کیا وہ آیت یہ تھی۔1۔ تواریخ 15 باب16 آیت اور داؤد نے لاویوں کے سرداروں کو فرمایا کہ اپنے بھائیوں میں سے گانے والوں کو مقرر کریں کہ موسیقی کے ساز یعنی سِتار اور بربط اور جھانجھ بجائیں اورآوازبلند کر کے خوشی منائیں۔ پس دوسرے دِن مسلسل 2 دفعہ میں نے خُدا کو مکمل کتابِ مقدس کی طرف اشارہ دیا۔ خُدا بہت عظیم ہے۔ ہماری تعریف کے لائق ہے۔ وہ لوگ جو سچائی کو جاننا چاہتے ہیں۔ اوریسوع مسیح کو بطور اپنا نجات دہندہ قبول کرتے ہیں۔ خُدا ہمارے لیے ہٹ کر کوئی راستہ نکال لے گا۔ جس کا ہمیں کوئی اندازہ نہیں ہے۔ ممکنات لامحدود ہو جاتے ہیں۔ اور تمام کچھ ایمان سے ہوتا ہے۔ کیونکہ ہم صرف اپنے دِل میں جانتے ہیں۔ جو کہ اصل میں بہت حقیقی ہوتا ہے۔ اور خُدا کو ایمان کے بغیر خوش کرنا ممکن نہیں ہے۔ یہ کیسے ممکن ہوسکتا ہے۔ کہ بائبل صرف وہی مضمون یا آیت کھولے جس کو میں تلاش کر رہا ہوتا ہوں۔ یہ بار بار کیسے ہو جاتا ہے؟ یہ ہمیشہ ہوتا ہے۔ پس ضرورت اِس بات کی تھی۔ کہ میں سب کو یہ بتاؤں اگر آپ واقعی روزانہ اپنی بائبل پڑھتے ہو توآپ کو بھی یہ کرنا چاہیے۔ چاہے یہ ایک پیراگراف ہو یا 2، ایک صفحہ ہو یا 2 یا کہ ایک پورا باب ہو یا پوری کتاب تمہیں کچھ نہ کچھ روزانہ پڑھنا چاہیے اور جب تم یہ کرتے ہو۔ یا تمہارے پاس کوئی سوال ہو۔ خُدا سے پوچھو۔ تم کچھ بھی جان نہیں پاؤ گے۔ جب تک تم پوچھو گے نہیں۔ جب تم جواب جاننے کے لیے بار بار پوچھتے ہو چاہے تمہارا وقت ہی کیوں نہ ضائع ہو تمہیں صبروبرداشت کے ساتھ جواب کا انتظار کرنا چاہیے یہ ایمان ہے۔ اور ایمان خُداکو خوش کرتا ہے۔ اگر آپ جانفشانی سے اُس کی تلاش کرتے ہو۔ تو تمہیں اِس کا اجر مِلے گا۔

19 نومبر2005

میں اپنے پہلے پرو اے ایم باؤلنگ ٹورنامنٹ میں شامل ہوا۔ جو ڈبلیو آئی مِل ووکی میں ہوا۔ میں اور میرے ابو وہاں پہنچے اور مِلے وہ انڈیانا سے آئے تھے۔ اور میں مینیوسٹا سے گیا تھا۔ میں توقع کر رہا تھا۔ کہ مجھے بہت سے نشانات ملیں گے۔ کیونکہ سڑک پر عام طور پر ایسا ہوتا ہے۔ جہاں پر خُدا جنبش کر رہا ہوتا ہے۔ جب میں نکلا اور آگے گیا۔ اور کچھ کام کیا۔ سب سے پہلے میرا باؤلنگ کا سکور آسمان کی طرف جا رہا تھا۔ پچھلے 2 سالوں میں میری پِن گرانے کی اوسط 39 کی تھی۔ میں اب 39 سال کا ہوں۔ اور میں نے ایک اور بات محسوس کی۔ کہ میں نے باؤلنگ کے متعلق کچھ تلاش کیا۔ اور باؤلنگ کی گلی تھی۔ اور ایک گلی کے ساتھ 39 بورڈز لگے ہوئے تھے۔ میرے والد بھی 39 میں پیدا ہوئے تھے۔ اور صلیب جو مجھ پر ظاہر کی گئی تھی۔ اُس میں 93 عرض بلد کے ساتھ ساتھ 39 طول بلد تھا اور39 میں ضرور کچھ تھا۔ جو تھوڑی دیر میں آئے۔ چلو کوئی بات نہیں۔ میں نے اپنی باؤلنگ کا سامان سمیٹا۔ اور مِل ووکی کی طرف چل دیا۔ راستے میں میں نے خُدا کا شکریہ ادا کیا۔ کہ جس وقت میں سفر میں تھا۔ اُس کے تھوڑی دیربعد ریڈیو پرکچھ پیغامات سُنے۔ اُس کے بعد میں نے خُدا شکریہ ادا کرنے کے بارے پیغام سُنا۔ اور شکریہ ادا کرنے کا تہوار بھی آ رہا تھا۔ تو یہ پیغام سُننے کی ضرورت پر پورا اُترتا تھا۔ میں نے یہ پیغام سُنا اور میں نے ٹورنامنٹ میں شرکت کرنے کے لیے خُدا کا کئی بات شکریہ ادا کردیا۔ کہ خُدا نے مجھے یہ موقع دیا کہ مقابلہ کر سکوں۔ اور جب میں آزاد راستے میں گاڑی چلا رہا تھا۔ تو یہ پیغام ختم ہوا۔ اور میں نے ریڈیو اسٹیشن بند کردیا۔ اور دوسرا لگایا۔ تو بالکل یہی پیغام ایک دوسرے مختلف اسٹیشن پر شروع ہوا۔ جب میں نے تھوڑا سا سفر کر لیا۔ تو میں نے اِس پیغام کو دوبارہ سُنا۔ میں نے چینل لگایا۔ جب وہ ختم ہوا تو میں نے کوئی دوسرا اسٹیشن ڈھونڈا۔ اُس پربھی بالکل وہی والا پیغام شروع ہوا۔ ہمممممم میں نے سوچا۔ تو اِس کے ساتھ کچھ ضرور ہے۔ کہ میں اِس پیغام کو دو بارمزید سُنا۔ جب میں نے اُسے پہلی بار سُنا تھا۔ اُس کا شُکر گُزار ہوں جو کچھ اُس نے کیا۔ اورمیں ہمیشہ بہت شُکر گُزار رہا ہوں۔ میں نے پیغام میں اُن باتوں کے لیے شُکریہ ادا کیا۔ جو مناد نے پیغام کے دوران کیں۔ جو کہ کینسر میں مُبتلا ہے۔ وہ ابھی تک میز پر اپنے خاندان کے ساتھ خُدا کا شُکریہ ادا کرتا ہے۔ وہ جب تک میز پر کھا رہے ہوتے ہیں۔ خُدا کا شکریہ ادا کرتے رہتے ہیں۔ نہ صرف یہ کہ شروع میں بلکہ درمیان میں بھی۔ اُس کا یہ کینسر2 سالوں سے ہے۔ اور وہ مُسلسل خُدا کا شُکریہ ادا کر رہے ہیں۔ ووو! صرف ایک مسیحی ہی یہ کر سکتا ہے۔

پس میں ملووکی پہنچا اوراتوار19 نومبر کو میں نے ٹورنامنٹ میں باؤلنگ کی ۔ مجھے پی بی اے میں تین پیشہ وروں کو ساتھ باؤلنگ کو موقع دیا گیا۔ ہم نے تین باریوں میں باؤلنگ کی۔ اور ہر باری میں ہمارے ساتھ پرو (پیسے لے کر کھیلنے والا) نے باؤلنگ کی۔ اور اگلی باری میں پرو ایک بند گلی میں چلا گیا۔ اور ہم نے ایک نئے پرو کے ساتھ باؤلنگ کی۔ پس تین باریوں میں تین پرو کے ساتھ باؤلنگ کی۔ پھر ہم نے ملووکی سے 10 میل مغرب کی طرف لین (باؤلنگ کے لیے بنایا ہوا راستہ) میں باؤلنگ کی۔ جو باؤلیرو لینز کہلاتی ہیں۔ میں45 اور46 لین کے لیے مقرر ہوا۔ اور باؤلنگ کے لیے یہ گلی بہت بڑی بنائی گئی تھی۔ انہوں نے 72 لینز بنائی ہوئی تھیں۔ اور ہر لین عمارت کے 2 الگ الگ حصّوں میں قائم تھی۔ لین نمبر45 اور46 میں پرو جو میری لین میں مقرر ہوا تھا نے والٹررے ولیم جونئیر کے ساتھ شروع کیا۔ وہ40  جیتوں کے ساتھ دوسرے آل ٹائم ٹورنامنٹ کا لیڈرتھا۔ وہ اِرل انتھنی کے بعد تھا۔ جس میں41 پی بی اے جیتی تھی۔ اگر والٹررے ولیم جونئیر2 جیت مزید حاصل کر لیتا ہے۔ تو وہ آل ٹائم لیڈر بن جائے گا۔ لیکن اُس وقت تک وہ نمبر2 تھا۔ ہممممممم، کیا یہ دلچسپ نہیں ہے۔ کہ میں تاریخ کے دوسرے بہترین کھلاڑی کے ساتھ باؤلنگ کروانے کے قابل تھا؟ یہ کیا ہی الہامی تقرری تھی! خُداوند یسوع مسیح تیرا شکریہ۔ وہاں پر41 پروز تھے۔ جنہوں نےہمارے ساتھ باؤلنگ کرنی تھی۔ میرے لیے یہ کتنا عجیب تھا کہ والٹر رے ولیم جونئیر باؤلنگ کر رہا تھا۔ وہ 141 میں سے1 تھا۔ مجھے یقین تھا کہ آج لین کی تقرری کے ساتھ خُدا نے کچھ کیا ہے۔ خُدا کا شُکر ہو۔

اچھا میں نے باؤلنگ کی اور بہت اچھی باؤلنگ نہیں کی۔ درحقیقت میں نے سوچا کہ میں نے گھٹیا باؤلنگ کی۔ ایسا لگ رہا تھا کہ جیسے میں نے زندگی میں پہلے کبھی باؤلنگ نہیں کی۔ ہا ہا ہا، ووو! میں اِس سے بہت فروتن ہو گیا۔ ’بڑا وقت‘ ( یہ میرے گیند کا نام تھا۔ ) میں 150،151 اور138کی باؤلنگ کی۔ یہ تو میرے لیے واقع ہی بہت کم سکور تھا۔ کہ جس کا مجھے یقین نہیں ہو سکا۔ میں نے اپنے پرو کو دیکھتے ہوئے کہا۔ کہ ابھی بڑا پُر لطف وقت گُزر رہا ہے۔ اُن کو بھی اُس لینز کے ساتھ بڑی مُشکل کا سامنا تھا۔ انہوں نے اِن لینز پر 170 اور 180 کی باؤلنگ کی۔ میں بھی اُس کے ساتھ مقرر تھا۔ اگرچہ میں نے اچھی باؤلنگ نہیں کی تھی۔ درحقیقیت میں نے بہت ہی بُری باؤلنگ کی تھی۔ پھر بھی میں بہت شکریہ ادا کرتا ہوں۔ کہ میں وہاں تھا۔ اور میں نے موجودہ دور کے بہترین کھلاڑیوں کے ساتھ باؤلنگ کی تھی۔ اور دوسرے نمبر کے بہترین کھلاڑی والٹر رے ولیم جونئیرکے ساتھ جس کے بارے  میں میرا خیال تھا کہ وہ جلد ہی نمبر1 بننے والا تھا۔ لیکن یہ وقت اور خُدا ہی جانتا تھا۔ کہ یہ کب؟ اوراگر یہ گُزر جائے گا۔ والٹر رے ولیم جونئیر بہت اچھا تھا۔ اور اُس نے ایک فوٹو پر دستخط کیے۔ اور مجھے دے دی۔ اور یہاں تک کہ جو اُس نے کیا میں نے اُسے کہا بھی نہیں تھا۔ میں نے بھی اُسکے ساتھ اور غیرپیشہ ور کھلاڑیوں کے ساتھ اپنی فوٹو بنوائی۔ اور اُس نے اُس پر دستخط بھی کیے۔ 2 دستخط شُدہ تصویریں اُس سے لیں۔

21 نومبر2005

ملووکی میں باؤلنگ کے 2 دِن بعد میں گھر واپس آیا۔ اور اپنے علاقے کی لیگ میں باؤلنگ کی۔ اور مجھے بتانے کا کہا گیا کہ میں نے کیسے کیا؟ میں نے اُن کو بتایا کہ میں نے اتنی اچھی باؤلنگ نہیں کر سکا اور میں فروتن ہو گیا۔ میں نے اُن کو بتایا کہ میں نے بہت بُری باؤلنگ کی۔ اور اُس ٹورنامنٹ میں میں نے لکھا کہ میری اوسط بہت نیچے 194 کی ہوئی۔ جیسا کہ حقیقی طور مجھے خیال تھا۔ کہ یہ میری پچھلے سال کی اوسط تھی۔ جب میں ٹورنامنٹ سے واپس آیا۔ تو مجھے ڈاک سے میرا یو ایس بی سی کارڈ مِلا۔ توجہ فرمائیں کہ اِس کا نمبر 196 تھا۔ اوہ نہیں۔ میرا خیال تھا کہ میں نے ٹورنامنٹ میں بہت اچھا کھیلا ہے۔ میں اِس غلط اوسط کی وجہ سے نااہل ہو جاتا۔ اوہ نو میرا یہ مطلب نہیں تھا۔ کہ ایسا ہو جاتا۔ میں نے حادثاتی طور پر2 پِن کی غلط رپورٹ دے دی تھی۔ اب میں بہت شُکر گزار ہوں۔ کہ میں نے اچھا نہیں کھیلا کیونکہ میں اگر ایسا کرتا اور میں غلط رپورٹ دیتا ہوا پایا جاتا۔ تو مجھے جرمانہ ہو جاتا۔ میں نااہل ہو جاتا۔ اور شاید مجھے کِسی بھی ٹورنامنٹ میں باؤلنگ کی اجازت نہ ہوتی۔ اور ہوسکتا ہے یہ پورے سال کے لیے ہو جاتا۔ اوہو! میں نے سوچا شاید یہ اچھا ہی ہو گیا۔ کہ میں نے بہت بُری باؤلنگ کی۔ اور یہ واقعہ نہیں ہو پایا۔

میں نے اُس رات باؤلنگ شروع کی۔ اور سوچا کہ میں کچھ بھی بُرا نہیں کر سکا۔ کہ 138 جو میں نے ملووکی میں بنایا۔ اُسی طرح کی وجہ سے میں دوبارہ فروتن ہو گیا۔ بڑا وقت میں نے حیران کُن طور پر بہت کم سکور کیا۔ ایک 127 حاصل کیا۔ ووو، ہا ہا ہا میرا نہیں خیال کہ میں جب چھوٹا بچہ تھا۔ اِس وقت سے اِس طرح کی گندی گیم کی ہو! ہی ہی ہی ہی میں صرف قہقہہ لگا سکا۔ اور میں فروتن ہو گیا۔ میں نے کچھ بھی درست نہیں کیا۔ میں نے اپنا نیا گیند بیگ میں رکھا۔ اور اپنا پرانا گیند باہر نکالا۔ یہ اچھا کام نہیں ہے۔ اِس تمام بات کے متعلق سوچنے کے بعد اورمیرے ساتھ چائے پینے والوں اور لیگ میں دوسروں کی طرف  ایک چھوٹا سے قہقہہ لگانے کے بعد میں نے سوچا کہ میں یہ کیا کرنے جا رہا ہوں؟ میں نے اِس کے متعلق تھوڑا سا سوچا اور فیصلہ کیا۔ اچھا۔ اب میں تھوڑا سا لطف اُٹھانے جا رہا ہوں۔  اور اِس پر میں نے اِس کے متعلق مزید نہیں سوچنا۔ میں نے اپنی نئی گیند بیگ سے دوبارہ نکالی اور فیصلہ کیا کہ میں اِس کے ساتھ ہی جدوجہد کروں گا۔ میں نے اپنے راستہ کے ساتھ ہم آہنگی کی اور 217 کا سکور کیا۔ اور پھر 243 کیا۔ اوہ یسوع مسیح تیرا شکریہ! میں نے کچھ اچھے سکور کے ساتھ واپسی کی ہے۔127 کا سکور کرنے کے بعد 587 کا سیریز سکور ایک قابلِ ستائش واپسی تھی۔

5 دسمبر2005

میں اپنی لیگ میں باؤلنگ کے لیے روانہ ہوا۔ اور میں نے اپنے سیدھے پاؤں میں درد محسوس کیا۔ اِس وجہ سے میرا چلنا بھی مُشکل ہو گیا تھاْ۔ میں نے اپنی بیوی کو بتایا۔ اور اُس نے کہا شاید یہ ایک نشان ہے۔ کہ تمہیں آج رات باؤلنگ کے لیے نہیں جانا چاہیے۔ نہیں میرا خیال نہیں ہے۔ میں نے اُسی وقت دُعا کی۔ اور کہا،اَے باپ یسوع مسیح کے نام میں میرے پاؤں کو شفا بخش فوری طور پر درد نہیں گئی۔ میں نے پرواہ نہیں کی۔ اِس کے باوجود میں باؤلنگ کے لیے چلا گیا۔ میں لنگڑاتا ہوا اپنے ٹرک کی طرف گیا۔ اور باؤلنگ کے لیے چلا گیا۔ جب میں اپنے ٹرک سے باہر نکلا تو تھوڑی تھوڑی درد ہو رہی تھی۔ اور جب میں باؤلنگ کروانے لگا تو اُس وقت درد بالکل نہیں ہو رہی تھی۔ یہ بالکل نارمل تھا۔ خُدا کی تعریف ہو۔ ملووکی میں  باؤلنگ کے بالکل 2 ہفتے اور 2 دِن کے بعد جو میری لیگ کی باؤلنگ کا تیرہواں ہفتہ تھا۔ اور اُس رات کی تیسری باری میں جو پوری لیگ کی 39 ویں باری تھی۔ تو مجھے خُدا کی طرف سے ایک تحفہ مِلا۔ جس کی وجہ سے میں بہت خُوش تھا۔ جس کی وجہ سے میں ابھی تک خُوش ہوں۔ پُر رعب اور حیرت انگیز۔ میں نے 300 سکور کی اپنی سب سے شاندار باری کھیلی۔ مجھے اِس پر یقین نہیں آ رہا تھا جیسے کہ آخر کار معجزہ ہو گیا ہو۔ اُس میں باؤلنگ کرنے والا آخری باؤلر تھا۔ اور ہر کوئی دیکھ رہا تھا۔ وہ تمام اِس باؤلنگ میں نئے تھے۔ میرے پاس 10 فریم میں جانے کے لیے 9 سٹرائیک تھے۔ اور مجھے 3 کی مزید ضرورت تھی۔ اِس طرح میری گیم مکمل ہو جاتی۔ اُن سب نے دیکھا کوئی بھی باؤلنگ نہیں کر رہا تھا۔ میں بہت زیادہ نروس تھا اور کانپ رہا تھا۔ میں نے 10 ویں میں ایک اور پھینکا اور پھر ایک اور، اور پھر1سٹرائیک کی ضرورت رہ گئی تھی۔ میں نے بال پھینکا اور جُھک کر نیچے بیٹھ گیا۔ میرے پاس ایک گہری رویا تھی۔ جیسے کہ میرا ہارمون مادہ میرے جسم میں یقینی طور پر پمپ کر رہا تھا۔ میں نے غور کیا۔ کہ گیند کافی اونچائی تک آیا اور واقع ہی پنیں اُکھڑ گئیں! میں نے سوچا ہاں! ووو! اور پھر میں نے دیکھا کہ 4 پنیں ابھی تک وہاں کھڑی ہیں۔ اور میں نے سوچا کہ 299 کی باری! اور پھر ایک پِن سیدھے کونے میں واپس میں آئی۔ اور اُچھلنا شروع کیا۔ اور اُچھلتے ہوئے چاروں پِنوں کو تھپتھپایا جو کھڑی تھیں۔ اور اِس پِن نے اُچھلنا جاری رکھا۔ اور پھر ایک معجزہ ہوا۔ اور وہ چاروں پنیں آہستگی سے گِر گئیں۔ اور وہ جگہ خالی ہو گئی اور ہر طرف اونچا شور بلند ہوا! یہ حیران کُن تھا، اور بہت ڈرامائی تھا۔ میں اُسے کبھی نہیں بھول سکتا۔ یسوع مسیح تیرا شُکریہ! جب پِن گِری میں کھڑا ہو گیا۔ اور اپنے ساتھی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا یسوع مسیح تیرا شُکریہ۔ میں اپنے قصبے میں چوتھا تھا۔ جس نے باؤلنگ کی گلی میں اپنے قصبے میں اتنا شاندار اور مکمل سکور کیا تھا۔ آخری دفعہ جس نے کیا تھا۔ اُس کا نام جوئیل تھا۔ (دلچسپ ہووو) میں نے فیصلہ کیا کہ جیتنے کی خُوشی میں سب کو ڈرنک خرید کر پلاؤں گا۔ ویٹرس میرے لیے بِل لے کر آئی اور وہ ٹوٹل 37 ڈالر تھا۔ میں نے اپنی جیب کی طرف دیکھا۔ تو میرے پاس پوٹس کا ایک جوڑا تھا۔ پچھلی رات کے دوران سب سے اونچا پاٹ 300 کی باری کھیلنے کی وجہ سے تھا۔ اور کارڈ سے جیتی ہوئی رقم کو جمع کیا جو روکی نے اِس میں ڈالی تھی۔ تو میرے پاس 39 ڈالر تھے۔ ووو، میں نے سوچا کہ میں نے ویٹرس کو ڈرنکس کے 37 ڈالر دینے تھے۔ اور پھر2 ڈالر بچ جاتے ہیں۔ اور میں نے وہ ٹِپ کے طور پر دے دئیے۔ میں نے اپنی پہلی باری میں 247 سکور کیا۔ اور پھر میں نے دوسری باری میں 235 اور پھر 300 کا سکور کیا تھا۔ جس کا ٹوٹل 782 تھا۔ اور میرے پچھلے سب سے زیادہ سکور 700 سے بھی زیادہ تھے۔ جو پچھلے 99 پِن کے سکور سے زیادہ تھا ووو، کیا زبردست بڑھاوا ہے! اور یہاں تک کہ 279 تک کی کوئی اور باری بھی نہیں کھیلی تھی۔ جو کہ 1-9 کی بجائے تمام سٹرائیک پر مشتمل تھا۔ پس میں نے اِس نشان کو عبور کر لیا۔ اور 300 کی ایک مکمل باری کھیلی۔ اور 99 پِن کے سب سے بلند سکور کا اضافہ کیا۔ کیا زبردست چھلانگ اور چوکڑی تھی۔

میں نے کیا زبردست تلاش کی تھی۔ کہ خُدا نے میرے لیے یہ کیا اور مجھے 2 کی درستگی کے متعلق کچھ بتایا۔ اور اب 39 ہر طرف ظاہر ہو رہا تھا۔ باؤلنگ والی شام کے دوران وہاں پر کچھ بچے اپنے باپ کو باؤلنگ کرواتے ہوئے دیکھ رہے تھے۔ اور میں نےایک چھوٹے لڑکے جس کی عمر8 سال کے قریب تھی کو اپنے بلایا۔ میں نے اُس کے باپ سے پوچھا۔ کہ اگر وہ منظور کرتے ہیں۔ تو اُن کے بیٹے سے ایک سوال کرلوں۔ اور اگر آپ کے بیٹے نے درست جواب دے دیا۔ تو میں اِس کو گیم کھیلنے کی وجہ سے ایک ڈالر دوں گا۔ اُس کے باپ نے کہا کہ ٹھیک ہے۔ پوچھ لو۔ پس میں نے لڑکے سے یہ سوال کیا۔ اور یہ بتا دیا۔ کہ اگر اُس نے درست جواب دیا۔ تو میں اُسے ایک ڈالر دوں گا۔ اِس بات وہ بہت پُرجوش ہوگیا۔ کیونکہ وہ کُرسی پر بیٹھا ہوا بور ہو رہا تھا۔ اور وہ کھیلنے کے جانا چاہتا تھا۔ اور اُس کے پاس چوتھائی ڈالر بھی نہیں تھا۔ میں نے اُس سے سوال کیا، ہم کرسمس کیوں مناتے ہیں؟ اور وہ سوچتا رہا سوچتا رہا۔ اور پھر اُس کی آنکھوں میں روشنی چمکی۔ اور اُس نے جواب دیا۔ کیونکہ وہ یسوع مسیح کی سالگرہ کا دِن ہے. وہاں پر میری لیگ کے 6 اور باؤلر بھی بیٹھے ہوئے تھے۔ جنہیں میں نہیں جانتا تھا۔ وہ سب یہ سُن رہے تھے۔ اور جب بچے نے درست جواب دیا۔ تو اُس گروپ نے بچے کے درست جواب دینے پرزور دار چیخ ماری۔ میں اُس لڑکے سے بہت خوش ہوا۔ میں نے اُس کا ڈالر اُسے دے دیا۔ اور وہ کھیلنے چلا گیا۔ اگر میں نے یہ نہ کیا ہوتا۔ تو میری جیب میں 40 ڈالر ہوتے۔ اورجب یہ ہو گیا تو میری جیب میں 39 ڈالر رہ گئے۔ اِن 39 نے مجھے سوچنے اور دُعا کرنے کی طرف لگا دیا۔ باؤلنگ کی گلی میں 39 بورڈز لگے ہوئے تھے۔ میرے والد صاحب 39 میں پیدا ہوئے اور میں بھی 39 سال کا ہو گیا تھا۔ میری 39ویں باری300 سکورکے ساتھ مکمل تھی۔ جب میں نے یہ کیا تو میری جیب میں 39 ڈالرز تھے۔ اور2 کے لیے، اور بِل 37 ڈالرز کا تھا اور میرے پاس 2 ڈالر بچ گئے تھے جو میں نے ٹِپ کے طور پر دے دئیے۔ اور خُدا نے صلیب کے سلسلے میں 93 عرض بلد اور 39 طول بلد دیا۔ میں نے 93 کے ساتھ تین نقاط کا دورہ کیا۔ لیکن ابھی تک 39 کے ساتھ والے رہتے تھے۔4 نقاط دورے کے لیے رہتے تھے۔ اور اِس آخری سٹرائیک میں مجھ سے 4 پِن رہ گئے تھے۔ میرا ایڈریس 930 ہے۔ اور میرے فون نمبر میں 39 اور93 ہے۔ یہ سب کچھ کتنا عجیب ہے؟ ابھی میں سوچ رہا ہوں۔ کہ 39 کِسی بڑے واقع کے ہونے کا اضافہ کر رہے ہیں۔ میں اندازہ لگا رہا تھا۔ کہ اب یہ وقت ہے۔ کہ صلیب کے اگلےچار نقاط کا بھی دورہ کروں۔ جن کا ابھی دورہ نہیں کیا تھا۔ لیکن میں نہیں جانتا تھا۔ کہ یہ یقنی ہے۔ اور یہ ابھی ہونا ہے۔ میں نہیں جانتا کہ وہاں جانے کے لیے مجھے موقع دیا جانے والا تھا۔ خُدا یہ تمام کام کرے گا۔ اور میں اِس کے لیے پُر یقین تھا۔ اور 39 کا نمبر شفاء کے لیے بڑا نمایاں نمبرتھا۔ اِس آیت میں اُس کے کوڑے کھانے سے ہمیں شفاء مِلی ہے. یہ کوڑوں کا حوالہ دیا جا رہا ہے۔ کہ یسوع نے ہمارے لیے کیا۔ اُس وقت رومی 40 کوڑے لگاتے تھے۔ اور اُن میں سے ایک کم رکھتے تھے۔ مزید یہ کہ مر جائے گا۔ ایک اِس لیے کم لگایا جاتا ہے۔ کہ اُن کا یہ قانون تھا۔ کہ اگر آدمی کو کوڑے لگاتے ہوئے غلطی ہو گئی ہو۔ تو ایک زیادہ نہیں لگنا چاہیے۔ اور اِس طرح سے اُس کے پورے 40 گنے جاتے تو وہ ہمیشہ اِس نقطئہ نظر کے مطابق 1 چھوڑ دیتے۔ پس یسوع  مسیح کو 39 کوڑے لگے۔ بائبل کہتی ہے۔ اِس طرح اُس نے مصیبت اُٹھائی اور اُن کوڑوں کی وجہ سے جو اُس نے کھائے ہمیں شفاء مِلی۔ ہمارے مُلک کو شفاء کی ضرورت ہے۔ اور میں محسوس کرتا ہوں ۔ کہ شفاء کے لیے صلیب جو پورے مُلک پر ہے۔ اوربہت سے لوگوں کو شفاء مِلے گی۔ لیکن کب ہو گا؟ اور کِس وقت وقوع میں آئے گا؟ میں نہیں جانتا۔ اور یہ تمام 39 جو اِس طرح سے آ رہے ہیں۔ بتاتے ہیں کہ وقت قریب ہے۔ میں صرف اُمید کر سکتا ہوں۔ اور اِس کے لیے دُعا کر سکتا ہوں۔ اور خُداوند اِس کے لیے میری راہنمائی جاری رکھے گا۔ اِس شاندار کام کے لیے وقت کامل ہو گا۔ جیسے کہ باؤلنگ کے مکمل سکور کے لیے وقت کا آنا تھا۔ میری 39ویں باری کے لیے جب میری جیب میں 39 ڈالر تھے۔ اورمیری عمر 39 سال تھی۔ یہ صرف اتفاقیہ تھا۔ اور یہ خُدا کی طرف سے نہیں تھا۔ یہ پُرجوش تھا اورحقیقی طور پر پُر جوش تھا۔

ایک اور بات جو میں آپ تمام کو بتانا چاہتا ہوں۔ وہ یہ ہے۔ کہ جب میری دوسری باری کی رولنگ ہو رہی تھی۔ اور جس کھلاڑی کے ساتھ میرا مقابلہ ہو رہا تھا۔ اِس سکور پر اُس نے غلطی کی۔ اگر وہ درست نہ ہوتی تو میری ٹیم کو اور مجھے اُس باری کے لیے پوائنٹ مِل جاتا۔ میں نے اِس کی طرف توجہ دی۔ اور غلطی کی نشاندہی کی۔ جس نے یقینی طور پر مجھے پوائنٹ کا نقصان کر دیا۔ لیکن میں نے یہ جو کچھ کیا درست اور سچا تھا۔ اور یہ بھی تھا۔ کہ میں کیوں سوچ رہا تھا۔ کہ مجھے ایسا نہیں کرنا چاہیے تھا۔ ملووکی کے ٹورنامنٹ میں کیونکہ میں نے اپنی اوسط 2 پِن غلط لکھ دی تھی۔ اگرچہ میں نے یہ نیتاً نہیں کیا تھا۔ اور یہ حادثاتی تھا۔ اور یہ ابھی تک میرا قصورہے۔ اور اِس سکور کی تصدیق درستگی کے لیے نہیں ہوتی۔ اورمیں اِس کا ذمہ لیتا ہوں کہ وہ 194 تھا۔ جبکہ حقیقی طور پر یہ 194 تھا۔ بائبل نے اِس کے بارے میں بالخصوص ذکر کیا ہے۔

یہاں پر2 کو دیکھیں ووو، میری باری 12/5/2005 کو کھیلی گئی۔ پس اِس آیت کا نمبر دیکھیں۔ خُدا کو جلال ہو۔ پیغام میں پیغام ہے۔

2 تھم 2 باب 5 آیت، دَنگل میں مُقابلہ کرنے والا بھی اگر اُس نے باقاعِدہ مُقابلہ نہ کِیا ہو تو سِہرا نہِیں پاتا۔ ماڈرن کِنگ جیمز ورژن میں یہ اِس طرح سے ہے۔ اگر کوئی دوڑتا ہے تو اُسے اُس وقت تک تاج نہیں ملتا جب تک کہ وہ قانون کے مطابق مقابلہ نہیں کرتا۔

اورامریکی اسٹینڈر ورژن یہ کہتا ہے۔ اگر آدمی کھیل میں مقابلہ کرتا ہے تو اُسے اُس وقت تک تاج نہیں ملتا سوائے اِس کے کہ وہ قانونی طور پر مقابلہ نہیں کرتا۔

ایک اور ورژن کہتا ہے۔ اگر کوئی آدمی کھیل میں حصّہ لیتا ہے۔ تو اُسے اُس وقت تک تاج نہیں مِلتا جب تک وہ قوانین کی پابندی نہیں کرتا۔

میں جانتا ہوں کہ میں نے آپ کو بائبل کے مختلف ورژن (تراجم) کے متعلق سب کچھ بتا دیا ہے۔ اور ہمیں بھی اِس کے بارے میں بڑا محتاط ہونے کی ضرورت ہے۔ اگر تم مقابلوں، کھیلوں اور مہارتوں میں فتح کے لیے حصّہ لیتے ہو۔ تو یہ صرف کھیل کے اصولوں کے مطابق ہونا چاہیے۔ ورنہ تم تاج حاصل نہیں کر پاؤ گے۔ آمین۔ مقابلہ کرنے اور زندہ رہنے کے لیے ہمارے لیے اِس سچائی کے کلام کا یسوع مسیح تیرا شکریہ۔

14 جنوری 2006

میری بیوی اور میں شادی کی 20 ویں سالگرہ کو منانے کے لیے فلوریڈا میں چھٹیوں کے بالکل آخر میں تھے۔ ہم نے بڑا شاندار وقت گزارا، خُدا کا شُکر ہو۔ موسم بہت اچھا تھا۔ اور مینیسوٹا میں سردی نہیں تھی۔ اور ہم عام طور پر اِس کے عادی تھی۔ 70 ڈگری کے دِن بہت خُشگوار تھے۔

ہم نے اولینڈو، فلوریڈا سے مینیسوٹا کے لیے جہاز لیا، کچھ عجیب سا ہوا۔ جمعہ کو جب میں نے اپنی پرواز کے لیے بُکنگ کروائی تو ہم نے فلوریڈا کے لیے جس جہاز پر سیٹ بُک کروائی تھی وہ نان سٹاپ پرواز تھی۔ یہ بہت عُمدہ بات تھی کہ تم سیدھے اور جلدی اپنی منزل پر پہنچ سکتے تھے۔ لیکن واپسی کے لیے جس جہاز پر سیٹ بُک ہوئی اُس نے راستے شکاگو میں رُکنا تھا۔اور شکاگو سے مینیسوٹا کے لیے دوسری پرواز لینی تھی۔ فلائیٹ کو بُک کروانے کے کچھ ہفتے کے بعد ہمیں ائیر لائین کی طرف سے اطلاع مِلی کہ ایک سٹاپ والی پروازتبدیل ہو کر ہمیں نان سٹاپ پرواز مِل گئی ہے۔ ہماری ٹکٹوں کی بُکنگ کے وقت یہ نان سٹاپ پرواز پوری بُک ہو چُکی تھی۔ لیکن اب یہ محسوس ہوتا تھا۔ کہ اب پچھلی تمام پروازوں کی نسبت میرے اور میری بیوی کے درمیان فاصلہ ہو گا۔ میں نے یہ ایک خُدا کی طرف سے ایک مدد سمجھی کہ ہمارے دورے سے واپسی پر ہماری سیٹیں ایک ساتھ نہیں تھیں۔ بلکہ ہم لائین نمبر10 اور11 میں تھے۔ اُس کی سیٹ کا نمبر10 ایف تھا۔ اور میری سیٹ کا نمبر11 ای تھا۔ پس اب ہم ایک دوسرے کو دیکھنے اور بات کرنے کے قابل تھے۔ میں نے کوشش کی آخری وقت میں شاید سیٹ کا کوئی دوبارہ بندوبست ہو سکے۔ جو کہ ایک دوسرے کے ساتھ ہوں۔ لیکن یہ نہ ہو سکا۔ اور جب یہ ہو سکا۔ تو میں نے جانا کہ شاید اِس کا مطلب یہ ہے۔ کہ جہاز میں میرے ساتھ والی سیٹ پر جو بیٹھے گا۔ اُس سے میری میٹنگ ہو۔

پس جب ہماری پرواز شروع ہوئی۔ ایک آدمی لائین نمبر10 کے سامنے کھڑا تھا۔ اور اُس کے ہاتھ میں سیٹ نمبر10 بی کا ٹکٹ تھا۔ لیکن جہاز میں تو بی سیٹ تھی ہی نہیں۔ کیونکہ بائیں طرف تو صرف اے اور سی کی سیٹوں کی 2 لائینیں تھیں۔ اور دائیں طرف ڈی، ای اور ایف تھیں۔ پس یہ آدمی مضطرب تھا کہ وہ کہاں بیٹھے؟ میں نے اُس کے پاس سے ہوتے ہوئے سیٹ نمبر 11 ای دیکھی وہاں پر ایک آدمی میری سیٹ پر بیٹھا ہوا تھا۔ ہممممم، میں نے سوچا اور میں حیران ہوا۔ کہ اِس کے ساتھ کیا ہوا؟ میں نے آدمی سے اُس کا ٹکٹ دیکھنے کے لیے کہا۔ جو اُس نے مان لیا اور مجھے اپنی ٹکٹ دکھائی۔ میں نے دیکھا کہ اُس کے ٹکٹ کے مطابق وہ اٹلانٹا، جارجیا جا رہا تھا! ووو، وہ غلط جہاز میں پر بیٹھ گیا تھا۔ اور پھر دوسرا آدمی جو اِس لیے کھڑا تھا کہ سیٹ نمبر بی تھی ہی نہیں۔ اُس کی بھی ٹکٹ دیکھی۔ اور دیکھا کہ وہ غلط جہاز پر آ گیا ہے! ووو، 2 لڑکے غلط جہاز پر، ایک میری بیوی کی لائین اور ایک میری سیٹ پر! بہت عجیب اور انوکھی بات واقع ہوئی ہے۔ پس اُن 2 شریف آدمیوں نے جہاز کو اُڑنے سے پہلے چھوڑا اور اُنہیں اٹلانٹا کے لیے اگلی پرواز پکڑنے کی ضرورت تھی۔ جو اِسی گیٹ سے 45 منٹ بعد روانہ ہونے والی تھی۔ لیکن ہمارے جہاز کو کافی دیر ہو گئی تھی۔ اور یہ سب کچھ غلط فہمی کی وجہ سے ہوا۔

ہماری پرواز اچھی رہی سوائے اِس کے کہ تھوڑی دیر ہو گئی تھی۔ بہت سی پروازوں کے اُس دِن تیز ہوا کی وجہ سے روٹ تبدیل کئے گئے۔ اور جب ہم مینیسوٹا واپسی کے لیے اُڑے تو پرواز کے سامنے کی طرف بڑی تیز ہوا چل رہی تھی۔ جس نے ہمیں کِسی بھی وقت سکون نہیں دیا۔ پس ہم 40 منٹ دیر سے مینیسوٹا پہنچے۔ جب ہمارا جہاز اُترا اور جہاز ہمارے گیٹ پر رُکا۔ اور تمام لوگوں نے اپنے سیٹ بیلٹ کھولے اور بیگ لینے شروع کیے۔ تو پائیلٹ کی طرف سے انٹرکام کے سپیکر پر کہا گیا۔ اور معافی بھی مانگی گئی۔ اور ہمیں بتایا گیا کہ جہاز کو پارک کروانے والا نیا آدمی تھا۔ اور اُس نے حادثاتی طور پرجہاں پر جہاز کھڑا کرنے کی ضرورت تھی اُس نے2 فٹ پیچھے جہاز کو کھڑا کرنے کے لیے کہہ دیا۔ پس پائیلٹ کوہم سب کو کہنا پڑا کہ واپس بیٹھ جائیں۔ اُس نے جہاز کو دوبارہ سٹارٹ کیا۔ تاکہ اُس کو2 فٹ آگے حرکت دینے کے قابل ہو سکے۔ اِس کام کے ہونے میں مزید5 منٹ لگ گئے۔ اِس وقت کے اضافے کے بعد ہمیں مزید دیر ہو گئی۔ اور ہم نے سوچا کہ یہ بڑی عجیب بات ہے میں نے اِس طرح کا کام زندگی میں پہلے کبھی نہیں دیکھا۔ یہ حقیقت کہ پائیلٹ نے کہا کہ ہمیں2 فٹ مزید آگے بڑھنے کی ضرورت ہے نے میری توجہ حاصل کی اوریہ حقیقت کہ ایسا کبھی کبھار ہی ہوتا ہے نے بھی میری توجہ حاصل کی۔ اِس میں اِس بات کا اضافہ بھی کر لیں۔ کہ 2 آدمیوں کا غلط جہاز پر بیٹھ جانا۔ اور ہم میں سے ہر ایک کی قطار میں اور ہر ایک کی سیٹ پر، ایک اور عجیب اورانوکھی بات تھی۔ اِس کا مطلب کیا تھا۔ میں نہیں جانتا۔ 2 آدمی غلط جہاز پر جنہوں نے فرض کیا انٹلانٹا جا رہے تھے۔ خاص کر اُن میں سے ایک میری قطار میں اور سیٹ پر اوردوسرا میری بیوی کی لائین اور سیٹ پر، اور پھر جہاز کا 2 فٹ پیچھے کھڑے ہو جانا جب ہم پہنچے یہ بہت عجیب تھا۔ 2 چیزیں 2 دفعہ ہوئیں۔ اور مسلسل ہوئیں۔ خداوند اِس کا مطلب کیا ہے؟

15 جنوری 2006

چرچ میں خُدا کی تعریف میں پرستش کے دوران، میں خُدا کی تعریف کر رہا تھا۔ کہ وہ ہمارے ساتھ رہا اور ہمیں چھوا۔ اور ہمارے دِلوں کو چھوا۔ ہم پرستش اور تعریف میں اور گہرے جا رہے تھے۔ اچانک مجھ پر آنسوغالب آ گئے۔ میں نے خوشی میں چلانا شروع کر دیا۔ جب ہم خُدا کی تعریف میں گا رہے تھے۔ پھر میں اِدھر اُدھر دیکھا۔ کہ کیا کِسی اور کو بھی خُدا نے چھوا ہے۔ ایک عورت جو کہ اسٹیج پرگٹار بجا رہی تھی۔ اور پرستش کرنے والی ٹیم کا حصّہ تھی۔ ویسے ہی چلا رہی تھی۔ جیسے میں۔ پاسٹر نے بھی محسوس کیا۔ کی خُدا نے اُسے چھوا ہے۔ اور اُس نے تمام لوگوں کو اسٹیج پر بلا لیا۔ جن کو دُعا کی ضرورت تھی۔ تاکہ وہ دُعا کو وصول کر سکیں۔ میں نے خُدا سے دُعا کرنا شروع کی کہ وہ اُن کو چھوئے جن کو دُعا کی ضرورت تھی۔ میں نے خُدا کی تعریف کرنا اور دُعا کرنا جاری رکھا۔ کہ ہم میں روح القدس ٹھنڈا نہ پڑ جائے۔ جبکہ وہ ہم میں کام کر رہا تھا۔ پھر مجھے خُدا کی طرف سے کلام مِلا۔ اور اُس نے مجھ سے کہا،’’ کہ صلیب پر شفاء ہے۔‘‘ میں نے یہ پاسٹر کو بتایا۔ میں نہیں جانتا کہ خُدا اُس وقت کیا کرناچاہتاہے اُن لوگوں کو شفاء دے گا۔ جو وہاں صلیب پر جائیں گے۔ یا اُس کے بعد، ہو سکتا ہے کہ یہ کراس فیسٹ کے وقت ہو۔ لیکن میری دُعاؤں میں جب خُدا مجھے سے بول رہا تھا۔ میں دوسروں کے لیے دُعا کر رہا تھا۔ میں محسوس کرتا تھا کہ اُن کے لیے اِس کا کچھ مطلب ہے۔ ہمارے چرچ میں خُدا نے ہمیں بڑا زبردست چھوا تھا۔ یہ بالکل نیا چرچ تھا۔ جو ہم نے ابھی ابھی بنایا تھا۔ اور اِس میں ایک بہت خوبصورت لکڑی کی صلیب تھی۔ جو کِسی نے بنائی تھی۔ لیکن وہ ابھی تک لٹکائی نہیں گئی تھی۔ جب میں اپنئ چھٹیوں سے واپس آیا۔ تو میں نے دیکھا کہ وہ نئی صلیب اسٹیج کے حصّے کے بالکل درمیان میں لٹکائی گئی تھی۔ میں نے اِس بات کی طرف توجہ کی۔ کہ یہ ایک نئی چیز تھی۔ اور اِس سے پہلے یہ نہیں تھی۔ لیکن میں نے اب اُسے دیکھا ہے۔ اور پھر میں نے سُنا کہ خُدا کہتا ہے،’’صلیب پر شفاء ہے‘‘ میرا خیال ہے۔ کہ خُدا ہمیں کچھ بتانے کی کوشش کر رہا ہے۔ جیسے کہ ایکی معاہدے کے تحت جسم تیار ہے۔ اور شفاء آ رہی ہے۔ مجھے اُمید ہے کہ ہم نے اُسے کھویا نہیں۔

20 مارچ2006

میں آج رات باؤلنگ کے لیے گیا۔ اور میں نے 666 کو سکور کیا۔ اوہ خُدایا، میں نے سوچا۔ میں یہ نمبر پسند نہیں کرتا۔ اور یہ میری زندگی میں دوسری دفعہ آیا ہے۔ کہ میں نے666 کا سکور بنایا۔ میں یہ بات پسند کرتا ہوں کہ میری زندگی میں یہ آخری دفعہ ہوا ہو۔ او کے۔ اگر میں اُسے 3 باریوں پر تقسیم کرتا ہوں تو اوسط 222 بنتی ہے۔ اِس بات نے میرے احساسات کو بہتر بنا دیا۔ لیکن پھر بھی میں نے زندگی میں 2 دفعہ 666 کا سکور بنایا تھا۔ پس اب کیا ہے؟ ہمممممم، اِن سب باتوں سے میں فروتن ہو گیا۔ پس میں گھر گیا۔ اور جیسے ہی میں شام کی خبریں سُننے کے لیے بیٹھا۔ وہاں پر ایک کہانی چل رہی تھی۔ جو 2 لڑکوں کے متعلق تھی۔ جن کے پاس چھوٹی گولی کے برابر ایک ریڈیو چِپ تھی جو اُن کے ہاتھ میں تھی۔ وہ اُسے آر ایف آئی ڈی چِپ کہتے تھے۔ اور اب تک وہ انسانی جسم میں داخل کرنے کے لیے درست ثابت نہیں ہوئی تھی۔ وہ جانوروں کے لیے تھی۔ اُن لڑکوں نے یہ ریٹ کلینک سے فی 2 ڈالر میں لی تھی! اُن کے کچھ دوست تھے۔ وہ میڈیکل کے طالب علم لگتے تھے۔ انہوں نے یہ اُن کے ہاتھ کی جلد کے اندر رکھی تھی۔ ایک کو میں نے دیکھا۔ اُس کے بائیں ہاتھ پر تھا۔ لیکن انہوں نے یہ دونوں ہاتھوں پر کروایا تھا۔ پھر وہ اپنے دروازے کے سامنے والے حصّے میں گئے اور اپنا ہاتھ دروازے کے تالے پر رکھا۔ اور وہ بجلی کی طرح کُھل گیا وہ کہتے ہیں۔ کہ اِس کی طاقت لامحدود ہے۔ اور بھی بہت سی چیزیں جیسے کریڈٹ کارڈ کی تصدیق وہ کر سکتے تھے۔ اچھا حیوان کا نشان مِلنے کے بعد کہ وہ کوئی الیکٹرونکس ڈیوائس کے متعلق ہے ہم یہ شروع دیکھ سکتے تھے۔

23 مارچ2006

میں اور میری بیوی ایک جگہ پر جارہے تھے تاکہ اپنے 2 بھتیجوں کو لے سکیں۔ (جو جڑواں ہیں) اور دوسری دفعہ اُن کے ساتھ بچہ بیٹھا وہ بہت پیارے تھے۔ لیکن کام بھی بہت تھا۔ جب میں گاڑی چلا رہا تھا۔ میں نے ریڈیو سُنا جس کو سُننا میری بیوی پسند کرتی تھی۔ تو ریڈیو پر کہا گیا۔ کہ 22 نمبر کے کالر کو کنٹری فیسٹ کنسرٹ کی ٹکٹیں مفت دی جائیں گی۔ اگر کالر نمبر 10 ، 15 یا 18 ہوتے ہیں۔ تو میں ٹکٹیں جیتنے کے لیے کال کرنے کے بارے میں سوچوں گا بھی نہیں۔ لیکن دیکھیں کہ کیسے کالر نمبر 22 تھا۔ میں نے سیل فون پکڑا اور 102 نمبر پر فون کرنا شروع کر دیا۔ میری بیوی جڑواں بچوں کے ساتھ پچھلی سیٹ پر بیٹھی تھی میں نے اپنے پیچھے دیکھنے والے شیشے سے اُسے دیکھا کہ اُس نے بھی فون پکڑا ہوا تھا۔ اور وہ ریڈیواسٹیشن پر ٹکٹیں جیتنے کے لیے کال کرنے کے لیے نمبر مِلا رہی تھی۔ میں نے کال کرنے کی کوشش کرنے سے پہلے دُعا کی۔ اور پھر میں نمبر ڈائل کرتا رہا، کرتا رہا۔ مجھے پکا یقین تھا کہ میں جیت جاؤں گا۔ کال کی کوشش کرتے ہوئے 12 منٹ کے بعد بہت ہی زیادہ مصروف رہنے کے بعد بیل ہونا شروع ہوئی۔ میں نے بیل ہونے دی، بیل ہوتی رہی۔ کوئی 20 دفعہ بیل ہوئی ہو گی۔ اور پھر ڈی جے نے فون کال کا جواب دیا۔ اور اُس نے مجھے بتایا کہ تم 22 ویں کالر ہو۔ اور تم کنٹری فیسٹ میں جا رہے ہو۔ اُس نے چلاتے ہوئے کہا۔ میں نے پسند کیا سویٹ! میں نے ٹکٹوں کے لیے خُدا کا شُکر کیا۔ میں جانتا تھا کہ وہ اِس کے ساتھ کچھ بھی کر سکتا ہے۔ آخری منٹ میں ریڈیو سُننے والوں کی وسعت کے لحاظ سے جوڑے کو تبدیل بھی کر سکتے ہیں۔ ڈی جے نے 22 نمبر پکارا۔ اور مجھے 22 واں کالر ہونے دیا۔ یہ بڑی عمدہ بات تھی۔ پہلے دُعا کریں۔ پھر ایمان رکھیں پھر یہ سُنا جائے گا۔ اور دیا جائے گا۔ کیا تمہیں اِس کے لیے دُعا کرنے کی راہنمائی مِلی ہے۔ مجھے اِس کے لیے راہنمائی مِلی کیونکہ نمبر 22 تھا۔ جیسا میں نے کہا کیا میں جیتتا اگر کالر نمبر15 ہوتا؟ میرا نہیں خیال کہ یہ ہوتا۔ پس وہ یہی تھا جو میں آپ کو بتانا چاہتا تھا۔ اور کتاب نمبر 2 میں درج کرنے کا یہی مقصد تھا۔ پس دیکھنے پر لگے رہو۔ ہر وقت بغور دیکھا کرو۔ اور جب خُدا تمہاری توجہ حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ پھر تم جانو گے۔ کیا دیکھنا ہے۔ اے خُداوند ٹکٹیں دینے کا شکریہ۔

10 اپریل2006

ووو، جو کچھ میں تم سے کہہ سکتا ہوں اُس کے لیے ووو، دوسری دفعہ ووو، دسمبر میں واپس چلتے ہیں۔ میں نے اپنی سب سے لمبی باری کھیلی۔ جو 300 کی مکمل باری تھی۔ اُس کے ساتھ ساتھ 247 اور235 کی باری بھی تھی۔ جو سب مِلا کر 782 سکور بنتا ہے۔ جو میری زندگی کی اب تک سب سے بلند سکور کی سیریز ہوئی۔ ہماری لیگ آج ختم ہوئی۔ اور یہ دونوں سکور ہماری لیگ کے سب سے بڑے سکور تھے۔ پس میں یہ دونوں شاندار انعامات حاصل کیے۔ یہ بہتر ہے۔ ٹیم نے دونوں حصّوں میں سیزن میں دوسری پوزیشن حاصل کی۔ پس ہم نے مجموعی طور پر دوسری پوزیشن حاصل کی اور ہم گھر واپس دوسری پوزیشن کی ٹرافی کے ساتھ آئے۔ یہ بہت بہتر رہا۔ اُس رات کے 39 کے معجزے یاد ہیں۔ میں 39 سال کا ہوں۔ باؤلنگ لائین کے گِرد 39 بورڈز لگے ہوئے تھے۔ جب میں نے300 سکور کیا یہ سیزن کی ہماری لیگ کی 39 باری تھی۔ اُس رات باری کے خاتمے پر میری جیب میں 39 ڈالر تھے۔ اُس رات کے خاتمے کے بعد بڑی گیم پاٹ جیتنے پر میری جیب میں 39 ڈالر تھے اور 2 دوسرے پاٹ بھی تھے۔ میں نے اُس کے متعلق سوچا۔ اور اِس کا یہ صرف ایک ہی مطلب ہو سکتا تھا۔ کہ یہ ضرور ہی صلیب کی متعلق کچھ کرے گا۔ یہ خُدا نے مجھ پر ظاہر کیا۔ کہ جو امریکہ کے اوپر 39عرض بلد اور93 طول بلد پر ہے۔ اب اُسے چیک کیا۔ ہماری لیگ کی آخری رات میں ہم نے بڑا مزہ کیا۔ ہم نوٹیپ ٹورنامنٹ میں باؤلنگ کی۔ ہم نے دیکھا کہ سیزن کیسے لگاتار90 باریاں ہوتی ہیں۔ یہ آخری تین نو ٹیپ باریاں بڑی مزیدار تھیں۔ لیکن ہمارے پاس انعام کی رقم اور کچھ سائیڈ پورٹ جو ہم نے لیے وہ جارہے تھے۔ یہ تین باریاں مِلا کر سیزن کی کُل93 باریاں ہو جاتی ہیں۔ اندازہ لگائیں کیا ہوا؟ اوہ ووو! میں قائل ہوں! اور کوئی راستہ یا متبادل نہ ہو سکا۔ لیکن پھر خُدا کا ہاتھ ہر چیز پر ہوا۔ اور میں جانتا ہوں کہ وہ کرتا ہے۔ نو ٹیپ بال میں ہمارے 2 پوٹ بڑھے۔ ایک کُھرچنے والا پوٹ تھا۔ ایک خاص پوٹ تھا۔ جو ہاتھ سے بنایا گیا سکور تھا. خاص پوٹ میں میں نے دوسری پوزیشن حاصل کی۔ جس میں میں نے 782 سکور بنایا تھا. کیا یہ جانی پہچانی بات نہیں ہے. ووو! یہ اُس سے کچھ بہتر تھا! تمام پوٹوں میں داخل ہونے، جیتنے اور2 پوپ خریدنے کے بعد رات کو میرے پاس آخر میں93 ڈالر تھے۔ اور782 سکور کیا 39ویں باری میں اور782 سکور 93 ویں باری میں کیا۔ میں 39 باری میں 39 ڈالر اور 93 باری میں 93 ڈالر جیتے! صلیب بھی 39 اور 93 پر ہے! کیا یہ شاندار نشان اور اتفاقات ہیں جو ہم پر ظاہر ہوئے ہیں۔ کہ صلیب ہے۔ جو خُدا نے 39 عرض بلد اور 93 طول بلد پر امریکہ میں رکھی ہے۔ اوہ ووو اِن دونوں تاریخوں کا سکور حیران کُن تھا۔ حقیقیت یہ ہے۔ کہ میں نے جو ٹوٹل پوٹ حاصل کیا تھا۔ اور جو باریاں جیتی تھیں۔ اُن کے نمبر شاندار تھے۔ اور39ویں اور93وی باریاں جو میں جیتی تھیں صلیب کی لائینوں سے مطابقت رکھتی تھیں۔ یہ ذہن کو کھولنے والی معجزانہ تھیں۔ اگر تم ابھی تک اَس کی تہہ تک نہیں پہنچے تو میں خُدا سے دُعا کرتا ہوں۔ کہ خُدا تمہاری آنکھیں کھولے کہ تم اِس تمام کو دیکھ سکو۔ خُدا اِن نشانات کے ذریعے کچھ کرنے جا رہا تھا۔ میں کوئی خاص کامل شخص نہیں ہوں۔ میں اِس سے سچ مُچ عاجز، حیران اور پریشان ہوا ہوں۔ میں صرف یہ جانتا ہوں کہ صلیب کے ساتھ نقاط پر کراس فیسٹ ہونے جا رہی تھی۔ میں یہ نہیں جانتا کہ کب۔ خُدا کو جلال مِلے۔ یہ ذہن کو کھولنے والی اور جبڑوں کو ہلانے والی ہے۔ میں نے صرف بائبل کو پڑھا ہے۔ مزید سیکھا ہے۔ دُعا کی ہے۔ اور بہت سارے لوگوں کو بتایا ہے۔ کہ خُدا کیا کر رہا ہے۔ خُداوند یسوع مسیح کی انجیل کو پھیلانے سے خُدا خوش ہوتا ہے۔ اگر تم معجزات کو دیکھنا چاہتے ہو۔ اور خُداوند کی مدد کرنا چاہتے ہو۔ تم اِس پر یقین رکھ کر اور اُس کی پیروی کر کے یہ کر سکتے ہو۔ اپنی گواہی دوسروں کوبتاؤ۔ اِس سے نہ گھبراؤ کہ لوگ کیا سوچتے ہیں۔ پس ایماندار رہو۔ اور ہاں میں نے غلطیاں کی تھیں۔ بہت ساری غلطیاں۔ لیکن میں ابھی تک کوشش کر رہا ہوں۔ اور لوگوں کو بتا رہا ہوں۔ کہ میں نے کیا سیکھا۔ دیکھو تین سالوں تک خُدا نے میرے ذریعے کیا کیا۔ دیکھو صرف چند ماہ کے بعد اِس نے میرے ذریعے کیا کیا۔ صرف بائبل کو پکڑا اور اُسے پڑھا اور جو کچھ اُس میں لکھا ہے اُس پر ایمان رکھا اور ویسا کرنا شروع کر دیا۔ میں نے آپ میں سے کِسی کو پہلے یہ نہیں بتایا تھا لیکن خُدا نے پچھلے دو سالوں میں مجھے کچھ خواب دیئے۔ اور آج کی تاریخ تک 8 مِلے ہیں۔ اور وہ تمام حیران کُن ہیں۔ چھ ماہ پہلے جو پہلا خواب مجھے مِلا۔ یہ تنبیہی خواب تھا۔ اور دوسرا پانچ دِن میں آیا۔ اور مجھے مشن پر بھیجا گیا اور پیغام دیا گیا۔ وہ خواب نوجوانوں کو مُشکل سے بچانے کے لیے تھا۔ ایک اور مسحَ شُدہ خواب تھا۔ یہ مجھے بتانا چاہیے  کہ 4 ابھی ہوئے ہیں۔ میں ابھی تک اُن کا مکمل مطلب حاصل نہیں کر سکا۔ میں ابھی تک اُن کی مکمل تشریح نہیں کر سکا۔ کہ اُن کا مطلب کیا ہے۔ لیکن وہ تمام میری ذاتی دستاویز میں درج ہیں۔ پھر میں نے اپنے کچھ دوستوں اور پاسٹروں کو بتایا اُن میں سے کچھ تھوڑا گھبرا گئے۔ میں اُن خوابوں کے بارے میں تفصیل میں نہیں گیا۔ کیونکہ ابھی تک اُن کے بارے میں تفصیل معلوم نہیں ہوئی تھی۔ اور میں نہیں جانتا تھا۔ کہ وہ امریکہ کے بارے میں تنبیہہ تھی یا دُنیا کے بارے میں یا میرے بارے میں۔ اور میں نے کِسی تصدیق کے بغیر اُن کے اختتام تک نہیں پہنچا لیکن چار خوابوں کے پورے مطالب مجھے معلوم تھے۔ اور چار کے معلوم نہیں تھے۔ ہم دیکھیں گے۔ شاید مجھے خوابوں کے بارے میں ایک اورکتاب یا باب لکھنا پڑے۔ ہم دیکھیں گے۔ اَے خداوند مجھے تعلیم دینے کا شکریہ۔ اور آپ کی قوت اور فضل کی شاندار گواہیاں دوسروں کو بتانے کی اجازت دینے کا شُکریہ آمین۔

21 اپریل 2006

میں نے اپنے بیٹے کے لیے دُعا کی جو مختلف قسم کی سائیکل لینا چاہتا تھا میرا ایمان ہے۔ میں ہر کام سے پہلے دُعا کرتا ہوں۔ میں کامل نہیں ہوں۔ اور بعض اوقات میں بھول جاتا  ہوں۔ لیکن میں اپنی سی ہر ممکن کوشش کرتا ہوں۔ دُعا کے بعد ہم نے فیصلہ کیا کہ ہم اپنے بیٹے کے لیے ایک چھوٹا کم تیل کھانے والا ٹرک لے دیتے ہیں۔ ہم نے انٹر نیٹ پر اِدھر اُدھر دیکھا۔ اور پھر وہ نظر آ گیا۔ اور ہمیں پسند آیا۔ ہم نے کچھ تلاش کی۔ اور پھر اِسی قیمت کے لیے کچھ اور ٹرک دیکھے۔ اور اُن میں لینے کے بارے میں سوچ بچار کی۔ میں نے فیصلہ کیا۔ کہ اپنے بیٹے کے لیے ٹرک لینے کا صرف ایک ہی ذریعہ ہے۔ کہ ہم کچھ قرضہ لیں کیونکہ اُسے خریدنا ابھی ہمارے بس سے باہر تھا۔ اور میں اُس کے ساتھ اِس کا مالک بنوں۔ لیکن ہم کیا کریں۔ کیا ایمان کا ایک قدم ہے۔ میں اپنی کار بیچ دوں گا اور یہ رقم اپنے بیٹے کو ٹرک کے سلسلے میں دے دوں گا۔ اور اِسی ایمان میں ہم یہ کریں گے اور6 ماہ بعد یہ قرضہ اُتار دیں گے۔ تاکہ میرا بیٹا کچھ کریڈٹ حاصل کرنے کے قابل ہو جائے۔ جو کہ ابھی اُس کے پاس نہیں ہے۔ (ایمان کا حصّہ اُس میں ہے۔ اے اور ٹرک بہت اچھا ہو گا۔ بی) اِس کو پہلے ہم ایمان میں لیں گے۔ اور پھر ہم قرضہ لیں گے۔ اور پھر اُس کو کار بیچ کر ادا کر دیں گے۔ جو کہ سی حصّہ ہو گا۔ پس بہت سی چیزوں کا ہونا ضروری ہے اور ہونے کی ضرورت ہے۔ پس ہم نے ٹرک حاصل کرنے کے لیے بہت لمبا سفر کیا۔ ہم نے محسوس کیا۔ ہم نے محسوس کیا کہ یہ ڈرائیونگ کے لیے لاجواب تھا۔ کیونکہ یہ گاڑی اپنی قسم میں بڑی زبردست تھی ہم نے اپنا ٹینک بھروایا۔ اور اُسے لینے کے لیے سفر شروع کر دیا۔ جب ہم اُس آدمی سے مِلنے کے لیے راستے سے چڑھے تو میں قائل تھا۔ ہم نے 202 میل کا سفر کیا۔ ہم نے اپن ٹرائیپو میٹر سیٹ کیا! میں نے سوچا ووو! اب یہ بہت اچھا نشان ہے۔ پھر ہم نے ٹرک کا ٹیسٹ لیا۔ یہ بڑا اچھا دوڑنے والا ٹرک تھا۔ اور اُس کی بڑی زبردست حالت تھی۔ ہم نے ٹرک خریدا۔ اور ہم 202 میل واپس گھر کی طرف آئے۔ جب ہم سامنے والے دروازے سے اندر داخل ہوئے۔ تو میں دوبارہ قائل ہو گیا۔ گھڑی پر 2:02 منٹ ہوئے تھے۔ ووو! میں نے سوچا ایک اور عظیم نشان۔ یہ کیا ہی عجیب چیز ہے۔ مجھے پورا یقین تھا۔ کہ ہم نے بالکل صحیح ٹرک لیا ہے۔ اور میں بہت خُوش تھا۔ اور ہر بات کے لیے پُر جوش تھا۔ اُس میں سب کچھ قابلِ دید تھا۔ وہ ساحلی پولیس میں جانا چاہتا تھا۔ پس ہوسکتا ہے۔ کہ وہ جلد ہی ہمیں چھوڑ جائے۔ اچھا دیکھا جائے گا۔

22 اپریل2006

بہت لمبے اور تھکا دینے والے سفر کے بعد اگلے دِن ہم سٹور پر گئے۔ میری بیوی نے ذکر کیا کہ وہ کتے کے لیے جانوروں والا ڈربہ دیکھنا چاہتی ہے۔ میں نے اُسے کھینچا، او بوائے، وہ پھر جاتی ہے۔ ہا ہا ہا وہ تین مہینے سے کتے کو لینے کے متعلق باتیں کر رہی تھی۔ اور وہ دوستوں سے اِس کے متعلق باتیں کر رہی تھی۔ اور اُس نے انٹرنیٹ پر بہت سے سٹائل میں مختلف کتوں کی تصویریں دیکھ رہی تھی۔ میں صرف سوچ رہا ہوں۔اوہ اُن کے بعد کا رکھوالا۔ جب ہم کہیں جائیں گے تو اِس کے ساتھ کیا کریں گے۔ تو کون اُسے چہل قدمی کروائے گا۔ اُن کے بعد کون پکڑے گا۔ وغیرہ وغیرہ لیکن وہ ہمیشہ کہتیں۔ وہ خود کرے گی۔ اور وہ اُسے پھرانے کے لیے لے جائے گی۔ اور جب ہمارا بیٹا چلا جائے گا۔ ہمممممم میں نے کتے کے لیے دُعا کی اور چیزیں ہو سکتا ہے۔ تین دفعہ ہوں۔ کِسی وجہ سے میں اُس دِن گیا۔ اور کتے کا ڈربہ لے آیا۔ اچھا کیا آپ یہ نہیں جانیں گے۔ کہ میری بیوی نے کتا لے لیا، لیکن کِسی نے اُس کے بارے میں پہلے سے دعویٰ کر دیا تھا۔ اُس کی قیمت دے دی۔ لیکن پھر اُس کا ذہن بدل گیا۔ اوراُس نے سودے کا مکمل نہیں کیا۔ پھر اُسی دِن ایک اور شخص نے بھی ارادہ کیا۔ لیکن وہ بعد میں اپنی بیوی کے ساتھ آنا چاہتا تھا۔ اور وہ دیکھے گا۔ اگر اُسے پسند آ گیا۔ لیکن اُس شخص نے بیانے کی کوئی رقم نہ دی۔ پس وہ قانونی لحاظ سے کتے کو نہیں لے سکتے تھے۔ پس میں نے اُن سے پوچھا۔ اگر ہم اُسے لینا چاہتے ہیں اور اِس کی قیمت بھی دے دیتے ہیں۔ پھر یہ ہمارا ہو جائے گا؟  انہوں نے کہا ہاں اُن کی پالیسی تھی کہ جانور صرف اُن کا ہوتا تھا۔ جنہوں نے اُس کے لیے کچھ نہ کچھ رقم دی ہوتی تھی۔ اور اِس کتے کے لیے کوئی بھی رقم ادا نہیں کی گئی۔ اب تک ووو، او کے، میری بیوی نرم پڑ گئی۔ اور سوچ میں گِھر گیا۔ ہم گئے اور کتوں کی تمام قسموں کے سامان خریدے۔ میری بیوی اتنی پُرجوش تھی۔ جتنا میرا بیٹا ٹرک لینے پر خُوش تھا۔ اُسے اتنا خُوش دیکھ کر مجھے بہت خُوشی ہوئی۔ یہ اچھا لگا۔ میرا پورا خاندان بہت خُوش تھا۔ پس ہم نے22 اپریل کو کتا لے لیا۔ اور اُس کا نام شورٹی رکھا۔ اور ڈربے کا نام پِکڈ تھا۔ ہم نے یہ نہیں رہنے دیا۔ کیونکہ ہمیں یہ نام پسند نہیں تھا۔ اُسے اپنی کار میں ڈالنے کے بعد شورٹی کا نیا گھر بھی لے آئے۔ میں نے اپی بیوی کی طرف دیکھا۔ اور کہا۔ کتے کا نام شورٹی ہے۔ اور تم اُسے مائیک جونئیر کے طور پر اپنا ساتھی بنانا چاہتی ہو۔ جب وہ چلا جائے گا؟‘‘ اُس نے کہا، ہاں میں نے کہا،’’اچھا کتے کا نام شورٹی ہے اور اُس نے ابھی نہیں لیا۔ میں نے یہ کہا کہ تمہاری بہن مِکی کہلاتی ہے؟ پھر اُسے سمجھ آئی، ووو! اُس کے ذہن میں روشنی کا ایک جھماکا ہوا۔ میرے بیٹے کا صرف حقیقی اُلٹا نام مائکی پڑا ہوا تھا۔ دوسرے بچوں کی نسبت اُس کا آخری نام فلپ تھا۔ سکول میں شورٹی تھا۔ پس میری بیوی نے کتے کا نام جو شورٹی رکھا تھا وہ مافوق الفطرت تھا۔ میں نے سوچا اب وہ اِس نام میں شامل ہو گئی تھی۔ جب میں ٹرک خریدنے کے بارے میں ایمان کی بات کر رہا تھا۔ وہ واقع ہی اِدھر آئی۔ اور آخر کار دیکھنا شروع کیا۔ کہ میں پچھلے تین سالوں سے کیوں خوش ہوں! ہیلیلویاہ! وہ 2 کے متعلق جانتی تھی۔ لیکن حقیقتاً میرا خیال یہ نہیں ہے۔ وہ حقیقی طور پر دیکھتی ہے۔ کہ میں کیا دیکھ رہا تھا۔ اور کیا دکھا رہا تھا۔ لیکن 2 کے آخری 2 واقعات نے واقعی اُس کی توجہ حاصلی کی۔ انہوں نے واقعی اُس کی توجہ لے لی تھی۔ آخری دو دِنوں میں میرے خاندان کے لوگ خوش ہونے، کتے اور ٹرک کے لینے کے بارے میں یسوع مسیح تیرا شُکریہ۔

9 جولائی2006

آج کے دِن نے مجھے ایک بار پھر حیران کر دیا۔ میں چرچ میں تھا۔ اور پادری صاحب نے ذکر کیا کہ آج کا اتوار رُکن سازی کا اتوار ہے۔ میں نے سوچا کہ چرچ کا رُکن بننا چاہیے۔ میں نے کچھ آسان سوالات پوچھے لیکن مجھے اندازہ نہیں تھا۔ کہ اِس کا کیا مطلب ہے۔ اور کیا توقع کی جا سکتی تھی۔ میں نہیں جانتا تھا۔ کہ آیا میں چرچ کا رُکن بن بھی سکوں گا یا نہیں۔ جیسا کہ لوگ کھڑے ہو گئے وہ لوگ کافی عرصے سے چرچ آ رہے تھے۔ اور وہ چرچ کے باقاعدہ ممبر بننا چاہتے تھے۔ وہ کھڑے ہوئے اور انہوں نے بتانا شروع کیا۔ کہ وہ اِس ہی خاص چرچ کے رُکن بننا چاہتے ہیں۔ جب وہ لوگ جو رُکن بننا چاہتے تھے۔ ایک ایک کر کے کھڑے ہو رہے تھے۔ اورانہوں نے ادارے سے بات کی۔ میں نے اپنی جگہ پر دُعا کرنا شروع کر دی۔ میں نے دُعا کی کہ اَے خُدا چرچ کا رُکن بننے کے سلسلے میں میری راہنمائی کر۔ یہ کیسے ہونا چاہیے۔ مجھے نشان دے۔ اَے خداوند میری راہنمائی کر۔ کہ رُکن سازی کے متعلق مجھے کیا کرنا ہو گا۔ میں کچھ بھی حاصل نہیں کر سکا۔ ایک لفظ بھی نہیں۔ کوئی نشان بھی نہیں۔ کوئی اتفاق بھی نہیں۔ اور میں وہاں بیٹھ گیا۔ اورصرف اِس کے لیے تیار کیا گیا کہ نہیں۔ آخری جوڑا اُٹھا ۔اور اُس نے اپنی گواہی لوگوں کو سُنائی۔ اور بتایا کہ وہ کیوں اِس چرچ کا رُکن بننا چاہتے ہیں۔ لیکن اُن کی کہانی نے واقع ہی میرے دِل کو چھوا۔ دوسری کہانیوں کی طرح نہیں جو کہ دوسروں نے بتائی تھیں۔ انہوں نے دِل کو کم چھوا یا وہ کم معنی والی تھیں۔ لیکن اِس جوڑے کی کہانی نے مجھے اندر تک چھوا۔ جب وہ بول رہے تھے۔ تو اُن کے آنسو جاری تھے۔ سارہ اور ریان 2 لوگ تھے جنہوں نے کہانی گواہیاں سنائیں۔ اور وہ رُکن بنے۔ ریان نے اپنی گواہی کے درمیان رونا شروع کر دیا۔ میں نے اُس کے الفاظ اور احساسات محسوس کیے۔ اور اُس کی اور اُس کی منگیتر کی گواہی کے جذبات (وہ ایک یا دو ہفتے میں شادی کرلیں گے) سُننے کے بعد میں ہِل گیا۔ میں نے اپنا ہاتھ بلند کیا۔ اور میں نے پاسٹر سے پوچھا۔ کیا یہاں کمرہ ہے؟ میں مزید کچھ کہنا چاہتا ہوں۔ اور اُس نے کہا اچھا ۔ ۔ ۔ ۔ یقیناً پس میں اوپر گیا۔ اور مجلس کے درمیان کھڑا ہو گیا۔ اور میں نے اُنہیں بتانا شروع کر دیا۔ کہ کیسے چرچ کی طرف سے  3 1/2 سال پہلے راہنمائی مِلی۔ اور پاسٹر ٹم اورجم کے لیے کیسے نشان مجھے مِلا۔ وہ ویسٹ سائیڈ سے تھے۔ اور مجھے انہوں نے بپتسمہ دیا تھا۔ اتفاق وہاں پر یہ تھا۔ کہ جب میں سینٹ پال کے ویسٹ سائیڈ میں پرورش پا رہا تھا۔ تو میں دو بھائیوں ٹم اور جم سے کھیلا کرتا تھا۔ پس جب میں نے سُنا کہ پاسٹر ٹم نے اُن دونوں کا تعارف کروایا۔ ہائے ہم ویسٹ سائیڈ سے ٹم اور جم ہیں۔ اور انہوں نے یہ کیسے کہا۔ میں چلا گیا۔ ووو، وہ کتنے عجیب ہیں۔ پس جب میں کہانی مجلس کے سامنے سُنا رہا تھا۔ تو ایک جملہ مجھے مِلا۔ تو میں نے چلانا اور سسکیاں بھرنا شروع کر دیں۔ میں بڑی مشکل سے بات کر سکا۔ پچھلی گواہیوں نے میرے دِل کو چھوا تھا۔ اب خُدا خود مجھے چھو رہا تھا۔ 2 منٹ کی گواہی میں نے 10 منٹ میں سنائی۔ کیونکہ درمیان میں سسکیاں لیتا رہا۔ اور آنسو بہاتا رہا۔ لیکن آخر میں میں نے اتفاقات کے متعلق بتایا۔ اور مجلس نے ووو، واقع، ووو کہا۔ میں نے اندازہ لگایا۔ کہ ٹشو پیپر کے کچھ ڈبے استعمال ہوئے ہوں گے۔ بہت ساری آنکھیں میرے ساتھ رو رہی تھیں۔

اب یہاں پر ایک دلچسپ حصّہ ہے۔ میں نے اُس کو اُس وقت تک محسوس بھی نہیں کیا تھا۔ جب تک ریان اور سارہ کی شادی نہیں ہو گئی۔ میں نے اُن کا دعوت نامہ دیکھا۔ اُس وقت تک میں نے نہیں جانا تھا۔ ریان کا آخری نام مِک نائیٹ تھا۔ میرے ساتھ یہاں ٹھہرو اور اب اِسے اکٹھا کرو۔ دو پاسٹر ٹم اور جم ویسٹ سائیڈ سے تھے۔ انہوں نے مجھے بپتسمہ دیا تھا۔ میں دو بھائیوں ٹم اور جم کے ساتھ کھیلا کرتا تھا۔ جن کا تعلق سینٹ پال کے ویسٹ سائیڈ سے تھا۔ دونوں جگہوں کا حوالہ صرف اِس لیے تھا۔ کہ دونوں جگہیں دی ویسٹ سائیڈ کہلاتی ہیں۔ اتفاق کے بعد میری راہنمائی چرچ کی طرف کی گئی۔ اور تین سال بعد سارہ (اُس عورت کا نام بھی یہی تھا۔ جس نے مجھے ایک اشتہاری کاغذ دیا تھا کہ میں ویسٹ سائیڈ چرچ کی پکنک میں جاؤں۔ جہاں مجھے بپتسمہ دیا گیا) کی پیروی کرتا ہوا اِس چرچ کا باقاعدہ رُکن گیا۔ اور ریان (جس کا آخری نام مِک نائیٹ تھا جو اتفاقیہ سینٹ پال کے ویسٹ سائیڈ کے اُن دو بھائیوں کا نام تھا جن کے ساتھ میں کھیلا کرتا تھا۔)

اب یہ اتفاق تھا یا کیا؟ اِس کا جواب تھا ہاں اورجواب تھا خُدا! اَے خُدا تیرا شکریہ کہ تو نے رُکنیت کی تصدیق کر دی ہے۔ اب میری یہ سب کچھ کرنے کے طرف راہنمائی کیسے ہوئی۔ اگر میں سب کچھ کرنے میں غلط تھا۔ کیا مجھے یہ نہیں کرنا چاہیے تھا۔ اِس کے بعد میں خُدا سے دُعا کر رہا تھا۔ اور میں وہاں یقینی طور پر ٹھہرنے کے لیے تیار ہو گیا تھا۔ اور کچھ نہیں کیا۔ جب تک میں نے خُدا کی طرف سے نہیں سُنا کہ ٹھیک ہے؟ لیکن کاش میں نے ایمان میں رہتے ہوئے عمل کیا ہوتا؟ لیکن کلید یہاں پر یہ ہے۔ کہ میں نے کیا سیکھا۔ اور میں نے کیسے سیکھا۔۔ جو میں نے کیا۔ مجھے اُس کے لیے تحریک دی گئی تھی۔ کیونکہ میں نے یہ اپنے دِل میں محسوس کیا۔ اگر میں نے اپنے دِل کے فیصلے کی بنیاد غلط حرکت سے کی۔ تو کام یقیناً غلط ہو گا۔ مجھے اُن سے سیکھنا بھی ہو گا۔ لیکن بعض اوقات ہم محسوس کرتے ہیں۔ کہ ہم زیادہ بیٹھتے ہیں۔ اور خُدا کا انتظار کرتے ہیں۔ اور کچھ نہیں کرتے۔ جب ہم کچھ کرتے ہیں۔ جب ہمیں کچھ کرنا چاہیے۔ میں جانتا ہوں کہ ہمیں بعض اوقات خُدا کا انتظار کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ اور میں اپنے دِل میں بہت زیادہ چھوا نہیں جاتا۔ میرا نہیں خیال کہ مجھے کچھ کام کرنا تھا جو میں نے کیا۔

          یہ باب میں پہلے ہی بند کر چُکا ہوں۔ میں نے چرچ میں آج یہ خاص بات کی کہ کیسے میں بپتسمہ لینا چاہتا تھا۔ میں نے اِس کلیسیاء سے پوچھا اورانہوں نے مجھے دیا۔ کیونکہ مجھے ضرورت اِسے اچھے طریقے سے کرنے کی تھی، جلدی اور اچھے طریقے سے، اور وہ یہ کرنے کےلیے تیار نہ تھے۔ لیکن انہوں نے یہ ترغیب موس لیک جھیل کے قصبے میں تفریح کے دوران دی۔ بالکل ویسے ہی ہوا جس طرح  میں نے خُدا سے دُعا کی تھی کہ ہو۔ اُس دِن مجلس کے تمام ارکان ایک رُکن کے گھر گئے اورتمام کو بپتسمے دیے میرا خیال ہے یہ مناسب وقت تھا۔ اور انتظامات مکمل تھے۔ جیسے خُدا نے خُود سب کچھ ترتیب دیا ہو۔ ووو، خُدا کا شُکر ہو!

15 جولائی 2006

آج کے دِن کے اختتام تک پچھلے 4 دِنوں میں کچھ دلچسپ واقعات ہوئے۔ میں ایک موسیقی کے پروگرام مون ڈانس جیم میں گیا۔ اِس سال میرے والد صاحب میرے ساتھ نہیں گئے۔ بہت سے ادھورے کام تھے جن کے بارے میں کم و بیش اُنہیں بتایا گیا تھا۔ اُسے نہیں جانا چاہیے تھا۔ وہ ٹکٹیں بھول گئے تھے۔ دوسرا یہ کہ جب ٹائر پھٹ گیا توگاڑی تباہ ہو گئی تھی۔ کوئی زخمی نہیں ہوا تھا۔ لیکن چیزیں اُس طرح سے نہیں تھیں جس طرح میں نے اندازہ لگایا گیا تھا۔ پس میں اِس سال اُن کے بغیر ہی گیا۔ اِس کہانی کا تشہیری بینر اور اُس نشان کو جو خُدا نے مجھے دیا اُس کا بینر میں نے لہرایا۔ اور اُن لوگوں سے بات کرنا شروع کی جن سے میں وہاں مِلا اور اُنہیں 9 سال سے جانتا تھا۔ پہلا اتفاق جو ہوا۔ وہ یہ تھا۔ کہ میں نے سیل فون پر پیغام حاصل کیا۔ اور وہ وقت جب میں روانہ ہوا۔ صبح کے 10:11 منٹ ہوئے تھے۔ یہ پیغام جوڈی کی طرف سے تھا۔ جس نے بتایا تھا۔ کہ میرے ابو نہیں آ سکے۔ ہمارے کیمپ سائیٹ کے ساتھی 10 تا 11 رھے۔ ہممممممم، میں نے سوچا۔ کہ سال ریکارڈ کے مطابق سب سے زیادہ گرم ہے۔ گرمی بہت زیادہ ہے۔ حیرت انگیز۔ شاید میرے والد صاحب یہ گرمی برداشت نہ کر پاتے۔ یہ بہت حد تک ممکن تھا۔ میں جانتا ہوں کہ وہ یہاں نہیں ہیں۔ میں بہت سے کیمپ سائیٹ کو دورہ کر سکتا ہوں۔ مزید دورے کروں گا۔ اور ہو سکتا ہے۔ کہ ایک وجہ یہ بھی ہو۔ اچھا اگر تم نے یہ کہانی پڑھی ہے۔ پچھلے تین سالوں سے تو آُپ جانتے ہیں۔ کہ جب میں اِس پروگرام کے لیے وہاں جاتا ہوں۔ تو خُدا بہت سی اچھی چیزیں کرتا ہے۔ خاص طور پر گٹار پکس (گٹار کی تار کسنے والا اوزار) ہاں گٹار پکس! میں نے اپنے دوستوں کے لیے اُسے ڈھونڈا۔ میں نے اُنہیں دے دیا۔ جب میں نے اُنہیں ایک شخص کے پاس پایا۔ میں نے محسوس کیا کہ اور زیادہ شاباش دینی چاہیے۔ اور یہ کافی یقینی بات تھی۔ میں نے یہ کیا۔ اور یہ ایک مزہ تھا! پہلے میں ایک صبح بہت جلدی جاگ گیا۔ اور ہولی کے لیے ایک پِک تلاش کیا۔ اور دوسری اُس کے پسندیدہ بینڈ کے لیے۔ جو میں نے اُس کودے دی! اَے خُداوند اِس کے لیے تیرا شُکریہ! اور دوسری پِک جو میں نے ڈھونڈی وہ میں نے جونئیر کو دے دی۔ وہ آدمی جو انڈیانا سے دوسرے کے لیے آیا تھا۔ کنسرٹ کی آخری رات میں اپنے دوست سکاٹ کو ڈھونڈنا چاہتا تھا۔ جو4 سال سے نہیں گیا۔ لیکن میں جانتا تھا کہ وہ ڈوبی بینڈ کو پسند کرتا تھا۔ پس میں نے اِس کے لیے دُعا کی۔ اور مجھے ایک مخصوص پِک مِل گئی۔ جو مجمع کی طرف پھینکی تھی۔ جِسے بہت سے لوگوں نے کھو دیا تھا۔ جیسا کہ میں پِک ڈھونڈنے کے لیے اِدھر اُدھر پھر رہا تھا۔ میں ایک حاصل نہیں کر سکا۔ میں نے خُدا سے پوچھنا جاری رکھا۔ کہ وہ کہاں ہے۔ لیکن10 منٹ یا اِس کے بعد دیکھا۔ میں ابھی نہیں ڈھونڈ پایا۔ میں نے سوچنا شروع کیا کہ اگر میں اُس ایک پِک کو حاصل نہ کر پایا۔ تو شاید اُسے کل صبح دیکھنا پڑے۔ پس میں نے اسٹیج سے جانا شروع کیا۔ اور جب میں اسٹیج سے 70 فٹ کے فاصلے پر چلا گیا۔ تو ایک جگہ پر جہاں پر میرا خیال ہے کہ گٹار پِک کی پہنچ ہو سکتی تھی میں نے نیچے نظر کی تو ایک پِک دیکھی میں نے اُٹھا لی! اَے یسوع تیرا شُکریہ، میں نے فوراً سوچا۔ کہ اُس وقت جب میں نے سوچا کہ جو اُمید تھی وہ تمام اُمید ختم ہو گئی تھی۔ میں اسٹیج کی طرف واپس چلا گیا۔ جہاں پر چیڈ اور ڈین (جن میں سے ہر ایک کو میں نے پچھلے سالوں میں ایک ایک پِک دی تھی۔ پچھلے جیمز کی کہانی دیکھتے ہوئے میں آگے گیا۔) میں نے اُن کو پِک دکھائی! انہوں نے ووو کیا! تم نے یہ کیسے کیا؟ میں نے کہا یہ میں نے نہیں کیا یہ خُدا نے کیا ہے! اُن کے لیے یہ میری راہنمائی کرتا ہے۔ پھر میں نے اُن کو اِس پِک کے متعلق بتانا شروع کیا۔ کہ میں کامل انسان نہیں ہوں۔ کیونکہ میرا دوست سکاٹ اِس بینڈ کا پسند کرتا ہے۔ وہ واقع اِسے پسند کرتا ہے۔ میں نے اندازہ لگایا کہ چیڈ کو اُمید ہے۔ کہ اُس کے پاس ہو۔ اُس نے ڈوبی برادرز کی 2 ٹی شرٹ خریدیں۔ اور اُنہیں پسند بھی کرتا ہے۔ لیکن میں نے خُدا کو پہلے ہی بتا دیا ہے۔ کہ اگر مجھے ایک مِل جائے تو اُسے سکاٹ کو دے دوں گا۔ لیکن چیڈ کے چہرے پر ایک نظر ڈالی۔ پھر میں نے ایک اور کی اُمید کی۔ میں نے اُس طرف کو چلنا شروع کیا۔ جدھر پہلے گیا تھا۔ اور یہ کوئی دِلگی نہیں تھی۔ میں نے اسٹیج سے 70 فٹ کے فاصلے پر ایک اور پا لی۔ صرف چند منٹ پہلے ہزاروں لوگ وہاں اُن کے اوپر سے گُزرے۔ اور میں نے ایک اور پالی۔ اِس بینڈ کے بنیادی بجانے والے کی بعینہ دو پِکس۔ میں وہاں پر واپس گیا جہاں پرچیڈ اور ڈین کھڑے تھے۔ میں نے وہ دونوں بعینہ پِکس پکڑے ہوئی تھیں۔ چیڈ اور ڈین دونوں کے منہ کُھلے کے کُھلے رہ گئے۔ اور وہ وہاں کھڑے ہو گئے۔ اور کہا۔ حیرت انگیز کوئی راستہ نہیں ہے۔ میں نے چیڈ کو دیکھا،’’کیا تمہیں اب یقین ہے .مجھے دوسری دفعہ کہا گیا۔ کہ دوسرے پِکس کو چہرے تک اُٹھائے رکھو۔ کیا تم اب خُدا پر یقین رکھتے ہو؟ چیڈ نے میری طرف دیکھا۔ اور ایک لفظ بھی نہ کہا اور اپنا سر ہلا دیا۔ اور کہا ہاں! میں نے اُسے دوسری پِک دی جو مجھے مِلی تھی۔ اور یہ بھی دوسری دفعہ خُدا نے مجھے اُسے دینے کے لیے دی تھی۔ جب پہلی دفعہ اُسے دینے کے خُدا نے مجھے پِک دی تھی یہ بھی ایک عجیب کہانی ہے۔ اوراب اِن 2 پِکس کے ساتھ بھی۔ آخر کار چیڈ نے میرے اور بعد میں اُس کے ساتھ تین سال کے لیے خُدا کے متعلق بات کی۔ اُس نے کہا اب اُسے یقین ہے۔ مجھے اُمید ہوئی۔ وہ سمجھ جائے گا۔ کہ خُدا واقع اُسے سنبھالنے کی کوششیں کر رہا ہے۔ اور مجھے اُمید ہے۔ کہ وہ جلد ہی یسوع مسیح کو پا لے گا۔ ڈین جو چیڈ کے آگے کھڑا تھا۔ وہ بہت زیادہ حیران تھا۔ ڈین نے اِن نشانات کے بعد دوبارہ خُدا میں اپنے ایمان کے متعلق سوچا۔ اُس کا منہ بڑی حیرانگی کے ساتھ کھُلے کا کُھلا رہ گیا۔ اُس نے مجھے پِک ماسٹر کہا۔ جس کا مطلب تھا کہ میں اُنہیں پانے میں اِس سال اور ہر سال بہت خوش قسمت ہوں۔ میں نے دعوے کا مسترد کر دیا۔ میں نے کہا یہ میں نہیں بلکہ خُدا ہے۔ تم اِس کو ایسے نہ دیکھو۔ یہ اُس کے لیے تو بہت شاندار تھے۔ لیکن یہ عظیم خُدا کے لیے حیران کُن نہیں تھے۔ انہوں نے جلد ہی یہ محسوس کر لیا۔ جب میں نے اُس رات دوسری پِک حاصل کر لی۔ عجیب بات اِس کے لیے یہ ہے کہ ایسا کبھی کبھی ہوتا ہے! خُدا کو شُکر ہو! کیا مجھے یہ پِکس خُود غرض ہونے کے لیے نہیں ملیں۔ اور یہ سب کچھ میں اپنی طرف سے نہ کرپاتا۔ میں صرف یہ جانتا ہوں کہ میں نے اِن میں سے ایک بھی نہیں ڈھونڈی۔ یہ دوسرے ہی طریقے سے ملیں۔ خُدا اُمید کا یہ بیج اُن میں ایمان پیدا کرنے کے لیے بونے کے لیے استعمال کرنا چاہتا تھا۔ میں نے دُعا کی اور اُس نے وہ پڑھی۔ اور اُسے زرخیز زمین مِلی۔

ایک روز کیمپ سائیٹ جس کا میں نے اکثر دورہ کیا۔ وہاں پر کچھ لوگ جو لوگ مجھ سے آگے تھے اور5 سالوں سے آ رہے تھے۔ میں نے اُن کے ساتھ اتفاقات اور نشانات کے متعلق بات کی۔ اوراُن میں ایک بوڑھی عورت نے بات کے بعد کیمپ سائیٹ میں مجھے کہا۔ تم جانتے ہو۔ کہ میرے ساتھ بھی ایک دفعہ اِسی طرح کا واقعہ ہوا تھا۔ میں نے کہا اچھا، ہمیں بتاؤ پس اُس نے ہمیں بتانا شروع کیا۔ کہ کیسے وہ ایک سال پہلے کرسمس کا کھانا تیار کر رہی تھی۔ اُس نے دیکھا۔ کہ اُس کے پاس تو پنیر ہی نہیں ہے! اُس نے سوچا او نو! یہ کھانا تو پنیر کے بغیر برباد ہو جائے گا۔ لیکن اب تمام سٹورز بھی بند ہیں۔ اور اُس کے پاس کوئی ذریعہ نہیں ہے۔ کہ وہ پنیر خرید سکے۔ لیکن پھر اُسی وقت دروازے پر دستک ہوئی۔ تقریباً بالکل وقت پر! ہاں یہ تھا۔ کوئی بالکل ٹھیک وقت پر آیا ہے۔ ہم جانتے ہیں۔ ایک آدمی دروازے پر تھا۔ اور یہ وہ آدمی تھا۔ جس کو ہم نے پچھلے سال کہا تھا۔ کہ اگر وہ اُن کی زمین پر شکار کرنا چاہے تو وہ اُسے ایسا کرنے کی اجازت دیتے ہیں۔ اب وہی شخص یہاں پر تھا۔ اوراُس کے پاس 5 پونڈ چیز بھی تھی۔ ووو، اُس نے کہا یہ کیا زبردست اتفاق ہے۔ اور جب اُس نے یہ بتایا تو ہم تمام بڑے اچھنبے میں آ گئے۔ پھر کچھ بڑا زبردست ہوا۔ جیسا اُس نے مجھے دیکھا اور میں نے اُسے دیکھا۔ میں نے اُسے کہا، وہ خُدا تھا۔ اوراتفاقاً خُدا تھا! اور وہ مُسکرائی اور اُس کے بازو ہر بال کھڑے ہو گئے۔ اور اُس نے بال کھڑے ہونے کا بڑا زبرست مظاہرہ دیکھا۔ پھر میں اپنا بازو اُس کے آگے کر دیا۔ اور میرے بازو کے بال بھی کھڑے ہو گئے تھے۔ اور میرے رونگھٹے کھڑے ہونے کا واقع ہوا تھا۔ اور کیمپ سائیٹ کے ہر شخص نے یہ دیکھا۔ اور پھر میں نے کہا یہ روح القدس کی طرف سے تصدیق ہے۔ پھر میں نے کہا، کیا تم نے بپتسمہ لیا ہے۔ یا نہیں؟ اور اُس نے کہا ہاں اُس نے کافی سال پہلے بپتسمہ لیا تھا۔ میں نے کہا میں جانتا ہوں تم نے اُس وقت لیا ہو گا۔ جب یہ ہوا تھا۔ میں نے یہ کہا یہ کتنا عجیب ہے۔ گرمی 98o تک ہو گئی تھی۔ اِن گرم بالوں کو ہم دونوں نے ایک ہی وقت میں ٹھنڈا کیا۔ ہر شخص بالکل خاموش تھا۔ اور میں مُسکرایا اور کہا دیکھو کہ خُدا ہم سب سے بات کرنے کی کوشش کر رہا تھا۔ ہمیں صرف سُننا شروع کرنے کی ضرورت ہے۔ میں جانتا ہوں کہ خُدا اپنے کلام کی نشانات کے ذریعے تصدیق کرتا ہے۔ اور جب میں باہر جاتا ہوں۔ اور خُدا کے متعلق بات کرتا ہوں۔ تو وہ ہمیشہ نشانات اور اتفاقات اور دوسری چیزوں کی رونگھٹے کھڑے کر کے تصدیق کرتا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ اِس چار دِنوں کے دوران بہت سے لوگوں نے خُدا کے متعلق نہیں سوچا ہے۔ میں محسوس کرتا ہوں کہ وقت دوڑتا جا رہا ہے۔ ہم تمام کو خُدا کی بادشاہی جو بہت قریب ہے کے گواہ بننے کی ضرورت ہے۔ ہمیں اِس پیغام کو دوسروں تک پہنچانے کی ضرورت ہے۔ ہمیں اُن لوگوں کی ضرورت ہے۔ جو یہ جانیں کہ توبہ کیسے کی جاتی ہے۔ اور یسوع مسیح کو اپنا کیسے بنایا جا سکتا ہے۔ اور وہ جو پہلے ہی خُدا کے متعلق جانتے ہیں اُن کو اپنے ایمان کو بڑھانے کی ضرورت ہے۔ اور وہ اِس میں اوپر جانا شروع کریں۔ اور باہر نکلیں اور اپنے دوستوں، خاندانوں، پڑوسیوں اور اپنے ساتھ کام کرنے والوں اوراُن سے جن کے بارے میں خُدا کا پروگرام ہے اُن سے بات کریں۔ اور الہی ملاقات کریں۔ یوحنا بپتسمہ دینے والے نے منادی کی کہ توبہ کرو کیونکہ آسمان کی بادشاہت قریب ہے۔ یسوع مسیح نے تعلیم دی۔ توبہ کرو کیونکہ آسمان کی بادشاہت قریب ہے اور پھر یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں کو باہر بھیجا اور کہا کہ یہ منادی کرنا کہ توبہ کرو کیونکہ آسمان کی بادشاہت قریب ہے۔ ہمیں یسوع مسیح کے متعلق بات شروع کرنے کی ضرورت ہے اورہمیں خُدا کے متعلق بات شروع کرنی چاہیے اوراِس بات کی پرواہ نہیں چاہیے کہ آیا کوئی اِسے پسند کرتا ہے یا کہ نہیں۔ لیکن تمہیں یہ جان لینا چاہیے۔ کہ ہمیں یہ اور زیادہ شروع کرنے کی ضرورت ہے۔ اگر تم واقعی کِسی سے محبت کرتے ہو۔ کیا تم اُسے آسمان کے راستے کے متعلق نہیں بتاؤ گے۔ جب یہ سب کچھ ختم ہو جائے گا۔ تمہارے دوست تم سے یہ کہیں گے۔ اگر تم مجھے اپنے دوست جیسا پیار کرتے ہو تو تم نے مجھے سچائی کے متعلق کیوں نہ بتایا؟ برائے مہربانی خُدا میں اپنے ایمان پر عمل کرنا شروع کریں۔ لوگوں کو خُدا کے متعلق بتانا شروع کریں۔ ہم مقدسوں کی طرح چلنا شروع کریں کیونکہ تمہارے نزدیک اِس کا مطلب کیا ہے۔ کوئی کامل نہیں ہے۔ تم اُسے مکمل طور پر نہیں  کر پاؤ گے۔ لیکن آخر کار تمہیں کرنا ہوگا۔ جس کے لیے تم بلائے گئے ہو۔ میرا خیال ہے۔ کہ لوگ بہت زیادہ خوفزدہ ہوتے ہیں۔ کہ لوگ اُن کے بارے میں کیا کہیں گے۔ اِسی بارے میں سوچنا شروع کریں۔ کہ خُدا تمہارے بارے میں کیا سوچ رہا ہے۔ اگر وہ سوچتے ہیں۔ تمہیں ہی بات کرنے کے لیے وہ واحد ہونا چاہیے۔ کیونکہ تم خُدا کے راستوں کی پیروی نہیں کر رہے۔ تو پھر تمہیں اپنے اندر کچھ چیزوں کو بدلنے کی ضرورت ہے۔ تاکہ تم خُدا میں نئی مخلوق بن سکو۔ میں اِس سب کے متعلق نہیں جانتا میں یہ کیسے جان سکتا ہوں۔ میں صرف یہ جانتا ہوں۔ کہ بہادر بنو اور یسوع مسیح کے متعلق بات کرو۔ جب تم یہ کرتے ہو۔ تو خُدا پر بھروسہ اور توقع رکھو۔ اور اُسے کام کرنے دو۔ اُس کا کلام سچا ہے۔ خُدا کا شُکر ہو۔

23 ستمبر2006

اُس دِن خُدا نے مجھے بہت بہت خاص دیا۔ جو میں آپ کوبتاتا ہوں۔ یہ آخری وقت، مسَح، اور آخری وقت کی ایذا  کے بارے میں جاننے کے لیے بڑی کلیدی چیز ہے۔ میں اِن تمام کو مکمل طور پر سمجھے نہیں پایا۔ لیکن جب تم ایک دفعہ اتفاقات کو ہوتا ہوا دیکھو گے۔ تو تمہیں اِن تمام کو ملانا چاہیے اور یہ جاننا چاہیے۔ یہ یہاں پر کچھ بہت اہم بات ہے۔ اور ہم سب کے جاننے کے لیے کچھ با معنی باتیں ہیں۔ میں دُعا کرتا ہوں کہ آپ دیکھیں کہ یہ آپ کو کیا کہہ رہا ہے۔ اور کہ تم اِس کے لیے دُعا کرو۔ اور اِس سے معنی حاصل کرو۔ اوراِس سے عقل و فہم اور علم حاصل کرو۔ جس کی تمہیں مستقبل قریب میں ضرورت ہو گی۔

یہاں پر اِس دِن کے جاننے کے بارے میں کچھ واقعات ہیں۔ روش ہاشناہ

سب سے پہلے تو میں نے یہ نہیں جانا کہ یہ دِن روش ہاشناہ تھا۔ میں پاسٹر جوئیل کی کتاب کے لیے ایک اور سرِورق پر کام کر رہا تھا۔ اور اُس کی بیوی کی نئی کتاب جو شادی کو محفوظ کرنے سے متعلق تھی۔ میں جانتا تھا کہ کچھ ہونے جا رہا ہے۔ کیونکہ کتاب کے کور کے مطابق جن کی میں ڈیزائننگ کر رہا تھا۔ اگر تم نے اِس کتاب کی تمام کہانی پڑھی ہے تو تمہیں یاد آ جائے گا۔ کہ جب میں کتاب کے کور کے متعلق کام کر رہا تھا۔ کچھ بہت خاص باتیں واقع ہوئیں۔ اب میں ایک ہی وقت میں 2 کتابوں پر کام کر رہا ہوں! پہلا کام یہ ہے۔ کہ میں پہلی کتاب کی دوسری اشاعت کے لیے سرِورق کی دوبارہ ڈیزائننگ کررہا ہوں۔ اُن کی پہلی کتاب جو شادی کو محفوظ کرنے کے بارے میں تھی۔ اُس کی ساری جلدیں بِک چُکی تھیں۔ پس وہ اِس کو دوبارہ چھاپنے کے لیے اِس کے سرِروق میں تھوری تبدیلی کرنا چاہتے تھے۔ اِس پروجیکٹ کے ساتھ ساتھ وہ چاہتے ہیں کہ اُن کی بالکل نئی کتاب کے لیے مکمل نیا ڈیزائین تیار کیا جائے۔ دوسرا حصّہ یا دوسری کتاب شادی کو محفوظ کرنا۔ پس اگر تم میری جگہ ہوتے تو 2 کے اور اتفاقات کے متعلق تمام چیزیں جان رہے ہوتے۔ اور چیزیں جو دہرائی جا رہی ہیں۔ اور مسلسل ہو رہی ہیں۔ اور 2 کتابوں پر کام کر رہے ہوتے۔ جن میں سے ایک کی دوسری جلد کی چھپائی تھی۔ اور دوسری، دوسری کتاب یا دوسرا حصّہ تھا۔ تو تم بھی اپنے آپ میں سوچتے۔ پس یہی ہر چیز کو دلچسپ بنا رہا ہے۔

پس جب میں نے دوسرے کور کا ڈیزائن مکمل کیا۔ تو میں نے ایک شخص کی ای میل حاصل کی۔ اُس کا نام ٹموتھی تھا۔ وہ میرے چرچ کا پاسٹر نہیں تھا۔ بلکہ وہ انٹرنیٹ پر مِلنے والا مسیح میں میرا بھائی تھا۔ اور اُس نے کچھ  چیزیں مجھے بتائیں۔ اُس نے مجھے ایک ای میل بھیجی، حقیقیت میں، اُس نے ایک غلطی کر دی تھی۔ اور غلطی سے دوسرا بٹن 2 بار دبا دیا تھا۔ میں نے 2 ایک جیسی ای میل حاصلی کیں۔ حادثہ؟۔ ۔ ۔ میرا نہیں خیال کہ ایسا ہو۔

اُس نے جوای میل بھیجی تھی وہ روش ہوشاناہ کے بارے میں تھی۔ یہ بات ذہن میں رکھیں۔ کہ یسوع مسیح یا خُداوند کی شادی آخری وقت میں اپنی دلہن سے ہو گی۔ میں شادی محفوظ کرنے کے بارے میں 2 کتابوں پر کام کر رہا تھا۔ اب یہ ای میل آئی۔

یہ ہے وہ ای میل جو اُس نے بھیجی :( برائے مہربانی یہ بات ذہن میں رکھنا کہ میں نے اُن کا مطالعہ نہیں کیا۔ اور ای میل ایک وہ حصّہ ہے جس سے میں متفق نہیں ہوں۔ اُن کی میں نشاندہی کروں گا۔)

23 دسمبر2006 بروز اتوار وقت 12 بج کر40 منٹ8  سیکنڈ

عید کا نرسگا روش ہوشاناہ

خلاصہ

wنرسنگا اُس وقت بجایا جاتا ہے۔ جب کلیسیاء کے اُٹھائے جانے کا وقت ہو گا۔ (1۔ کرنتھیوں 15 باب )

wدعوت کے نرسنگے یسوع مسیح کی شادی کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ اور کلیسیاء یسوع مسیح کی دلہن کے طور پر۔ کلیسیاء کا آسمان پر اُٹھایا جانا وہ حصّہ ہے۔ جب کلیسیاء یسوع مسیح کی دلہن کے طور پر اُٹھائی جائے گی

wنرسنگوں کی عید نئے چاند کے وقت وقوع پذیر ہو گی۔ اور آخری نرسنگے کو 295 دِن کے بعد ہو گی۔ جس کا مطلب ہے کہ 29 ویں یا 30 ویں دِن ہو گا۔ کوئی شخص بھی اِس بارے میں یقینی نہیں ہے۔

wکلیسیاء کے آسمان پر اُٹھانئے جانے کے واقعہ کے دروازے کا کُھلنا متی 25، مکاشفہ 3، اور مکاشفہ 4:1 میں دعوت کے نرسنگے کے طور پر ہے۔ (حزقی ایل 46:1)، خُداوند یوں فرماتا ہے۔ کہ اندرونی صحن کا پھاٹک جس کا رُخ مشرق کی طرف ہے۔ کام کاج کے چھ دِن بند رہے گا پر سبت کے دِن کھولا جائے گا اور نئے چاند کے دِن بھی کھولا جائے گا۔

wہمیں بتایا گیا ہے۔ کہ نئے چاند اور خُداوند کی عید آنے والی چیزوں کا سایہ ہیں۔ کلسیوں 2:16,17 نرسنگا کی عید صرف خُداوند کی ہے۔ جو نئے چاند کو ہوتی ہے۔ ہمیں اِن پر خاص توجہ دینی چاہیے۔

wخوف کے سات دِن نرسنگے کی عید اور کفارے کے دِن کے درمیان ہوتے ہیں۔ اور مصیبت کے سال کی ایک تصویر ہے۔ کفارے کی تصویریں شیطان کی شکست کھانے کی ہیں۔ اور مصیبت کے آخر میں وہ قید کیا جائے گا۔ اگر نرسنگے کی عید کے دو دِن شامل کیے جائیں تو مصیبت کے دس دِن بنتے ہیں۔ جن کا حوالہ 2:10 میں دیا گیا ہے

wیہودی شادی میں، شادی کے لیے دِن مقرر ہوتے ہیں۔ جنہیں شادی کا ہفتہ کہا جاتا ہے۔ شادی کے ہفتہ کے دوران ، دُلہا اور دلہن، دلہن کے کمرے میں تعلقات قائم کرتے ہیں۔ ہفتے کے آخر میں شادی کا کھانا ہوتا ہے۔ موازنہ کریں۔ قضاۃ 14 باب، مکاشفہ 19 باب اور پیدائش 29 باب 22 تا 28 آیات۔ زمین پر شادی کا ہفتہ مصیبت کا ہفتہ ہے۔ جبکہ خُداوند یسوع مسیح کی دُلہن آسمان پر ہے۔

یہی وہ حصّہ ہے جس کا میں مخالف ہوں کہ مصیبت کے دِنوں کے دوران یسوع مسیح کی دُلہن زمین پر ہو گی۔ جب ہم پکڑ لیے جائیں گے۔ اور یہ اِس دور کا خاتمہ ہو گا۔ اور کفارے کے دِن پر ہو گا۔ میں نے بائبل میں کچھ نہیں دیکھا۔ جواِس بات کو ثابت کر سکے۔ کہ ہم مصیبت سے پہلے اُٹھائے جائیں گے۔ خُدا کرے ایسا ہو۔ اور میں غلطی پر ہوں۔ او کے۔اگر میں ٹھیک ہوں۔ میں کہہ رہا ہوں اپنے آپ کو مقابلے کے تیار کریں۔ اور مصیبت کے طوفان میں اپنے آپ میں حوصلہ پیدا کریں۔ اور آخری وقت میں ثابت قدم رہیں۔ یہودیوں کی شادی میں دُلہا یہ بتائے بغیر آتا ہے۔ کہ وہ اُسے اپنے باپ کے گھر شادی کے ہفتے کے لیےشادی کے مکان میں لے جائے گا.

نرسنگے کی عید مسیحا کے استقبال کے طور پر بھی جانی جاتی ہے۔ جب وہ بطور بادشاہ اپنی بادشاہت شروع کرے گا۔ تو خُدا کا دِن شروع ہو جائے گا۔ جن میں مصیبت کا دور بھی شامل ہے۔

یہودیوں کی شادی<  یسوع کی شادی

یہودی شادی: یہودی عورت شراب کا ایک گلاس پی کر دُلہا کی شادی کی تجویز کو قبول کرنے کا اشارہ کرتی ہے۔

مسیحا کی شادی: یسوع نے آخری کھانے کے وقت مے کا پیالہ پیش کیا۔ جب ہم اُسے لیتے ہیں۔ تو یسوع مسیح کی دُلہن ہونے کا اقرار کرتے ہیں۔

یہودی شادی: یہودی مرد اپنی نئی دُلہن کے والدین کو قیمت ادا کرتے ہیں۔

مسیحا کی شادی: یسوع نے ہماری قیمت بھی ویسے ہی ادا کی ہے جیسے اپنی دُلہن کو اپنی زندگی میں لانے کے لیے قیمت ادا کرتے ہیں۔

یہودی شادی: پھر یہودی مرد اپنی منگیتر کو تحفہ دیتا ہے۔

مسیحا کی شادی: یسوع مسیح بھی تحفہ میں روح القدس دیتا ہے۔

یہودی شادی: یہودی مرد اپنے لیے محل تیار کرتا ہے۔ تاکہ شادی کے بعد اُس میں رہ سکے۔

مسیحا کی شادی: یسوع مسیح نے کہا میں جاتا ہوں تاکہ تمہارے لیے گھر تیار کروں۔

یہودی شادی: پھر یہودی مرد آدھی رات کے وقت چلاتے ہوئے اور مینڈھے کا سینگ بجاتے ہوئے لوگوں کی ایک بھیڑ کے ساتھ اپنی دُلہن کے پاس جاتا ہے۔

مسیحا کی شادی: پھر خُداوند شوروغل کے ساتھ ، فرشتے کی آواز کے ساتھ اور خُدا کے نرسنگے کی آواز کے ساتھ خود آسمان پر ظاہر ہو گا۔

یہودی شادی: یہودی مرد اپنی بیوی کے ساتھ سات دِن تک اپنی شادی کے کمرے میں اکیلے اپنی شادی کو بامِ عروج تک پہنچاتا ہے۔

مسیحا کی شادی: خُداوند اور اُس کی دلہن، کلیسیاء سات سال (ایذا رسانی کے سات سال) تک اکیلے اپنی شادی کو بامِ عروج تک پہنچاتے ہیں.

………………………………………………………………………………………………….…………………………………………..اب یہ ای میل جو میں نے حاصل کی نے مجھے سوچنے پر لگا دیا

 ووو، یہ زبردست تال میل ہے۔ اِن کا آپس میں کیا تعلق ہے۔ کہ اُسی وقت میں شادی کے متعلق 2 کتابوں پر کام کر رہا ہوں۔ اوروہ وقت یہ ہے۔ کہ اُس نے مجھے حادثاتی طور پر بھیجا تھا۔ دو دفعہ! حادثاتی طور پر ؟ ہمممممم، دوبارہ ، میرا نہیں خیال ۔ اور اِس کی ایک تصدیق، اور میرے ایک ساتھی کام کرنے والے نے مجھے بتایا کہ وہ آج کے دِن شادی کرنے کا پروگرام بنا رہا ہے۔ پس میں نے اپنے جیبی کیلنڈر پر اِس بیان کے ساتھ 2 مہینے آگے کی تاریخ لکھ دی، آلڈو کی شادی کیلنڈر پر یہ چھوٹا سا چھپا ہوا تھا۔ روش ہوشاناہ۔

پس یسوع مسیح کی شادی کے متعلق اور اُس کی بیوی کے متعلق میرے احساسات بہت اچھے تھے۔ جو کہ بالکل قریب ہے۔ ہم روش ہوشاناہ کی طرف دیکھ رہے تھے۔ نرسنگا کی عید اور نیا چاند جیسا کہ اُس کا یہ شروع ہے۔ جیسا کہ یہ بائبل میں کہا گیا ہے۔ کہ ہم اُس وقت، اُس گھڑی اور اُس دِن کے متعلق نہیں جانتے۔ یہ نہیں کہا گیا۔ کہ ہم سال، موسم جیسا کہ مسیح کی آمد اُس وقت ہو گی۔ جب درختوں پر پھل لگنے والے ہوں گے۔ ہم جانتے ہیں۔ کہ گرمیاں نزدیک ہوں گی۔ اگر یہ ایذا رسانی کا شروع ہے۔ پھر اُس کے مطابق جو مجھے ای میل کی گئی ہے۔ اِس کے مطابق ممکن  ہے کہ ایذا رسانی کا دور 7 سے10 دِنوں  تک محیط ہو گا۔ یا جیسا کہ ای میل میں بتایا گیا ہے۔ کہ خوف کے سات دِن اور اُس میں 2 دِن عید کے اور ایک کفارے کا جن کا یقینی طور پر مطلب 10 سال ہے۔ یہ 7 سال اور3 سال بھی ہو سکتے ہیں۔ میں اِس تمام کی درستگی کے بارے میں پُریقین نہیں ہو سکتا۔ میں صرف یہ جانتا ہوں کہ اِس کی وجہ جو جان سکا ہوں اور جب مجھے اِس کا مطلب پتہ چلا کیونکہ اِس دِن شادی کے اِرد گِرد کے ماحول کے بارے میں غیر معمولی حالات ہوں گے۔ یہ کب کیا ہونے والا ہے۔ اِس کا یقینی مطلب کچھ ہے۔ مہربانی کر کے دُعا کریں کہ خداوند آپ کے سامنے یہ تمام چیزیں کھول دے۔ اور پھرآپ یہ دوسروں کو بتاؤ خُدا کی تعریف ہو اُس کو جلال مِلے۔

30 نومبر2006

آج میں پڑھ رہا تھا۔ میں نے مکاشفہ کی کتاب میں سے پڑھا۔ اور میرا بیٹا ٹی۔ وی پر فلم پیل رائیڈر سٹارنگ کلائینٹ ایسٹ ووڈ دیکھ رہا تھا۔ اِس فلم کے دوران ایک عورت اپنے باورچی خانے میں تھی۔ پرانے مغربی دِنوں میں وہ اپنے باورچی خانے میں کام کر رہی تھی۔ اور اُس کی بیٹی بڑی اونچی آواز میں بائبل پڑھ رہی تھی مکاشفہ6 باب 6 تا 8 کی کتاب میں۔ اور مَیں نے گویا اُن چاروں جانداروں کے بِیچ میں سے یہ آواز آتی سُنی کہ گیہُوں دِینار کے سیر بھر اور جَو دِینار کے تِین سیر اور تیل اور مَے کا نُقصان نہ کر۔ اور جب اُس نے چَوتھی مُہر کھولی تو مَیں نے چوَتھے جاندار کو یہ کہتے سُنا کہ آ۔ اور مَیں نے نِگاہ کی تو کیا دیکھتا ہُوں کہ ایک زرد سا گھوڑا ہے اور اُس کے سوار کا نام مَوت ہے اور عالمِ ارواح اُس کے پِیچھے پِیچھے ہے اور اِن کو چَوتھائی زمِین پر یہ اِختیّار دِیا گیا کہ تلوار اور کال اور وبا اور زمِین کے درِندوں سے لوگوں کو ہلاک کریں۔

اب جبکہ اُس کی بیٹی باورچی خانے میں اونچی آواز میں بائبل پڑھ رہی تھی۔ جب وہ اِس حصّہ پر آئی۔ جہاں کہا گیا تھا۔ تو کیا دیکھتا ہُوں کہ ایک زرد سا گھوڑا ہے۔ اُس نے اپنی کھڑکی سے باہر دیکھا۔ اور اتفاقی طور پر جب کلائینٹ ایسٹ اپنے پیلے گھوڑے پر بیٹھا تھا یہ واقع ایک طرح سے پُراسرار گھوڑا تھا۔ اور وہ کافی حد تک اتفاقی تھا۔ اِس حقیقت کا ذکر کرنا ضروری نہیں میں بھی بائبل کے اُسی حصّہ میں تھا۔ اور بالکل وہی حصّہ پڑھ رہا تھا! اور میں نے یہ آیت حاصل کی۔

کون پہلے گھوڑے پرہے۔ موت اور دوزخ اُس کے پیچھے تھیں۔ اور اُسے ایک چوتھائی لوگوں کو مارنے کا اختیار دیا گیا تھا۔ دوزخ اور موت نے بالکل اُسی طرح25%  لیے۔ ووو، وہ یقینی طور پر بچائے ہوئے لوگ نہیں ہیں۔ کیونکہ جب موت آئی اُس کے بعد اُنہیں دوزخ میں لے جانے کی اجازت نہیں تھی۔

اب جب یہ ہوا، دوبارہ، ہمیشہ کی طرح میرا جھنڈا بلند ہو گیا۔ اور میں نے خُدا سے اِس اتفاق کے مطلب کے لیے دُعا کی۔ اوراُس رات میری بلی جو بیمار تھی باہر گئی اور پھر کبھی واپس نہیں آئی۔ اُس پر موت آ گئی۔ میں نے سوچا کہ اِس اتفاق کے جوڑے کا مطلب یہ ہے۔ کہ خُدا مجھے بتانا چاہتا ہے۔ کہ موت نے میری بلی لے لی۔ اگلے دِن میں نے اپنے دوست روب کو بلایا۔ اور اُس کے ساتھ اِن اتفاقات کے متعلق بات کی۔ اور روب نے مجھے بتایا کہ اُس نے بھی ایک شو دیکھا ہے۔ اِس رات اِس شو میں میکسیکو ایک پادری جس کا نام ٹومب سٹون تھا۔ وہ کچھ بہت ہی بُرے مجرموں کے متعلق باتیں کر رہا تھا۔ اُن مجرموں کا تعلق اُس کے گاؤں سے تھا۔ اور مجرموں نے پادری کو گولی مار دی۔ ایک آدمی نے پوچھا کہ پادری ہسپانوی میں بات کیوں کر رہا تھا۔ کیونکہ اُسے ہسپانوی کی سمجھ نہیں آ رہی تھی۔ ایک اورآدمی نے ردِعمل کا اظہار کیا اور ہسپانوی کا ترجمہ کیا۔ پادری نے یہ کہا تھا۔ اور مَیں نے گویا اُن چاروں جانداروں کے بِیچ میں سے یہ آواز آتی سُنی کہ گیہُوں دِینار کے سیر بھر اور جَو دِینار کے تِین سیر اور تیل اور مَے کا نُقصان نہ کر۔ اور جب اُس نے چَوتھی مُہر کھولی تو مَیں نے چوَتھے جاندار کو یہ کہتے سُنا کہ آ۔ اور مَیں نے نِگاہ کی تو کیا دیکھتا ہُوں کہ ایک زرد سا گھوڑا ہے اور اُس کے سوار کا نام مَوت ہے اور عالمِ ارواح اُس کے پِیچھے پِیچھے ہے اور اِن کو چَوتھائی زمِین پر یہ اِختیّار دِیا گیا کہ تلوار اور کال اور وبا اور زمِین کے درِندوں اور لوگوں کو ہلاک کریں۔

اب میں نہیں جانتا کہ کتنی فلمیں ہیں جو خاص طور پر اِس بات کا ذکر کرتی ہیں۔ اور مکاشفہ 6:8 کو، پیلے گھوڑے اور موت کو اونچی زبان میں پڑھتی ہیں۔ لیکن یہ بہت ساری نہیں ہیں۔ اور ہوسکتا ہے۔ وہ صرف 2 ہوں۔ اگر دُنیا کی لاکھوں کروڑوں فلمیں ہیں۔ اُن میں صرف پانچ تھیں۔ میں متاثر ہو جاتا جیسا کہ میرا خیال نہیں ہے۔ بہت زیادہ ہوں۔ پس روب نے اور میں نے سوچا۔ کہ میں نے پیلے گھوڑے کا نشان حاصل کیا۔ اُس کے بعد جب میری بلی فوراً مر گئی۔ لیکن روب سوچ رہا تھا۔ میرے نشانوں کے ساتھ ساتھ اُسے کیوں نشانات مِلتے ہیں۔ کیا خُدا دنیا میں چوتھی مُہر کھولنے والا ہے؟ کیا میرے لیے اِس کا مطلب اِس سے بھی زیادہ ہے؟ میں آپ سب کے لیے دُعا کرتا ہوں۔ کہ اِس سچائی کو سُنیں۔ اوریہ ایک سنجیدہ معاملا ہے۔ جو کُھلا ہوا ہے۔ ہمیں آسمان کی بادشاہی کی خوشخبری دینے کی ضرورت ہے۔ کیونکہ یہ بالکل قریب ہے۔ اور توبہ اور معافی کی بہت ضرورت ہے۔ اَے خداوند ہم سب کو توبہ کی توفیق دے۔ جو اِس سے پہلے نہیں دی گئی۔ یسوع مسیح کے نام میں آمین۔

19فروری2007

میں نے آج خُدا سے دُعا کی۔ کہ وہ آج مجھے سیکھنے کی توفیق دے۔ جو مجھے اِس پر سمجھ اور بصیرت دے۔ جو میں نے آج سیکھا۔ جو میں اپنی بہتری کے لیے اور اپنے آپ کو بہتر لیس کرنے کے لیے اور دوسروں کو خُدا کی بادشاہی کے متعلق تبلیغ کرنے کے لیے سچائی کو سمجھا۔

مسٹری بیبلون کے متعلق مطالعہ کی طرف راہنمائی کی گئی۔

میں نے امریکہ کے بارے کچھ مضامین پڑھنے شروع کیے جو اُس کے ممکنہ دی راز بابل بننے کے بارے میں تھے۔

اُس نے بڑی آواز سے چِلّا کر کہا کہ گِر پڑا بڑا شہر بابل گِر پڑا اور شیاطِین کا مسکن اور ناپاک رُوح کا اڈا اور ہر ناپاک اور مکرُوہ پرِندہ کا اڈا ہو گیا۔  کِیُونکہ اُس کی حرامکاری کی غضبناک مَے کے باعِث تمام قَومیں گِر گئی ہیں اور زمِین کے بادشاہوں نے اُس کے ساتھ حرامکاری کی ہے اور دُنیا کے سوداگر اُس کے عیش و عِشرت کی بدَولت دَولتمند ہو گئے۔مکاشفہ 18:2,3

اب اِس مطالعہ کو کرتے ہوئے میں نے مضمون کے چند پیراگراف پڑھے۔ یہ پڑھنے کے بعد کہ امریکہ گِر پڑا۔ گِر پڑا۔ کِسی نے میرے دروازے پر دستک کا جواب دینے کے لیے گیا۔ یہ ایف ای ڈی ای ایکس بنڈل تقسیم کرنے والا ٹرک تھا۔ کہ کیا ہو گا۔ کیونکہ دینے کے لیے میں نے کِسی بھی چیز کا آرڈر نہیں دیا تھا۔ میں بنڈل کو اندر لے آیا۔ اور اُسے کھولا یہ میرے بیٹے کی طرف سے تھا۔ جو پچھلے ہفتے ہی نیوی میں شامل ہوا تھا۔ انہوں نے اُسے تمام کپڑے بھیجنے کے لیے کہا۔ جو وہ بنیادی ٹریننگ پر پہن کر گیا تھا۔ میں نے اُس کے کپڑے باہر نکالے اور آخر میں اُس کے ٹینس کھیلنے والے جوتے۔ میں نے اِس سے پہلے اُن پر توجہ نہیں دی تھی۔ لیکن بیٹے کے دونوں جوتوں پر لکھا تھا۔ گِر گیا، گِر گیا۔ یہ کوئی ٹینس جوتوں کا نام تھا۔ میں نے یہ نہیں سُنا تھا۔ لیکن یہ کیا ہی عجیب تھا؟ صرف یہ مطالعہ کرتے ہوئے کہ امریکہ ہی بھید بھرا بابل ہے۔ اور میں نے ابھی تھوڑا سا مطالعہ ہی کیا تھا۔

جِس قدر اُس نے اپنے آپ کو شاندار بنایا اور عیّاشی کی تھی اُسی قدر اُس کو عذاب اور غم میں ڈال دو کِیُونکہ وہ اپنے دِل میں کہتی ہے کہ مَیں ملکہ ہو بَیٹھی ہُوں۔ بیوہ نہِیں اور کبھی غم نہ دیکھُوں گی۔ (مکاشفہ 18:7)

اور اُس کے ساتھ حرامکاری اور عیّاشی کرنے والے زمِین کے بادشاہ جب اُس کے جلنے کا دھُواں دیکھیں گے تو اُس کے لِئے روئیں گے اور چھاتی پِٹِیں گے۔  اور اُس کے عذاب کے ڈر سے دُور کھڑے ہُوئے کہیں گے اَے بڑے شہر! اَے بابل! اَے مضبُوط شہر! افسوس! افسوس! گھڑی ہی بھر میں تُجھے سزا مِل گئی۔  اور دُنیا کے سوداگر اُس کے ساتھ روئیں گے اور ماتم کریں گے کِیُونکہ اَب کوئی اُن کا مال نہِیں خرِیدنے کا۔  اور وہ مال یہ ہے سونا۔ چاندی۔ جواہِر۔ موتی اور مہِین کتانی اور ارغوانی اور ریشمی اور قِرمزی کپڑے اور ہر طرح کی خُوشبُودار لکڑیاں اور ہاتھی دانت کی طرح طرح کی چِیزیں اور نِہایت بیش قِیمت لکڑی اور پِیتل اور لوہے اور سنگِ مرمر کی طرح طرح کی چِیزیں۔  اور دار چِینی اور مصالِح اور عُود اور عِطر اور لُبان اور مَے اور تیل اور مَیدہ اور گیہُوں اور مویشی اور بھیڑیں اور گھوڑے اور گاڑِیاں اور غُلام اور آدمِیوں کی جانیں۔  اَب تیرے دِل پسند میوے تیرے پاس سے دُور ہو گئے اور سب لزیز اور تحفہ چِیزیں تُجھ سے جاتی رہیں۔ اَب وہ ہرگِز ہاتھ نہ آئیں گی۔  اِن چِیزوں کے سوداگر جو اُس کے سبب سے مالدار بن گئے تھے اُس کے عذاب کے خَوف سے دُور کھڑے ہُوئے روئیں گے اور غم کریں گے۔  اور کہیں گے افسوس! افسوس! وہ بڑا شہر جو مہِین کتانی اور ارغوانی اور قِرمزی کپڑے پہنے ہُوئے اور سونے اور جواہِر اور موتِیوں سے آراستہ تھا۔ گھڑی ہی بھر میں اُس کی اِتنی بڑی دَولت برباد ہو گئی اور سب ناخُدا اور جہاز کے سب مُسافِر اور مَلّاح اور اَور جِتنے سَمَندَر کا کام کرتے ہیں۔  جب اُس کے جلنے کا دھُواں دیکھیں گے تو دُور کھڑے ہُوئے چِلّائیں گے اور کہیں گے کَون سا شہر اِس بڑے شہر کی مانِند ہے؟  اور اپنے سروں پر خاک ڈالیں گے اور روتے ہُوئے اور ماتم کرتے ہُوئے چِلّا چِلّا کر کہیں گے افسوس! افسوس! وہ بڑا شہر جِس کی دَولت سے سَمَندَر کے سب جہاز والے دَولتمند ہوگئے گھڑی ہی بھر میں اُجڑ گیا۔ (مکاشفہ 18:9-19)

میں نے حقیقی طور پر سوچا کہ امریکہ اب مُشکل میں ہے۔ مہربانی کر کے اِس لفظ پر غور کریں۔ ہمیں توبہ اور معافی کے لیے یسوع مسیح کے نام کی منادی کرنی چاہیے۔ اِس سے پہلے کہ بہت دیر ہو جائے ہمیں اُن تمام معیوب حرکات کا حساب دینا ہے۔ جو کہ ہم نے دُنیا میں شراب نوشی اور اسقاطِ حمل کے سلسلے میں کیے۔ اور خُدا کے حکموں کی پیروی نہیں کی۔ ہمارے پاس کوئی موقع نہیں ہے۔ کہ ہم ایک قوم کے طور پر توبہ کریں۔ اور اُن بُرے کاموں کی طرف مُڑیں۔ جس کی طرف ہماری راہنمائی ہوئی ہے۔ خُدا ہم سب کی راہنمائی کرے آمین۔

 14مارچ2007

آج میں اپنے کمپیوٹر کے سامنے بیٹھا ہوا تھا۔ اور میں اپنی ہی گواہی میں سے کچھ پڑھ رہاتھا۔ جب میں اُسے پرھ رہاتھا تو وہ حقیقت میں یہ مجھے آج سے تین سال پہلے کی لکھی ہوئی باتیں یاد دلا رہی تھی۔ جب تک میں نے اپنی گواہی درج نہ کی ہوتی تو میں اُسے کیسے ڈھونڈ کرپڑھ سکتا تھا۔ یہ واقع ہی بہت انوکھے دِن تھے۔ اچھا جب میں یہ پڑھ رہا تھا۔ فون کی گھنٹی بجی اور کہا گیا۔ ہیلو، اوراُس نے مجھ سے پوچھا کہ کیا میں 1985 میں لاوری ائیر فورس بیس میں ائیر فورس میں تھا؟ میں نے کہا ہاں وہ میں ہی تھا۔ پھراُس نے اپنا نام ہربی لِنگ بتایا میں نے اُسے پسند کیا۔ ووو، ہربی!

میرا اُس وقت کا ہم مسکن جب میں ٹیک سکول میں تھا۔ اور میری بیوی سے میری ملاقات ہوئی تھی۔ ووو، یہ ایک غیر متوقع دعوت تھی! یہ 22 سال پہلے کی بات ہے۔ ہربی پہلے ہی شادی کر چُکا تھا۔ جو ابھی تک برقرار تھی۔ حقیقیت میں وہ کرسچئین تھا۔ لیکن اُس طرح کا مسیحی نہیں جس  طرح کے ہم سرگرم مسیحی ہیں۔ میں اُس سے بات کر کے بہت خُوش ہوا۔ اندازہ کریں کہ کیا بات، اب وہ فلوریڈا کے ایک چرچ میں پاسٹر تھا! مجھے اِس پر یقین ہی نہیں آ سکا! وہ اُس وقت سے مجھے جانتا تھا جب میں پارٹیوں کا شوقین تھا۔ کیونکہ اُس نے ماضی میں کچھ ایسی ہی پارٹیوں کا انتظام کیا تھا۔ ہا ہا ہا

ہم نے تھوڑی دیر باتیں کیں اُس نے کہا۔ اُس نے گوگل کے ذریعے میرا نام تلاش کیا۔ اور آن لائین میری گواہی بھی دیکھی ہے۔ میں نے اُسے اپنی گواہی اور تمام اتفاقات کے متعلق بتایا۔ اور پھر ہربی نے مجھے کہا۔ کہ وہ اِسے پڑھے گا۔ پھر اُس نے مجھے بتایا کہ زمین کا کاروبار کرنے والا ایجنٹ بھی ہے۔ اور وہ مُختارِ کُل آفیسر کے طور پر کام کرتا ہے۔ میں اُسے کیوں پسند نہ کرتا۔

وہ بھی اُسی کمپنی میں کام کرتا ہے۔ جس میں میں کام کرتا ہوں۔ میں نے سوچا۔ ووو، یہ تو ایک انوکھی بات ہے۔ میں مینیسوٹا کا ریفرل ایجنٹ تھا۔ اور میری ویب سائیٹ پر ایک ریاست کا لِنک بھی تھا۔ جس کو میں دیکھ رہا تھا۔ اگر مجھے اُس طرف راہنمائی ملتی ہے۔ اور وہ دوسری ریاست فلوریڈا میں ہے۔ وہ اب پاسٹر ہے۔ ووو، خُدا نے ہمیں22  سال بعد کِسی خاص مقصد کے لیے اکٹھا کر دیا ہے۔ یہ مقصد کیا ہے؟ اِس کے لیے ہمیں کچھ دیر انتظار کرنا پڑے گا۔ اور دیکھنا پڑے گا۔ خُدا کا شُکر ہو۔ اِن اتفاقات نے آنا جاری رکھا۔ اور آتے ہی رہے۔ اُسے یہ سُن کر یقین ہی نہیں آیا کہ اب میں بھی مسیحی ہوں۔ وہ مجھ سے بڑا خوش ہوا۔ میں صرف اِس پر حیران ہی ہو سکا۔ خُدا کا کیا مقصد ہے؟ اُس نے بتایا کہ یہ اُس کا پہلا چرچ ہے۔ جس میں وہ پاسٹر بھی ہے۔ اور اُس کے تمام ڈیکنز درستگی کرنے کا آفیسرز ہیں! ووو، ہاووو یہ کتنا عجیب تھا۔ اور یہ اتفاقات بھی؟ ہم نے حقیقیت میں میری گواہی اکٹھی ہی پڑھی، ووو، ووو، ووو، خُدا کا شکر ہو!

27 جون 2007

یہ الہامی طور پر بڑا اچھا ہونے جا رہا تھا۔ اور مجھے کوئی اندازہ نہیں تھا۔ کہ اِس کا نتیجہ بالکل درست ہونے والا ہے۔ میرے ایک دوسرے ساتھی کام کرنے والے کا میں نے فون سُنا۔ جو عام طور پر مجھے فون نہیں کرتا۔ اُس نے مجھے بتایا کہ فون اِس لیے کیا ہے۔ کہ اُس کے یونٹ میں ایک اتفاق ہوا ہے۔ اُس نے بتایا کہ وہ اپنے ایک ہم مسکن کے ساتھ دوسرے کمرے میں جس کا نمبر 213 اور بستر نمبر 8 ہے جا رہے تھے۔ جب انہوں نے یہ کیا۔ تو ہم مسکن کو جواب تھا۔ کہ ہم ایک دوسرے یونٹ میں تھے اور انہوں نے مجھے 213 نمبر کمرے کے بستر نمبر 8 پر بھیجا۔ اُس نے مجھے بتایا کہ یہ حقیقت میں ایک اتفاق ہے۔ میں نے اُسے بتایا کہ یہ واقعی ایک اتفاق ہے۔ کہ یہ وہ واحد ہم مسکن تھا۔ جس کے ساتھ یہ ہوا تھا۔ اور اِس ہم مسکن کو واقعی اِس کی ضرورت تھی کہ وہ اپنی آنکھیں کُھلی رکھے۔ اور وہ مزید دیکھے کہ اِس کا اُس کے لیے مطلب کیا ہے۔ لیکن میں نے اپنے ساتھی کا یہ بتانے کے لیے شُکریہ ادا کیا۔ اور میں نے یہ نہیں سوچا کہ یہ میرے ساتھ نہیں ہوا اور یہ میرا اتفاق نہیں ہے۔

ایک گھنٹے کے بعد، میرے ایک اور ساتھی نے اُس کا نام بھی جیمس تھا نے مجھے بلایا اور بتایا کہ اُسے ایک اتفاق کا تجربہ ہوا ہے۔ کہ اُس کے تمام یونٹ کا عاد 12ہے۔ یونٹ میں 96 ہے۔ باورچی خانے میں 12 اور صنعت میں 36 یہ تمام مِلا کر 144 بنتے ہیں۔ 8 درجن+ 1 درجن+ 3 درجن۔ اُس نے کہا کہ اُس کا خیال نہیں کہ اُس کی گنتی کبھی اِس طرح ہوئی ہو۔ میں نے اُسے بتایا کہ اِس کا کچھ مطلب ہے۔ اُسے اِس سے متعلق آگاہ رہنے کی ضرورت ہے۔ اور اِس کے لیے تھوڑی دیر بعد 2 نمبر کے بارے میں بہت حساس ہوا۔ کہ دیکھنا ہے کہ اِس کے ساتھ کیا ہوتا ہے۔ میرا نہیں خیال کہ اِس کا میرے لیے کوئی کچھ مطلب ہے۔ لیکن دوبارہ جیسا کہ پچھلی فون کال میں ہوا تھا۔ کہ اِس کا اُس شخص کے لیے کچھ مطلب ہو جس کے ساتھ یہ ہوا ہو۔

میں کام کے بعد گھر گیا۔ اور کچھ گھنٹے بعد میں نے اُن 2 لوگوں کے 2 اتفاقات کے متعلق جنہوں نے مجھے اپنے اتفاقات کے متعلق فون کیا سوچا۔ میں نے اپنے آپ پر ایک نظر ڈالی۔ اوہ، ووو، ڈوہ۔ ایک نے میرے چہرے پر ضرب لگائی تھی۔ اور یہاں تک کہ میں نے اپنے چہرے کودیکھا تک نہیں! میں نے اُن اتفاقات کے متعلق ہر زاویے سے سوچا۔ کہ انہوں نے مجھے فون بتایا تھا۔ اور اکیلے نے بتایا تھا۔ ہا ہا ہا۔ میں نے اُنہیں بتایا کہ وہ آگاہ رہیں۔ اور دھیان رکھیں۔ اور میں نے اپنا ایک اتفاق کھو دیا۔ اُن دونوں کے اتفاقات ایک دوسرے سے کم اہمیت کے نہیں تھے۔ 2 لوگوں نے ایک دوسرے سے کم اہمیت کے اتفاقات بتائے۔ ہا ہا ہا، ووو! لیکن اب ذرا اِس کی شکل دیکھیں۔ 2 سارجینٹوں نے مجھے فون کیا۔  شاید ہی انہوں نے باتیں کرنے کے لیے فون کیا ہو۔ لیکن یہاں انہوں نے مجھے اتفاقات کے متعلق فون کیا تھا۔ جو اُن کے ساتھ اُن کے یونٹ میں واقع ہوئے تھے۔ انہوں نے مجھے اِس لیے کال کیا تھا۔ کیونکہ وہ جانتے تھے کہ میں اتفاقات کے متعلق بڑے اچھے دور سے گُزر رہا ہوں۔ خُدا کی طرف سے اِن اتفاقات کے متعلق میں نے ہر کسی کو بتایا تھا۔ کہ اگر اُن کے ساتھ اتفاقاً ہی کوئی واقع ہوتا ہے۔ لیکن کِسی کے ساتھ کچھ نہیں ہوا۔ اُس کے بعد اُن میں کِسی کے ساتھ بھی نہیں۔ جوزی بیچارے جوزی کوئی راستہ نہیں۔ ہمیشہ وہ نہیں کہتے۔

پس اِن 2 اتفاقات کو اکٹھا کرنے پر، اور حقیقیت یہ کہ وہ مجھے دئیے گئے دوسرے لوگوں کو استعمال کرتے ہوئے۔ میں نے اِن کو اِس طرح لیا کہ یہ اتفاقات صرف میرے لیے ہی نہیں ہیں۔ صرف میرے اکیلے کے لیے نہیں بلکہ دوسروں کے لیے بھی ہیں۔ اور مجھے دوسروں کو بتانا چاہیے۔ اگر یہ بھی بڑا مُشکل حصّہ ہے۔ مجھے پوری طرح یقین نہیں ہے۔ کہ اِس کا مطلب کیا ہے۔ اور مجھے پورا یقین نہیں ہے۔ کہ میں نے پوری طرح اِس کی تشریح کر دی ہے۔ لیکن اِس کے علاوہ تشریح کرنے کا مجھےکوئی دوسرا راستہ بھی نظر نہیں آتا۔ میں تمہیں بھی ساتھ لیتا ہوں۔ کہ اِس نقطہ پرمیں کیا سوچتا ہوں اور کیا جان پاتا ہوں۔ اور پھر ہم اُسے دیکھیں گے۔ آئیں ہم دیکھتے ہیں۔

کمرہ نمبر 213 کے بستر نمبر8 کے ہم مسکن یا جو اِس طرح دیکھا جا سکتا ہے۔ 2/13/08

دوسری چیز 12 ہے۔ یونٹ سے متعلقہ جس چیز کی بھی گنتی کی گئی وہ 12۔ پس ہم کہہ سکتے ہیں 12:00

اگر ہم 2 کو اکٹھا کریں۔ تو ہمارے پاس 2/13/08  12:00 ہے۔

یا 12کے ساتھ کچھ ہے۔ یا2/13/08  کا 12 کے ساتھ کچھ ہے۔

2/13/08 کو کیا ہونے والا ہے؟ ہم صرف انتظار کر سکتے ہیں۔یا دیکھ سکتے ہیں۔ کہ یہ اچھا ہو سکتا ہے۔ یہ بُرا بھی ہو سکتا ہے۔ میں صرف یہ جانتا ہوں۔ کہ اِس نشان کا کچھ مطلب ہے۔ اور دوسروں کے ساتھ شامل ہے۔ اِس لیے میں اُسے دوسروں کو بتاتا ہوں۔ میرے ساتھ اِسی طرح کا کچھ پہلے بھی ہو چُکا ہے۔ لیکن یہ میرے ساتھ ہوا میرے اکیلے کے ساتھ ۔ اور میں نے یہ دوسروں کو نہیں بتایا تھا۔ یہ اب ہوا ہے۔ ووو، صرف یہ وقت بتائے گا۔ کہ کیا میں نے اِس نشان کی تشریح بالکل ٹھیک کی ہے۔

15 جولائی 2007

آج میری بیوی نے بپتسمہ لیا خُدا کا شُکر ہے! ووو! صبر کا واقع پھل مِلا تھا! اُسی دِن پاسٹرز (جنہوں نے مجھے بھی بپتسمہ دیا تھا۔) نے اُسی وقت ایک جوڑے کو بھی بپتسمہ دیا۔ اور اُس نے اُسی وقت اُس کے بعد کہا۔ کہ اُس نے ٹھیک کیا ہے۔ یہ اُس کی زندگی میں پہلی دفعہ ہوا تھا۔ کہ اُس نے ایک دفعہ دو لوگوں کو اکٹھے بپتسمہ دیا تھا۔ لیکن بعد میں اُس نے یہ دوبارہ کیا۔ کیونکہ ایک جوڑا آگے کر دیا۔ اور انہوں نے بھی ایک ہی وقت میں اکٹھے بپتسمہ لیا۔ جو یسوع مسیح کے ساتھ چلتا ہے۔ اُس کے لیے ایک بامعنی نقطہ ہے۔ اور 2 کا ہونا ایک یاد گار لمحہ بھی تھا۔ اِس واقعہ کے دوران یہ واقع ہی ایک نشان تھا۔

6 فروری 2008

میں نے اپنے ایک دوست کسان سے کچھ ہیمبرگرز خریدے۔ جیسے کہ وہ 350 پونڈ کا ہیمبرگر بیچتا تھا۔ اُسے اُنہیں بیچنے کی ضرورت تھی یا وہ مویشی خانہ سے گائے بذریعہ بحری جہاز لانا چاہتا تھا۔ میں نے چرچ کے کچھ دوستوں کو فون کیا۔ اور اُنہیں کہا کہ وہ کچھ برگر خریدنا چاہتے ہیں؟ کچھ خاندان اِس بات پر راضی ہو گئے۔ پس میں نے اپنے کسان دوست سے کہا۔ کہ وہ جائے اور گائے کو ذبح کرے۔ اورکہ ہم تمام برگر خرید لیں گے۔ ہم نے دورہ کیا۔ میرے پاس 93 طول بلد اور 39عرض بلد پر صلیب کے متعلق اُنہیں بتانے کے لیے کچھ تھا۔ میں نے اُن کو شاندار اتفاقات کے متعلق بھی بتایا۔ باؤلنگ کرتے ہوئے 39 ویں باری بڑے مکمل انداز میں باؤلنگ کی۔ سیزن کی 39ویں اور93 ویں باری میں 2 ایک جیسے سکور کیے۔ اور ایک جیسے ڈالر میری جیب میں موجود تھے۔ یہ بہت حیران کُن ہے۔ اور انہوں نے اُس کے بارے میں جو کچھ میں نے اُنہیں بتایا یقینی طور پر ایک بڑی شاندار دُعا کی۔ اور اُن سے بات چیت کی۔ ہم اگلے گھر میں گئے۔ ’’ ر‘‘ خاندان کو ہم نے بتایا کہ اِس کے بعد ہم دوسرے پیکج کے ساتھ ’’ ج‘‘ خاندان میں جانا چاہتے ہیں۔ جن کے مالی حالات کچھ اچھے نہیں تھے۔ اور اِسی لیےہمیں راہنمائی مِلی کہ ہم کچھ برگر اور لے آئیں۔ اور برگر 1.5 پونڈ کے پیکج میں بند تھے۔ ہم نے اُنہیں بتایا کہ ہم ڈخاندان کو11 پیکج دے رہے ہیں۔ رخاندان نے پھر کہا۔ ہم نے پروگرام بنایا ہے۔ کہ ہم 25 پونڈ بھی دیں گے۔ میں نے سوچا زبردست۔ پھر میں نے کہا۔ اِس طرف ہمارا آنا کیا وہ پسند کریں گے۔ کہ ہم اُن کے ج خاندان کے لیے برگر کا تحفہ دیں۔ اور انہوں نے کہا ہاں، یہ تو بڑی زبردست بات ہے۔ انہوں نے پوچھا، 25 پونڈ میں کتنے ہیں؟ پھر میں نے کہا 24 پونڈ میں 16 پیکج ہوتے ہیں۔ جو کہ قریب ہوتے ہیں۔ پس جیسے ہی اُس نے برگر کا بڑا پیکج پکڑا اور اُسے اپنے بازوؤں میں رکھا۔ وہ صرف 15 کو اپنے بازوؤں میں رکھ سکے۔ اور کہا، یہ ہو جائے گا۔ میں مزید نہیں پکڑ سکتا۔ پس وہ میرے ٹرک سے چلے گئے۔ اُن کے 15 میں ہمارے بھی11 شامل ہوئے۔ ہم نے خریدنے کے لیے اُن کی سخاوت کا شکریہ ادا کیا۔ اور آگے ج خاندان کی طرف چلے گئے۔ اور ہم وہاں پہنچے اور اُن کو برگر دیا۔ اور پھر جب میں اُنہیں برگر دے رہا تھا۔ اُس بات نے مجھے چھوا۔ ہمارے پاس 39 پونڈ کے93 فی صد اُنہیں دینے کے لیے تھا۔ لیین برگر اور ایک گیلن گِری کے تیل کا سخاندان کے لیے تھا۔ اور جب ہم نے سخاندان کو بتایا کہ ہم ج خاندان کوکچھ برگر دینے کے لیے باہر جا رہے ہیں۔ وہ کچھ برگر لینے کے متعلق بھی سوچتے ہیں۔ لیکن پھر انہوں نے اِس کے برعکس فیصلہ کر لیا۔ اور یاد آیا۔ کہ اُن کے ساتھ گِری کےتیل کے متعلق بھی بات کرنی ہے جس پر کام کیا ہے۔ کیونکہ اگر وہ چند برگر عطیہ کرتے ہیں۔ تو پھر39 پونڈ نہیں رہیں گے۔ پھر ایک 39 کے متعلق ایک اتفاق ہوا۔ اور93 کے ساتھ جس کی تصدیق امریکہ پر صلیب کے نشان کی صورت میں ہوئی۔

13 فروری 2008

اِس دِن میں اُس 12 کے متعلق ایک جو بامعنی بات ہوئی اُس کی طرف آتا ہوں۔ اُس دِن کچھ چیزیں واقع ہوئیں لیکن میں نے اُن کا بامعنی ہونا نہ دیکھا۔ یا اب تک بھی نہیں دیکھا۔ آج میں نے اپنی بائبل میں سے ایک آیت پڑھی۔ جب میں لوقا 6:13 پر تھا۔ یہ آیت خداوند یسوع مسیح کے متعلق بات کرتی ہے۔اُن تمام شاگردوں کے علاوہ میں نہیں جانتا کہ وہ سینکڑوں یا لاکھوں میں تھے۔ اُس نے اپنے 12 شاگرد چُنے۔ میں اپنے گھر گیا اوراُس دِن دیر گئے شام کو میری بیوی نے پوچھا کِس نے سیفٹی انعام جیتا ہے۔ جو کام پر قرعہ اندازی کے دوران دیا گیا تھا؟ کام پر سیفٹی آفیسر نے 12 بڑے عمدہ انعامات دیئے تھے۔ جو کام پر ڈرائینگ میں دیئے گئے تھے۔ ہماری سہولت بغیر حادثاتی طور پر وقت ضائع کیے بغیر 220,000 گھنٹے تھا۔ پس اِس تکمیل کے اعزاز میں سیفٹی آفیسر نے یہ ڈرائینگ رکھنے کی اجازت دے دی۔ اور یہ انعامات دئیے۔ وہاں پر 12 انعامات تھے اور انعامات دینے کے لیے 12 لوگوں کو چُنا گیا۔ اور اب جیمس نے حاصل کیا۔ جس کے ساتھ 12 کا اتفاق ہوا تھا۔ اور وہ اُن 12 میں ایک تھا جن کو چُنا گیا تھا۔ میں نے اگلے دِن اُسے بلایا اور اُسے 2/13/08 کے بارے میں یاد دلایا۔ اور پھر وہ چلا گیا۔ او ہاں! میں نے کہا ،اچھا تم اُن 12 میں سے ایک ہو جنہوں نے کل انعام لیا تھا۔ بطور سیفٹی آفیسر میرے 18 سالہ دور میں اِس طرح پہلے کبھی نہیں ہوا یہ کوئی عام بات نہیں تھی۔ کہ اِس طرح سے انعام دینا۔ میں جِم کے لیے لوقا 6:13 پڑھی۔ اور جم نے مجھے بتایا کہ اُس کی ماں نے یسوع کے شاگرد جیمز(یعقوب) کی وجہ سے میرا نام جم رکھا۔ حقیقت میں 2 شاگرد یعقوب تھے۔ میں حقیقی طور پر جِم کو بلانے پر یقین رکھتا تھا۔ کیونکہ میں نے اور دوسرے لوگوں نے اُس کے لیے دُعا کی تھی۔ اب خُدا نے اِس اتفاق کے ساتھ اُس کا کندھا تھپتھپایا تھا۔ کہ جِم بھی شاگرد کے طور پر آخر کار بلایا جائے۔

اُس رات ٹی وی کے شو وہیل اینڈ فارچون میں جو ایک رات پہلے نشر کیا گیا تھا میں ایک واقعہ ہوا۔ میری بیوی نے یہ بتایا کہ تمام اُلجھیڑے (پزل) ایک جیسے تھے۔ اور وہ تمام کے جوابات جانتی تھی۔ یہ ٹی وی اسٹیشن کے شیڈیول کی غلطی تھی۔ کہ انہوں نے اِس شو کو دوبارہ نشر کر دیا۔ پچھلی دفعہ میرے ساتھ یہ اتفاق اُس وقت ہوا۔ جب میں نے دو اخبار لیے تھے۔ اور اُس میں 2 ایک جیسے اُلجھیڑوں کی غلطی تھی۔ پس وہیل اینڈ فارچون اُلجھیڑے کا جواب یہ تھا۔ گنجا سر اِس کا میرے لیے کوئی مطلب نہیں تھا۔ سوائے اِس کے کہ اگلا شو ’ڈیل یا نو ڈیل‘ ہوائی مینڈل کا تھا۔ جس نے گرے ہنری کے ساتھ ٹرائیبولیشن فلم میں کام کیا تھا۔ شو میں ہوائی مینڈل جوابھی حال ہی میں کام پر تھا۔ اُس نے مکمل طور پر اپنا سر گنجا کیا ہوا تھا۔ وہ ایک میلین ڈالر دینے کی کوشش کر رہا تھا۔ اور اُن کے پاس دو خاص اصول تھے۔ کیونکہ کِسی نے بھی ابھی تک میلین ڈالر نہیں جیتے تھے۔ پس یہ خاص پروگرام جاری ہوا تھا۔ اور انہوں نے 1 میلین ڈالر اِس میں شامل کر دیا تھا۔ تاکہ نئے حصہ لینے والے بھی شامل ہو سکیں۔ اِس دِن 12، ایک میلین ڈالر کے کیس تھے۔ اِس کا کیوں اور کیا مطلب تھا۔ اِس کا کیسا اثر یا مطلب ہو سکتا ہے۔ میں ابھی تک اِس کا مطلب نہیں جان پایا۔ لیکن یہ 12 کا ایک اور واقعہ کا ہونا تھا۔ جو بہت بہت بہت انوکھی بات تھی۔ لیکن آخری ایک غلطی دو ایک جیسے اُلجھیڑوں کے متعلق ہوئی تھی۔ اور پھر کچھ اِس کے بعد ہوا۔ یہ بڑی عجیب بات تھی۔ کہ 2 شو 2 مسلسل راتوں میں کئے گئے۔ ایک ممکنہ غلطی کی وجہ سے اور دوسرا جو گنجا سر رکھتا تھا۔ اور اگلے شو میں بھی جو لڑکا تھا اُس کا سر بھی گنجا تھا۔ اور دِن میں خاص 12 کیسوں کے متعلق تھا۔ جب میں 12 کے متعلق خاص بامعنی واقعات ہوتے دیکھ رہا تھا۔ اگر تم نے اِس کا ساتھ ساتھ پیچھا کیا ہو تو یہ بہت ہی شاندار ہے۔ لیکن ایک اور دِن کے نشانات اور حیران کرنے کے متعلق تھا۔ اِس کا کیا مطلب ہے۔ ہو سکتا ہے کہ ہمیں بعد میں پتہ چل جائے۔

یکم مارچ2008

میں اور میری بیوی اِس ہفتہ بات چیت کر رہے تھے۔ کہ کیا کچھ پاسپورٹ لیے جائیں یا نہیں۔ میں اِس بارے میں پُر یقین نہیں تھا۔ لیکن کچھ دِن بعد میں نے اِس کے متعلق سوچا اور اپنی بیوی سے پوچھا کہ کتنا عرصہ تک پاسپورٹ ہمارے لیے صحیح ثابت ہو سکتے ہیں۔ اُس نے مجھے بتایا کہ اُس نے سوچا ہے۔ لیکن وہ پُر یقین نہیں ہے۔ لیکن اُس کا خیال ہے۔ کہ یہ بہت اچھے تھے۔ کہ یہ پانچ سال تک ٹھیک رہیں گے۔ میں نے اپنے کام پر سوچا۔ کہ اگر ہم اِس سال پاسپورٹ لیتے ہیں۔ تو یہ 2013 میں ختم ہوں گے۔ اور 2018 میں اور پھر یہ سلسلہ اِسی طرح چلتا رہے گا۔ پس جیسا کہ میں سوچ رہا تھا۔ میں سوچ رہا تھا۔ کہ 13,18 اور اُسی وقت میں سیکیورٹی کیمرے کی طرف دیکھا۔ اُس پر وقت ہو رہا تھا۔ 13:18 میں نے سوچا ووو! زبردست لیکن پھر 2  سیکنڈ بعد فون کی گھنٹی بجی، یہ ٹرک کا راستہ تھا۔ اورمجھے بلایا اور بتایا کہ ٹریلر رہ گیا ہے۔ اور مجھے بتایا کہ ٹریلر کا جانے کا نمبر 1318 ہے۔ میں وہاں فون کے لیے کھڑا ہوا۔ اور سوچا ووو کوئی شک نہیں کہ میں اور میری بیوی اپنے پاسپورٹ لے لیں گے۔ تمہیں میری تھوڑی چاپلوسی کرنا پڑے گی۔ وہ بڑا زبردست ہے؟ کیا عجیب ہیں؟ْ

9 تا 11 مارچ 2008

میں اور میری بیوی کیلی فورینیا گئے۔ وہاں پر اُس کے بھائی، بیوی اور بچے کے گھر گئے۔ یہ ایک بڑا زبردست موقع تھا۔ کہ امریکہ پر صلیب کے دو اور نقاط پر ٹھہریں۔ تو جیسا کہ ہم اپنے پہلے پڑاؤ کولوریڈو کی طرف گئے۔ جمعہ کو کام کے بعد ہم رُکے۔ اور رات کا کھانا کھایا۔ کھانے کے بعد میری بیوی نے بِل کو دیکھا۔ اور مجھے کہا کہ یہاں دیکھو۔ اور ویٹرس کے نام کی طرف توجہ دلائی۔ میں نے دیکھا کہ اُس کا نام گریس ہے۔ ہمممممم میں نے سوچا کہ یہ بڑا دلچسپ ہے۔ اور ہو گا۔ جب ہم دوبارہ آگے بڑھے اور لووا کی طرف گئے۔ میری بیوی نے کہا کیا ہم ڈچ ونڈ  مِل پر ٹھہر سکیں گے۔ کہ انہوں نے انٹر نیٹ پر اِس کی مشہوری کی ہے۔ کیوں نہیں۔ یقیناً ہم اُس کے لیے راستے سے 6 میل دور گئے۔ لیکن ہم تو راستے کے ساتھ رُک کر کچھ دیکھنا چاہتے تھے۔ جب ہم ہفتہ کی صبح کو ونڈ مِل پہنچے۔ ہم ایک گفٹ شاپ پر گئے۔ اور اِدھر اُدھر دیکھا۔ میں متوجہ ہوا۔ کہ وہاں پر ریڈیو پر مسیحی موسیقی چل رہی تھی۔ پس میں نے وہاں پر گفٹ شاپ پر دیکھا کہ ایک جوان عورت کام کر رہی تھی۔ میں نے اُس سے اپنے تاثرات بیان کیے۔ اور کہا کہ مجھے بھی یہ ریڈیو اسٹیشن پسند ہے۔ جِسے وہ سُن رہی ہے۔ اُس نے کہا۔ یہ ریڈیو اسٹیشن میرے سکول کی طرف سے ہے۔ پھر اُس نے کہا، میں گریس جاتی ہوں ہممممممم پھر میں نے سوچا یہاں پر لگتا ہے کچھ ہونے والا ہے۔ پھر میں نے اپنی بیوی کو دیکھا۔ ہم دونوں میں کچھ اُچھلا۔ ہم آگے بڑھے اور تمام رات سفر کیا۔ اور کولوریڈو کے بہت بڑے جنکشن پر پہنچے۔ 100 میل سفر کرنے کے بعد میں بہت تھک گیا تھا۔ اور میں کمرے میں جا کر سونا چاہتا تھا۔ ہم نے 2 موٹلز چیک کیے۔ اور اُن کا کرایہ بہت زیادہ تھا۔ اُنہوں نے ٹھیک نہیں کیا۔ اور وہاں پر ٹھہرنا کچھ ٹھیک نہیں تھا۔ پس ہم وہاں سے چل دئیے۔ ہم نے وہاں سے 50 میل آگے اور سفر کیا۔ ہم رُکنے کے لیے جگہ دیکھنے گئے۔ اب میں بہت ہی زیادہ تھک گیا تھا۔ اور واقعی ہی مجھے سونے کی بہت زیادہ ضرورت تھی۔ ہم ایک موٹل میں گئے جہاں پر مجھے اُمید تھی۔ کہ وہ ہم سے مناسب کرایہ لیں گے۔ کیونکہ وہاں پرہم ایک رات پہلے ہی ٹھہرے تھے۔ جو مُلکی موٹلوں کا سلسلہ ہے۔ آپ سوچ سکتے کہ اِن کا کرایہ تقریباً ایک جیسا ہوتا ہے۔ لیکن جب ہم لوبی میں اپنا سامان کھینچ کر لے گئے۔ تو ہم نے رات کے لیے ایک کمرے کا کرایہ پوچھا۔ لیکن یہ تواُس سے دُگنا تھا۔ جو ہم نے پچھلی رات ادا کر چُکے تھے۔ پس ہم نے اپنا سامان کھینچا اور اُسے واپس کار میں پھینکا اور دوبارہ سے گاڑی کو آگے کی طرف چلانا شروع کر دیا۔ اچھی بات یہ تھی۔ کہ میری غنودگی چلی گئی۔ اب مجھے مزید نیند نہیں آرہی تھی۔ میں نے اِس کا یہ حل نکالا کہ خُدا چاہتا ہے۔ کہ ہم رات قصبے میں گزاریں جہاں پر چرچ بھی ہو۔

پس ہم نے مزید 50 میل سفر کیا۔ اور ایک ہوٹل کی پارکنگ میں پہنچ گئے۔ میں نے خود ہی پوچھ گچھ کی وہاں پر کوئی خالی جگہ نہیں تھی۔ اگر میری بیوی کے بچہ ہونے والا ہوتا تو میں پارکنگ کے پیچھے شیڈ میں کوئی کمرہ لے لیتا۔ میں جانتا ہوں کہ مقدسہ مریم اور یوسف نے بھی ایسا ہی کیا تھا۔ ۔ ۔ ۔  جے کے ! پس میں نے کاؤنٹر پر بیٹھے ہوئے آدمی سے پوچھا۔ کہ اُسے علاقہ میں کِسی اور موٹل کا پتہ ہے۔ پس 2 بلاک آگے جائیں۔ تو موٹل ’’2 ریور اِن‘‘ ہے۔ چاچنگ! بہت بہت شکریہ۔ میں وہاں گیا۔ تو اُن کے پاس ایک کمرہ تھا۔ جس کا کرایہ بھی بڑا مناسب تھا۔ ہم نے اپنا سامان وہاں رکھا۔ اور ایک رات کے لیے وہاں ٹھہر گئے۔ آخر کار میں نے اپنی بیوی سے کہا کہ میں گریس نامی چرچ کو ڈھونڈ لوں گا۔ اور اِس کے لیے یہاں وہاں گھومنے کی ضرورت ہے۔ پس بسہولت اِس موٹل کے کمرے میں مقامی فون بُک پڑی تھی۔ (ہمارے پورے دورے کے دوران 7 موٹلوں کے کمروں کی نسبت صرف اِس کمرے میں فون بُک تھی۔) میں نے فون بُک میں سے چرچ والا حصّہ کھولا تو اِس حصّہ میں سب سے پہلے صفحہ پر ہی گریس پوائینٹ چرچ کی مشہوری تھی۔ میں نے اپنی بیوی کو وہ دکھایا۔ اور ہم دونوں سوچ رہے تھے۔ یہی ہے وہ! یہی ہونا چاہیے! خُدا کا شُکر ہے۔ اِس میں گریس بھی تھا اور پوائینٹ بھی تھا۔ ہم صلیب کا ایک اور نقطہ ڈھونڈ رہےتھے۔ اور میں موٹل میں تھا۔ جس کا نام 2 ریور اِن تھا۔ او ہاں یقیناً۔

پس ہم بڑے سکون کے ساتھ ہوئے۔ پھر جاگے اور باہر آئے۔ میں نے اپنی بیوی کو ناشتہ کے لیے ساتھ لیا۔ ہم نے دو چیزوں کی ایک پولیس آفیسر سے سمت پوچھی۔ ماں کے دِن پر یہاں سب سے اچھا ناشتہ کِس جگہ مِلے گا۔ اور پھر گریس پوائینٹ چرچ۔ یہاں پر غوروخوض کے لیے ایک اور بات ہے۔ کہ اگر ہم 2 ریورزاِن میں نہ ٹھہرتے تو ہمیں فون بُک سے گریس پوائینٹ چرچ کے متعلق کچھ بھی پتہ نہ چلتا۔ ہم ناشتہ کِسی اور قصبے میں کرتے۔ اور ( یہاں پر ایک بِگ ٹائم نشان) تھا۔ جب اُس گلی میں آئے۔ جہاں پر چرچ تھا۔ تو ہمارا اوڈومیٹر پورے دورے کی ریڈنگ 1318 دکھا رہا تھا۔ کیا آپ جانتے ہیں۔ کہ 2 ماہ پہلے 1318 کے ساتھ کیا ہوا تھا۔ اورہم نے سفر کے لیے اپنا پاسپورٹ لیا تھا۔ یووزا! میں نے اور میری بیوی نے ایک دوسرے کو بڑی توقعات سے دیکھا۔ ہم اندر گئے اور ایک بڑی عمدہ بوڑھی عورت سے مِلے۔ جس نے ہمارے ساتھ چرچ کے متعلق بات کی۔ اور ہم نے اُس کے ساتھ صلیب، نشانات اور یہ کہ ہم وہاں پر کیوں ہیں کے متعلق بات کی۔ اور یہ بھی بتایا کہ ہمارے پاس لوگوں کو چرچ میں کچھ بتانے کے لیے ہے۔ چرچ میں عبادت شروع ہونے والی تھی۔ اور اِس وقت 30 سے 40 تک لوگ موجود تھے۔ مطلب یہ کہ وہاں پر بیٹھنے کے لیے بہت ساری خالی سیٹیں پڑی ہوئی تھیں۔ لیکن کیوں اور کیسے اِس بوڑھی عورت جس کا نام گریس تھا۔ ہمارے ساتھ متعارف ہوئی۔ اور ہوا یہ کہ وہ ہمارے سامنے والی سیٹ پر بیٹھ گئی۔ یہ 100 فیصد تصدیق تھی۔ پاسٹر نے حزقی ایل میں مرقوم سوکھی ہڈیوں پر کلام سنایا۔ پھر انہوں نے  پیغام کے دوران ایک بات بیان کی۔ جو مجھے اور میری بیوی کو قائل کرنے سے متعلق تھی۔ انہوں نے کہا کہ اِس چرچ میں کچھ واقع ہونے والا ہے۔ جس کے بارے میں پوری دُنیا جان جائے گی۔ جب اُس نے یہ کہا۔ تو میں نے اور میری بیوی نے ایک دوسرے کی طرف دیکھا۔ اور میرا خیال ہے کہ ہم دونوں ںے تھوک نگلا۔ آپ نے کتنی دفعہ کِسی پاسٹر کو اِس طرح کا دعویٰ کرنے کے بارے میں سُنا ہے۔ اچھا عبادت کے بعد میں نے ایک پاسٹر سے کہا کہ پیغام یہ ہے۔ کہ آپ کا چرچ اُس صلیب کے ساتھ ایک نقطہ ہے۔ امریکہ پر باقی چھ چرچوں کے ساتھ۔ میں نے اُنہیں بتایا کہ یہ چوتھا چرچ ہے۔ جس سے میں نے رابطہ کیا ہے۔ پھر پاسٹر صاحب نے مجھے بتایا کہ وہ ہمیشہ سے چار کے عدد کو پسند کرتے ہیں۔ بچپن سے لے کر اب تک یہ اُن کا پسندیدہ نمبر ہے۔ لیکن یقیناً اُن کو یہ پتہ نہیں تھا کہ کیوں پسند ہے۔ اور انہوں نے ہمیں یہ بھی بتایا کہ اُن کا خیال ہے۔ کہ اُن کے چرچ میں کچھ بہت بڑا کام ہونے والا ہے۔ لیکن اِس عمارت میں نہیں۔ پھر میں نے اُنہیں بتایا۔ نہیں اِس کام کے لیے ہمیں کوئی خالی زمین یا کِسی کسان کے کھیت چاہیے ہوں گے۔ جو ہمیں اپنی جگہ استعمال کرنے کی اجازت دیں گے۔ بہت بڑے مجمع کے لیے ہو سکتا ہے 500 ایکڑ یا اِس سے بھی زیادہ میں نہیں جانتا کہ کِس وقت یہ تمام شروع ہو گاْ۔  ہمیں اِس کے لیے دُعا کرنا شروع کرنی چاہیے اور تیار ہونا ہو گا۔ جب بڑھنے کا فیصلہ کرے گا۔ کلام پھیلے گا اور لوگ آئیں گے وہ اِن 7 نقاط سے جو صلیب پر ہیں۔ لوگ کئی میل دور دور سے آئیں گے۔

صلیب کا اگلا نقطہ کیلیفورینیا ہے۔

20 مئی 2008

ہم نے کیلیفورینیا کے ساحل کے ساتھ ساتھ ڈرائیونگ کی۔ اور مانچیسٹر پہنچے اور میں نے چھوٹے قصبے میں اِدھر اُدھر دیکھا۔ مانچیسٹر میں چرچ نہیں تھے۔ میں ایک سٹور پر گیا۔ اور کیشئیر سے پوچھا کہ کیا یہاں قریب کوئی چرچ نہیں ہے؟ کیشئیر نے بتایا کہ یہاں سے 3 میل جنوب میں 2 چرچ ہیں۔ پس ہم وہاں سے چلے میں نے یہاں کوئی خاص اتفاق یا نشان حاصل نہیں کیا۔ میں نے کچھ چھوٹے نشانات حاصل کیے۔ کہ میں کہاں تھا۔ کہاں پیدا ہوا۔ اور میری سوتیلی دادی کے بارے میں، اور سینٹ پال کے ویسٹ سائیڈ کے چرچ کے بارے میں جہاں میں پیدا ہوا تھا۔ لیکن وہ تھوڑا مبہم تھا۔ لیکن مجھے اُمید تھی۔ اور شاید میں نے اندازہ لگا بھی لیا تھا۔ کہ خُدا نے مجھے چرچ دکھا دیا تھا۔ جب میں آیا تھا۔ اور میں پُر یقین ہوں کہ اُس نے کر دیا ہے!

ہم کیلیفورینیا کے قصبے پوائینٹ ارینا پہنچے۔ جب ہم قصبے سے گزرے وہاں پر صرف 2 چرچز تھے۔ پہلا چرچ جس کے پاس سے ہم گُزرے وہ کوئی خاص اہمیت والا نہیں تھا۔ یا اُس سے متعلق کوئی نشان نہیں تھا۔ میں نے کچھ بھی حاصل نہیں کیا۔ اور نہ ہی کوئی چیز دوبارہ سے اکٹھی کی۔ ہم تھوڑا سا آگے گئے۔ اور دوسرے چرچ میں آئے۔ یہ چھوٹا سا اور بہت پرانی وضع قطع کا سفید چرچ تھا۔ اُس کے مزار پر گھنٹہ لگا ہوا تھا۔ اُس کا نام سینٹ پال کمیونٹی یونائیٹڈ میتھوڈسٹ چرچ تھا۔ عمارتوں کے شروع میں مکانات کے نشانات کو دیکھتے ہوئے ہم نے کار کو پارک کیا۔ پھر میں نے سینٹ پال نام کے متعلق سوچا۔ میں نے اِس کے متعلق سوچا۔ میں نے خیال نہیں کیا کہ یہ نشان کافی ہے۔ جو خُدا نے مجھ پر ظاہر کیا ہے۔ جس نے پورے طور پر اعلان کر دیا۔ کہ خُدا نے جو چرچ چُنے ہیں۔ اُن میں سے یہ ایک ہے۔ لیکن پھر میں نے چرچ کے مینار پر گھنٹے کو دیکھا۔ اور میں نے دیکھا۔ کہ مینار پر کوئی گھنٹی نہیں ہے۔ اورپھر میں نے دیکھا کہ گھنٹی تو چرچ کے لان میں ہے۔ اوراِس دفعہ یہ ایک بہت بڑا نشان ہے۔

یہاں پراِس کے بارے میں ہے۔ کہ یہ ایک بہت بڑا نشان کیوں ہے۔ تین سال پہلے یا اِس سے تھوڑا آگے میں ہوسٹن میں گیا۔ اور صلیب کے پہلے تین نقاط پر ٹھہرا۔ اور عورت جو ساتھ گئی تھی۔ اُس نے ایک خواب دیکھا۔ جو مکمل طور پر سچ ثابت ہوا۔ کہ ہم نے آسٹن مینیسوٹا میں پہلے چرچ کا دورہ کیا تھا۔ اور اُس ٹرپ کے بعد مجھے بتایا کہ اُس نے ایک اور خواب دیکھا ہے۔ اُس نے ایک پرانے سفید چرچ کو دیکھا۔ کہ اُس کی ایک گھنٹی ہے۔ لیکن چرچ کے اوپر نہیں بلکہ باہر سامنے والے صحن میں ہے۔ اور جب میں نے یہ گھنٹی دیکھی۔ جو میرے سامنے صحن میں تھی۔ یہ چاچنگ کی طرح بم کے طور پر لگی۔ اور یہ گھنٹی میرے سر میں بجی۔ ڈنگ، ڈنگ، ڈنگ تم نے یہ حاصل کر لیا ہے۔ یہاں پر بہت زبردست حصّہ ہے۔ میں نے یہ تھوڑی دیر بعد پایا۔ جب میں چرچ کے ایک رُکن کے ساتھ بات کر رہا تھا۔ کہ یہ گھنٹی ابھی حال ہی میں اتاری گئی ہے۔ تاکہ وہ پرانے چرچ کے گھنٹی کے مینار پرکچھ خراب ہوئی پڑی لکڑیوں کی مرمت کر سکیں۔ یہ صرف ایک یا دو مہینے پہلے کیا گیا تھا۔ اور جلدی ہی پرانی جگہ پر گھنٹی 4 جولائی کی تقریب کے بعد بجے گی۔ کیا میں ساڑھے تین سال پہلے اِس چرچ میں آیا تھا۔ جب میں نے پہلی دفعہ یہ نشانات حاصل کیے تھے۔ اور میں نے صلیب کے پہلے تین نقاط کا دورہ کیا تھا۔ میں یہ نقاط اتنے واضح طریقے سے حاصل نہ کرتا۔ خُدا جانتا ہے۔ کہ میں کب اِن نقاط کا دورہ کرنے کے اور اُنہیں حاصل کرنے کے قابل ہوں گا۔

جب میں نے چرچ کے اِرد گِرد ڈرائیونگ کی۔ تو میں چرچ کی طرف آتی ہوئی ایک عورت سے مِلا۔ اور دیکھا کہ وہ وہاں کی رُکن تھی۔ میں نے اُسے صلیب کے متعلق اور 7 نقاط کے متعلق بتایا۔ کہ کِس طرح مینیسوٹا سے کیلیفورینیا جانے کے لیے میری راہنمائی کی گئی تھی۔ یہاں تک کہ گیس کی قیمیتیں 4 ڈالر فی گیلن کی بلند ترین سطح کو چھو رہی تھیں۔ خُدا نے مجھے اُن کو دینے کے لیے پیغام دیا۔ اور میرے ذہن میں ایک بہت خوبصورت خیال آیا۔ کہ یہ پیغام کہ اِس صلیب کا مقصد ایک طرح سے مسیحیوں کو جمع ہونا ہے جیسے کہ کِسی موسیقی کے پروگرام میں جمع ہوتے ہیں۔ کہ جو ہوسکتے ہیں۔ لیکن میں نے جاری رکھا، بڑھتا رہا اور دیکھا۔ کہ خُدا مجھ پر کیا ظاہر کرنا چاہ رہا ہے۔ میں اتنا پُر یقین نہیں ہوں کہ کیا ہو گا۔ میں صرف یہ جانتا ہوں کہ کوئی مسلہ نہیں ہے۔ کہ کیا ہوتا ہے۔ خُدا اِن سات مقامات پر یقیناً کچھ بڑا کرے گا۔ ابھی میں مکمل طور پر پُر یقین نہیں ہوں۔ کہ ابھی اِس کا نتیجہ کیا ہو گا۔  میں جانتا ہوں کہ خُدا مجھ پر ظاہر کر رہا ہے۔ کہ وہ اپنے گھر کو صاف کرنا چاہتا ہے۔ میرا ذہن کہتا ہے۔ کہ اِس کا مطلب چرچ کی بحالی ہے۔ کہ اُسے توبہ کی طرف آنا چاہیے۔ اور صاف کرنا چاہیے۔ یہ کِس طرح ہو رہا ہے۔ اور ہوتا ہے۔ صرف خُدا ہی جانتا ہے۔ لیکن جب یہ ہو گا۔ یہ بہت بُرا ہو گا۔ اور یہ اُس وقت تک نہیں رُکے گا۔ جب تک خُدا خود اِس کو پورا نہیں کرتا۔ اور یہ کہ وہ پورا کرنے کے لیے کیا کرتا ہے۔ آخری چرچ کے پاسٹر نے یہ بیان کیا تھا۔ کہ تمام دُنیا جانتی ہے۔ کہ اِس چھوٹے چرچ میں کیا ہونے والا ہے۔ اب یہ کِسی حد تک ایک الہامی بیان ہے۔

اُس چرچ کے پارکنگ حصّہ میں چرچ کے ارکان سے بات چیت کرنے کے بعد مجھے ریورنڈ کا نام اورفون نمبر دیا گیا۔ اور پھر میں وہاں سے چل پڑا۔ بعد میں میں نے چرچ میں فون کیا۔ اور اُن کے لیے پیغام چھوڑا میں نے ریورنڈ کے نمبر پر فون کیا۔ میں نے اُن کو ای میل کی۔ میں نے چرچ کے ممبران کو ای میل کیں۔ لیکن کِسی کا بھی جواب نہ آیا۔ میں نے اندازہ لگایا۔ کہ میں اِسے اِس زُمرے میں لے سکتا ہوں۔ کہ اِس خاص چرچ نے پیغام حاصل نہیں کیا۔ ہممممم میرا خیال ہے دلچسپ، میں نے دیکھا ہے۔ کہ اِس چرچ کی ویب سائیٹ ہے۔ پس میں نے چرچ کے متعلق معلومات وہاں سے دیکھیں۔ لیکن میری رائے کے باوجود خُدا نے اِس چرچ کو چُنا ہے۔ اور یہ اُس وقت جانا جائے گا۔ جب خُدا اِس کو آشکارا کرے گا۔ میں موقع محل دیکھ کر اُس چرچ کے پاسٹر سے اور اِس کے ممبران سے رابطہ کرنے کی کوشش کرتا رہوں گا۔ لیکن اب سے ایک رُکن کی نشاندہی کی جاتی ہے۔ اور امریکہ پر اِس چرچ کو صلیب کا پیغام جو دیا گیا تھا۔ اور اب سے یہی سب کچھ ہے۔ جس کو دیئے جانے کی ضرورت ہے۔ جب مجھے زیادہ دیا جائے گا۔ اور میں اُن سے دوبارہ رابطہ کرنے کی کوشش کروں گا۔ اُس وقت تک میں اِس سے لگا رہوں گا۔ اُنہیں مدد کی ضرورت ہے۔ اور وہ اُسے نہیں جانتے اور وہ اِس کے متعلق سُننا چاہتے ہیں۔

22 اگست 2008

میں اپنے بیٹے سے مِلنے ورجینیا جا رہا تھا۔ لیکن یہ میرے لیے ایک سُنہری موقع تھا۔ کہ میں اِس قابل تھا۔ کہ صلیب کے دو آخری نقاط کا دورہ کر سکوں! آخر کار! خُدا کی تعریف ہو۔ خُدا نے مجھے ایک مکمل موقع دیا تھا۔ جس کی ایک وجہ تھی۔ کہ میں مشرقی ساحل کی طرف جا رہا تھا۔ اُنہی کے ساتھ ہی مجھے اِن دونوں نقاط کی طرف جانے کا موقع مِلاتھا۔ ایک دُعا جو میں نے تین سال پہلے کی تھی۔ آخر کار سچ ثابت ہو رہی تھی۔

پس ہم چلے میں نے اپنی بیوی اور اُس کی بھتیجی کو بھی لے لیا۔ ہم آکسفورڈ اوہویو کی طرف جا رہے تھے۔ مجھے اِن میں ایک نقطے کا اصل موقع دیا گیا تھا۔ جب مجھے اصل نشان دیا گیا۔ اور میں نقشہ دیکھ رہاتھا۔ اور میرے پاس مسطر تھا۔ اور اُس پر لکیریں لگا رہا تھا۔ تاہم اب جبکہ میں حال ہی میں گوگل ارتھ پروگرام کو دیکھ رہا تھا۔ جس میں ایریا کا عرض بلد اور طول بلد دیا ہوتا ہے۔ تو دیکھا اور سیکھا کہ 39° سے وہ تھوڑے فاصلے پر ہوں۔ لیکن میں اپنا اصل نقشہ نہ دیکھ نہیں سکا جو میں نے استعما ل کیا تھا۔ پس میں نے جانا کہ مجھے آکسفورڈ کے نزدیک جگہ پر رُک جانا چاہیے۔ جو کری ایشن میوزیم کہلاتی ہے۔ جو گوگل ارتھ کے مطابق 39° عرض کی لکیر کے آکسفورڈ کی نسبت وہ صلیب کے مرکز اور واشنگٹن ڈی سی کے بالکل درمیان میں ہے۔ میں نے اِس کے لیے دُعا کی۔ کیونکہ میں جانتا تھا۔ کہ یہ صلیب 39° عرض بلد پر ہے۔ لیکن اب میں نے جانا کہ آکسفورڈ اِس لکیر کے زیادہ قریب نہیں ہے۔ آکسفورڈ کے بارے میں میرے ذہن میں کچھ شکوک پیدا ہونا شروع ہو گئے۔ لیکن پھر بھی کچھ وجوہات کی بناء پر مجھے اِس کے اندر سے ڈرائیونگ کرنے کی راہنمائی مِلی۔ کیونکہ شروع میں مجھے کِس طرح کی راہنمائی مِلی تھی۔ (بعد میں جب میں گھر آ گیا) میں نے وہ نقشہ دیکھا۔ جو میں استعمال کرتا ہوں۔ اور مجھے یقین ہو گیا۔ کہ میں نے آکسفورڈ کی متعلق غلطی کی ہے۔ لیکن یہ بڑی سادہ سی غلطی تھی۔ کیونکہ نقشہ بنانے والی کمپنی نے اِس لکیر کو نشان لگانے کے لیے وہی نمبر چُنا تھا۔ جو 39 تھا جبکہ 39 کے نیچے انہوں نے 30 بھی لکھا تھا۔ لیکن اصل 39 کے نیچے انہوں نے 00 بھی لکھا ہوا تھا۔ جس کا مطلب یہ ہے۔ 39.00 میں نے صرف اوپر لکھا ہوا 39 دیکھا۔ اور یہ سمجھ لیا کہ 39 ہے۔ لیکن میں نے اُس کے نیچے لکھے ہوئے 30 کی طرف توجہ نہیں دی۔ پس حقیقیت میں یہ علاقہ 39 عرض کی لکیر کینٹکی کے اوپر والے حصّے پر گزری ہے۔ اوہویو سے نہیں۔ ووو پس جب میں ڈرائیونگ کر رہا تھا۔ میں نے 39 کے متعلق کچھ نشانات حاصل کیے۔ جس نے اِس بات کی تصدیق کر دی۔ اور بتایا کہ تم 39 کی طرف جارہے ہو۔ حقیقی یعنی اصل 39 اور یہ نہیں کہ 39.00 اآکسفورڈ میں۔

جب میں آکسفورڈ پہنچا تو میں نے کچھ بھی حاصل نہیں کیا۔ لیکن میں نے اِس بات کی طرف توجہ دی۔ کہ اِس قصبے کے لیے دُعا کی بڑی ضرورت ہے۔ یہاں پر بہت سے کالج تھے۔ اورتمام جگہوں پر بچے باہر لان میں بیٹھ کر ڈرم بجا رہے تھے۔  یہ کالج پارٹی قصبہ تھا۔ پس ہم آگے پیٹرز برگ، کینٹکی کی طرف کری ایشن میوزیم کا دورہ کرنے گئے۔ تاکہ اِس علاقہ میں کوئی چرچ دیکھیں۔

جونہی ہم اِس علاقہ میں پہنچے تو ہم نے ڈھونڈا کہ میوزیم کہاں ہے؟ اور وقت کیا تھا۔ اور پھر ہم سونے کے لیے موٹل کی تلاش میں نکل پڑے۔ وہاں پر سیدھے ہاتھ سے نشان واقع ہونے شروع ہوگئے۔ جب ہم پارکنگ حصّے میں ایک جوڑے سے مِلے۔ جنہوں نے کہا۔ کہ وہ صُبح کو میوزیم میں جا رہے تھے۔ میں نے اندازہ لگایا۔ کہ یہ اپنے آپ میں اتنی حیران کُن بات نہیں ہے۔ اِس علاقے میں 4 ہوٹل تھے۔ اور مجھے یقین ہے۔ کہ وہاں پر صبح کو میوزیم میں جانے والے اِن ہوٹلوں میں بہت مہمان ہوں گے۔ لیکن عمدہ بات کیا تھی۔ کہ میں نے اُن کو صلیب کی تمام باتوں کے متعلق بتایا۔ اور اُنہوں نےپارکنگ والے علاقے میں میرے ساتھ مِل کر دُعا کی۔ اِس کے بعد ہم چلے گئے۔ کہ ڈنر میں کوئی چیز کھائیں۔ ہم نے ڈرائیونگ ختم کی۔ کوئی 8 سے 10 میل چلنے کے بعد ہم کھو گئے۔ اور آخر کار راستے سے ہٹ کر ہم نے ایک ریسٹورنٹ ڈھونڈا وہاں پر 15 منٹ کے بعد ہم نے اُسی جوڑے کو دوبارہ دیکھا۔ جس سے ہم پارکنگ لاٹ میں مِلے تھے۔ اب وہ اِس ریسٹورنٹ میں لے کر آئے تھے۔ اب میں نے سوچا یہ تو بڑی عجیب بات ہے۔ بہت عجیب۔ میں اُن کے پاس گیا۔ اور اُن سے دوبارہ کہا۔ اور انہوں نے بھی سوچا کہ یہ تو بری عجیب بات ہے۔ کہ ہم اِس طرح دوبارہ ملیں گے۔

اگلے دِن ہم کری ایشن میوزیم گئےاور میں متوجہ ہوا۔ کہ اُن کا فون نمبر 2222 پر ختم ہو رہا تھا۔ ہمممممم میں نے سوچنا شروع کیا۔ کیا چرچ کی بجائے یہ میوزیم ہے۔ کیا یہ میوزیم ہی وہ نقطہ ہو سکتا ہے۔ اور کِسی صورت میں چرچ نہیں ہو سکتا۔ میں نے دُعا کی۔اَے خداوند اگر یہ نقطہ ہے تو مہربانی کر کے اِس کی مزید تصدیق کر دیں۔ پھر میں نے ایک کو سُنا جو میری طرف آ رہی تھی۔ اُس نے اپنے دوست کو بتاتے ہوئے میری طرف اشارہ کیا۔ میں نے بھی وہی شرٹ پہن رکھی تھی۔ میں نے بڑی نایاب شرٹ پہنی ہوئی تھی۔ جس کے سامنے گٹار پِک کی تصویر بنی ہوئی تھی۔ اور پِک کے اندر لکھا تھا۔ پِک جیزز اور تھوڑی دیر کے بعد ہم تھوڑا سا کھانے کے لیے رُکے۔ میں نے اپنے بھتیجی کے لیے پریٹزل چیز خریدا۔ اور اُس کی قیمت 2.22 ڈالر تھی۔ ووو، میں نے سوچا۔ اور سوچنا جاری رکھا۔ اتفاقات اور 2 کا ہونا یقینی طور پر درستگی کی طرف اشارہ تھا۔ کیا یہی نقطہ ہے؟ میرا خیال کہ ایسا ہی ہے! میں انتظامیہ کے ایک رُکن سے بات کرنے کے لیے گیا۔ اور اُن سے کچھ سوالات کیے۔ میں نے اُسے بتایا کہ یہ صلیب اور نقاط سے متعلقہ آدمی ہے۔ کیا وہ اِس کے ممکنہ مطلب کے بارے میں جانتا ہے؟ کیا اُس نےاِس طرح کی بات کے بارے میں سُنا ہے۔ اور اُس نے کہا نہیں۔ مجھے یہ بھی یاد ہے کہ نکلنے سے  پہلے ایک اور اتفاق ہوا۔ اور وہ تھا۔ نمبر 1007 میں نے اُس سے پوچھا۔ کہ کیا اِس کا کوئی مطلب ہے۔ یا یہاں قریب ہی کوئی چرچ ہے۔ اور دوبارہ اُس نے کہا نہیں۔ کچھ بھی نہیں تھا جسے وہ یاد کر سکے۔ پھر اُس نے بڑی عدم دلچسپی یا بڑے مصروف ہونے کا مظاہرہ کیا۔ اور کہا خُدا حافظ اور گُڈ لک کہہ کر ایسا ظاہر کیا کہ مجھے چلے جانا چاہیے۔ میں نے ایک اور بوڑھے آدمی سے ملاقات کی۔ جو وہاں پر کام کرتا تھا۔ اور اُسے صلیب کے متعلق بتایا۔ اور اُس کے پاس بھی کو آئیڈیا نہیں تھا۔ اُس نے میری بات کو اچھے طریقے سے سُنا۔ اور میرے ساتھ ذرا لمبی بات کی۔ لیکن آخر میں اُس نے بھی میرے لیے خوش قسمتی کی دُعا کی۔ میں نے اندازہ لگایا۔ میرے لیے یہ کیسے بادل چھائے ہوئے تھے۔ مجھے پوری توقع تھی اور میں نے فرض کیا۔ کہ مجھے ایک چرچ کو ڈھونڈنے کی ضرورت ہے۔ اور وہ ایسا چرچ کہ جو نقاط میں سے ایک ہو۔ لیکن یہ تو منسٹری تھی۔ وہ انجیل کی منادی کرتے تھے۔ وہ بائبل کی تعلیم دیتے تھے۔ اور یہاں تک کہ وہ بتاتے تھے۔ کہ تمہیں یسوع کی ضرورت ہے۔ پس اگرچہ یہ میوزیم تھا۔ تم یہاں پر خُدا کے بارے میں یسوع کے بارے اور دُنیا کے بارے میں بہت کچھ سیکھ سکتے تھے۔ اِس وجہ سے یہ چرچ کی طرح تھا۔ جیسا کہ چرچ کو ہونا چاہیے۔ یہاں تک کہ کِسی کے گھر کی طرح، میرا اندازہ بھی دُھندلا سا تھا۔ اور یہ بہت سے اتفاقات رکھتا تھا۔ یہ نقطہ ہی یہ نقطہ لایا تھا۔ ووو، اور یہ بڑی دلچسپ بات تھی۔ کہ یہ میوزیم ابھی ایک سال پہلے ہی بنا تھا۔ اور یہ وہ وقت تھا جب مجھے صلیب کے متعلق نقاط دئیے گئے تھے۔ اور میوزیم ابھی تک بنا نہیں تھا۔ کیا میرے 3 تا 5 سال رہ گئے تھے۔ میں ابھی تک اصل جگہ نہیں جان پایا تھا۔ دوبارہ، خُدا جانتا تھا کہ میں نقطہ دیکھنے جا پاؤں گا۔ ایک وجہ یہ تھی۔ کہ میں نے ایک مقامی تھیڑ میں خیالات کا اظہار کیا۔ جہاں میں رہتا تھا۔ میرا تخلیقی کام کے ساتھ بہت بڑا تعلق تھا۔ جو کہ کری ایشن میوزیم میں سکھایا جا رہا تھا۔ اب میں صرف اِس بات کی تلاش میں تھا۔ کہ خُدا یہاں کیا کرنا چاہ رہا ہے!اب واشنگٹن ڈی سی میں آخری نقطہ تلاش کرنا،  دیکھنے اور ڈھونڈنے میں بڑا حیران کُن ہو گا۔  یاہ ہ ہ

26 اگست 2008

ایسٹ کوسٹ کے اِس دورے کے لیے نکلتے ہوئے میں نے جو اتفاقات دیکھے تھے۔ جس میں 1007 نمبر شامل تھا۔ اُس کو ابھی تک کنٹکی میں کام کرتے ہوئے نہیں دیکھا۔ اور واشنگٹن ڈی سی میں بہت سے چرچز ہیں۔ پھر میں نے یقینی طور پر جانا۔ کہ 1007 کا نمبر واشنگٹن ڈی سی کے لیے ہے۔ اتفاق جس میں مسیح میں میرے بھائی کا عمل دخل تھا۔ جو ٹین چیلنجز میں کام کرتا ہے۔ میں نے اُسے اور اُس کی بیوی کو ہفتہ کی شام کو ڈنر کے لیے لیا۔ اور ٹھیک اگلے دِن وہ ٹین چیلنج آدمی کو ہمارے گھر لے آیا۔ میں اپنے چرچ میں اُس کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا کہ کِسی وجہ سے اظہار میرے سامنے کُھل گیا۔ جو اِس سے پہلے کبھی نہیں ہوا تھا۔ اور جس کی میں نے توقع بھی نہیں کی تھی۔ حقیقت یہ تھی۔ کہ میں نے جانا کہ یہ بھائی بہت اچھا ہے۔ یہ وہ بھائی تھا جس نے بڑی دلیری کے ساتھ میرے ساتھ بائبل کی منادی کی تھی۔ اور خُداوند کی طرف میری راہنمائی کی تھی۔ پیشکش کی رقم کا اور ریسٹورنٹ جہاں میں نے پچھلی رات گزاری تھی دونوں کا نمبر 1007 تھا۔ خُداوند واقع ہی چاہتا تھا۔ کہ یہ نمبر مجھے یاد دلائے۔ جیسے کہ وائیٹ کوسٹ سے پہلے 1318 کا نمبر تھا۔ ایسٹ کوسٹ جانے سے پہلے میں نے اِس نمبر کو دیکھا۔

پس یہاں واشنگٹن کے لیے سب سے اچھا کیا تھا۔ اور یہ کیوں اِس کی صلیب پر نقطہ کی طور پر تصدیق ہوئی تھی۔ واشنگٹن ڈی سی کا زپ کوڈ 20002 تھا۔ اور اُس کا ٹیلی فون کا علاقائی کوڈ 202 تھا۔ اور جب میں نے اپنے دوست کے کمپیوٹر پر بیٹھا جو واشنگٹن ڈی سی کے قریب ہے۔ تو ہم نے ایک چرچ تلاش کیا۔ جس کا زپ کوڈ 20002 اور ایریا کوڈ 202 اور اُس کا نمبر 1007 تھا یہ بات کافی یقینی تھی جو معلوم ہوئی یہ چرچ 1007 ایچ سینٹ این ای میں واقع تھا۔

جب ہم نے چرچ کی طرف ڈرائیونگ کی اور مجھے صحیح طور پر یقین نہیں تھا۔ کہ یہ واقع ہی وہی چرچ ہو گا۔ کیونکہ یہ تو بہت چھوٹا تھا یہ سب کچھ تو ایسے تھا جیسے پنجرے میں بند تھا۔ کمپیوٹر پر جو ہم نے تلاش کی تھی۔ اُس چرچ کا نام آپس میں ملتا نہیں تھا۔ لیکن مجھے یاد ہے۔ خُدا چھانٹی کررہا تھا۔ اور میں نے کوئی فیصلہ نہیں دیا تھا۔ اچھا پِک دو۔ پس یہ چرچ کہ جو فرض کیا جاتا ہے۔ بورن اگین کمیونٹی بیپٹسٹ چرچ جس کا ذکر آن لائین ڈائیرکٹری میں مکمل طور پر مختلف تھا۔ ہممممم اب کیا ہو گا۔ کیا یہی وہ جگہ ہے؟ میں نے اُن کی گلی میں اُن کے دروازے سے تقریباً 10 فٹ کے فاصلے پر گاڑی کو کھڑا کیا۔ یہ بہت مصروف علاقہ تھا۔ اور بہت مصروف گلی تھی۔ اور یہ جگہ سیکیورٹی گیٹ کے قریب تھی۔ اور نام تبدیل تھا۔ اور یہ چرچ نہیں لگ رہا  تھا۔ اِس میں صرف 100 لوگ سما سکتے تھے۔ میں سوچ رہا تھا۔ کہ میں مینیسوٹا سے واشنگٹن ڈی سی تک پورے سفر کے دوران یہی سوچتا آ رہا تھا۔ کہ میں چرچ کا تلاش کرنے جا رہا تھا۔ اور وہ یہ ہے۔ اَے خُدا میں تصدیق چاہتا ہوں۔ مہربانی سے اَے خُداوند۔ اور پھر اُسی وقت میری بیوی نے اور میں نے ایک بس کی آواز سُنی جو بالکل ہمارے سامنے آ کر رُکی۔ اور پھر ہم نے سُنا کہ بس کا ڈرائیور کہہ رہا تھا کہ ہمارا اگلا سٹاپ مینیسوٹا سٹریٹ ہو گا۔ لیکن وہاں پر کوئی نہیں تھا۔ جس سے بات کرتے۔ پس ہم آگے بال کاٹنے والی دوکان پر گئے۔ اور اُس کے مالک کو میں نے پیغام دیا جو پیغام خُداوند نے مجھے دیا تھا۔ اُن کے چرچ کے لیے اوریہ کہ وہ مجھے کال کرے۔ ہم نے نشان سے دیکھا۔ کہ وہ ہر بدھ کو بائبل کا مطالعہ کرتے ہیں۔ اور دیکھا کہ آج منگل تھا۔ میں نے اُسے کہا کہ یہ اگلی شام پاسٹر صاحب کر دے دینا۔ وہ گئی اور پاسٹر صاحب کو میرا پیغام دے دیا۔ اور پھر جمعرات کو مجھے فون کیا۔ ہم نے کوئی 40 منٹ بات کی اور پاسٹر ہائیس نےصلیب کا پیغام وصول کیا۔ اور 2 باتوں کی طرف توجہ دی۔ میں اِس قابل تھا کہ میں واشنگٹن ڈی سی کی طرف سفر کے لیے ایک پرانی ویگن خرید سکتا۔ اور اُس پر جو لائسنس پلیٹ تھی اُس پر نمبر لکھا تھا۔ 399 اور اِس چرچ کا جو نمبر تھا وہ تھا 399.2010 یہ دیکھتے ہوئے کہ کیسے یہ آخری چرچ ہو سکتا ہے۔ کیا اِس کا مطلب یہ ہے۔ کہ 2010 میں کچھ ہونے والا ہے۔ اور اگلی چیز جو مجھے آئی وہ میرا ذاتی پیغام تھا۔ اور مجھے یقین ہے یہ اُس سوال کی تصدیق ہے۔ جو میں نے کیا تھا۔ اور جو مجھے دیا گیا تھا۔ سات میں سے آخری نقطہ کی تلاش کے بعد۔ میں نے جو جوتے پہنے ہوئے تھے اُن کا نام Propet تھا۔ وہ بہت آرام دہ تھے۔ اِس سے زیادہ آرام دہ جوتے میں نے کبھی نہیں پہنے تھے۔ انہوں نے اِس کی 1000 میل گارنٹی دی تھی۔ اچھا مجھے پتہ نہیں تھا کہ میں اِن سے کتنے میل سفر کر چکا ہوں۔ لیکن میں شرط لگا سکتا ہوں کہ میں اِس سے زیادہ چل چُکا ہوں۔ میں نے اُنہیں ٹھیک ایک سال پہلے خریدا تھا۔ اور ایک دِن پہلے میں پورے ڈی سی میں گھومتا رہا تمام یاد گاروں کو دیکھتا رہا۔ اور آخر کار میرے جوتے کا اندرونی سوول پھٹ گیا۔ میں نے اُن جوتوں کو کام پر، ہر جگہ پر اور ہر کام کے لیے پہنا۔ اور میں نے پہلی دفعہ اِسے پورا سال پہنا۔ میں وہ جوتے زیادہ نہیں پہنتا جو مجھے زیادہ پسند نہ ہوں۔ لیکن یہ پسند ہیں۔ جب میں نے اِسے ایک سال پہلے خریدا۔ میں حیران تھا کہ اِس کا نام Propet، Prophet سے کتنا مِلتا جُلتا ہے۔ صرف ایک ہجہ نہیں تھا۔ اور وہ ایچ اور نقطے کے آخری چرچ میں اور کچھ بھی نہیں تھا۔ صرف ایک ایچ اسٹریٹ۔ ہممممممم، ووو!

صلیب کے امریکہ پر سات نقاط تھے۔ اور اُن کے تعلق کی معلومات، میں اِن معلومات کو لکھنے جا رہا ہوں۔ نیچے اپنی چھپنے والی کتاب میں، اور ایک ایک کاپی صلیب کے اُن سات نقاط کو بھی بھیج دوں گا۔ کہ وہ اُنہیں اپنے پاس رکھیں۔ اور اُمید ہے کہ جب کچھ ہو گا۔ تو وہ باقی چھ کو اُن کے بارے میں بتائیں گے اور مجھے بھی بتائیں گے۔

 

شمال

مغرب

وائین یارڈ چرچ

سینٹ پال کمیونٹی یونائیٹڈ میتھوڈسٹ چرچ

214 فورتھ سٹریٹ این ای

50 سکول سٹریٹ

آسٹن، ایم این 55912

پوائینٹ ارینا، سی اے

پاسٹر رچررڈ چینینڈر

ریورنڈ ٹینا بالاگ

 

(707) 882-2074

سینٹر

 

فیڈیریٹر چرچ

مڈ ایسٹ

505 ہائی سٹریٹ

کری ایشن میوزیم

ایروراک ایم ار 65320

2800 بُلٹس برگ چرچ روڈ

پاسٹر جیک تھامس

پیٹرز برگ، کے وائے 41080

(501) 624-1952

کین ہام

 

(888) 582-4253

جنوب

 

کرسچئین منسٹریز

ایسٹ

548 بروک ہل رینچ روڈ

نیو بگِننگ ٹیمپل آف پریز

ہاٹ سپرنگز اے آر 71909

1007 ایچ سٹریٹ

پاسٹر ٹموتھی بروکس

واشنگٹن ڈی سی

(501) 624-1952

پاسٹر میکو ہائس

 

(202) 399-2010

مڈ ویسٹ

 

گریس پوائینٹ چرچ

مائیک فلپ

606 28 3/4  روڈ

930 نیو بیری

گرینڈ جنکشن کمپنی 81506

موس لیک، ایم این 55767

پاسٹر ڈوگ سکائیز

(218) 485-0393

(970) 241-7026

 

30 اگست 2008

میرا بیٹا جس سے ملنے ہم ورجینیا گئے۔ اُس کے بعد ہم لیک چرچ واشنگٹن ڈی سی گئے۔ پھر ہم نیوی میں گئے۔ میں نے اور میری بیوی نے اُسے کہا کہ کیا وہ گھر آ سکتا ہے۔ اُس نے بڑا ٹھوس فیصلہ کیا۔ کہ وہ ورجینیا میں ہی رہے گا۔ اور یقینی طور پر سکول جائے گا۔ اُسے ایک قابلِ عزت ڈسچارج مِل گیا۔ نیوی میں میڈیکل ڈسچارج کی وجہ سے ہم نے اُسے بتایا کہ وہ گھر آ سکتا ہے۔ خُدا نے ہمیں کیا ہی دلچسپ وجہ دی تھی۔ کہ ہم واشنگٹن ڈی سی جائیں اور وہاں کا دورہ کریں۔ اور اب اُسے ایک مکمل وجہ مِل گئی تھی۔ کہ گھر آ سکے۔

ہمارے گھر پہنچنے کے بعد مینیسوٹا میں ہم نے دیکھا۔ کہ ہمارے باغ میں توڑنے کے لیے کچھ ٹماٹر پکے ہوئے تھے۔ پھر میں نے اُنہیں توڑا۔ اور جب میں گھر کے اندر آیا۔ تو میں نے اُن کو دیکھا۔ می نے دیکھا۔ کہ ایک ٹماٹر کے ساتھ کچھ غیر معمولی ہے۔ اُس کے ناک تھی۔ ہا ہا ہا ! وہ مکمل نظر آ رہا تھا۔ سوائے اِس کے کہ اُس کے ایک طرف ایک ناک تھی۔ اگلے دِن 2 ستمبر کو میرا بیٹا نوکری تلاش کرنے کے لیے ایک آٹو مکینک کے پاس گیا۔ شام کے وقت وہ واپس آیا اورکہا، گِرے (جو گاڑیوں کی مرمت کرنے کی دوکان کا مالک ہے) کے ڈیسک پر ایک ٹماٹر پڑا ہوا تھا۔ جو ایسا ہی دکھائی دیتا تھا۔ ووو، میں نے سوچا یہ بہت نایاب تھا۔ اور انوکھی چیز اِس ٹماٹر پر تھی۔ کہ ایک خاص قسم کی بدصورتی تھی۔ میں نے سال کے دوران بڑے عجیب قسم کے ٹماٹر دیکھے تھے۔ لیکن اِس جیسا ایک بھی نہیں دیکھا تھا۔ پھر اِس اتفاق کی وجہ سے میرے ذہن میں ایک خیال آیا۔ میں جانتا تھا کہ میرا بیٹا ملازمت کے لیے گیا تھا۔ اگلے دِن گرے نے میرے بیٹے کو بلایا۔ اور اُسے ملازمت دے دی۔ اب کیا یہ اتفاق کی وجہ سے ہے؟  یہ اتفاق نہیں تھا۔ یہ خُدا تھا۔ اور خُدا جانتا ہے۔ کہ ٹماٹر کو ناک کے ساتھ کیسے بنایا جاتا ہے۔ یہاں تک کہ دو ٹماٹروں کو۔ ہا ہا ہا۔

خُدا کی تعریف ہو! لیکن خُدا نے ٹماٹرکو ناک کے ساتھ کیوں استعمال کیا؟ یہ صرف خُدا ہی جانتا ہے۔

اختتامی خیالات

یہ پوری بات بڑی الہامی ہے۔ صلیب کے سات نقاط یا چرچ اب جان لیے گئے ہیں۔اب یہ تو خُدا ہی جانتا ہے۔ کہ اب کیسے ظاہر کرے گا۔ کہ امریکہ پر صلیب کے سات نقاط کے بارے میں مکمل ارادہ کیا ہے۔ خُدا کو جلال ہو۔ کیونکہ وہ جانتا ہے۔ کہ وہ اپنے جلال کے لیے کیا کرے گا۔ میں اعلان کرتا ہوں۔ کہ یہ سات نقاط وہ جگہیں ہیں۔ جہاں طاقتور خُدا کا اعلان زمین کے تمام آدمی جان جائیں گے۔ یسوع مسیح کے نام میں آمین!

اُس وقت میں نے ایک بات جانی کہ خُدا نے مجھ پر ظاہر کر دیا ہے۔ جیسا کہ میں ایک دِن اِس بات کے لیے دُعا کر رہا تھا۔ خُدا نے پہلے چرچ کی طرف میری توجہ مبذول کروائی۔ جہاں میں گیا تھا۔ وہ مینیسوٹا آسٹن میں وائین یارڈ چرچ تھا۔ خُدا نے مجھ سے پوچھا جب وہاں کا دورہ کیا تھا۔ تو کیا ہوا تھا۔ میں نے کہا تھا کہ وہاں پر سیلاب آنے کے بعد وہ لوگ پوری عمارت کی صفائی میں مصروف تھے۔ وہ چاہتے تھے کہ ماضی کی بنائی ہوئی بہت سے چیزوں کو برقرار رکھیں گے۔ اور چرچ کو 100 سال والے پہلے ڈانس ہال سٹائل میں دوبارہ سے لے آئیں گے۔ خُدا چاہتا تھا کہ اِس کا چرچ صاف ہو۔ اور وہ دُنیا کے راستے پر پکے نہ ہو جائیں۔ اب میں یہ سات نقاط کو بھیج رہا ہوں۔ اور اُنہیں دُعا کے لیے کہہ رہا ہوں۔ میرا یقین ہے کہ خُداوند چاہتا ہے۔ کہ اُس کا گھر صاف ہو۔ اور وہ یہ کام کیسے کرنے جا رہا ہے۔ میں نہیں جانتا میں صرف یہ جانتا ہوں کہ خُدا کرے گا۔ اِن سات نقاط کے ساتھ بہت کچھ ہونے والا ہے۔ جو پوری دُنیا میں جانا جائے گا۔ یہ پوری طرح سے فیصلہ اور پوری طرح سے بحالی ہو سکتا ہے۔ یہ وقت بتائے گا۔ اور ممکن ہے۔ کہ یہ 2010 میں شروع ہو۔ دوبارہ میں نے اِن نقاط پر کی تین منسٹریوں سے کہا۔ کہ وہ اِس کے لیے دُعا کریں۔ اور اِس سے بڑھ کر بھی کچھ کریں۔ اور اگر کچھ ایسا ہے۔ جو وہ کر رہے ہیں۔ اور وہ خُدا کے کلام کے خلاف ہے۔ تو اُنہیں اِس کے بارے میں توبہ کرنی چاہیے۔ میں جانتا ہوں۔ کہ یہ بڑا مُشکل ہے۔ اور شاید وہ محسوس کرتے ہیں۔ کہ جو کچھ وہ کر رہے ہیں۔ وہ سب کچھ ٹھیک ہے۔ لیکن میں جانتا ہوں کہ ہمیں یقینی طور پر ضرورت ہے۔ کہ یہاں ہم گہرائی تک جائیں۔ اور خُدا سے پوچھیں۔ کہ وہ ظاہر کرے۔ کہ ہم نے اِس میں کیا کمی کی ہے۔ اور اِس میں ناکام ہوئے ہیں۔ اور مجھے یقین ہے۔ کہ اگر ہم عاجزی کے ساتھ یہ کریں گے۔ کہ خداوند اپنا جلدی آنا ہم پر ظاہر کر۔ وہ کلیسیائیں جو اپنے آپ کو عاجز بناتی ہیں۔ وہ اُٹھائی جائیں گی۔ اور وہ جو عاجزوانکسار نہیں ہوتے اُن کی معافی کے لیے اور اپنے مُلک کی شفاء کے لیے دُعا کریں۔ ہماری فہرست میں دو کلیسیائیں ابھی حال ہی میں ٹوٹ پھوٹ سے گُزری ہیں۔ میری خواہش ہے۔ کہ میں ہر کلیسیاء کو بتا سکوں۔ جس طرح یوحنا عارف نے مکاشفہ کی کتاب میں ایشیاء کی سات کلیسیاؤں کے لیے کیا تھا۔ لیکن میں اُس وقت اِسی طرح کچھ بھی حاصل نہیں کر سکا۔ اگر میں کرتا ہوں یا میں کچھ خاص حاصل کرتا  ہوں۔ تو میں اپنی پوری کوشش کروں گا۔ کہ میں یہ معاملات کلیسیاء تک پہنچاؤں جتنی کوشش میں کر سکتا ہوں۔ میں یہ دُعا کرتا ہوں۔ کہ وہ یہ پیغام حاصل کریں گے۔ اور وہ سب کچھ جو آتا ہےخُدا اِن میں ہر نقطہ کی تصدیق کرے گا۔ اور اُس کی مرضی پوری ہو گی۔ خداوند یسوع مسیح کے نام میں آمین!

اگر اِس کے پیچھے اور بھی زیادہ کچھ دیا جائے گا۔ اگر خُدا نے چاہا تو میں کوشش کروں گا۔ کہ ویب سائیٹ www.two.cc کی اِس کتاب میں شامل کروں گا۔

خُدا آپ کو برکت اور راہنمائی دے۔ اور تم اپنے ایمان اور فرمانبرداری میں خوش رہو۔ ایک دوسرے کے ساتھ امن و محبت سے رکھے۔ اور ہر چیز سے زیادہ خُدا کو پیار کریں آمین!

اختتام - اب کے لیے ۔ ۔ ۔ ۔ آمین!

اَپ ڈیٹ 7/25/10 !!

9 کلیسیائیں، سات نہیں

خُدا اُن کلیسیاؤں کے بارے میں مزید اتفاقات کے ذریعے اپنا مکاشفہ ظاہر کرے۔ جس پر چرچ میں میں حاضر ہوں۔ کہ اُس نے میری سات کلیسیاؤں کی طرف راہنمائی کی۔ اور یہ مکاشفہ مجھ پر کھولا۔ کہ ابھی ایک اورنقطہ حقیقت میں ہے۔ اِس کہنے سے میں نے سوچنا شروع کر دیا۔ کہ اگر یہ معاملہ ہے۔ تو پھر حقیقت میں پہلا چرچ جومجھ پر منکشف ہوا۔ وہ کیٹل ویو مینیسوٹا میں  ویسٹ سائیڈ چرچ کہلاتا ہے۔ سات چرچ دینے سے پہلے میری اِس طرف راہنمائی کی گئی تھی۔ وہ چرچ جس میں میں باقاعدگی سے جانا جاتا تھا۔ نے ایک مقامی واقعہ اُس جگہ جو ما اینڈ پا کیٹل ڈیز کہلاتا ہے میں شروع کیا۔ وہ اُسے ویسٹ سائیڈ کیرل کہتے ہیں۔ چرچ کے ممبران نے ہاٹ ڈوگ، پوپ، چہرے کی پینٹنگ، غبارے مفت دئیے۔ مفت کیک واک اور ماؤں کے بیٹھنے کے لیے جگہ مفت تھی۔ اور چھوٹے بچے سینڈ بَکس میں کھلونوں سے کھیل سکتے تھے۔ یہ واقعی بہت اچھا کیا گیا اور بہت سارے لوگ اِس کیرول میں آئے۔ پس ہم نے اِس کو اور بڑھا دیا۔ تو ویسٹ سائیڈ چرچ اِس کا میزبان تھا۔ اور ما اینڈ پا کیٹل ڈیزکے دوران میں ایک عمارت کو دیکھ رہا تھا۔ اور بہت بڑی اینٹون کی خالی سائیڈ دیکھی۔ اور سوچا ووو! اگر ہم اِسے سفید رنگ کر دیں۔ تو ہم مسیحی کروکے عمارت کے اِس طرف کر سکیں گے۔ جب اندھیرا ہو جائے گا۔ پاسٹر دو لوگوں تک میرے خیال کے جانے کے بعد یہ نئی بات تھی۔ کہ یہ عمارت کِس کی ہے۔ جس کی یہ عمارت تھی اُس سے اجازت لی۔ اور کچھ ہفتوں کے بعد ہم نے اُس کو رنگ کر دیا! ووو! اور ایک رات ہم نے کوشش کی۔ اور اِس نے واقع ایک بہت اچھا کام کیا۔ اور کروکے کے گیت کے الفاظ پرجیکٹر کے ذریعے سے اِس دیوار پر اچھے طریقے سے پیش ہوئے۔

میں نے کیرول کے بارے میں سوچنا شروع کر دیا۔ اور اُن تمام مفت چیزوں نے مجھے بہت چھوا جو وہاں پر خاندانوں کے لیے تھیں۔ یہی وہ چیز تھی جس کے بارے میں میں نے مون ڈانس جیم میں دُعا کی۔ جب کراس فیسٹ کا پہلا الہام مجھے مِلا۔ اور پھر میں نے سوچنا شروع کیا۔ ہمممممم۔ کیا کیٹل ریور ہی صلیب کے اِن نقاط میں سے ایک نقطہ ہے؟ نہیں یہ نہیں ہو سکتا۔ مینیسوٹا میں 2 نقاط ہو سکتے ہیں۔ اور پھر صلیب غیر متناسب ہو جائے گی۔ اور لوزینا کی طرح ایک اور نقطہ کی ضرورت ہے۔ تاکہ اِس کو متوازن کیا جا سکے۔ لیکن ہو سکتا ہے۔ کہ یہی وہ ہو۔ جس کو میں کھو رہا تھا۔ اور انتظار کر رہا تھا۔ پس میں نے دُعا کرنا شروع کی۔ اور میں نے خُدا سے پوچھا۔ کہ مجھے بتائے اگر کیٹل ریور ہی حقیقت میں نقطہ ہے۔ جِسے میں نے کھو دیا۔ اور اصل میں نقطہ نمبر1 ہے۔ تو پھر اِس کا مطلب ہو گا۔ تو پھرمجھے ایک اور نقطہ ڈھونڈنے کی ضرورت ہے نقطہ نمبر 9 تاکہ صلیب کو متوازی کیا جا سکے۔ پس میں نے دُعا کی۔ کہ نقطہ نمبر 1 اور 9 کے متعلق میری راہنمائی کی جائے۔ اور مجھے اِس کے متعلق علم دیا جائے۔ اورجب میں نے اپنے جواب کا انتظار کیا۔ مزید انتظار کیا۔ کیا یہ کچھ ہے یا کچھ بھی نہیں ہے۔ میں نے سوچنا شروع کیا۔ ہر بات کے متعلق میرے ذہن میں سوال اُٹھے۔ میں نے اُسے کھو دیا؟ اچھا شروع میں جب میں نے پہلے یہ نقاط حاصل کیے۔ تو میں نے موس لیک کے ساتھ ہاٹ سپرنگ کی لائین بنائی تھی۔ اور جیسا کہ آپ جانتے ہیں۔ کہ لائین تھوڑا پرے ہٹ کر لگ گئی تھی۔ اور جب میں نے ٹھیک طور پر لائین لگائی۔ اورنیچے ہاٹ سپرنگ تک گئی۔ اور جب لائین نے آسٹن کو کاٹا اور یہی ہے جس نے مجھے چھوا۔ کیونکہ آسٹن کے تمام نشانات اور اتفاقات جو میں نے پہلے حاصل کیے تھے۔ حیران کُن بات تھی کہ کیوں آسٹن اُبھر کر سامنے آیا۔ لیکن صلیب کے متعلق اُس وقت کوئی اندازہ نہیں تھا۔ یہ تبدیل ہوا۔ موس لیک کے مغرب میں کیٹل ریور سات میل کے فاصلے پر تھا۔ اور 93 کے بالکل قریب، درحقیقت چرچ 93 سے 1.8 میل کے فاصلے پر تھا۔ یہ بہت قریب تھا۔ میں نے اِسے ایک نقطہ کے طور غوروخوض نہیں کیا۔ کچھ وجوہات کی بناء پر جب تک اِس چھوٹے قصبے کے تہوار نے میرے خیالات کو نہیں چھوا۔ جہاں پر ہمارے چرچ نے کچھ حاصل کیا۔

او کے دُعا اورانتظار کی طرف واپس آتے ہیں۔ میں چھٹیوں کو منصوبہ بنا رہا تھا۔ اور میری دُعا اِس طرح شروع ہوئی۔ اَے خداوند اگر آپ مجھے یہ بتاتے ہیں۔ کہ صلیب کے امریکہ کے اوپر9 نقاط ہیں۔ اور مجھے اِس کی تصدیق کی ضرورت ہے۔ کہ صلیب پر کے 9 نقاط میں سے پہلا نقطہ کیٹل ریور کا ویسٹ سائیڈ چرچ ہے۔ پھر چھٹیوں کے دوران کیا میں نے لوزینیا کی طرف ڈرائیونگ کی۔ اور 9 واں نقطہ تلاش کر لیا۔ تو کیا مجھے چھٹیوں کے لیے کِسی نئے منصوبے کی ضرورت تھی؟ بنیادی طور پر میں تصدیق کی طرف دیکھ رہا تھا۔ میں میرے خیالات درست ہیں۔ میں مکمل طور پر پُر یقین ہونا چاہتا تھا۔ کہ درحقیقت 9 نقاط ہیں۔ اور کہ پہلا اتفاق جو میرے سامنے آیا تھاْ۔ وہ کار کو دھونے کے متعلق تھا۔ میں اور میری بیوی اور اُس کی بھتیجی میرے ساتھ تھی۔ ہم نے ہولی ڈے گیس اسٹیشن سے گیس بھروائی۔ میں نے اپنی بھتیجی کو اسٹیشن کے اندر بھیجا کہ کاردھونےکا کوڈ لے آئے۔ کیونکہ ہم کار دھونے کا کوپن پہلے سے رکھنا چاہتے تھے۔ جو کہ بکا تھا۔ وہ کوڈ کے ساتھ گیس اسٹیشن سے واپس آئی۔ اور کہا، اب یہ اتفاق ہے۔ میں نے کہا، کیا ہے؟ اور اُس نے کہا، یہ کوڈ تو میرے سکول کا ملاپ نمبر ہے۔ ہممممم میں نے سوچا، دلچسپ، میں اِس کو اپنے ساتھ رکھوں گا۔ اور میں نہیں جان پایا۔ کہ یہ مجھے کہاں لے جائیں گے۔ جب میں ٹینک میں گیس بھروا رہا تھا۔ میری بھتیجی نے پھر مجھ سے کہا، اَے وہ لڑکا جو سامنے گیس بھروا رہا ہے۔ اُس نے آپ کی طرح جیکٹ پہن رکھی ہے۔ ہممممم میں نے دوبارہ سوچا یہ دلچسپ ہے۔ میں اِسے جاری رکھوں گا۔ پس میں نے سوچنا شروع کیا۔ کیا اتفاقات ہیں۔ میری پاس ملاپ کا کوڈ ہے۔ کچھ تم نے محفوظ رکھا۔ اور ایک لڑکا میرے جیسی جیکٹ پہنے ہوئے تھا۔ ہو سکتا ہے کہ دونوں چیزیں ہوئیں۔ جبکہ میں ہولی ڈے گیس اسٹیشن پر تھا۔ اور ہولی ڈے چھٹیوں کے لیے ایک بڑا خاص نقطہ ہے۔ ہممممممم یہ تو بڑا اچھا ہو سکتا ہے!!! ہاں ہو سکتا ہے! لیکن میں بہت زیادہ پُرجوش نہیں تھا۔ اور اِس کے ہونے کا مجھے ابھی تک شک تھا۔ پس میں نے انتظار کیا لیکن یاد رکھیں جو اتفاقات ابھی ہوئے ہیں۔ میں اُن کو اپنے دِل کے قریب رکھوں گا۔

تقریباً ٹھیک ایک ہفتے کے بعد میرا خیال ہے۔ کہ یہ فروری تھا یا اِس کے بعد یا اِس کے بھی بعد۔ اور موسم ٹھنڈا اور برف والا تھا۔ اور کاریں بہت گندی تھیں۔ اور اُن پر پورا نمک لگا ہوا تھا۔ ہم دوبارہ اُس گیس اسٹیشن پر گئے۔ اور دوسرا کار کو دھلوانے اور مزید گیس بھروانے کی ضرورت پڑی۔ ہم عام طور پر سردیوں میں اِس اسٹیشن پر گیس بھروانے اور کار کو دھلوانے جاتے ہیں۔ گرمیوں میں ہم کبھی بھی اِس خاص اسٹیشن پر نہیں جاتے۔ پس جیسے بھی ہومیں نے اپنی بھتیجی کو دوبارہ ایک اور کار دھلوانے کا کوڈ لانے کے لیے اندر بھیجا۔ ہم نے ایک اور کوپن اپنے پاس رکھنا تھا۔ وہ باہر آئی اور کہا، ووو، ٹکٹ پر ایک اور دلچسپ نمبر ہے۔ میں نے کہا واقع؟ اُس نے وہ مجھے دکھایا۔ اور نمبر19191 تھا۔ اور اُس نمبرکو دیکھنے پر کہ اُس نمبر کا کچھ مطلب تھا۔ اور عام لوگوں کے لیے ممکنہ طور پر کچھ بھی نہیں۔ لیکن میرے لیے اِس خاص وقت پر یہ ایک بم کی طرح تھا۔ گھنٹیاں اور سیٹیاں بجیں۔ ڈِنگ، ڈِنگ، ڈِنگ کا شور ہوا۔ اور اِن سب کی وجہ سے میرے ذہن پر جیسے اینٹیں آ لگیں۔ اوہ آپ نے دیکھا یہ نمبر تو میرے سیکیورٹی کارڈ کا نمبر تھا! ایک محفوظ نمبر۔ پچھلے ہفتے کے تالے کے میل نمبر کی طرح۔ جیسا کہ تم کچھ محفوظ کرنا چاہتے ہو۔ ایک محفوظ نمبر، ایک سوشل سیکیورٹی نمبر، اور حقیقت یہ تھی۔ کہ یہ نمبر 19191 بالکل مکمل نمبر تھا۔ جس کی تصدیق کے لیے میں نے دُعا کی تھی۔ کہ کیا میں چھٹیاں گزارنے اور کلیسیاؤں کی تصدیق کے لیے جاؤں یا نہ جاؤں۔ اصل میں میں نے چرچ نمبر 1 ڈھونڈا تھا ووو! حیران کُن!

او کے میں نے حاصل کرلیا! اَے یسوع تیرا شکریہ! ہپ ۔ ۔ ۔ لوزینیا جا رہا ہوں! ہاں سر! کوئی شک نہیں اِس کے بارے میں ! سڑک پردورہ

چُھٹیوں پر جانے اور 4 جون 2010 کوچھوڑنے سے پہلے، میں نے گوگل کا نقشہ دیکھا اور میں نے دیکھا کہ کئی میل دورشمال میں آسٹن سے کیٹل ریور کافی دور ہے۔ پھر لوزینیا میں مقام۔ حقیقت میں کئی میل دور ہاٹ سپرنگ کے جنوب میں ہے۔ میں نے فاصلہ چیک کیا۔ اور پھر میں لوزینیا کے حصّہ میں گیا۔ اور دیکھا کہ صلیب کے اوپر کی 93 طول بلد کی لائین نیٹچیٹوچز کے اوپر سے گُزر رہی ہے۔ میں نے ایک فلم ڈھونڈی جس کا نام سٹیل میگنولیز تھا جو وہاں پر فلمائی گئی تھی۔ اور یہ قصبہ اپنے کرسمس کے تہواروں کے بارے میں بھی جانا جاتا ہے۔ 4 جون کواُس طرف جانے سے تھوڑی دیر پہلے میں نیٹ پر آن لائین ایک چرچ کے لیے دیکھا۔ تو میں نے دیکھا کہ وہاں پر قصبہ میں بہت سے چرچز ہیں ۔ اور ایک چیز جس کی طرف میری توجہ گئی۔ وہ یہ تھی کہ یہاں پر بہت سے بیپٹسٹ چرچ تھے۔ اور وہاں پر ایک بیپٹسٹ چرچ کا نام ویسٹ سائیڈ تھا۔ ہمممممم میں نےسوچا۔

جیسا کہ میں نیٹچیٹوچز، لوزینیا کی طرف ڈرائیونگ کر رہا تھا۔ تو میں نے توجہ دی کہ ویسٹ سائیڈ  لائسنس پلیٹ پر، قصبوں میں، اور بل بورڈ پر اتفاقاً میرے سامنے آ گیا۔ آواز آئی کہ اب تم کیا کرو گے۔ میں اُس کی طرف مُڑا۔ لیکن وہ ذریعہ جس کی وجہ سے میں متوجہ ہوا تھا۔ وہ بڑا پُراسرار ذریعہ تھا۔ کہ میں نے وقت پر کچھ کیا نہیں تھا۔ یہ پہلے دیکھا نہیں گیا تھا۔ اگلے دِن 5 جون 2010 کو ہم نیٹچیٹوچز پہنچے۔ راستے میں ایک بھی اتفاق نہیں ہوا۔ جس کی طرف میری ، میری بیوی یا میری بھتیجی کی توجہ گئی ہو۔ جو ہمارے ساتھ تھی۔ اور میری ساس لوئیس بھی ہمارے ساتھ تھی۔ لیکن ایک بڑی دلچسپ بات واقع ہوئی ہم نیٹچیٹوچز کے شہر کی حدود کے اندر گئے۔ ہم نے ریڈیو پر اسٹیشن ڈھونڈا۔ اُس وقت، اور کوشش کی کہ کوئی اچھا سا مسیحی اسٹیشن مِل جائے اور میری بیوی نے کہا، اَے اندازہ کرو کہ کون سا اسٹیشن لگے گا؟ میں نے ریڈیو کی طرف دیکھا۔ تو اُس پر 97.3 لگا ہوا تھا۔ ووو، یہ تو بالکل وہی اسٹیشن ہے جو ہمارے شہر میں بھی مسیحی ریڈیو اسٹیشن ہے! بہت زبردست! ہمارے شہر کا ریڈیو اسٹیشن ایک مسیحی کالج نارتھ ویسڑن کی طرف سے چلایا جاتا ہے۔ ٹھیک سے دیکھو ہمارے پاس دوسرا کوئی خیال نہیں تھا کہ کِس چرچ میں جائیں۔ تو مجھے محسوس ہوا۔ کہ پورے وقت تو ویسٹ سائیڈ آتا رہا۔ حقیقت میں اگر 2 کو 19191 کے ساتھ جوڑا جائے۔ تو1 اور9 محسوس ہوتا ہے۔ کہ ایک ہی وقت میں ہیں۔ اور ایک ہی نام ہے۔ یہ تو بڑا دلچسپ تھا۔ 1200 میل کا سفر کرنے کے بعد ہم ویسٹ سائیڈ بیپٹسٹ چرچ پہنچے۔ وہاں پر دوسری عبادت ہو رہی تھی۔ ہم چرچ کے صحن کےاندر راستے میں داخل ہوئے۔ میں نے سوچا، ہممممم اب وقت مناسب ہے۔ میں اندر گیا۔ اور میں نے بیپٹسٹ چرچ کے متعلق معلومات لیں۔ کہ وہ کتنا اونچا گاتے ہیں۔ انہوں نے حاصل کیا۔ اور حقیقت میں آگے دیکھ رہےتھے۔ لیکن جب میں اندر گیا۔ تو وہ وہی گیت گا رہےتھے۔ جو ہم ویسٹ سائیڈ چرچ مینیسوٹا میں گاتے ہیں۔ اگر میں اپنی آنکھیں بند کر لوں تو محسوس کر سکتا ہوں کہ یہ تو بالکل اپنا ہی چرچ لگ رہا ہے۔ عبادت کے بعد میں نے پاسٹر صاحب سے بات کی اور صلیب کے متعلق سب کچھ بتا دیا۔ اور اتفاقات کے متعلق بھی بتایا۔ اور اُنہیں بتایا کہ وہ دُعا کریں اور انتظار کریں۔ کہ یقینی طور پر کچھ ہو گا۔ اور یہ ساری دُنیا جانے گی۔ میں نے اُنہیں صفائی کے متعلق سارا کچھ بتایا جو خُدا نے مجھ پر ظاہر کیا تھا۔ میں نے اُنہیں بتایا کہ وہ ہر بات کے لیے تیار رہیں۔ اور اگر کچھ نیا ہوتا ہے۔ تو میں اُن سے رابطے میں رہوں گا۔ پھر میں وہاں سے اپنے خاندان کو مِلنے کے لیے روانہ ہو گیا۔ جو میرا انتظار کر رہے تھے۔ میں نے اِس چرچ کی گلی کو دیکھا۔ وہاں پر ایک بہت بڑا سکول یا کالج تھا۔ میں نے اپنی بیوی سے کہا۔ جو قصبے میں سے ڈرائیونگ کر کے ابھی ابھی آئی تھی۔ کیا اُس نے وہ دیکھا ہے۔ اُس نے کہا نارتھ ویسٹرن کالج ۔ میں نے ووو کی طرح کیا۔ واقع؟ ہم نے ریڈیو دوبارہ سے چلایا۔ اور اِس دفعہ 97.3 پر مسیحی گیت نہیں چل رہے تھے۔ شاید یہ ایک ہی دفعہ چلتے ہوں گے۔ لیکن ہم سب نے یہ سُنے۔ اور اندازہ لگایا۔ کہ ہمیں صرف اِس خاص اسٹیشن پر ایک خاص گیت سُننا ہے۔ کہ 2 اور2 کو جوڑو اور مجھے تصدیق چاہیے۔ جس کی مجھے ضرورت ہے۔ ووو!

اب ہمارے پاس ما اینڈ پا کیٹل ڈیز کے ویسٹ سائیڈ کیرول کے پروگرام کے بعد ایک کرسچئین اسٹیج تھا۔ اِس 14 اگست 2010  کو ہم کرسچئین کروکے بھی اُس وقت کریں گے۔ جب ڈسک پر بینڈ اپنے فن کو براہ راست مظاہرہ کرے گیں۔ وہاں پر موسیقی سُننے کا کوئی بھی موقع نہیں ہے۔ کیا تصور ہے۔ ہم کمیونٹی کے بالکل درمیان میں جانے والے تھے۔ مفت خوراک اور مفت تفریحی مثبت پیغام کے ساتھ ہے۔ اور جب وہ پروگرام میں ہوتے ہیں۔ تو انجیل مقدس کی تبلیغ ہوتی ہے۔ اور جب وہ پروگرام میں ہوتے ہیں جو عام طور پر بئیر پینے کے طور پر جانا جاتا ہے۔ کچھ  دوڑوں کے ساتھ گلیوں کا ناچ بھی ہوتا ہے۔

ہر چیز اکٹھی آ رہی ہے۔ لوگ مجھے کہہ رہے ہیں۔ کہ میں موسیقی بجاؤں ایک بینڈ اوپر آیا۔ اور ہم سے گیس اور خوراک کے پیسے لیے۔ ہم اسٹیج کواستعمال کرنے کے قابل تھے۔ اور مفت ساؤنڈ سسٹم اور یہاں تک کہ ساؤنڈ سسٹم کو چلانے کے آدمی بھی۔ ہر چیز جس کی ہمیں ضرورت تھی۔ وہ ہمیں مہیا کر دی گئی تھی۔ اب یہ والا پروگرام ویسٹ سائیڈ پروگرام کے تعاون سے ہو رہا تھا۔ کیا یہ کراس فیسٹ کا آغاز تھا؟ یہ اب سے 29 دنوں کے بعد ہے۔ میں صرف یہ جانتا ہوں۔ کہ کچھ ہو گا۔ جو اِس کی تصدیق کرے گا یا نہیں۔ ہمارے ساتھ بنے رہو۔

23 نومبر 2010

میں نےڈلاس کا اتفاق حاصل کیا۔ میں اپنے بیوی کے ساتھ چیزیں خرید رہا تھا۔ کہ ایک لڑکا بھاگتا ہوا آیا اُس کا نام ڈلاس تھا۔ میں اُس کے ساتھ کام کرتا تھا۔ میں نے کچھ سالوں سے اُسے نہیں دیکھا تھا۔ کیونکہ وہ کِسی اور مہارت کی طرف چلا گیا تھا۔ میں اُسے اپنے گھر سے 50 میل دور سبزی کے سٹور پر مِلا تھا۔ پھر اُس کے بعد میں اُسے مینارڈ کے ہارڈ وئیر کے سٹور پر مِلا۔ ووو! ہم ہنسے ، اورایک دوسرے سے مذاق کیا کہ کون کِس کا پیچھا کر رہا ہے۔ لیکن تم مجھے جانتے ہو۔ میں سوچ رہاتھا ۔ ۔ ۔ ۔ او کے۔

26 نومبر2010

میں مینارڈ گیا۔ اور ڈلاس دوبارہ بھاگتا ہوا آیا۔ ہم پھر ہنسے۔ کہ اب تک کون کِس کا پیچھا کر رہا۔ اور ہم نے خریداری جاری رکھی۔ اور پھر ہم لنچ کے لیے چلے گئے۔ اور ڈلاس ایک دفعہ پھر آ گیا۔ واہ! واقع ہی یہاں پر کچھ ہورہا ہے۔ اَے خُدا تم میری پوری توجہ لینا چاہتے ہو۔ 2 دفعہ اور لگا تار 2 مختلف دِنوں میں۔ پس میں نے خُدا سے دُعا کرنا شروع کی۔ اور اُس سے پوچھا ڈلاس کے ساتھ کیا ہونے والا ہے۔ میں نے یاد کیا۔ ’اے لیوی فاراے لیوی‘پانچ مہینے پہلے کترینا طوفان کے ٹکرانے پر یہ اتفاق سامنے آیا تھا۔ لیکن میں اِسے اتفاق کے زُمرے میں رکھ نہ سکا۔ میرے پاس نیو آرلینز تھا۔ کیونکہ جب میں نے نیو آرلینز کو حاصل کیا۔ کیونکہ میں اِس کا مطلب نہ سمجھ سکا۔ میں نے اِس بات کو بعد کے لیے رکھ لیا۔ میرا خیال ہے۔ کہ اِس نشان کے بارے میں مجھے اپنے ساتھی کام کرنے والے سے بات کرنی ہے۔ نشان ’ اے لیوی فار اے لیوی‘ میں نے آسٹن مینیسوٹا کے لیے دُعا کی۔ جو صلیب کا ایک نقطہ تھا اور جہاں پر ایک سال پہلے سیلاب آیا تھا۔ جب میں وہاں گیا تھا۔ میں نے سوچا کہ اِس کے پانچ ماہ بعد نیو آرلینز کے ساتھ کترینا ٹکرایا۔ پھر اُس بات تک پہنچا اوہ  میں نے وہ نشانات کھو دئیے۔ یہاں تک کہ میں یہ بھی نہیں جان پایا۔ کہ لیوی نیو آرلینز ہے۔

پس جیسا کہ میں ڈلاس سے مِلا تو میں دُعا کر رہا تھا۔ میں نشانات کے اِس مجموعہ کو نہیں کھوؤں گا۔ جیسا میں نے پچھلی دفعہ کیا تھا۔ میں نے خُدا سے دُعا کی۔ کہ آپ مجھے ڈلاس کے بارے میں کیا بتا رہے ہیں۔ اب میں نے کچھ اندازہ لگایا۔ کہ یہ ڈلاس ٹیکساس ہے۔

یکم دسمبر 2010

میں نے فرش کے کچھ حصّوں کی رگڑائی کے لیے کچھ مہینے پہلے کام کے لیے ہدایت دی ہوئی تھی۔ ہم اُن کا نتظار کر رہے تھے۔ اور حیران تھے کہ کب وہ پہنچیں گے۔ آخر میں نے اُس شخص کو فون کیا۔ جس کو میں نے آرڈر دیا ہوا تھا۔ اور اُس سے پوچھا۔ کہ کیا اُن کے پاس کہنے کو کچھ ہے۔ کہ وہ کہاں سے اور کب پہنچا۔ اُس نے کہا حقیقیت میں وہ تھوڑی دیر پہلے آج ہی پہنچا ہے۔ پھر اُس نے وہ دے دیا۔ اب میں نے سوچا کہ اُس پورے وقت میں میں حیران رہا۔ جب یہ حصّے پہنچے یہ یقینی طور پر اتفاق تھا۔ کہ وہ اُسی دِن آئے۔ آخر کار میں نے اُن سے پوچھنے کے لیے کال کی۔ جب حصّے اُن کو دیئے گئے تھے تو وہ ایک بیگ منٹ مین میں تھے۔ جیسا کہ یہ منٹ مین فرش  کو رگڑنے والی مشین تھی۔

پھر میں نے اتفاق کے متعلق سوچا اور منٹ مین کو نوٹ کیا۔ میں نے یہ سوچنا شروع کیا۔ کہ اِس کا مطلب کیا ہے یا کیا ہو سکتا ہے۔ میں نیوکلئیر اسلحے کا ماہر رہا ہوں۔ سب سے پہلی چیز جو میرے ذہن میں آئی۔ وہ میزائیل تھا۔ ایک بہت بڑا میزائیل آئی سی بی ایم وزن کے ساتھ ایک بہت بڑے نیو کلئیر میزائیل ہے۔ اور میں نے سوچا ووو! اوہ مائے۔ ۔ ۔ ۔ اوہ مائے ۔ ۔ ۔ ۔ کیا میں غلط ہو سکتا ہوں۔ اچھا میرے ذہن میں کچھ سوالات آئے کیا یہ ڈیلاس، ٹیکساس کی ریاست والا ڈیلاس ہے؟ یا جارجیا والا ڈیلاس۔ کیا یہ روس کی سب میرین ڈیلاس ہے۔ کیا یہ ڈیلاس کے متعلق ہے۔ وہ شخص جس سے میں مِلا کیا منٹ مین چیز ایک منٹ مین انقلاب ہوسکتی ہے۔ کیا نیو انگلینڈ کی محبِ وطن فٹ بال ٹیم کے ہیلمٹ ہوسکتے ہیں۔ خُداوند آپ مجھے یہاں کیا بتا رہے ہو۔ اچھا میں نے نیو آرلینز کے متعلق اور پورے شہر کی تنبیہہ کے متعلق اور لیوی کے متعلق سوچا جس سے پورا شہر تباہ ہو رہا تھا۔ اِس چیزنے ڈیلاس شہر کے متعلق یقین کرنے کی طرف راہنمائی کی۔ وہ شہر جو ٹیکساس کی ریاست میں تھا اور سب سے مشہور تھا۔ اور منٹ مین نشان کو مجھے یقین تھا۔ کہ وہ میزائیل کی ایک قسم ہے۔ یہی اِس بارے میں خُدا کی طرف سے ایک تنبیہہ تھی۔ پس میں نے دُعا کرنا شروع کی۔ اور میں نے اتنی تنبیہہ کی جتنی میں کر سکتا تھا۔

پس میں نے اِس بارے میں بہت سوچا۔ اور میں نے ڈیلاس کے متعلق سوچنا شروع کیا۔ اور میں نے محسوس کیا۔ کہ ڈیلاس اِس سال فروری 2011 میں سپر بال کی میزبانی کر رہا ہے۔ درحقیقت یہ آرلنگٹن ٹی ایکس میں تھا۔ جیسے بلو منگٹن ۔ایم پی ایل ایس کے باہر۔ لیکن وہ ہمیشہ ایم پی ایل ایس اور ڈیلاس کے متعلق بات کرتے نہ کہ بلو منگٹن اور آرلنگٹن کے متعلق۔ اچھا جیسا کہ آرلینز کے لیے کترینا۔ میں نے حقیقت میں سوچنا شروع کیا۔ اور سوچتا رہا۔ اور سوچ رہا تھا۔ کہ یہ ایک سنجیدہ تنبیہہ ہے۔ او ڈیلاس کے ساتھ ایک سنجیدہ بات ہونے والی ہے۔ اِس کی تصدیق کے لیے میں نے خُدا سے دُعا مانگنا شروع کی۔ کہ آپ مجھے بتائیں کہ کیا حقیقت میں سپر بال پر کوئی حملہ ہونے والا ہے میں نے دُعا کرنا شروع کی۔ اور دُعا کرتا رہا۔

7 دسمبر 2010

جیل میں جہاں پر میں کام کرتا ہوں۔ میں ٹریننگ میں تھا۔ ہم آن لائین ٹریننگ لے رہے تھے۔ کہ جس کو لینے کی ضرورت تھی۔ اور جب بھی کلاس میں ہمارے پاس تھوڑا سا وقت ہوتا تھا۔ تو ہم اپنے لوکل نیٹ ورک پر آن لائین ہو جاتےتھے۔ اور آن لائین ٹریننگ میں ہم اپنی صلاحیت کے مطابق کام کرتے تھے۔ اور اُس وقت میں نے بہت سارے اسباق کے بلاکس مکمل کیے۔ سبق میں ایک ملزم کے متعلق ایک مثال دی گئی تھی۔ جس کا نام جو جیکسن تھا۔ میں ہنسا۔ کیونکہ کچھ دِن پہلے مجھے کِسی کی طرف سے ای میل مِلی۔ جس کے بارے میں میں جانتا ہوں۔ وہ مینیسوٹا کا ایک کسان تھا۔ جو وکنگ کا کھلاڑی تھا۔ اوراُس کا نام جو جیکسن تھا۔ اور وہ ایک مقامی چرچ میں منادی کر رہا تھا۔ میں اپنے پیچھے کی طرف مُڑا۔ اور اپنے ایک اچھے دوست کے ساتھ بات کی۔ اور اپنے ساتھ کام کرنے والے ایک لڑکے جو ہمارے پڑوس میں رہا کرتا تھا۔ جہاں پر یہ مقامی چرچ تھا۔ میں نے اُس سے کہا، اے تمہارے پرانے پڑوس میں جو چرچ تھا تم اُس کے متعلق جانتے ہو۔ اُس نے کہا، ہاں میں نے کہا، اچھا مینیسوٹا وکنگ سے جو جیکسن یہاں پر تقریر کرنے والے ہیں۔ اُس نے کہا، اوہ واقعی پھر میں نے کہا،اِس کے بارے میں مزیدار بات یہ ہے۔ کہ میں ٹریننگ بلاکس میں ایک مثال پڑھ رہا ہوں۔ اور اِس میں ایک ہم مسکن جس کا نام جو جیکسن ہے کے متعلق بات کی گئی ہے! ہا ہا ہا ! میں نے سوچا کہ یہ ایک طرح کی مزیدار بات ہے۔ اور اتفاق بھی ہو سکتا ہے۔ پھر اُس نے کہا، کیا تم جانتے ہو کہ کیا۔ میں بالکل اِسی طرح کی چیز کے متعلق پڑھ رہا ہوں۔ پھر میں نے کہا، ووو! واقع؟ میں نے ابھی سوچا ہے۔ میں واقع ہی اُسے سننے کے لیے جا رہا ہوں۔ ہم ہنسے۔ اور میں نے اپنی ٹریننگ جاری رکھی۔ میں جانتا ہوں کہ خُدا چاہتا ہے۔ کہ میں جاؤں۔ اِس کے لیے آمین! یہ ایک انوکھا اتفاق ہے۔ جو تمام ٹریننگ بلاکس اور صفحات سے جو ہم نے دیکھے ہیں اُن سے الگ ہے۔ ہم دونوں ایک ہی صفحہ پر تھے۔ یہ بڑا انوکھا تھا۔ حقیقیت میں واقعی انوکھا۔

12 دسمبر 2010

میں جو جیکسن کو سُننے کے لیے چرچ گیا۔ اور جب میں وہاں پہنچا۔ تو وہاں پر ایک اطلاع تھی۔ جس میں کہا گیا تھا۔ کہ پروگرام نہیں ہو رہا۔ اور اِس کا شیڈول بعد میں جاری کیاجائے گا۔ میں نے سوچا۔ ہمممم! اب مجھے کیا کرنا چاہیے؟ خُدا میں وہاں پر تھا۔ میری وہاں پر راہنمائی کی گئی تھی۔ اور چرچ کی وہ عبادت جس میں میں جاتا ہوں۔ پہلے ہی وہ شروع ہو چکی تھی۔ میں نے سوچا میں ہر صورت میں اندر جانے والا ہوں۔ جب میں اندر گیا تو پاسٹر سے سلام دُعا  ہوئی۔ اور ہم نے بات کی۔ اُس نے مجھے بتایا کہ جوجیکسن نہیں آ سکا۔ کیونکہ کوئی پرواز وہاں سے نہیں نکل سکی۔ کیونکہ ایم پی ایل ایس اور وہاں پر ہر طرف کا طوفان آیا ہوا تھا۔ اور اِسی طرح کے طوفان نے ڈوم اسٹیڈیم تباہ کیا تھا۔ اوراِسی وجہ سے ورکنگ فٹ بال کا کھیل جو ہم دیکھنے جا رہے تھے۔ وہ ختم کر دیا گیا۔ پھر میں نے پاسٹر صاحب سے کچھ نئے نشانات کے متعلق بات کی۔ جو میں ڈیلاس کے متعلق حاصل کیے تھے۔ اور میرا خیال ہے کہ ہمارے مُلک کے لیے کچھ خطرہ ہے اور ممکن ہے۔ کہ کوئی میزائیل حملہ ہو۔ پھر اُس نے مجھے بتایا کہ ہو سکتا ہے۔ کہ تم ٹھیک ہو کیا تم نے آج کِسی کو بتایا ہے۔ میں نے سُناہے کہ تم کر سکتے ہو۔ ہم دیکھیں گے اُس نے کہا میں نے سوچا واقعی ووو خداوند، میں نے سوچا کیا ہونے والا ہے؟ پاسٹر نے مجھے بتایا کہ اِس کے متعلق دُعا کرو مجھے ابھی تو اِس کی کوئی توقع نظر نہیں آ رہی مجھے تو توقع ہے کہ میں جو جیکسن کو سنوں۔

پاسٹر صاحب نے عبادت کا آغاز کیا۔ اورانہوں نے نشانات کے متعلق بات کی۔ اور خُدا کی طرف سے کلام کیا۔ انہوں نے کہا کہ جب چیزیں ختم ہوتی  ہیں۔ اور تبدیلیاں آتی ہیں۔ تو خُدا کام کر رہا ہوتا ہے۔ پھر انہوں نے ہمیں بتایا کہ کیسے خُدا نے کافی عرصہ پہلے اُس کو کلام دیا تھا۔ صرف ایک لفط، ایک سادہ سا لفظ مکھن وہ جانتے تھے۔ کہ یہ خُدا کی طرف سے ہے۔ لیکن یہ نہیں جانتے تھے کہ اِس کا کیا مطلب ہے۔ یا یہ کیا ہے۔ پھر انہوں نے پوچھا کہ کِسی کو اِس کا مطلب پتہ ہے۔ اور لوگوں نے کہا نہیں۔ پس پاسٹر صاحب یہ لفظ اپنے دِل میں رکھا اور چلے گئے۔

اور پھر میرے ساتھ بات کی۔ کہ مجھے کچھ الفاظ خُدا کی طرف سے مِلے ہیں۔ میں نے بہت سی عجیب چیزوں اور اتفاقات کے متعلق بات کی۔ کہ یہ خُدا نے مجھے دیئے ہیں۔ میں نے تھوڑی دیر بات کی۔ شاید آدھے گھنٹے سے لے کر 45 منٹ تک یا لگتا ہے کہ اِس سے زیادہ پھر میں نے ڈیلاس کے متعلق بات کی۔ اور منٹ مین اتفاقات کے متعلق۔ میں نے کہا مجھے اِس کی تصدیق نہیں ہوئی۔ کہ یہ سُپر بال میں ہونے والا ہے۔ لیکن میں شک میں تھا۔ کہ ممکن ہے۔ لیکن میں نے یہ یقین سے نہیں کہا۔ میں ابھی تک یہ تصدیق حاصل نہیں کر سکا۔ میں نے کہا کہ ڈیلاس کو دُعا کی ضرورت ہے کہ کچھ بہت ہی سنجیدہ اور المناک ہونے والا ہے۔ میں ٹوٹ گیا۔ اور چلانا شروع کر دیا۔ میں زیادہ دیر بول نہ سکا۔ میں نے پاسٹر صاحب کومائیک دے دیا۔ اور انہوں نے مزید کچھ بتانا شروع کیا۔ پھر میں نے کہا وہ آج کے لیے کب تیار ہوں گے۔ وہ خوراک لے آئے ہیں۔ اور اُس کی بیوی نے اُسے کہا۔ کہ گھر واپس جائیں۔ اور مکھن حاصل کریں۔ پھر وہ رُکا۔ اور اُس کے چہرے پر نظر ڈالی! ہم سب گئے وووہ۔ وہاں پر مکھن تھا! پھر اُس نے کہا۔ کیونکہ عمارت گِر گئی ہے اِس لیے میچ نہیں ہو رہا۔ وہاں پر وہ کچھ دکھانا چاہتا تھا۔ لیکن اُس کے پاس کچھ نہیں تھا۔ اُس نے گھر میں اِدھر اُدھر دیکھا۔ اور آخر کار اُسےایک ڈی وہ ڈی مِل گئی جو واجب تھی۔ پھر اُس نے ڈی وی ڈی کو پیکٹ سے باہر نکالا اور اُس پر سُپر بال لکھا ہوا تھا۔ اُس نے چلانا شروع کر دیا۔ اور کہا کہ اُس نے محسوس نہیں کیا۔ کہ لفظ ’مکھن‘ خُدا نے اُسے کافی سال پہلے دیا تھا۔ بالکل ایسا ہی لفظ مکھن جو اُس نے اِس لمحے بولا ہے۔ پھر اُس نے کہا میں نے اِسے اُس وقت تک نہیں سمجھا جب تک آج اِس لمحے میرے منہ سے نہیں نکلا۔ یہ ایک سادہ لفظ بہت دیر سے چھایا رہا۔ آخر کار اُس کا کچھ مطلب نکلا اوراب اِس کی تصدیق ہو گئی۔ جس کے لیے میں نے دُعا کی۔ سُپر بال ووو، کہ اِس لفظ نے کتنا لمبا سفر کیا۔ اب چیزیں منظر پر آ گئی تھیں۔ اب طوفان نہیں تھا۔ جوجیکسن نے اب کلام پیش کرنا تھا۔ اب کھیل کھیلی جائے گا۔ اب میں یہ پیغام ادارے کو نہیں بتاؤں گا۔ اب میرے پاس اِن چیزوں کے متعلق پاسٹر کو بتانے کا کرئی موقع نہیں تھا۔

اگرپروازیں منسوخ ہو گئی تھیں۔ کہا گیا کہ عمارت تباہ نہیں ہوئی تھی۔ اچھا پھر، جو جیکسن نہیں آئے گا۔ لیکن کھیل کھیلی جائے گی۔ اور ڈی وہ ڈی حاصل کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ جس کے اوپر سُپر بال لکھا ہوا تھا۔

پس تمام باتوں کی کوئی وجہ تھی۔ اِس سیریز کے لیے نشانات اور اتفاقات کی تصدیق ہو گئی تھی۔ مجھے ایمانداری سے یقین تھا۔ کہ سُپر بال کے ساتھ کچھ بڑا ہونے والا ہے۔

25 جنوری 2011

اب اسے لینے پر میں ٹی وہ شو دیکھ رہا تھا۔ یہ ایک عورت کے متعلق تھا۔ جس کا خاوند کھو گیا تھا۔ اور 30 کی دہائی کی سانحے کے آخری وقت کی بات کر رہےتھے۔ اورشو کا نام تھا۔ وِنڈ ایٹ مائی بیک میرا پیچھے طوفان یہ پرانی کینیڈین سیریز تھی۔ جو این آئی ایس پی نیٹ ورک پر دوبارہ دکھائی جا رہی تھی۔ میں نے یہ ڈی وی آر کی قسط بعد میں دیکھی تھی۔ اِس میں ایک عورت نے سخت محنت کی تھی۔ اور وہ بہت تھک گئی تھی۔ اور وہ بیمار ہو گئی تھی۔ لیکن اُس نے آرام نہ کیا۔ اُسے اپنی نوکری کی ضرورت تھی۔ اور اُس نے کام جاری رکھا۔ اور اپنی تھکن کے باوجود کام کیا۔ اور پھر کھڑی ہو گئی۔ اورکام پر دوبارہ چلی گئی۔ اور پھر مر گئی۔

اب اتفاقات مسلسل اور اتفاقاً ہو رہے تھے۔ اب 7:30 ہو رہے تھے۔ اور صدرِ مملکت 8:00 بجے تقریر کر رہے تھے۔ اور وہ ریاست ہائے متحدہ امریکہ کو خطاب کررہے تھے۔ اور اب ہمارے پاس انتظار کرنے کے لیے آدھا گھنٹہ تھا۔ میں نے اپنے بیوی کو بتایا کہ اگلے آدھے گھنٹے تک دیکھنے کے لیے کچھ اور لگائے۔ اُس نے مینیو گائیڈ کے ذریعے سے تلاش کیا۔ اور والٹن کا چناؤ کیا۔ میں نے پورا سال والٹن کی کوئی قسط نہیں دیکھی تھی۔ والٹن بھی 30 کی دہائی کا ایک عظیم دُکھی شو تھا۔ اِس خاص قسط میں جیسن نے خود بہت کام کیا۔ اور اپنے آپ کو تباہ کر لیا۔ اور دوبارہ اُٹھ کر کام پر جانے لگا۔ اور کھڑا ہو گیا۔ اُس کی ماں نے اُسے منع کیا۔ لیکن اُس نے کہا میں مرد ہوں۔ اور میں جا رہا ہوں۔ اور وہ دھڑام سے گِرا اورمر گیا۔ کیا مسلسل دوسری دفعہ عجیب دیکھنے کو مِل رہا تھا۔ 2 مختلف شو میں دُکھ کےمتعلق؟ مسلسل جب وہ باقاعدہ ٹی وی پر چل بھی نہیں رہا تھا۔ اب اِس تمام کے معنی ابھی تک مجھے نہیں مِلے۔  لیکن میں تمہیں بتاؤں گا۔ کہ میرے نزدیک اِس کا مطلب کیا ہے۔ یہاں پر دُکھ ختم ہو گیا۔ میں نے لوگوں کو بہت زیادہ کام کرتے دیکھا ہے۔ اور زندہ رہنے کے لیے مسلسل تگ و دو کرتے دیکھا ہے۔ پہلے بیمار ہوتے ہیں۔ پھر کمزور ہوتے ہیں پھر دھڑام سے گرتے ہیں اورمر جاتے ہیں۔ میں نے دیکھا ہے کہ بعد میں کیا ہوتا ہے۔ میں نے لوگوں کو گِرتے دیکھا ہے۔ اور دیکھا کہ ملک کی ریاست ایک دُکھ کی طرف بڑھ رہی ہے۔ بلکہ اِس سے بھی خوفناک حالت کی طرف۔

5 فروری 2011

سُپر بال سے ایک رات پہلے، میں اپنی کار میں گیس بھروا رہا تھا۔ باہر سردی تھی۔ اور میں نے مینیسوٹا ہاکی ٹیم جس کا نام نارتھ سٹار تھا کی پیچھے پھینکنے والی ٹوپی والی ہوڈی پہنی ہوئی تھی۔ جب میں گیس بھروا رہا تھا۔ میں نے باہر دیکھا۔ میں نے ایک اور لڑکا دیکھا جوگیس بھروا رہا تھا۔ اُس نے بھی پیچھے پھینکنے والی ٹوپی والی ہوڈی پہنی ہوئی تھی۔ جیکٹ پر صرف ہُڈی۔ اور اُس نے وہ مینیسوٹا کی پیچھے پھینکنے والی ٹوپی والی نارتھ سٹار کی ہُڈی پہنی ہوئی تھی۔ یہ انوکھی بات تھی۔ ٹیم نے کچھ زیادہ اچھا مظاہرہ نہیں کیا۔ پس میں نے سوچا، اِس کا کیا مطلب ہے؟ شمالی ستارہ، ستارے، شمال کے ستارے یا آسمان پر شمالی ستارہ؟ میں نے آسمان کی طرف دیکھا۔ ہمممم حیرانگی سے، سوچتے ہوئے، اِس کا کیا مطلب ہے؟ پھر اِس بات نے مجھے اینٹ کی طرح لگائی۔ ڈھوو مینیسوٹا شمالی ستارہ واپس اپنے راستے پر آ گیا۔ مینیسوٹا کو چھوڑا اور آگے بڑھ گیا۔ ۔ ۔ ۔ ڈیلاس! پھر وہ ڈیلاس ستارے بن گئے۔ اب میں کل کے سُپر بال کے لیے بہت زیادہ نروس ہو گیا۔ اَے خُدا میری مدد کر۔

لوزینیا ! میں اِس گیس اسٹیشن پر رُکا۔ پچھلے پانچ سالوں میں کوئی 9 یا 10 دفعہ۔ یہ میری باقاعدہ جگہ نہیں تھی۔ یہاں رُکنے پر2 دفعہ مجھے اتفاقات حاصل ہوئے۔ ووو

6 فروری 2011

آج سُپر بال ہوا۔ ایسا کچھ بھی نہیں۔ کہ جس کی وجہ سے کوئی ہنگامی حالت ہو، یا کوئی دہشت گردی کا حملہ، یا کوئی میزائیل کا حملہ۔ بہت سے لوگوں نے اِس کے لیے دُعا کی تھی۔ کہ یہ چیز زائل ہو جائے۔ یہ ہے کہ کیا ہوا؟

اب میں دوبارہ سے پیچھے دیکھتا ہوں۔ کہ کیا کوئی نشان میں نے کھو تو نہیں دیا۔ بہت زیادہ سوچنے پر یا مکمل طور پر نہ سمجھنے پر میں نے کیا حاصل کیا۔ پھر سُپر بال آنے سے ایک رات پہلے دوبارہ سے میرے ذہن میں ڈیلاس کے اتفاق کا خیال آیا۔ اِس وقت اِس نقطہ پر خُدا نے مجھے یہ اتفاق کیوں دیا۔ جب ہر چیز کی تصدیق ہو چُکی تھی؟ مجھے ایک اور ڈیلاس اور نشان کی ضرورت کیوں پڑی؟ اُس کا کیا نقطہ ہے۔ یہ تو بہت ہو سکتے ہیں۔ مجھے نہیں لگتا کہ خُدا نے وافر دئیے ہیں۔ مجھے لگتا ہے کہ وہ چیزوں کو دوبارہ کرتاہے۔ پھر تصدیق کرتا ہے۔ لیکن میں تو پہلے ڈیلاس کا نشان دو دفعہ اور مسلس لے چُکا تھا۔ اِس نشان کو لینے کی مجھے ضرورت کیوں پڑی؟ میں ذہن میں اِس کے حق میں نہیں تھا کہ ایسا کیوں ہے۔

اب واضح طور پر، میں غلط ہوں اور خُدا مجھے کچھ نیا بتانے کی کوشش کر رہا تھا۔ یہ سُپر بال نہیں تھا۔ یا یہ خُدا کی طرف سے زائل کیا گیا تھا۔ جس نے دُعائیں سُنی تھیں۔ اب میں بہت خُوش تھا۔ کہ براہ راست ٹی وی نشریات میں بہت سے لوگ خوفناک موت نہیں مرے۔ یہاں تک مجھے معلوم نہیں تھا۔ کہ مجھے اِس کے ہونے کے لیے کیا کرنا ہو گا۔ میں نے کھیل کو بغور دیکھا۔ میں نے صرف اِسی وجہ کے لیے سوچا، وہ کلام مقدس تھا۔ جو اِس بات کے متعلق تھا۔ کہ وہ دِن، گھڑی کے بارے میں نہیں جانتی وہ صرف اِس وجہ سے مکمل ہے اور میں نے ایک قیمتی سبق لیا۔ خُدا نے مجھے وجہ دی۔ اگر تم جوبلی سال میں ہو۔ جس میں اپنی دُلہن کے لیے آئے گا۔ لیکن مجھے دِن، درست گھنٹے یا وقت کا کوئی اندازہ نہیں تھا۔

تو پھر سُپر بال کے اتفاق کا کیا مطلب ہے؟ مجھے چرچ میں اِس کے بارے میں بات کرنے کی طرف راہنمائی کیوں مِلی؟اچھا اِس کے بعد کچھ چیزیں اشارہ ہو سکتی ہیں۔ لیکن میں یقین سے نہیں جانتا۔ اُس وقت سے جو کچھ میں نے سیکھا وہ یہ ہے۔

سُپر بال کے دِن، سُپر بال کے دوران ایک میزائیل کیلیفورینیا میں لانچ کیا گیا۔ مِنوٹوار پے لوڈ کے ساتھ میزائیل تھا۔ وہ نہیں چاہتے تھے۔ کہ یہ بالکل درست چلے۔ تم جانتے ہو کہ اِس کو بہت خفیہ طریقے سے بند کر کے رکھا گیا۔ یہ وہ میزائیل تھا۔ جو منٹ مین راکٹ بوسٹر میں استعمال کیا جاتا تھا۔ تقریباً ایک مہینے یا اِس سے تھوڑا پہلے کی بات ہے۔ کہ کیلی فورینیا کے ساحل سے 35  کلومیٹر کے فاصلے پر ایک میزائیل چلا اور پینٹا گون نے اِس بات کی تردید کر دی۔ جب وہاں پر اِس کی بڑی واضح فوٹیج تھیں اُس میں یہ ایک میزائیل تھا۔ بہت سے لوگوں نے اِس کو بطور میزائیل ٹیسٹ کیا ہے۔ آپ یہ فوٹیج youtube.com پر دیکھ سکتے ہیں۔ اِس کا کیا مطلب ہے۔ اگر کچھ ہے تو اِس پر غور کرنا چاہیے۔

سُپر بال میں جارج ڈبلیو بُش بھی حاضر تھا۔ یہ سیکھا گیا کہ سُپر بال کے وقت میں یہ بھی ڈیلاس میں ہوا۔ یہ کہانی یہ سیکھا گئی کہ سُپر بال کے وقت میں یہ بھی ڈیلاس میں ہوا۔ یہ کہانی 24 فروری 2011 کو اے بی سی ورلڈ نیوز کی ویب سائیٹ لی گئی ہے۔

20 سالہ پرانا مشکوک دہشت گرد جسے تنہا بھیڑیا کہا جاتا ہے۔ اُسے ایف بی آئی نے آج گرفتار کیا ہے۔ جو بم نصب کرنے کی کوشش کے الزام میں جس میں کیلیفورینیا، نیویارک، کولوریڈو کو نشانہ بنانا تھا۔ جو مبینہ طور پر نشانے پر تھے۔ جس میں ڈیم، کیمیائی پلانٹ تھے اور سابق صدر جارج ڈبلیو بُش کی ڈیلاس والی رہائش گاہ سابقہ صدر جارج ڈبلیو بش بھی تھی۔ خالد علی ایم ایلداؤسری جو امریکہ میں 2008 سے ہے۔ وہ ٹیکساس میں ویزے پر تعلیم حاصل کررہا تھا۔ اور اُس کا پس منظر کیمیکل انجینئرنگ ہے۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ایلداؤسری کے پاس مبینہ طور پر نوٹس تھے۔ اور تلاش کرنے پر ای میل فائیلیں ملیں۔ جو اُس نے خود ہی بھیجی تھیں۔ جس کا مبینہ طور پر نام عمدہ نشانہ تھا۔ ایف بی آئی کے حلف نامے کے مطابق 6 فروری 2011 کو ایلداؤسری نے خود کو ایک ای میل بھیجی جس کا عنوان تھا۔ ٹائرینٹز ہاؤس جس میں پتہ جارج ڈبلیو بُش کا دیا گیا تھا۔

اب یہ ڈیلاس میں ہوا! ووو پس سُپر بال کے درمیان ہونے والی دو ممکنات تھیں۔ لیکن مجھے ابھی تک لگتا ہے۔ کہ یہ ڈیلاس کے لیے تنبیہہ تھی۔ یہ چیزیں ہو سکتا ہے۔ کہ اُس کا حصّہ ہوں۔ تاہم کچھ بہت سنگین کام میں ناکام ہو سکتی ہے۔ صرف یہی ہے۔ اچھا ڈیلاس ایک بہت بڑاشہر ہے۔ اور مجھے یقین ہے۔ کہ ایک بہت بڑی تنبیہہ ہے کہ ایک بم ایک بہت مشہور شخص کے گھر پر۔ میرا خیال ہے۔ یہ کیلیفورینیا کی طرف سے ممکنہ طور پرحادثاتی غلط راہنمائی والے میزائیل سے بڑا ہے۔ اِس کا رُخ ایک بیماری کی طرح ٹیکساس کی طرف تھا۔ اور کچھ گھروں کو تباہ و برباد کرنے کا عمل کر سکتا ہے۔ میں نے کچھ نشانات بھی حاصل کیے۔ جیسے کہ دُکھ کا نشان اور لوگ بہت کمزور اور بیمار ہونے کے بعد مرے۔ میرا خیال ہے کہ یہ راستہ ہے۔ ایسا راستہ جواِن چیزوں سے بڑا ہے۔ اور اِسی وجہ سے مجھے ابھی تک یقین ہے کہ ڈیلاس ابھی تک خطرہ میں ہے۔ اور اِس دور کے چھ ماہ یا زیادہ عرصہ کے بعد میں سوچوں گا۔ کہ یہ نشانات ڈیلاس کے لیے دُعا کرنے کے لیے آگاہی تھی۔ اور یہ آگاہی یا تنبیہہ اب ختم ہو چکی ہے۔ اور اب یہ خطرہ ٹل چُکا ہے۔

میں اگلے اتفاق کے بارے میں بالکل صحیح دِن کے بارے میں یاد نہیں رکھ سکتا۔ میں لکھنا بھول گیا۔ جب یہ ہوا۔ میں اُن ای میل کو زیادہ عرصہ نہیں رکھتا جو مجھے آتی ہیں۔

میرا بہترین اندازہ اِن تاریخوں کے درمیان ہوا۔

16 فروری 2011 تا 21 فروری 2011

مجھے ایک ای میل مِلی۔ ایک آدمی کی طرف سے جس نے اپنے آپ کو یسوع مسیح کے لیے وقف کر دیا تھا۔ اُس کا نام ڈاؤگ ہولوک تھا۔ وہ اکثر اپنے میوزک اور گیتوں کے بارے میں اَپ ڈیٹ کرتا تھا۔ وہ گیتوں کے بارے میں اطلاعاتی بندہ تھا۔ جو انڈی ہیون سائیٹ کے چوٹی کے لوگوں کی فہرست کے 2 میں سے تھا۔ میں ای میل کھولنے نہیں جا رہا تھا۔ جب میں اُسے دیکھ رہا تھا۔ میں کچھ اور کام کرنے جا رہا تھا۔ میں کرنا چاہتا تھا۔ لیکن جیسا کہ میں ای میل دیکھ رہا تھا۔ جو اُس نے بھیجی تھی۔ پس منظر میں ٹی وی نیوز کو میں نے سُنا۔ نیوز کاسٹر ہولوک کے متعلق باتیں کر رہا تھا۔ کچھ لوگ تھے جن کا نام ہالوک تھا۔ میں نے ووو، کی طرح کیا۔ کیا میں نے اِسے درست طور پر سُنا؟ اور نیوز کاسٹر نے نام دوبارہ سے لیا۔ ہولوک، ہممممم او کے، میرا اندازہ ہے۔ کہ اب مجھے یہ ای میل کھولنی چاہیے۔ میرا  مطلب ہے عام طور پر ہولوک بہت زیادہ مشہور نام نہیں ہے۔ جیسے کہ سمتھ یا جونئیر ہیں۔ پس میں نے کیا۔ اُس نے بتایا کہ اُس کا گانا دُکھ نے نمبر ایک پوزیشن لی تھی۔ اور اب اُس کا سرنڈر پہلے نمبر پر تھا۔ ڈیپریشن اور سرنڈر۔ ۔ ۔ ۔ ہممممم خداوند، آپ مجھے کیا بتا رہے ہو۔

27 جولائی 2011

میں نے صرف کچھ حاصل کیا تھا۔ میرا خیال ہے کہ وہ بہت حیران کُن تھا۔ اصل میں اِس نے میرے جبڑے ہلا کر رکھ دیئے۔ یقینی طور پر یہاں کچھ بہت زبردست ہونے والا تھا۔ کرسچئین میوزک اسٹیج کے ساتھ کچھ کیٹل ریور ایم این میں 12 اور 13 اگست 2011 کو کچھ ہونے والا ہے۔

پس یہ کہتے ہوئے مجھے شروع کرنے دو۔ اگر تم نے مجھے اِس پر پہلے کبھی بولتے ہوئے نہیں سُنا تو اب آپ سُنیں گے۔ اور اگر آپ نے مجھے یہ کہتے ہوئے سُنا ہے۔ پس یہ سُننا بہت دلچسپ ہو گا۔ کہ کیا ہونے والا ہے۔ کیونکہ یہ بہت بہت دلچسپ ہے۔ اور اِس میں بہت اچھنبا ہے۔ کہ خُدا کیا کرنے جا رہا ہے؟ ۔ ۔ ۔ ۔ کیونکہ اوہ مائے کچھ اوپر جا رہا ہے!! اِسے حاصل کریں۔

پچھلے 8 سالوں میں خُدا نے سفر میں میری راہنمائی کی ہے۔ ایک بہت بڑا جو اُس نے مجھ پر امریکہ کے اوپر صلیب کے طور پر ظاہر کیا ۔ پورے ریاست ہائے متحدہ امریکہ کے اوپر صلیب کی شکل کے ساتھ، خُدا نے صلیب کے ساتھ 9 نقاط بھی دیئے۔ جب مجھے وہاں پر پہلی دفعہ مکاشفہ دیا گیا، میں نے سوچا صرف 7 نقاط، وہ 7 نقاط مندرجہ ذیل ہیں۔

شمال سے جنوب کی طرف ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

آسٹن، مینیسوٹا

ایروروک، میسوری

ہاٹ سپرنگ، آرکنساس

مشرق سے مغرب ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

واشنگٹن ڈی سی

پیٹرز برگ، کینٹکی

ایروروک، میسوری (صلیب کا مرکز)

گرینڈ جنکشن، کولوریڈو

پوائینٹ ایرینا، کیلیفورینیا

اِن قصبوں میں مزید نقاط کی طرف پیغام آشکارا کر کے ہر ایک کے خاص چرچ کی طرف میری راہنمائی کی گئی۔ بنیادی طور پر خُدا نے مجھے بتایا۔ کے اِرد گِرد کا وہ تمام علاقہ جہاں میں رہتا ہوں اور جس چرچ میں میں جاتا ہوں اُس کے اِرد گِرد کا پہلا مقام یہاں تک 2011 کے موسم گرما تک اِس بات کی تصدیق نہ ہوئی۔ کیٹل ریور، ایم این کا نقطہ ایک حقیقت تھا۔ جب میں نے یہ پایا میں نے خُدا سے دُعا کی۔ اور دیکھا کہ اگر وہاں پر آٹھواں نقطہ ہے۔ حقیقیت میں پہلا نقطہ، لیکن حقیقی ترتیب میں آٹھواں ۔ پھر آرکنساس کے لوزینیا کے جنوب میں ایک اور نقطہ تھا۔ جس نے صلیب کو متوازن کر دیا۔ اگر آپ کے پاس مرکز میں ایک نقطہ تھا۔ اور 2 نقاط شمال میں، 2 نقاط جنوب میں، 2 نقاط مشرق اور 2 نقاط مغرب کی طرف۔ خُدا نے میری راہنمائی کی۔ اور میں نے نیٹچیٹوچز، لوزینیا کی تصدیق کے لیے حیران کُن سفر کیا۔ میرے ویب سائیٹ پر تمام نشانات کے ساتھ میری گواہی موجود تھی۔ ویب سائیٹ کا نام www.two.cc آپ لوگ اِس کتاب کی دستاویز ڈاؤن لوڈ کر سکتے ہو۔ اِس کا نام “ 2” ہے۔

اب میں چاہتا ہوں کہ خبر سُنوں ایک بہت بڑی خبر!

ہمارا چرچ اور ہماری منسٹری کیٹل ریور، ایم این میں مقامی تہوار کے دوران جواگست میں ہوئی کے دوران لوگوں نے ایک آگے نکلنے والا کام کیا۔ ہم نے ایک کرسچئین موسیقی اسٹیج کا اضافہ کرنے کی کوشش کرنے کا فیصلہ کیا۔ اِس واقعہ کے لیے جو پچھلے سال ہوا۔ ہم نے اِس سال دوسری دفعہ یہ اسٹیج کیا۔ اگر تم نے ویب سائیٹ کےایڈریس سے دیکھا ہے۔ جو اپنی گواہی میں میں نے پہلے دیا تھا۔ یہ www.two.cc تھا ۔ خُداوند نے مجھے 2 کی شکل میں نشان دئیے وہ نشان جو میں نے حاصل کیے۔ یا 2 کے متعلق یا 2 دفعہ ہونے والی چیزیں یا مسلسل ہونے والی چیزیں جو ہوئیں۔ یہ واقعی بہت حیران کُن ہیں۔ میں جانتا ہوں کہ یہ خُداوند یسوع مسیح کی دوسری آمد کے متعلق کچھ کام کرتا ہے۔

پس اِس سال میں نے تین بینڈوں کو بُک کیا۔ کہ وہ آئیں۔ اور ہمارے گاؤں کے موسیقی کے بہت چھوٹے مسیحی اسٹیج پر کچھ پیش کریں۔ اُن میں خاص بینڈ جو میں بُک کیا تھا۔ وہ چاہتے تھے کہ وہ ایک رات مزید اپنے فن کا مظاہرہ کریں۔ کیونکہ وہ بہت دور پینسلوینیا سےآئے تھے۔ میں نے اِدھر اُدھر فون کیا۔ اور کوشش در کوشش کرتا رہا۔ جمعہ کی رات کو کِسی مقام پر، اُس کی شکل و صورت کچھ بھی ہو۔ کوشش کے باوجود کچھ بھی حاصل نہ ہوا۔ لیکن جب کیٹل ریور کے لیے ما اینڈ پا کیٹل ڈیز تہوار کے لیے میٹنگ ہو رہی تھی۔ کہ وہ اِس سال کِسی جگہ میں کرسچئین میوزک اسٹیج کرنا چاہتے ہیں۔ کیونکہ کِسی وجہ سے کچھ لوگوں نے شکایت کی تھی۔ کہ ہمارے گھروں کے گِرد موسیقی جو مرکزی اسٹیج سے اُن کی طرف مداخلت ہے۔ پس انہوں نے پیش کش کی کہ وہ اِسے کِسی کھیت میں لے جائیں۔ جس کے لیے ہم راضی ہو گئے۔ جہاں وہ چاہتے ہیں۔ کیونکہ ہم محسوس کرتے تھے۔ کہ خُدا ہمیں وہاں لے جائے گا۔ جہاں وہ چاہتا ہے۔ لیکن ہم نے پوچھا کہ وہاں پر بجلی تک رسائی ہو گی۔ اور انہوں نے ردِعمل کا اظہار کیا۔ کہ اُس کھیت میں بجلی نہیں ہے۔ پس کام نہیں ہو سکے گا۔ کیونکہ ہمیں ساؤنڈ سسٹم کے لیے بجلی کی ضرورت تھی۔ پھر انہوں نے ہمیں گاؤں کے سِرے پر بھیجنے کا فیصلہ کیا۔  بچوں کے کھیلنے کی جگہ کے پاس جہاں پر وہ گدھے کی سواری کا انتظام کریں گے۔ اور ریسٹ روم کی سہولیات کی سامنے پالتو جانوروں کا چڑیا گھر ہے۔ اور ایک چھوٹا پولین حصّہ ہے۔ کافی سارے کمرے ہیں۔ بجلی دستیاب ہے کچھ لوگوں کے لیے میوزک سننے کے لیےکافی کمرے ہیں۔ اور اگر ضرورت پڑے اور اُسے بڑا کرنا چاہیں۔ تو اسٹیج کو ہر سال پیچھے، اور پیچھے اور پیچھے بڑھا سکتے ہیں۔ اگر تم نے میری گواہی ویب سائیٹ پر پڑھی ہے تو تم نے یہ پڑھا ہو گا۔ کہ میں نے سات سال پہلے کیا دُعا کی تھی۔ کہ ایک خاندانی درخشانی کا پروگرام ہو گا۔ جس کا موضوع مسیح ہو گا۔ جہاں پر مسیح کوجلال دیا جائے گا۔ اب اچانک میٹنگ میں، بار کے مالک نے پیش کش کی کہ گاؤں کے باہر ہمارے بینڈ ایک بہت بڑے ٹینٹ کے نیچے اپنے فن کا مظاہرہ کریں گے۔ جو وہ کرائے پر لیں گے۔ میرا خیال ہے، واہ، واقعی؟ یہاں تک کہ وہ ’’ کرسچئین روک نائیٹ ‘‘ کا بِل دینا چاہتے ہیں ۔ ۔ ۔ ۔ او کے واقعی؟ اَے خُدا تم کیا کر رہے ہو؟ میں دیکھ رہا ہوں کہ کچھ ہو رہا ہے۔ اور اب میں اسے مزید واضح طریقے سے دیکھ رہا ہوں لیکن اسے لو۔ ووو۔ ۔ ۔

او کے پس واقعی، واقعی، واقعی حیران کُن آخری نقطہ! مقامی بینڈ برنیرڈ کو چھوڑ دیا گیا۔ کیونکہ اُن کے پاس ڈرم بجانے والا نہیں تھا۔ یا کچھ اور۔ مرکزی بینڈ جس نے مجھے جمعہ کی رات موسیقی والوں کو بُک کرنے کی کوشش کرنے کا کہا تھا۔ پہلی جگہ اچانک چلا گیا۔ اور اُن میں جھگڑا ہو گیا۔اور اُن کا راہنما گلوکار بینڈ چھوڑ گیا۔ وہ بینڈ چھوڑ گئے تھے۔ اورصرف ایک مہینہ رہ گیا تھا۔ واقعی؟ ہممممم، او کے خُدا آپ کیا کر رہے ہو؟ میں نے ہر کِسی کو ای میل کر دی میں جانتا تھا۔ کہ ہم کیا کر سکتے ہیں۔ اور ہمیں کیا کرنا چاہیے۔  ہمارے چرچ کے کچھ رابطے تھے۔ ہمارے چرچ کا اینڈرسن خاندان ایک بڑے عظیم بینڈ کو جمعہ کے نائیٹ شو کے لیے بُک کرنے کے قابل تھا۔ اورایک بینڈ ہفتہ کی شام کےلیے۔ خُدا کی تعریف ہو! لیکن اِس کو تھوڑا دیکھ لینا۔ جوجمعہ کی شام کے لیے  بینڈ لیا گیا تھا۔ بار کا مرکزی ٹینٹ اسٹیج جو سلور لائین کہلاتا تھا کے سامنے اور مرکز میں خُدا نے رات ہمارے لیے کھول دی۔

اِس شام ۔ ۔ ۔ آخر کار میں نے اُن کی ویب سائیٹ کوچیک کیا۔ اور میں نے یہ دیکھا کہ کیٹل ریور، ایم این میں ہمارا پروگرام اُن کے آنے والے شو کی تاریخوں کی کیلنڈر کی فہرست میں تھا۔ اُن کی ویب سائیٹ پر 12 اگست 2011  جمعہ کی رات کو کیٹل ریور، ایم این ٹاور ٹیپ بار کے مقام پر! لیکن اِسے حاصل کرو۔ لیکن میں نے اِس کے ساتھ کچھ بھی نہیں کیا۔ یہ اِس کے ہونے کے لیے کوئی اتا پتا۔ یہ سب کچھ آخری منٹ میں تھا۔ اُن میں سے کچھ بھی میرے ساتھ رابطے میں نہ تھا۔ کیٹل ریورمیں پروگرام کرنے کے بعد فہرست میں فوراً سلور لائین کا نمبر تھا۔ اور بالکل اگلے اختتام ہفتہ کر رہے تھے۔ اور آؤ تم اب اندازہ کرسکتے ہو۔ اگر تم نے 2 کے نشان اور صلیبی چیزوں کے اتفاقات کا پیچھا کیا ہے۔ اِس صلیب کے ساتھ چیزوں کا مسلسل ہونا۔ یہ تم پر بھی کُھلنے والا ہے۔ یہ مجھ پر بھی کُھلا تھا۔ میں ابھی تک ششدر ہوں۔

آسٹن مینیسوٹا !صلیب پر یہ بالکل اگلا نقطہ تھا۔ نہ صرف یہ کہ وہ آسٹن مینیسوٹا میں اپنے فن کا مظاہرہ کر رہے تھے۔ بلکہ اِسی طرح کے دوسرے تھیٹر جس میں وہ کام کر رہے ہیں۔ تھا۔ ۔ ۔ اور ہے۔ ۔ ۔ اصل میں چرچ جس کے بارے میں میں نے صلیب کے نشانات کے متعلق بتایا تھا! سات سال پہلے صلیب پر پہلے نشان میں چرچ کی طرف راہنمائی کی گئی تھی یہ آسٹن ایم این میں وائین یارڈ چرچ کے طور پر استعمال ہوا کرتا تھا۔ لیکن انہوں نے حال ہی میں اِسے بیچ دیا ہے۔ اورتمام ممبران نے دوسرے چرچ میں شمولیت اختیارکر لی ہے۔ جو سیلابی پہنچ سے باہر ہے۔ جیسا کہ اب یہ چرچ پیراماؤنٹ تھیٹر کے نام سے کہلاتا ہے۔ سیلاب آتا ہے۔ جب دریا چڑھتا ہے۔

میں صرف یہ سوچ رہا ہوں ۔ کہ کیا عجیب بات ہے؟ کیا تم مجھے بچہ سمجھ رہے ہو۔ خُدا یقینی طور پر یہاں جُنبش کررہا ہے۔ کِسی نہ کِسی طریقے سے خُدا یہاں پر چلتا پھرتا نظر آنے والا ہے۔ میرا خیال ہے کہ نہ صرف کیٹل ریور ایم این بلکہ آسٹن میں بھی! میں نہیں جانتا کہ یہ ایسا نظر آئے گا۔ یا یہ کیسا ہو گا۔ لیکن ووہ، یہ حیران کُن ہے۔ میں کِسی چیزکی توقع کررہا تھا، کچھ بھی، کیا میں جان پاؤں گا کہ یہ کب ہو گا؟ یہ کیسا ہو گا؟ کیا یہ اُس رات ہو گا۔ یا کچھ نشانات اور حیران کرنے والی چیزیں بعد میں آئیں گی۔ یہ دیکھنے میں کیسے ہوں گے؟ اوہ، ووو، میرے لیے کیا یہ کچھ خاص ہو گا؟ ہوسکتا ہے کہ یہ کِسی کی طرح نہ ہو۔ یہاں تک کہ ہم نے پہلے دیکھا ہو۔ ایک اور چیز جس کی نبوت کی گئی اور نبوت کرنے والے پاسٹر تھے۔ اور انہوں نے یہ کولوریڈو کے نقطہ پر کی۔ اور یہ اُس وقت ہوا جب خُدا متحرک ہوا۔ اُس نے کہا جبکہ نبوت ہو رہی تھی۔ ’’ یہ پوری دُنیا جان جائے گی۔‘‘ کیا یہ بیداری کی طرح ہو گا؟ یا امریکہ کی عدالت کِسی طرح سے شروع ہونےوالی ہے؟ میرے پاس بہت سی تھیوریاں ہیں جن کے بارے میں میں نے سوچا ہے میں صرف کوشش کروں گا۔ اور میں اتنا اچھا کرنے کی کوشش کروں گا جتنا اچھا میں کر سکوں گا۔ حلیم بنے رہو اور ہر بات میں خُداکا شُکر کرو۔ جو کچھ بھی ہو میں جانتا ہوں کہ کچھ بڑا اور بڑے شاندار پیمانے پر ہو گا۔ چاہے یہ 12 یا 13 اگست کو ہو یا نہیں اِس کے ساتھ کچھ نہ کچھ ضرور ہو گا۔ یہ وقت بتائے گا۔

وقت کے ساتھ ساتھ اِسے چیک کرتے رہو۔ جونہی خُدا مجھے اور دے گا۔ میں یقیناً اِس میں شامل کروں گا۔ مجھے ای میل کرنے میں نہ ہچکچانا کِسی وقت بھی۔ خُدا آپ کو برکت دے۔

Mike Flip (مائیک فلپ)

[email protected]